Thursday 25 December 2014

Man of Faith by Iqbal.

 Iqbal said it beautifully in a couplet in Persian:
 “You ask me about the signs of a man of faith? When death comes to him, he has a smile on his lips.” 

Monday 8 December 2014

! گوبلز سے معذرت کے ساتھ

وفاقی وزیر اطلاعات جناب پرویز شریف ،معا ف کیجئے گا ،پرویز رشید صاحب نے آج فرمایا کہ ،عمران خان پہلے کہتے تھے ،حلقے کھولیں ،اب کہتے ہیں تھیلے کھولیں ؟خان صاحب کی یاداشت کمزور ہے .......
وزیر اطلاعات کے اس بیان کا کیا مطلب ہے .اس کی وضاحت  بھی وہ خود ہے کر سکتے ہیں .ہم صرف اتنا کہنے کی جسارت کرتے ہیں کہ جناب تھیلے کھلیں گے تو پتا چلے گا کہ اندر سے ووٹ نکلتے ہیں یا ردی کے کاغذ ؟پھر اس سے یاداشت کی کمزوری کا کیا واسطہ ؟
اصل میں جناب کو آج کل اتنی پریس کانفرنسیں کرنی پڑ رہی ہیں کہ جناب خود بھول جاتے ہیں کہ پہلی کانفرنس میں آپ نے کیا فرمایا تھا .
پاکستانی میڈیا میں آج کل پرویز رشید صاحب کو گوبلز سے تشبیہ دی جا رہی ہے .گوبلز دوسری جنگ عظیم میں جرمنی  کے پراپیگنڈہ انچارج تھے .گوبلز کو جدید پراپیگنڈہ کا بانی تصور کیا جاتا ہے .کہاں گوبلز اور کہاں ہمارے پرویز رشید صاحب ؟ہماری صاحبان عقل سے گذارش ہے کہ گوبلز کی روح کو شرمندہ نہ کریں .گوبلز پر اس کی قوم یقین کرتی تھی .جبکہ ہمارے وزیر صاحب پر شائد ہی کوئی یقین کرتا ہو .......ایسا لگتا ہے کہ انکی حکومت بھی ان پر یقین نہیں کرتی .اسی لیے انھیں ایک کے بعد ،دوسری پریس بریفنگ دینی پڑتی ہے .
ہماری وزیر موصوف سے عرض ہے کہ جناب آپ وزیر اطلاعات ہیں ،وزیر پراپیگنڈہ نہیں ہیں .آپ کا فرض پاکستانی قوم کو درست معلومات فراہم کرنا ہے .اپوزیشن کا تمسخر اڑانا نہیں ؟؟؟؟؟؟
نذیر ناجی صاحب نے اپنے ایک کالم میں لکھا ،کہ لوگ بھی عجیب ہیں -گوبر کو گوبلز کہہ رہے ہیں ؟

Sunday 7 December 2014

مذاکرات کا کیا ہو گا ؟

پی -ٹی -آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کیا نتیجہ خیز ہونگے .یا مزید وقت حاصل کرنے کیلئے ،حکومت بات چیت کو طول دیتی رہے گی .اس وقت تک جب تک پی -ٹی -آئی کی قیادت تھک ہار کر .اس نقطہ پر نہیں آ جاتی .جس پر حکومت انھیں لانا چا ہتی ہے .
جہاں تک تبدیلی کا تعلق ہے .اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ عمران خان نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ان لوگوں کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے .جو انتخابات کے دن پکنک منایا کرتے تھے .جنھیں کبھی اس سے کوئی غرض نہیں رہی کہ انتخابات میں کونسی جماعت جیتی اور کونسی ہارتی ہے .وہ اس سے مکمل طور پر لا تعلق تھے .انتخابات کے دن ووٹ ڈالنے کیلئے ،قطار میں کھڑا ہونا ان کیلئے کسی بڑی آزمائش سے کم نہ تھا .لیکن آج وہی لوگ جنھیں ہمارے سیاستدان ،ممی ڈیڈی ،برگر جنریشن ،کمزور ،نازک مزاج کہتے نا تھکتے تھے .تحریک انصاف کے دھرنوں اور جلسوں کی شان ہیں .مسلسل سڑکوں پر آ کر ان لوگوں نے خاص طور پر خواتین نے ،یہ ثابت کر دیا ہے .کہ ان میں عزم و ہمت اور جذبے کی کمی نہیں ہے .یہی ایک ایسا مثبت عمل ہے ،جو آگے چل کر پاکستانی معاشرے اور اس موجودہ نظام میں ایک بہت بڑی تبدیلی کا موجب بنے گا .
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ اس عوامی بیداری سے موجودہ نظام کہاں تک تبدیل ہو گا .یا عوام کو ان کے بنیادی حقوق کیسے ملیں گے .اس بارے میں تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اس کیلئے اچھا خاصا وقت درکار ہوتا ہے .جہد مسلسل کی ضرورت ہوتی ہے .قربانیاں دینی پڑتی ہیں .مار کھانی پڑتی ہے .یہاں تک کہ خون بھی دینا پڑتا ہے .تب کہیں جا کر امید بر آتی ہے .
ترقی  یافتہ ممالک ،مہذب ممالک یا وہ ممالک جنھیں مغرب کہا جاتا ہے -وہاں پر بھی عوام کو اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے ،بڑی طویل جہد و جہد کرنا پڑی .آج جن حقوق پر مغرب فخر کرتا ہے .وہ حقوق مقتدر طبقوں نے پلیٹ میں رکھ کر انھیں پیش نہیں کیے .مثال کے طور پر ،مزدوروں کے حقوق ،آٹھ گھنٹے کام کے اوقات ،عورتوں کے حقوق ،سماجی ،سیاسی ،معاشی آزادی ،صحت و تعلیم کی سہولتیں ،انصاف کا نظام ،مرد و زن میں برابری ،عام لوگوں کیلئے ووٹ کا حق ،ان سب کیلئے مغرب کے لوگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں .
ہمیں بھی اپنے حقوق کیلئے جنگ لڑنی پڑے گی .جن افراد ،گروہوں اور طبقوں نے پاکستان کے وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے .وہ اتنی آسانی سے ہماری جان نہیں چھوڑیں گے .ہم ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں .اگر ہم متحد اور ثابت قدم رہیں .انشااللہ !!!!!!!!!!!!!!!

Thursday 27 November 2014

!راستہ کٹھن ،لیکن منزل سامنے ہے

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ جو کچھ ہماری مذہبی اور سیاسی جماعتیں قیام پاکستان سےلیکر آج تک نہیں کر سکیں  .وہ تحریک انصاف نے سو دنوں میں کر دکھایا ہے .پندرہ اگست ،1947سے لیکر چودہ اگست ،2014 تک ہم ایک دائرے میں چکر لگا رہے تھے .پاکستانی قوم کو یہ معلوم نہ ہونے دیا گیا ان کا اصل مسلہ کیا ہے .ان کا دشمن کون ہے .ان کی داد رسی کرنا کس کا فرض ہے .کون ہے جو اس ملک و قوم کی ترقی میں رکاوٹ ہے .وہ کون سے افراد .گروہ یا جماعتیں ہیں جو تعلیم عام نہیں ہونے دیتے .کون ہے جو غریب کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی میں دیوار بنتا ہے .کون ہے ،جو فوری اور سستا انصاف عوام کو فرا ہم 
نہیں ہونے دیتا .کون ہے ،جو امن و امان اپنے لیے تو چاہتا ہے .لیکن عوام کو اس سے محروم رکھتا ہے .کون ہے ،جو اپنے رہنے کی جگہ کو تو انتہائی صاف و شفاف رکھتا ہے .جبکہ غریب کی آبادیوں کو  گندگی کے ڈھیر بناتا جاتا ہے .کون ہے ،جو میرٹ پر کوئی  کام نہیں ہونے دیتا ؟
آج  اگر کسی سے ان سوالوں کا جواب پوچھا جاۓ .تو کہا جاۓ گا .یہ تمام مسائل حل کرنا حکومتوں کا کام تھا اور ہے .جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آزادی سے لیکر آج تک کسی بھی حکومت نے سنجیدگی سے عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی کوشش نہیں کی .اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ تھی کہ وہ ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے تھے .صرف عوام کو دھوکہ دینے کیلئے .بیرونی دشمنوں کی طرف انگلی اٹھا دی جاتی تھی .جب بھی عوام اپنے حق کیلئے آواز اٹھاتے .کبھی اسلام خطرے میں پڑ جاتا ،کبھی  جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو  جاتا .کبھی ملک کا وجود ہی خطرے میں پڑ جاتا .الزام کبھی بھارت ،کبھی روس ،کبھی  امریکہ اور  بعض  اوقات  چند نادیدہ دشمنوں پر لگا دیا جاتا .اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کا یہ آسان نسخہ تھا .
آج کل بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے .عوام عمران خان کے ساتھ مل کر اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں .حکمران لندن پلان کا رونا رو رہے ہیں .ان کی کم فہمی دیکھیے ،اب بھی ان کی توجہ عوام کے مسائل کے حل کی طرف نہیں .
تبدیلی کا جو سفر اب شروع  ہوا ہے .یہ رکنے والا نہیں .اگرچہ یہ اتنا آسان نہیں ہو گا . جن قوتوں نے پاکستان کے وسائل پہ قبضہ کیا ہوا ہے .وہ آسانی سے چھوڑنے والے نہیں .یہ جدوجہد بہت لمبی اور مشکل ہو گی .اس میں ہمیں بہت قربانیاں دینی پڑیں گی .ثابت قدم رہنا ہو گا .اور اس کے ساتھ ساتھ ان  لوگوں کو جو تبدیلی کا نعرہ لگا رہے ہیں ،پر بھی نظر رکھنی ہو گی .تا کہ وہ ہمارے ساتھ وہ نہ کر سکیں .جو اس سے پہلے ہمارے ساتھ ہوتا رہا ہے .تحریک انصاف سے یہ امید ہے ،کہ وہ پاکستان کے عوام سے کیے گیے وعدے پورے کریں گے .اور ملک و قوم کے مفادات پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے .

Diamonds of Wisdom!


"You don.t stick a knife in a man,s back nine inches, and then pull it out six inches, and say you
are making progress."  Malcolm X.

"Every step toward the goal of justice requires sacrifice, suffering, and struggle, the tireless exertions and passionate concern of dedicated individuals."  Martin Luther King Jr.

"No heart has ever suffered when it goes in search of its dreams."     Paulo Coelho.

Netanyahu's Psychiatrist Dr. Moshe Yatom Commits Suicide.

 Netanyahu's Psychiatrist Dr. Moshe Yatom Commits Suicide. Couldn't Take Any More.

Zionist propaganda machine and jews lobby are powerful and to know the truth is difficult but it does come out after a while. Israelis war crimes – the behaviour of their leaders and other news are gradually coming out.

Moshe Yatom, a prominent Israeli psychiatrist who successfully cured the most extreme forms of mental illness throughout a distinguished career, was found dead at his home in Tel Aviv yesterday from an apparent self-inflicted gunshot wound. A suicide note at his side explained that Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu, who has been his patient for the last nine years, had “sucked the life right out of me.”

