Tuesday 18 February 2014

! جس نے ایک جان کو بچایا

دو دن پہلے کی خبر ہے ،کہ لورالائی میں شک کی بنا پر ایک شادی شدہ جوڑے کو سنگسار کر دیا گیا .بعد   ازاں دونوں کو بغیر غسل دیے ، بغیر کفن اور نماز جنازہ ادا کیے بغیر دفن کر دیا گیا .  کیا انصاف ہے ، نہ صفائی کا موقع ،نہ ثبوت  اور نہ  عدالت ؟   کیا  انسانی جان اتنی  ارزاں ہے ، کہ جس کا جی  چا ہے .  اپنی مرضی سے خون بہاتا چلا جا ۓ .   سزا  دینا صرف اور صرف عدالت کا  کام  ہے ، وہ  بھی تمام قانونی  تقاضے پورے  کرنے کے بعد !  ا لله  کریم نے عقل اس لیے دی ہے .کہ اسے استعمال کیا جاۓ .  آنکھیں  بند کر کے آباواجداد کی پیروی کرنا دین نہیں ہے .
قرآن میں ارشاد ربانی ہے .
اس کی پیروی کرو .جو  تمہارے  رب کی جانب سے تمہاری طرف اتارا  گیا ہے .اور اسکے سوا  اولیا  کی پیروی  نہ کرو . تم کم ہی  نصیت  قبول  کرتے ہو . الاعراف /3 .
جب ان سے کہا جاتا ہے .کہ الله نے جو نازل کیا ہے . اس پر چلو .تو وہ  کہتے ہیں . کہ ہم تو  اسی پر چلیں گے . جس پر ہم نے اپنے  بزوگوں  کو پایا ہے .    چا ہے  شیطان ان کو جہنم کی طرف دعوت دے رہا ہو .                  سورہ  لقمان /   21 .
          رجم  یا  سنگسار  کرنے کی سزا  کا  الله  کے دین  اسلام  سے کوئی  تعلق  نہیں ہے .  دین  اسلام میں زنا  کی سزا  سو  کوڑے ہے . قرآن  میں الله  کریم  کا ارشاد ہے .   
       زانی مرد اور زانیہ عورت میں سے ہر ایک کو سو ،سو  کوڑے لگا ؤ  . اگر تم الله اور  یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو .تو قانون خدا وندی کے نفاذ میں کسی قسم کی نرمی مت برتو .اور یہ سزا اس طرح دو کہ مومنین کی ایک جماعت وہاں موجود ہو .                       24/2. النور
ہمارے  مذہبی  رہنماؤں  نے  یہ  قسم  اٹھائی  ہوئی ہے . کہ  الله کا  حکم   نہیں ماننا . خود   بھی  گمراہ  ہیں اور  دوسروں کو بھی  گمراہ  کر رہے ہیں .   ہماری بد قسمتی  ہے . کہ ہم آنکھیں  بند کر کے ان  کی پیروی  کرتے ہوۓ . جہنم  کے اس  گڑھے  کی طرف  بھاگ رہے ہیں . جس سے  چھٹکارا  نہ اس جہاں  میں ممکن ہے اور نہ اگلے جہاں میں .
جو لوگ  الله  کریم  کے حکم  کے مطابق  فیصلے نہیں کرتے ان  کے بارے میں قرآن کا حکم ہے . 
  اور جو لوگ الله کی کتاب کے مطابق فیصلے نہ کریں وہ فاسق ہیں . سورہ المائدہ آیت .47.    
 جو لوگ الله کے نازل کردہ احکامات کے مطابق فیصلے نہیں کرتے .ایسے ہی لوگ کافر ہیں . سورہ المائدہ آیت .44 
جہاں تک  سنگسار کرنے کی سزا کا تعلق ہے .  اس کا حکم یہودیوں  کی کتابوں میں ضرور ملتا ہے .  ان کی کتاب  مشنا  میں  18 ایسے جرائم ہیں جنکی سزا  سنگساری  ہے . اسکے  علاوہ  تورات میں  11 ایسے جرائم بیان  کیے گۓ   ہیں . جنکی سزا  سنگسار کرنا ہے .
اب یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم   الله    کا حکم مانتے ہیں . یا یہودی  کتابوں اور روایات کی پیروی کرتے ہیں .
ہمیں جان  بچانے کا حکم ہے . الله کریم کا ارشاد ہے .
جس نے ایک جان  کو بچایا ،  اس نے گویا ساری  انسانیت  کو بچا لیا .

Friday 14 February 2014

!اظہارالحق اور حق کا اظہار

متحرم اظہارالحق صاحب روزنامہ دنیا میں کالم لکھتے ہیں . اپنے 4 فروری کے کالم میں جس کا عنوان تھا .  وہ میوہ ہاۓ تازہ و شیریں کہ واہ واہ .  میں لکھتے ہیں . سنا ہے غلام احمد پرویز بھی ،ساری قوت تحریر کے باوجود قرآن صیح نہیں پڑھ پاتے تھے .
اپنے 14فروری کے کالم ، ایک طاقتور کلاس ،میں لکھتے ہیں .....شریعت میں کسی پر غلط الزام لگانا  یا بہتان باند ھنا منع ہے . لیکن یہ طاقتور طبقہ اپنے مفاد کے لیے افترا  پردازی سے بھی گریز نہیں کرتا .
ہماری آپ سے گزارش ہے ،کہ شریعت میں سنی سناہی بات کو بغیر تصدیق کیے آگے پھیلانا بھی منع ہے .آپ مذہبی طاقتور کلاس کے بارے میں لکھتے ہیں وہ غلط الزام لگاتے ہیں . جبکہ آپ نے اپنے چار فروری کے کالم میں یہی بات کی ہے . آپ نے بھی الزام لگایا ہے ، سنا ہے پرویز بھی قرآن صیح نہیں پڑھ پاتے تھے . آپ نے یہ نہیں لکھا ،کہ آپ نے خود پرویز صاحب کے پاس بیٹھ کر سنا . آپ کی تحریر سے ایسا لگتا ہے کہ آپ نے کسی سے سنا . آپ نے خود تصدیق نہیں کی . ویسے بھی پرویز صاحب اس دنیا سے گزر چکے ہیں . ان کا معاملہ اب  الله کریم کے سپرد ہے .
جو لوگ اس دنیا سے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں ہم سے کوئی سوال نہیں ہو گا . ہماری آپ سے صرف یہ گزارش ہے ،کہ جو اصول آپ دوسروں پر لاگو کرتے ہیں ، وہ اپنے آپ پر لاگو کیوں نہیں کرتے .
ویسے بھی اکثر دانشور حضرات کے ساتھ یہ مسلۂ  ہے کہ وہ مشائدے اور تصدیق کے عمل سے کافی دور ہوتے ہیں . مثال کے طور پر ، ارسطو نے لکھا ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں کے دانت کم ہوتے ہیں۔ اسی لئے عورتیں کم عقل ہوتی ہیں۔ اگرچہ انہوں نے دو شادیاں کیں، لیکن انہیں یہ خیال کبھی نہ آیا کہ اپنی بیگمات کے منہ کا معائنہ کر کے اپنے بیان کی تصدیق کر لیتے۔
 آخر میں صرف اتنا کہنا چاھتا ہوں . آپ نے اپنے کالم میں حق کا اظہار نہیں کیا .