Saturday, 8 November 2025

!تفرقہ ،نفاق اور مسلم امہ



ساٹھ سال کی عمر کے لوگوں کو ایک انگریزی پروگرام یاد ہو گا .جو پاکستان ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا تھا . اس کا نام تھا .(سٹار ٹریک ).اس پروگرام کے ایک مرکزی کردارکا  نام کپٹن کرک تھا .اس پروگرام کے ایک اپیسوڈ میں کپٹن کرک اور اسکے ساتھی ایک جگہ جاتے ہیں .وہاں انکا سامنا ایک اور مخلوق سے ہوتا ہے .جو آپس میں جنگ و جدل میں مصروف ہوتے ہیں .کپٹن کرک اور انکے ساتھی مداخلت کرتے ہیں اور انھیں لڑائی سے روکتے ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتے ہیں کہ تم کیوں آپس میں لڑ رہے ہو .تم ایک ہی جسے لوگ ہو تم نے ایک ہی طرح کا لباس پہنا ہوا ہے .تمہارا رنگ و روپ بھی ایک جیسا ہے .پھر تم کیوں آپس میں لڑائی کر رہے ہو .دونوں گروہوں کے سردار کپٹن کرک کے سامنے آتے ہیں .تو ایک سردار اسے کہتا ہے .ہم ایک جیسے نہیں ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتا ہے .مجھے تو تم دونوں ایک جیسے لگتے ہو .ایک سردار کہتا ہے کہ غور سے دیکھو .دونوں نے اپنے چہروں پر سفید اور کالا رنگ لگایا ہوتا ہے .ایک سردار کہتا ہے کہ میرا چہرہ بائیں طرف سے کالا ہے دوسرے کا چہرہ دائیں طرف سے کالا ہے .لہذا ہم ایک جیسے نہیں ہیں .
یہی حال مسلمانوں کا بھی ہے .ہم بھی آپس میں لڑائی میں مصروف ہیں .لڑائی کی وجہ بھی یہ ہے کہ ایک کی پگڑی کا رنگ دوسرے کی پگڑی سے مختلف ہے .ایک کا مسلک دوسرے سے مختلف ہے .ایک عربی ہے اور ایک عجمی .ایک کا رنگ صاف ہے اور دوسرے کا گندمی اور ایک سیاہ فام .کوئی عراقی ہے ،کوئی شامی ،کوئی مصری ،کوئی سعودی ،کوئی یمنی ،کوئی سوڈانی ،کوئی صومالی ،کوئی کویتی ،کوئی بحرینی ،کوئی لبنانی ،کوئی مراکشی ،کوئی الجزائری اور کوئی اماراتی . یہ سب ایک ہی زبان بولتے ہیں .ایک ہی طرح کا لباس پہنتے ہیں .لیکن بات وہی ہے کہ ایک نے اپنا چہرہ دائیں طرف سے کالا کیا ہوا ہے اور دوسرے نے اپنا چہرہ بائیں طرف .
جہاں تک مسلم امہ کا تعلق ہے .وہ صرف نام تک ہے .عرب باقی مسلمانوں کو اپنے برابر نہیں سمجھتے .کیونکہ رسول الله کا تعلق مکہ سے تھا اور قرآن عربی مبین میں نازل ہوا .جب کہ الله کریم کا فرمان ہے کہ محمد رسول الله سب انسانیت کیلئے رحمت ہیں .رحمت العالمین !عرب الله کی رحمت میں اکثریت کو شامل کرنے سے انکاری ہیں .انکی اسی رعونت اور تکبر نے امت مسلمہ کو اتحاد اور یک جہتی سے روکا ہوا ہے .
پاکستان میں بھی صورت حال ایسی ہی ہے .یہاں بھی کالی ،سبزاور  پیلی پگڑی کا جھگڑا ہے .اور ساتھ ہی شیعہ اور سنی کا نفاق بھی .
الله کریم کا فرمان ہے کہ اس نے تمہارا نام (مسلم )رکھا ہے .لیکن ہم سب کچھ ہیں .سواۓ مسلم کے ؟
ہماری تباہی ،بربادی اور ناکامی کی وجہ بھی یہی ہے .لیکن کوئی بھی اس پر بات کرنے کو تیار نہیں .سب اپنے اپنے اماموں اور اپنے ہاتھوں سے لکھی ہوئی کتابوں کی پیروی کر رہے ہیں .جب کے جسکی پیروی کا حکم ہے .اس سے منہ موڑا ہوا ہے ؟

Tuesday, 4 November 2025

It's been six years!


