فرعون ،ہامان اور قارون ....صرف ماضی کا قصہ نہیں بلکہ یہ تینوں ، تین مختلف طبقوں کی نمائندگی کرتے ہیں. یہ تین طبقے ہر دور میں موجود رہے ہیں .
فرعون . حکمران طبقے کی نمائندگی کرتا ہے .
ہامان . مذہبی پیشوائیت اور
قارون . سرمایہ دار طبقے کی نمائندگی کرتا ہے .
ہر دور میں ان تین طبقوں یا گروہوں نے(الله )کے رسولوں ، پغمبروں ، نبیوں کے خلاف گھٹہ جوڑ کیا اور الله کے نظام کے نفاز میں ہر ممکن رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے .اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تین کردار صرف حضرت موسیٰ علیہ سلام کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں .اور اب صرف ماضی کا قصہ ہیں .تو ہم غلط سوچ رہے ہیں .جس طرح تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے .اسی طرح تاریخی کردار بھی ہر زمانے میں نۓ ناموں اور القاب سے موجود رہے ہیں .
یہ تین شیطانی پھندے ہیں .جو ہر دور میں موجود تھے ،اب بھی ہیں اور آنے والے زمانے میں بھی موجود ہونگے .انکی شکلیں ،لباس ،زبانیں اور رنگت بدلتی رہتی ہے .لیکن انکا طریقہ واردات وہی رہتا ہے .عوام کو تقسیم کرو اور حکومت کرو .
قرآن کریم انسانیت کا آئین ہے .یہ ایک ایسا آئین ہے جو ہر زمانے میں قابل عمل ہے .الله کریم نے اس کتاب ہدایت میں جو تاریخی حقائق بیان کیے ہیں .ان کا مقصد صرف اس زمانے کے حالات و واقعات بیان کرنا نہیں تھا .کہ اس زمانے میں جب لوگوں نے الله کے قانون کی خلاف ورزی کی تو انکا کیا انجام ہوا .بلکہ ان کا مقصد یہ تھا کہ جب بھی الله کے قانون کی خلاف ورزی ہو گی .نتیجہ ایک ہی نکلے گا .تباہی اور بربادی !
کیونکہ الله کا قانون کبھی بھی نہیں بدلتا لہذا جیسا عمل ہو گا ویسا ہی اسکا نتیجہ .
ایک اور بات جو ہمیں ذہین نشین کر لینی چاہئیے کہ کوئی بھی شخص یا قوم الله کی پسندیدہ نہیں . جو بھی شخص یا قوم الله کے قانون پر عمل کرتی ہے .وہ الله کی پناہ میں آ جاتی ہے اور اسکے حضور معتبر قرار پاتی ہے .اور یہ مقام اس وقت تک برقرار رہتا ہے جب تک وہ الله کے قانون پر عمل پیرا رہتی ہے .جیسے ہی الله کے قانون کی رسی ہاتھ سے چھوٹتی ہے .مقام و مرتبہ بھی ڈگمگانے لگتا ہے .تاریخ اسکی گواہ ہے !!!!
قرآن کریم کی (68) آیات میں ، (74)مرتبہ فرعون کا ذکر آیا ہے .
سورہ البقرہ کی آیت 49,میں ہے کہ
ا ور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی و ہ تمہیں بری طرح عذاب دیا کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی. ترجمہ .احمد علی
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہیں قومِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں انتہائی سخت عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (کڑی) آزمائش تھی،ترجمہ طاہرالقادری .
ا ور (یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات بخشی کہ وہ تم پر برا عذاب کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی بلا تھی (یا بڑا انعام).ترجمہ .احمد رضا خان .
ان تینوں حضرات کا ترجمہ تقریبآ ایک جیسا ہے .تینوں لکھتے ہیں کہ وہ تمھارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے .
