Sunday, 16 November 2025

!گراوٹ کی کوئی حد ہے

برطانیہ میں پولیس نے ایک شخص کو کتے کے ساتھ بد فعلی کے الزام میں گرفتار کیا .جب اسے عدالت میں پیش کیا گیا .تو جج صاحب نے رپورٹ پڑھنے کے بعد ، اپنا سر دونوں ہاتھوں سے تھام لیا .جج صاحب نے حیرت ،شرم اور غصےسے خود کلامی کرتے ہوۓ کہا ....او خدایا کیا کوئی اتنا  نیچے بھی گر سکتا ہے. تو ملزم نے سر جھکاۓ ہوۓ جواب دیا . مائی لارڈ -میں پوڈل تک....... .(پوڈل ایک بہت چھوٹا کتا ہوتا ہے ).
یعنی میں پوڈل کے ساتھ بھی .........
پاکستان کی حکمران اشرافیہ ،دانشور ،صحافی اور ،مولوی اتنا گر سکتے ہیں .یہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا .ہم تو سنتے آۓ  ہیں کہ ....مائیں -بہنیں -بیٹیاں سب کی سانجی ہوتی ہیں .سب خواتین قابل عزت و احترام ہوتی ہیں . لیکن یہاں تو لگتا ہے کہ تمام اخلاقیات -پاتال کی گہرائیوں میں دفن ہو چکی ہیں .اقتدار کی ہوس نے سوچنے ،سمجھنے کی تمام صلاحیتیں سلب کر لی ہیں .
جو کچھ یہ قابض ٹولہ پچھلے تین سال سے کر رہا تھا .اور  جو کچھ انھوں نے اب کیا ہے .اس سے ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے .کہ اپنی تمام تر کوششوں کے با وجود انھیں نا کامی کا سامنا ہے. عمران خان ایک چٹان کی طرح کھڑا ہے اور قابض ٹولے کے خلاف عوامی نفرت بڑھتی جا رہی ہے. لیکن اپنی ،مایوسی ،نا کامی اور نفرت میں یہ اسی طرح کی غلطیاں کرتے رہیں گے .اس وقت تک جب تک عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز نہیں ہو جاتا اور عوامی سیلاب انھیں خس و خشاک کی طرح بہا کر نہیں لے جاتا ..
باقی آپ سب سمجھ دار ہیں . ملک خداداد پاکستان میں گراوٹ کی کوئی حد نہیں....

Tuesday, 11 November 2025

!بکھرے موتی

آپ ہمارے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں ؟ کیا ہم آپ کے غلام ہیں کہ جو کچھ آپ کہیں گے .ہم وہ کریں گے .  (عمران خان )
دریا کبھی پیچھے کی طرف نہیں بہتے .اپنی زندگی دریا کی طرح گزاریں .ماضی کو بھول جائیں اور مستقبل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں .ہمیشہ مثبت سوچ رکھیں .
دنیا میں غربت اسلئیے نہیں ہے کہ ہم غریبوں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں دے سکتے .بلکہ غربت اسلئے ہے کہ  امیروں کے پیٹ کسی صورت بھرتے ہی نہیں .
کبھی اپنے کانوں کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ ایسی بات سنیں .جو آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ نہیں سکے .اور کبھی اپنی زبان کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ ایسی بات کہے .جو آپ کا دل محسوس نہ کر سکے .
جو لوگ پر امن انقلاب کو نا ممکن بنا دیتے ہیں .وہ ایک پر تشدد انقلاب کی راہ ہموار کر دیتے ہیں . (جان -ایف کینیڈی ).
ایک جاپانی کہاوت ہے .کہ اگر کوئی چیز آپکی نہیں ہے تو اسے حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں .اگر کوئی کام مناسب نہ لگے تو اسے کرنے سے اجتناب کریں .سچ کے علاوہ کچھ کہنے سے گریز کریں .اور اگر آپ کو کچھ معلوم نہیں تو خاموش رہنا بہتر ہے .
کوئی دوسرا آپ کے دماغ میں سچائی  داخل نہیں کر سکتا .یہ آپ کو خود ہی اپنے لئیے کرنا پڑے گا . (نوم چومسکی ).
دو سب سے طاقتور جنگجو ----صبر اور وقت ہیں . (لیو  ٹالسٹای ).
ایک روسی کہاوت ہے کہ ....اگر غریب محنت کش خوراک پیدا نہ کریں .تو امیروں کو اپنا پیسہ ہی کھانا پڑے گا .
اس سے زیادہ بد نصیب اور کوئی نہیں .جو حق اور سچ سے دور بھاگتا ہے . (افلاطون ).
جب عیسائی پادری افریقہ آۓ .تو ان کے ہاتھ میں بائبل تھی اور ہمارے پاس زمین . انھوں نے کہا آؤ مل کر دعا کرتے ہیں .ہم نے آنکھیں بند کیں .جب ہم نے آنکھیں کھولی تو  ہمارے پاس بائبل تھی اور ان کے پاس ہماری زمینیں . (ڈیسمنڈ ٹوٹو ).
لوگوں کی اکثریت سچائی کی تلاش میں نہیں ہوتی . بلکہ وہ سرابوں کی دنیا میں سکون   تلاش کر رہے ہوتے ہیں. (فریڈرک نیٹشے ).
ماضی سے آپ سیکھ ضرور سکتے ہیں .لیکن آپ ماضی میں زندہ نہیں رہ سکتے ....

