Friday, 21 November 2025

!سوال کرنا ہمارا بھی حق ہے

جیو  کے ایک ملازم کے ساتھ کینیڈا ہونے  والے واقعہ پر پاکستان میں زلزلہ آیا ہوا ہے .کرپٹ حکمران ٹولہ اور انکے حمایتی (صحافی )ساون کے مینڈکوں کی طرح شور مچا رہے ہیں .جن کا کام حق و سچ کی آواز بلند کرنا ، عوام کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف اپنا قلم اور اپنی آواز اٹھانا اور حکمرانوں کی بد عنوانی کو آشکار کرنا تھا .وہ سب اپنے ایک پیٹی بھائی کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں .جس کا کردار ایک صحافی سے زیادہ ایک کراۓ کے لاؤڈ سپیکر کا رہا ہے .
انکے رویہ سے ایسا لگتا ہے کہ انھیں اپنے مقدس پیشے سے زیادہ اپنے ایک ساتھی کی عزت عزیز ہے .ایک ایسا شخص جو اپنے پروگرام میں ایک خاتون کے نجی معاملات کو زیر بحث لاتا رہا ہے .جس خاتون کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا .اسے ،اسکے ادارے اور جو لوگ اس سے یہ پروگرام کروا رہے تھے .انکا مقصد اسکے سوا اور کچھ نہ تھا .کہ عمران خان کو ذہنی اذیت جاۓ .
جب کوئی شخص ،اشخاص یا ادارہ ،کسی بھی خاتون کی نجی زندگی کو بنیاد بنا کر اس پر یا اسکے خاندان پر کیچڑ اچھالتا ہے .تو اسے جواب دہی پر بھی تیار رہنا چاہئیے .آپ سے بھی سوال کیا جا سکتا ہے .جو پیشہ ور غصے سے لال پیلے ہو رہے ہیں . انھیں بھی اپنے منفی رویے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے .سوال پوچھنا صرف آپ کا ہی حق نہیں .عوام کا بھی حق ہے !!!!!

Thursday, 20 November 2025

!طاقت کا نشہ

ابن خلدون کہتا ہے کہ انسانی طاقت و اختیار اور انسانی تہذیب کا ارتقا اور بل آخر زوال ....ایک فرد واحد کی زندگی سے مکمل ملتا جلتا ہے .جس طرح انسان پیدا ہوتا ہے - بڑھتا ہے -ترقی کرتا ہے -بالغ ہوتا ہے -بوڑھا ہوتا ہے -اور آخر کار مر جاتا ہے - اس  طرح طاقت اور تہذیب بھی اسی دائرے میں گھومتی ہوئی اپنا سفر مکمل کرتی ہے - کچھ بھی ہمیشہ کیلئے نہیں رہتا اور ہر چیز کی ایک آخری حد ہوتی ہے -
پچھلے دس ہزار سال کی انسانی تاریخ اسکی گواہ ہے کہ بے شمار تہذیبوں نے جنم لیا .اور اپنی اپنی ارتقائی منازل کو مکمل کرتے ہوۓ آخر کار تاریخ کی کتابوں میں گم ہو گئیں .دوام صرف خالق کائنات کی ذات کو ہے .باقی ہر چیز ،ہر طاقت ،ہر تہذیب ،ہر حکمران ،ہر سلطنت فانی ہے .
پاکستان میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی ہے .جرائم پیشہ گروہوں نے اس وقت پورے نظام کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے .اسکی ابتدا پاکستان بننے کے ساتھ ہی شروع ہو گئی تھی .نوکر شاہی ،فوج اور انگریز کے پالے ہوۓ ،نوابوں ،پیروں ،جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے شروع دن سے ہی اس ملک میں جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا .آزادی سے لیکر آج تک عوام کے ساتھ انکا رویہ اس سے بھی بدتر ہے .جو انگریز یہاں کے لوگوں سے روا رکھتا تھا .
اپریل دو ہزار بائیس کے بعد سے آج تک ،جس طرح انھوں نے ،آئین ،قانون اور اخلاقیات کی تمام حدیں پار کی ہیں .پاکستان کی تاریخ میں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی .یہاں فوجی ڈکٹیٹر بھی رہے ،سول ڈکٹیٹر بھی رہے ،جمہوری فسطائیت بھی رہی .لیکن کسی نے چادر اور چار دیواری کا تقدس اس طرح پامال نہیں کیا جس طرح پچھلے تین سالوں میں کیا گیا .
محترمہ فاطمہ جناح (مادر ملت )کی جس طرح توہین کی  گئی .وہ بھی ایک ڈکٹیٹر کا دور حکومت تھا .اس کام میں وہ شخص بھی شامل تھا .جو بعد میں قائد عوام کے لقب سے پکارا گیا .پھر قائد عوام کی بیوی اور بعد میں سالوں تک اسکی بیٹی کے ساتھ جو کچھ ہوتا رہا ،وہ اب تاریخ کا حصہ ہے .
اس میں ان لوگوں کیلئے .جو آج کل عمران خان کی بیوی پر بڑھ چڑھ کر کیچڑ اچھال رہے ہیں .ایک سبق ہے .جو بو گے وہ کاٹو گے .قدرت کا قانون (قانون مکافات عمل )کسی کا ادھار نہیں رکھتا .دوگنا چوگنا واپس کرنا پڑتا ہے .
طاقت کے نشے میں مد ہوش موجودہ حکمرانوں اور انکے حواریوں کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئیے .
قدرت کی چکی بہت آ ہستہ چلتی ہے لیکن بہت باریک پیستی ہے .

