کہا جاتا ہے کہ امریکی کسی کو کچھ بھی فری نہیں دیتے . اس خاص مہربانی کا بھی کوئی خاص مقصد ضرور ہو گا . کچھ دنوں یا چند ہفتوں میں یہ سامنے آ جاۓ گا کہ امریکی پاکستان سے کیا چاہتے ہیں .کیا پاکستان سے صرف فضائی اڈے چاہییں یا پاکستان کی سرحد سے ایران میں دہشت گرد داخل کرنے کا کوئی پروگرام ہے ،جیسا کہ لیبیا اور شام میں کیا گیا-
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کریں گے کہ ایران کے خلاف کوئی فوجی کروائی کرنی ہے یا نہیں ؟ اگر امریکی صدر ایران کے خلاف کروائی کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر انھیں پاکستان کی مدد درکار ہو گی. کیونکہ اب اسرائیل اور امریکہ کا خیال ہے کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی بھی کی جا سکتی ہے . تاکے لیبیا،عراق اور شام کی طرح اپنی مرضی کی کوئی حکومت قائم کی جاۓ .اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو ایران کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد داخل کر کے ملک کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا جاۓ .اس طرح گریٹر اسرائیل کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہو جاۓ-
ہماری تاریخ ایسی غلطیوں سے بھری پڑی ہے . جس کا نقصان پوری پاکستانی قوم کو اٹھانا پڑا . کیا ہماری خاکی اشرافیہ اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پھر امریکی جنگ کا حصہ بنے گی ؟
وائیٹ ہاؤس کا یہ کھانا ہمیں بہت مہنگا پڑ سکتا ہے .کیونکہ اگر ایران میں حکومت تبدیل ہوتی ہے . تو اگلا نشانہ پاکستان ہو گا . اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے . اسرایلیوں نے تو پہلے ہی یہ کہنا شروع کر دیا ہے .کہ ایران کے بعد پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہمارا اگلا نشانہ ہو گا-
امریکہ نہ پہلے ہمارا دوست تھا نہ اب ہے اور نہ کبھی مستقبل میں ہمارا دوست ہو گا . تاریخ اسکی گواہ ہے . 65 کی پاک ،بھارت جنگ میں امریکہ نےہمیں جنگی سازوسامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی .71 میں ہم امریکی ساتویں بحری بیڑے کا انتظار کرتے کرتے آدھا ملک گنوا بیٹھے .کارگل ہمیں امریکی دباؤ پر خالی کرنا پڑا . بالاکوٹ واقعے میں امریکہ اور یورپ ہم پر دباؤ ڈالتے رہے کہ ہم بھارتی جارحیت کا کوئی جواب نہ دیں. 7 مئی کو بھی امریکہ سمیت کسی مغربی ملک نے بھارت کی مذمت نہیں کی . پاکستان فضایہ کی شاندار حکمت عملی اور جوابی کروائی نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا . تو بھارت کے کہنے پر امریکہ نے جنگ بندی کروا دی . امریکی صدر اب اسکا کریڈٹ لیتے ہوۓ .نوبل پیس پرائز کا مطالبہ کر رہے ہیں . انہیں غزہ میں جاری اسرائیلی قتل و غارت گری کی کوئی پروہ نہیں . جہاں پر 60 ہزار سے زائد مظلوم اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں زخمی ہیں . اور لاکھوں بھوک سے مر رہے ہیں-
امریکہ نے کبھی بھی اپنے معاہدوں اور وعدوں کا پاس نہیں کیا .تاریخ اسکی گواہ ہے . 1778 اور 1871 کے درمیان امریکہ نے مقامی ریڈ انڈین کے ساتھ کوئی 500، معاہدے کیے . ان میں سے کسی ایک پر بھی انھوں نے مکمل عمل درآمد نہیں کیا .ریڈ انڈین کہتے تھے-
.“White man speaks with a forked tongue”
چیف صاحب آپکو بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے -