Wednesday, 17 September 2025

!کوئی امید بر نہیں آتی


میں نے دو دن پہلے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ قطر  کے دارالحکومت ،دوحہ میں ہونے والی کانفرنس سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا  .تقریریں ہونگی ،دعوے کیے جائیں گے ،ضیافتیں اڑائی جائیں گی .فوٹو شوٹ ہونگے .لیکن اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی ،معاشی اور سفارتی کروائی نہیں ہو گی .کیونکہ سب عرب ممالک ، سواۓ (یمن )کے اور باقی مسلم ممالک کی لیڈر شپ کی اکثریت ،امریکہ کی نا راضگی مول لینے سے ڈرتے ہیں .بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا .کہ وہ امریکی غلامی میں خوش ہیں .ان سب کی اکثریت اسی میں خوش ہے کہ انھیں اپنے اپنے ممالک میں لوٹ مار کرنے اور یورپ و امریکہ (مغرب )میں جائیدادیں خریدنے ،اپنے بال بچوں کے ساتھ عیاشی کرنے کی اجازت ہے .باقی خزانے میں جو بچ جاتا ہے .وہ بطور خراج ،امریکہ اور برطانیہ لے جاتے ہیں .
اس میلہ مویشیاں کے بعد ان عرب لیڈروں نے اپنی جو تھوڑی بہت عزت تھی .وہ  بھی گنوا دی ہے .ان ممالک کے ساتھ بھی اب اسرائیل وہی کچھ کرۓ  گا .جو وہ غزہ ،لبنان اور شام کے ساتھ کر رہا ہے .کسی بھی قسم کی کروائی نہ کر کہ انہوں نے اسرائیل کو کھلی چھٹی دے دی ہے کہ حضور آپ جو مرضی کریں .ہماری تابعداری میں کوئی فرق نہیں آۓ  گا .
ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ عرب ممالک کی رضامندی سے ہوا ہے .عرب ممالک کو یہ باور کروا دیا گیا ہے کہ اب غزہ کو فلسطینی لوگوں سے خالی کروایا جاۓ گا .اسکے ساتھ ساتھ دریاۓ اردن کے مغربی کنارے کو بھی عربوں سے خالی کیا جاۓ گا .اس علاقے سے فلسطینی اردن کی طرف نکالے جائیں گے اور غزہ سے ،مصر کے علاقے سینائی کی طرف ؟ اس خطے میں امن کی صرف یہی ایک صورت ہے .اسکے بعد عرب ،اسرائیلی بھائی بھائی بن جائیں گے .راوی چین ہی چین لکھے گا .عرب بادشاہوں ،امیروں اور ڈکٹیٹروں کو بھی اجازت ہو گی کہ وہ (ٹرمپ رویرا )یعنی سابق غزہ میں ،ولا خرید سکیں اور وہاں آ کر کسینو میں جوا بھی کھیل سکیں .
میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں کہ یہ سب کچھ عربوں کی رضامندی اور ملی بگھت سے ہوا ہے ؟ اگر آپ تھوڑا غور کریں تو بات بہت واضح ہے .حملہ قطر پر ہوا .تو جوابی کروائی کس کا حق اور فرض تھا ؟ یقینآ قطر کا . ہم یہ مان لیتے ہیں کہ قطر جوابی فوجی کروائی نہیں کر سکتا تھا .لیکن وہ یہ تو کر سکتے تھے کہ اسرائیل کے ساتھ تعاون ختم کر دیتے .اسرائیل کیلئے اپنی فضائی حدود بند کر دیتے اور تجارتی تعلقات منقطع کر دیتے ؟ انھوں نے ایسا تو کچھ نہیں کیا . کیا اس کیلئے انھیں کسی عرب ملک سے اجازت لینے کی ضرورت تھی ؟ قطری یہ سب کچھ حملہ ہونے کے فوری بعد کر سکتے تھے .لیکن انھوں نے نہیں کیا . اس سے کیا ثابت ہوتا ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملے ہوۓ تھے . 
مراکش ،مصر ،اردن ،سوڈان ،متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں .ان ممالک کی اسرائیل کے ساتھ تجارت بھی ہوتی ہے .ان سب کی فضائی حدود بھی اسرائیلی کمرشل جہازوں کیلئے کھلی ہے .کیا یہ سب ممالک اتنا بھی نہیں کر سکتے تھے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر دیتے ؟ فوجی کروائی تو بہت دور کی بات ہے . اگر ان سب نے یہ نہیں کیا تو اس سے کیا یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اندر سے یہ سب ملے  ہوۓ ہیں .یہ شور شرابہ صرف عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے ہے .
جب پاکستان پر بھارت نے حملہ کیا تو کیا پاکستان نے جوابی کروائی سے پہلے ،مسلم ممالک کی تنظیم کا اجلاس بلایا تھا ؟ نہیں ایسا نہیں ہوا بلکہ پاکستان نے فوری جوابی کروائی کی .کیونکہ یہ ہمارا حق اور فرض تھا .اس کیلئے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی 
اب بات آپکی سمجھ میں آ گئی ہو گی .کہ عرب امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملے ہوۓ ہیں .فلسطینی خون کی قربانی سے وہ اپنے اپنے اقتدار کوطول  دینے کی کوشش کر رہے ہیں .یہ تو وقت ثابت کرۓ  گا کہ وہ اپنے اقتدار کو طول دے رہے ہیں .یا گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کر رہے ہیں ؟
کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
مرزا غالب .