“I can’t take it anymore,” wrote Yatom. “Robbery is redemption, apartheid is freedom, peace activists are terrorists, murder is self-defense, piracy is legality, Palestinians are Jordanians, annexation is liberation, there’s no end to his contradictions. Freud promised rationality would reign in the instinctual passions, but he never met Bibi Netanyahu. This guy would say Gandhi invented brass knuckles.” Psychiatrists are familiar with the human tendency to massage the truth to avoid confronting emotionally troubling material, but Yatom was apparently stunned at what he called the “waterfall of lies” gushing from his most illustrious patient. His personal diary details the steady disintegration of his once invincible personality under the barrage of self-serving rationalizations put forth by Netanyahu.
“I’m completely shocked,” said neighbor Yossi Bechor, whose family regularly vacationed with Yatom’s family. “Moshe was the epitome of the fully-integrated personality and had cured dozens of schizophrenics before beginning work on Bibi. There was no outward indication that his case was any different from the others.”
But it was. Yatom grew increasingly depressed at his complete lack of progress in getting the Prime Minister to acknowledge reality, and he eventually suffered a series of strokes when attempting to grasp Netanyahu’s thinking, which he characterized in one diary entry as “a black hole of self-contradiction.”
The first of Yatom’s strokes occurred when Netanyahu offered his opinion that the 911 attacks on Washington and New York “were good.” The second followed a session in which Netanyahu insisted that Iran and Nazi Germany were identical. And the third occurred after the Prime Minister declared Iran’s nuclear energy program was a “flying gas chamber,” and that all Jews everywhere “lived permanently in Auschwitz.” Yatom’s efforts to calm Netanyahu’s hysteria were extremely taxing emotionally and routinely ended in failure. 
“The alibi is always the same with him,” complained another diary entry. “The Jews are on the verge of annihilation at the hands of the racist goyim and the only way to save the day is to carry out one final massacre.”
Yatom was apparently working on converting his diary into a book about the Netanyahu case. Several chapters of an unfinished manuscript, entitled “Psychotic On Steroids,” were found in his study. 
From Ourbeacon Forum.
Shared by. Eric Heimann, Munich.

Monday 27 October 2014

!بیان انکے -تبصرے ہمارے

پاکستان میں سیاسی لیڈر اکثر بڑے دلچسپ بیان  دیتے ہیں .آج کے اخبارات میں چند سیاسی راہنماؤں کے بیانات چھپے ہیں .ہم ان کے بیانات پر انھی کے طرز پر دلچسپ تبصرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں .امید ہے پڑھنے والے پسند کریں گے .پہلا بیان مولوی فضل ا لر حمن صاحب کا ہے . آپ فرماتے ہیں .
مجھ پر حملہ غیر ملکی سازش ہے .
ملک میں چلنے والی تحریکوں کے پیچھے عالمی لابیاں ہیں
خطرات کے باوجود اپنی پارٹی کے منشور پر قائم رہیں گے .
ہمارا المیہ ہے کہ ہم ہر چھوٹے بڑے معاملے میں غیر ملکی سازش تلاش کرتے ہیں .جیسے ہمارا تو کوئی قصور نہیں .ہم سب(مذہبی و سیاسی لیڈر ) تو گنگا نہاۓ  ہوے ہیں .جو کچھ اس ملک میں ہوا یا اب ہو رہا ہے .سب کے پیچھے غیر ملکی ہیں .غیر ملکوں نے ہی پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط نہیں ہونے دیا .تعلیم کو بھی غیروں نے ہی عام نہیں ہونے  دیا .ہسپتال بھی انھوں نے ہی بننے نہیں دئیے .ڈیموں کی تعمیر بھی انھوں نے ہی ہونے نہیں دی .معصوم بچوں کو پولیو کے قطرے بھی غیر ملکی ہی پلانے نہیں دے رہے ؟
جناب کے بیان کا آخری جملہ سب سے حیران کن ہے .آپ نے فرمایا کہ خطرات کے باوجود اپنی پارٹی کے منشور پر قائم رہیں گے .لیکن جناب نے پارٹی منشور کی وضاحت نہیں فرمائی .کیا ان کی پارٹی کا منشور یہ کہتا ہے کہ قوم کے بچوں کو علم سے بے بہرہ رکھنا ہے .انھیں صحت و صفائی کی کوئی سہولت فراہم نہیں کرنی .اور اپنے  مفاد کیلئے قوم کے نوجوانوں کو قتل گاہوں کی نظر کرنا ہے ؟
عابدشیر علی کہتے ہیں . عوام نے،پی -ٹی -ائی کو ووٹ اس لیے دئیے تھے کہ اسمبلیوں میں جا کر مسائل حل کرائیں .
آپ نے یہ نہیں بتایا کہ عوام نے انھیں (ن -لیگ )کو ووٹ کس لیے دئیے تھے ،کیا آپ کو ووٹ اس لیے دئیے گیے تھے کہ ایک خاندان کی بادشاہت قائم کریں ؟یا آپ کا خیال ہے کہ عوام نے (ن -لیگ ) کو ووٹ نہیں دئیے تھے ؟اس لیے عوام کے مسائل حل کرنا آپ کی حکومت کا کام نہیں ؟
مولوی سمیح الحق صاحب نے بھی ایک گول مول سا بیان  دیا ہے .آپ فرماتے ہیں ،انقلاب ناچ گانوں سے نہیں ،اسلامی تعلیمات سے آ ے گا .
کونسی اسلامی تعلیمات آپ نے ان کی تفصیل کا ذکر نہیں کیا .کیا ویسی ہی تعلیمات جو آپ کے  شاگردوں نے افغانستان میں نافذ کی تھیں .یا وہ تعلیمات جس کے تحت آپ اور آپ جیسے لوگ محلوں میں رہیں ،کروڑوں روپے کی گاڑیوں میں سفر کریں اور غریب عوام دو وقت کی روٹی کو ترستے رہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Sunday 26 October 2014

جمہوریت -جو امریکہ کو پسند ہے؟

امریکہ کی نظر میں جمہوریت کا مطلب ہے ؟امریکی مفادات کا تحفظ اور امریکی احکامات کی بجا آوری !!
تیسری دنیا کا کوئی لیڈر ،اپنے ملک کے عوام میں کتنا مقبول ہے اور وہ اپنے ملکی وسائل کا استعمال عوام کی فلاح کیلئے کیسے کر رہا ہے .اس سے امریکہ کو کوئی غرض نہیں .اگر کوئی لیڈر امریکی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے اور ملکی وسائل کو بین الاقوامی اداروں کی جھولی میں ڈال رہا ہے .تو وہ امریکہ کی آنکھوں کا تارا ہے .اگرچہ وہ کوئی آمر ہی کیوں نہ ہو .دوسری طرف اگر کوئی لیڈر عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آیا ہو ،اور عوام کو تھوڑا سا بھی ریلیف دینے کی کوشش کرے .تو وہ امریکہ کی نظر میں مجرم ہے .
کیسا ظلم ہے کہ لوگ اپنی دولت ،اپنے وسائل بھی اپنی مرضی سے استعمال نہیں کر سکتے .سرمایہ داری نظام کے سوداگر انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتے .کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے مفادات پر زد پڑتی ہے .دنیا کے ہر حصے میں ان کے مفادات ہیں . ایمیزون کے جنگلوں سے لیکر افریقہ کے صحراؤں تک ہر چیز میں ان کا مفاد ہے .لیکن ان خطوں کے رہنے والوں کا کوئی حق نہیں ؟
جن کی زمینوں کے نیچے خزانے دفن ہیں .انھیں اپنی مرضی سے ان خزانوں سے استفادہ کرنے اور انھیں اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں .ان کے ایسا کرنے سے جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے .اگر ان خزانوں کو عالمی اداروں یا ان کے مقامی ایجنٹوں کے حوالے کر دیا جا ۓ ،تو پھر جمہوریت کی رگوں میں خون دوڑنا شروع ہو جاتا ہے .
کیا ہمیں ایسی جمہوریت چاہئیے جس میں لوگوں کا ایک گروہ تو امیر سے امیر تر ہوتا جا ۓ .اور عوام کی اکثریت دو وقت کی روٹی سے بھی  محروم ہو ؟؟؟

Sunday 19 October 2014

A Message from Mustafa Kamal.

Don Altaf's Topi Dramas will continue every week with meetings, lectures, warnings, etc. to keep the Mohajirs HOT and cornered and devoted to him only on pain of death.
We need a Gen. Nasirulla Babar now to end his 'death and killing' rule on us. There should be re-elections under army supervision in Karachi and Hyderabad as all the present MQM MP/MNAs are bogus elected through his terror gang.
Be Afraid of Allah only, not Altaf of London. Please circulate. Karachi people should become brave again. Thanks
(From Ourbeacon Forum).

Hope people of Karachi remember him, Ex-MQM member and Ex- Mayor of Karachi.

Saturday 18 October 2014

!!!بیان بازیاں

آج ہم چند سیاسی بیانات پر عوامی تبصرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں .سب سے پہلا بیان جو ہم نے تبصرے کیلئے چنا ہے .وہ سابق صدر جناب آصف علی زرداری کا ہے . آپ فرماتے ہیں .کہ وہ مزید تماشا برداشت نہیں کر سکتے .ہمیں نہیں معلوم وہ کون سا تماشا ہے .جسکو سابق صدر برداشت کرنے سے قاصر ہیں . اس بیان   کی مزید وضاحت بھی وہ خود ہی کر سکتے ہیں .ہم عوام ازلی کوڑھ مغز ! اتنے بڑے لیڈر کے  حکمت بھرے بیان  سمجھنے سے قاصر ہیں .شاہد ان کے کہنے کا مقصد یہ ہو کہ ابھی تک پشاور میں انھیں بلاول ہاوس کسی نے تحفہ میں کیوں نہیں دیا .یہ تماشا وہ برداشت نہیں کر سکتے .اویس مظفر صاحب فرماتے ہیں .....
بھٹو ازم کچھ اور چیز ہے .کنٹینر پر چڑھ کر کبھی یہ کہنا ،کبھی وہ کہنا کچھ اور چیز ہے . 
پاکستان کے با شعور عوام سے درخواست ہے کہ وہ خود ہی اویس مظفر صاحب کے اس بیان میں سے خبر تلاش کر لیں .اگر اس بیان کا کوئی  سر پیر نہ ملے تو اس امید پر خاموش رہیں کہ عوام کا کام صرف سننا اور حکم کی تعمیل کرنا ہے .لیکن نہیں وہ وقت گزر گیا ؟ اب ہم سوال کریں گے .   کیونکہ یہ نہ صرف ہمارا حق ہے بلکہ فرض بھی ہے .ہم ٹپی صاحب سے یہ سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ ذرا بتائیں بھٹو ازم ہے کیا ؟اور اس بھٹو ازم نے آج تک پاکستان کے غریب عوام کو کیا دیا ہے .اگر یہ کوئی مشکل سوال ہے تو اتنا بتا دیں .بھٹو ازم نے سندھ کے غریب عوام کی وہ کونسی خدمت کی ہے جس کے عوض عوام کے خون ،پسینے کی کمائی کراچی کے جلسے پر لٹائی جا رہی ہے .
بلا سوچے سمجھے بیان داغنے میں پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا صاحب ایک منفرد مقام رکھتے ہیں .رانا صاحب فرماتے ہیں .لندن میں سازش ہوئی ،لیکن گورنر پنجاب اس سازش کا حصہ نہیں تھے .چلیں اب تو گورنر پنجاب کو ناراضگی ختم کر دینی چاہیے .رانا صاحب اگر کہہ رہے ہیں تو یقینا یہ سچ ہی ہو گا ؟
  

Friday 17 October 2014

Shariah Laws are Plagiarized from the Bible!

