Sunday, 14 September 2025

!خراج بھی کسی کام نہ آیا


جی -سی -سی میں چھ عرب ممالک شامل ہیں .سعودی عرب ،بحرین ،قطر ،کویت ،عمان اور متحدہ عرب امارات . یہ تمام ممالک امریکہ سے ہر سال اربوں ڈالر کا اسلحہ خریدتے ہیں .ان سب ممالک میں امریکی فوجی اڈے موجود ہیں .سب سے بڑا امریکی فوجی اڈا قطر میں ہے .جو ساٹھ ایکڑ پر محیط ہے . اس اڈے پر  سو جنگی  ہوائی جہاز ہر وقت تیار رہتے ہیں .اسکے علاوہ اس اڈے پر دس ہزار فوجی بھی تعینات ہیں .یہاں پر جدید ترین ریڈار اور پٹریاٹ میزائل بھی نصب ہیں .قطر  ہی وہ ملک ہے .جس پر اسرائیل نے چند دن پہلے حملہ کیا تھا .اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ یہ حملہ امریکی اجازت اور رضا مندی سے کیا گیا .
چند مہینے پہلے جب امریکی صدر ٹرمپ نے قطر کا دورہ کیا تو  قطری امیر نے  انھیں چار سو ملین ڈالر کا ایک جہاز تحفے (جسے خراج کہنا زیادہ مناسب  ہو گا )کے  طور پر دیا .اسکے علاوہ قطر نے امریکہ میں 1.2,ٹریلن ڈالر سرمایہ کاری کرنے کا بھی وعدہ کیا .مقصد اسکا یہ تھا کہ امریکہ انکی حفاظت کرۓ  گا .لیکن صد افسوس کہ امریکہ نے خراج وصول کرنے کے با وجود قطریوں کی کوئی مدد نہیں کی .
قطر کا دورہ کرنے سے پہلے امریکی صدر نے سعودی عرب کا بھی دورہ کیا تھا . اس دورے کے دوران سعودی عرب نے امریکہ سے142،ارب ڈالرکے جنگی ہتھیار خریدنے کا ایک ایگریمنٹ کیا .اسکے ساتھ ساتھ سعودی والی عہد نے امریکہ میں چھ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا .اسے بھی آپ ایک طرح کا خراج کہہ سکتے ہیں جو امریکہ کو پیش کیا گیا .سعودی عرب کے اس دورے کے دوران امریکی صدر نے بڑے طمطراق سے یہ اعلان بھی کیا کہ امریکہ اپنے عرب اتحادیوں کی قومی سلامتی کا ہر صورت دفاع کرۓ  گا .لیکن انھوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا .
شائد اب ان ممالک کے لیڈروں کو سمجھ آئی ہو کہ اسرائیل کے خلاف امریکہ کسی بھی عرب ملک کی مدد نہیں کرۓ  گا .امریکہ عربوں سے خراج ضرور وصول کرۓ  گا .لیکن اسرائیل کے سامنے وہ بھی بے بس ہے .
عرب لیڈروں کے بیانات تو بڑے زبردست آ رہے ہیں .لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ سب ملکر بھی اسرائیل کے خلاف کوئی فوجی کاروائی کرنے کی ہمت اور صلاحیت نہیں رکھتے .ایک کام جو انھیں ضرور کرنا چاہئیے .وہ یہ ہے کہ جن ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں .وہ اسرائیل سے اپنا اپنا سفیر واپس بلا لیں .اسرائیلی سے تجارت بند کر دیں اور اسرائیل کیلئے اپنی اپنی فضائی حدود بند کر دیں .لیکن آپ دیکھیں گے کہ یہ سب ممالک یہ بھی نہیں کریں گے .کیونکہ امریکہ بہادر کی نا راضگی سے انھیں خوف آتا ہے .لہذا یہ سب بیان بازی کی حد تک رہیں گے اور کسی بھی قسم کا کوئی عملی اقدام نہیں کریں گے .
چند ہفتوں کے بعد یہ سب پھر امن کا راگ الاپنا شروع کر دیں گے .امریکہ کو  دیا جانے والا خراج (یعنی رشوت )میں اضافہ ہو جاۓ گا .
سابق امریکی سیکٹری آف اسٹیٹ ،ہنری کسنجر نے ایک مرتبہ کہا تھا . کہ امریکہ سے دشمنی آپکے لیے 
خطرناک ثابت ہو سکتی ہے .جبکہ امریکہ سے دوستی آپ کیلئے مہلک !
عرب لیڈروں کو یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہئیے ؟

No comments:

Post a Comment