Six years, (سیما جی ) - and your smile still brightens our hearts. Our sons and I feel you all around us- in the warmth of the sun, the calm of the trees, and the beauty of every flower you loved so much. Your love continues to guide us and fill our lives with light. You may be gone from our sight, but your spirit lives on in everything beautiful. Forever in our hearts.💓💓💓




Tuesday, 14 October 2025

!خاموشی بہتر ہے

خاموش رہیں .جب آپ غصے میں ہوں .
خاموش رہیں .جب تک آپ تمام حقائق سے واقف نہ ہوں .
خاموش رہیں .جب تک آپ کسی بات کی تصدیق نہ کر لیں .
خاموش رہیں .اگر آپ کے الفاظ سے کسی کمزور کی دل آزاری ہوتی ہو .
خاموش رہیں .جب سننے کا وقت ہو .
خاموش رہیں .جب گناہ کے بارے میں آپ  کو مذاق کرنے کا دل چاہے .
خاموش رہیں .جب بعد میں آپ کو اپنے الفاظ پر شرمندہ ہونا پڑے .
اگر کسی بات سے آپ کا کوئی لینا دینا نہیں تو لب کشائی سے خاموشی بہتر ہے .
صریح جھوٹ بولنے سے بہتر ہے کہ آپ خاموش رہیں .
خاموش رہیں .جب آپ کے الفاظ سے کسی کی ساکھ کو نقصان ہوتا ہو .
خاموش رہیں . جب آپ کی باتوں سے آپکی دوستی پر حرف آتا ہو .
خاموش رہیں .جب آپ کا دل کسی پر تنقید کرنا چاہ رہا ہو .
چیخنے چلانے سے بہتر ہے کہ خاموش رہا جاۓ .
زبان انسان کے اندر کا آئینہ ہے .اسے سوچ سمجھ کر استعمال کریں .
جو بھی انسان اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے .وہ بہت سی پریشانیوں اور مشکلات سے دور رہتا ہے .
خوش رہیں .آباد رہیں .ہنستے مسکراتے رہیں .