Sunday, 16 November 2025

!گراوٹ کی کوئی حد ہے

برطانیہ میں پولیس نے ایک شخص کو کتے کے ساتھ بد فعلی کے الزام میں گرفتار کیا .جب اسے عدالت میں پیش کیا گیا .تو جج صاحب نے رپورٹ پڑھنے کے بعد ، اپنا سر دونوں ہاتھوں سے تھام لیا .جج صاحب نے حیرت ،شرم اور غصےسے خود کلامی کرتے ہوۓ کہا ....او خدایا کیا کوئی اتنا  نیچے بھی گر سکتا ہے. تو ملزم نے سر جھکاۓ ہوۓ جواب دیا . مائی لارڈ -میں پوڈل تک....... .(پوڈل ایک بہت چھوٹا کتا ہوتا ہے ).
یعنی میں پوڈل کے ساتھ بھی .........
پاکستان کی حکمران اشرافیہ ،دانشور ،صحافی اور ،مولوی اتنا گر سکتے ہیں .یہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا .ہم تو سنتے آۓ  ہیں کہ ....مائیں -بہنیں -بیٹیاں سب کی سانجی ہوتی ہیں .سب خواتین قابل عزت و احترام ہوتی ہیں . لیکن یہاں تو لگتا ہے کہ تمام اخلاقیات -پاتال کی گہرائیوں میں دفن ہو چکی ہیں .اقتدار کی ہوس نے سوچنے ،سمجھنے کی تمام صلاحیتیں سلب کر لی ہیں .
جو کچھ یہ قابض ٹولہ پچھلے تین سال سے کر رہا تھا .اور  جو کچھ انھوں نے اب کیا ہے .اس سے ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے .کہ اپنی تمام تر کوششوں کے با وجود انھیں نا کامی کا سامنا ہے. عمران خان ایک چٹان کی طرح کھڑا ہے اور قابض ٹولے کے خلاف عوامی نفرت بڑھتی جا رہی ہے. لیکن اپنی ،مایوسی ،نا کامی اور نفرت میں یہ اسی طرح کی غلطیاں کرتے رہیں گے .اس وقت تک جب تک عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز نہیں ہو جاتا اور عوامی سیلاب انھیں خس و خشاک کی طرح بہا کر نہیں لے جاتا ..
باقی آپ سب سمجھ دار ہیں . ملک خداداد پاکستان میں گراوٹ کی کوئی حد نہیں....

