Tuesday 29 July 2014

! جشن نزول قرآن

رمضان وہ مہینہ ہے .جس میں الله کریم نے اپنی لا محدود رحمت سے ،انسانیت کی فلاح اور ہدایت کے لیے قرآن نازل فرمایا .اس ماہ صیام کے ختم ہونے پر ،الله کریم کا شکر ادا کرنے کے لیے جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے .جسے ہم عید کہتے ہیں .پورا مہینہ ایک خاص تربیت حاصل کرنے کے بعد ،اس تربیت کی تکمیل کی خوشی منائی جاتی ہے .اس خصوصی تربیت کا مقصد الله کریم نے یہ بیان کیا ہے ،کہ ہم دنیا میں الله کی کبریائی قائم کرنے کے قابل ہو سکیں .
میرا ان تمام لوگوں سے سوال ہے.جو اپنے آپ کو مسلم کہتےہیں . کہ  جس طرح ہم (مسلمان )رمضان گزارتے ہیں.جس طرح پورا مہینہ ہم افراتفری کا ماحول پیدا کرتے ہیں  .جس طرح منافع خوری کی جاتی ہے .جس طرح ہم ذرا ذرا سی بات پر ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے ہیں .جس طرح ہم بسیار خوری کرتے ہیں .اور کام چوری کرتے ہیں .کیا اس کے بعد ہمیں یہ زیب دیتا ہے ،کہ ہم نزول قرآن کی خوشی منائیں .اور سب سے اہم سوال یہ ہے ،کہ  کیا پورا مہینہ بھوکا رہنے کے بعد ہم اس قابل ہو جاتے ہیں کہ دنیا میں الله کی کبریائی قائم کر سکیں .
اگر آپ کا جواب نفی میں ہے .تو ہمیں غور کرنا ہو گا .کہ غلطی کہاں پر ہے .اگر ہم الله کریم کی نعمتوں ،رحمتوں سے سرفراز ہونا چاہتے ہیں اور دنیا میں ایک با عزت مقام حاصل کرنے کے خوائش مند ہیں .تو ہمیں اپنے طرز عمل میں تبدیلی لانی ہو گی .ورنہ صرف بھوکا رہنے سے ہمیں کچھ بھی حاصل نہ ہو گا .
ہمیں دنیا میں اپنی حالت پر غور کرنا چاہیے .ایک ارب پچاس کروڑ لوگوں کی کوئی عزت نہیں .جس کا جی چاہتا ہے ،ہماری عزت و ناموس ،جان و مال سے کھیلتا ہے .اور کوئی ظالم کا ہاتھ روکنے والا نہیں .غزہ میں جو کچھ نہتے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے .صرف یہی ایک مثال ہماری بے بسی کو ظاھر کرنے کے لیے کافی ہے .ہمارے حکمران اپنی اپنی کرسیاں بچانے میں مصروف ہیں اور عوام کو مذہبی مافیا نے تفرقہ بازی کی نظر کر دیا ہے ؟