Sunday, 21 September 2025

پاک سعودی معاہدہ -چین اور افغانستان

پاکستان  اور سعودی عرب  کے درمیان ہونے والے حالیہ معاہدے کیلئے کوششیں کافی عرصے جاری تھیں .2015، میں جب سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات  ،کویت ،مصر ،مراکش نے یمن کے خلاف فوجی کروائی شروع کی اس وقت بھی پاکستان سے فوجی مدد کی درخوست کی گئی تھی .اس وقت نواز شریف وزیر اعظم تھے اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف .اس وقت کی حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس پر بحث کی اور اتفاق راۓ سے یہ فیصلہ کیا کہ دو مسلم ممالک کی لڑائی میں پاکستان اپنی فوج نہیں بھیجے گا .گو اس وقت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اس پر نا راضگی کا اظہار کیا .لیکن اس بارے میں گفتگو ہوتی رہی .اس واقعہ کے بعد ہی ایک اسلامی فوج کا قیام عمل میں لایا گیا .جس کے سربراہ بعد میں راحیل شریف مقرر ہوۓ .جو ابھی تک سعودی عرب ہی میں ہیں .اس فوج کی تعداد کتنی ہے اور وہ کس قسم کے   جنگی سازوسامان سے لیس ہے .اسکے بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں .
اس بات میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ معاہدہ اسرائیل کے خلاف نہیں .سعودی حکومت کے ایک ترجمان پہلے ہی اس کی وضاعت کر چکے ہیں کہ اس دو طرفہ معاہدہ کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں. ارض مقدس کی حفاظت کےنعرے صرف پاکستانی عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے لگاۓ جا رہے ہیں 
اسرائیل میں امریکی سفیر نے کل اپنے ایک بیان کہا ہے کہ امریکہ گلف ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے کہ حماس کی مکمل شکست کے بعد ،غزہ کی پٹی میں معاملات کیسے چلاۓ جائیں گے .اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے عربوں کو اس بات پر راضی کر لیا ہے کہ اس خطے میں امن قائم کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ غزہ کو فلسطینی آبادی سے مکمل خالی کرایا جاۓ .اگر ایسا ہوتا ہے تو ان عرب ممالک کو یہ خدشہ ہے کہ عوام انکے خلاف اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں .سعودی عرب کو اس اندرونی خطرے سے نمٹنے کیلئے پاکستانی فوج درکار ہو گی . غزہ سے فراغت کے بعد ،امریکہ ،اسرائیل اور گلف ممالک یمن میں حوتی جنگجووں کو بھی سبق سکھانا چاہتے ہیں .کیونکہ اس خطے میں یمن ہی وہ واحد ملک ہے جو ڈٹ کر ان سب کا مقابلہ کر رہا ہے  
حوتیوں کو شکست دینے اور یہاں سے ایران کا اثر و رسوخ ختم کرنے کیلئے یمن کے خلاف زمینی کاروائی ضروری ہو  گی .کیونکہ اسرائیل اور امریکہ فضائی حملوں سےانکا  کوئی خاص نقصان نہیں کر سکے .پاک ،سعودی دفاعی معاہدہ کا ایک مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ اگر یمن کے خلاف زمینی کاروائی کرنی پڑے تو پاکستانی فوج کو استعمال کیا جا سکے .اسلئیے یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ یہ معاہدہ امریکی رضامندی اور اجازت سے کیا گیا ہے .
امریکی صدر نے دو دن پہلے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر طالبان بگرام کا ہوائی اڈا امریکہ کے حوالے کر دیں تو انکی حکومت کو تسلیم کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے .جبکہ افغان حکومتی ترجمان نے کہا کہ ایسا کسی صورت نہیں کیا جا سکتا .یہ ایک طرح سے امریکی دھمکی ہے کہ اگر افغان حکومت ایسا نہیں کرتی تو طالبان کے خلاف کوئی کاروائی کی جا سکتی ہے .پاکستان ،ٹی -ٹی -پی کے حوالے سے طالبان سے نا راض ہے .جبکہ دوسری طرف امریکہ ،افغانستان میں چین کے بڑھتے ہوۓ اثر و رسوخ کی وجہ سے پریشان ....
امریکہ یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بھی کسی طریقے سے دوریاں پیدا کی جائیں .پچھلے کچھ عرصہ سے پاکستان اور چین کے تعلقات میں سرد مہری کی کیفیت طاری ہے .چین کو پاکستانی حکومت اور فوج سے کافی شکایات ہیں .یہی وجہ ہے کہ چین نے ریلوے کے M-1,منصوبے میں سرمایہ کاری سے انکار کر دیا ہے .اسکے ساتھ ساتھ چینی کمپینوں کو پیسوں کی ادائیگی میں بھی بہت سی مشکلات ہیں .
پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں .امریکہ سعودی عرب کو ساتھ ملا کر ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے .جس سے پاکستان ،چین اور افغانستان کے درمیان تعلقات اور خراب ہوں .
ایسا لگتا ہے  کہ امریکہ  خود پاکستان کو کچھ دینا نہیں چاہتا .گو اس نے پاکستان میں ہونے والے مظالم پر چشم پوشی اختیار  رکھی ہے .موجودہ حکومت اور اسکے پیچھے بیٹھے اصل حاکموں کو اس وقت امریکہ سے یہی کچھ درکار ہے .باقی جہاں تک مالی امداد کا تعلق ہے .وہ  بل ،سعودی عرب ادا کرۓ  گا .
اب یہ پاکستانی حکومت اور فوج کی مرضی ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد دوست (چین )کو چھوڑ کر اس ملک کے ساتھ جانا پسندکرتے ہیں  .جس نے ہر مشکل وقت میں ہمیں دھوکہ دیا .
ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی حکمران اپنے وقتی اور ذاتی فائدے کیلئے پھر وہی کریں گے جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں .اس طرح یہ اپنی تجوریاں تو بھر لیں گے جبکہ ہمیشہ کی طرح اسکا  نقصان عوام کو برداشت کرنا پڑے گا . 