Tuesday, 11 November 2025

!بکھرے موتی

آپ ہمارے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں ؟ کیا ہم آپ کے غلام ہیں کہ جو کچھ آپ کہیں گے .ہم وہ کریں گے .  (عمران خان )
دریا کبھی پیچھے کی طرف نہیں بہتے .اپنی زندگی دریا کی طرح گزاریں .ماضی کو بھول جائیں اور مستقبل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں .ہمیشہ مثبت سوچ رکھیں .
دنیا میں غربت اسلئیے نہیں ہے کہ ہم غریبوں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں دے سکتے .بلکہ غربت اسلئے ہے کہ  امیروں کے پیٹ کسی صورت بھرتے ہی نہیں .
کبھی اپنے کانوں کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ ایسی بات سنیں .جو آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ نہیں سکے .اور کبھی اپنی زبان کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ ایسی بات کہے .جو آپ کا دل محسوس نہ کر سکے .
جو لوگ پر امن انقلاب کو نا ممکن بنا دیتے ہیں .وہ ایک پر تشدد انقلاب کی راہ ہموار کر دیتے ہیں . (جان -ایف کینیڈی ).
ایک جاپانی کہاوت ہے .کہ اگر کوئی چیز آپکی نہیں ہے تو اسے حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں .اگر کوئی کام مناسب نہ لگے تو اسے کرنے سے اجتناب کریں .سچ کے علاوہ کچھ کہنے سے گریز کریں .اور اگر آپ کو کچھ معلوم نہیں تو خاموش رہنا بہتر ہے .
کوئی دوسرا آپ کے دماغ میں سچائی  داخل نہیں کر سکتا .یہ آپ کو خود ہی اپنے لئیے کرنا پڑے گا . (نوم چومسکی ).
دو سب سے طاقتور جنگجو ----صبر اور وقت ہیں . (لیو  ٹالسٹای ).
ایک روسی کہاوت ہے کہ ....اگر غریب محنت کش خوراک پیدا نہ کریں .تو امیروں کو اپنا پیسہ ہی کھانا پڑے گا .
اس سے زیادہ بد نصیب اور کوئی نہیں .جو حق اور سچ سے دور بھاگتا ہے . (افلاطون ).
جب عیسائی پادری افریقہ آۓ .تو ان کے ہاتھ میں بائبل تھی اور ہمارے پاس زمین . انھوں نے کہا آؤ مل کر دعا کرتے ہیں .ہم نے آنکھیں بند کیں .جب ہم نے آنکھیں کھولی تو  ہمارے پاس بائبل تھی اور ان کے پاس ہماری زمینیں . (ڈیسمنڈ ٹوٹو ).
لوگوں کی اکثریت سچائی کی تلاش میں نہیں ہوتی . بلکہ وہ سرابوں کی دنیا میں سکون   تلاش کر رہے ہوتے ہیں. (فریڈرک نیٹشے ).
ماضی سے آپ سیکھ ضرور سکتے ہیں .لیکن آپ ماضی میں زندہ نہیں رہ سکتے ....

Sunday, 9 November 2025

! بوسکی کی وردی

کہتے ہیں کہ کہیں پر جنگ ہو رہی تھی .اس جنگ میں کافی سارے فوجی ہلاک ہو گۓ .تو اس فوج کے افسر ا علی نے اپنے ایک ماتحت کو ساتھ والے گاؤں بیجا .کہ ان   سے درخوست کرے کہ وہ فوج کی مدد کریں  .تاکہ اس علاقے کا موثر دفاع کیا جا سکے .کیونکہ اگر مکمل شکست ہو گئی .تو انکی آزادی بھی خطرے میں پڑ جاۓ گی. گاؤں کے بڑوں سے ملاقات کر کے اس نے انھیں مدد کرنے پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی .گاؤں کے بڑوں نے جواب دیا کہ آپس میں مشورہ کر کے انھیں جواب دیں گے . 
اگلے دن وہ پھر گاؤں گیا .تو بڑوں نے جواب دیا کہ ہمارا جنگ و جدل سے کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا .ہم گانے بجانے والے لوگ ہیں .ہمارے پاس نہ کوئی اسلحہ ہے .اور نہ مناسب لباس اور نہ ہماری تربیت ..ہم اس معاملے میں آپکی کوئی مدد نہیں کر سکتے .فوج کو کیونکہ آدمیوں کی شدید ضرورت تھی .اسلئیے انھوں نے گاؤں کے بڑوں کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی.انھیں کہا گیا کہ انھیں بہت سی مراعات دی جائیں گی .اسلحہ ،وردی ،کھانا اور تنخواہ بھی دی جاۓ  گی .
گاؤں کے بڑوں نے آپس میں مشورہ کرنے بعد کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپکی مدد کرنے کو تیار ہیں .لیکن ہماری کچھ شرطیں ہیں .اگر آپ وہ قبول کر لیں تو ہم آپکی مدد کرنے کو تیار ہیں .فوج کا نمائندہ بڑا خوش ہوا .اس نے کہا کہ ہمیں منظور ہے .آپ بتائیں آپ کو کیا چاہئیے .
گاؤں کے بڑوں نے جواب دیا کہ ہماری پہلی شرط یہ ہے کہ ہماری وردی بوسکی کی ہو گی .دوسری شرط یہ ہے کہ ہمارے مورچے درختوں کی چھاؤں میں ہونگے اور تیسری شرط یہ ہے کہ جب جنگ شروع ہو گی تو ہم چھٹی پر چلے جائیں گے .
کچھ اسی قسم کا حال ستائیسویں ترمیم کے ذریعے (ن )لیگ ،پیپلز پارٹی اور انکی ہمنوا جماعتیں .فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کر رہی ہیں .لوٹ مار میں یہ انکے ساتھ ہیں .لیکن جب معاملات خراب ہونگے تو 
فوج خود ہی جواب دے گی .یہ سارے چھٹی پر بیرون ملک پرواز کر جائیں گے .عوام کے ساتھ کیا ہو گا .اسکی پروہ نہ پہلے کسی کو تھی نہ اب ہے اور نہ مستقبل میں ان سب میں سے کسی کو ہو گی .