Sheikh Sultan M. As-Salameh, Al-Azhar, Cairo

[This essay from the Sheikh is acknowledged with thanks. His use of the “Tolerance in Islam” seems to be a gentle sarcasm for the unaware Muslims and Christians]

The “Muslim Ummah” is practicing much of the Judeo-Christian beliefs largely from the Old Testament. The ‘religion’ considered and practiced as Islam today has degenerated from the time of Prophet Muhammad (S). In the beginning there was a very simple Deen, Al-Islam revealed to the Prophet (S), which was fully encapsulated in just one Book, Al-Qur’an.

For example, the covering of the head for women which has become a point of much discussion in the West, is actually not found in the Qur’an. Therefore, it is not a part of the original teachings of the Prophet. It has been taken from the Christian Bible and incorporated into Islam.

Similarly many of the beliefs that are considered Islamic are actually derived from the Jewish and Christian scriptures. The early converts from Judaism and Christianity gradually incorporated their old beliefs into Islam to such an extent that the ‘Islam’ of today is often a verbatim manifestation of the Bible. None of these Biblical teachings were known to the Prophet and they cannot be found in the Qur’an at all. But the ‘scholars’ of Islam are unanimous in accepting these beliefs as part of Islam today.

Other than the head covering for women, our other practices like:

Ø The circumcision of males

Ø The stoning to death for adultery

Ø The stoning to death for apostasy

Ø The wearing of beards for men

Ø The dietary prohibition of many types of food

Ø The displaying of holy writings on the wall

Ø The belief that woman is created from man

Ø The collection of religious tithes or Zakaat

Ø The injunction against graven images like statues, sculptures and other representations of human and animal life forms

Ø The religious injunction that menstruating women are spiritually unclean

Ø The ritualized blessing of “Amen”

Ø The animal sacrifice (Aqeeqah) at the birth of children

All these things are derived from the Christian and Jewish Scriptures. This list is by no means exhaustive. These beliefs are NOT found anywhere in the Qur’an which is in fact the earliest and the only authentic teaching of Prophet Muhammad (S). Yet, these teachings can be found in very exact detail in the Christian Bible and the Jewish Scriptures. The Christian West should, therefore, credit it to the great tolerance and absorption of the early scholars and generations of the Muslim Ummah that they were able to bring with them a vast spectrum of Christian and Jewish beliefs which were accepted in that early era and are practiced by Muslims as part of Islam today. Therefore, there is no need for the Judeo-Christian world to be apprehensive about Islam. Our common heritage should bind us together instead of dividing us.

I would like to begin with the issue of the wearing of the head covering for women. In light of the post September 11, 2001 events, this issue has been frequently highlighted in the Western media. Muslim schoolgirls are prohibited from wearing the head-covering in France and elsewhere.

01. HEAD COVER FOR WOMEN ORIGINATES FROM THE BIBLE:

As I mentioned before the wearing of the head covering for women is not part of the Prophet’s teachings and is not found in the Qur’an. It is a belief and a practice that was taken by the early Muslim scholars from the Christian Bible. (1 Cor 11:5-13)

So the commandment for a woman to cover her head is in the Bible. This belief has seeped into the Muslim belief and has now become part and parcel of today’s Islam. The West has no problem with Catholicism putting its nuns in head cover. In Europe Catholic schools still encourage young girls to take up the wearing of the Catholic head-cover.

Unfortunately under the guise of modernity, a vast majority of Christians themselves are not following the teachings of the Bible - the large majority of Christian women do not cover the head. Hence, it is the Muslim Ummah who are very good Christians because they still uphold these Bible teachings.

02. CIRCUMCISION IS DERIVED FROM THE BIBLE:

The Sunni and Shi’a ‘Muslims’ believe male circumcision to be mandatory and they practice it universally. The truth is that God and the Prophet never asked the Muslims to circumcise anyone.

But where does the Muslim belief in circumcision come from? Once again the answer lies in the Bible. The Covenant of Circumcision is mandated in the Bible.

Genesis 17:14 And the uncircumcised man child whose flesh of his foreskin is not circumcised, that soul shall be cut off from his people; he hath broken my covenant.

Later Muslims have found this belief acceptable and have incorporated it into their Muslim practices.

Note by Dr. Shabbir: Circumcision is a part of the Abrahamic tradition. The Qur’an neither ordains it nor forbids it. Allama Aslam Jairajpuri (d.1955) in his Tareekh-ul-Ummat states that Muhammad (S) was circumcised on the seventh day of his birth, according to the Arab tradition (Pg 48). Some historians have written that he was born circumcised. Medically speaking, one out of 1,000 males is born without a foreskin. In my humble opinion, Muslims should continue it for the benefits. For example, cancer is seldom encountered in a circumcised penis and the hygiene factor is obvious.

03. THE ISLAMIC STATE:

The Christian West raises alarm about the so-called ‘Islamic State’. They should not really be afraid. Very often all the precepts and beliefs for the Islamic State, particularly the Shari’ah Law, are based almost entirely on Biblical teachings. They are not found in the Qur’an at all and therefore do not form part of the Prophet’s teachings. An Islamic State under Shari’ah Law is nothing but Biblical Theocracy. This reflects the tolerance of the Muslim faith in accepting and incorporating Biblical teachings into Islam.

The Prophet brought the Qur’an to the entire humanity. But it is a credit to the great tolerance that the Muslim Ummah has picked up the Biblical teachings. The fervor to set up an Islamic State is nothing more than establishing the Biblical Theocracy. Let the Lord’s Kingdom come!

04. PUNISHMENT FOR ADULTERY:

The recent cases of stoning women to death for adultery in Afghanistan, Pakistan and Nigeria are laws that are not from the Qur’an. God and the Prophet never taught Muslims to stone anyone to death for any crime. The words Shariah Law are not even mentioned in the Qur’an. The law of stoning to death for adultery is taken from the Bible. See Deut 22:20-21.

Hence the law of stoning people to death is Biblical. It has been accepted by the Muslims who came after the Prophet and this is another evidence of a great tolerance in Islam for upholding Biblical teachings. Why should the Christian West hold the Muslim Ummah in disgust for upholding Biblical laws?

If a man commits adultery with the wife of his neighbor both the adulterer and the adulteress shall be put to death (Lev 20:10). The Qur’an also prescribes a punishment for adultery, but it is a scourge of 100 lashes (24:2).

05. THE PUNISHMENT OF APOSTASY:

The United Nations Charter on Human Rights guarantees freedom of religion. This right was first guaranteed in the Qur’an.

2:256 There is absolutely no compulsion or coercion in Religion.

God and the Prophet guarantee all humans that they have the right to believe or disbelieve as they choose.

2:193 So, fight them (the aggressors) only until there is no more harassment and Religion may be adopted for the sake of God alone.

No one has the right to deny the right to freedom of religion. People will be held accountable for their choices in the life to come. God will decide what to do with people and their choice of belief. There is no earthly punishment prescribed in the Qur’an for those who believe or disbelieve. (4:137)

The Biblical teachings, however, say that anyone who blasphemes or becomes an apostate from his faith must be punished with death by stoning (Lev 24:16). Included among those who must be put to death by stoning are the deviants. (Deut 13:5-10)

Again it is the great tolerance and flexible nature of Islam today that these Biblical teachings have been absorbed and are practiced as part of the Islamic Shari’ah Law. The teachings from the Christian Bible show the Muslim proximity to the Christian faith. Hence, there should be no conflict between Islam and the Christian West about these laws. We have so much in common with each other.

The list is very long. Just a few of the many other beliefs are now given that the Muslims practice today. They are not found in the Qur’an but are taken from the Christian Bible. Unfortunately, because of the ignorance of the Muslim and Christian masses, these beliefs are manipulated by some clever people as excuses to create a rift between the West and Islam.

06. THE TALIBAN’S DESTRUCTION OF STATUES IN BAMIYAN:

We recall with dismay the huge hue and cry when Taliban destroyed the priceless ancient treasures in Bamiyan. Under the guise of religion, the Taliban insisted that the statues of the Buddha were idols and had to be destroyed. The Taliban based their actions on Islamic beliefs that have actually been absorbed from the Christian Bible. It is a Biblical teaching that graven images must not be made, and if made, they must be destroyed. (Deut 27:15, 4:16).

The Muslims have absorbed these Biblical teachings, and again this reflects the immense capacity of ‘Muslims’ to learn from the Christian Bible. The Qur’an does not say anywhere that statues or graven images are forbidden or that they must be destroyed. The Christian West has to take account of these truths and give due credit to Islam for giving fresh life to the Biblical teachings. Islam’s proximity to the Bible is much deeper than what the Christian West would like to acknowledge.

The Qur’an Does Not Forbid Pictures, Paintings And Sculptures For Décor:

34:13 They worked for him (Solomon) as he desired, making forts, statues, sculptures, paintings and images, pools, and boilers well-dug into the ground….” [Please note a Prophet of God decorating his kingdom with statues, sculptures, paintings and images. Muslim orthodoxy, unfortunately, declares all fine arts as Forbidden.]

07. THE WEARING OF BEARDS:

The Christian West has also been disturbed by the Islamic practice of men wearing beards. After the September 11 event, many Muslim men with beards have been the subject of suspicion and summary searches by police and other law enforcement agencies throughout the West. Keeping beard is again not the teachings of the Prophet or the Qur’an. Instead, the wearing of beards by men is taken from the Christian Bible. The Christian Bible makes it clear.

Leviticus 19:27 Do not cut the hair at the sides of your head or clip off the edges of your beard. 21:5 Priests must not shave their heads or shave off the edges of their beards or cut their bodies.

2 Samuel 10:5 When David was told about this, he sent messengers to meet the men, for they were greatly humiliated. The king said, “Stay at Jericho till your beards have grown, and then come back.”

Hence, the Taliban were following the Bible when they insisted that men should wear beards. No doubt the Prophet and the Qur’an never commanded men to sport beards. It is Islam’s greatness as an evolving religion that it has absorbed much from the Judeo-Christian Scriptures.

The Muslims are told in the Qur’an that they should not follow the path of the Christians and the Jews. Despite such warning, the Muslim scholars, in the interests of preserving harmony and peace with their Christian brothers and sisters, decided that the Biblical teachings should be closely upheld by good Muslims. Therefore, the fear by the Christian West is misplaced and unfounded.

In conclusion, I would like to state that both Muslims and the Christian West should study and take cognizance of the vast area of similarity between the Muslim beliefs and Christian Biblical teachings.

In this age of high tensions, paranoia and fear of everything that is deemed Islamic, the Christian West should appreciate the fact that for one thousand years, the Muslim scholars have already shown a great tolerance towards Christianity by learning and absorbing many parts of the Christian Bible into their Islamic faith.

NOTE: The above list has been taken from the Christian Bible. Nothing of it can be found in the Qur’an.

In the light of the evident flexibility in Islam today, I hope that the Muslims all over the world will make the effort to show their Christian brothers and sisters that a great amount of our Islamic Shari’ah is drawn from the Christian Bible. At the same time I urge the Christians and Jews to give Muslims the due credit for being loyal to the Christian Bible and Jewish Scriptures. We have more in common between us than what divides us.
(From Ourbeacon forum).
By Dr. Shabbir Ahmed.

Friday 3 October 2014

Smiling is Contagious

World Smile Day is celebrated on the first Friday in the month of October every year. The idea of World Smile Day was coined and initiated by Harvey Ball. He is known to have created the Smiley Face in 1963. The World’s first World Smile Day was held in the year 1999 and has been held annually since.

Some Smile Quotes for all my friends, please share and wear!

A smile is a curve that sets everything straight. Phyllis Diller.

Smiling is contagious,
you catch it like the flu,
When someone smiled at
me today, I started smiling too.
I passed around the corner,
and someone saw my grin -
When he smiled I
realized, I'd passed it on to him.