Saturday, 20 September 2025

پاک سعودی معاہدہ اور بھارت میں سعودی سرمایہ کاری

پاک سعودی دفاعی معاہدے کو لیکر اس وقت ملک میں ایک ہیجانی کیفیت طاری ہے .ٹی -وی ،اخبارات اور سوشل میڈیاپر  ایک زلزلے آیا ہوا ہے .دہاڑی دار ،صحافی اور سرکاری دانشور ،حکومت اور انکے وڈے آبا جان کی شان میں قصیدے بیان کر رہے ہیں .تاریخ ساز معاہدہ ،پاکستان امریکہ اور اسرائیل کے سامنے کھڑا ہو گیا .ارض مقدس کے دفاع کیلئے پاکستان تیار ،سعودی عرب کو ایٹمی حفاظت فراہم کی جاۓ گی .وغیرہ وغیرہ .....
حالانکہ ابھی تک اس معائدے کی کوئی ایک شق بھی منظر عام پر نہیں آئی .جبکہ سعودی حکومت کے ایک ترجمان نے اس بات وضاحت کی ہے کہ اس معائدےکا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں .جہاں تک  پاکستان ،بھارت جنگ میں سعودی عرب کی مدد کا تعلق ہے .اس پر بھی سعودی حکومت نے کوئی بات نہیں کی .

اسی سال اپریل میں بھارتی وزیر اعظم نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا .اس دورے میں بھارت اور سعودی عرب کے درمیان ایک معائدےپر دستخط کئیے گۓ .جس کے تحت سعودی عرب ،بھارت میں 100،بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرۓ  گا .50 ،بلین سے بھارت میں دو تیل صاف کرنے کے کارخانے لگاۓ جائیں گے .20 ،بلین ڈالر سے سڑکیں ،پل اور بندر گاہوں کو بہتر بنایا جاۓ گا. 15،بلین ڈالر دفاع اور سیکورٹی کی مد میں رکھے گے ہیں .اس میں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان فوجی مشقیں ،دفاعی ٹیکنالوجی میں معاونت اور ڈرون کے شعبے میں تعاون بھی شامل ہے .

اسکے ساتھ ساتھ 10،بلین ڈالر -آرٹیفیشل انٹیلیجنس ،بائیو ٹیکنالوجی اور سپیس ٹیکنالوجی کیلئے بھی رکھے گۓ ہیں .اسکے علاوہ سعودی عرب5،بلین ڈالر ،انڈین فلم انڈسٹری میں بھی سرمایہ کاری کرۓ  گا .یہ سب کچھ کرنے کے بعد کیا سعودی عرب ،بھارت کے ساتھ جنگ میں پاکستان کا ساتھ بھی دے گا؟ سوچنے کی بات ہے .


اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ پاکستان امریکہ اور اسرائیل کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے .موجودہ حکومت ،فوج ،نوکر شاہی اور اشرافیہ امریکہ کے ہاتھ بندھے غلام ہیں .امریکہ کی خوش نودی کیلئے یہ اپنا تن -من .دھن قربان کرنے کو تیار ہیں .جس طرح ملکی معدنیات ،امریکہ کو اونے پونے داموں فروخت کی جا رہی ہیں .اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان میں کتنا دم خم ہے .

جہاں تک سعودی عرب کے دفاع کا تعلق ہے .وہ  1945،میں ہونے والے امریکی ،سعودی معاہدے کے تحت امریکہ کی ذمہ داری ہے . اس معاہدے کے مطابق ،سعودی عرب امریکہ اور یوروپ کیلئے تیل کی سپلائی کھلی رکھے گا اور اپنا تیل امریکی ڈالر میں فروخت کرۓ گا .اسکے بدلے امریکہ ،سعودی شاہی خاندان 
کا تحفظ کرۓ  گا .80،سال سے یہ معاہدہ قائم ہے .