Saturday, 8 November 2025

!تفرقہ ،نفاق اور مسلم امہ



ساٹھ سال کی عمر کے لوگوں کو ایک انگریزی پروگرام یاد ہو گا .جو پاکستان ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا تھا . اس کا نام تھا .(سٹار ٹریک ).اس پروگرام کے ایک مرکزی کردارکا  نام کپٹن کرک تھا .اس پروگرام کے ایک اپیسوڈ میں کپٹن کرک اور اسکے ساتھی ایک جگہ جاتے ہیں .وہاں انکا سامنا ایک اور مخلوق سے ہوتا ہے .جو آپس میں جنگ و جدل میں مصروف ہوتے ہیں .کپٹن کرک اور انکے ساتھی مداخلت کرتے ہیں اور انھیں لڑائی سے روکتے ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتے ہیں کہ تم کیوں آپس میں لڑ رہے ہو .تم ایک ہی جسے لوگ ہو تم نے ایک ہی طرح کا لباس پہنا ہوا ہے .تمہارا رنگ و روپ بھی ایک جیسا ہے .پھر تم کیوں آپس میں لڑائی کر رہے ہو .دونوں گروہوں کے سردار کپٹن کرک کے سامنے آتے ہیں .تو ایک سردار اسے کہتا ہے .ہم ایک جیسے نہیں ہیں .کپٹن کرک ان سے کہتا ہے .مجھے تو تم دونوں ایک جیسے لگتے ہو .ایک سردار کہتا ہے کہ غور سے دیکھو .دونوں نے اپنے چہروں پر سفید اور کالا رنگ لگایا ہوتا ہے .ایک سردار کہتا ہے کہ میرا چہرہ بائیں طرف سے کالا ہے دوسرے کا چہرہ دائیں طرف سے کالا ہے .لہذا ہم ایک جیسے نہیں ہیں .
یہی حال مسلمانوں کا بھی ہے .ہم بھی آپس میں لڑائی میں مصروف ہیں .لڑائی کی وجہ بھی یہ ہے کہ ایک کی پگڑی کا رنگ دوسرے کی پگڑی سے مختلف ہے .ایک کا مسلک دوسرے سے مختلف ہے .ایک عربی ہے اور ایک عجمی .ایک کا رنگ صاف ہے اور دوسرے کا گندمی اور ایک سیاہ فام .کوئی عراقی ہے ،کوئی شامی ،کوئی مصری ،کوئی سعودی ،کوئی یمنی ،کوئی سوڈانی ،کوئی صومالی ،کوئی کویتی ،کوئی بحرینی ،کوئی لبنانی ،کوئی مراکشی ،کوئی الجزائری اور کوئی اماراتی . یہ سب ایک ہی زبان بولتے ہیں .ایک ہی طرح کا لباس پہنتے ہیں .لیکن بات وہی ہے کہ ایک نے اپنا چہرہ دائیں طرف سے کالا کیا ہوا ہے اور دوسرے نے اپنا چہرہ بائیں طرف .
جہاں تک مسلم امہ کا تعلق ہے .وہ صرف نام تک ہے .عرب باقی مسلمانوں کو اپنے برابر نہیں سمجھتے .کیونکہ رسول الله کا تعلق مکہ سے تھا اور قرآن عربی مبین میں نازل ہوا .جب کہ الله کریم کا فرمان ہے کہ محمد رسول الله سب انسانیت کیلئے رحمت ہیں .رحمت العالمین !عرب الله کی رحمت میں اکثریت کو شامل کرنے سے انکاری ہیں .انکی اسی رعونت اور تکبر نے امت مسلمہ کو اتحاد اور یک جہتی سے روکا ہوا ہے .
پاکستان میں بھی صورت حال ایسی ہی ہے .یہاں بھی کالی ،سبزاور  پیلی پگڑی کا جھگڑا ہے .اور ساتھ ہی شیعہ اور سنی کا نفاق بھی .
الله کریم کا فرمان ہے کہ اس نے تمہارا نام (مسلم )رکھا ہے .لیکن ہم سب کچھ ہیں .سواۓ مسلم کے ؟
ہماری تباہی ،بربادی اور ناکامی کی وجہ بھی یہی ہے .لیکن کوئی بھی اس پر بات کرنے کو تیار نہیں .سب اپنے اپنے اماموں اور اپنے ہاتھوں سے لکھی ہوئی کتابوں کی پیروی کر رہے ہیں .جب کے جسکی پیروی کا حکم ہے .اس سے منہ موڑا ہوا ہے ؟

Tuesday, 4 November 2025

It's been six years!


Six years, (سیما جی ) - and your smile still brightens our hearts. Our sons and I feel you all around us- in the warmth of the sun, the calm of the trees, and the beauty of every flower you loved so much. Your love continues to guide us and fill our lives with light. You may be gone from our sight, but your spirit lives on in everything beautiful. Forever in our hearts.💓💓💓