Wednesday 27 December 2017

غالب صریر خامہ نواۓ سروش ہے

مرزا غالب کے دو سو بیسویں جنم دن پر . غالب کےچند لازوال اشعار !!!!

(نہ تھا کچھ تو خدا تھا .کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے ، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا 
ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے ،تو زانو پہ دھرا ہوتا
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا ؟)

(میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا )

(ہم کہاں کے دانا تھے ،کس ہنر میں یکتا تھے
بے سبب ہوا غالب دشمن آسماں اپنا )

(پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے 
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا )

(ہر چند ہو مشائدہ حق کی گفتگو 
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر )

(  یاد ہیں غالب تجھے وہ دن کہ وجد و ذوق میں 
زخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک )

(غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج 
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک )

(عشق نے پکڑا نہ تھا غالب ابھی الفت کا رنگ 
رہ گیا تھا دل میں جو کچھ ذوق خواری ہاۓ ہاۓ !)

(یار سے چھیڑ چلی جاۓ اسد 
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی )

(اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزہ غالب 
ہم بیا بان میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے )

(مارا زمانے نے اسداللہ خان تمیں 
وہ ولولے کہاں ،  وہ جوانی کدھر گئی )

(کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب 
شرم تم کو مگر نہیں آتی )

(بے خودی بے سبب نہیں غالب 
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے )

(آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں  خیال میں 
غالب صریر خامہ نواۓ سروش ہے )

(ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا 
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے؟ )

(ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن 
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے )

(عشق نے غالب نکما کر دیا 
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے )

(عشق پر زور نہیں ، ہے یہ وہ آتش غالب 
کہ لگاۓ نہ لگے اور بجھاۓ نہ بنے )

(زندگی میں تو وہ محفل سے اٹھا دیتے تھے 
دیکھوں اب مر گۓ پر کون اٹھاتا ہے مجھے )

(بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا 
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا )            

(یہ مسائل تصوف !یہ ترا بیان غالب 
تجھے ہم والی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا )

(تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گۓ تھے ،پہ تماشا نہ ہوا )

(دل دیا جان کے کیوں اس کو وفادار اسد
غلطی کی کہ کافر کو مسلماں سمجھا )

(مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالب
یار لاۓ مرے بالیں پہ اسے ،پر ،کس وقت )



انسان اور خیالات

" انسان دیکھے جا سکتے ہیں .ٹٹولے جا سکتے ہیں تم انہیں پکڑ سکتے ہو . ان پر حملہ کر سکتے ہو اور قید کر کے ان پر مقدمہ چلا سکتے ہو اور انہیں تختہ دار پر لٹکا سکتے ہو ..
لیکن خیالات پر اس طرح قابو نہیں پایا جا سکتا -وہ نا محسوس طور پر پھیلتے ہیں نفوذ کر جاتے ہیں . چھپ جاتے ہیں اور اپنے مٹانے والوں کی نگا ہوں سے   مخفی   ہو جاتے ہیں - روح کی گہرائیوں میں چھپ کر نشو و نما پاتے ہیں . پھلتے پھولتے ہیں . جڑیں نکالتے ہیں - جتنا تم ان کی شا خیں جو بے احتیاطی کے با عث ظاہر ہو جائیں . کاٹ ڈالو گے . اتنا ہی انکی  زمین دوز جڑیں مضبوط ہو جائیں گی ".....                   ( الیگزینڈر ڈوما )      