Sunday, 14 September 2025

!خراج بھی کسی کام نہ آیا


جی -سی -سی میں چھ عرب ممالک شامل ہیں .سعودی عرب ،بحرین ،قطر ،کویت ،عمان اور متحدہ عرب امارات . یہ تمام ممالک امریکہ سے ہر سال اربوں ڈالر کا اسلحہ خریدتے ہیں .ان سب ممالک میں امریکی فوجی اڈے موجود ہیں .سب سے بڑا امریکی فوجی اڈا قطر میں ہے .جو ساٹھ ایکڑ پر محیط ہے . اس اڈے پر  سو جنگی  ہوائی جہاز ہر وقت تیار رہتے ہیں .اسکے علاوہ اس اڈے پر دس ہزار فوجی بھی تعینات ہیں .یہاں پر جدید ترین ریڈار اور پٹریاٹ میزائل بھی نصب ہیں .قطر  ہی وہ ملک ہے .جس پر اسرائیل نے چند دن پہلے حملہ کیا تھا .اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ یہ حملہ امریکی اجازت اور رضا مندی سے کیا گیا .
چند مہینے پہلے جب امریکی صدر ٹرمپ نے قطر کا دورہ کیا تو  قطری امیر نے  انھیں چار سو ملین ڈالر کا ایک جہاز تحفے (جسے خراج کہنا زیادہ مناسب  ہو گا )کے  طور پر دیا .اسکے علاوہ قطر نے امریکہ میں 1.2,ٹریلن ڈالر سرمایہ کاری کرنے کا بھی وعدہ کیا .مقصد اسکا یہ تھا کہ امریکہ انکی حفاظت کرۓ  گا .لیکن صد افسوس کہ امریکہ نے خراج وصول کرنے کے با وجود قطریوں کی کوئی مدد نہیں کی .
قطر کا دورہ کرنے سے پہلے امریکی صدر نے سعودی عرب کا بھی دورہ کیا تھا . اس دورے کے دوران سعودی عرب نے امریکہ سے142،ارب ڈالرکے جنگی ہتھیار خریدنے کا ایک ایگریمنٹ کیا .اسکے ساتھ ساتھ سعودی والی عہد نے امریکہ میں چھ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا .اسے بھی آپ ایک طرح کا خراج کہہ سکتے ہیں جو امریکہ کو پیش کیا گیا .سعودی عرب کے اس دورے کے دوران امریکی صدر نے بڑے طمطراق سے یہ اعلان بھی کیا کہ امریکہ اپنے عرب اتحادیوں کی قومی سلامتی کا ہر صورت دفاع کرۓ  گا .لیکن انھوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا .
شائد اب ان ممالک کے لیڈروں کو سمجھ آئی ہو کہ اسرائیل کے خلاف امریکہ کسی بھی عرب ملک کی مدد نہیں کرۓ  گا .امریکہ عربوں سے خراج ضرور وصول کرۓ  گا .لیکن اسرائیل کے سامنے وہ بھی بے بس ہے .
عرب لیڈروں کے بیانات تو بڑے زبردست آ رہے ہیں .لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ سب ملکر بھی اسرائیل کے خلاف کوئی فوجی کاروائی کرنے کی ہمت اور صلاحیت نہیں رکھتے .ایک کام جو انھیں ضرور کرنا چاہئیے .وہ یہ ہے کہ جن ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں .وہ اسرائیل سے اپنا اپنا سفیر واپس بلا لیں .اسرائیلی سے تجارت بند کر دیں اور اسرائیل کیلئے اپنی اپنی فضائی حدود بند کر دیں .لیکن آپ دیکھیں گے کہ یہ سب ممالک یہ بھی نہیں کریں گے .کیونکہ امریکہ بہادر کی نا راضگی سے انھیں خوف آتا ہے .لہذا یہ سب بیان بازی کی حد تک رہیں گے اور کسی بھی قسم کا کوئی عملی اقدام نہیں کریں گے .
چند ہفتوں کے بعد یہ سب پھر امن کا راگ الاپنا شروع کر دیں گے .امریکہ کو  دیا جانے والا خراج (یعنی رشوت )میں اضافہ ہو جاۓ گا .
سابق امریکی سیکٹری آف اسٹیٹ ،ہنری کسنجر نے ایک مرتبہ کہا تھا . کہ امریکہ سے دشمنی آپکے لیے 
خطرناک ثابت ہو سکتی ہے .جبکہ امریکہ سے دوستی آپ کیلئے مہلک !
عرب لیڈروں کو یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہئیے ؟

