Friday 2 November 2018

! جلاؤ گہراؤ اور مذاکرات

  سپریم کورٹ کی طرف   سے آسیہ بی بی  کی سزاۓ موت کالعدم قرار دئیےجانے  اور  اسکی رہائی کے فیصلے کے بعد ملک میں تحریک لبیک کی طرف سے دھرنے اور احتجاج نے ایک انتہائی نازک صورت حال پیدا کر دی ہے . تحریک لبیک کے قائدین کا دعوا   ہے کہ انکا احتجاج پر امن ہے . لیکن موٹر وے ، جی -ٹی -روڈ اور فیض آباد کے مقام پر جو کچھ لوگوں کے ساتھ کیا گیا . جس طرح لاہور   میں سرکاری اور نجی املاک اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور آگ لگائی گئی .  اسے  کسی صورت پر امن نہیں کہا جا سکتا .  
حکومتی وزرا   کے ساتھ ساتھ   ٹی - وی  اور اخباری بچھو   جو اپنے آپ کو تجزیہ کار اور دانشور کہلانا پسند کرتے ہیں . مذاکرات  کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں . اپوزیشن کے بعض ارکان اور وہ قوتیں جو پاکستان میں ہمیشہ افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں . در پردہ تحریک لبیک کی حمایت کر رہی ہیں . مولوی فضل الرحمن ان قوتوں کا ایک سرگرم نمائندہ ہے . جس نے ہمیشہ اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کیلئے  مذہب کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا ہے .
جو دھرنا دئیے بیٹھے ہیں ان سے تو مذاکرات ہو رہے ہیں . لیکن جو عام شہریوں کو تنگ کر رہے ہیں . جنھوں نے معصوم لوگوں کی گاڑیاں جلائی ہیں . ان سے حساب کون لے گا . کیا حکومت کا کام صرف   بات چیت کرنا ہے . عوام کے جان و مال کی حفاظت کس کی ذمہ داری ہے ؟ 
ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ جنھوں نے لا قانونیت کی سرکاری اور نجی املاک کا نقصان کیا . ان کو قانون کے شکنجے میں لایا جاۓ . انھیں سزا دی جاۓ . اور عوام کے نقصان کا ازالہ کیا جاۓ . شر پسند عناصر کو مذاکرات اور نرم الفاظ سے کبھی بھی راہ راست پر نہیں لایا جا سکتا . یہ لاتوں کے بھوت ہیں . 

Sunday 21 October 2018

! ولی عہد صاحب , جلدی کام خرابی کا

ترکی کے شہر استنبول   میں جمال خشوگی  کے قتل نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے مستقبل پر ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے . سعودی حکومت کی جانب سے لاکھوں ڈالر کے خرچ سے جاری پراپگنڈہ مہم ، جس کا مقصد ولی عہد کو ایک ترقی پسند ، مغربی تعلیم یافتہ اور آزادی نسواں کا علمبردار ثابت کرنا تھا ، بھی ناکامی سے دوچار ہوتی دکھائی دیتی ہے . 
جب سے ان کے والد نے انھیں ولی عہد مقرر کیا ہے . وہ مسلسل خبروں کی زینت بنے ہوۓ ہیں . نومبر 2017،   میں انھوں نے 500 سے زائد امیر ترین سعودی افراد کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے . جن میں ایک بڑی تعداد سعودی شہزادوں کی بھی تھی . ان میں عرب دنیا کے امیر ترین سعودی پرنس ولید بن طلال بھی شامل تھے . 
ڈیلی میل کی ایک خبر کے مطابق ان شہزادوں اور کاروباری افراد کو رٹز ہوٹل میں قید کے دوران الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا . پرنس ولید بن طلال پر  بھی الٹا لٹکا کر تشدد  کیا گیا . ان میں اسامہ بن لادن کے بھائی بکر بن لادن بھی شامل تھے . ان تمام افراد کو کہا گیا کہ اپنی دولت کا 70 فیصد دے دیں . جس نے رقم دے دی اسے چھوڑ دیا گیا . تشدد کیلئے امریکی بلیک واٹر کی خدمات حاصل کی گئیں .
اسی دوران پرنس منصور بن مقرن نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سعودی عرب سے فرار ہونے کی کوشش کی تو انکے ہیلی کاپٹر کو راکٹ مار کر گرا دیا گیا . لیکن سعودی میڈیا نے خبر یہ دی کہ ہیلی کاپٹر فنی خرابی کے با عث  گرا ؟
یمن میں فوجی مداخلت ،   قطر پر اقتصادی پابندیاں ،   شام میں کردوں کی مالی اور فوجی امداد ،   فلسطینیوں پر اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کیلئے دباؤ ،   ایران کو عراق ، شام اور حزب اللہ کی مالی  اور فوجی امداد سے روکنا   اور سعودی عرب میں اپنے تمام مخا لفین کو راستے سے ہٹانا . ولی عہد محمد بن سلمان   یہ تمام اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں . اس کام میں امریکہ انکے ساتھ ہے . امریکہ اس خطے میں اسرائیل کا مکمل تحفظ چاہتا ہے . اس کے ساتھ ساتھ اپنا اسلحہ بھی بیچنا چاہتا ہے . اس مقصد کیلئے اس کی نظریں سعودی دولت پر ہیں .
امریکی مدد اور حمایت کے باوجود سعودی ولی عہد اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر سکتے . متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اپنی تمام تر فوجی طاقت اور امریکی حمایت کے باوجود ،   یمن کے نہتے عوام پر قابو نہیں پا سکے . اس بات میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ   جمال خشوگی کو ولی عہد کے حکم پر قتل کیا گیا ہے . مغربی دنیا اگرچہ بنیادی انسانی حقوق پر بڑا زور دیتی ہے . لیکن جہاں پر انکے اپنے مفادات پر زد پڑتی ہو ، وہاں انسانی حقوق پیچھے رہ جاتے ہیں . امریکی صدر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی نہیں لگائیں گے . امریکہ کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور یورپ کے دوسرے ممالک بھی اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کریں گے . 
کیا خون نا حق اسی طرح رائیگاں جاۓ گا ؟؟؟؟   ہمارا خیال ہے کہ نہیں !  سعودی ولی عہد نے اپنے ساتھ ساتھ اپنے ملک کا مستقبل بھی داؤ   پر لگا دیا ہے . قدرت ان سے حساب لے گی اور امید ہے کہ بہت جلد !!

Monday 13 August 2018

!مینڈیٹ اور پیٹ

جس طرح مچھلی پانی سے باہر تڑپتی ہے . اسی طرح مولوی فضل الرحمٰن پارلیمنٹ سے  باہر ہونے پر تڑپ رہے ہیں . جناب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں . دھمکیاں ،   بڑھکیں ،  اسلام اور جمہوریت کے واسطے کچھ بھی کام نہیں آ رہا .   جن کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کا راستہ روکنے کی دھمکیاں دیتے تھے . وہ بھی مولوی صاحب کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں ....
کل موصوف نے ایک نیا پٹاخہ چھوڑا ہے . فرماتے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے ؟   عید کے بعد فیصلہ کن جنگ لڑیں گے ؟؟؟؟   
عید کے بعد کا جناب نے شائد اس لیے کہا ہے کہ انتخابات میں ہار،   نے انکی تمام توانائی چھین لی ہے . عید پر قربانی کا گوشت کھا کر جناب اپنی توانائی بحال کریں گے اور پھر فساد پھیلانے کی کوشش کریں گے . ہمیں یقین ہے کہ انکی تمام کوششیں ناکام ہونگی . کیونکہ جن کے   کندھوں پر رکھ کر مولوی صاحب بندوق چلانے کی کوشش کر رہے ہیں . انھوں نے بھی شکر کیا ہے کہ ایک بلیک میلر پارلیمنٹ سے باہر ہوا ہے !!!!!
جہاں تک جناب کی جمہوریت پسندی کا تعلق ہے اس کا اندازہ صرف اس ایک بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنے والد کی وفات کے بعد ،   جمیعت علما اسلام کی سربراہی حاصل کرنے کیلئے ،   جمیعت کو دو حصوں (  س اور ف ) میں تقسیم کر دیا .  جنکو اپنی جماعت میں جمہوریت پسند نہیں وہ ملک میں جمہوریت کی جنگ لڑیں گے ؟
عوامی مینڈیٹ پر تو کوئی ڈاکہ نہیں پڑا ،   ہاں مولوی صاحب کے پیٹ پر عوامی لات ضرور پڑی ہے !!!!!!

Friday 10 August 2018

مولوی کی منطق ؟

25،   جولائی کے انتخابات میں بری طرح ہارنے کے بعد مولوی فضل الرحمٰن واقعی پاگل پن کی حد پار کر چکے ہیں . پہلے تو وہ یہ دھمکیاں دیتے رہے کہ وہ پارلیمنٹ میں کسی کو جانے نہیں دیں گے . پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیں گے . تحریک انصاف کو حکومت نہیں چلانے دیں گے . اب دو قدم آگے بڑھ کر کہتے ہیں کہ اس 14،  اگست کے دن کو وہ یوم آزادی کے طور پر نہیں منا سکتے ؟
جناب سے کوئی پوچھے قوم نے کب آپ سے یہ درخواست کی ہے کہ آپ ہمارے ساتھ آ کر یوم آزادی کا جشن منائیں ؟      آپ اپنی ہار کا ماتم کر رہے ہیں ، کرتے رہیں . جیسے آپ کو پاکستان کے یوم آزادی کی پروہ نہیں . اسی طرح قوم کو آپ کے یوم ماتم کی کوئی پروہ نہیں . آپ جلتے رہیں ،کڑھتے رہیں . لیکن اب ہم اپنی خون پسینے کی کمائی پر آپ جیسے لوگوں کو مزید عیاشی کی اجازت نہیں دیں گے . 
روزنامہ مشرق میں 10،  دسمبر 1977،   کو جمیعت علما پاکستان کے سینئر نائب صدر ،   سید محمود شاہ گجراتی کا ایک بیان چھپا تھا . جس میں انھوں نے کہا کہ .........  مولوی مفتی محمود صاحب نے خود پی - این - اۓ کے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کو قائم کرنے کے گناہ میں شامل نہیں تھے ....
یاد رہے کہ مفتی محمود صاحب ،   مولوی فضل الرحمٰن صاحب کے والد تھے . Like father, like  son
یہ عجیب منطق ہے کہ اگر جناب کو قومی خزانے میں سے نا جائز حصہ ملتا رہے تو سب ٹھیک ، اگر نہ ملے تو ،
نہ کھیڈا ں    گے نہ کھیڈن دیاں گے !!!!!

Thursday 9 August 2018

!رشوت لینے کا نیا طریقہ

گرگٹ اتنے رنگ نہیں بدل سکتا . جتنے رنگ پنجاب پولیس بدل کر اس صوبے کے غریب ، لاچار اور بے بس لوگوں کو لوٹتی ہے . کل یعنی 8 اگست کو مجھے ایک شخص کےساتھ  و یسٹریج  تھانے (راولپنڈی کینٹ )میں جانے کا اتفاق ہوا . اسے ایک FIR،   کی مصدقہ کاپی چاہیے تھی . تھانے کے فرنٹ ڈیسک پر جا کر ہم نے سلام کے بعد درخواست کی کہ ہمیں اسی تھانے میں درج ایک FIR،   کی ایک کاپی چاہیے . پولیس اہلکار نے  پوچھا کہ ہم کس کی طرف سے ہیں . میرے ساتھ جانے والے شخص نے جواب دیا کہ وہ ملزم کی طرف سے ہے .
پولیس اہلکار نے کہا کہ صرف مدعی کاپی لے سکتا ہے . ملزم کو FIR،   کی کاپی لینے کا کوئی حق نہیں . تم ASP،   کینٹ یا عدالت سے کاپی لے سکتے ہو . ہم ASP،   کینٹ کے آفس گے . تو وہاں سے بھی یہی جواب ملا کہ  ملزم کو کاپی نہیں دی جا سکتی . ہمارے سوال کرنے پر کہا گیا کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا .
بعد میں اسی تھانے کے محرر نے اپنے ہاتھ سے مہر لگا کر دو کاپیاں ایک اور شخص کو دے دیں . اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے انکار کرنے کے بعد پھر کیوں اور کیسے FIR،   کی کاپی دے دی گئی ؟ 
تو جناب اس کا جواب ہے کہ سرخ رنگ کے کچھ کاغذ،قانون کو موم کی ناک کی طرح جس طرف چاہیں موڑ سکتے ہیں . ویسے بھی آپ چوروں ،   ٹھگوں اور لٹیروں سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں ؟؟؟
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس نظام میں کیا تبدیلی لاۓ گی . یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا . لیکن ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جرائم پیشہ لوگوں کو پولیس سے نکالے  بغیر اس نظام کو درست نہیں کیا جا سکتا !!!! 

Monday 6 August 2018

!!!تیرا سال بعد

ایک لمبے عرصے تک قوم کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرنے والے مولوی فضل الرحمن آخر کار بے گھر کر دئیے گۓ . میڈیا کی خبر کے مطابق 13،   سال تک منسٹر اینکلیو میں غریب قوم کے پیسوں پر گلچھرے اڑانے والے اپنا بوریا بستر گول کر گۓ . کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حثیت سے دنیا بھر کی سیر کرنے والے نے شائد ہی کشمیر کاز کیلئے کوئی کارنامہ سر انجام دیا ہو . 
انتخاب ہارنے کے بعد تمام غصہ ،   بھڑکیں اور دھمکیاں صرف اس لیے تھیں کہ جناب فری لنچ سے محروم ہو رہے تھے . 1988،   سے لیکر 2018،   تک جناب نے شائد ہی اسمبلی کے اندر یا باہر کوئی ایسا کام کیا ہو . جس سے عوام کی محرومیوں یا مشکلات میں کچھ کمی آئی ہو . جناب کا اسلام اور جمہوریت صرف اس وقت خطرے میں آتے تھے جب پرمٹ اور غیر ملکی فری دوروں میں رکاوٹ پڑتی تھی . 
جناب کی کاکردگی کے بارے میں ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ سب کچھ کھایا پیا اور گلاس بھی توڑ دیا !!!!