Monday 25 December 2017

!!!!آئین ، قانون اور ہمارے بونےدانشور

محترم کلاسرا صاحب نوکر شاہی کو زکوٹا جن کہتے ہیں .  ہم نے ان دانشوروں کو جو  آئین ، قانون کی بلا دستی کی بات صرف اس وقت کرتے ہیں . جب نواز شریف صاحب کی حمایت مقصود ہوتی ہے ... کو  قلم بیچ (بونوں ) کا نام دیا ہے .... 
دو دن پہلے محمد مالک صاحب کے پروگرام میں اسی طرح کے دو عظیم بونے شریک گفتگو تھے ....دونوں اس بات پر بڑے برہم تھے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، سندھ اور پنجاب میں اگزیکٹو کے کام میں کیوں مداخلت   کر رہے ہیں ... صوبائی اور مرکزی حکومت نے کون سا کام ، کب اور کیسے کرنا ہے ... اس کا تعین حکومتوں نے خود کرنا ہے . چیف جسٹس صاحب کو کوئی حق نہیں کہ وہ حکم جاری کریں .  اور ہسپتالوں کے دورے کریں ...
ایک صاحب جو چڑیا کو دانے ڈالنے کے ماہر ہیں . فرماتے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ہوتی ہے . کسی بھی مہذب ، جمہوری ملک میں ایسا نہیں ہوتا . عدالت عالیہ ، پارلیمنٹ کو کوئی حکم نہیں دے سکتی .   امریکہ میں تو ایسا نہیں ہوتا ؟؟؟؟؟
ہماری جناب سے گزارش ہے کہ جب آلگور اور بش جونئیر ( Al Gore vs Jeorge bush) کے درمیان 2000،کے صدارتی انتخابات میں تنا زع  پیدا    ہوا . تو سپریم کورٹ نے جارج بش کے حق میں فیصلہ دیا ... الگور نے تو کوئی واویلا نہیں کیا .. انھوں نے تو یہ نہیں کہا کہ فیصلہ کہیں اور لکھا گیا ..انھوں نے سپریم کورٹ کے ججوں پر  کوئی تنقید نہیں کی ... بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سر تسلیم خم کیا ....  موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ  ٹرمپ کے تارکین وطن کے خلاف پابندیوں کے  دو فیصلوں کو امریکی سپریم کورٹ نے مسترد کیا اور کہا کہ امریکی صدر نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا ہے .. بلکہ اس سے پہلے ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف   حکم جاری کیا ... امریکہ میں تو کسی نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف کوئی تحریک چلانے کی دھمکی نہیں دی .... نہ کسی نے یہ کہنے کی جرات کی کہ سپریم کورٹ کو  اگزیکٹو کے کام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ....
اس پروگرام میں شریک دوسرے بونے دانشور صاحب سے بھی سوال تھا ... عدلیہ کے بارے میں ،   لیکن جناب شروع ہو گے . فوج کے خلاف .... فرمایا کہ اس ملک میں پاک صاف ادارہ ایک ہی ہے ... سپریم کورٹ کو   چاہیے کہ ہر چار ، پانچ یونین کونسلوں پرایک  اڈیشنل جج اور دس ججوں پر   ایک ایک میجر اور کرنل مقرر کر دیں ... سب کچھ فوج کے حوالے کر دیں .. تو سب کچھ ٹھیک ہو جاۓ گا .... آپ بھی عدالت عالیہ پر برہم تھے کہ انھیں حکومت کے کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ...  جناب نے مزید فرمایا کہ مہذب ، جمہوری ملکوں میں ہر ادارہ اپنی اپنی حدود میں کام کرتا ہے ... کس قانون کی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ چیف جسٹس مداخلت کریں ...
ہمارا دونوں سے سوال ہے کہ کس مہذب اور جمہوری ملک میں کوئی عدالت عالیہ سے سزا یافتہ شخص (چاہے وہ کوئی بھی ہو )  سڑکوں پر جلوس نکلتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا ... عدالت عالیہ کے ججوں کی توہین کرتا ہے .. انکے فیصلے کو تعصب پر مبنی قرار دیتا ہے .... اپنے کارندوں سے ججوں اور انکے اہل خانہ کو دھمکیاں دلواتا ہے ...
فیصلہ قبول کرنے سے سر عام انکار کرتا ہے . فیصلے کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرتا ہے ... سرکاری پروٹوکول استعمال کرتا ہے .. قوم کے پیسے سے چلنے والے اداروں اور عمارتوں کو اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے ... کون سا قانون ہماری صوبائی حکومتوں اور مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ حکمران اور انکے گماشتے خود تو علاج کیلئے ، برطانیہ اور امریکہ جائیں . جبکہ عوام کو صحت کی معمولی سہولیات بھی میسر نہ ہوں ... ان کے بچے تو بیرون ملک تعلیم حاصل کریں .  لیکن غریب کے بچوں کیلئے ، چھت اور چار دیواری کے بغیر سکول ہوں ... ملک میں آبادی کی اکثریت کو پینے کا صاف پانی تک بھی نہ میسر ہو ...غریب اور کمزور انصاف کیلئے مارا مارا پھرے ...قوم کے خزانے ذاتی تشئیر پر خرچ کیے جائیں ....
کس مہذب اور جمہوری ملک میں ایسا ہوتا ہے ؟؟؟؟   اگر پاکستان کے غریب اور بے بس عوام کے خلاف ہونے والی نا انصافیوں اور ظلم   پر آپ کو کوئی اعترا ض نہیں تو پھر آپ کو عدالت عالیہ کی مداخلت پر بھی   کوئی   اعترا ض   نہیں ہونا چاہیے !!!!!