I thought about that smile,
then I realized its worth,
A single smile, just like mine,
could travel round the earth.
So, if you feel a smile begin,
don't leave it undetected -
Let's start an epidemic quick
and get the world infected!!!


- Author unknown

Friday 26 September 2014

!!!تبدیلی آ چکی ہے

اکبر شاہ خان ,نجیب آبادی کی کتاب سے ایک اکتباس  !!
(سال ہا سال سے زمین پر ایک جگہ پڑی ہوئی .پتھر کی سل کو جب اٹھایا جاتا ہے .تو اس کے نیچے کی پْر نم زمین پر  بہت سے باریک باریک کینچوے اور چھوٹے چھوٹے کیڑے جو تاریکی میں پیدا ہوۓ تھے .اس پتھر کے یکایک اٹھنے سے بے تاب ہو جاتے ہیں .اور ان میں کھلبلی مچ جاتی ہے .لیکن تھوڑی دیر کے بعد وہ غائب ہو جاتے ہیں .اور اپنے  لیے  پھر تاریک سوراخ تلاش کر لیتے ہیں .)
یعنی یہ چھوٹے چھوٹے حشرات روشنی سے ڈرتے ہیں .ہر قسم کی روشنی سے ان کی آنکھیں چندیا جاتی ہیں .وہ اپنی عافیت اسی میں سمجتھے ہیں کہ وہ روشنی سے دور رہیں .یا دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ تبدیلی سے ڈرتے ہیں .یہ ضروری نہیں کہ ہر تبدیلی مثبت ہو . لیکن وہ تبدیلی جو لوگوں میں شعور پیدا کرے .جو لوگوں میں آگے بڑھنے کی امنگ پیدا کرے .جو لوگوں میں اپنے حقوق کیلئے لڑنے کا حوصلہ پیدا کرے .وہ یقینا ایک مثبت تبدیلی کہی جا سکتی ہے .
ہمارے ملک پاکستان میں بھی آج کل کچھ ایسی ہی صورت حال ہے .عمران خان کی قیادت میں تحریک  انصاف نے -عوام میں ایک ایسی ہی امنگ پیدا کر دی ہے .جس کو (سٹیٹس کو ) کے پجاری زیادہ عرصے تک روک نہیں سکیں گے .پوری قوم نے دیکھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کیا ہوا .کسی ایک رکن نے بھی عوام کے مسائل کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا .سب نظام بچانے کے نعرے لگاتے رہے .آئین ,جمہوریت اور ایوان کی گردان ہوتی رہی .جن کے خون پسینے کی کمائی سے وہ تنخوا ہ لیتے ہیں ,ان کے حقوق کے بارے میں کسی کو زبان کھولنے کی جرات نہ ہوئی .پاکستان کے عوام پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ ,نظام ,آئین ,جمہوریت کی تقرار کرنے والے دراصل اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے اکھٹے ہو چکے ہیں .
قیام پاکستان کے بعد یہ پہلی تحریک ہے .جس نے پاکستان کے عوام کو تقسیم کرنے کے بجا ے .تمام طبقوں (لوگوں )کو اکٹھا کیا ہے معاشرے کے کسی طبقے کو کسی دوسرے کے خلاف نہیں اکسایا .بلکہ سب کو مل جل کر اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے آواز اٹھانے کا حوصلہ دیا ہے .عمران خان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے نفرت کی سیاست کو نہیں اپنایا .بلکہ ان تمام طبقوں کے خلاف آواز بلند کی .جو آزادی کے بعد سے اس ملک کے وسائل کو لوٹتے آ رہے ہیں .
ان مفاد پرستوں سے چھٹکارا ممکن ہے .اگر عوام ثابت قدم رہے .اور تقسیم نہ ہوۓ .ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہو گا .کہ مفاد پرستوں کا پرانا ہتھیار ..تقسیم کرو اور حکومت کرو ہے .ہمیں متحد رہنا ہے .کامیابی کی یہ شرط اولین ہے !!!!!!!!!!!

Monday 15 September 2014

Change is inevitable!!!!


PTI led by Imran Khan is a new phenomenon in Pakistani politics. Whether someone likes it or not, PTI is 
bringing a positive change in our society. An educated middle class is the backbone of any country. Since 1947, feudal lords, Nawabs, tribal leaders and industrial barons kept this significant part of our country out of the politics. Credit must be given to PTI and Imran Khan for bringing this class to the forefront. We hope PTI sticks to its manifesto and brings middle class people into the parliament. It will benefit Pakistan for years to come.

It is a well known fact that upper and lower middle class stayed away from voting process for a long time. Imran Khan brought this big segment of our society in political process.

Democracy, it is said, Government of the people, by the people, for the people. But unfortunately in third world countries especially in Pakistan it is, Government of the rich, by the rich and for the rich only. People do vote time to time but the result is always the same, rich and super rich win. Once they are in parliament they forget about the poor people of this country.

Democracy means, participation of masses. If PTI led trend continues and majority of the educated people of Pakistan participate in it and come out to vote. It will be a positive
Change and surely it will benefit our nation.

Aristotle once said, Democracy is when the indigent, and not the men of property are the rulers. This is our dream. I hope this dream comes true in near future.

Long Live Pakistan!
By. Fatima Bilal.

Monday 1 September 2014

!!! پاک فوج پر رحم کریں

جب سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہے .کچھ حلقوں کی طرف سے پاک فوج کو مداخلت کی دعوت دی جا رہی ہے .آج تو کچھ (دانشور )کھلم کھلا فوج کو اقتدار پر قبضہ کرنے کی التجا کر رہے ہیں .اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی سیاست دان ایک بار پھر سیاسی معاملات ،خود حل کرنے میں نا کام رہے ہیں .حالانکہ ان کے پاس یہ  سیاسی معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے کیلئے کافی وقت تھا .ایسا لگتا ہے کہ ان سیاستدانوں کیلئے اپنی ذاتی انا ،قومی مفاد سے  زیادہ اہم ہے .
پاک فوج پہلے ہی فاٹا اور کے ،پی ،کے ،کے کچھ علاقوں میں ملک دشمن عناصر کے خلاف بر سر پیکار ہیں .فوج کا کام حکومت کے معاملات چلانا نہیں .فوج کا کام ملک کی سرحدوں کی حفاظت ہے اور فوج پوری تندہی سے اپنا فرض ادا کر رہی ہے .ہماری اپنے (دانشور )حضرات سے گزارش ہے کہ وہ ہر معاملے میں پاک فوج کو ملوث کرنے کی کوشش نہ کریں.سیاستدانوں کی ناکامیوں کی سزا فوج کو نہ دیں .اور پاک فوج کو غیر جانبدار رہنے دیں .خدا کیلئے پاک فوج پر رحم کریں اور سیاستدان اپنا گند خود صاف کریں .    پاکستان زندہ باد !!!!!!!!!!!!!
پاکستان کے دفاعی ادارے زندہ باد !!!!!!!!!!!!!!!!!

Saturday 30 August 2014

!!!خورشید شاہ کی چنگاڑ

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ایسے برسے کہ پنجابی فلموں کے معروف ولن مظہر شاہ مرحوم کی یاد تازہ کر دی .شہنشاہ جذبات محمد علی مرحوم   بھی وکیل کے روپ میں فلموں میں اتنے جذباتی نہیں ہوۓ ہونگے .جتنے شاہ صاحب کل قومی اسمبلی میں ہوۓ .اور وہ بھی جمہوریت کے تحفظ کیلئے .جمہوریت کو اپنے آپ  پر فخر کرنا  چاہیے کہ ایسی ایسی  شخصیات  اس کے تحفظ کیلئے جذبات کے دریا بہا رہی ہیں .جن کو پاکستان میں سیاسی میدان میں واپس آنے کیلئے NRO کا سہارا لینا پڑا .
NRO اور اس کو ڈرافٹ کرنے والوں کو تو تمغہ جمہوریت سے نوازنا چاہیے .اگر وہ جمہوریت پر یہ مہربانی نہ کرتے تو آج کون اسکی بقا کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے کی باتیں کر رہا ہوتا .کیا جمہوریت صرف مقتدر طبقوں اور انکے مفادات کے تحفظ کا نام ہے .قومی اسمبلی میں کسی کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14افراد کے قتل اور 85 افراد کے گولیوں سے زخمی ہونے پر ایک لفظ ہی بولتا .کیا جمہور کا مطلب عوام نہیں ؟یا نظام کا مطلب عوام کے خون ،پسینے کی کمائی پر   سیاست دانوں کی عیاشیاں ہیں .یہ کیسی اسمبلی ہے . جس نے ایک سال سے زائد کے عرصے میں عوامی فلاح کیلئے ایک بھی بل پاس نہیں کیا .جس میں آج تک ،مہنگائی ،بے روزگاری ،تعلیم ،صحت کے مسائل  اور کرپشن پر کوئی بحث نہیں کی گئی .
پاکستان کے عوام شاہ صاحب سے یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ کیا انھوں نے کبھی عوام کے مسائل پر بھی آواز اٹھائی ہے .یا عوام  کا کام صرف آپ کو  اسمبلیوں میں بھیجنا ہے .اسکے بعد آپ کو عوام کی یاد اگلے الیکشن کے وقت آتی ہے .نواز شریف صاحب کے بارے میں ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ  ؟.The Emperor  has no clothes.

Thursday 28 August 2014

نئی ریت پڑ جا ۓ گی ؟

،بہت سے دانشور /صحافی حضرات اور  تحریک انصاف کے مخالف سیاسی لیڈر یہ راۓ رکھتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کو دھرنوں   کی وجہ سے استفیٰ نہیں دینا چا ہیے .ان سب قابل احترام لوگوں کا خیال ہے کہ اس طرح ایک نئی ریت پڑ جا ۓ گی .ان کا کہنا ہے کہ ہر کوئی لاکھ دو لاکھ افراد لیکر آ جا ۓ گا .اور حکومت سے استفیٰ کا مطالبہ کر دے گا. یہ طریقہ کار جمہوری نظام کیلئے خطرناک ثابت ہو گا .
ان تمام محترم حضرات سے معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ اس وجہ کو نظرانداز کر رہے ہیں .جس کی وجہ سے لوگ احتجاج کر رہے ہیں یا مستقبل میں کریں گے .اگر حکومت عوام کے جائز مطالبات کو ماننے سے انکاری ہو تو عوام  کے پاس اسکے علاوہ اور کیا طریقہ رہ جاتا ہے کہ وہ سڑکوں پر آ جائیں .کیا ایک جمہوری حکومت کو عوام کے ووٹوں   سے اقتدار میں آنے کے بعد ،عوام کے جائز مطالبات کو نظر انداز کر دینا  چاہیے .اگر کوئی حکومت یہ چاہتی ہے کہ عوام سڑکوں پر نہ آیئں تو اسے پارلیمنٹ میں عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہو گا .جمہوریت صرف حکمرانوں کے حق کا نام نہیں .
عدالت عالیہ کا نقطہ نظر بھی یہی ہے .کہ منتخب وزیر اعظم سے اس طرح استفیٰ طلب کرنا ،غیر آئینی ہے .اعلیٰ  عدلیہ بھی اس نئی ریت کے خلاف ہے .حالانکہ عدلیہ کو بدلتے تقاضوں کا ساتھ دینا چاہیے نہ کہ سٹیٹس کو -کا .لاہور ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے ہاتھوں 14افراد کے قتل اور 85 افراد کے زخمی ہونے پر اعلیٰ عدلیہ کو مسلہ نہیں .شائد وہ واقعہ  لاہور میں ہوا ہے .اس لیے محترم عدلیہ کو نظر نہیں آیا .جبکہ دھرنے سپریم عدالت کی عمارت کے سامنے ہو رہے ہیں .اس لیے انھیں نظر آ رہے ہیں .
دوسری اہم بات یہ ہے کہ جب پارلیمنٹ عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو جا ۓ .تو اس کے بعد عوام کے پاس اور کیا طریقہ باقی رہ جاتا ہے .سوائے اس کے کہ وہ سڑکوں پر نکل آ ہیں .پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار  ایسا ہوا ہے کہ عوام  اپنے حق کیلئے  پرامن آواز اٹھا رہے ہیں .بلا شبہ یہ ایک نئی ریت ہے .ان تمام اداروں اور افراد کو جو ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں .انھیں اس نئی ریت کا ساتھ دینا ہو گا .