Monday 30 July 2018

مولوی صاحب کا کیا ہو گا ؟

قومی اسمبلی کی دونوں نشستیں ہارنے کے بعد مولوی فضل الرحمن اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں . ایک خود ساختہ اے -پی -سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے جناب نے جو گفتگو کی . وہ کسی سیاسی لیڈر کے بجاۓ ایک گلی محلے کے ٹھگ کا سا لہجہ تھا . جناب نے جو بھڑکیں ماری آئیں ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں .
پورے اتفاق راۓ سے انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہیں .
ملک میں دوبارہ انتخابات کیلئے تحریک چلائیں گے .
ہم ان کو ایوان میں داخل نہیں ہونے دیں گے .
جمہوریت کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے .
25 جولائی کا انتخاب عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ہے .
سب کا اتفاق ہے  حلف نہیں اٹھائیں گے .
ہم احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے .
ڈاکوؤں کو   ایوان  میں داخل نہیں ہونے دیں گے .
ہماری جمہوریت کیلئے جدوجہد ہے .
ہم دیکھیں گے یہ پارلیمنٹ کیسے چلے گی .
جہاں تک حلف نہ اٹھانے کا تعلق ہے . اس غبارے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے آج ہوا نکال دی ہے .
دونوں جماعتیں پارلیمنٹ کا حصہ ہونگی . اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں . مولوی صاحب ماضی کی طرح کوشش ضرور کریں گے کہ انھیں کچھ ہڈی مل جاۓ . لیکن اس مرتبہ جناب کی جھولی خالی رہے گی !!!!
1988، سے  2018،   تک مولوی صاحب پیپلز پارٹی ،   ن   لیگ ،   ق  لیگ ،   سب سے حصہ وصول کرتے رہے . 
لیکن اب پاکستان تحریک انصاف جناب کو لوٹ مار کی اجازت نہیں دے گی . یہی دکھ ہے جس نے مولوی صاحب کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں . خیبر پختون خوا کے عوام نے مولوی صاحب کو مسترد کر کے انھیں یہ پیغام دے دیا ہے کہ اب وہ ماضی کا حصہ ہیں . پاکستانی سیاست میں اب جناب کی واپسی کا کوئی امکان نہیں !!!!   
انتخابی نتائج مسترد کرنے کا اختیار صرف پاکستانی عوام کو ہے . آپ کون ہوتے ہیں نتائج نہ ماننے والے ؟
آپکی کی ساری بھاگ دوڑ پرمٹ اور عہدے لینے کیلئے ہوتی تھی  . خدا را جمہوریت کو بدنام نہ کریں .
ہاں دل پشاوری کرنے کیلئے جناب کو پنجابی فلموں کے ولن کی طرح بڑھکیں مارنے کی پوری اجازت ہے !!!!

Friday 27 July 2018

! واویلا اور دہمکیاں

پاکستانی سیاست کی غلاظت ،   ریاکاری ،   جھوٹ ،   بے شرمی ،   ہٹ دھرمی  ،   کمینہ پن  اور ذاتی مفادات کے حصول کیلئے کی جانے والی شرمناک حرکات پر اگر کسی نے پی -ایچ - ڈی کی ڈگری حاصل کرنی ہو تو .........  اسے پاکستانی سیاست کے صرف ایک کردار کو سامنے رکھنا ہو گا ؟؟؟؟؟
اور وہ کردار ہے . مولوی فضل  !!!!   یہ وہ شخصیت ہیں جو اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتے . جس طرح مچھلی پانی کے بغیر نہیں رہ سکتی ؟   حکومت جمہوری ہو یا کسی ڈکٹیٹر کی ،   دائیں بازو کی ہو یا بائیں بازو کی . جناب کے زمینی حقائق حصہ بقدر جثہ وصول کرنے کیلئے بدلتے رہتے ہیں . اس پر نہ انھیں کوئی شرم محسوس ہوتی ہے نہ کوئی ندامت . نہ جمہوریت خطرے میں پڑتی ہے اور نہ اسلام ؟
کشمیر کمیٹی کی چیرمینی اسلام اور جمہوریت کو ایسے خطروں سے نکال لاتی ہے جیسے مکھن میں سے بال نکالا جاتا ہے .  
موصوف خبیر پختون خوا سے قومی اسمبلی کی دونوں نشستیں ہارنے کے بعد واویلا کرنے کے ساتھ ساتھ دھمکیوں پر اتر آ ۓ ہیں . فرماتے ہیں کہ وہ انتخابی نتائج تسلیم نہیں کرتے . انتخابی نتائج کالعدم کروانے کیلئے تحریک چلانے کی دھمکی بھی دے دی ہے . اور کل اسلام آباد میں اے - پی -سی کی میٹنگ بھی طلب کر لی ہے . یہ بھی کہا کہ جہاں سے وہ 25, 30 ہزار ووٹوں سے جیتا کرتے تھے وہاں سے انھیں ہروایا گیا ہے ؟ 
ہم جناب سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ حلقے ان کی ذاتی ملکیت تھے . کہ ہر بار جناب ہی وہاں سے 
کامیاب ہوتے ؟    ہار ،   جیت عوام کے ووٹوں سے ہوتی ہے . عوام نے آپ کو ووٹ نہیں دیا . اس لیے آپ ہار گۓ .  ایک اور سوال یہ ہے کہ آپ نے ان حلقوں کے عوام کی کیا خدمت کی تھی کہ وہ آپ کو ووٹ دیتے ؟؟؟؟    پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے خیبر پختون خوا کے عوام کی خدمت کی . اسی لیے وہاں کے عوام نے انھیں صوبے میں دوبارہ حکومت بنانے کیلئے ووٹ دیا . بلکہ پورے پاکستان کے عوام نے انھیں ووٹ دیا کہ وہ   مرکز میں بھی حکومت بنائیں !!
آپ جیسی شخصیات ،   وہ روڈ بلاک ہیں . جنھوں نے اس ملک اور عوام کی ترقی کو سالوں سے روک رکھا تھا . اب عوام نے تمام روڈ بلاکس صاف کر دئیے ہیں . جس نے بھی اب ہمارا راستہ روکنے کی کوشش کی وہ کچلا جاۓ گا ....   نیا،  خوشحال  ،   پر امن  پاکستان بن کے رہے گا . انشاء الله !!!! 

Wednesday 25 July 2018

عوام نے پھر موقعہ دیا تو ؟

فرسٹ ورلڈ ہو ،   سیکنڈ ورلڈ یا تھرڈ ورلڈ ، عوام اکثر اپنے مفادات کے خلاف ووٹ دیتے ہیں .تاریخ گواہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک ہوں یا نیم ترقی یافتہ ، عوام کی اکثریت تعلیم یافتہ ہو یا اکثریت نیم خواندہ ،   سیاستدان انھیں خوش نما نعروں کے جال میں ایسا پھنساتے ہیں کہ وہ ہنسی خوشی اپنے آپ کو جمہوریت کی دہلیز پر قربان کر دیتے ہیں . 
بلاول زرداری اپنی انتخابی ریلیوں میں عوام سے جو وعدے کرتے رہے ہیں . ذرا ان پر نظر ڈالتے ہیں . 
جناب نے فرمایا .  اگر عوام نے پھر موقع دیا تو .....   ہر یونین کونسل کی سطح پر فوڈ سٹور کھولیں گے .
اقتدار میں آ کر خواتین کو بلا سود قرضے دیں گے .
کسانوں کو بے نظیر کسان کارڈ جاری کریں گے .
بھوک مٹاؤ پروگرام کے تحت فوڈ کارڈ جاری کریں گے .  اس کے بعد فرماتے ہیں . پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام دوست منشور لیکر آتی ہے . پاکستان کی 60فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے . اور ہم نے سندھ میں 8لاکھ خاندانوں کو غربت سے نکالا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بلاول زرداری شاہد کسی اور دنیا میں رہتے ہیں یا شاہد تھر پارکر افریقہ کے کسی ملک کا حصہ ہے . جہاں آج بھی معصوم بچے بھوک اور بیماری سے مر رہے ہیں . جناب آج بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ تیسری بار حکومت ملی تو یہ کریں گے وہ کریں گے ؟؟؟؟؟
 پیپلز پارٹی سندھ میں دس سال حکومت کر چکی ہے . جو کام وہ دس سال میں نہیں کر سکے . بلاول زرداری کہتے ہیں کہ اگر عوام نے انھیں پھر موقع دیا تو وہ دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں گے . عوام اتنے سادہ ہیں کہ یہ بھی نہیں پوچھتے کہ حضور پچھلے دس سال بھی آپ ہی کی حکومت تھی . آپ نے وہ سارے کام کیوں نہیں کیے . جو آپ آیندہ پانچ سال میں کرنے کے وعدے کر    رہے ہیں ؟   کیا آپ کو عوام کے مسائل کا ادراک نہیں تھا ؟    
پنجاب میں دس سال اقتدار کے مزے لوٹنے والے شہباز شریف بھی بلاول زرداری سے پیچھے نہیں رہے . آپ فرماتے ہیں کہ اگر عوام نے پھر موقع دیا تو پاکستان کو ملاشیا اور ترکی بنا دیں گے . اور کراچی کو لاہور بنا دیں گے . جناب نے لاہور کو پیرس بناتے بناتے جوہڑ بنا دیا . لیکن شرم تم کو مگر نہیں آتی !!!!!
حقیقت یہ ہے کہ عوام انھیں انتخابات کے موقع پر یاد آتے ہیں . حکومت ملنے کے بعد وہ رومن بادشاہ نیرو کی طرح اپنے محلوں سے عوام کے تڑپنے ،   سسکنے اور مرنے کا تماشہ دیکھتے ہوۓ . چین کی بانسری بجاتے ہوۓ اقتدار سے لطف اندوز ہوتے ہیں !!!!! 

Wednesday 4 July 2018

!!!! میٹھا پانی اور بلاول زرداری

بلاول زرداری فرماتے ہیں کہ سمندر کا پانی میٹھا کر کے کراچی کے لوگوں کو فراہم کریں گے . عوام ہمارے ساتھ ہیں . انھوں نے اور بھی بہت کچھ کہا . جس کو یہاں دہرانا مناسب نہیں کیونکہ وہی پرانی باتیں ہیں . جو پاکستان اور خاص طور پر کراچی ،   سندھ کے عوام ہزاروں مرتبہ سن چکے ہیں . بلاول جو بھٹو بھی ہیں اور زرداری بھی اب تو خود ان باتوں کو دہراتے ہوۓ بیزار لگتے ہیں . ان کے پاس عوام کو دکھانے کیلئے کچھ نہیں ہاں صرف اپنے نانا اور والدہ کا نام ضرور ہے جس کو وہ ایک بار پھر (کیش ) کرانے کے چکر میں ہیں . لیکن جو کچھ میڈیا دکھا رہا ہے . اس سے نہیں لگتا کہ اب عوام انکے جھانسے میں آئیں گے !!!!
جہاں تک سمندر کا پانی میٹھا کرنے کا تعلق ہے . کراچی کے عوام کو جناب سے ضرور پوچھنا چاہیے کہ  حضور جو پانی دستیاب ہے وہ   تو آپ ہمیں دے نہیں سکے . وہ بھی لوگوں کو خریدنا پڑتا ہے .حیرت کی بات ہے کہ ٹینکر مافیا کیلئے تو پانی دستیاب ہے لیکن لوگوں کے گھروں میں پانی نہیں آتا . ایک اندازے کے مطابق کراچی میں ماہانہ ساڑے چار ارب روپے پانی   کی فروخت سے کماۓ جاتے ہیں . سامنے تو ٹینکر مافیا ہے . لیکن یہ مافیا انتظامیہ کی مدد کے بغیر نہیں چل سکتی . اور انتظامیہ سیاسی لوگوں کی  سر پرستی کے بغیر لوٹ مار نہیں کر سکتی . اس طرح ،   ٹینکر مافیا ،   انتظامیہ اور سیاستدانوں سے مل کر یہ ایک تکون بنتی ہے .  جو کراچی کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے . اس تکون کے اوپر   (PZP)  یعنی پاکستان زرداری پارٹی   براجمان ہے . خیر سے بلاول زرداری بھی اس پارٹی کے کرتا دھرتا ہیں . ہو سکتا ہے پانی کی کمائی جناب تک بھی جاتی ہو ؟؟؟
 اس پانی کو جس میں سارے کراچی کی غلاظت ہر دن شامل ہوتی ہے . اس کو جناب میٹھا کر کے کراچی کے عوام کو پلائیں گے . پانی کو میٹھا کرنے کیلئے ایک پلانٹ کی ضرورت ہو گی . شائد چھوٹے زرداری یہ سوچ رہے ہوں کہ یہ پلانٹ خود ہی لگا لیں . اس طرح ثواب کا ثواب اور بے حساب آمدنی بھی!!!!!!     