Saturday 23 December 2017

اتنی جلدی کیا ہے ؟

پنجاب کے عوام  کی دولت پر عیاشی کرنے اور اپنے سارے خاندان کو سرکاری خزانے سےپالنے  والے وزیر ا علیٰ جنھیں خادم  ا علیٰ   کہلوانے کا شوق ہے ....فرماتے ہیں کہ اگر انھیں عوام نے ایک اور موقع دیا تو پنجاب میں پینے کے پانی کا مسلہ حل کر   دیں گے .... جناب کو پنجاب پر حکومت کرتے یہ مسلسل دسواں سال ہے ... اگر ان دس سالوں میں جناب عوام کا یہ بنیادی مسلہ حل نہیں کر سکے .... تو اگلے دس سالوں میں بھی نہیں کر سکیں گے ...
جناب کا مسلہ وقت اور وسائل  نہیں بلکہ محدود سوچ   ہے ..عوام کے بنیادی مسائل (تعلیم -صحت -روزگار ) انکی ترجیحات میں شامل نہیں ...  جو کام وہ کرنا چاہتے ہیں . کر گزرتے ہیں ...اس میں وہ کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرتے ...اور نہ وسائل کی کمی آڑے آنے دیتے ہیں ...
ان کے تنخواہ دار دانشور انھیں اور ان کے بڑے بھائی کو  شیر شاہ سوری قرار دیتے ہیں ... تاریخ کے اوراق سے ہم دیکھتے ہیں کہ شیر شاہ سوری نے مختصر مدت میں ہندوستان میں کیا نمایاں کارنامے سر انجام دئیے ....جن کا اعتراف ان کے مخالفین   نے بھی برملا کیا ......
شیر شاہ سوری   (1540سے لیکر 1545تک ) ہندوستان کا حکمران رہا ....ان پانچ سالوں میں اس نے چٹاگانگ  سے کابل تک سڑک بنوائی ... سڑک کے ساتھ ساتھ سراۓ بنوائیں ،   صاف پانی کیلئے کنویں  کھد  واۓ ....نئی کرنسی جاری کی (روپیہ ) .جو آج بھی پاکستان -بھارت کے علاوہ ایشیا کے 7 اور ممالک میں بھی مستعمل ہے .... نئی سول اور ملٹری انتظامی مشینری قائم کی .... پورے ہندوستان میں ڈاک کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا ...  (یاد رہے کہ تاریخ شیر شاہی  1580،   میں اکبر اعظم کے ایک درباری   وقائع نویس عبّاس خان سروانی نے لکھی ).....اور ان تمام کاموں کو تفصیل سے بیان کیا جو شیر شاہ سوری کے دور میں ہوۓ ....
ہمارے خادم ا علیٰ کے مسلسل اقتدار کا یہ دسواں سال ہے ... ان دس سالوں میں پنجاب کو کچھ ملا یا نہیں . لیکن لاہور کو ضرور تباہ و برباد کر دیا گیا ... اس تباہی کی ایک جھلک سموگ کی صورت میں ہم سب نے دیکھی ...جناب خادم نے سارا لاہور ادھیڑ کر رکھ دیا ہے .... دس سال کی حکمرانی کے بعد کہتے ہیں کہ اگر صاف پانی پینا ہے تو ایک موقع اور دیں ؟؟؟؟
حضور اتنی بھی کیا جلدی ہے !!!!!    پنجاب کے لوگ بہت صابر ہیں ... اچھے دنوں کے انتظار میں 70،   سال گزر گۓ ... پانچ سال اور سہی !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
نوٹ ....احمد رضا قصوری کہتے ہیں کہ ایک محفل میں کسی نے نواز شریف کو بتایا کہ جرنیلی سڑک (جی -ٹی -روڈ )شیر شاہ سوری نے بنائی تھی ... تو میاں صاحب نے پوچھا کہ شیر شاہ سوری کون تھا ؟؟؟؟