Saturday, 13 September 2025

!دن دھاڑے ڈاکے

اپریل 2022,کے بعد پاکستان میں لوٹ مار کا ایک بازار گرم ہے .نگران حکومت اور اسکے بعد بننے والی( ڈاکو) حکومتوں نے  ہر شعبے میں دن دھاڑے ڈاکوں کا ایک ایسا سلسلہ شروع کیا ہے .جس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی .عوام کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے .جیسا نوآبادیاتی دور میں کیا جاتا رہا ہے .مثال کے طور پر ....1880,اور 1920, کے دوران برٹش انڈیا میں قحط سے  10,کروڑ افراد ہلاک ہوۓ .لیکن برطانوی حکومت نے قحط زدہ افراد کی امداد کیلئے  کوئی مناسب اقدامات نہیں کیے .بلکہ اس دوران انڈیا سے گندم کی  ایکسپورٹ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا .بھوک سے مرنے والوں کی مدد کرنے کی بجاۓ .الٹا انہیں ہی مورود الزام ٹہرایا گیا کہ انڈیا کے لوگ سست اور کام چور ہیں .حکومت برطانیہ کا اس میں کوئی قصور نہیں کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں .اسلئیے انکی مدد کرنا حکومت کا فرض نہیں ؟
پچھلے سال مرکزی حکومت اور پنجاب حکومت نے گندم پیدا کرنے والوں کے ساتھ جو کچھ کیا .آپ کے خیال میں کیا وہ کسی منتخب حکومت کا کام تھا ؟ یا ایک نوآبادیاتی حکومت کا . جو طاقت کے  بل بوتے پر پاکستان کے عوام پر مسلط کی گئی ہے .جسے اشرافیہ کے مفادات زیادہ عزیز ہیں با نسبت عوامی مفاد کے !
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں کامرس کالج بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے .اسکا جواز یہ دیا گیا ہے کہ حکومت کے پاس فنڈز کی کمی ہے .عوام کیلئے ہیلتھ کارڈ بند کر دئیے گۓ ،  غریبوں کیلئے     لنگر  خانے اور پناہ  گاہیں بند  .ہسپتال پرائیویٹ کئیے جا رہے ہیں .وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں .جبکہ دوسری طرف پنجاب اسمبلی کے ممبران ،سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، وزرا ، گورنر کی تنخواؤں میں سینکڑوں گنہ اضافہ کیا گیا ہے .مرکزی حکومت نے بھی ،قومی اسمبلی ،سینیٹ ، نوکر  شاہی، وزرا ،اور وزیر اعظم ،صدر کے ساتھ ساتھ  ججوں کی تنخوؤں اور مراعات میں ہوش روبا اضافہ کیا ہے . کیا ان سب کیلئے حکومت کے خزانے میں پیسہ  ہے ؟اسی سے ہمیں یہ  اندازہ ہو جانا چاہیے کہ انکی ترجیحات صرف انکا اپنا پیٹ ہے .نہ انہیں پہلے عوام کی فکر تھی .نہ  اب ہے اور نہ مستقبل میں ہو گی .
