Tuesday, 19 August 2025
!کون سی ریاست
Sunday, 17 August 2025
!سوچیں-غور کریں اور مثبت عمل کریں
Thursday, 24 July 2025
بڑی طاقتوں کے مفادات ہوتے ہیں دوستیاں نہیں
Sunday, 22 June 2025
.امریکی صدر نا قابل اعتبار ہیں
کہا جاتا ہے کہ امریکی کسی کو کچھ بھی فری نہیں دیتے . اس خاص مہربانی کا بھی کوئی خاص مقصد ضرور ہو گا . کچھ دنوں یا چند ہفتوں میں یہ سامنے آ جاۓ گا کہ امریکی پاکستان سے کیا چاہتے ہیں .کیا پاکستان سے صرف فضائی اڈے چاہییں یا پاکستان کی سرحد سے ایران میں دہشت گرد داخل کرنے کا کوئی پروگرام ہے ،جیسا کہ لیبیا اور شام میں کیا گیا-
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کریں گے کہ ایران کے خلاف کوئی فوجی کروائی کرنی ہے یا نہیں ؟ اگر امریکی صدر ایران کے خلاف کروائی کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر انھیں پاکستان کی مدد درکار ہو گی. کیونکہ اب اسرائیل اور امریکہ کا خیال ہے کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی بھی کی جا سکتی ہے . تاکے لیبیا،عراق اور شام کی طرح اپنی مرضی کی کوئی حکومت قائم کی جاۓ .اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو ایران کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد داخل کر کے ملک کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا جاۓ .اس طرح گریٹر اسرائیل کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہو جاۓ-
ہماری تاریخ ایسی غلطیوں سے بھری پڑی ہے . جس کا نقصان پوری پاکستانی قوم کو اٹھانا پڑا . کیا ہماری خاکی اشرافیہ اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پھر امریکی جنگ کا حصہ بنے گی ؟
وائیٹ ہاؤس کا یہ کھانا ہمیں بہت مہنگا پڑ سکتا ہے .کیونکہ اگر ایران میں حکومت تبدیل ہوتی ہے . تو اگلا نشانہ پاکستان ہو گا . اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے . اسرایلیوں نے تو پہلے ہی یہ کہنا شروع کر دیا ہے .کہ ایران کے بعد پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہمارا اگلا نشانہ ہو گا-
امریکہ نہ پہلے ہمارا دوست تھا نہ اب ہے اور نہ کبھی مستقبل میں ہمارا دوست ہو گا . تاریخ اسکی گواہ ہے . 65 کی پاک ،بھارت جنگ میں امریکہ نےہمیں جنگی سازوسامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی .71 میں ہم امریکی ساتویں بحری بیڑے کا انتظار کرتے کرتے آدھا ملک گنوا بیٹھے .کارگل ہمیں امریکی دباؤ پر خالی کرنا پڑا . بالاکوٹ واقعے میں امریکہ اور یورپ ہم پر دباؤ ڈالتے رہے کہ ہم بھارتی جارحیت کا کوئی جواب نہ دیں. 7 مئی کو بھی امریکہ سمیت کسی مغربی ملک نے بھارت کی مذمت نہیں کی . پاکستان فضایہ کی شاندار حکمت عملی اور جوابی کروائی نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا . تو بھارت کے کہنے پر امریکہ نے جنگ بندی کروا دی . امریکی صدر اب اسکا کریڈٹ لیتے ہوۓ .نوبل پیس پرائز کا مطالبہ کر رہے ہیں . انہیں غزہ میں جاری اسرائیلی قتل و غارت گری کی کوئی پروہ نہیں . جہاں پر 60 ہزار سے زائد مظلوم اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں زخمی ہیں . اور لاکھوں بھوک سے مر رہے ہیں-
امریکہ نے کبھی بھی اپنے معاہدوں اور وعدوں کا پاس نہیں کیا .تاریخ اسکی گواہ ہے . 1778 اور 1871 کے درمیان امریکہ نے مقامی ریڈ انڈین کے ساتھ کوئی 500، معاہدے کیے . ان میں سے کسی ایک پر بھی انھوں نے مکمل عمل درآمد نہیں کیا .ریڈ انڈین کہتے تھے-
.“White man speaks with a forked tongue”
چیف صاحب آپکو بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے -
Friday, 20 June 2025
!تاریخ کے اوراق سے
پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانوی حکومت نے جرمنی کے خلاف یہودی حمایت اور مالی امداد حاصل کرنے کیلئے .یوروپ کے یہودیوں سے یہ وعدہ کیا کہ وہ فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کیلئے انکی مدد کریں گے.
برطانوی حکومت کے ایک نمائندے لارڈ بیلفور نے1917,میں ایک ممتاز یہودی بینکر کو ایک خط لکھا جس میں یہ کہا گیا کہ برطانیہ فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کیلئے ہر ممکن مدد کرے گا .اگرچہ اس وقت فلسطین سلطنت عثمانیہ کا ایک صوبہ تھا .اور برطانیہ کا اس علاقے پر کوئی کنٹرول نہ تھا.
پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد 1922, اور 1935, کے درمیان برطانیہ نے یوروپی یہودیوں کو فلسطین میں آباد کروانے میں پوری مدد فراہم کی برطانیہ نے یہودیوں کو اسلحہ ،ٹریننگ اور مالی امداد دی.
جب اسرائیل کے قیام کا اعلان 1948, میں ہوا تو اسکے ساتھ ہی فلسطینیوں کی بے داخلی کا بھی آغازہو گیا . اس دوران ساڑے سات لاکھ سے زائد مقامی فلسطینیوں کو بے دخل کیا گیا .انکے گھروں کو مسمار کیا گیا .قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا . آج جو فلسطینی غزہ اور اردن میں آباد ہیں .یہ ان ہی لوگوں کی اولاد ہیں .جنھیں 1948, میں انکے گھروں سے زبردستی نکالا گیا تھا.
عرب -اسرائیل جنگ کے دوران جو1967,میں ہوئی – اسرائیل نے شام ،اردن اور مصر پر بیک وقت حملہ کیا اور 6, دنوں کی جنگ کے بعد تینوں ملکوں کے بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا .اسی جنگ کے دوران اسرائیل نے بیت المقدس جو اس وقت اردن کا حصہ تھا . پر بھی قبضہ کر لیا .جو آج تک برقرار ہے.
عرب اسرائیل جنگ-جو کے1973,میں شام ،مصر اور اسرائیل کے درمیان ہوئی .مصریوں نے صحرا سینا کا کچھ حصہ دوبارہ حاصل کر لیا . جنگ کے بعد امریکہ نے مصر اور اسرائیل کے درمیان دوستی کا معائدہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا . مصر نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے عوض ،صحرا سینا کا سارا علاقہ واپس لے لیا .
فلسطین کا مسلہ صرف فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان نہیں ہے . یہ عربوں -اسرئیلیوں – یورپ اور امریکہ کے درمیان ہے .جب تک امریکہ نہیں چاہے گا .یہ مسلہ حل نہیں ہو سکتا . سابق امریکی صدر جو بائیدن نے 1986, میں ایک تقریر کرتے ہوۓ کہا تھا .کہ اگر مشرق وسطیٰ میں اسرائیل نہ ہوتا .تو ہمیں ایک اسرائیل خود ایجاد کرنا پڑتا.
کیا عرب خود یہ مسلہ حل کر سکتے ہیں ؟ یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے .اسکا جواب ہے کہ وہ کر سکتے ہیں .اگر عرب متحد ہو کر آواز بلند کریں . فوجی اور اقتصادی لحاظ سے عرب ایک اسرائیل کا مقابلہ نہیں کر سکتے .اسکی بنیادی وجہ ہے .ان ممالک میں غیر نمائندہ حکومتیں .پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانیہ اور فرانس نے کچھ ایسے ملک اس خطے میں قائم کیے .جن کا اس سے پہلے کوئی وجود نہ تھا .اور ان ممالک میں اپنے ایجنٹ حکمران مسلط کیے آج بھی انکی اولادیں ان ممالک میں بر سر اقتدار ہیں .یہ حکمران اپنے اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے تحفظ کے لیے سر گرم عمل رہتے ہیں . انکا مقصد حیات صرف اپنے اقتدار کا تحفظ ہے .پہلے یہ برطانیہ کے غلام تھے .آج یہ امریکہ کے غلام ہیں.
لبنان نام کا کوئی ملک نہیں تھا .یہ ملک فرانس نے پہلی جنگ عظیم کے شام سے الگ کر کے قائم کیا .اسی طرح اردن نام کا کوئی ملک نہیں تھا .اور نہ عراق نام کا کوئی ملک تھا اورنہ سعودی عرب نام کا کوئی ملک تھا .یہ ممالک برطانیہ نے اپنے ان وفاداروں کو بنا کر دئیے . جنھوں نے ترکوں کے خلاف ان کا ساتھ دیا تھا .اسی طرح کویت بھی انگریز کا بنایا ہوا ملک ہے .جب تک برطانیہ اور امریکہ کے ایجنٹ ان ممالک پر قابض ہیں .اسرائیل کے خلاف عربوں کا کوئی متحدہ محاذ قائم نہیں ہو سکتا اور نہ فلسطین ایک آزاد مملکت بن سکتا ہے.
امید کی کرن ،فلسطینیوں کا جذبہ حریت ہے .جس نے تمام دنیا کے پسے ہوۓ ، نا امید ،دل شکستہ کروڑوں لوگوں کے دلوں میں امید کی شمعیں روشن کر دی ہے . سلام ہے انکی جرت کو . جس اسرائیل کا مقابلہ تمام عرب ملک مل کر کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے .اس کا مقابلہ پچھلے سولہ مہینوں نے جس بہادری ، ہمت و جرت سے کر رہے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے.