Wednesday 20 December 2017

!!!!بیوقوف اور پاگل

سابق وزیر اعظم نے کل نیب عدالت میں پیشی کے بعد ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوۓ فرمایا کہ ہم بیوقوف ، پاگل یا بھیڑ بکریاں نہیں کہ آنکھیں بند کر کے فیصلہ قبول کر لیں ..... سکھا شاہی نہیں چلے گی ... وہ عدل کیلئے تحریک چلائیں گے ....وغیرہ ،   وغیرہ ....
موصوف اپنے اور عمران خان کے کیس کا موازنہ کرتے رہے .  ان کا خیال ہے کہ کیونکہ وہ نا اہل قرار دئیے گۓ ہیں ... لہذا انصاف کا تقاضہ تھا کہ عمران خان کو بھی نا اہل قرار دیا جاتا ؟؟؟؟   جناب سابق نا اہل  وزیر اعظم صاحب ایک سادہ سی بات نہیں سمجھ پاۓ کہ وہ دھائیوں سے اقتدار میں ہیں .جناب  نواز شریف ، سابق گورنر (مرحوم )غلام جیلانی خان کے زیر سایہ پنجاب ایڈ ویزری   کونسل کے  ممبر رہے ....پنجاب کے وزیر خزانہ ،   دو بار پنجاب کے وزیر ا  علی   اور تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں ...... جبکہ عمران خان کبھی بھی کسی سرکاری یا عوامی عہدے پر فائز نہیں رہے .....  دوسرا 
عمران خان باہر سے پیسہ پاکستان لاۓ .... جبکہ نواز شریف اینڈ کمپنی نے اربوں روپے پاکستان سے باہر غیر قانونی طور پر   منتقل کیے ہیں ...جن کا وہ کوئی بھی تسلی بخش جواب نہ عدالت عالیہ کے سامنے ،   نہ جے -آئی -ٹی کے سامنے اور نہ اب تک نیب عدالت کے سامنے پیش کر سکے ہیں ... اس کا ایک ہی مطلب لیا جا سکتا ہے ..کہ نہ صرف دال میں کچھ کالا ہے ... بلکہ پوری دال ہی کالی اور تعفن زدہ ہے اور جسکی سڑاند پورے ملک میں پھیل چکی ہے ...
جہاں تک اس بات  تعلق ہے کہ سابق وزیر اعظم بیوقوف ہیں یا نہیں ؟؟؟   اس پر   ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے . جو ہم قارئین کی نظر کرتے ہیں ....
ایک شخص کی گاڑی ،   پاگل خانے کے سامنے پنکچر ہو جاتی ہے .. شام کا وقت ہوتا ہے . گاڑی اترائی پر کھڑی ہوتی ہے .. وہ شخص گاڑی سے باہر آتا  ہے .. وہیل کا جائزہ لینے کے بعد ،   گاڑی میں سے جیک نکالتا ہے ... جیک لگانے کے بعد وہیل کے نٹ کھولتا ہے اور سڑک پر رکھتا جاتا ہے .... ایک پاگل ،   پاگل خانے کی دیوار پر بیٹھا یہ سب کاروائی دیکھ رہا ہوتا ہے ... پنکچروہیل اتارنے کے بعد   دوسرا وہیل لگاتا ہے ... لیکن جب نٹ لگانے کیلئے ادھر   آ دھر   دیکھتا ہے . تو اسے نٹ نہیں ملتے ... گاڑی چونکہ اترائی پر کھڑی ہوتی ہے ،   نٹ لڑک کر کہیں نیچے چلے جاتے ہیں ...  گاڑی والا شخص بڑا پرشان ہوتا ہے اور   دائیں بائیں دیکھنا شروع کر دیتا ہے ....  دیوار پر بیٹھا ہوا پاگل اس سے پوچھتا ہے کہ بھائی صاحب کیا مسلہ ہے ... گاڑی والا جواب دیتا ہے کہ وہیل کے نٹ نہیں مل رہے ..  اندھیرا ہو چکا ہے ، کیا کروں ....پاگل اسے کہتا ہے کہ محترم اس کا بڑا آسان حل ہے ...  گاڑی کے تینوں وہیلوں سے ایک ایک نٹ اتار لیں اور اس وہیل کو لگا لیں ... آپ کا کام ہو جاۓ گا ... باقی صبح   نۓ نٹ خرید کر   لگا لینا .....گاڑی والا شخص حیرت سے پاگل کی طرف دیکھتا ہے اور کہتا ہے کہ تمیں کیسے پتہ ہے .. تم تو پاگل ہو ...
وہ شخص جواب دیتا ہے کہ بھائی صاحب میں پاگل ضرور ہوں ،   بیوقوف نہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!!
سابق وزیر اعظم صاحب بھی گاڑی والے شخص کی طرح سوال پوچھ رہے ہیں .... اب انھیں کون بتاۓ کہ وہ .........ہیں !!!!!!!