پچھلے تین سال سے پورے پاکستان میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے .اور بل دس گنہ زیادہ وصول کئیے جا رہے ہیں .لیکن کسی صحافتی طوائف کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی .عمران خان کے دور حکومت میں جو لوگ غریب عوام کے دکھ میں وزیر اعظم کا گریبان پکڑنے کی دھمکی دیتے تھے .وہ سکرین سے ایسے غائب ہوۓ ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ !
اسی طرح  چینی مافیا ہر سال عوام کو اربوں روپے کا چونا لگاتی ہے .پہلے حکومت سے چینی  برامد کرنے کی اجازت لی جاتی ہے .کیونکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی،پاکستان کی نسبت  سستی ہوتی ہے .اسلئیے حکومت سے چینی برآمد کرنے پر سبسڈی لی جاتی ہے .اس طرح اپنا نقصان چینی مافیا عوام کے خزانے سے پورا کر لیتی ہے .حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق کچھ  بڑے کار خانہ دار ایک کلو چینی بھی برآمد نہیں کرتے لیکن حکومت سے سبسڈی کی مد میں کروڑوں روپے مفت میں وصول کر لیتے ہیں .کوئی انکو پوچھنے والا نہیں .کیونکہ  انکی اکثریت پاکستان کی  سیاسی اشرافیہ سے تعلق  رکھتی ہے .عوام کی آواز بننے کے دعوے دار اسلئیے نہیں بولتے ،کیونکہ انکی روزی روٹی (جسکو  عیاشی کہنا زیادہ  مناسب ہو گا )،کا  انحصار اشرافیہ کی  خوش  نودی پر ہے .
 آخر میں ایک اور ڈاکے کی طرف   آپکی   توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں .جو  گیس کے بلوں کی مد میں کروڑوں لوگوں کی جیبوں پر ڈالا جا رہا ہے .پچھلے     مہینے میرا گیس کا بل2,670،روپے تھا . جو گیس  میں نے استعمال کی    اسکی قیمت تھی .652 ،روپے . اس پر 40،روپے میٹر کا کرایہ ،1150،روپے فکسڈ چارجز, 500،روپے  سیکورٹی ڈپازٹ اور  جنرل سیلز ٹیکس 331،روپے . اسطرح ٹوٹل بل تھا.... 2,670،روپے .
 یعنی حکومت 2,018،روپے ٹیکس کی مد میں   مجھ سے وصول کر رہی ہے .
پاکستان میں کروڑوں لوگوں کے ساتھ اسی طرح کیا جا رہا ہے .نہ صرف ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے بلکہ ہماری جیبوں پر بھی ڈاکے  ڈالے جا رہے ہیں .اس ،زرداری ، شریف ،خاکی .... فرعونی تکون نے کروڑوں لوگوں کا   جینا  حرام کر   رکھا ہے .
اس   شیطانی چنگل سے اگر  ہم نے اپنی جان   چھڑانی ہے تو ہمیں خود باہر    نکلنا پڑے گا .اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے حقوق کیلئے ،  قربانی ہمیں خود دینی پڑے گی .ورنہ غلامی کی ایک نہ ختم ہونے والی تاریک رات ہمارا مقدر ہو گی ؟
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا!