Sunday, 9 November 2025

! بوسکی کی وردی

کہتے ہیں کہ کہیں پر جنگ ہو رہی تھی .اس جنگ میں کافی سارے فوجی ہلاک ہو گۓ .تو اس فوج کے افسر ا علی نے اپنے ایک ماتحت کو ساتھ والے گاؤں بیجا .کہ ان   سے درخوست کرے کہ وہ فوج کی مدد کریں  .تاکہ اس علاقے کا موثر دفاع کیا جا سکے .کیونکہ اگر مکمل شکست ہو گئی .تو انکی آزادی بھی خطرے میں پڑ جاۓ گی. گاؤں کے بڑوں سے ملاقات کر کے اس نے انھیں مدد کرنے پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی .گاؤں کے بڑوں نے جواب دیا کہ آپس میں مشورہ کر کے انھیں جواب دیں گے . 
اگلے دن وہ پھر گاؤں گیا .تو بڑوں نے جواب دیا کہ ہمارا جنگ و جدل سے کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا .ہم گانے بجانے والے لوگ ہیں .ہمارے پاس نہ کوئی اسلحہ ہے .اور نہ مناسب لباس اور نہ ہماری تربیت ..ہم اس معاملے میں آپکی کوئی مدد نہیں کر سکتے .فوج کو کیونکہ آدمیوں کی شدید ضرورت تھی .اسلئیے انھوں نے گاؤں کے بڑوں کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی.انھیں کہا گیا کہ انھیں بہت سی مراعات دی جائیں گی .اسلحہ ،وردی ،کھانا اور تنخواہ بھی دی جاۓ  گی .
گاؤں کے بڑوں نے آپس میں مشورہ کرنے بعد کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپکی مدد کرنے کو تیار ہیں .لیکن ہماری کچھ شرطیں ہیں .اگر آپ وہ قبول کر لیں تو ہم آپکی مدد کرنے کو تیار ہیں .فوج کا نمائندہ بڑا خوش ہوا .اس نے کہا کہ ہمیں منظور ہے .آپ بتائیں آپ کو کیا چاہئیے .
گاؤں کے بڑوں نے جواب دیا کہ ہماری پہلی شرط یہ ہے کہ ہماری وردی بوسکی کی ہو گی .دوسری شرط یہ ہے کہ ہمارے مورچے درختوں کی چھاؤں میں ہونگے اور تیسری شرط یہ ہے کہ جب جنگ شروع ہو گی تو ہم چھٹی پر چلے جائیں گے .
کچھ اسی قسم کا حال ستائیسویں ترمیم کے ذریعے (ن )لیگ ،پیپلز پارٹی اور انکی ہمنوا جماعتیں .فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کر رہی ہیں .لوٹ مار میں یہ انکے ساتھ ہیں .لیکن جب معاملات خراب ہونگے تو 
فوج خود ہی جواب دے گی .یہ سارے چھٹی پر بیرون ملک پرواز کر جائیں گے .عوام کے ساتھ کیا ہو گا .اسکی پروہ نہ پہلے کسی کو تھی نہ اب ہے اور نہ مستقبل میں ان سب میں سے کسی کو ہو گی .