Tuesday 5 June 2018

! سرکاری خزانہ اور نگران رکھوالے

نگران وزیر اعظم فرماتے ہیں کہ دو ماہ کیلئے ہوں . تمام کام آئین کے مطابق ہونگے . اختیارات کے مطابق لوگوں کی خدمت کروں گا . لیکن جناب نے حلف اٹھاتے ہی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا علان کر دیا . یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے  کاغذات نامزدگی فارم سے نکالی جانے والی شقیں بحال کرنے کا حکم دیا تھا . کرپٹ ممبران اسمبلی نے اپنے تحفظ کیلئے  جو قانون سازی کی تھی . لاہور ہائی کورٹ نے اس کے خلاف فیصلہ دیا تھا . 
خیر سے نگران وزیر اعظم سابق جسٹس سپریم کورٹ بھی رہے ہیں . اگر انہیں یہ ادراک نہیں کہ کرپٹ ،   بد عنوان ،  ٹیکس چور ،   قرضے معاف کروانے والے   اسمبلی میں آ کر ملک و قوم کی خدمت کیسے کر سکتے ہیں . تو عوام کا کون والی وارث ہو گا . اگر کرپشن کے آگے بندباندھنے والے ہی توڑنے والوں کے ساتھی بن جائیں تو قوم کا مستقبل کیسے محفوظ ہو سکے گا .
دوسرا بڑا کام جناب نگران وزیر اعظم صاحب نے  جو  کیا اس سے ہم اشرافیہ کی عوام دوستی    کا اندازہ لگا سکتے ہیں . جناب نے سرکاری خرچ پر اپنے آبائی علاقے سوات اور سیدو شریف کا دورہ کیا . اخباری اطلاعات کے مطابق آپ نے سیدو شریف میں اپنے والد کی قبر پر دعا فرمائی . اور کہا کہ اپنے آبائی گھر آ کر راحت محسوس کر رہے ہیں . 
ہماری جناب سے گزارش ہے کہ کیا آپ اپنے خرچ پر یہ سب کچھ نہیں کر سکتے تھے . کیا  قومی خزانہ خرچ کر کے دعا میں زیادہ برکت آتی ہے ؟   یا راحت محسوس کرنے کیلئے سرکاری خزانہ لٹانا ضروری ہوتا ہے ...... جو شخص اپنے آپ کو قومی خزانے کے بیجا استعمال سے نہیں روک سکتا وہ دوسروں کو ایسا کرنے سے کیسے روکے گا ؟؟؟؟؟؟

Sunday 3 June 2018

! سب ایک ہیں

جیسے ہم پاکستانی آنکھیں بند کر کےاپنے مفادات کے خلاف  ووٹ دیتے ہیں . ویسے ہی ہمارے منتخب کردہ لوگ آنکھیں بند کر کے اپنے اور صرف اپنے مفادات کیلئے قانون سازی کرتے ہیں . پچھلے 10،  سالوں میں شائد ہی کوئی ایسا قانون (قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ ) نے منظور کیا ہو جس کا فائدہ عوام کو ہوا ہو . ہاں عوام کا نام ضرور لیا جاتا ہے . لیکن قانون سازی ہمیشہ مقتدر لوگوں کیلئے ہوتی ہے . عوام کے بنیادی حقوق ،   صحت ، تعلیم ،  انصاف کی فوری فراہمی کیلئے ایک بھی قابل ذکر قانون پاس نہ کیا گیا . جبکہ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد ، قومی اسمبلی نے کوئی وقت ضایع کیے بغیر اسے پارٹی صدر بنانے کا قانون پاس کر لیا !!!
اسی ایک واقعہ سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے منتخب نمائندوں کی ترجیحات کیا ہیں . 
بین الاقوامی ادارے ،   پاکستان میں توانائی اور پانی کے ماہرین چیخ چیخ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں پانی کا شدید بحران آنے والا ہے . فصلوں کے ساتھ ساتھ پینے کیلئے صاف پانی کی بھی شدید کمی ہوتی جا رہی ہے . کیا قومی اور کسی صوبائی اسمبلی میں اس اہم موضوع پر کوئی بحث ہوئی ؟   کیا کسی بھی بڑے سیاسی رہنما نے کسی بھی فورم پر پانی کی کمی کے اہم مسلے پر اتفاق راۓ پیدا کرنے کی کوشش کی ؟   (ن )لیگ کی حکومت نے اپنا سارا وقت نواز شریف خاندان کی کرپشن کا دفاع کرنے میں لگا دیا . 
کاغذات نامزدگی فارم میں جب تمام سیاسی پارٹیوں نے مل کر تبدیلی کی تو سواۓ شیخ رشید کے اور کسی ممبر قومی اسمبلی کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھاتا . سب نے خاموشی سے اپنا الو سیدھا کر لیا . حالانکہ الیکشن کمیشن نے اس تبدیلی پر شدید احتراضات کیے . لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی . 2013،   کے   کاغذات نامزدگی فارم میں شامل وہ تمام شقیں ،   جیسے  معاف کراۓ گۓ قرضوں کی تفصیل ،   غیر ملکی آمدن ،   غیر ملکی دورے اور ان پر آنے والے اخراجات کی تفصیل ،   زیر کفالت افراد کی تفصیل ،   ٹیکس کی تفصیل ،   دوہری شہریت ،   اگر کسی کے خلاف کوئی مقدمات ہیں تو انکی تفصیل ،   یو ٹیلٹی بلز ڈیفالٹ ،   اپنی اور بیوی بچوں کی جائیداد کی تفصیل،   آمدنی  و اخراجات کی تفصیل   وغیرہ ختم کر دی گئیں .. 
اب جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے اس فارم کو کالعدم قرار دے دیا ہے  . تو ہر طرف ہا ہا کار مچ گئی ہے .محترم حبیب اکرم اور محترم سعد رسول تحسین کے مستحق ہیں کہ وہ اس اہم مسلے کو ہائی کورٹ میں لے کر گۓ .  لیکن سیاسی جماعتوں کا رد عمل مایوس کن ہے . چوری پکڑے جانے پر وہ قوم سے معافی مانگنے کے بجاۓ ،  جسٹس صاحبہ پر تنقید کر رہے ہیں . 
ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ اس ملک کے تمام مقتدر حلقے آپس میں ملے ہوۓ ہیں . وہ صرف اپنی اپنی لوٹ کی دولت بچانے کیلئے شور کر رہے ہیں . انہیں عوام اور اس ملک کی کوئی پروا نہیں ہے . یہ سب اس کرپٹ نظام کو بدلنے کیلئے نہیں بلکہ اس نظام کو اسی طرح برقرار رکھنا چاہتے ہیں . 
آنے والے انتخابات ہمارا بھی امتحان ہو گا ؟   کیا ہم ایک بار پھر آنکھیں بند کر کے قیمے والے نان اور بریانی کی پلیٹ کیلئے ووٹ دیں گے . یا اپنا اور اپنے ملک کا مفاد مقدم رکھیں گے . کیونکہ جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے ، ذلت کی زندگی ان کا مقدر بن جاتی ہے !!!!!

Sunday 13 May 2018

ڈان لیکس 2

کل ملتان میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرنے سے پہلے سرل المیڈا  کو انٹرویو دیتے ہوۓ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ   پاکستان میں " عسکریت پسند تنظیمیں موجود ہیں "  آپ انہیں نان اسٹیٹ ایکٹرز کہہ سکتے ہیں . کیا ہمیں اجازت دینی چاہئیے کہ وہ سرحد پار ممبئی جا کر 150،   لوگوں کو قتل کریں ؟   انھوں نے سوال کیا کہ مجھے بتائیں کہ ہم اب تک ان کا پاکستان میں ٹرائل کیوں نہ کر سکے ؟   
ہم نواز شریف صاحب سے یہ سوال کرتے ہیں کہ جب آپ پاکستان کے وزیر اعظم تھے تو آپ نے ان عسکریت پسندوں کے خلاف کیا کاروائی کی ؟   آپ نے راولپنڈی کی انٹی ٹیرر عدالت میں چلنے والے کیس کو آگے کیوں نہ بڑھایا ؟   کس نے آپ کا ہاتھ روکا ؟ 
 کیا نواز شریف صاحب نے کبھی یہ سوال افغان حکومت سے بھی کیا کہ کیسے انھوں نے ان دہشت گردوں کو اجازت دی کہ وہ پشاور آ کر ہمارے 150، سے زائد معصوم بچوں اور اساتذہ کو شہید کریں .  کیا انھوں نے بھارت سے یہ سوال کیا کہ وہ پاکستان ، خاص طور پر بلوچستان میں دہشت گردی کیوں کروا رہا ہے .  کلبوشن یادیو بلوچستان سے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا . کیا انھوں نے وزیر اعظم پاکستان ہوتے ہوۓ کبھی اس کا نام لیا ؟   اگر انھوں نے کبھی کسی بھی فورم پر اس کا نام نہیں لیا تو کیوں ؟
پاکستان میں ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل اس لیے نہیں ہو سکا کیونکہ بھارت نے پاکستانی اداروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی معلومات کا تبادلہ کرنے سے انکار کیا . دنیا کی کون سی عدالت بغیر ثبوت کوئی مقدمہ چلا کر کسی کو سزا دے سکتی ہے ؟
حقیقت یہ ہے کہ تا حیات نا اہل نواز شریف   امریکہ اور یورپ کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان میں ایک وہی شخص ہیں جو فوجی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لے سکتے ہیں . اس لیے انھیں بچایا جاۓ . اس مقصد کیلئے انھوں نے امریکہ اور یورپ میں بڑی لابنگ فرموں کی خدمات حاصل کی ہیں . مشاہد حسین سید کو اپنے ساتھ ملانے کا مقصد بھی یہی ہے . کہ ان کے ذریعے عالمی میڈیا کو اپنا بیانیہ پھیلانے کیلئے استعمال کیا جاۓ ....
اپنی جان و مال بچانے کیلئے نواز شریف پاکستان کی سالمیت کو داؤ پر لگا رہے ہیں . ریاست پاکستان پر الزام لگا کر انھوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے . اس پاگل پن کی قیمت انھیں ضرور چکانی پڑے گی ؟؟؟؟؟

!!!!ایک لکیر ، آلو گوشت اور نظریاتی

 ساؤتھ  اشین فری میڈیا ایسوسی ایشن کی طرف سے منعقد کی  جانے والے ایک تقریب  جس کا عنوان تھا   " مل کر لکھیں نئی کہانی "  سے خطاب کرتے ہوۓ ،،   نواز شریف نے کہا تھا کہ ہماری ثقافت اور  ثقافتی ورثہ ایک ہے . ہماری زبان ایک ہے . بس یہ ایک باڈر درمیان میں آ گیا ہے .  ہماری کھانے پینے کی عادات بھی ایک ہیں .  مجھے بھی آلو گوشت پسند ہے . آپ بھی آلو گوشت کھاتے ہیں ؟  یہ  تقریب 2011،   میں لاہور میں  منعقدہوئی تھی . 
مجھے لگتا ہے میاں صاحب اس وقت تک نظریاتی ہو چکے تھے . لیکن انھیں خود پتا نہیں تھا کہ وہ نظریاتی ہو کر نظریہ پاکستان   " دو قومی نظریہ " بھی اپنے پیروں تلے روند رہے ہیں . ہمیں میاں صاحب سے نہ اس وقت کوئی گلہ تھا ،  نہ اب ہے . کیونکہ جس شخص نے ساری زندگی کوئی کتاب نہ پڑھی ہو . ڈھنگ کی تعلیم نہ حاصل کی ہو . جسے تاریخ کا کوئی ادراک نہ ہو . جسے  دو قومی نظریے ،  جو پاکستان کے قیام کی بنیاد تھا اور ہے . کا علم نہ ہو .  جسے زمینی حقائق کا علم نہ ہو . جسے پاکستان کے قیام کے وقت دی گئی لاکھوں قربانیوں کا کوئی علم نہ ہو . جسے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا کچھ پتا نہ ہو .  اس سے اسی طرح کی لا یعنی گفتگو کی  توقع ہو  سکتی ہے . 
میاں صاحب کی معصومیت پر قربان جائیے  کہ ہندوں اور سکھوں کو بھی آلو گوشت کھلا رہے تھے . اگر ہماری ثقافت اور ثقافتی ورثہ ایک ہے . زبان ایک ہے . سب آلو گوشت کے رسیا ہیں . تو پھر واقعی ایک علیحدہ ملک کی ضرورت نہ تھی . 
میاں صاحب کو یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ   اگر پاکستان نہ بنتا تو میاں صاحب اس وقت کسی ہندو بنیے کی جوتیاں صاف کر رہے ہوتے . نہ وہ وزارت عظمیٰ   کے مزے لوٹ سکتے اور نہ راۓ ونڈ محل اور نہ چھیالیس فیکٹریوں   کے مالک  ہوتے ؟؟؟؟؟؟     

Monday 7 May 2018

! ایک اور نوٹس

آج وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے بعد پنجاب کے وزیر آعلی نے واقعہ کا ایک بار پھر نوٹس لے لیا . ہمارے خادم اعلیٰ نوٹس لینے کے معاملے میں ضرورت سے زیادہ خود کفیل ہیں . صوبے میں کوئی چھوٹا ، بڑا واقعہ ایسا نہیں . جس کا جناب شہباز شریف نوٹس نہ لیتے ہوں . یہ بھی حقیقت ہے کہ جناب کے نوٹس سے پنجاب میں کوئی مثبت تبدیلی پچھلے 10،  سال میں نہیں آ سکی ....
بڑے میاں صاحب سپریم کورٹ سے نا اہل قرار پانے کے بعد ،   ووٹ کی عزت اور حرمت کی بات کرتے ہیں . کاش  وہ جب وزیر اعظم پاکستان تھے اس وقت خود ووٹ کو عزت دیتے ؟   جمہوریت میں ووٹ کی عزت اس وقت ہوتی ہے جب ادارے مضبوط ہوتے ہیں .  اگر ملک میں ادارے مضبوط اور خود مختار ہوتے تو آج کسی کو بھی نوٹس لینے کی ضرورت نہ پڑتی ؟   
وزیر اعظم پاکستان کو کسی ادارے یا فرد کو ہدایات نہ دینی پڑتیں . وزیر داخلہ کا علاج نارووال ہی میں ہو جاتا . انھیں ہیلی کاپٹر پر لاہور منتقل نہ کرنا پڑتا .... 
ہمارے حکمران سمجھتے ہیں کہ اگر ادارے مضبوط ہوۓ تو انکی اہمیت کم ہو جاۓ گی.   صرف خبروں میں (ان ) رہنے کیلئے  وہ شعبدہ بازیاں کرتے ہیں . کاش ہمارے حکمران یہ سمجھ سکیں کہ عوام کے مسائل حل کر کے ہی وہ عوام کے دلوں میں گھر کر سکتے ہیں ....  اخباروں اور ٹی -وی پر اشتہارات اور ٹکرز سے قوم کا پیسہ تو برباد ہو سکتا ہے .  عوام کی نظروں میں مقام نہیں بنایا جا سکتا !!!! 