غور کریں .اگر وہ تمام بیٹوں کو ذبح (قتل )کر دیتے تھے .تو اسکا انھیں کیا فائدہ تھا .انھوں نے تو بنی اسرائیل کو غلام بنایا ہوا تھا .ان سے کام کرواۓ جاتے تھے .اگر کوئی مرد ہی باقی نہ رہے تو مشقت کس سے کروائی جاتی تھی .
اصل بات یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو راستے سے ہٹاتے تھے ،قید میں ڈالتے اور قتل کرتے تھے .جو انکا راستہ روکنے کی صلاحیت رکھتے تھے .جو اپنی قوم کی قیادت کر سکتے تھے . جو مضبوط کردار کے مالک ہوتے تھے .جو نا انصافی اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی جرات رکھتے تھے ،اور ان لوگوں کو آگے لاتے تھے جو انکے کٹھ پتلی بن کر انکا ساتھ دے سکیں .یعنی کمزور کردار کے مالک ،بزدل اور اخلاقی ،مالی طور پر بے ایمان !
اگر ہم صرف برصغیر (ہندوستان )کی تاریخ کا جائزہ لیں تو بات بہت آسانی سے سمجھ میں آ سکتی ہے .جب انگریز نے ہندوستان پر قبضہ کیا تو کن لوگوں کو اپنے ساتھ ملایا اور کن کو اپنے راستے سے ہٹایا ؟؟؟؟
نواب سراج الدولہ ،ٹیپو سلطان ،مرہٹے ،سکھ اور بہت سے دوسرے . بہادر شاہ ظفر ،جس کی حاکمیت لال قلعہ کی دیواروں تک محدود ہو چکی تھی .اسکو بھی نہ بخشا گیا . جس جس کو بھی انگریز نے اپنے اقتدار کیلئے خطرہ سمجھا .اسے راستے سے ہٹا دیا . اور ان لوگوں کو اوپر لیکر اۓ .جو اپنے ذاتی مفادات کیلئے انگریز کا ساتھ دینے پر تیار تھے .میر جعفروں اور میر صادقوں کی ایک پوری فوج تیار کی .جس کی مدد سے وہ دو سو سال تک یہاں پر قابض رہے .
پاکستانی قوم کا سفرمعکوس اسلئے جاری ہے کہ اس ملک میں ابھی تک ان لوگوں کی اولاد اقتدار پر قابض ہے جن کے آباواجداد نے انگریز کی وفاداری اور اپنے لوگوں سے غداری کے عوض ،عہدے اور زمینے حاصل کیں .
جیسے میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ فرعون ہر دور میں موجود رہے ہیں . اور ہر زمانے میں وہ وہی کچھ کرتے رہے ہیں .جس کو الله کریم نے قرآن میں بیان کیا ہے . یعنی کمزوروں ،بزدلوں ،مفاد پرستوں اور اپنی قوم سے غداری کرنے والوں کو اپنے ساتھ ملا کر اپنے اقتدار کو طول دیتے رہے ہیں . ان لوگوں کو پا بند سلاسل اور قتل کرتے رہے ہیں جو انکے سامنے کھڑے ہونے کی جرات کرتے رہے ہیں .
جو کچھ آزادی سے لیکر آج تک پاکستان ہوا اور ابھی بھی ہو رہا ہے .اس پر غور کریں .کن لوگوں کو مقتدر حلقوں اداروں (اندرونی و بیرونی )نے راستے سے ہٹایا اور کن لوگوں کو آگے لاۓ .بات آپکی سمجھ میں آ جاۓ گی .
فرعون کو ماضی کا قصہ نہ سمجھیں .وہ سوچ آج بھی جاری و ساری ہے .اور طریقہ کار بھی وہی ہے .
عمران خان کو راستے سے ہٹا کر ، شہباز شریف ،زرداری اور بلاول کو اقتدار میں لانا .
یہ وہی طریقہ کار ہے جو فرعون ہر دور میں کرتے رہے ہیں !!!!!
لیکن تاریخ گواہ ہے کہ کامیاب وہی ہوتے ہیں جنکا ایمان الله رب العزت کی ذات پر پختہ ہوتا ہے اور جو ثابت قدم رہتے ہیں !!