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ ،نہ امریکہ کے خلاف ہے اور نہ اسرائیل کے خلاف . ہاں یہ سعودی عرب کے اندرونی خطرے یا زیادہ قیاس یہ ہے کہ یمن کے خلاف ہو سکتا ہے . اس میں امریکہ کی رضا مندی اور اجازت ضرور شامل ہے .امریکہ افغان حکومت سے خوش نہیں .امریکی حکومت نے کچھ دن پہلے ہی یہ تجویز پیش کی ہے کہ اگر افغان حکومت بگرام ایئر بیس انکے حوالے کر دے .تو طالبان حکومت کو تسلیم کرنےپر  غور کیا جا سکتا ہے .لیکن طالبان حکومت کے ترجمان نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے .امریکہ کافی عرصے سے پاکستان میں اڈے مانگ رہا ہے تاکہ طالبان کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکے .امریکہ کو طالبان کے خلاف کروائی کیلئے پاکستان کی مدد درکار ہے .

پاک ،سعودی معاہدے کو اس تناظر میں بھی دیکھنے کی ضرورت ہے .....


Friday, 19 September 2025

ہیں کواکب کچھ -نظر آتے ہے کچھ

پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بارے میں پاکستانی میڈیا میں  مبارک ،سلامت کا شور برپا ہے .بہت سے سرکاری دانشور اسے ایک اہم ترین پیش رفت قرار  دے رہے ہیں  .بعض کا خیال ہے کہ اس معاہدے کے دور رس نتائج ہونگے .نہ صرف مشرق وسطیٰ ،بلکہ پاکستان ،بھارت تعلقات پر بھی ؟ گو کے ابھی تک دونوں ممالک کی طرف سے اس معائدے کی تمام شقوں یا نقاط کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے .کہا یہ جا رہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے دفاع کی ذمہ داری اٹھاۓ گا .اگر سعودی عرب پر کسی ملک کی طرف سے حملہ کیا گیا. خاص طور پر اسرائیل کی طرف سے  تو پاکستان ،سعودی عرب کا دفاع کرۓ  گا . کسی بھی دانشور نے اس پر لب کشائی نہیں کی کہ پاکستان ،سعودی عرب کا دفاع کیسے کرۓ  گا .
کیا پاکستان اپنے ہتھیار اور ریڈر سسٹم ،سعودی عرب میں نصب کرۓ  گا .اپنا میزائل سسٹم سعودی عرب لیکر جاۓ گا .جہاں تک فوج کا تعلق ہے تو پاکستانی فوج پہلے ہی سعودی عرب میں موجود ہے .اسکی تعداد کیا ہے .اسکے بارے میں کوئی معلومات ہمارے پاس نہیں ہیں .
اس سوال کا جواب اسلئیے اہم ہے کہ سعودی عرب کے پاس تمام ہتھیار امریکی ساختہ ہیں .امریکہ کی اجازت کے بغیر ،سعودی فوج کے علاوہ کوئی اور ملک یا فوج ،امریکی ہتھیار استعمال نہیں کر سکتی .اور نہ سعودی عرب ،امریکی اجازت کے بغیر کسی دوسرے ملک کو ،امریکی ساختہ ہتھیار دے سکتا ہے .یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ جب کسی بھی ملک کو ہتھیار بیچتا ہے .تو ساتھ کچھ پابندیاں بھی  عائد کرتا ہے .مثال کے طور پر ،جب امریکہ نے پاکستان کوF-16 دئیے .تو ساتھ یہ پابندی بھی لگائی کہ یہ جہاز انڈیا کے خلاف استعمال نہیں کئیے جا سکتے .اور آج تک یہی صورت حال ہے .