Saturday 5 May 2018

جہالت کا کوئی علاج نہیں ؟

میاں نا اہل شریف جب سے نظریاتی ہوۓ ہیں . لگتا ہے حواس کھو بیٹھے ہیں . تاریخ سے انھیں پہلے بھی کوئی خاص دلچسپی نہ تھی .. نا اہل ہونے کے بعد وہ ملکی تاریخ مسخ کرنے کے مشن پر دوڑتے نظر آتے ہیں . میاں صاحب کے چاہنے والے بھی آج تک یہ دعویٰ نہیں کر سکے کہ انھوں نے کبھی میاں صاحب کو کتاب پڑھتے دیکھا ہو . اور نہ آج تک میاں صاحب نے اپنی کسی تقریر یا میڈیا ٹاک میں کسی کتاب کا حوالہ دیا ہے .
سپریم کورٹ سے نا اہل قرار دئیے  جانے   کے  بعد وہ کئی مرتبہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور شیخ مجیب الرحمن کی معصومیت کا تذکرہ  کر چکے ہیں . جناب کا بیانیہ یہ ہے کہ شیخ صاحب کوئی برے آدمی نہ تھے . انھیں پاکستان سے   علیحدگی پر مجبور کیا گیا ؟    
یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ تین مرتبہ پاکستان کا وزیر اعظم رہنے والا شخص تاریخ سے کتنا نا بلد ہے ؟    شیخ مجیب الرحمن کی بیٹی  حسینہ واجد نے 7 مارچ 2010،   کو ڈھاکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ یہ اقرار کیا تھا کہ ان کے والد نے بھارت سے مل کر پاکستان کو دو لخت 
کرنے کا منصوبہ بنایا تھا . وہ ان میٹنگز کی چشم دید گواہ ہیں جو انکے والد اور بھارتی انٹیلی جنس   کے افسران کے درمیان لندن میں ہوتی رہیں . اس تقریب کی تمام روداد ڈیلی میل لندن میں شایع ہوئی ...
ڈاکٹر معید پیرزادہ کا 16دسمبر 2017،   کو گلوبل ولیج سپیس میں شایع ہونے والا مضمون بھی جناب   نواز شریف کی نظروں سے نہیں گزرا ہو گا . اس تحقیقی مضمون میں ڈاکٹر صاحب نے یہ ثابت کیا ہے کہ شیخ مجیب 1962،   سے بھارتی وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سے رابطے میں تھا . شیخ مجیب نے   پنڈت جواہر لال نہرو کو ایک خط لکھا تھا کہ اگر بھارت ان کا ساتھ دے تو وہ یکم فروری 1963،   یا  یکم مارچ   1963،   کو لندن سے بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کر سکتے ہیں . 
مجیب الرحمن کے خلاف اگرتھلا سازش کیس بھی ایک حقیقت تھا . مجیب نے غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے بھارتی ریاست تری پورا کے وزیر ا علی سچن سنگھ سے اگرتھلا میں ملاقات کی تھی . مجیب چاہتا تھا کہ جلد از جلد بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کیا جاۓ .. لیکن بھارتی وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے مجیب کو پیغام دیا کہ اس وقت بین الاقوامی حالات اس کام کیلئے سازگار نہیں . اگر مجیب چاہتا ہے کہ بھارت اس معاملے میں اسکی مدد کرے تو اسے مناسب وقت کا انتظار کرنا ہو گا .  
1971،   میں وہ مناسب وقت آ گیا .  جب شیخ مجیب نے   بھارت کی مدد سے پاکستان کو دو لخت کر دیا . میاں نواز شریف   شیخ مجیب کا حوالہ ضرور دیں . لیکن جناب اس کے انجام کو بھی یاد رکھیں .
بنگلہ دیش کے قیام کے صرف ساڑھے تین سال بعد ہی بنگالیوں کے خود ساختہ باپ کو اس کے اپنے محافظوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا !!!! 
شائد تاریخ اپنے آپ کو دہرانے جا رہی ہے . یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بہت کم لوگ تاریخ سے سبق سیکھتے ہیں ؟؟؟؟      اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ جہالت لا علاج ہے !!!!

Wednesday 18 April 2018

!!!! مافیا راج

جمہوریت صرف انتخابات کا نام نہیں ،   بلکہ اس کے اور بھی بہت سے لوازمات ہیں . آزاد اور خود مختار ادارے ،   انصاف ،   میرٹ پر تعیناتی اور ترقی ،   حکمرانوں کی طرف سے آئین و قانون کی پاسداری ،   اختیارات کی نچلے درجے تک منتقلی ،   عوام کے چھوٹے ، بڑے مسائل کو حل کرنا ،   نظام صحت اور تعلیم کی بہتری اور نہ صرف ووٹ کی عزت و حرمت بلکہ ووٹر کی بھی عزت ، حرمت و تقدس کو مقدم رکھنا ...
ایک آزاد و خود مختار عدلیہ اور آزاد میڈیا   بھی جمہوریت کا لازمی جز ہیں !!!!
اگرصرف انتخابات تو ہوتے ہوں لیکن باقی لوازمات کا فقدان ہو تو پھر ایسے ممالک میں مافیا جنم لیتے ہیں .  جیسا ہمارے ملک پاکستان میں ہوا   ہے .  جمہوریت تو ہے لیکن مضبوط ادارے موجود نہیں .  ہر آنے والی حکومت نعرے تو لگاتی ہے لیکن ملکی اداروں کو مضبوط و فعال کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کرتی ؟ 
ملک میں کوئی بھی شعبہ لے لیں . ہر طرف مافیا کا راج ہے .  بجلی چور مافیا ،   گیس چور مافیا ،   واٹر مافیا ،   پرائیویٹ سکول و کالج مافیا ،   پرائیویٹ ہسپتال مافیا ،   جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والی مافیا ،   کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ کرنے والی مافیا ،   منشیات بنانے ، بیچنے اور باہر  سمگل کرنے والی مافیا ، قبضہ مافیا ،   پرائیویٹ میڈیکل کالج مافیا ،   انسانی اعضاء کی خرید و فروخت کرنے والی مافیا ،   پٹرول اور ڈیزل میں ملاوٹ کرنے والی مافیا ،   ٹیکس چور مافیا ،   ملکی وسائل کو لوٹنے والی مافیا ،   کار چور مافیا ،   بھتہ خور مافیا  .   پولیس مافیا ،   کسٹم مافیا ....  پولیس پاکستان میں سب سے بڑا سرکاری مافیا ہے .. پاکستان کے تمام صوبوں میں ہر غیر قانونی کام پولیس کی زیر سر پرستی ہوتا ہے . غرض زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں .  جس میں مافیا کا راج نہ ہو .  
اس کی وجہ ہے حکومتوں کا جان بوجھ کر اداروں کو کمزور رکھنا . صرف اپنے ذاتی اختیار کو قائم رکھنے کیلئے ہمارے حکمرانوں نے اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا .  اگرچہ پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے . میاں نواز شریف کی نا اہلی ملک میں بہتری کی طرف ایک مثبت قدم ہے . ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس کرپٹ نظام کو بدلنا اتنا آسان نہیں ہو گا .  مفاد پرستوں کے گروہ اتنی آسانی سے ہار  نہیں مانیں گے . اس کیلئے ایک لمبی جنگ لڑنی ہو گی . عوام کو بھی یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ نہ صرف تبدیلی چاہتے ہیں بلکہ اس کیلئے قربانی دینے کیلئے بھی تیار ہیں . اس مقصد کیلئے عوام کو ذاتی اور گروہی مفادات سے بلند ہو کر ووٹ دینا ہو گا . 
پاکستان تحریک انصاف ہی وہ جماعت ہے جو   یہ کام کر سکتی ہے . ہم  اپنے ووٹ کے ذریعے اسے یہ طاقت دے سکتے ہیں کہ عمران خان کی قیادت میں اس کرپٹ نظام کو الٹ کر ایک نئی صبح کا آغاز کر سکے .  2018،   کا الیکشن ہمارا بھی امتحان  ہو گا . کیا ہم اس میں امتحان میں پورے اتریں گے ؟؟؟؟ 

Friday 13 April 2018

!!اداروں کی تباہی

دی اکنامسٹ نے   20،  مئی 1999،   میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے طرز حکمرانی بارے ایک آرٹیکل شایع کیا تھا . اس آرٹیکل کا عنوان تھا .(The Rot in Pakistan) اس میں نواز حکومت کے ان اقدامات کا ذکر کیا گیا . جو وہ پاکستان میں ملکی اداروں کو اپنے ذاتی کنٹرول میں لانے کیلئے کر رہے تھے . جنگ گروپ کے خلاف کاروائی ،   نجم سیٹھی کی گرفتاری ،  آرمی چیف جہانگیر کرامت پر دباؤ ڈال کر ان سے استعفیٰ لینا ،   سپریم کورٹ پر حملہ اور چیف جسٹس پاکستان کے خلاف کاروائی . ملکی وسائل کی لوٹ مار ،   پیلی ٹیکسی اور لاہور اسلام آباد موٹر وے میں اربوں کے گھپلے . مالیاتی اداروں میں من پسند افراد کی بھرتی ،   صدر پاکستان فاروق لغاری کو صدارت سے ہٹانا . پارلیمنٹ سے اپنے آپ کو امیر المومنین قرار دلوانے کی قانون سازی کی کوشش کرنا وغیرہ .....
اس آرٹیکل میں یہ بتایا گیا کہ کس طرح نواز شریف ، ان اداروں اور افراد کو ایک ایک کر کے ٹارگٹ کر رہے ہیں جو کسی بھی طرح ان کے اقتدار کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں ....
2013،   میں جب وہ وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوۓ تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ وہ پہلے سے مختلف ثابت ہونگے . وہ خود بھی جلاوطنی کے زمانے میں یہ کہتے رہے کہ انھوں نے ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے . وہ   پرانی غلطیاں نہیں دہرائیں گے ؟   لیکن وہ نواز شریف ہی کیا جو سبق سیکھ لے ؟
وزیر اعظم بنتے ہی انھوں نے وہیں سے شروع کیا جہاں سے انھوں نے 1999،   میں چھوڑا تھا . انھوں نے اپنے پہلے دو ادوار کی طرح تیسرے دور میں بھی اداروں کو مضبوط کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی .
سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد وہ کھل کر اداروں کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں . جب تک قمر زمان چودھری نیب کے چیئرمین تھے . انھیں نیب سے کوئی خاص شکایت نہ تھی . اب نواز شریف اپنی جماعت کی حکومت کو نیب کے اختیارات محدود کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں . آج کل جناب ووٹ کے  تقدس  کو بحال کرنے کی بات کرتے ہیں . جبکہ خود انھوں نے پارلیمنٹ کو کبھی عزت کے قابل نہیں سمجھا . جب تک عدلیہ ان کے حق میں فیصلے کرتی رہی . انھیں عوام الناس کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں تھا . اب جبکہ وہ خود عدالت عالیہ سے نا اہلی کا سرٹیفکیٹ لے چکے ہیں . انھیں عوام کیلئے انصاف کی عدم فراہمی کا احساس ہوا ہے ...... 
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان میں مفاد پرست گروہوں نے سیاسی جماعتیں بنا لی ہیں . ایک طویل وقت سے یہ مفاد پرست پاکستان میں برسرا قتدار ہیں . انھوں نے ملک میں کوئی ایسا ادارہ نہیں چھوڑا ،  جسے کرپٹ نہ کر دیا ہو . فوج اور کسی حد تک موجودہ عدلیہ  نواز شریف کی مسلسل کوششوں کے باوجود انکی دسترس سے محفوظ ہے . اگرچہ ان دو اداروں  کے پر کاٹنے کی تجاویز بھی زیر غور آ رہی ہیں .
تحریک انصاف کب تک مفاد پرستوں    سے محفوظ رہتی ہے یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا . اگر عمران خان بھی کچھ نہ کر سکے تو یہ پاکستان کیلئے ایک المیے سے کم نہ ہو گا . گو خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی کارکردگی باقی صوبائی حکومتوں سے کافی بہتر ہے . آیندہ انتخابات کے بعد مرکز میں اگر وہ حکومت بناتے ہیں تو   تحریک انصاف کر پشن اور لوٹ مار کے طوفان کا رخ موڑ  سکتی ہے . یہ ایک ملین ڈالر سوال ہے ؟   

Sunday 8 April 2018

عوام کیلئے ؟

تھری ان ون ،   بلاول بھٹو زرداری ، آج  فرماتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف ہو  یا مسلم لیگ (ن ). ان دونوں کے پاس عوام  کو دینے کیلئے کچھ بھی نہیں ؟   جناب نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے پاس پاکستان کے عوام خاص طور پر سندھ کے عوام کو دینے کیلئے کیا ہے ؟   انکی جماعت کی حکومت نے پچھلے 10،  سالوں میں سندھ کے عوام کو کیا دیا ہے ؟   
تھر میں اسی طرح غریبوں کے بچے بھوک اور بیماریوں سے مر رہے ہیں . جیسے 2012،  میں مر رہے تھے . پورے سندھ میں اور خاص طور پر کراچی میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں . ملک کا سب سے بڑا شہر ، جو کبھی عروس البلاد کہلاتا تھا .  آج کچرا کنڈی بن چکا ہے . تعلیم اور صحت کا برا حال ہے . آخر انکی جماعت نے سندھ کے عوام کیلئے کیا خاص کیا ہے کہ وہ پنجاب میں بھی وہی کچھ کرنا چاہتے ہیں ؟؟؟؟
پاکستان تحریک انصاف نے خبیر پختونخوا میں کیا کار ہاۓ نمایاں سر انجام دئیے ہیں . اس کا فیصلہ وہاں کے عوام آیندہ عام انتخابات میں کر دیں گے . لیکن اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ تحریک انصاف نے عمران خان کی  قیادت میں کرپشن کو پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ بنا دیا ہے !!!!  پہلے کوئی بھی اس مسلے پر بات نہیں کرتا تھا . اگر کرپشن پر بات بھی کی جاتی تو کہا جاتا کہ  کرپشن تو سب ہی کرتے ہیں . کرپشن سے چھٹکارا ممکن نہیں . کون اس لعنت کو ختم کرۓ گا ؟  تحریک انصاف کی جہد مسلسل نے پاکستان میں یہ امید پیدا کر دی ہے کہ نہ صرف ملک سے کرپشن کو ختم کیا جا سکتا ہے . بلکہ کرپٹ لوگوں کو سزا بھی دلوائی جا سکتی ہے . اس کا کریڈٹ تحریک انصاف کے کارکنوں اور عمران خان سے کوئی نہیں چھین سکتا !!!! 
یہ ایک ایسی تبدیلی ہے جس پر ہمیں فخر ہے !!!!!    بقول عمران خان تبدیلی آ نہیں رہی ،   تبدیلی آ گئی ہے !!!!!         پاکستان زندہ باد !