Saturday, 6 September 2025

!چوراں دےکپڑے -ڈاگاں دے گز

زیادہ عرصہ نہیں گزرا  درجنوں چینلز پر ہر روز ماتم  بر پہ  ہوتا تھا .سینکڑوں  دہاڑی دار جو قصر نفسی سے کام لیتے ہوۓ خود کو عوام کے ہمدرد کہتے تھے .با آواز بلند واویلا کرتے نہیں تھکتے تھے .کہ عمران خان کی حکومت نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے .مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے .اشیاء ضرورت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں .ایسا لگتا تھا کہ ،اخبار اور ٹی -وی اپنے مالکان سمیت عوام کے دکھ میں ،گھل گھل کر موت سے ہمکنار ہو جائیں گے .
اچانک وقت بدلتا ہے .عمران خان کی حکومت ختم کی جاتی ہے .پھر ایسا لگتا ہے کہ سینہ کوبی کرنے والوں پر موت کا سکوت طاری ہو گیا ہے .ایک (یونک )اسمبلی میں اعلان کرتا ہے .ویلکم ٹو پرانا پاکستان !مہنگائی جو پہلے  آسمان سے باتیں کر رہی تھی .وہ ساتواں آسمان پھاڑ کر اوپر نکل جاتی ہے .لیکن مجال ہے کہ کہیں سے کوئی آواز نکلے .عوام کے دکھ درد میں عمران خان کے گلے پڑنے والے ،حرام سے اپنا پیٹ بھرنے کے بعد ایسی نیند سوتے ہیں .جیسے موت کے گھاٹ اتر چکے ہوں .شائد انھیں وہ مغلظات اب سنائی نہیں دیتی جو سننے کیلئے انھیں بازار جانا پڑتا تھا .یا شائد انھیں اب روکڑا نہیں ملتا کہ وہ بازار جا کر عوام کی مشکلات جاننے میں اپنا قیمتی وقت ضایع کریں .
اس مضمون  کے عنوان کا مقصد آپ سب کی توجہ اس لوٹ مار کی جانب مبذول کروانا ہے .جو اس وقت ملک میں پوری شدت سے جاری و ساری ہے .اشرافیہ کی فرعونی تکون ،جس میں اقتدار پر قابض ٹولہ یعنی سیاستدان ،نوکر شاہی بمعہ خاکی افسر شاہی اور سرمایہ دار سب شامل ہیں .دونوں ہاتھوں سے عوام کی خون پسینے کی کمائی لوٹ رہے ہیں .انکے لیے سب کچھ مفت ہے اور جب عوام کو کچھ دینے کی باری آتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ خزانہ خالی ہے .انکے پیٹ کا جہنم بھرنے کیلئے خزانے میں کوئی کمی نہیں .اس ڈاکے میں مولوی بھی اپنا حصہ بقدر جثہ وصول کر رہا ہے اور عوام کو یہ گولی دی جاتی ہے کہ غریب اسلئیے غریب ہے کہ یہ خدا کی مرضی ہے .اپنی لوٹ مار کو خدا کی مرضی قرار دے کر اپنی نا جائز دولت کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں .
پچھلے تین سالوں میں یہ فرعونی مافیا صرف بجلی اور گیس کے بلوں میں عوام سے اربوں روپے لوٹ چکے ہیں .اگر ایک مرتبہ آپ کا بجلی کا بل دو سو سے ایک یونٹ زیادہ آ گیا تو آپ سے چونتیس روپے فی یونٹ بل وصول کیا جاۓ گا .بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اگلے چھ مہینے اگر آپ کا بل دو سو یا سو یونٹ سے بھی کم آتا ہے تو بھی آپ سے چونتیس روپے فی یونٹ کے حساب سے ہی بل وصول کیا جاۓ گا .یعنی آپ نے دو سو سے زاہد یونٹ استعمال کر کے جو جرم کیا ہے اسکا خمیازہ آپ کو اگلے چھ مہینے بگھتنا پڑے گا . 
جبکہ اشرافیہ میں سے کچھ کو چھ سو ،کسی کو بارہ سو ،کسی کو دو ہزار اور کسی کو تین ہزار یونٹ بجلی مفت ہے .کیوں جناب کیا اشرافیہ کی (نکی )یا (نکیاں )عوام نے رہن رکھی ہوئی ہیں .
اسی طرح گیس کے بلوں میں بھی (یکی )کی جا رہی ہے .ہر شخص اپنے گیس کے بل پر غور کرۓ تو اسے دن دھاڑے ڈاکے کی سمجھ آ جاۓ گی .جتنی آپ نے گیس استعمال کی ہے .اسکے علاوہ فکس چارجز اور پھر سیکورٹی ڈپازٹ بھی وصول کیا جا رہا ہے .ٹیکس اسکے علاوہ ہے .بندہ پوچھے کیا ہم انگریز کی غلامی کے دور میں رہ رہے ہیں .
ہماری آواز سننے والا کوئی ہے ؟ کیا یہ ملک اسی لئیے بنا تھا کہ اشرافیہ عوام کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرۓ ..اور عوام کی اکثریت دو وقت کی روٹی کیلئے ترستی رہے ؟
ہمیں اخبار میں تلاش گمشدہ کا اشتہار دینا چاہیے ان لوگوں کیلئے .جو عمران خان کے ساڑے تین سالہ دور حکومت میں ، ،ڈاکٹر کے نسخے کے مطابق ، صبح ،دوپہر ،شام مہنگائی کا رونا روتے تھے .
اب تو ایسا لگتا ہے کہ .....پاکستان کا مطلب کیا ...... 
چوراں دے کپڑے .تے .ڈاگان دے گز !

