Thursday 22 May 2014

!!!!الطاف بھائی -انگلینڈ والے

اپنی مرضی سے جلا وطنی اختیار کرنے والے قائد تحریک الطاف بھائی خبروں میں رہنے کا گر جانتے ہیں.کبھی متناز عہ  بیانات کے زور پر ،کبھی کسی جماعت یا ادارے کی حمایت -کبھی کسی جماعت یا ادارے کی مخالفت کے ذریے ،الطاف حسین خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں .اگر طبیعت ناساز ہو تو گھنٹوں لمبے خطابات کے سہارے اپنے کارکنوں کے ساتھ ساتھ ،سارے میڈیا کو بھی سولی پر لٹکاے رکھتے ہیں .بسا اوقات ہمدردی حاصل کرنے کے لیے رونے دوہنے سے بھی گریز نہیں کرتے .   عوام کو خوش کرنے کے لیے ،پنجابی فلموں کے ولن کی طرح بڑکیں لگانا بھی جانتے ہیں .
آج کل انھیں پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنے کا بھوت سوار ہے .متحدہ کے کارکن اور لیڈر احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں .ان کا خیال ہے کہ حکومت پاکستان انکے قائد کو شناختی کارڈ دینے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے .ورنہ الطاف بھائی پاکستان آنے کو تیار بیٹھے ہیں .متحدہ کے کارکن اور لیڈر شائد یہ بھول رہے ہیں . کہ الطاف حسین 1992میں خود پاکستان چھوڑ کر گے تھے .اور انھوں نے برطانوی شہریت حاصل کر رکھی ہے . اگر وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں تو ان کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاکستانی پاسپورٹ کی کوئی ضرورت نہیں .
دوسری اہم بات یہ ہے کہ الطاف حسین برطانیہ سے کسی دوسرے ملک نہیں جا سکتے .انھوں نے ایک بار پہلے بھی برطانیہ سے جنوبی افریقہ
 جانے کی کوشش کی تھی لیکن حکومت برطانیہ نے انھیں ملک سے جانے نہیں دیا . جب تک  ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا معمہ حل نہیں ہو جاتا .الطاف حسین برطانیہ سے باہر نہیں جا سکتے .ابھی تو منی لانڈرنگ کا جن بھی بوتل سے باہر آنا ہے .قائد تحریک سے گزارش ہے کہ وہ پاکستانی عوام کو بے وقوف بنانا چھوڑ دیں .قانون مکافات عمل نے ان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے .اب وہ اپنے انجام سے بچ نہیں سکیں گے .
الطاف حسین خوشی سے برطانوی پاسپورٹ میڈیا کو دکھاتے ہوۓ .

جمہوریت ایک نظام ؟

جمہوریت کے بارے میں کہا جاتا ہے .کہ یہ ایک ایسا نظام ہے . جس میں ہر فرد کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے .ہر اس سوال کے بارے میں -جو کسی معاشرے میں سامنے آے . اور عوام کو یہ حق حاصل ہے .کہ وہ اپنی منشا و مرضی کے مطابق حکومت قائم کریں .اگر عوام یہ سمجھیں کے انکی منتخب حکومت اس منشور سے ہٹ گئی ہے .جس کی بنیاد پر اس نے ووٹ لیے تھے . تو ان کو یہ حق حاصل ہے .کہ وہ اس حکومت کو تبدیل کر دیں .
اگر آپ دنیا کی جمہوری تاریخ کا جائزہ لیں .تو آپ پر یہ حقیقت منکشف ہو گی . کہ ایسا جمہوری نظام انسانی تاریخ میں کبھی بھی قائم نہیں ہوا .لیکن اسکے باوجود جمہوریت ایک نظرئیے کے طور پر ساری دنیا میں مقبول ہے . بلکہ آج کے دور میں اسے ایک مذہب کی حثییت حاصل ہو چکی ہے .
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے . ایسا نظام دنیا میں کبھی قائم نہیں ہوا . اور نہ مستقبل میں ایسے نظام کے قیام کی کوئی امید ہے . دنیا کی قدیم جمہوری ریاستوں پر نظر دوڑائیں تو آپ خود یہ اندازہ کر سکتے ہیں . کہ عوام کی ایک اچھی خاصی تعداد انتخابات سے لا تعلق رہتی ہے .اور اکثریت کی حکومت کبھی بھی قائم نہیں ہوتی .دوسری اہم بات یہ ہے .کہ جب لوگوں کے ووٹوں سے کوئی حکومت قائم بھی ہوتی ہے .تو وہ حکومت عوام کی منشا کے مطابق  کام کرنے کے بجاے  .اپنے گروہی ،طبقاتی اور نظام سرمایہ داری کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوۓ  کام کرتی ہے .
کسی بھی جمہوری معاشرے (ملک )میں عوام اس لیے اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں .کہ وہ حکومت میں آ کر ان کے مسائل حل کریں گے .جبکہ حقیقت اسکے بر عکس سامنے آتی ہے .برسراقتدار آنے والے -عوام کے مسائل حل کرنے کے بجاۓ .نظام سرمایہ داری کو مضبوط بنانے میں مصروف عمل ہو جاتے ہیں .دنیا کے ان تمام ممالک میں جہاں  جمہوریت (جمہوری حکومتیں ) قائم ہیں .تمام تر زور اس بات پر دیا جاتا ہے .کہ بجٹ کو کیسے متوازن کیا جاۓ .حکومتی اخراجات کو کیسے کم کیا جاۓ .حکومتی اخراجات کم کرنے کا مطلب ہوتا ہے .عوام کی فلاح کے لیے .سرمایہ خرچ کرنے کے بجاۓ .ایسی منصوبہ بندی کرنا کہ عوام کا پیسہ -عوام پر خرچ نہ ہو سکے .یعنی عوام کی دولت کو عوام تک پہنچنے سے کیسے روکا جاۓ .
اپنے ملک پاکستان کی صورت حال ہمارے سامنے ہے .آزادی سے اب تک جتنی بھی حکومتیں آئیں .چاہے وہ جمہوری ہوں یا آمرانہ .کسی نے بھی عوام کی فلاح کے لیے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا .ملک خداداد پاکستان میں .غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی پر خواص کی عیاشی کا نام جمہوریت ہے .اس میں قصور ہمارا (عوام کا  )ہے .یا ہمارے چنے ہوۓ حکمرانوں کا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