Monday 2 April 2018

!!اخلاقی ذمہ داری

روس  کے علاقے(کیمرووو  ) کے گورنر   نے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا . 25 مارچ کو ایک شاپنگ مال میں لگنے والی آگ کی وجہ سے 60،   سے زائد افراد ہلاک ہوۓ تھے . گورنر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ اور کوئی چارہ   کارنہ تھا . 
انھوں نے مزید کہا کہ اتنے جانی نقصان کے بعد ،   ان کے لیے اخلاقی طور پر ممکن نہ تھا کہ وہ اپنے عہدے پر کام کر سکیں .... 
گو گورنر صاحب اس حادثے کے ذاتی طور پر ذمہ دار نہ تھے . لیکن کیونکہ وہ انتظامیہ کے سربراہ تھے . لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ان کا فرض تھا . جو وہ با طریق احسن انجام دینے میں نا کام رہے . اس لیے انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا !!!!! 
اب ذرا   صوبہ پنجاب کے وزیر آ علی کے  طرز عمل پر غور فرمائیے . ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14،  افراد 
کو گولیاں مار کر قتل کیا جاتا ہے . 85،   افراد پولیس کی گولیوں سے زخمی کیے جاتے ہیں . 
وزیر ا  علی صاحب فرماتے ہیں کہ انھیں کوئی علم نہیں کہ  انکے گھر کے قریب پولیس کاروائی ہو رہی ہے .  پھر پینترا بدلتے ہیں کہ میں نے ٹی -وی پر دیکھا اور میں نے پولیس کو کاروائی روکنے کا حکم دیا .  پھر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوۓ ایک عدالتی کیمشن قائم کرتے ہیں اور   وعدہ کرتے ہیں 
کہ اگر   رپورٹ میں  ان پر انگلی بھی اٹھائی گئی تو ایک منٹ   میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے . لیکن جب رپورٹ آتی ہے تو اسے سالوں تک دباۓ رکھا جاتا ہے . جب عدالت کے حکم پر رپورٹ جاری ہوتی ہے . تو کہتے ہیں اس رپورٹ میں میرا تو نام ہی نہیں ؟   حضور صوبے کے انتظامی سربراہ  آپ تھے . عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری آپ پر تھی . اور آپ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں نا کام رہے ؟  آپ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں تو نا کام رہے  .
کاش آپ اپنی اخلاقی ذمہ داری ہی پوری کرتے ؟؟؟؟؟؟   
لیکن اخلاق کا پاکستانی سیاست میں کیا کام !!!!   آل شریف اور اخلاق   شائد دو متضاد چیزیں ہیں !!

Monday 26 March 2018

! عالمی طاقتیں ، اہل دین اور اقتدار

نواب شاہ میں باب السلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ . (مولوی ) فضل الرحمٰن نے فرمایا کہ   پاکستان میں عالمی طاقتوں کا ایجنڈا (اہل دین )  کو اقتدار سے دور رکھنا ہے . یہ انکی تقریر کا سب سے اہم جملہ تھا . اور ہمارا اس  مضمون کا موضوع بھی ،   عالمی طاقتیں ،  اہل دین  اور اقتدار ہے . 
عالمی طاقتوں سے مراد عام طور پر امریکہ اور یورپ لیا جاتا ہے . یا اسے حرف عام میں مغرب کہا جاتا ہے .مولوی صاحب نے یہ وضاحت    نہیں کی کے عالمی طاقتیں انھیں اقتدار سے کیوں دور رکھنا چاہتی ہیں . آخر انھوں نے کونسا ایسا کام کیا ہے کہ امریکہ و یورپ انکے خلاف ہیں ؟   زمینی حقائق تو یہ ہیں کہ سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں انکی جماعت اور جماعت اسلامی نے امریکہ کے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے . خاص طور پر طالبان تو انکی جماعت کے  زیر نگرانی چلنے والے مدرسوں سے تیار ہوۓ تھے . طالبان کے امیر ملا عمر  بھی  کراچی میں قائم جمیعت کے مدرسے سے فارغ التحصیل تھے ....  آپ اور آپ جیسے دوسرے، پاکستان میں عالمی طاقتوں کا سرمایہ ہیں . آپ کو وہ اقتدار سے کیسے دور رکھ سکتے ہیں ؟؟
جہاں تک مولوی صاحب کی اس بات کا تعلق ہے کہ وہ (اہل دین ) ہیں . اس کو ہم پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا   مذاق قرار دے سکتے ہیں . ان سے گزارش ہے کہ وہ اہل مذہب ہیں . ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں . دین میں فرقوں کی کوئی گنجائش نہیں . جبکہ مذہب کی بنیاد ہی فرقے ہیں . دین میں سب انسان برابر ہیں جبکہ مذہب کا دارومدار حسب نسب پر ہے !!!!! 
قرآن کریم میں الله رب العزت کا فرمان ہے . 
تم سب ملکر الله کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور دیکھنا فرقہ بندی نہ کرنا .  آل عمران - 103
تم لوگ ہر گز ان لوگوں میں سے نہ ہونا . جنھوں نےفرقہ  بندی کی اور باہم اختلاف میں پڑ گۓ . جبکہ روشن سچائی ان کے پاس آ چکی تھی . ایسے لوگوں کیلئے سخت سزا تیار ہے ...آل عمران -105
دین انسانیات کو جوڑتا ہے .. جبکہ مذہب تفرقہ پیدا کرتا ہے . 
شیعہ ، سنی   اور بر صغیر میں بریلوی ،   دیو بندی ،  اہل حدیث ،  یہ فرقے نہیں تو اور کیا ہیں ؟؟؟؟؟
جہاں تک اقتدار کا تعلق ہے . آپ اس سے دور رہ ہی نہیں سکتے . پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہو ،   (ن ) لیگ کی   یا   (ق ) لیگ کی ،  آپ اقتدار میں اپنا حصہ لینا جانتے ہیں . جس طرح مچھلی پانی سے  باہر   نہیں رہ سکتی . اسی طرح آپ اقتدار سے باہر نہیں رہ سکتے !!!!!!

Friday 23 March 2018

میاں گوبلز شریف

جوزف گوبلز کو بیسویں صدی کا سب سے بڑا پراپگنڈہ  ماسٹر مانا جاتا ہے . گوبلز نازی جرمنی کا وزیر پراپگنڈہ اور جرمن چانسلر ہٹلر کا قریبی ساتھی تھا . اس سے منسوب کیا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ اس نے کہا تھا . ( اگر ایک مرتبہ جھوٹ بولا جاۓ تو وہ جھوٹ ہی رہتا ہے لیکن اگر ایک جھوٹ ہزار مرتبہ بولا جاۓ تو وہ سچ بن جاتا ہے )....
سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد لگتا ہے کہ بڑے میاں  صاحب میں جوزف گوبلزکی روح حلول کر گئی ہے . میاں صاحب اتنی صفائی اور تواتر سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ اکثر لوگوں کو سچ کا گمان ہونے لگا ہے . صرف میاں صاحب ہی نہیں بلکہ ان کی ہونہار بیٹی ،   انکے مشیر ،   حکومتی وزیر ،   صحافیوں اور دانشوروں کی ایک ٹیم بھی تواتر سے جھوٹ کی گردان کرتے نظر آتے ہیں ....
مثال کے طور پر میاں صاحب اینڈ کمپنی ،   یہ کہتے ہیں کہ کیس پانامہ سے شروع ہوا   اور انھیں اقامہ پر نکال دیا گیا ... حقیقت یہ ہے کہ میاں صاحب کو اقامہ پر نہیں نکالا گیا .  دستاویزی ثبوت کے مطابق انھوں نے مارکیٹنگ منیجر کی حیثیت سے 6،   مرتبہ تنخواہ وصول کی . جبکہ انھوں نے اس آمدنی کو اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا .... اثاثے چھپانے کے جرم میں انھیں نا اہل قرار دیا گیا ....اور جہاں تک لندن فلیٹس کا تعلق ہے وہ کیس احتساب عدالت میں چل رہا ہے .  
میاں صاحب کا بیانیہ یہ ہے کہ انھیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل قرار دے دیا گیا ...جبکہ سچ یہ ہے کہ میاں صاحب وزیر اعظم پاکستان ہوتے ہوۓ ،   اپنے بیٹے کی فرم میں مارکیٹنگ منیجر کی نوکری بھی کر رہے تھے اور تنخواہ بھی وصول کرتےرہے ....اس  کے ثبوت  بھی موجود ہیں کہ اسی کمپنی سے ان کے بیٹے نے نواز شریف کو ایک ارب بیس کروڑ روپے ٹرانسفر کیے ..... کیا وزیر اعظم پاکستان کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ دبئی میں ملازمت کرۓ ؟    کیا یہ ووٹ کی حرمت  اور تقدس ہے کہ بیس کروڑ لوگوں کے ملک کا وزیر اعظم دبئی میں ملازمت کرتا ہو ؟؟؟؟؟
میاں صاحب کی بیٹی بھی جھوٹ بولنے میں کسی سے کم نہیں . محترمہ پہلے کہتی تھیں . میری تو پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ، میں اپنے والد کے ساتھ رہتی ہوں . پتا نہیں لوگ کہاں سے لندن میں ہماری پراپرٹی نکال کر لے آۓ ہیں ... اب کہتی ہیں اثاثے بنانا کوئی جرم تو نہیں !!
حکومت نے جب تیل کی قیمت میں اضافہ کیا تو میاں  صاحب نے فرمایا کہ   اس کی وجہ عدالت کا فیصلہ ہے .جبکہ ان کا نامزد کردہ وزیر اعظم پاکستان کہتا ہے کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ملک میں  تیل کی قیمت بڑھانی پڑی ...    آج میاں صاحب نے فرمایا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ بھی عدالتی فیصلہ ہے . اگر انھیں نہ نکالا جاتا تو روپے کی قدر میں کمی نہ ہوتی ... جبکہ مشیر خزانہ فرماتے ہیں کہ ملکی برآمدات بڑھانے کیلئے روپے کی قدر میں کمی کی گئی .....
کون سچ بول رہا ہےاور کون جھوٹ ، اس کا فیصلہ ہم پاکستان کے عوام پر چھوڑتے ہیں ... ووٹ کی حرمت اور تقدس کیلئے   آخر عوام نے بھی کچھ کرنا ہے یا نہیں ؟؟؟؟؟؟

Wednesday 21 March 2018

!!حکمرانی یہاں ، علاج وہاں

مسلم لیگ (سابقہ ن اور حال ش ) کے صدر اور پنجاب کے خادم اعلی جناب شہباز شریف علاج  کیغرض سے لندن روانہ  چکے ہیں . اگر پنجاب کے عوام کی یاداشت کمزور نہیں تو انھیں یاد ہو گا کہ پچھلی مرتبہ جب شہباز شریف لندن گے تھے تو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ جناب نے فرمایا تھا کہ پنجاب میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال قائم کر دئیے گے ہیں . جہاں علاج کی بہترین سہولیات موجود ہیں . لیکن جناب خود علاج کیلئے لندن جاتے ہیں ؟؟؟
اس سے ایک بات تو  واضح ہوتی ہیں کہ جناب کو پنجاب میں ڈاکٹروں پر اعتماد نہیں اور دوسرا پنجاب میں ہسپتالوں کی حالت بھی کچھ ایسی شاندار نہیں . اگر ایسا نہ ہوتا تو جناب خود علاج کیلئے لندن نہ جاتے ؟؟؟؟؟
یا ہو سکتا ہے کہ پنجاب میں جناب نے عوام کیلئے ہسپتال بناۓ ہیں . خواص کیلئے ابھی کوئی ان کے شایان شان ہسپتال نہیں بنایا جا سکا . اس لیے وہ دکھی دل کے ساتھ ملک سے باہر علاج کیلئے جاتے ہیں ...
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہاں جناب صرف حکمرانی کرنے آتے ہیں  . علاج وہ اس خطے کے سابقہ حکمرانوں کے دیس سے کراتے ہیں . آخر عوام اور (حکمران ) خاندان میں کچھ تو فرق ہونا چاہیے !!!!!

Monday 19 March 2018

!!!!امید اور تاریخ انسانی

 نا مساعد حالات میں پر امید ہونا ،  بے وقوفانہ نرگسیت نہیں .  اس پر امیدی کی بنیاد وہ حقائق ہیں جو تاریخ کے صفحات میں جگمگا رہے ہیں . کہ انسانی تاریخ صرف ظلم و بربریت ،   نا انصافی اور قتل و غارت گری کی داستان نہیں بلکہ قربانی ،  حوصلے ،  ہمدردی ، رحم دلی ، بھائی چارے اور رواداری کی بھی داستان ہے !!!!
غورفرمائیے    اور کچھ کر گزرنے کا حوصلہ کیجئے . 

Monday 5 March 2018

ہنگامہ ہے کیوں برپا ؟

سابق وزیر اعظم فرماتے ہیں کہ عوام کو فخر ہونا چاہیے کہ ان پر (نواز شریف ) کرپشن کا کوئی الزام نہیں  اور ساتھ ہی پھلجھڑی چھوڑتے ہیں کہ انھوں نے موٹر وے بنائی اگر تھوڑی سی کرپشن کر بھی لی تو کیا ہوا ! اس سے پہلے بھی جناب ایک محفل میں فرما چکے ہیں کہ اگر میرے اثاثے ،   آمدن سے زائد ہیں تو بھائی تمہیں کیا ؟
اگر کسی مہذب جمہوری ملک میں کوئی سیاسی لیڈر ایسے بیانات دیتا تو اس کا سیاسی کردار ختم ہو جاتا ،  اسکی اپنی سیاسی جماعت اسے قیادت سے ہٹا دیتی .  ہم عجیب معاشرہ ہیں ،   جہاں سیاسی لیڈر برملا کہتے ہیں کہ انھوں نے یہ کام کیے . وہ کام کیے . اگر ان میں تھوڑی کرپشن بھی کر لی تو کیا ہوا .  انکے اثاثہ جات کے بارے میں سوال کیا جاۓ . تو کوئی تسلی بخش جواب دینے کے بجاۓ ،  کہتے ہیں کہ ہم صرف عوام کو جواب دہ ہیں . کوئی عدالت ہم سے کیسے پوچھ سکتی ہے . اور پارلیمنٹ وہ کس کھیت کی مولی ہے ؟؟؟؟      
یہ کیسی ووٹ کی حرمت و تقدس ہے کہ   ہمارے خون پسینے کی کمائی سے کام ہوتے ہیں اور پھر احسان بھی ہمیں پر دھرا جاتا ہے . یوسف رضا گیلانی کو کہا جاتا تھا .  سپریم کورٹ حکم دے اور تم اس کا حکم نہ مانو . ہم ایسا نہیں ہونے دینگے .  یہ انسانوں کی بستی ہے ہم اسے حیوانوں کی بستی نہیں بننے دینگے .... آج نہ صرف خود سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکاری ہیں بلکہ عوام کو بھی سپریم کورٹ کے خلاف اور خاص طور پر ان پانچ محترم جسٹس صاحبان پر حملوں پر اکسا رہے ہیں جنھوں نے ان کو نااہل قرار دیا ہے ....
ہمارا جناب سابق وزیر اعظم سے سوال ہے کہ اگر عوام نے ہی جواب لینا ہے . تو پھر پارلیمنٹ کی بھی کوئی ضرورت نہیں . اور نہ عدالتوں کی کوئی ضرورت ہے . جو بھی مقدمہ ہو ، بڑا یا    چھوٹا ؟   جس کے پاس عددی اکثریت ہو گی . فیصلہ اسکے حق میں ہو جاۓ گا .  اس طرح جنگل کا قانون ہو گا ..
نواز شریف صاحب ووٹ کی عزت ،  حرمت اور تقدس کی جو بات کرتے ہیں . ان کا ماضی گواہ ہے کہ انھوں نے خود  کبھی بھی ووٹ کی عزت و حرمت کا خیال نہیں کیا .  جونیجو مرحوم ،   محترمہ بے نظیر مرحومہ  اور یوسف رضا گیلانی   جب وزرا اعظم پاکستان تھے . ان کو ملنے والے ووٹوں کی کیا کوئی عزت نہیں تھی ؟  آپ ان سب کے خلاف 
ہر سازش کی قیادت کرتے رہے ہیں . انھیں تو آپ آئین ،   قانون  اور عدالتی فیصلوں کے احترام کا بھاشن دیتے رہے . کیا صرف اسی ووٹ کی حرمت ہے جو آپ کے حق میں پڑے ؟؟؟؟؟؟ 
اکبر الہ آ بادی  کے ایک شعر کو معذرت کے ساتھ تھوڑا سا تبدیل کرتے ہوۓ . ہم یہ کہہ  سکتے ہیں کہ 
 ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی کرپشن ہی تو کی ہے
ڈاکا ہی تو ڈالا ہے چوری تو نہیں کی ہے !!!!!!!