Wednesday 27 August 2014

قانون اور خواص ؟

میں نہیں مانتا !!
لاہور ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف پولیس آپریشن میں 14افراد ہلاک اور 85 کے قریب زخمی ہوۓ . آج 27اگست 2014تک .کسی بھی فرد یا افراد کے خلاف متعلقہ تھانے میں ،ایف -ائی -آر درج نہیں کی جا سکی .یہ واقعہ 17جون ،2014, کو پیش آیا .ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کی طرف سے 21،افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست  دی گئی .ان افراد میں ،وزیر اعظم پاکستان ،وزیر اعلی پنجاب ، وزیر قانون پنجاب کے علاوہ 18اور اہم شخصیات شامل ہیں .دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود پولیس ان اہم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہے.
پنجاب حکومت کے نمایندے ،نواز لیگ کے عہدیدار اور نواز لیگ سے ہمدردی رکھنے والے دانشور /صحافی اس بات پر مصر ہیں کہ مقدمہ درج ہونے سے پہلے تحقیقات ہونی چاہیے اور اس تحقیق کے بعد ہی کوئی ،ایف -ائی -آر درج ہو سکتی ہے .یعنی قانون کہتا ہے کہ جس فرد /افراد کے ساتھ زیادتی ہوئی ہو .اس کا حق ہے کہ وہ پولیس کے پاس رپورٹ درج کرا ۓ .مقدمہ درج ہونے کے بعد تفتیش اور تحقیق ہوتی ہے .
لیکن یہاں معاملہ مختلف ہے .کہ جو کام پہلے ہونا ہے .وہ بعد میں ہو اور جو کام بعد میں ہونا ہے .وہ پہلے ہو .مطلب یہ  ہے کہ قانون جو مرضی کہتا رہے .ہم نہیں مانتے .کیونکہ پاکستان میں قانون طاقت ور کی لونڈی ہے .اور غریب کی کیا جرات ہے کہ وہ کسی طاقتور کے خلاف زبان کھولے .
لاہور ڈسٹرکٹ کورٹ کے سیشن جج صاحب نے پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر ان 21افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا .نواز حکومت کے چار وفاقی وزرا نے اس حکم کے خلاف ،لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی . ان کی اس اپیل کو 26،اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا .اب یہ وزرا انٹرا کورٹ اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں .ان کا عمل یہ ثابت کر رہا ہے .وہ پاکستان کا قانون ماننے کیلئے تیار نہیں .لیکن قانون اور آئین کی حکمرانی کے دعوے کرتے ہوۓ وہ تھکتے نہیں .
جو لوگ تاریخ سے تھوڑی سی واقفیت رکھتے ہیں . وہ ضرور آگاہ ہونگے کہ پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم ،جناب ذولفقار علی بھٹو کے خلاف بھی قتل کا ایک مقدمہ درج ہوا تھا .بھٹو صاحب اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم تھے .1977،میں انکی حکومت کے خاتمے کے بعد ،.سابق وزیر اعظم پر مقدمہ چلا اور آخر کار انھیں پھانسی کی سزا ہوئی .اگر ایک وزیر اعظم کے خلاف ،ایک شخص کے قتل کے الزام میں ایف -ائی -آر درج ہو سکتی ہے .اور اسے اس جرم میں پھانسی دی جا سکتی ہے .تو موجودہ وزیراعظم،وزیرا علی پنجاب اور دوسرے افراد کے خلاف ،14افراد کے قتل کی ایف -ائی -آر درج کیوں نہیں ہو سکتی .پنجاب کے خادم اعلی شائد اسی لیے اپنے جلسوں میں لہک ،لہک کر حبیب جالب مرحوم کی نظم ،پڑھتے تھے .میں نہیں مانتا --میں نہیں مانتا .ان کا مطلب یقینا یہی ہوتا ہو گا . کہ وہ  پاکستان کے کسی قانون کو نہیں مانتے !!!!

Saturday 23 August 2014

!نواز .زرداری بھائی بھائی

                 این -ار -او+این -ار -او          = نواز  زرداری بھائی بھائی .                                                                      باری باری کھیلیں گے .          جمہوریت ،جمہوریت کھیلیں گے .
عوام کی کوئی نہیں سنیں گے .عوام کی کوئی نہیں سنیں گے .
 بیان بازی کریں گے .پھر گلے ملیں گے .
چور چور کہیں گے .دوسروں کو سنائیں گے .
کھائیں گے کھلائیں گے .کھاتے ہی جائیں گے .
کیسی تبدیلی ،کونسی تبدیلی -نظام کو بچائیں گے .
ہم ہیں تو جمہوریت ہے .ہم نہیں تو کچھ نہیں .
وزیر اعظم استفعی کیوں دیں .امریکہ .برطانیہ انھیں  لاۓ ہیں .
نظام اگر بدل گیا .ہم کہاں جائیں گے .
ہمارے بچوں کا کیا ہو گا .انھیں حکمران کون بنائے گا .
نظام نظام گائیں گے .اپنے خزانے بچائیں گے .

Friday 22 August 2014

کیسی جمہوریت -کونسا نظام ؟

پاکستان میں تقریباً تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ ،اکثر دانشور بھی جمہوریت اور موجودہ نظام کو بچانے کی دوہائی دے رہے ہیں .اس نظام کو بچانے کیلئے تمام مقتدر حلقے اس طرح واویلا کر رہے ہیں .جیسے یہ کوئی آسمانی نظام ہو .اور اگر اس نظام کچھ ہوا .تو کوئی قیامت آ جا ۓ گی .
اگر یہ نظام تبدیل ہوتا ہے .تو قیامت ضرور آ ۓ گی .لیکن ان طبقوں کیلئے جو سٹیٹس کو --کو برقرار رکھنا  چاہتے ہیں .کیونکہ اس نظام سے ان کے مفادات وابستہ ہیں .یہ کرپٹ ،غلیظ اور فرسودہ نظام انکے مفادات کو تحفظ دیتا ہے .اسی نظام کے تحت ،باپ کے بعد بیٹا /بیٹی حکمران بنتے ہیں .یہی نظام ان کی دولت میں بے تحاشا اضافے کا با عث  ہے.
یہ کیسا نظام ہے .کہ دونوں (بڑی )سیاسی (خاندانی )جماعتوں کو اپنے خاندان اور اولادوں کے علاوہ کوئی قابل فرد (افراد )نظر ہی نہیں آتا .جنکی کامیابی کا میعار- ائی -ایم -ایف اور ورلڈ بینک سے زیادہ سے زیادہ قرض لینا ہے .جنکی ہمیشہ ترجیح ،پاکستانی عوام کے بجاۓ .امریکہ اور یورپ کو خوش کرنا ہوتی ہے .جنکی سیاست ،تجارت کے پیمانے سے ناپی جاتی ہے .
کیا یہ جمہوریت پسند قوم کو بتانا پسند فرمائیں گے .کہ اس نظام کی وہ کونسی خوبی ہے .جس کی بنا پر وہ اس نظام کو اسی صورت میں قائم رکھنا چاہتے ہیں .پاکستان میں جمہوری حکومتوں نے عوام کے مسائل کے حل کیلئے .وہ کونسے کار ہا ۓ  نمایاں سر انجام دئیے ہیں .جنکے بل بوتے پر وہ ستائش کے مستحق ہیں.
ہمیں اب یہ بات سمجھ لینی چاہئیے کہ پاکستان میں انتخابات کے ذریعے کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی .کیونکہ یہ نظام  .کمزور طبقوں کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے .یہاں پر صرف وہی الیکشن لڑ سکتا ہے .جو کروڑوں روپے خرچ کرنے کی استطا عت رکھتا ہو .کروڑوں خرچ کر کے اسمبلیوں میں جانے والے ،پھر اربوں کی کمائی کرتے ہیں .جو روپیہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونا چا ہیے .وہ انکی جیبوں میں چلا جاتا ہے .اور اگلے الیکشن میں یہ مردار کھانے والے -پھر تازہ دم ہو کر میدان میں آ جاتے ہیں --ہم عوام منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں !!!!!!!

!بوسیدہ نظام کے حمایتی اور عمران خان

بر سر اقتدار جماعت اور  پارلیمنٹ   میں موجود ان کی حلیف جماعتوں کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی جماعتوں نے آج قومی اسمبلی میں بے مثال اتحاد کا مظاہرہ کیا .سب نے موجودہ نظام (جس کو در حقیقت بوسیدہ اور کرپٹ  نظام )کہنا زیادہ مناسب ہو گا .کے حق میں الفاظ کے دریا بہاۓ .اور فلمی انداز میں جذباتی ڈائلاگ بازی کی .قومی اسمبلی میں موجود تمام ارکان نے جناب وزیر اعظم کی حمایت کی اور ان کےاستعفیٰ دینے کو خارج از امکان قرار دیا .
تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے ،نے اور کچھ کیا ہو نہ ہو  ،لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ انھوں نے سٹیٹس کو -کے حامیوں اور تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دی ہے .یہ نظام کن طبقوں کیلئے فائدہ مند ہے .اور کون اس نظام کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں .کو عمران خان نے پوری پاکستانی قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے .پاکستان کے عوام  اتنے با شعور ضرور ہیں کہ اس نظام کے بل بوتے پر اپنے مفادات کا تحفظ کرنے والوں اور عوام کے مفادات و حقوق کا تحفظ کرنے والوں کے درمیان فرق کر سکیں .
اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی اکثریت  اس کرپٹ نظام کو جوں کا توں برقرار رکھنا چاہتی ہے .آئین کو وہ صرف ایک ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں .جب ان کا اپنا مفاد ہوتا ہے ،آئین ایک مقدس تحریر ہے . جب قوم کا مفاد ہو تو ایک ہزار ایک بہانے تراشے جاتے ہیں .
1947،سے لیکر آج تک اس ملک پر ایک ہی طبقہ حکمرانی کر رہا ہے .پہلےان کے باپ ،دادا حکمران تھے .آج ان کی اولاد اقتدار پر قابض ہے .اور آج کے حکمران اپنی اولادوں کو اس بد قسمت قوم پر حکمرانی کیلئے تیار کر رہے ہیں .
پاکستان کا ہر شہری اس حقیقت سے واقف ہے کہ موجودہ حکومت اور اس سے پہلی ،زرداری حکومت ،این -آر -او -کی پیداوار ہیں .امریکہ ،برطانیہ اور سعودی عرب نے مل کر ان ،چوروں ،ڈاکوؤں  اور مشرف کے درمیان ایک اگریمنٹ کرایا .پہلی باری پیپلز پارٹی کو دی گئی .اور اب دوسری باری نواز لیگ کی ہے . اگر آج پاکستان کے لوگوں نے ہمت ہار دی .اور عمران خان کا ساتھ نہ دیا .تو پھر کبھی بھی اس ملک میں تبدیلی نہیں آے گی . دونوں پارٹیاں اسی طرح اپنی باریاں لیتی رہیں  گی .لٹیروں کے یہ گروہ اسی طرح جمہوریت کے نام پر اپنی تجوریاں بھرتے رہیں گے .اور ہم عوام جمہوریت کے راگ پر  بھنگڑے ڈالتے رہیں گے ؟؟؟؟