Monday 28 July 2014

نوٹس ،کمیٹی اور کمیشن ؟

پاکستان وباؤں کے لیے .کافی زرخیز زمین ہے .ہر قسم کی وبا .اس ملک میں ایسے پھلتی ،پھولتی ہے .جیسے جنگل کی آگ پھیلتی ہے .مثال کے طور پر .....جہالت کی وبا -غربت کی وبا -ملاوٹ کی وبا -ذخیرہ اندوزی کی وبا -جعلی ادویات کی وبا -بجلی اور گیس چوری کی وبا -قومی وسائل کے لوٹ مار کی وبا -رشوت خوری کی وبا -اپنے اختیارات سے تجاوز کی وبا -تفرقہ بازی اور مذہبی منافرت کی وبا -قابل علاج بیماریوں کی وبا -وغیرہ وغیرہ .............
ان تمام وباؤں کے تدارک کی بھی ایک وبا چلتی ہے .اس ملک خداداد پاکستان میں !!!!!!!!
اس وبا کا نام آپ نوٹس لینا ،کمیٹی بنانا یا کمیشن قائم کرنا رکھ سکتے ہیں .جو ہر چھوٹا ،بڑا سرکاری اہلکار -سیاست دان -حکومتی نمائندے -وزرا اعلی ،وزیر اعظم،صدر مملکت اور گورنر صاحبان اور  چیف جسٹس صاحب ، وقتاً فوقتاً لیتے رہتے ہیں .ملک میں کوئی بھی  مسلۂ ہو . اس کا حل ہو نہ ہو .اس کا نوٹس ضرور لیا جاتا ہے .جیسے پنجاب کے خادم اعلی ہر دن کسی نہ کسی معاملے پر نوٹس لیتے رہتے ہیں .حالانکہ تاریخ گواہ ہے .کبھی بھی اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا .آج کی تازہ خبر ہے .کہ سندھ حکومت کے سینئر وزیر ،جناب نثار کھوڑو نے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کا نوٹس لے لیا .اب کراچی کے لوگوں کو یہ امید رکھنی چاہیے کہ ان کا مسلۂ حل ہو
 جا ے گا .حالانکہ سینئر وزیر اس معاملے میں کوئی تکنیکی مدد کرنے سے قاصر ہیں .لیکن خبروں میں رہنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے .کہ ہر متعلقہ یا غیر متعلقہ معاملے کا نوٹس ضرور لیا جا ے .سابق چیف جسٹس جناب افتخار چودھری صاحب بھی اکثر نوٹس لیتے رہتے تھے .جنھیں قانون کی زبان میں سو موٹو کہا جاتا ہے .حالانکہ انکے سو موٹو نے بھی اس ملک و قوم سے کبھی وفا نہ کی .کمیٹیوں اور کمیشنوں کی بھی کچھ ایسی ہی صورت حال رہی ہے .ملک کی تاریخ میں کسی بھی کمیٹی نے کوئی قابل ذکر فیصلہ نہیں کیا اور نہ کسی کمیشن کی کوئی رپورٹ اس مظلوم قوم کی حالت میں بہتری لا سکی .
15 جولائی  1099 میں صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کیا . اس شہر سے جان بچا کر کچھ لوگ دمشق  پہنچے اور پھر وہاں سے ایک وفد کی صورت میں بغداد ،خلیفہ وقت کے دربار میں حاضر ہوے .خلیفہ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی تفصیل بیان کی . خلیفہ وقت نے آنسو بہانے کے بعد ،اپنے درباریوں میں سے سات معزز ترین افراد پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی .کہ ان اسباب کا جائزہ لیا جا ے ،جن کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا . تاریخ آج تک اس کمیٹی کی رپورٹ سے بے خبر ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Friday 25 July 2014

!!! غزہ لہو لہو

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک  788فلسطینی شہید ہو چکے ہیں .جبکہ 1500سے زائد زخمی ہوے ہیں . جاں بحق ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد بچوں کی ہے . یورپ ،امریکہ ،کینیڈا اور آسٹریلیا کے حکمران جس طرح آنکھیں بند کر کے اسرائیلی بربریت کی حمایت کر رہے ہیں .اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کے وہ یہودی لابی سے کتنا خوف زدہ ہیں .دنیا کے سب سے طاقتور ملک کا صدر بارک ابامہ بھی مظلوموں کے حق میں ایک لفظ نہیں بول سکتا .موصوف فرماتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے عوام کے دفاح کا پورا حق حاصل ہے .لیکن وہ حماس کو یہ حق دینے کے لیے تیار نہیں .یعنی   طاقتور کو تو یہ حق ہے کہ جب چا ہے کمزور پر چڑھ  دوڑے .لیکن کمزور کو اس کا ہاتھ روکنے کا کوئی حق نہیں .
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا .
ہے جرم ضیفی کی سزا مرگ مفاجات !!!!!!
57 مسلم ممالک   خاص طور پر عرب لیگ کے ممبر  ممالک کی مجرمانہ خا موشی ،اسرائیل کی بربریت کو ہوا دے  رہی ہے .عملی مدد تو درکنار ،مسلم ممالک زبانی کلامی بھی اپنے مظلوم بھائیوں کی امداد کرنے کے قابل نہیں .الله کے خوف کے بجاے .مسلم حکمرانوں پر امریکہ کا خوف سوار ہے .حیران کن بات یہ ہے کہ ،یورپ اور امریکہ میں تو مظلوم فلسطینیوں کے حق میں عام لوگ آواز اٹھا رہے ہیں ،جبکہ مسلم ممالک میں ابھی تک کوئی قابل ذکر جلوس نہیں نکالا جا سکا .ہاں رویت کے مطابق دعا  ضرور مانگی جا رہی ہے .لیکن ہم یہ بھول رہے ہیں کہ    دعا کے ساتھ عمل کا تڑکا ،اس کی قبولیت کے لیے اولین شرط ہے .
اسرائیلی حکومت اور فوج کے ساتھ ساتھ ،مغربی میڈیا بھی غزہ کے رہنے والوں کو یہ حکم دے رہے ہیں ،کہ وہ اپنے گھر بار چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہو جائیں .لیکن کوئی یہ نہیں بتا رہا کے کہاں جائیں .نقشہ دیکھیں ،ایک طرف سمندر ،دو اطراف اسرائیل اور ایک طرف مصر .....اب آپ خود بتائیں کہ غزہ کے رہائشی کہاں جائیں .اسرائیل وہ جا نہیں سکتے ،مصر کے فیلڈ مارشل نے راستہ پہلے ہی بند کر رکھا ہے .اب مظلوموں کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں کہ وہ سمندر میں کود جائیں .ہاں ایک باعزت راستہ انھوں نے اختیار کر رکھا ہے وہ ہے ،مقابلہ !!! جدید ترین امریکی  اسلحہ سے لیس یہودی فوج کے ساتھ عزم و ہمت ،جرات اور بہادری کے ساتھ مقابلہ ....