Friday 16 February 2018

چور کی داڑھی میں تنکا ؟

نا اہل شخص کی پارٹی صدارت کے خلاف دائر  درخواستوں کی سماعت   کے دوران عدالت عظمیٰ نے سوال اٹھایا کہ جو شخص  پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا وہ کسی پارٹی کی صدارت کیسے کر سکتا ہے   .  چیف جسٹس صاحب نے یہ سوال   اٹھایا کہ کیا کسی چور کو پارٹی   سربراہ بنایا جا سکتا ہے ؟   کیا سنگین  جرائم میں سزا پانے والا ،  کیا کوئی منشیات فروش کسی پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے ...کیا پارٹی سربراہ کیلئے کوئی اخلاقیات نہیں ہوتی ؟؟  
 عدالت علیہ کے ان سوالات پر سابق وزیر اعظم اور انکی صاحبزادی نے برہمی کا اظہار کیا ہے . مریم صاحبہ فرماتی ہیں کہ  یہ الفاظ بغض اور انتقام نہیں تو اور کیا ہیں . نواز شریف صاحب فرماتے ہیں کہ یہ تو وہی الفاظ ہیں جو عمران خان کہتے ہیں . 
ہمارا نواز شریف صاحب اور انکی صاحبزادی سے سوال ہے کہ عدالت میں وکلا سے سوال جواب ہو رہے تھے . ایسا عدالتوں میں ہمیشہ ہوتا ہے . عدالت نے کسی کا نام نہیں لیا . آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ جسٹس صاحبان آپ کے بارے میں بات کر رہے تھے ؟    محترمہ مریم صاحبہ کو کیسے یہ خیال آیا کہ   عدالت علیہ میں کہے جانے والے الفاظ ،   چور ،   جرائم پیشہ ،   منشیات فروش ،  اخلاقیات سے عاری ،  انکے والد محترم کے بارے میں تھے .
کیا یہ "چور کی داڑھی  میں تنکا "  والی بات تو نہیں !!!!!!!!

Thursday 15 February 2018

شریف بیانیہ، منصف اور عوام

سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے دانشوری فرماتے ہوۓ کہا ہے کہ منصفوں کو بھی الله کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا ہے . ہمارا بیانیہ عوام کے دلوں میں گھر کر رہا ہے . مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کر دیا گیا ؟؟؟؟؟
جہاں تک الله کی بارگاہ کا سوال ہے .تو وہاں سب کو جوابدہ ہونا ہے .صرف منصفوں کو نہیں  .
سابق وزیر اعظم کے بیانات سن کر ایسا لگتا ہے کہ انکے خیالات کی رو صرف ایک طرف بہتی ہے . وہ دوسروں کو تو الله کے حضور جوابدہی سے ڈراتے ہیں لیکن خود  کسی کے سامنے اپنے آپ کو جوابدہ نہیں سمجھتے . نہ الله کے سامنے ، نہ ملک کی عدالتوں ، نہ پارلیمنٹ اور نہ عوام کے سامنے ؟
پانامہ لیکس کے بعد ، جناب نے دو مرتبہ عوام سے خطاب کیا . پھر پارلیمنٹ میں سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ جناب یہ ہیں وہ  ذرایع جن سے لندن کے فلیٹ خریدے گے . لیکن عدالت عالیہ میں ایک بھی ثبوت پیش نہ کر سکے ... اور نا اہلی کے بعد   اپنے حواریوں کی محفل میں یہ کہتے ہیں کہ اگر میرے اثاثے ، آمدنی سے زیادہ ہیں تو تمہیں کیا .  اس کو جناب کے غرور اور تکبر کے علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے ....
جناب آپ کو بھی الله کے حضور جواب دینا پڑے گا . وہاں نہ آپ کے غلام ہوں گے . نہ سلمان غنی ،  قاسمی،  شامی   اورعرفان صدیقی جیسے قلم فروش ہونگے . جو الفاظ کی ہیرا پھیری سے آپ کو بیگناہ ثابت کر سکیں .... وہاں آپ جھوٹ بھی نہیں بول سکیں گے . جیسے آپ عوام کے سامنے بے شرمی سے کہتے ہیں کہ آپ کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کر دیا گیا ....آپ کو معلوم ہے کہ آپ پیسے لیتے رہے ہیں . جو آپ نے اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے  . اور سب سے گھٹیا بات یہ ہے کہ آپ وزیر اعظم پاکستان ہوتے ہوۓ ، اپنے بیٹے کی فرم میں منیجر مارکیٹنگ کے طور پر کام کرتے رہے . کیا آپ اس کی وجہ بتا سکتے ہیں کہ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟
آپ دوسروں کو تو الله کے حضور جوابدہی سے ڈرا رہے ہیں . آپ اب تک کوئی سرکاری عہدہ نہ رکھتے ہوۓ بھی قومی خزانے سے پروٹوکول  لے رہے ہیں . لاہور  میں اپنے گھر کے گرد قومی خزانے سے  کروڑوں روپے کے خرچ سے دیوار بنوائی . مری میں گورنر ہاوس کی تزین و آرائش پر پچاس کروڑ روپے خرچ کیے . وزیر اعظم ہاؤس کے ایک باتھ روم پر آپ نے ڈھائی کروڑ خرچ کیے . اپنی نا اہلی تک آپ 940 دن پاکستان کے وزیر اعظم رہے . اس دوران آپ نے 185دن پاکستان سے باہر گزارے . آپ نے 65 غیر ملکی دورے کیے . ان دوروں پر آپ 631 افراد   کو ساتھ لیکر گۓ . آپ کے ان دوروں پر اس غریب قوم کے 63 کروڑ سے زائد  روپے خرچ ہوۓ . اس تمام عرصے میں آپ  کل 35 بار   پارلیمنٹ میں آۓ . کیا اسی جمہوریت کے آپ علمبردار ہیں اور یہی ووٹ کا تقدس ہے جس کو آپ بحال کرنا چاہتے ہیں ؟
قوم کے خزانے کے ساتھ آپ جو کھلواڑ کرتے رہے ہیں اور جو کچھ اب کر رہے ہیں . اس کا حساب آپ کو بھی دینا پڑے گا . یہاں نہیں تو روز معشر   آپ  کسی صورت بچ نہیں سکیں گے !!!!
لودھراں میں آپکی کامیابی ،  آپکے بیانیہ کی وجہ سے نہیں بلکہ مرکز اور پنجاب میں آپکی حکومت کی وجہ سے ہوئی . اس کے علاوہ  وہ تمام گروہ جن کے مفادات آپ سے وابستہ ہیں . انھوں نے آپکی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا . جہاں تک عوام کا تعلق ہے . وہ غلاظت ملا پانی پی رہے ہیں . ملاوٹ زدہ خوراک کھا رہے ہیں . جعلی ادویات سے زندگی کی بازی ہار رہے ہیں . انکی مائیں ، بہنیں،  بیٹیاں ہسپتالوں سے باہر ، فٹ پاتھوں اور رکشوں میں بچے جن رہی ہیں .
عوام کے بچے تعلیم سے محروم ہیں . چھوٹے بڑے شہر ،   گاؤں یہاں تک کے ملک کا دارالحکومت  بھی گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے . عوام کو اگر ان تمام باتوں کی کوئی پروا نہیں تو آپکا بیانیہ کس کھیت کی مولی ہے !!!!

Monday 12 February 2018

World Record!!!!

Feodor Vassilyev was a Russian peasant,  His first wife holds the world record for the most babies born to a single mother between 1725 and 1765. They had 69 children ( 16 pairs of twins, 7 sets of triplets and 4 sets of quadruplets); 67 of them survived infancy with the loss of one set of twins. 

The Gentleman's Magazine in 1783, published a report about Feodor Vassilyev children. 

Feodor Vassilyev's children data is included in the Guinness Book of World Records.

Saturday 10 February 2018

Howard Zinn Quotes

Howard Zinn was an American historian, playwright and social activist. He wrote more than twenty books. His most influential and best-selling was, A People's History of the United States. He was a political science professor at Boston University. 

“Small acts, when multiplied by millions of people, can transform the world.”

“But I suppose the most revolutionary act one can engage in is... to tell the truth.”

“Protest beyond the law is not a departure from democracy; it is absolutely essential to it.” 

“Historically, the most terrible things - war, genocide, and slavery - have resulted not from disobedience, but from obedience.” 

“How can you have a war on terrorism when war itself is terrorism?” 

“There is no flag large enough to cover the shame of killing innocent people.” 

“You can't be neutral on a moving train.” 

“In war, good guys always become bad guys.” 

“If the gods had intended for people to vote, they would have given us candidates.” 

“Tyranny is Tyranny, let it come from whom it may.” 

“They have the guns, we have the poets. Therefore, we will win.” 

Friday 9 February 2018

شرمندگی کا باعث کون ؟

پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے ) نے اگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل میں سپریم کورٹ از خود نوٹس کا  خیر مقدم کرتے ہوۓ کہا ہے کہ  اس سکینڈل سے  دنیا بھر میں پاکستان اور ملکی اداروں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا .
اگزیکٹ نے جرائم سے کمائی سے بول ، اور پاک ،نیوز چینل شروع کیے . میڈیا کیونکہ ریاست کا چوتھا ستون ہے ، لہذا جرائم پیشہ افراد کو کالے دھن کی بدولت میڈیا انڈسٹری میں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ؟؟؟؟؟
نیو یارک ٹائمز نے مئی 2015،   میں اگزیکٹ  کے  بارے میں ایک رپورٹ جاری کی تھی . جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ  یہ ادارہ  دنیا بھر میں جعلی ڈگریوں کا کاروبار کر رہا ہے . اس خبر پر اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بڑی پھرتی دکھاتے ہوۓ کاروائی   کی .. اگزیکٹ   کے دفاتر پر چھاپے مارے گے . بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا . اخبارات  میں خبریں چھپی ،ٹی -وی   پر پروگرام ہوۓ . لیکن نتیجہ کچھ نہ نکلا ....
سیاستدانوں ،  میڈیا نے بڑا شور کیا کہ اگزیکٹ کے خلاف سخت کاروائی کی جاۓ . کیونکہ ان کے اس عمل سے ملک کی بدنامی ہوئی !!!!!  
ملک میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ،   عوام کی اکثریت کو علاج معالجے کی سہولت میسر نہیں ،   نظام تعلیم کی حالت وگرگوں ہے ،   تھر میں بچے بھوک اور بیماریوں سے مر رہے ہیں .  پورا ملک کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے .  کھانے پینے کی کوئی چیز ملاوٹ سے پاک نہیں ،   جعلی ادویات کھلے عام بکتی ہیں ،   دل کے مریضوں سے لاکھوں روپے لیکر جعلی سٹنٹ ڈالے جاتے ہیں . ہسپتال گردے خریدنے اور بیچنے کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہیں . لوگ غربت کی وجہ سے اپنے معصوم بچے بیچنے پر مجبور ہیں .. 
پاکستان سے ہر سال 10،  ارب ڈالر لوٹ کر باہر ممالک میں منتقل ہو رہے ہیں .. ملک کا وزیر اعظم دبئی میں منیجر مارکیٹنگ کے طور پر کام کرتا ہے  .  وزیر خارجہ  بھی ایک پرائیویٹ کمپنی کا ملازم ہے .  وزیر داخلہ سعودی عرب میں ڈرئیور ہے .  وزیر ، مشیر اور سفارتکار دہری شہریت رکھتے ہیں .... لندن میں ایک اولڈ ہوم چلانے والا پاکستان کے ایک اہم ترین بینک کا صدر ہے .... سزا یافتہ سینیٹ آف پاکستان کے رکن بن رہے ہیں ..... 
ان تمام باتوں سے نہ تو ملک کی نیک نامی پر حرف آتا ہے . نہ دنیا میں پاکستان کی بد نامی ہوتی ہے !!!!!!

Monday 29 January 2018

قوم نوٹس لے گی؟

  کل جڑانوالہ میں سرکاری خرچ پر منعقد کیے گۓ ایک  جلسے سے خطاب کرتے ہوۓ ، سابق نا اہل وزیر اعظم نے سپریم کورٹ  دھمکی دیتے ہوۓ کہا کہ اگر مجھے پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا تو قوم نوٹس لے گی . آپ نے اس کی وضاعت نہیں کی کہ قوم کیسے نوٹس لے گی .... کیا   اسی طرح قوم بھی نوٹس لے گی جیسا  ماڈل ٹاؤن قتل عام پر پنجاب کے وزیر خادم نے لیا تھا . یا   مظلوم زینب سے پہلے 11،   بیگناہ بچیوں سے زیادتی اور قتل کے بعد آپ کے بڑ بولے بھائی نے لیا تھا .
آپ نے اپنے جلا وطنی کے دنوں میں کہا تھا کہ   لوگ نعرے لگاتے تھے کہ نواز شریف قدم بڑھاؤں ہم تمھارے ہیں . لیکن جب آپ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کوئی بھی ساتھ نہ تھا !!!!!! کہیں اب بھی ایسا ہی نہ ہو ؟  عدالت عالیہ آپ کو پارٹی صدارت سے ہٹا دے اور عوام تو کیا آپ کی پارٹی بھی آپ کے ساتھ نہ ہو ؟؟؟؟؟؟
آپ نے بھی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا ؟ 

Sunday 21 January 2018

! خربوزہ اور رنگ

 ترک اخبار "حریت " کی ایک خبر کے مطابق 2017،   میں افغانیوں نے ترکی میں 1078،   جائدادیں خریدیں . اس خبر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کونسے افغانی ہیں ؟   کاروباری لوگ ہیں ،   سیاستدان ہیں ،  فوجی افسران ہیں یا امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے کنٹریکٹر ہیں ؟؟؟؟    نہ یہ بتایا گیا ہے کہ کتنے گھر ،   فلیٹ یا ولاز خریدے گۓ .  لیکن  اس خبر سے یہ ضرور پتا چلتا ہے کہ   امریکی ڈالر   افغانستان سے باہر بھی جا رہے ہیں .. افغانستان کی تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی ترقی کر رہے ہیں . جو امریکی فوج کا ساتھ دے رہے ہیں . انھیں یہ معلوم ہے کہ جونہی امریکی افغانستان سے واپس ہوۓ . انھیں بھی افغانستان سے نکلنا پڑے گا . لہذا بہتر  یہی ہے کہ کسی   اچھی جگہ رہائش کا پہلے سے ہی بندوبست کر لیا   جاۓ !!!!
ایک کہاوت ہے کہ    خربوزے  کو   دیکھ  خربوزہ رنگ پکڑتا ہے . شائد افغانی بھی اپنے پاکستانی ہمسایوں کے نقش قدم  چل رہے ہیں . ہماری اشرافیہ نے بھی پانچ براعظموں   میں جائدادیں بنائی ہیں . ہمارے افغانی بھائی کیوں پیچھے رہتے وہ بھی ہمیں دیکھ کر رنگ پکڑ رہے ہیں .... ویسے بھی سبز رنگ سے ہماری عقیدت کوئی ڈھکی چھپی نہیں !!!!!
(یاد رہے کہ ڈالر کا رنگ بھی سبز ہوتا ہے ).......