Friday 15 December 2017

!!!!حقائق اور خوابوں کی دنیا

سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے کل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے  ہوۓ   فرمایا کہ (اس طرح کے فیصلے قوموں کیلئے انتشار کا باعث بنتے ہیں ) وہ اپنے نا اہلی کے فیصلے کے بارے اظہار فرما رہے تھے !!!! اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے مزید دانشوری فرماتے ہوۓ کہا کہ   
ملک اب بد حالی کی طرف   بڑھنا شروع ہو گیا ہے ..
سی پیک کے منصوبے سست روی  کا شکار ہو گے ہیں ...
سٹاک مارکیٹ نیچے آ گئی ہے ...
حکومت غیر مستحکم ہونے کے اثرات لازمی پڑتے ہیں ....
یہ صورت حال افسوسناک ہے اور موجودہ حالات تسلی بخش نہیں ؟؟؟؟
نواز شریف صاحب کے خیال میں یہ سب کچھ صرف اس لیے ہو رہا ہے کہ وہ اب ملک کے وزیر اعظم نہیں رہے . حالانکہ حکومت ان کی جماعت کی ہے ، ان کا نامزد کردہ وزیر اعظم وہ سب کچھ کر رہا ہے .  جس کا حکم نواز شریف دے رہے ہیں ... پنجاب میں انکے بھائی وزیر اعلیٰ ہیں ... اگر پھر بھی ملک میں حالات تنزلی کی طرف جا رہے ہیں .  تو اس کا ایک مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن ) جان بوجھ کر ملکی حالات خراب کر رہی ہے ... نواز شریف عدالت علیہ کی طرف سے  نا اہل قرار دئیے جانے کی سزا پوری قوم کو دینا چاہتے ہیں .... اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی حکومت (خاقان عباسی ) کو چارج شیٹ کر   رہے ہیں کہ وہ ملکی معاملات چلانے میں نا کام ہوۓ ہیں .... 
اب   آئیں حقائق کی طرف ،،،،،،   
موجودہ حکومت اب تک 42 ارب ڈالر قرض لے چکی ہے ....
2013،   میں برآمدات  ساڑھے چوبیس ارب ڈالر تھیں .  جو اب گر کر ساڑھے اکیس  ارب ڈالر رہ   گئی ہیں ....
درامدات  جو ایک سال پہلے ساڑھے چوالیس ارب ڈالر تھیں . اب بڑھ کر 53،   ارب ڈالر ہو چکی ہیں ....
تجارتی خسارہ ایک سال پہلے تقریبا   24،   ارب ڈالر تھا .  اب بڑھ کر   ساڑھے 32،   ارب ڈالر ہو چکا ہے ....
دنیا میں خوراک کی کمی کے شکار 116،   ممالک میں پاکستان 106،   نمبر پر ہے .....
ملک میں بے روزگاری کی شرح میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے .. حکومت پاکستان اس کے اعدادو شمار   دینے کو تیار نہیں ...
گردشی قرضہ 2013،   میں 480،  ارب روپے تھا ....آج یہ قرضہ بڑھ کر 824،   ارب روپے ہو چکا ہے .....
سرکاری اداروں ( پی - آئی -اے ،   ریلوے ،   سٹیل ملز   وغیرہ ) کا خسارہ پہلے 495،   ارب روپے سالانہ تھا . جو موجودہ حکومت کے دور میں بڑھ کر 1.2،   کھرب روپے   ہو چکا ہے ....
نواز شریف لوڈ شیڈنگ میں کمی کا کریڈٹ لیتے ہیں .. اس میں شک نہیں کہ ملک کے بڑے شہروں میں لوڈ شیڈنگ میں کمی آئی ہے . لیکن وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ کمی کس قیمت پر کی گئی ہے ... پاکستانی ٹیکسٹائل   انڈسٹری کی تباہی میں   بجلی اور گیس کی ہوش روبا قیمتوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے ... زراعت کی حالت وگرگوں ہے .  کسان اپنی فصل بیچنے کیلئے مارا مارا پھر رہا ہے ....
نواز شریف صاحب کی گفتگو سن کر ایسا لگتا ہے کہ موصوف خوابوں کی دنیا میں رہتے ہیں .... حکومت پاکستان کے پیش کردہ اعدادوشمار کچھ اور تصویر پیش کر رہے ہیں . جبکہ سابق وزیر اعظم کچھ اور راگ الاپ رہے ہیں ؟؟؟؟