Friday 18 July 2014

نواز شریف کی دوہائی ؟

چند دن پہلے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ ،محترم وزیر اعظم نے فرمایا کہ اپوزیشن انھیں کام کرنے دے .اپوزیشن سے انکی مراد پی -ٹی -آئی تھی . پیپلز پارٹی تو ان کے ساتھ ہے .جس طرح انہوں نے زرداری صاحب کا پانچ سال تک ساتھ دیا . اب پیپلز پارٹی بھی اسی طرح ان کا ساتھ دے رہی ہے . اگرچہ کبھی کبھی خورشید شاہ منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے ایک آدھ بیان داغ دیتے ہیں .جبکہ حقیقت میں وہ اس ڈیل پر مکمل عمل کر رہے ہیں . جو امریکہ -برطانیہ اور سعودی عرب نے ان کے درمیان کرائی تھی .اگر پاکستانی عوام کی یاداشت کمزور نہیں تو انھیں ،این -آر -او   ضرور یاد ہو گا .جس کے ذریعہ آٹھ ہزار سے زائد کیس معاف کیے گیے .اور ملک و قوم کا خزانہ لوٹنے والوں کو ایک بار پھر لوٹ مار کی کھلی چھٹی دی گئی .پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس طرح قومی خزانے کو لوٹا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی .
یہ عجیب بات ہے کہ پاکستان میں جب بھی کوئی عوام کے حقوق ،آئین و قانون کی حکمرانی ،موجودہ  فرسودہ نظام کی تبدیلی ،چند خاندانوں کے ناجائز تسلط کے خاتمے ،قومی وسائل کی لوٹ مار کے خلاف آواز اٹھا تا ہے .تو   مراعات   یافتہ طبقہ ،جمہوریت کے خلاف سازش کا واویلا کرنا شروع  کر دیتا ہے .کیا  جمہوریت صرف خواص کی مراعات کے تحفظ کا نام ہے ؟جب تک یہ کوڑھ زدہ ،کرپٹ نظام قائم ہے .پاکستان میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آ سکتی .ہم عوام آخر کب ہوش میں آ ہیں گے .کیا الله کریم نے ہمیں عقل اس لیے دی ہے ،کہ لٹھ لے کر اس کے پیچھے بھاگتے رہیں .اگر ہمارا طرز عمل یہی رہا تو پھر اس ملک میں بہتری کا کوئی امکان نہیں .....ہمارے بڑے بڑے ،بونے لیڈراسی   طرح ہمیں لوٹتے رہیں گے .ان کا خزانہ بھرتا رہے گا اور ملک کا خزانہ خالی ہوتا رہے گا .ائی -ایم -ایف اور ورلڈ بینک سے قرض وہ لے کر کھا جائیں گے اور واپس ہمیں کرنا پڑے گا .کیا ہم آنکھیں بند کیے ان کے پیچھے چلتے رہیں گے یا کبھی نیند سے جاگیں گے بھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Sunday 13 July 2014

OIC....Organisation of Impotent Countries?

OIC, Organisation of Islamic Countries??????????????

Honestly speaking there is nothing Islamic in 57 OIC countries. All these so called Islamic countries are devoid of any common sense, self respect, dignity, honor and rule of law. Every time Israel attacks occupied territories and kills hundreds of innocent women, children and elderly, they can,t even speak against the brutality. Egypt and the so called Hashmite Kingdom of Jordan are eager to support the status-co. They always try to please Israel. Most of the Arabs countries are against Hamas. If they have guts they can easily protect helpless Palestinian, but it,s not their priority. An Arab writer once said, everyone knows that Muhammad Rasool Allah was from  Bnu-Hashim but nobody knows about the so called King of Jordan. Who Claims to be the decedent of the Last Prophet.

August 1099, Baghdad.