Saturday, 8 November 2025

!تفرقہ ،نفاق اور مسلم امہ



ساٹھ سال کی عمر کے لوگوں کو ایک انگریزی پروگرام یاد ہو گا .جو پاکستان ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا تھا . اس کا نام تھا .(سٹار ٹریک ).اس پروگرام کے ایک مرکزی کردارکا  نام کپٹن کرک تھا .اس پروگرام کے ایک اپیسوڈ میں کپٹن کرک اور اسکے ساتھی ایک جگہ جاتے ہیں .وہاں انکا سامنا ایک اور مخلوق سے ہوتا ہے .جو آپس میں جنگ و جدل میں مصروف ہوتے ہیں .کپٹن کرک اور انکے ساتھی مداخلت کرتے ہیں اور انھیں لڑائی سے روکتے ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتے ہیں کہ تم کیوں آپس میں لڑ رہے ہو .تم ایک ہی جسے لوگ ہو تم نے ایک ہی طرح کا لباس پہنا ہوا ہے .تمہارا رنگ و روپ بھی ایک جیسا ہے .پھر تم کیوں آپس میں لڑائی کر رہے ہو .دونوں گروہوں کے سردار کپٹن کرک کے سامنے آتے ہیں .تو ایک سردار اسے کہتا ہے .ہم ایک جیسے نہیں ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتا ہے .مجھے تو تم دونوں ایک جیسے لگتے ہو .ایک سردار کہتا ہے کہ غور سے دیکھو .دونوں نے اپنے چہروں پر سفید اور کالا رنگ لگایا ہوتا ہے .ایک سردار کہتا ہے کہ میرا چہرہ بائیں طرف سے کالا ہے دوسرے کا چہرہ دائیں طرف سے کالا ہے .لہذا ہم ایک جیسے نہیں ہیں .
یہی حال مسلمانوں کا بھی ہے .ہم بھی آپس میں لڑائی میں مصروف ہیں .لڑائی کی وجہ بھی یہ ہے کہ ایک کی پگڑی کا رنگ دوسرے کی پگڑی سے مختلف ہے .ایک کا مسلک دوسرے سے مختلف ہے .ایک عربی ہے اور ایک عجمی .ایک کا رنگ صاف ہے اور دوسرے کا گندمی اور ایک سیاہ فام .کوئی عراقی ہے ،کوئی شامی ،کوئی مصری ،کوئی سعودی ،کوئی یمنی ،کوئی سوڈانی ،کوئی صومالی ،کوئی کویتی ،کوئی بحرینی ،کوئی لبنانی ،کوئی مراکشی ،کوئی الجزائری اور کوئی اماراتی . یہ سب ایک ہی زبان بولتے ہیں .ایک ہی طرح کا لباس پہنتے ہیں .لیکن بات وہی ہے کہ ایک نے اپنا چہرہ دائیں طرف سے کالا کیا ہوا ہے اور دوسرے نے اپنا چہرہ بائیں طرف .
جہاں تک مسلم امہ کا تعلق ہے .وہ صرف نام تک ہے .عرب باقی مسلمانوں کو اپنے برابر نہیں سمجھتے .کیونکہ رسول الله کا تعلق مکہ سے تھا اور قرآن عربی مبین میں نازل ہوا .جب کہ الله کریم کا فرمان ہے کہ محمد رسول الله سب انسانیت کیلئے رحمت ہیں .رحمت العالمین !عرب الله کی رحمت میں اکثریت کو شامل کرنے سے انکاری ہیں .انکی اسی رعونت اور تکبر نے امت مسلمہ کو اتحاد اور یک جہتی سے روکا ہوا ہے .
پاکستان میں بھی صورت حال ایسی ہی ہے .یہاں بھی کالی ،سبزاور  پیلی پگڑی کا جھگڑا ہے .اور ساتھ ہی شیعہ اور سنی کا نفاق بھی .
الله کریم کا فرمان ہے کہ اس نے تمہارا نام (مسلم )رکھا ہے .لیکن ہم سب کچھ ہیں .سواۓ مسلم کے ؟
ہماری تباہی ،بربادی اور ناکامی کی وجہ بھی یہی ہے .لیکن کوئی بھی اس پر بات کرنے کو تیار نہیں .سب اپنے اپنے اماموں اور اپنے ہاتھوں سے لکھی ہوئی کتابوں کی پیروی کر رہے ہیں .جب کے جسکی پیروی کا حکم ہے .اس سے منہ موڑا ہوا ہے ؟

Tuesday, 4 November 2025

It's been six years!