!!!!عمران خان ، نواز شریف کیس .دونوں کا کوئی موازنہ نہیں

عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں کل سنایا جاۓ گا.   سپریم کورٹ میں اس کیس  کی سماعت   سے لیکر ، سپریم کورٹ کے فیصلہ محفوظ کرنے تک ،  ن  لیگ اور اسکے اتحادی ،جس میں قلم بیچ دانشور ، صحافی بھی شامل تھے اور اب بھی ہیں . یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے رہے کہ جیسے عمران خان اور میاں نواز شریف کے کیس ایک ہی نوعیت کے ہیں .
جب میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا . تو  (ن ) لیگ اور انکے حواریوں نے یہ شور مچانا شروع کر دیا کہ   اب عمران خان کو بھی نا اہل قرار دیا جانا چاہیے . میڈیا میں موجود   کچھ خود ساختہ غیر جانبدار دانشوروں نے یہ کہنا اور لکھنا   شروع کیا کہ اگر سپریم کورٹ نے (Balance) کرنا ہے تو عمران خان کو بھی نا اہل قرار دینا ہو گا ...  اس سے زیادہ   گھٹیا    بات نہیں ہو سکتی کہ سپریم کورٹ کو انصاف کرنے کے بجاۓ ، (Balance)کرنے کا کہا جاۓ  !!!!
یہ بھی بد دیانتی ہو گی   اگر  یہ کہا جاۓ.   کہ عمران خان اور نواز شریف  کے کیس کی نوعیت   ایک ہی ہے ... نواز شریف   پنجاب کے وزیر اعلی اور 3 بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں .  جبکہ  عمران خان کبھی کسی سرکاری عہدے پر نہیں رہے ... اس لیے دونوں کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا ..... عمران خان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں .... جبکہ دوسری طرف اربوں کی  کرپشن اور منی لانڈرنگ صاف   نظر  آتی ہے ....
عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی .  انھیں قبول ہو گا .....  ہمیں یقین ہے کہ فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہو گا ... اگر عمران خان نا اہل بھی ہو جاتے ہیں . تب بھی قوم عمران خان کی اس جدوجہد کو یاد رکھے گی .  جو انھوں نے کرپٹ مافیا کو بے نقاب کرنے اور انھیں کیفر کردار   تک   پہونچانے  کے لیے کی !!!!!   

Sunday 10 December 2017

Cuban Missile Crisis.