امریکہ اور یورپ کی مالی ،سفارتی اور اسلحی مدد کے باوجود اسرائیل حماس کو مکمل طور پر کچلنے میں ناکام رہا ہے .اور نہ ابھی تک حماس کے قبضے سے اپنے قیدی چھڑوا سکا ہے .اسرائیل کی تمام تر بربریت ، عرب حکمرانوں کی بزدلی اور بے حسی -بھی غزہ کے مجاہدوں کے پاۓ استقلال میں لرزش نہیں لا سکی .سلام ہے ان یمنی جوانوں کو جو بھوک و ننگ اور وسائل کی کمی کے باوجود اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ ڈٹ کر کھڑے ہیں .وہ امریکہ ،برطانیہ اور اسرائیل کی فوجی طاقت سے مرغوب ہونے کی بجاۓ .جوابی وار کر رہے ہیں .یہ مجاہد عزم و ہمت کی جو لا زوال داستان رقم کر رہے ہیں .وہ تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ زندہ رہے گی . انشاللہ !
اب سوال ہے کہ ہم ،عام لوگ فلسطین کے مظلوم لوگوں کیلئے کیا کر سکتے ہیں .یہ حقیقت ہے کہ ہم بندوق اٹھا کر غزہ نہیں جا سکتے . ہاں ہم انکے کیلئے اپنی آواز ضرور بلند کر سکتے ہیں . جس طرح امریکہ ،یورپ ، جاپان ،ملائشیا ، انڈونیشیا ، آسٹریلیا ،بنگلادیش اور دنیا کے دوسرے ممالک میں پر امن مظاھرے ہو رہے ہیں .ہم بھی انکی طرح اپنی آواز بلند کریں .اور اپنی اپنی حکومتوں کو مجبور کریں کے وہ مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کیلئے اقوام متحدہ میں آواز اٹھائیں .اور جہاں جہاں دنیا میں ہم رہتے ہیں .اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں . قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے .
Thursday, 19 June 2025
کیا ہم پھر امریکی جنگ کا حصہ بنیں گے ؟
Friday, 6 June 2025
Yajuj Majooj (Gog Magog).
Yajooj Majooj is not a mythical nation or a group of people who will come in the future to destroy the whole world. They are in every country that controls governments, big landlords, bankers, stock owners, media owners, Kings, Amirs, dictators, and the elite.
If one looks at the third-world countries, especially the Islamic world, who perpetrate chaos and violence? The elite who own and control everything. In the subcontinent, there is another group that can be included: Yajooj Majooj, Pirs, and religious leaders.
Gog Magog is mentioned in the Jewish and Christian traditions too.
Throughout the Middle Ages, Vikings, Huns, Khazars, Mongols, Turanians some other nomads and even the Lost tribes of Israel were identified as Gog and Magog. Not so long ago, Communist Russia and China were called Gog and Magog.
Yajooj Majooj mentioned in 2 chapters of the Holy Quran. Chapter 18 Al Kahaf and Chapter 21 Al Anbiya.
Al Kahaf verse 94.
قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا .94
“They informed him: “O Zal Qarnain, indeed, here we have an elite group of perpetrators of chaos and violence (یاجوجَ و ماجوجَ مفسدونَ) in our land; so what about us offering you recompense if you create between them and us a protective division.” (translation by Aurangzaib Yousafzai)
Al Anbiya verse 95–96
وَحَرَامٌ عَلَىٰ قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ ﴿٩٥﴾ حَتَّىٰ إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ ﴿٩٦﴾
21:95-96 “It becomes a state of prohibition (حرام) imposed upon those communities (علیٰ قریۃ) whose violation of our laws have sunk into disgrace and oblivion (اھلکناھا), that they can’t regain their former status (یرجعون), unless the perpetrators of corruption in their societies (یاجوج و ماجوج) are conquered/overcome (فُتحت) and they are plucked apart from all higher posts of power and authority (من کل حدب) and thrown away by cutting into pieces (ینسلون).” (translation by Aurangzaib Yousafzai).
Hebrew word (gag), usually meaning roof or rooftop:
Since a society was a “house,” its “rooftop” referred to that society’s governing council. The elite.
Gog Magog: the Rooftop and Place Of The Rooftop
The elite of a society are those in the upper classes or those who metaphorically live on the roof (top) of society. Those who control the institutions and wealth/well-being of a nation. Once these elite/Gog Magog are corrupted and only benefit each other rather than society as a whole, they must be purged by that society, which has been impoverished and destitute by these elites, otherwise, no nation can regain its former heights and glory. A bloody revolution is required to purge the nation from this scum.
This is my understanding of Yajooj Majooj (Gog Magog).
Thursday, 5 June 2025
!آنکھیں کھلی تو
-
امریکہ کی نظر میں جمہوریت کا مطلب ہے ؟امریکی مفادات کا تحفظ اور امریکی احکامات کی بجا آوری !! تیسری دنیا کا کوئی لیڈر ،اپنے ملک کے عوام...
-
Sheikh Sultan M. As-Salameh, Al-Azhar, Cairo [This essay from the Sheikh is acknowledged with thanks. His use of the “Tolerance in Islam”...
-
History is always about the Greats, not about common people. Common people, who fought, gave their lives and suffered all along to make th...