Thursday, 4 September 2025

!لوگ کیاکہیں گے

ہماری زندگیاں یہ سوچتے گزر جاتی ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے .لوگوں کو خوش کرتے کرتے ،ہماری اپنی زندگیاں جہنم بن جاتی ہیں .لیکن لوگ ،اپنے ہوں یا پرائے ،کبھی بھی آپ سے خوش یا راضی نہیں ہوتے . 
ضروری یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو بہتر بنانے کی کوشش کرے .لوگوں کیلئے نہیں بلکہ اپنے لیے !
آئیں دیکھتے ہیں اس بارے میں اہل علم و دانش کیا کہتے ہیں .
ایک ریڈ انڈین قول  کہ ،جب آپ  پیدا ہوۓ ،تو آپ روۓ  اور دنیا نے خوشی منائی تھی .اپنی زندگی ایسے جیو کہ جب آپ  مریں  ،تو دنیا روۓ اور آپ خوش ہوں  !
سب سے بڑی بیماری یہ سوچنا ہے کہ لوگ کیا  کہیں گے .
لوگ کیا کہیں گے .اس ایک جملے نے دنیا میں جتنے خوابوں کو تباہ و برباد کیا ہے .اتنا کسی اور نے نہیں کیا .
زندگی کی سب سے بڑی خوشی ،وہ کرنا ہے .جو لوگ کہتے ہیں کہ آپ نہیں کر سکتے ! والٹر بیگہارٹ .
میں پوری ایمانداری سے یہ کہتا ہوں کہ مجھے اس میں کبھی دلچسپی نہیں رہی کہ لوگ کیا کہتے ہیں .کیونکہ لوگوں کی راۓ موسم کی طرح ہوتی ہے .ایک لمحے آپ بہترین ہیں اور اگلے لمحے آپ کچھ بھی نہیں .(جوڈ بیلینگھم )...
مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں .میں جیسا بھی ہوں .مجھے پسند ہے .اورکسے  پروا ہے کہ لوگ کیا کہتے ہیں . (کاسٹر سمینیا )...
میں واقعی اس بارے میں نہیں سوچتا کہ دوسرے لوگ کیا کہتے ہیں .میری کوشش یہ ہے کہ اس پر توجہ مرکوز کروں .جو میں کر رہا ہوں .بنیادی مقصد یہ ہے کہ کوشش کریں اور کامیاب ہوں . (لنڈو نورس )
لوگ آپ کے بارے میں کیا کہتے ہیں .اسکی فکر کرنے کی بجاۓ .کیوں نہ کچھ ایسا کرنے میں اپنا وقت صرف کریں . جس کی ہر کوئی تعریف کرۓ  ....(ڈیل کارنیگی ).
جتنی میری عمر بڑھتی جاتی ہے .مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں اور کیا سوچتے ہیں .میں وہی کرتا ہوں .جو مجھے متحرک رکھتا ہے . (ٹومی لی )....
یہ ہمارے اختیار میں نہیں کہ لوگ ہمارے بارے میں کہتے ہیں . (سرفراز احمد )....
اگر آپ اس بارے میں فکر مند رہیں گے کہ لوگ کیا کہتے ہیں .تو آپ کبھی بھی ترقی نہیں کر سکیں گے . 
(جوزف مرے )....
ہر وہ چیز جو لوگ کہتے تھے .میں نہیں کر سکتا .میں نے کر کے دکھائی ..(فلائیڈ مے ویدر، جونیئر)....
زندگی مختصر ہے .اس میں وقت ضایع نہ کریں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں ....
آپ ہر کسی کو خوش نہیں کر سکتے .بہترین عمل جو آپ کر سکتے ہیں .وہ یہ ہے کہ اپنے آپ پر یقین رکھیں اور وہ کریں جسے آپ درست سمجھتے ہیں ....
میں آپ کو کامیابی کی کنجی نہیں بتا سکتا . لیکن میں آپکو یہ بتا سکتا ہوں کہ نا کامی کی کنجی یہ ہے کہ آپ ہر کسی کو خوش کرنے کی کوشش کریں ...(ایڈ شیرن )..
آپ اپنی زندگی دوسروں کی توقعات کے مطابق نہیں گزار سکتے !