On October 27, 1962 after much deliberation between the Soviet Union and Kennedy's cabinet, Kennedy secretly agreed to remove all missiles set in southern Italy and in Turkey, the latter on the border of the Soviet Union, in exchange for Khrushchev removing all missiles in Cuba. There is some dispute as to whether removing the missiles from Italy was part of the secret agreement, although Khrushchev wrote in his memoirs that it was; nevertheless, when the crisis had ended McNamara gave the order to dismantle the missiles in both Italy and Turkey.

President Kennedy warned the Mexican ambassador that Cuba was very dangerous and a threat to security during the Cuba Missile Crisis era. The Mexican ambassador's told President Kennedy that "If we publicly declare that Cuba is a threat to our security, forty million Mexicans will die laughing".

The Farewell Sermon.

The Last Sermon of the exalted Prophet is not reported in the Qur'an but the content resonates with the Book. Here is the most reliable version of the Sermon.
THE EXALTED PROPHET’S FAREWELL SERMON
In the year 632 CE (tenth year of Hijrah), the exalted Prophet Muhammad came back to Makkah for the Final Pilgrimage. People had kept joining the Caravan on its way to Makkah and there was a congregation of 140,000 people whom the Prophet (S) addressed from a mountaintop:
“O Mankind! I believe we will not meet in this Congregation again.
Remember, your blood, your property and your honor is sacred unto each other. Very soon you will have to explain your actions before Allah.
O People! Your Sustainer Lord is One and your ancestry is common. No black is superior to a white, and no white is superior to a black, and no Arab is better than a non-Arab and no non-Arab is better than an Arab. Honor is the birthright of every human being. The only criterion of superiority amongst you is nothing but good conduct.
Treat those under your care equitably. Be kind to your servants. Feed them what you eat and clothe them as you clothe.
This day, the ways of the Jahiliyyah (the Age of Ignorance) are trampled under my feet. All bloodshed of the Jahiliyyah is declared null and void. This day, I revoke all previous warfare, contention, bloodshed, and chain revenge. I am the first one to forgive the murder committed against my family, that of Rabee’ah bin Harith.
All usury (interest on money) of Jahiliyyah is null and void from this day on. First of all, I revoke the interest owed to my family on behalf of my uncle Abbas bin Muttalib.
O Men! Be fearful of Allah in all matters concerning women. They have rights over you as you have rights over them. Treat them well and be kind to them. Remember, they are your companions, colleagues, and partners in life.
Just as you honor this month, this day and this place, likewise your blood, honor and property is inviolable unto one another. All believers are brothers and sisters to one another. Nothing from a believer is permissible unto another unless it is given with cheerful consent.
Remember that everyone is a shepherd. You will be questioned about those under your care. If a non-Muslim is wronged in the Islamic State, I would personally plead on his or her behalf. Avoid extremes in religion. Peace, O Mankind! Peace.
O People! I am leaving behind one thing among you. If you hold it fast, you will never go astray. What is that thing? - The Book of Allah.
Even if an Ethiopian slave is chosen among you as Ameer (Ruler) and he takes you along the Book of Allah, obey him and follow him. Serve your Sustainer Lord by serving His creation and you will enter Paradise.
O People! Sincerity in action, working for the betterment of fellow humans, and unity among the Ummah are three things that keep the hearts refreshed and clean.
O Mankind! No prophet will come after me. And there is no Ummah (an Ideology-based Community) after you.
It is incumbent upon you to convey this Message of mine unto those who are not present here. Allah will ask you about me on the Day of Resurrection. Tell me, what you will say. The congregation proclaimed, “We witness that you have conveyed the Message and fulfilled your Trust.”
On hearing this, the Prophet (S) raised his hands and said, “O Allah! Be witness. O Allah! Be witness. O Allah! Be witness.”
At this point, Allah revealed again part of a verse to the exalted Prophet, 5:3 —– This Day I have perfected your DEEN for you, completed My favor upon you, and chosen for you Al-Islam as the System of Life. —-. 

Superb Reply!!!!