2018، میں پاکستان نے ترکی سے 30, جدید ہیلی کاپٹر خریدنے کا معاہدہ کیا .اس ڈیل کی مالیت 1.5, ارب تھی .ان ہیلی کاپٹرز میں کیونکہ امریکی انجن استعمال ہو رہے تھے .لہذا امریکہ نے ترکی کو یہ ہیلی کاپٹر ،پاکستان کو فروخت کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا .اس طرح پاکستان یہ ہیلی کاپٹر حاصل نہ کر سکا .چھ سال امریکہ بہادر کی منت ترلے کرنے کے با وجود ہم یہ ہیلی کاپٹر نہ لے سکے .آخر کار ہمیں اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے .2025،میں چین سے ہیلی کاپٹر خریدنے پڑے .
2016، میں ترکی صدر طیب اردوان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی کوشش ہوئی . اس بغاوت کی نا کامی کے بعد ،ترک حکومت نے اپنی فضایہ سے 680،سینئرپائلٹوں  کو بغاوت کے شبہے میں برطرف کیا .اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ،ترکی نے پاکستان سے پائلٹ انسٹاکٹرز کی درخوست کی .جو جونئیر پائلٹوںکو F-16,جہاز اڑانے کی تربیت دیں .لیکن امریکہ نے اسکی بھی اجازت دینے سے انکار کر دیا .کیونکہ امریکہ اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدےکے مطابق ،کسی تیسرے ملک کے ہوا باز ،امریکہ کی اجازت کے بغیر ،امریکی ساختہ جہاز نہیں اڑا سکتے .
یہ مثالیں دینے کا مقصد صرف یہ واضح کرنا ہے کہ ہمیشہ حقائق کو سامنے رکھیں .ہوائی باتوں اور جذباتی نعروں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا .پاک ،سعودی معاہدہ اصل میں کچھ اور ہے .دکھایا کچھ اور جا رہا ہے .سعودی عرب کے پاس موجود ،امریکی جنگی سازوسامان ،امریکی اجازت کے بغیر کوئی بھی استعمال نہیں کر  سکتا .اور اسرائیل کے خلاف اسکا استعمال ،ایسا تو سعودی سوچ بھی نہیں سکتے .کرنا تو دور کی بات ہے .
قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ،  جی -سی -سی اور او -ائی -سی ....نے جسطرح کا رد عمل  دیا ہے .اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عربوں نے امریکہ اور اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں .غزہ سے اب فلسطینوں کے انخلا کو کوئی بھی نہیں روک سکتا .ایسا لگتا ہے کہ غزہ سےفار غ ہو کر امریکہ اور اسرائیل ،یمن کا رخ کریں گے .کیونکہ یمن ہی وہ واحد عرب ملک رہ گیا ہے .جو ابھی تک ڈٹ کر امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کر رہا ہے .شائد اسلئیے پاکستان کو ساتھ ملایا جا رہا ہے کہ اگر یمن کے خلاف زمینی کروائی کی ضرورت پڑے تو پاکستانی فوج کو استعمال کیا جا سکے  .گو  نواز شریف کے تیسرے دور حکومت کے دوران ،پاکستان یمن کے خلاف اپنی فوج بیھجنے سے انکار کر چکا ہے .
چونکہ موجودہ حکومت کو  اس وقت ،امریکہ کی خوشنودی  اور سعودی پیسہ درکار ہے .شائد اسلئیے سعودی عرب کے ساتھ یہ معاہدہ کیا گیا ہے .لیکن میں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس معاہدےکا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے  ....حقیقت کیا ہے کچھ مہینوں میں سامنے آ جاۓ گی .