Sunday, 24 August 2025

!تاریخ کا سبق

ایک جاپانی کہاوت ہے کہ ،
کوئی مشین ہو ،کوئی گھر یا کوئی تعلق ،انکی دیکھ بھال کرنا ہمیشہ کم خرچ ہوتا ہے .با نسبت انکی مرمت کے !
جس چیز کی آپ دیکھ بھال نہیں کرتے .آخر کر آپ اسے کھو دیتے ہیں .
 جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے .ہمارا وطیرہ یہ ہی رہا ہے .ہم نے کسی ادارے ، کسی عمارت ،کسی قاعدے ،کسی قانون کی دیکھ بھال نہیں کی ؟ ہمیں جو کچھ انگریز سے بنا بنایا ملا تھا .ہمارے خود ساختہ لیڈروں نے اسے بھی تباہ و برباد کر کے رکھ دیا .اس بربادی کا سہرا کسی ایک شخصیت کے سر نہیں جاتا .یہ اجتماہی خود کشی تھی اور آج تک ہو رہی ہے .اس ظلم میں سیاست دان ،نوکر شاہی ،نواب ، جاگیردار ،پیر ،سرمایادار ،مذہبی موقع پرست اور سب سے بڑھ کر فوج شامل تھی اور آج بھی ہے .
یہ سب کچھ کیا گیا ،قومی سلامتی کے نام پر ؟   ان عقل مندوں کے خیال میں قوم اور قومی سلامتی دو الگ الگ چیزیں ہیں .یہی وجہ ہے کہ آج اٹھتر سالوں بعد بھی قوم ،ظلم و انصافی ،بھوک اور غربت کی چکی میں پس رہی ہے .جبکہ قومی سلامتی کا نعرہ مستانہ لگانے والے ،دولت کے انبار اکھٹے کرتے نہیں تھک رہے اور انکی اولادیں ،یورپ ،امریکہ ،کینیڈا اور آسٹریلیا میں عیاشی کر رہی ہیں .ان جونکوں کے خیال میں قومی سلامتی سے مراد انکی اور انکی آنے والی نسلوں کی سلامتی ہے . جبکہ عوام اسلئیے غریب ہے .(بقول مولوی کے ) کہ یہ خدا کی مرضی ہے .انکا خدا ،چوروں ،ڈاکوؤں ،لٹیروں ،ملاوٹ کرنے والوں ، منشیات فروشوں اور رشوت خوروں کو بے حساب دیتا ہے ؟  کیونکہ (بقول انکے )غریبوں کو ان سے سوال کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں .انھیں تقدیر پر راضی با رضا رہنا چاہیے .
کارل مارکس نے کہا تھا . کہ مذہب غریبوں کیلئے افیون ہے !   اسکی دلیل یہ ہے کہ ہمیشہ طاقتوروں نے 
مذہب کو غریبوں کو قابو کرنے کیلئے ،ایک تسکین آور دوا کے طور پر استعمال کیا ہے .اس  کام کیلئے مذہبی 
رہنما ہراول دستے کی طرح طاقتوروں کی راہ ہموار کرتا ہے اور اپنا حصہ وصول کرتا ہے .اس فرعونی گٹھ جوڑ 
کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو مذہبی نشہ سے سلاۓ رکھا جاۓ .تاکہ وہ زندگی کی تلخ حقیقتوں پر غور و فکر نہ کر سکیں .اور اپنے معاشی ٠ معاشرتی حالات کو بہتر بنانے کیلئے ، اپنے جائز حقوق کیلئے جدوجہد سے باز رہیں . 
پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی عوام اپنی حالت سنوارنے کیلئے اٹھتے ہیں .اشرافیہ کا اسلام خطرے میں آ جاتا ہے .مولوی اشرافیہ کے اشارے کا منتظر رہتا ہے .اشارہ ہوتے ہی مدرسے کے معصوم بچوں کو لیکر سڑک پر نکل آتا ہے اور اپنے اور اشرافیہ کے پیٹ کو لاحق خطرے کے آگے مذہب کا بند باندھنے کا ڈونگ رچاتا ہے .ایک طرف کہتا ہے کہ کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں .اور دوسری طرف ظلم کرنے والوں کا ساتھ دے کر لوگوں کو ظلم کے خلاف اٹھنے سے روکتا ہے .
اسلام دین ہے مذہب نہیں .دین اپنا نفاز چاہتا ہے .الله کی کبریائی دین کے ذریعے ہی قائم ہو سکتی ہے .مولوی کے خود ساختہ مذہب کے ذریعےنہیں .یہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے .مذہب کی وجہ سے ہی مسلمان تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں .اشرافیہ (سرمایہ دار ،جاگیردار ،حکمران اور مولوی )یہ سب ایک مافیا ہیں .اسلام ،قومی سلامتی ،پاکستان یہ صرف کھوکھلے نعرے ہیں .جن کو یہ لوگ اپنے اور صرف اپنے مفادات کے تحفظ کے لئیے استعمال کرتے ہیں . ان سب کے خلاف جدوجہد ہمارا (عوام پاکستان ) کا حق ہے .