A very poor woman with a small family called-in to
a Christian radio station asking for help.
A non-believer man who was also listening to this radio program decided
to make fun of the woman.
He got her address, called his secretary and ordered her to buy a large amount
of food stuffs and deliver to the woman.
However, he sent with it the following instruction:
“When the woman asks who sent the food, tell her that its from the devil.
When the secretary arrived at the woman’s house, the woman was
so happy and grateful for the help that had been received.
She started putting the food inside her small house.
The Secretary then asked her,
‘’Don’t you want to know who sent the food?’’
The woman replied,
‘’No, I don’t care because
when GOD orders,
even the devil obeys”.

Is that really true?

When Feith interviewed an experienced Pentagon Arabist, Patrick Lang, for a job in Iraq after the invasion, Feith asked: “Is it really true that you really know the Arabs this well, and that you speak Arabic this well? Is that really true?” Lang said, yes it was. “That’s too bad” said Feith. There was no room for someone with an ounce of sympathy for “those people.” Lang didn’t get the job.

When a concept matches with observation, it is the Truth. (Rousseau)

Pride of the Nation. PAF

Complimenting the Pakistan Air Force pilots, the legendary US Air Force pilot Chuck Yeager who broke the sound barrier, wrote in his biography "The Right Stuff": "This Air Force (the PAF), is second to none". He continued: "The (1971) air war lasted two weeks and the Pakistanis scored a three-to-one kill ratio, knocking out 102 Russian-made Indian jets and losing thirty-four airplanes of their own. I'm certain about the figures because I went out several times a day in a chopper and counted the wrecks below." "They were really good, aggressive dogfighters and proficient in gunnery and air combat tactics. I was damned impressed. Those guys just lived and breathed flying. "
In 1965, Roy Meloni of the ABC reported: "Pakistan claims to have destroyed something like 1/3rd the Indian Air Force, and foreign observers, who are in a position to know say that Pakistani pilots have claimed even higher kills than this; but the Pakistani Air Force are being scrupulously honest in evaluating these claims. They are crediting Pakistan Air Force only those killings that can be checked from other sources."

Thursday 7 December 2017

!!!!!علامہ عنایت الله مشرقی کی ایک تحریر

علامہ صاحب کی یہ پاکستان بننے سے پہلے کی تحریر ہے . اسے پڑھ کر آج کے پاکستان کا غلام ہندوستان سے موازنہ کریں . غلامی کے دور سے لیکر  آزادی کے 70 سال بعد بھی عوام اور ملک کی حالت میں بہتری کے بجاۓ تنزلی ہوئی ہے ...
اب علامہ صاحب کی تحریر پڑھیں اور پاکستان کے موجودہ حالات پر غور کریں ؟؟؟؟
(لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تم نے مشرق کی طویل عرصے تک سیاحت کی . آخر تم نے کیا دیکھا ؟؟   میں کیا بتاؤں . کیا دیکھا ...  میں نے اس سرے سے اس سرے تک ویران حال بستیاں ،   ٹوٹے ہوۓ پل ،   بند نہریں ،   سنسان سڑکیں دیکھیں .... میں نے جھریاں پڑے چہرے ،   جھکی ہوئی کمریں ،   خالی دماغ ،   بے حس دل ،   الٹی عقلیں دیکھیں ... میں نے ظلم ،   غلامی ،   خستہ حالی ،   ریاکاری ،   قابل نفرت برائیاں ،   طرح طرح کی بیماریاں ،   جلے ہوۓ جنگل ،   ٹھنڈے چولہے ،   بنجر کھیت ،   میلی سورتیں ،   نکمے ہاتھ پاؤں دیکھے ...  میں نے بے جماعت کے امام دیکھے .. بھائی کو بھائی کا دشمن دیکھا .. دن دیکھے جن کا کوئی مقصد نہیں -   راتیں دیکھیں ،  جن کی کوئی صبح نہیں !!!!!!!!)
اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیں . کیا ملک پاکستان میں آج بھی یہی صورت حال نہیں ؟   جو کچھ علامہ صاحب نے بیان کیا ہے . اس میں پلاسٹک بیگ اور گندگی کا بے تحاشا اضافہ ہوا ہے ... پاکستان کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں . تمام شہر گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں .... جبکہ حکمران سات براعظموں میں اپنی جائیدادیں بنا چکے ہیں ....