Wednesday, 17 September 2025

!کوئی امید بر نہیں آتی


میں نے دو دن پہلے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ قطر  کے دارالحکومت ،دوحہ میں ہونے والی کانفرنس سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا  .تقریریں ہونگی ،دعوے کیے جائیں گے ،ضیافتیں اڑائی جائیں گی .فوٹو شوٹ ہونگے .لیکن اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی ،معاشی اور سفارتی کروائی نہیں ہو گی .کیونکہ سب عرب ممالک ، سواۓ (یمن )کے اور باقی مسلم ممالک کی لیڈر شپ کی اکثریت ،امریکہ کی نا راضگی مول لینے سے ڈرتے ہیں .بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا .کہ وہ امریکی غلامی میں خوش ہیں .ان سب کی اکثریت اسی میں خوش ہے کہ انھیں اپنے اپنے ممالک میں لوٹ مار کرنے اور یورپ و امریکہ (مغرب )میں جائیدادیں خریدنے ،اپنے بال بچوں کے ساتھ عیاشی کرنے کی اجازت ہے .باقی خزانے میں جو بچ جاتا ہے .وہ بطور خراج ،امریکہ اور برطانیہ لے جاتے ہیں .
اس میلہ مویشیاں کے بعد ان عرب لیڈروں نے اپنی جو تھوڑی بہت عزت تھی .وہ  بھی گنوا دی ہے .ان ممالک کے ساتھ بھی اب اسرائیل وہی کچھ کرۓ  گا .جو وہ غزہ ،لبنان اور شام کے ساتھ کر رہا ہے .کسی بھی قسم کی کروائی نہ کر کہ انہوں نے اسرائیل کو کھلی چھٹی دے دی ہے کہ حضور آپ جو مرضی کریں .ہماری تابعداری میں کوئی فرق نہیں آۓ  گا .
ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ عرب ممالک کی رضامندی سے ہوا ہے .عرب ممالک کو یہ باور کروا دیا گیا ہے کہ اب غزہ کو فلسطینی لوگوں سے خالی کروایا جاۓ گا .اسکے ساتھ ساتھ دریاۓ اردن کے مغربی کنارے کو بھی عربوں سے خالی کیا جاۓ گا .اس علاقے سے فلسطینی اردن کی طرف نکالے جائیں گے اور غزہ سے ،مصر کے علاقے سینائی کی طرف ؟ اس خطے میں امن کی صرف یہی ایک صورت ہے .اسکے بعد عرب ،اسرائیلی بھائی بھائی بن جائیں گے .راوی چین ہی چین لکھے گا .عرب بادشاہوں ،امیروں اور ڈکٹیٹروں کو بھی اجازت ہو گی کہ وہ (ٹرمپ رویرا )یعنی سابق غزہ میں ،ولا خرید سکیں اور وہاں آ کر کسینو میں جوا بھی کھیل سکیں .
میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں کہ یہ سب کچھ عربوں کی رضامندی اور ملی بگھت سے ہوا ہے ؟ اگر آپ تھوڑا غور کریں تو بات بہت واضح ہے .حملہ قطر پر ہوا .تو جوابی کروائی کس کا حق اور فرض تھا ؟ یقینآ قطر کا . ہم یہ مان لیتے ہیں کہ قطر جوابی فوجی کروائی نہیں کر سکتا تھا .لیکن وہ یہ تو کر سکتے تھے کہ اسرائیل کے ساتھ تعاون ختم کر دیتے .اسرائیل کیلئے اپنی فضائی حدود بند کر دیتے اور تجارتی تعلقات منقطع کر دیتے ؟ انھوں نے ایسا تو کچھ نہیں کیا . کیا اس کیلئے انھیں کسی عرب ملک سے اجازت لینے کی ضرورت تھی ؟ قطری یہ سب کچھ حملہ ہونے کے فوری بعد کر سکتے تھے .لیکن انھوں نے نہیں کیا . اس سے کیا ثابت ہوتا ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملے ہوۓ تھے . 
مراکش ،مصر ،اردن ،سوڈان ،متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں .ان ممالک کی اسرائیل کے ساتھ تجارت بھی ہوتی ہے .ان سب کی فضائی حدود بھی اسرائیلی کمرشل جہازوں کیلئے کھلی ہے .کیا یہ سب ممالک اتنا بھی نہیں کر سکتے تھے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر دیتے ؟ فوجی کروائی تو بہت دور کی بات ہے . اگر ان سب نے یہ نہیں کیا تو اس سے کیا یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اندر سے یہ سب ملے  ہوۓ ہیں .یہ شور شرابہ صرف عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے ہے .
جب پاکستان پر بھارت نے حملہ کیا تو کیا پاکستان نے جوابی کروائی سے پہلے ،مسلم ممالک کی تنظیم کا اجلاس بلایا تھا ؟ نہیں ایسا نہیں ہوا بلکہ پاکستان نے فوری جوابی کروائی کی .کیونکہ یہ ہمارا حق اور فرض تھا .اس کیلئے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی 
اب بات آپکی سمجھ میں آ گئی ہو گی .کہ عرب امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملے ہوۓ ہیں .فلسطینی خون کی قربانی سے وہ اپنے اپنے اقتدار کوطول  دینے کی کوشش کر رہے ہیں .یہ تو وقت ثابت کرۓ  گا کہ وہ اپنے اقتدار کو طول دے رہے ہیں .یا گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کر رہے ہیں ؟
کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
مرزا غالب .