Six years, (سیما جی ) - and your smile still brightens our hearts. Our sons and I feel you all around us- in the warmth of the sun, the calm of the trees, and the beauty of every flower you loved so much. Your love continues to guide us and fill our lives with light. You may be gone from our sight, but your spirit lives on in everything beautiful. Forever in our hearts.💓💓💓




Tuesday, 14 October 2025

!خاموشی بہتر ہے

خاموش رہیں .جب آپ غصے میں ہوں .
خاموش رہیں .جب تک آپ تمام حقائق سے واقف نہ ہوں .
خاموش رہیں .جب تک آپ کسی بات کی تصدیق نہ کر لیں .
خاموش رہیں .اگر آپ کے الفاظ سے کسی کمزور کی دل آزاری ہوتی ہو .
خاموش رہیں .جب سننے کا وقت ہو .
خاموش رہیں .جب گناہ کے بارے میں آپ  کو مذاق کرنے کا دل چاہے .
خاموش رہیں .جب بعد میں آپ کو اپنے الفاظ پر شرمندہ ہونا پڑے .
اگر کسی بات سے آپ کا کوئی لینا دینا نہیں تو لب کشائی سے خاموشی بہتر ہے .
صریح جھوٹ بولنے سے بہتر ہے کہ آپ خاموش رہیں .
خاموش رہیں .جب آپ کے الفاظ سے کسی کی ساکھ کو نقصان ہوتا ہو .
خاموش رہیں . جب آپ کی باتوں سے آپکی دوستی پر حرف آتا ہو .
خاموش رہیں .جب آپ کا دل کسی پر تنقید کرنا چاہ رہا ہو .
چیخنے چلانے سے بہتر ہے کہ خاموش رہا جاۓ .
زبان انسان کے اندر کا آئینہ ہے .اسے سوچ سمجھ کر استعمال کریں .
جو بھی انسان اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے .وہ بہت سی پریشانیوں اور مشکلات سے دور رہتا ہے .
خوش رہیں .آباد رہیں .ہنستے مسکراتے رہیں .

Sunday, 21 September 2025

پاک سعودی معاہدہ -چین اور افغانستان

پاکستان  اور سعودی عرب  کے درمیان ہونے والے حالیہ معاہدے کیلئے کوششیں کافی عرصے جاری تھیں .2015، میں جب سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات  ،کویت ،مصر ،مراکش نے یمن کے خلاف فوجی کروائی شروع کی اس وقت بھی پاکستان سے فوجی مدد کی درخوست کی گئی تھی .اس وقت نواز شریف وزیر اعظم تھے اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف .اس وقت کی حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس پر بحث کی اور اتفاق راۓ سے یہ فیصلہ کیا کہ دو مسلم ممالک کی لڑائی میں پاکستان اپنی فوج نہیں بھیجے گا .گو اس وقت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اس پر نا راضگی کا اظہار کیا .لیکن اس بارے میں گفتگو ہوتی رہی .اس واقعہ کے بعد ہی ایک اسلامی فوج کا قیام عمل میں لایا گیا .جس کے سربراہ بعد میں راحیل شریف مقرر ہوۓ .جو ابھی تک سعودی عرب ہی میں ہیں .اس فوج کی تعداد کتنی ہے اور وہ کس قسم کے   جنگی سازوسامان سے لیس ہے .اسکے بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں .
اس بات میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ معاہدہ اسرائیل کے خلاف نہیں .سعودی حکومت کے ایک ترجمان پہلے ہی اس کی وضاعت کر چکے ہیں کہ اس دو طرفہ معاہدہ کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں. ارض مقدس کی حفاظت کےنعرے صرف پاکستانی عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے لگاۓ جا رہے ہیں 
اسرائیل میں امریکی سفیر نے کل اپنے ایک بیان کہا ہے کہ امریکہ گلف ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے کہ حماس کی مکمل شکست کے بعد ،غزہ کی پٹی میں معاملات کیسے چلاۓ جائیں گے .اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے عربوں کو اس بات پر راضی کر لیا ہے کہ اس خطے میں امن قائم کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ غزہ کو فلسطینی آبادی سے مکمل خالی کرایا جاۓ .اگر ایسا ہوتا ہے تو ان عرب ممالک کو یہ خدشہ ہے کہ عوام انکے خلاف اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں .سعودی عرب کو اس اندرونی خطرے سے نمٹنے کیلئے پاکستانی فوج درکار ہو گی . غزہ سے فراغت کے بعد ،امریکہ ،اسرائیل اور گلف ممالک یمن میں حوتی جنگجووں کو بھی سبق سکھانا چاہتے ہیں .کیونکہ اس خطے میں یمن ہی وہ واحد ملک ہے جو ڈٹ کر ان سب کا مقابلہ کر رہا ہے  
حوتیوں کو شکست دینے اور یہاں سے ایران کا اثر و رسوخ ختم کرنے کیلئے یمن کے خلاف زمینی کاروائی ضروری ہو  گی .کیونکہ اسرائیل اور امریکہ فضائی حملوں سےانکا  کوئی خاص نقصان نہیں کر سکے .پاک ،سعودی دفاعی معاہدہ کا ایک مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ اگر یمن کے خلاف زمینی کاروائی کرنی پڑے تو پاکستانی فوج کو استعمال کیا جا سکے .اسلئیے یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ یہ معاہدہ امریکی رضامندی اور اجازت سے کیا گیا ہے .
امریکی صدر نے دو دن پہلے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر طالبان بگرام کا ہوائی اڈا امریکہ کے حوالے کر دیں تو انکی حکومت کو تسلیم کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے .جبکہ افغان حکومتی ترجمان نے کہا کہ ایسا کسی صورت نہیں کیا جا سکتا .یہ ایک طرح سے امریکی دھمکی ہے کہ اگر افغان حکومت ایسا نہیں کرتی تو طالبان کے خلاف کوئی کاروائی کی جا سکتی ہے .پاکستان ،ٹی -ٹی -پی کے حوالے سے طالبان سے نا راض ہے .جبکہ دوسری طرف امریکہ ،افغانستان میں چین کے بڑھتے ہوۓ اثر و رسوخ کی وجہ سے پریشان ....
امریکہ یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بھی کسی طریقے سے دوریاں پیدا کی جائیں .پچھلے کچھ عرصہ سے پاکستان اور چین کے تعلقات میں سرد مہری کی کیفیت طاری ہے .چین کو پاکستانی حکومت اور فوج سے کافی شکایات ہیں .یہی وجہ ہے کہ چین نے ریلوے کے M-1,منصوبے میں سرمایہ کاری سے انکار کر دیا ہے .اسکے ساتھ ساتھ چینی کمپینوں کو پیسوں کی ادائیگی میں بھی بہت سی مشکلات ہیں .
پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں .امریکہ سعودی عرب کو ساتھ ملا کر ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے .جس سے پاکستان ،چین اور افغانستان کے درمیان تعلقات اور خراب ہوں .
ایسا لگتا ہے  کہ امریکہ  خود پاکستان کو کچھ دینا نہیں چاہتا .گو اس نے پاکستان میں ہونے والے مظالم پر چشم پوشی اختیار  رکھی ہے .موجودہ حکومت اور اسکے پیچھے بیٹھے اصل حاکموں کو اس وقت امریکہ سے یہی کچھ درکار ہے .باقی جہاں تک مالی امداد کا تعلق ہے .وہ  بل ،سعودی عرب ادا کرۓ  گا .
اب یہ پاکستانی حکومت اور فوج کی مرضی ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد دوست (چین )کو چھوڑ کر اس ملک کے ساتھ جانا پسندکرتے ہیں  .جس نے ہر مشکل وقت میں ہمیں دھوکہ دیا .
ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی حکمران اپنے وقتی اور ذاتی فائدے کیلئے پھر وہی کریں گے جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں .اس طرح یہ اپنی تجوریاں تو بھر لیں گے جبکہ ہمیشہ کی طرح اسکا  نقصان عوام کو برداشت کرنا پڑے گا .