Friday 19 January 2018

! دھیلے کی کرپشن اور دعا

   خادم ا علی پنجاب فرماتے ہیں کہ نیب ایک دھیلے کی کرپشن ثابت کر دے تو عوام کے ہاتھ اور ان کا گریبان ہوگا .
پتہ نہیں ہمارے سیاسی لیڈر بلند و بانگ دعوے کرنے کے کیوں شوقین ہیں . پاکستانی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ سیاسی لیڈروں نے کبھی بھی وعدے وفا نہیں کیے . خاص طور پر موجودہ   مسلم لیگ (ن ) کے دو بڑے لیڈروں ،   سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پنجاب کے وزیر ا علی شہباز شریف صاحب نے ... جو خیر سے بھائی بھی ہیں . دعوے کرنے اور مکرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ...
سابق وزیر اعظم نے چینوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ یہ دعویٰ کیا تھا کہ چینوٹ میں اتنا سونا دریافت ہوا ہے کہ عنقریب وہ ایک شاندار تقریب میں سب کے سامنے کشکول توڑیں گے . اب بھیک نہیں مانگی جاۓ گی ؟   2015،   کے بعد آج تک کسی کو علم نہیں کہ اس سونے کا کیا بنا ... پاکستان کی تقدیر بدلنے کے دعوے کہاں گم ہو گۓ .... وزیر ا علی پنجاب نے اسی تقریب میں خطاب کرتے ہوۓ کہا تھا ..پاک سر زمین سونا اگلنے لگی .
لوہا  ڈھونڈنے   گۓ تھے سونا مل گیا ...تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گۓ .....اب  دونوں بھائیوں سے کوئی سوال بھی کرے تو شائد جواب نہ دیں اور ہو سکتا ہے کہ اس   سوال کو بھی اپنے خلاف سازش قرار دیں !!
وزیر ا علی پنجاب نے ماڈل ٹاؤن واقعہ کے بارے میں بھی اسی طرح کا دعویٰ کیا تھا کہ اگر انکی طرف انگلی بھی اٹھی تو وہ ایک منٹ کی تاخیر کے بغیر اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیں گے ؟؟ پہلے تو اس کیمشن کی رپورٹ تین سال تک عوام کے سامنے نہ آنے دی گئی .. اور جب عدالت کے حکم پر یہ رپورٹ جاری ہوئی ... تو آج تک اس پر کوئی کاروائی نہ ہو سکی ..... جن لوگوں نے اس قتل عام میں حصہ لیا انھیں خاص طور پر نوازا گیا . اب جناب کہتے ہیں کہ نیب ثابت کرے تو ؟؟؟ یعنی سارا زور نیب کے ثابت کرنے پر ہے . نیب بھی آپ کی جماعت کی مرکزی حکومت کے زیر اثر ہے .اگر وہ جان بوجھ کر ثابت نہ کرے تو عوام کیا کر لے گی ؟؟؟؟
اسی بیان میں وزیر ا علی نے یہ بھی کہا،    د عا  کریں کہ زینب کے قاتل مل جائیں . انھیں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دیں گے ..... حضور اگر معصوم زینب کے قاتلوں کو پکڑنے کیلئے دعائیں بھی ہم نے کرنی ہیں . تو آپ اور آپکی حکومت اور پولیس کس مرض کی دوا ہیں .  اگر آپ کو عوام کی پروا ہوتی تو اس سے پہلے جو 11, معصوم  جانیں قصور میں گئیں . وہ نہ جاتیں ؟   اگر پنجاب    پولیس  آپکی ذاتی ملازم نہ ہوتی تو اب تک تمام معصوم بچیوں کے قاتل پکڑے جا چکے ہوتے !!!!  اور  آپ کو عوام سے دعا کی اپیل بھی نہ کرنا پڑتی !

Thursday 11 January 2018

کاش مجھے پتا ہوتا ؟

سابق وزیر اعظم  جو ایک بار نہیں ،  تین مرتبہ اس ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں .  آج فرماتے ہیں کہ ملک میں انصاف کا حصول اتنا مہنگا ہے . انھیں تو یہ پتا ہی نہیں تھا ..کاش یہ سب کچھ انھیں اس وقت پتا ہوتا ، جب وہ وزیر اعظم تھے .... اتنے معصومانہ سوال پر  ہم یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ اس سادگی پہ کون نہ مر جاۓ اے خدا !!!!!
نواز شریف صاحب ایسے بہت سے بیانات پہلے بھی دے چکے ہیں ....جن کو پڑھ اور سن کر ایسا لگتا ہے کہ نہ انھیں تاریخ کی کوئی سمجھ بوجھ ہے اور نہ ہی  ملکی حالات کی کچھ خبر ہے . نہ انھیں عوام کی مشکلات اور مسائل کا کوئی اندازہ ہے . نہ جمہوریت کے اصول و ضوابط بارے کوئی آگہی ہے . نہ بین الاقوامی حالات اور نہ ہی خارجہ امور پر نظر رکھتے ہیں ....
جب سے سپریم کورٹ نے انھیں نا اہل قرار دیا ہے . وہ ایک ہی سوال بار بار پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا . پانامہ لیکس کے بعد دو مرتبہ انھوں نے قوم سے خطاب کیا . ایک مرتبہ پارلیمنٹ میں قوم کے ساتھ ساتھ اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کیا . لکھا ہوا پڑھا اور کہا کہ یہ ہیں وہ   ذرائع جن سے لندن کے فلیٹ خریدے گۓ ...  ہمارا سوال یہ ہے کہ جناب جب آپ پر کوئی الزام نہیں تھا . تو آپ قوم اور پارلیمنٹ میں وضاحتیں کیوں دیتے رہے ...
سابق وزیر اعظم یہ بھی کہتے ہیں کہ لوگوں کے مقدمے بیس ،  بیس سال چلتے رہتے ہیں اور انکے مقدمے کا فیصلہ ایک سال میں  کر دیا   گیا ؟    یعنی انکا کیس بھی بیس سال تک چلنا چاہئیے تھا .. اسی کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ فوری انصاف کے لیے تحریک عدل چلائیں گے . بقول محترم سہیل وڑائچ یہ کھلا تضاد نہیں ؟؟؟؟؟
سابق وزیر اعظم نا اہلی کے بعد ،  نظریاتی ہوۓ اور اب باغی ہوتے جا رہے ہیں . ابھی تک ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کا نظریہ کیا ہے اور وہ کس کے باغی ہیں . حکومت کے تو وہ باغی ہو نہیں سکتے کیونکہ حکومت تو ان ہی  کی جماعت کی ہے ..مرکز میں انکے نامزد کردہ ،   وزیر اعظم ہیں .  ملک کے سب سے بڑے صوبے میں انکے بھائی چیف منسٹر  ہیں .. 
پنجاب ہاوس میں کل وکلا سے خطاب کرتے ہوۓ جناب نے فرمایا کہ شیخ مجیب الرحمن پاکستان کا باغی نہیں تھا . اسے باغی بنایا گیا . ہماری جناب سے گزارش ہے کہ تاریخ کا تھوڑا مطالعہ کر لیں . مشرقی پاکستان میں آبادی کی اکثریت کو شکایات تھیں . انھیں بہت سے مسائل کا سامنا تھا . مغربی پاکستان کی اشرافیہ اور نوکر شاہی نے ان کے حقوق غصب کر رکھے تھے . ملکی معاملات میں انکی شرکت محدود تھی . پالیسی سازی میں انکو شریک نہیں کیا جاتا تھا ..شیخ مجیب الرحمن نے مشرقی پاکستانیوں کی محرومیوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ..اس کا مقصد پاکستان کو توڑنا تھا . جو اس نے بڑی کامیابی سے اپنے مشرقی پاکستانی حامیوں سے چھپاۓ رکھا .
اگر نواز شریف صاحب  صرف اخبار پڑھنے کا شوق رکھتے ،   تو  وہ غدار وطن کا    دفاع  نہ کرتے .. بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم حسینہ واجد   نے 7, مارچ 2010 ،  کو ڈھاکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ ، اس بات کا اقرار کیا تھا کہ انکے والد شیخ مجیب الرحمن نے بھارت سے مل کر پاکستان کو دو لخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا .... اس تقریب کا تمام احوال    ڈیلی میل لندن نے رپورٹ کیا .... حسینہ واجد نے کہا کہ اگرتلہ سازش کیس سے رہائی کے بعد 22،اکتوبر 1969، کو    ان کے والد لندن  آۓ . اس سے اگلے دن وہ اٹلی سے لندن آئیں . جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ مقیم تھیں .. لندن میں قیام کے دوران انکے والد نے بھارتیوں کے ساتھ مل کر مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے علیحدہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ... ان ملاقاتوں کے دوران یہ پلان بنایا گیا کہ جنگ کب شروع کی جاۓ گی .. فوج کے خلاف لڑنے والوں کی تربیت کہاں ہو گی اور مہاجرین کو کن جگہوں پر رکھا جاۓ گا ...حسینہ واجد مزید کہتی ہیں کہ ان ملاقاتوں کے دوران وہ چاۓ لیکر بار بار اندر جاتی تھیں . انھوں نے تمام باتیں جو انکے والد اور بھارتی نمائندوں کے درمیان ہو رہی تھیں ،خود سنی !!!!! یعنی وہ اپنے والد کی وطن دشمنی کی چشم دید گواہ ہیں ... کاش سابق وزیر اعظم نے یہ سب پڑھا ہوتا ؟؟؟؟؟
نواز شریف صاحب اگر  شیخ مجیب الرحمن بننا چاہتے ہیں تو انھیں اس   کا انجام بھی نہیں بھولنا چاہئیے . خود ساختہ ،   بنگالیوں کے باپ ،  کو انکی اپنی فوج نے 15، اگست 1975، کو   پورے خاندان سمیت قتل کر دیا تھا .... انکی صرف دو بیٹیاں بچ گئیں جو اس وقت مغربی جرمنی میں مقیم تھیں . جن میں سے ایک حسینہ واجد ہیں .
وطن کے باغیوں کا یہی انجام ہوتا ہے !!!!!!    کاش سابق وزیر اعظم کو یہ بھی پتا ہوتا ؟؟؟؟