The Crusaders had taken the Holy City on Friday 15 July 1099 after a forty day siege. Two days later, when the killing stopped, not a single Muslim was left alive within the city walls. Some people slipped away and went to Damascus. In Damascus the refuges were welcomed by the Grand Qadi Abu Saad al-Harawi. He then took them to the court of the Caliph al-Mustazhir Billah in Baghdad. There the refuges described what happened to them in Jerusalem. Abu Saad al-Harawi  said, How dare you slumber in the shade of complacent safety, leading lives as frivolous as garden flowers, while your brothers in Syria have no dwelling place save the saddles of camels and the bellies of vultures? It was a speech that brought tears to many an eye. The entire audience broke out in wails and lamentations. Al-Harawi shouted, Man,s meanest weapon is to shed tears when rapiers stir the coals of war. How true his words were? Today our leaders doing the same what the leader of the faithful and his courtiers did in August 1099. It is ironic to recall what the Caliph al-Mustazhir did. He expressed his profound sympathy and compassion. Then he ordered seven exalted dignitaries to conduct an inquiry into these troublesome events. It is perhaps superfluous to add that nothing was ever heard from that committee of wise men.
I would like to suggest that OIC Organisation of Islamic Countries should be changed to Organisation of Impotent Countries????????????? That,s what they are actually...........
    

Thursday 3 July 2014

صبر کیا ہے اور کیسے کیا جائے ؟

صبر کے معنی ہیں -کسی شخص کا کسی مطلوبہ شے کے حصول کے لیے برابر مصروف کار رہنا ..صبر کے بنیادی معنوں میں .استقامت ،ثابت قدمی اور مسلسل جدوجہد شامل ہیں .اس کے علاوہ ،خطرات کے مقابلے میں اس طرح جم کر کھڑے ہو جانا کہ پا ے ،استقامت میں ذرا سی لغزش نہ آنے پا ۓ .بھی صبر کے مفہوم میں شامل ہے .
جبکہ ہمارے مروجہ مذہب میں صبر کا بالکل الٹ مطلب لیا جاتا ہے .مذہبی رہنما عام طور پر معاشرے کے پسے ہوے طبقوں کو صبر کی تلقین کرتے ہیں .صدیوں سے ظلم کی چکی میں پسنے والوں کو کہا جاتا ہے ،صبر کرو .الله کی مرضی ہی یہی ہے .اپنی حالت پر راضی با رضا رہو .صبر کرو کیونکہ الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے . حالانکہ الله کریم نے صبر کا جو حکم دیا ہے .وہ چند شرائط کے ساتھ ہے . ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کو صبر نہیں کہتے .
آیئں دیکھتے ہیں .قرآن میں الله کریم نے صبر کے حوالے سے کیا فرمایا ہے .....
اور یہ لوگ جب جالوت اور اسکے لشکروں کے مقابلے کے لیے نکلے .تو انھوں نے کہا ،کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما .ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلے میں نصرت عطا فرما .  2:250
اے ایمان والو -صبر کرو .صبر کی تعلیم دو .جہاد کے لیے تیاری کرو اور الله سے ڈرو .شائد تم فلاح یافتہ اور کامیاب ہو جاؤ ....3:200
اور الله اور اسکے رسول کی اطاعت کرو .اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے .اور تمہاری ہوا اکھڑ جا ۓ گی .اور صبر کرو .بے شک الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے .8:46
مگر جو لوگ صبر کرتے ہیں ،اور صا لح اعمال کرتے ہیں .انکے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ...11:11
اور صبر کر بے شک الله نیکی کرنے والوں کا اجر ضا یع نہیں کرتا .....11:115
اگر آپ اوپر بیان کردہ قرآن کی آیات پر غور کریں تو آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں .کہ جسے ہم صبر کہتے ہیں اور جس صبر کا تقاضا الله کریم نے قرآن میں کیا ہے .اس میں زمین ،آسمان کا فرق ہے .ہم سب صرف مانگنے کے شوقین ہیں .لیکن عمل سے دور ہیں .یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے ہم ذلت کی زندگی گزار رہے ہیں .لیکن صبر کیے جا رہے ہیں .جسکی وجہ سے دن بدن ہماری حالت بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے .
پہلے ہمیں الله اور رسول کی اطاعت کرنی ہو گی ،تفرقہ بازی سے جان چھڑانی ہو گی .اپنے دشمنوں (اندرونی و بیرونی )کے خلاف اتفاق و اتحاد پیدا کرنا ہو گا .اپنی عزت و ناموس .جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنے خون کی قربانی دینی ہو گی .ہر قسم کی مشکلات میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہو گا .اسکے بعد ہم صبر کے انعام کے حقدار ہونگے .ہماری بقا کا صرف اور صرف یہی ایک راستہ ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