Wednesday 20 August 2014

;وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ

;وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ -الشوریٰ -آیت ٣٨.
 اور ان کے کام آپس کے مشورے سے طے ہوتے ہیں.
ایمان والوں کے لیے الله رب العزت کا فرمان ہے .کہ ان کے کام باہمی مشورے سے طے ہوتے ہیں .
محمّد رسول الله .کو بھی کہا گیا ،کہ اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیاکریں  .اس حکم الہی کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہ تھا .کہ قیامت تک رسول الله کی امت اپنے تمام معاملات باہمی مشورے سے طے کرے گی .تا کہ تفرقہ بازی کا راستہ مکمل طور پر بند ہو جا ے .اور کوئی فرد واحد اپنی مرضی  سب پر مسلط نہ کر سکے .محمّد رسول الله نے 23،سال تک اپنے ساتھیوں کی تربیت کی . مشاورت بھی اس تربیت کا حصہ تھی .
 لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ..الاحزاب .آیت 21.
یقیناً تمھارے لیے رسول الله کی ذات میں عمدہ نمونہ موجود ہے .ہر اس شخص کیلئے جو الله سے (ملنے )کی اور یوم آخرت کی توقع رکھتا ہے .اور بکثرت الله کو یاد کرتا ہے .
یعنی ہمارے لیے اسوہ رسول بہترین نمونہ ہے .اگر ہم ایمان والے ہیں تو ہمیں رسول الله کا اتباع کرنا ہے .
           اب  ذرا اپنے وطن پاکستان میں          صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں . یہاں ہر شعبے میں فرد واحد کا         راج ہے .  صاحب اختیار نہ کسی سے مشاورت کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کے سامنے جواب دہ ہیں .سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی بھی کچھ ایسی ہی عادات ہیں .وہ کہتے تو اپنے آپ کو سیاسی ہیں .لیکن در حقیقت ایک آمر کی طرح اپنی جماعتوں کو چلاتے ہیں .پارٹی کے کسی عہدیدار کی یہ جرات نہیں کہ وہ اپنے پارٹی لیڈر کی کسی بات سے اختلاف کر سکیں .اگر ایک سیاسی جماعت کے اندر جمہوریت کا چراغ نہیں جل سکتا ،تو پورے ملک میں کیسے جمہوریت پنپ سکتی ہے .
اس وقت ملک جس قسم کے حالات سے دوچار ہے .اس کا حل اسکے سوا اور کچھ نہیں کہ تمام (sane heads) صاحب عقل مل جل کر باہمی مشاورت سے  ایک قابل قبول حل 
تلاش کریں .ورنہ جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے وہ ایک ہی غلطی بار بار دہرانے کی لعنت میں گرفتار ہو جاتے ہیں .ہمارا ایک لمبے عرصے سے یہی وطیرہ رہا ہے .طرفہ تماشا یہ ہے کہ ہم اپنی غلطی کبھی بھی تسلیم نہیں کرتے اور جمہوریت کے خلاف سازش کا رونا روتے رہتے ہیں .

Sunday 17 August 2014

!!!قوم دعا کرے

آج کا بلاگ کچھ ملا ،جلا ہے .یعنی کھیل ،سیاست اور تھوڑا سا مہذب کا تڑکا !!!!!!!
پاکستانی کرکٹ ٹیم جب بھی ملک سے باہر کھیلنے کے لیے جاتی ہے . ٹیم کے کپتان ،ملک سے جانے سے پہلے اپنے انٹرویو میں یہ بات ضرور کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کرے گی . قوم انکے لیے دعا  کرے .کوئی بھی اہم میچ ہو ،چا ہے جو بھی کھیل ہو ،دعا  کی  درخواست ضرور کی جاتی ہے . ہمارے کھلاڑیوں کو اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ ان سے کچھ نہیں ہونے کا .اگر کچھ ہو گا تو اس مظلوم قوم کی دعاؤں سے ہی ہو گا . ورنہ ان میں اتنی اہلیت اور صلاحیت نہیں کہ وہ اپنے زور بازو سے کوئی  کارنامہ سر انجام دے سکیں .
اس ملک خداداد پاکستان میں سیاستدانوں کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے .وہ بھی ہر کام کیلئے قوم سے دعاؤں کے طلبگار ہوتے ہیں .یعنی انھیں بھی اپنی ،صلاحیت ،منصوبہ بندی ،کام کی لگن اور محنت پر بھروسہ نہیں ہوتا .یا شائد انھیں پتہ ہوتا ہے .کہ انھوں نے وہ نہیں کرنا جو وہ کہہ رہے ہیں . اس لیے اپنے اصل مقاصد پر پردہ ڈالنے کے لیے وہ قوم سے دعا کے لیے کہتے ہیں .اور قوم بھی پچھلے 67 سالوں میں یہ اندازہ نہیں کر سکی کہ دعا کی قبولیت کیلئے .عمل کا تڑکا از بس ضروری ہے . اس کے کے بغیر دنیا میں کوئی بھی کام نہیں ہو سکتا .الله کےآخری  نبی ( محمّد رسول الله  )نے بھی اپنے تمام وسائل اور ساتھیوں کے ساتھ میدان جنگ میں بنفس نفیس جا کر .جنگ کی پوری منصوبہ بندی کرنے کے بعد ، الله کریم سے مدد کی دعا کی تھی . الله نے- رسول الله کا اسوۂ ہمارے لیے بہترین نمونہ قرار دیا ہے .لیکن ہم نے بحثیت قوم یہ قسم اٹھا رکھی ہے کہ ہم نے الله کا حکم نہیں ماننا !!!!!

Friday 15 August 2014

یوم آزادی.....14اگست یا 15 اگست ؟؟

معلوم نہیں ہمیں حقیقت سے آنکھیں چرانے کی عادت کیوں ہے .اور ہم تاریخ کو اپنی مرضی کے مطابق کیوں موڑنا چاہتے ہیں .جبکہ اس سے ہماری حالت اور دنیا میں ہمارے مقام میں بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑتا .یوم آزادی کو لے لیجئے .کیا اس سے آج تک کوئی فرق پڑا کہ ہم آزادی کا دن 14,اگست کو مناتے ہیں . جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 1949,تک ہم یوم آزادی 15,اگست کو مناتے تھے .پھر نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر اور کن لوگوں کی منشا کے مطابق حکومت پاکستان نے 14,اگست کو آزادی کا دن منانا شروع  کر دیا .
تاج برطانیہ نے 14اور 15,اگست کی درمیانی رات کو اقتدار ،بھارت اور پاکستان کے حوالے کیا .انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ ،1947.کے مطابق ,پاکستان اور بھارت کا جنم دن ،15،اگست ہے .
The Indian Independence Act 1947,states;
"As from the fifteenth day of August, nineteen hundred and forty-seven, two independent Dominions shall be set up in India, to be known respectively as India and Pakistan."
Quaid -e-Azam Muhammad Ali Jinnah in his first broadcast to the nation stated;
"August 15 is the birthday of the independent and sovereign state of Pakistan. It marks the fulfillment of the destiny of the Muslim nation which made great sacrifices in the past few years to have its homeland."
Cover of a press release; "Independence Anniversary Series" by the Press Information Department of Pakistan, in 1948 in relation to the country's first independence day which was celebrated on 15 August 1948.
جولائی ،1948,کو جاری کیا گیا .پاکستان کا ڈاک ٹکٹ ، اس پر یوم آزادی ,15,اگست 1947, صاف پڑھا جا سکتا ہے .

Tuesday 5 August 2014

History- His- story?

History is always about the Greats, not about common people. Common people, who fought, gave their lives and suffered all along to make their Kings Great. Volumes upon volumes have been written about the exploits of Darius the Great, Alexander the Great, Catherine the Great, Peter the Great, Frederick the Great, and other self-styled "greats" whose major accomplishments were the forceful exploitation and suppression of toiling populations. Very few ever recorded how the course of history was changed by the women and men who created the crafts and generated the skills of civilization.
Here is a poem, " Questions from a Worker Who Reads". by Bertolt Brecht, which says it all!!!

 Who built the seven gates of Thebes?
The books are filled with names of Kings.
Was it kings who hauled the craggy loads of stones?
And Babylon, so many times destroyed,
Who raised that city up each time?
In which of Lima,s houses, glittering with gold, lived those who built it?
On the evening that the Wall of China was finished
where did the masons go?
Philip of Spain wept when his fleet went down,
Was there no one else who wept?
Frederick the Great won the Seven Years War,
Who won it with him?
A victory on every page
who cooked the victory feast?
A great man every ten years,
Who paid the costs?.....           (From the book, History as Mystery by Michael Parenti).

Dear friends, read, reflect and share!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!

Tuesday 29 July 2014

! جشن نزول قرآن

رمضان وہ مہینہ ہے .جس میں الله کریم نے اپنی لا محدود رحمت سے ،انسانیت کی فلاح اور ہدایت کے لیے قرآن نازل فرمایا .اس ماہ صیام کے ختم ہونے پر ،الله کریم کا شکر ادا کرنے کے لیے جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے .جسے ہم عید کہتے ہیں .پورا مہینہ ایک خاص تربیت حاصل کرنے کے بعد ،اس تربیت کی تکمیل کی خوشی منائی جاتی ہے .اس خصوصی تربیت کا مقصد الله کریم نے یہ بیان کیا ہے ،کہ ہم دنیا میں الله کی کبریائی قائم کرنے کے قابل ہو سکیں .
میرا ان تمام لوگوں سے سوال ہے.جو اپنے آپ کو مسلم کہتےہیں . کہ  جس طرح ہم (مسلمان )رمضان گزارتے ہیں.جس طرح پورا مہینہ ہم افراتفری کا ماحول پیدا کرتے ہیں  .جس طرح منافع خوری کی جاتی ہے .جس طرح ہم ذرا ذرا سی بات پر ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے ہیں .جس طرح ہم بسیار خوری کرتے ہیں .اور کام چوری کرتے ہیں .کیا اس کے بعد ہمیں یہ زیب دیتا ہے ،کہ ہم نزول قرآن کی خوشی منائیں .اور سب سے اہم سوال یہ ہے ،کہ  کیا پورا مہینہ بھوکا رہنے کے بعد ہم اس قابل ہو جاتے ہیں کہ دنیا میں الله کی کبریائی قائم کر سکیں .
اگر آپ کا جواب نفی میں ہے .تو ہمیں غور کرنا ہو گا .کہ غلطی کہاں پر ہے .اگر ہم الله کریم کی نعمتوں ،رحمتوں سے سرفراز ہونا چاہتے ہیں اور دنیا میں ایک با عزت مقام حاصل کرنے کے خوائش مند ہیں .تو ہمیں اپنے طرز عمل میں تبدیلی لانی ہو گی .ورنہ صرف بھوکا رہنے سے ہمیں کچھ بھی حاصل نہ ہو گا .
ہمیں دنیا میں اپنی حالت پر غور کرنا چاہیے .ایک ارب پچاس کروڑ لوگوں کی کوئی عزت نہیں .جس کا جی چاہتا ہے ،ہماری عزت و ناموس ،جان و مال سے کھیلتا ہے .اور کوئی ظالم کا ہاتھ روکنے والا نہیں .غزہ میں جو کچھ نہتے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے .صرف یہی ایک مثال ہماری بے بسی کو ظاھر کرنے کے لیے کافی ہے .ہمارے حکمران اپنی اپنی کرسیاں بچانے میں مصروف ہیں اور عوام کو مذہبی مافیا نے تفرقہ بازی کی نظر کر دیا ہے ؟