Tuesday, 19 August 2025

!کون سی ریاست

مشاہد حسین سید کسی تعارف کے محتاج نہیں .صحافی ،دانشور ، لکھاری،سیاست دان  اور نہ جانے کیا کیا ہیں .
آپ فرماتے ہیں کہ فوج کمزور ہونے سے ریاست تباہ ہو جاتی ہے .جناب نے یہ نہیں بتایا کہ کون سی ریاست ؟ اگر انکی مراد ریاست پاکستان ہے تو عرض ہے کہ اس ریاست کی تباہی تو اسی وقت شروع ہو گئی تھی .جب نوکر شاہی نے ،جاگیرداروں ،نوابوں ،پیروں ،مذہبی موقع پرستوں ،عدلیہ اور فوج کے ساتھ مل کر قائد اعظم کے پاکستان پر قبضہ کر لیا تھا . شروع دن سے انھوں نے پاکستان کو اسی طرح چلایا جس طرح انگریز بہادر چلا رہا تھا .یعنی عوام کو کوئی حقوق حاصل نہ تھے .جبکہ اشرافیہ کو لوٹ مار کی کھلی چھٹی حاصل تھی .
آج بھی عوام کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی .اس فرعونی مافیا نے پاکستان کے تمام وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے .انکے لئیے قومی خزانے کا شاہی دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے .جبکہ عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں .
سید صاحب نے گھاٹ گھاٹ  کا پانی پیا ہوا ہے . سچ سے اتنا ہی ڈرتے ہیں جتنا ،کوا غلیل سے ڈرتا ہے .فوج کمزور ہونے سے کبھی کوئی ریاست تباہ نہیں ہوئی .ریاستیں تب تباہ ہوتی ہیں. جب آئین و قانون کو طاقت وار موم کی  ناک بنا دیتے ہیں .جب ظلم و نا انصافی کا بازار گرم ہوتا ہے .جب کرپٹ ٹولے حکمران بنا دئیے جاتے ہیں .جب لوٹ مار کو ادارے اپنی طاقت سے جائز بنا دیتے ہیں .جب عدالتیں کمزور کو انصاف دینے کی بجاۓ ظالم کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتی ہیں . اور جب مشائد حسین جیسے لوگ سچ کیلئے کھڑے ہونے کی بجاۓ .طاقت وار کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں .اس وقت ریاست دم توڑ دیتی ہے .سوویٹ یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے .سید صاحب کو  شائد سوویٹ یونین کا بکھرنا یاد نہ ہو ...