Saturday 6 January 2018

! الفاظ کی حرمت

مشہور چینی فلاسفرکنفیوشس سے کسی نے پوچھا کہ اگر انھیں اقتدار مل جاۓ . تو سب سے پہلا کام وہ کونسا کریں گے .... انھوں نے جواب دیا کہ ( I will rectify the language) اردو میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ زبان کی درستگی کروں گا .زبان (language) کی تصیح کروں گا ... ہماری زبان میں کوئی بھی لفظ (rectify) کا مفہوم مکمل طور پر بیان نہیں کر سکتا ؟
 کنفیوشس کا یہ کہنا (Rectify the language) ایک ایسا با معنی اور لطیف جملہ ہے .. جس پر ہمیں اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں بھی غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے . جیسے جیسے معاشرے زوال پذیر ہوتے ہیں . زبان بھی زوال پذیر ہوتی جاتی ہے ...الفاظ بجاۓ کسی بات یا کام کی وضاعت کرنے کے ،   کچھ بلکہ بہت کچھ چھپانے کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں ...عام طور پر الفاظ کی ہیرا پھیری طاقتور ممالک اور مقتدر حلقوں کی طرف سے کی جاتی ہے . (خاص طور پر سیاسی لیڈروں کی طرف سے )
مثال کے طور پر جب عراق پر امریکہ نے حملہ کرنا تھا تو کہا گیا کہ ہم عراقی قوم کو صدام حسین کی ڈکٹیٹر شپ سے آزاد کرانے کیلئے ایسا کر رہے ہیں ....پھر دنیا نے دیکھا کہ آزاد کراتے کراتے پورے عراق کو کھنڈر بنا دیا گیا .
یہی کچھ لیبیا کے ساتھ ہوا ..قذافی سے تو جان چھوٹ گئی . لیکن ملک تباہ ہو گیا اور تین حصوں میں بٹ گیا ..شام میں بھی آزادی کی تحریک (امریکہ اور اسکےعرب  اتحادیوں ) کی سر پرستی میں جاری ہے .. اقوام متحدہ کے اعدادوشمار  کے مطابق اب تک 4 لاکھ سے زیادہ شامی شہری مارے جا چکے ہیں . 61 لاکھ سے زائد اپنا ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میں دھکے کھا رہے ہیں ....اس تباہی و بربادی کے با وجود امریکی بضد ہیں کہ وہ   شامیوں کو آزاد کرائیں گے ... اور وہاں جمہوریت اور انسانی حقوق بحال کریں گے ؟؟؟؟؟
 ڈونلڈ ٹرمپ اب کہتے ہیں کہ  ایرانیوں کو بھی ملاؤں سے آزاد کرائیں گے .... اس مقصد کیلئے  امریکہ ،  اسرائیل اور سعودی عرب نے مل کر کوششیں شروع کر دی ہیں ....اگر عراق ،   لیبیا   اور شام   کے حالات دیکھ کر بھی ایرانی عوام 
آزادی ،   جمہوریت اور انسانی حقوق کے امریکی دعووں پر یقین کرنا چاہتے ہیں . تو انکی مرضی ہے !!!!
اب آتے ہیں اپنی  مملکت خدا داد پاکستان کی طرف !!!!   یہاں بھی خوبصورت الفاظ کے پیچھے مکروہ جذبے چھپے ہوتے ہیں .. پچھلے 10سالوں میں ہمارے سیاستدانوں ،   دانشوروں اور صحافیوں نے ہر اس لفظ کی حرمت کو پامال  کر دیا ہے.  جو کبھی عوام  کے دلوں کی آواز تھا .... مثال کے طور پر   جمہوریت !!!! ہمارے سیاسی لیڈروں کو جمہوریت اس وقت یاد آتی ہے . جب وہ اقتدار  سے باہر ہوتے ہیں .جدید پاکستانی لغت میں جمہوریت کا مطلب ، ذاتی اقتدار ہے .
آج کل دوسرا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ،،، عدل ہے .... ہمارے سیاستدا ن  عدل بھی صرف اپنے لیے مانگتے ہیں . جیسے آج کل سابق وزیر اعظم تحریک عدل شروع کرنا چاہتے ہیں . وہ بھی صرف اس لیے کے انکے اپنے مفادات پر زد پڑی ہے ... جب جناب وزیر اعظم پاکستان تھے . اس وقت انھیں عدل و انصاف کی وگرگوں صورت حال کا کوئی اندازہ نہ تھا ...اب کہتے ہیں کہ غریب عوام کو انصاف کے حصول کیلئے بیس ،  بیس  سال لگ جاتے ہیں .
کوئی قلم بیچ دانشور اور لفافہ صحافی ان سے نہیں پوچھتا کہ حضور جب آپ مسند اقتدار پر فائز تھے . آپ کو اس وقت   غریبوں کا کوئی خیال کیوں نہ آیا ؟؟؟؟   کیا غریبوں کی مشکلات کا آغاز اس وقت ہوا .. جب آپ کو سپریم کورٹ نے   نا اہل قرار دیا !!!! 
اپنی نا اہلی کے بعد سے میاں صاحب تواتر سے ووٹ کی حرمت اور تقدس کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں ..اسکو بھی ہم دوغلا پن کہہ سکتے ہیں . اس وقت انھیں ووٹ کی حرمت اور تقدس کا کوئی خیال نہیں آیا . جب وہ   جونیجو صاحب ، محترمہ بے نظیر  بھٹو    اور 2008،   کے انتخابات کے بعد  یوسف رضا گیلانی ، حکومتوں کے خلاف  ریشہ دوانیاں کرتے رہے ؟؟؟؟   پاکستان کے عوام کو یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ جب میاں نواز شریف (ن ) لیگ اور آصف علی زرداری (پیپلز پارٹی ) جمہوریت کہیں تو اسکا مطلب ہو گا ... ان کا اقتدار ..............  جب ووٹ کی حرمت اور تقدس  کہیں تو اسکا مطلب ہو گا ....صرف وہ ووٹ جو انکے حق میں پڑیں .... جب عدل اور انصاف کہیں تو اسکا مطلب ہو گا .... کوئی ہمیں نہیں پوچھ سکتا .... قومی ترقی کہیں تو اسکا مطلب ہو گا ....انکی ذاتی ترقی .... فارن ریزرو سے مراد ہو گی .... انکی اپنی بیرون ملک دولت !!!!  بے روزگاری کے خاتمے سے مراد ہو گی  کہ انکے اپنے خاندان میں کوئی بھی بے روزگار نہیں .... 
   پاکستان کے عوام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری باتوں پر غور کریں . تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے سیاستدان وہ کرتے نہیں . جو کہہ کر اقتدار میں آتے ہیں .... اگر ہم کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں؟   تو 
Randall Terry،   کی ایک quote،   کو حسب حال بناتے ہوۓ . آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں ....
Fool us once, shame on you, fool us twice, shame on us!

Thursday 4 January 2018

!!!! ڈونلڈ ٹرمپ ، امریکی اخبار کی نظر میں

امریکی صدر پاکستان مخالف ٹویٹ کی وجہ سے آج کل ساری دنیا کے میڈیا پر چھا ۓ ہوۓ ہیں ... یہ کوئی نئی بات نہیں . جب سے ڈونلڈ ٹرمپ صاحب نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالا ہے . وہ اپنی غیر سنجیدہ ٹویٹس اور بے ربط بیانات کی وجہ سے میڈیا کی زینت رہے ہیں ...
ہمیں بھی ان کے بیانات اور ٹویٹس کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئیے .. کیونکہ ایک مشہور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اکثر غلط اور گمراہ کن دعوے کرتے ہیں .... اسی اخبار کی ایک تحقیق کے مطابق صدر امریکہ کا حلف اٹھانے کے بعد سے آج تک ڈونلڈ ٹرمپ 1950, ایسے دعوے کر چکے ہیں . جو تحقیق کے بعد غلط ثابت ہوۓ .... امریکی صدر ہر روز 5،   6، ایسے بیانات دیتے ہیں  .  جو حقائق کے منافی ہوتے    ہیں ....
امریکی میڈیا کے مطابق ،  رواں سال امریکی صدر کا دماغی معائینہ بھی کیا جاۓ گا .... کیونکہ وہ اکثر ایک ہی بات بار بار دہراتے ہیں .... اور تصیح کیے جانے پر بھی اپنے بیان کی    درستگی نہیں کرتے ؟  
ہو سکتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے وہ پہلے صدر ہوں .  جنھیں دماغی توازن درست نہ ہونے کی وجہ سے اپنی صدارت کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی وائٹ ہاؤس سے نکال دیا جاۓ ؟  جس دن ایسا ہوا .وہ دن ساری دنیا کیلئے اطمینان اور مسرت کا دن ہو گا !!!!!

!!!! امریکی بیانیہ اور ہمارے سابق وزیر اعظم

سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے کل ایک پریس کانفرنس کرتے ہوۓ ،  امریکی صدر کے پاکستان مخالف ٹویٹ اور بیانات پر اپنا نقطہ نظر بیان کیا ... لیکن آپ کی پریس ٹاک کا لب  لباب   وہی تھا . جو ڈونلڈ ٹرمپ کا تھا ..سابق وزیر اعظم نے بھی وہی سوالات اٹھاۓ ، جو امریکی انتظامیہ عرصے سے اٹھا رہی ہے ....جناب نے سوالیہ انداز میں کہا کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ؟؟؟؟   آپ نے ڈان لیکس کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا کہ ڈان لیکس پر ان کی حب الوطنی پر شک کیا گیا .... ماضی میں وہ بڑی دل سوزی اور دردمندی سے اپنا گھر ٹھیک کرنے کا کہتے رہے ....
پاکستان کے عوام کیلئے سابق وزیر اعظم کے بیانات اور لب و لہجہ با عث تشویش ہونا چاہئیے .... کیونکہ جو کچھ جناب نے کہا وہ کسی اپوزیشن لیڈر کا بیان تو ہو سکتا ہے .. کسی ایسے شخص کا نہیں جو چند ماہ پہلے تک پاکستان کا وزیر اعظم تھا ....جب آپ وزیر اعظم پاکستان تھے کیا آپ نے اس وقت اس گھر کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی ..اگر کوئی ایسی کوشش کی تو وہ کیا  تھی . اگر نہیں کی تو اس کی کیا وجوہات تھیں . اور اگر آپ کو ایسی کوشش نہیں کرنے دی گئی . تو آپ نے پاکستان کے عوام کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا .   آپ نے پارلیمنٹ میں اس کا تذکرہ کیوں نہ کیا .... 
آپ کے دور حکومت میں ضرب عزب شروع ہوئی .. پورے ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپرشن کیے گۓ ..آپ ہی کے دور حکومت ردولفساد آپریشن کا آغاز ہوا . جو آج بھی جاری ہے . شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کا قلع قمع کیا گیا ... افغانستان کے  ساتھ ملنے والی سرحد کو   محفوظ بنانے کیلئے  ،  سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع ہوا .... کیا یہ اقدامات اپنا گھر ٹھیک کرنے کیلئے نہیں تھے ؟؟
آپ کو امریکہ اور بھارت کا بیانیہ دہرانے کے بجاۓ .  ان اقدامات کا ذکر کرنا چاہئیے تھا . جو ہم نے اوپر بیان کیے ہیں ...  کیونکہ یہ سب کچھ آپ ہی کی حکومت کے دوران  کیا گیا ....اپنے ملک کا دفاع کرنے کے بجاۓ ،   آپ بھی وہی کہہ رہے ہیں .. جو اس ملک کے دشمن پراپیگنڈہ کر رہے ہیں .  شائد آپ یہ بھول رہے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں آپ ہی کی جماعت کی حکومت ہے اور آپ ہی کا نامزد کردہ شخص اس وقت ملک کا وزیر اعظم ہے !!!!
تین مرتبہ ملک کا    وزیر اعظم رہنے والے شخص کا یہ طرز عمل پاکستان کیلئے نیک شگون نہیں !!!!  شائد میاں صاحب کیلئے سب کچھ ان کا ذاتی اقتدار ہے . اگر وہ خود وزیر اعظم نہیں تو انھیں ملک ،  قوم ،  جمہوریت کسی کی بھی پروہ نہیں !!!!!!  

Tuesday 2 January 2018

جذباتی دانشور اور پاکستان

پاکستان  کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک جذباتی ٹویٹ  (دھمکی )،  پر پاکستانی میڈیا پر آج خوف کا عالم طاری رہا ... ... آج کے 92،  نیوز چینل کے ایک پروگرام میں جناب عامر متین اور رؤف کلاسرا امریکی صدر کی دھمکی سے ایسے حواس باختہ ہوۓ ، جیسے امریکہ نے واقعی پاکستان پر حملہ کر دیا ہو .... پروگرام کی میزبان کے ساتھ ساتھ دونوں مہمان حضرات کی حالت ایسی تھی جیسے 25، کلومیٹر کی دوڑ لگا کر آۓ ہوں .. پوری ٹیم کا زور اس بات پر تھا کہ امریکہ ایک سوپر پاور ہے ..ہمارے حالات ایسے نہیں کہ ہم اس کا مقابلہ کر سکیں ..ہمیں گڈ اور بیڈ طالبان کی پالیسی ترک کرنی ہو گی ...ہمیں افغانستان میں مداخلت کی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئیے وغیرہ وغیرہ ...
ہمارے دل میں (مقابل ) پروگرام کی پوری ٹیم کیلئے بڑی عزت اور احترام ہے .... لیکن  ان سے گزارش ہے کہ جناب ٹرمپ کی ٹویٹس کو اتنا سنجیدہ بھی نہیں لینا چاہیے ... پاکستان کے اپنے بھی کچھ مفادات ہیں . ہمیں ان کا بھی تحفظ کرنا ہے . پاکستان ،   لیبیا ،   شام اور عراق  نہیں اور نہ افغانستان ہے ....ایک اور اہم بات جو ہم سب کو یاد رکھنی ضروری ہے . کہ جب   بھی تیسری دنیا کا کوئی ملک ،امریکہ کا ایک مطالبہ مان لیتا ہے .  تو بات ختم نہیں ہوتی بلکہ مطالبات کی  فہرست شیطان کی آنت کی طرح لمبی ہوتی جاتی ہے ....  بقول ٹیم مقابل اگر ہم امریکہ کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں .  تو حضور ہم امریکہ کے مطالبات بھی ماننے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ...
ہمیں جرات کا مظا ہرہ کرنا ہو گا ...کیا ہم کیوبا ،   ویتنام اور افغانستان سے بھی گے گزرے ہیں ... کیوبا امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف 90،   میل دور ہے ....کیوبا میں انقلاب (1959)کے بعد امریکہ نے اس پر اقتصادی پابندیاں لگائیں .. جو کسی کسی نہ کسی صورت میں آج تک قائم ہیں .. امریکہ نے فیڈل کاسترو کی حکومت ختم کرنے کیلئے کیا کچھ نہیں کیا . فوجی مداخلت ،   اقتصادی پابندیاں ،  جراثیمی جنگ ،غرض ہر وہ حربہ استعمال کیا جس سے کیوبا حکومت کو کمزور کیا جاۓ اور فیڈل کاسترو کا تختہ الٹا جا سکے ... یہاں تک کے فیڈل کاسترو کو 638،  مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی .... لیکن  کیوبا کے  لیڈر اور عوام امریکہ کے سامنے ڈٹے رہے ....
ویتنام میں امریکہ 1955،سے لیکر 1975، تک اپنی مرضی کے حکمران اور نظام قائم کرنے میں کوشاں رہا . گو امریکی 1950،   سے جنوبی ویتنام کی فوج کو تربیت دے رہے تھے ....اس دوران امریکہ نے ایٹم بم کے علاوہ ہر وہ ہتھیار ویتنام میں استعمال کیا جو  اسکے اسلحہ خانے میں موجود تھا ...امریکی فوج کے ساتھ ساتھ ،  جنوبی کوریا ،   آسٹریلیا اور تھائی لینڈ کی فوجیں بھی انکی مدد کرتی رہیں ... ایک اندازے کے مطابق امریکہ نے ویتنام میں اس سے زیادہ اسلحہ اور گولہ بارود استعمال کیا جو دوسری جنگ عظیم میں تمام اتحادیوں نے جرمنی کے خلاف استعمال  کیا تھا ....اس جنگ میں 30،  لاکھ   سے زائد  ویتنامی مارے گۓ .  جبکہ 58،  ہزار سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوۓ ... اپنی تمام تر اقتصادی اور فوجی طاقت کے با وجود امریکہ ویتنام میں کامیابی حاصل نہ کر  سکا ....اور آخر کار نا مراد واپس ہوا ...
افغانستان کی صورت حال سب کے سامنے ہے ...16سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے با وجود امریکہ افغانستان میں امن قائم نہیں کر سکا ....امریکہ اب اپنی نا کامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے . اسی لیے ہر چند دن بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی کی جاتی ہے ...
ہمارے دانشور حضرات ،   حالات کا تجزیہ کرنے اور قوم کا حوصلہ بڑھانے کے بجاۓ .  ہمیں امریکہ سے ڈرانے لگ جاتے ہیں ....اگر ہم اتنے کمزور ہیں کہ امریکی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کا بھی حوصلہ نہیں رکھتے تو پھر ہمیں ایک آزاد قوم کی طرح زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں !!!!!!