Monday 28 July 2014

نوٹس ،کمیٹی اور کمیشن ؟

پاکستان وباؤں کے لیے .کافی زرخیز زمین ہے .ہر قسم کی وبا .اس ملک میں ایسے پھلتی ،پھولتی ہے .جیسے جنگل کی آگ پھیلتی ہے .مثال کے طور پر .....جہالت کی وبا -غربت کی وبا -ملاوٹ کی وبا -ذخیرہ اندوزی کی وبا -جعلی ادویات کی وبا -بجلی اور گیس چوری کی وبا -قومی وسائل کے لوٹ مار کی وبا -رشوت خوری کی وبا -اپنے اختیارات سے تجاوز کی وبا -تفرقہ بازی اور مذہبی منافرت کی وبا -قابل علاج بیماریوں کی وبا -وغیرہ وغیرہ .............
ان تمام وباؤں کے تدارک کی بھی ایک وبا چلتی ہے .اس ملک خداداد پاکستان میں !!!!!!!!
اس وبا کا نام آپ نوٹس لینا ،کمیٹی بنانا یا کمیشن قائم کرنا رکھ سکتے ہیں .جو ہر چھوٹا ،بڑا سرکاری اہلکار -سیاست دان -حکومتی نمائندے -وزرا اعلی ،وزیر اعظم،صدر مملکت اور گورنر صاحبان اور  چیف جسٹس صاحب ، وقتاً فوقتاً لیتے رہتے ہیں .ملک میں کوئی بھی  مسلۂ ہو . اس کا حل ہو نہ ہو .اس کا نوٹس ضرور لیا جاتا ہے .جیسے پنجاب کے خادم اعلی ہر دن کسی نہ کسی معاملے پر نوٹس لیتے رہتے ہیں .حالانکہ تاریخ گواہ ہے .کبھی بھی اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا .آج کی تازہ خبر ہے .کہ سندھ حکومت کے سینئر وزیر ،جناب نثار کھوڑو نے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کا نوٹس لے لیا .اب کراچی کے لوگوں کو یہ امید رکھنی چاہیے کہ ان کا مسلۂ حل ہو
 جا ے گا .حالانکہ سینئر وزیر اس معاملے میں کوئی تکنیکی مدد کرنے سے قاصر ہیں .لیکن خبروں میں رہنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے .کہ ہر متعلقہ یا غیر متعلقہ معاملے کا نوٹس ضرور لیا جا ے .سابق چیف جسٹس جناب افتخار چودھری صاحب بھی اکثر نوٹس لیتے رہتے تھے .جنھیں قانون کی زبان میں سو موٹو کہا جاتا ہے .حالانکہ انکے سو موٹو نے بھی اس ملک و قوم سے کبھی وفا نہ کی .کمیٹیوں اور کمیشنوں کی بھی کچھ ایسی ہی صورت حال رہی ہے .ملک کی تاریخ میں کسی بھی کمیٹی نے کوئی قابل ذکر فیصلہ نہیں کیا اور نہ کسی کمیشن کی کوئی رپورٹ اس مظلوم قوم کی حالت میں بہتری لا سکی .
15 جولائی  1099 میں صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کیا . اس شہر سے جان بچا کر کچھ لوگ دمشق  پہنچے اور پھر وہاں سے ایک وفد کی صورت میں بغداد ،خلیفہ وقت کے دربار میں حاضر ہوے .خلیفہ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی تفصیل بیان کی . خلیفہ وقت نے آنسو بہانے کے بعد ،اپنے درباریوں میں سے سات معزز ترین افراد پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی .کہ ان اسباب کا جائزہ لیا جا ے ،جن کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا . تاریخ آج تک اس کمیٹی کی رپورٹ سے بے خبر ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Friday 25 July 2014

!!! غزہ لہو لہو

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک  788فلسطینی شہید ہو چکے ہیں .جبکہ 1500سے زائد زخمی ہوے ہیں . جاں بحق ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد بچوں کی ہے . یورپ ،امریکہ ،کینیڈا اور آسٹریلیا کے حکمران جس طرح آنکھیں بند کر کے اسرائیلی بربریت کی حمایت کر رہے ہیں .اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کے وہ یہودی لابی سے کتنا خوف زدہ ہیں .دنیا کے سب سے طاقتور ملک کا صدر بارک ابامہ بھی مظلوموں کے حق میں ایک لفظ نہیں بول سکتا .موصوف فرماتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے عوام کے دفاح کا پورا حق حاصل ہے .لیکن وہ حماس کو یہ حق دینے کے لیے تیار نہیں .یعنی   طاقتور کو تو یہ حق ہے کہ جب چا ہے کمزور پر چڑھ  دوڑے .لیکن کمزور کو اس کا ہاتھ روکنے کا کوئی حق نہیں .
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا .
ہے جرم ضیفی کی سزا مرگ مفاجات !!!!!!
57 مسلم ممالک   خاص طور پر عرب لیگ کے ممبر  ممالک کی مجرمانہ خا موشی ،اسرائیل کی بربریت کو ہوا دے  رہی ہے .عملی مدد تو درکنار ،مسلم ممالک زبانی کلامی بھی اپنے مظلوم بھائیوں کی امداد کرنے کے قابل نہیں .الله کے خوف کے بجاے .مسلم حکمرانوں پر امریکہ کا خوف سوار ہے .حیران کن بات یہ ہے کہ ،یورپ اور امریکہ میں تو مظلوم فلسطینیوں کے حق میں عام لوگ آواز اٹھا رہے ہیں ،جبکہ مسلم ممالک میں ابھی تک کوئی قابل ذکر جلوس نہیں نکالا جا سکا .ہاں رویت کے مطابق دعا  ضرور مانگی جا رہی ہے .لیکن ہم یہ بھول رہے ہیں کہ    دعا کے ساتھ عمل کا تڑکا ،اس کی قبولیت کے لیے اولین شرط ہے .
اسرائیلی حکومت اور فوج کے ساتھ ساتھ ،مغربی میڈیا بھی غزہ کے رہنے والوں کو یہ حکم دے رہے ہیں ،کہ وہ اپنے گھر بار چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہو جائیں .لیکن کوئی یہ نہیں بتا رہا کے کہاں جائیں .نقشہ دیکھیں ،ایک طرف سمندر ،دو اطراف اسرائیل اور ایک طرف مصر .....اب آپ خود بتائیں کہ غزہ کے رہائشی کہاں جائیں .اسرائیل وہ جا نہیں سکتے ،مصر کے فیلڈ مارشل نے راستہ پہلے ہی بند کر رکھا ہے .اب مظلوموں کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں کہ وہ سمندر میں کود جائیں .ہاں ایک باعزت راستہ انھوں نے اختیار کر رکھا ہے وہ ہے ،مقابلہ !!! جدید ترین امریکی  اسلحہ سے لیس یہودی فوج کے ساتھ عزم و ہمت ،جرات اور بہادری کے ساتھ مقابلہ ....

Friday 18 July 2014

نواز شریف کی دوہائی ؟

چند دن پہلے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ ،محترم وزیر اعظم نے فرمایا کہ اپوزیشن انھیں کام کرنے دے .اپوزیشن سے انکی مراد پی -ٹی -آئی تھی . پیپلز پارٹی تو ان کے ساتھ ہے .جس طرح انہوں نے زرداری صاحب کا پانچ سال تک ساتھ دیا . اب پیپلز پارٹی بھی اسی طرح ان کا ساتھ دے رہی ہے . اگرچہ کبھی کبھی خورشید شاہ منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے ایک آدھ بیان داغ دیتے ہیں .جبکہ حقیقت میں وہ اس ڈیل پر مکمل عمل کر رہے ہیں . جو امریکہ -برطانیہ اور سعودی عرب نے ان کے درمیان کرائی تھی .اگر پاکستانی عوام کی یاداشت کمزور نہیں تو انھیں ،این -آر -او   ضرور یاد ہو گا .جس کے ذریعہ آٹھ ہزار سے زائد کیس معاف کیے گیے .اور ملک و قوم کا خزانہ لوٹنے والوں کو ایک بار پھر لوٹ مار کی کھلی چھٹی دی گئی .پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس طرح قومی خزانے کو لوٹا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی .
یہ عجیب بات ہے کہ پاکستان میں جب بھی کوئی عوام کے حقوق ،آئین و قانون کی حکمرانی ،موجودہ  فرسودہ نظام کی تبدیلی ،چند خاندانوں کے ناجائز تسلط کے خاتمے ،قومی وسائل کی لوٹ مار کے خلاف آواز اٹھا تا ہے .تو   مراعات   یافتہ طبقہ ،جمہوریت کے خلاف سازش کا واویلا کرنا شروع  کر دیتا ہے .کیا  جمہوریت صرف خواص کی مراعات کے تحفظ کا نام ہے ؟جب تک یہ کوڑھ زدہ ،کرپٹ نظام قائم ہے .پاکستان میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آ سکتی .ہم عوام آخر کب ہوش میں آ ہیں گے .کیا الله کریم نے ہمیں عقل اس لیے دی ہے ،کہ لٹھ لے کر اس کے پیچھے بھاگتے رہیں .اگر ہمارا طرز عمل یہی رہا تو پھر اس ملک میں بہتری کا کوئی امکان نہیں .....ہمارے بڑے بڑے ،بونے لیڈراسی   طرح ہمیں لوٹتے رہیں گے .ان کا خزانہ بھرتا رہے گا اور ملک کا خزانہ خالی ہوتا رہے گا .ائی -ایم -ایف اور ورلڈ بینک سے قرض وہ لے کر کھا جائیں گے اور واپس ہمیں کرنا پڑے گا .کیا ہم آنکھیں بند کیے ان کے پیچھے چلتے رہیں گے یا کبھی نیند سے جاگیں گے بھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Sunday 13 July 2014

OIC....Organisation of Impotent Countries?

OIC, Organisation of Islamic Countries??????????????

Honestly speaking there is nothing Islamic in 57 OIC countries. All these so called Islamic countries are devoid of any common sense, self respect, dignity, honor and rule of law. Every time Israel attacks occupied territories and kills hundreds of innocent women, children and elderly, they can,t even speak against the brutality. Egypt and the so called Hashmite Kingdom of Jordan are eager to support the status-co. They always try to please Israel. Most of the Arabs countries are against Hamas. If they have guts they can easily protect helpless Palestinian, but it,s not their priority. An Arab writer once said, everyone knows that Muhammad Rasool Allah was from  Bnu-Hashim but nobody knows about the so called King of Jordan. Who Claims to be the decedent of the Last Prophet.

August 1099, Baghdad.

The Crusaders had taken the Holy City on Friday 15 July 1099 after a forty day siege. Two days later, when the killing stopped, not a single Muslim was left alive within the city walls. Some people slipped away and went to Damascus. In Damascus the refuges were welcomed by the Grand Qadi Abu Saad al-Harawi. He then took them to the court of the Caliph al-Mustazhir Billah in Baghdad. There the refuges described what happened to them in Jerusalem. Abu Saad al-Harawi  said, How dare you slumber in the shade of complacent safety, leading lives as frivolous as garden flowers, while your brothers in Syria have no dwelling place save the saddles of camels and the bellies of vultures? It was a speech that brought tears to many an eye. The entire audience broke out in wails and lamentations. Al-Harawi shouted, Man,s meanest weapon is to shed tears when rapiers stir the coals of war. How true his words were? Today our leaders doing the same what the leader of the faithful and his courtiers did in August 1099. It is ironic to recall what the Caliph al-Mustazhir did. He expressed his profound sympathy and compassion. Then he ordered seven exalted dignitaries to conduct an inquiry into these troublesome events. It is perhaps superfluous to add that nothing was ever heard from that committee of wise men.
I would like to suggest that OIC Organisation of Islamic Countries should be changed to Organisation of Impotent Countries????????????? That,s what they are actually...........
    

Thursday 3 July 2014

صبر کیا ہے اور کیسے کیا جائے ؟

صبر کے معنی ہیں -کسی شخص کا کسی مطلوبہ شے کے حصول کے لیے برابر مصروف کار رہنا ..صبر کے بنیادی معنوں میں .استقامت ،ثابت قدمی اور مسلسل جدوجہد شامل ہیں .اس کے علاوہ ،خطرات کے مقابلے میں اس طرح جم کر کھڑے ہو جانا کہ پا ے ،استقامت میں ذرا سی لغزش نہ آنے پا ۓ .بھی صبر کے مفہوم میں شامل ہے .
جبکہ ہمارے مروجہ مذہب میں صبر کا بالکل الٹ مطلب لیا جاتا ہے .مذہبی رہنما عام طور پر معاشرے کے پسے ہوے طبقوں کو صبر کی تلقین کرتے ہیں .صدیوں سے ظلم کی چکی میں پسنے والوں کو کہا جاتا ہے ،صبر کرو .الله کی مرضی ہی یہی ہے .اپنی حالت پر راضی با رضا رہو .صبر کرو کیونکہ الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے . حالانکہ الله کریم نے صبر کا جو حکم دیا ہے .وہ چند شرائط کے ساتھ ہے . ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کو صبر نہیں کہتے .
آیئں دیکھتے ہیں .قرآن میں الله کریم نے صبر کے حوالے سے کیا فرمایا ہے .....
اور یہ لوگ جب جالوت اور اسکے لشکروں کے مقابلے کے لیے نکلے .تو انھوں نے کہا ،کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما .ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلے میں نصرت عطا فرما .  2:250
اے ایمان والو -صبر کرو .صبر کی تعلیم دو .جہاد کے لیے تیاری کرو اور الله سے ڈرو .شائد تم فلاح یافتہ اور کامیاب ہو جاؤ ....3:200
اور الله اور اسکے رسول کی اطاعت کرو .اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے .اور تمہاری ہوا اکھڑ جا ۓ گی .اور صبر کرو .بے شک الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے .8:46
مگر جو لوگ صبر کرتے ہیں ،اور صا لح اعمال کرتے ہیں .انکے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ...11:11
اور صبر کر بے شک الله نیکی کرنے والوں کا اجر ضا یع نہیں کرتا .....11:115
اگر آپ اوپر بیان کردہ قرآن کی آیات پر غور کریں تو آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں .کہ جسے ہم صبر کہتے ہیں اور جس صبر کا تقاضا الله کریم نے قرآن میں کیا ہے .اس میں زمین ،آسمان کا فرق ہے .ہم سب صرف مانگنے کے شوقین ہیں .لیکن عمل سے دور ہیں .یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے ہم ذلت کی زندگی گزار رہے ہیں .لیکن صبر کیے جا رہے ہیں .جسکی وجہ سے دن بدن ہماری حالت بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے .
پہلے ہمیں الله اور رسول کی اطاعت کرنی ہو گی ،تفرقہ بازی سے جان چھڑانی ہو گی .اپنے دشمنوں (اندرونی و بیرونی )کے خلاف اتفاق و اتحاد پیدا کرنا ہو گا .اپنی عزت و ناموس .جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنے خون کی قربانی دینی ہو گی .ہر قسم کی مشکلات میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہو گا .اسکے بعد ہم صبر کے انعام کے حقدار ہونگے .ہماری بقا کا صرف اور صرف یہی ایک راستہ ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟

Monday 30 June 2014

رمضان مبارک....... کیوں اور کیسے ؟

قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے .
اے  اہل ایمان ،تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گے .جس طرح تم سے پہلوں پر کئے گیے تھے ،تا کہ تم متقی بنو .       البقرہ -آیت 183.
یعنی صوم یا روزے کا مقصد یہ ہے کہ انسان متقی بنے .صوم کے ذرئیے متقی کیسے بننا ہے .متقی ہوتا کون ہے .اس کی کیا خصوصیات ہوتی ہیں .اس ماہ صیام میں ہمیں کیا کچھ کرنا ہے ،کہ ہم متقی بن سکیں ؟...
سب سے پہلے ہم یہ دریافت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،کہ متقی کون ہوتا ہے اور وہ کیا کرتا ہے .اس مقصد کے لیے ہمیں بزرگوں کی روایات پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں .اس کے لیے ہمیں صرف اور صرف قرآن سے راہنمائی حاصل کرنی ہے .سورہ البقرہ ،آیت 177اس کی وضاحت کرتی ہے ،کہ متقی کون ہے .
نیکی یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف کر لو .بلکہ نیکی یہ ہے .کہ لوگ الله پر اور یوم آخرت پر اور فرشتوں پر اور کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائیں .اور باوجود مال کے عزیز رکھنے کے ،رشتہ داروں اور یتیموں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں اور گردنوں کے (چھڑانے )میں خرچ کریں .اور  نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں .اور جب عہد کر لیں .تو اسکو پورا کریں .اور سختی اور تکلیف میں اور جنگ میں ثابت قدم رہیں . یہی لوگ ہیں جو سچے ہیں اور یہی لوگ ہیں جو متقی ہیں .
اوپر بیان کردہ خصوصیات جن لوگوں میں ہونگی ،وہی متقی کہلانے کے مستحق ہونگے .وہ تمام لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں .اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کس مقام پر کھڑے ہیں .
الله کریم کا فرمان ہے .کہ صوم یا روزہ اس لیے فرض کیا گیا .تا کہ ہم متقی بنیں .لیکن ہوتا اس کے برعکس ہے . اس ماہ مقدس میں ہم بے ایمانی کی تمام حدیں عبور کر جاتے ہیں . رمضان کا چاند نظر آیا ہی نہیں ہوتا .کہ تمام اشیا ضرورت مہنگی کر دی جاتی ہیں .لوگوں کی اکثریت روزے کا بہانہ کر کے اپنے اپنے کاموں میں خیانت  کرنا شروع کر دیتی ہے .لوگ صبر کرنے کے بجاے .مشتعل مزاج ہو جاتے ہیں .رشوت کے ریٹ بڑھ جاتے ہیں .ذخیرہ اندوزی شروع ہو جاتی ہے .افرا تفری کا  بازار گرم ہو جاتا ہے . بسیار خوری عروج پر پہنچ جاتی ہے .منبر و محراب سے رمضان کی برکتوں کا ذکر شروع ہو جاتا ہے .کیا ہمارے کرتوت اس لائق ہوتے ہیں ،کہ ہم پر برکتوں کا نزول ہو ....ذرا سوچیں !!!!!!!
کیا ہم اس ماہ میں -وہ بننے کی کوشش کرتے ہیں .جس کا الله نے حکم دیا ہے . اگر ایسا نہیں کرتے .تو پھر ہمارے بھوکا  .رہنے کا کوئی فائدہ نہیں .جنہیں ہم کافر کہتے ہیں .ان ممالک میں بھی مسلم اقلیت کے لیے رمضان میں چیزیں سستی کر دی جاتی ہیں .اور ہمارے اپنے ملک میں ..............................مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ،آپ سب کو پتہ ہے کیا ہوتا ہے ...............

Tuesday 24 June 2014

...انقلاب قادری -فساد کی راہ ؟

طاہرالقادری صاحب ایک بار پھر انقلاب لانے کے لیے پاکستان تشریف لا چکے ہیں .اس سے پہلے بھی چند مرتبہ موصوف انقلاب برپا کرنےکی کوشش  فرما چکے ہیں .گو جناب کو کوئی کامیابی نہ ہوئی اور غم غلط کرنے کے لیے وہ کینیڈا لوٹ جاتے رہے .اس بار اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ،اس کا فیصلہ تو وقت کرے گا .لیکن ایک بات طہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب اس بار بھی ناکام واپس جائیں گے .کیونکہ جس انقلاب کی بات وہ کرتے ہیں .وہ انقلاب جذباتی تقریروں اور لانگ مارچوں سے نہیں آۓ گا .ایسا انقلاب جو موجودہ نظام کو تہ و بالا کر دے ،ڈاکٹر صاحب کے بس کی بات نہیں .اس کے لیے ایک ایسی شخصیت درکار ہوتی ہے .جس کا ظاہر اور باطن ایک ہو .ڈاکٹر صاحب کے چاہنے والوں سے معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ ان کے رہنما کے قول و فعل میں گہرا تضاد ہے .پاکستان سے باہر وہ جو بات کرتے ہیں .وہ اس سے بالکل مختلف ہوتی ہے .جو وہ پاکستان میں کرتے ہیں .
ایک اور اہم بات جس پر پاکستان کے لوگوں کو غور کرنا چاہئیے کہ ڈاکٹر  صاحب خود تو کینیڈا میں رہتے ہیں .جبکہ انقلاب پاکستان میں لانا چاہتے ہیں وہ اپنی مرضی سے پاکستان چھوڑ کر کینیڈا منتقل ہوے تھے .اس کے لیے انھوں نے دلیل یہ دی تھی کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے .یعنی اپنی جان بچانے کے لیے وہ ملک سے باہر چلے گیے تھے .اب ان کے دل میں ملک کا درد کیسے جاگ اٹھا ہے .
انتخابی سیاست میں وہ حصہ نہیں لیتے .شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ 2002,کے انتخابات میں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا .ان انتخابات میں پاکستان عوامی تحریک نے   بہت سے امیدوار کھڑے کیے تھے .لیکن اکیلے ڈاکٹر صاحب ہی کامیاب ہوے تھے . اس وقت ڈاکٹر صاحب نے اسے "انقلاب دشمن طاقتوں کی سازش " قرار دیا تھا .اور قومی اسمبلی کی سیٹ چھوڑ دی تھی .
آج بھی لاہور ایئر پورٹ سے اپنے ایک بیان میں انھوں نے پاک فوج سے سیکورٹی  فراہم کرنے کا مطالبہ کیا .انھوں نے فرمایا کے حکومت نے راستے میں ماہر نشانہ باز مقرر کر رکھے ہیں .جن سے انکی جان کو خطرہ ہے .شائد اس خطرے کی وجہ ان کا وہ خواب ہو ،جو انھوں نے 1993،میں بیان فرمایا تھا .انھوں نے کہا تھا ،کہ ........."مجھے خواب میں سرکار دو عالم نے بشارت دی ہے ،کہ میری عمر آپ کی عمر کے برابر 63،سال ہو گی .ڈاکٹر صاحب کی تاریخ پیدائش 19،فروری 1951،ہے .اور اب 2014،ہے . اس حساب سے ڈاکٹر صاحب کی عمر 63،سال اور 4،ماہ ہو چکی ہے .شائد ڈاکٹر صاحب کو شک ہے کہ کہیں ان کا خواب سچ نہ ہو جائے .اس لیے ڈر کے مارے فوج سے سیکورٹی کے طلبگار ہیں .
نامور شاعر ،مظفر وارثی کی کتاب ،"گئے دنوں کا سراغ "میں ایک باب ہے .ہم اور پاکستان عوامی تحریک .....مظفر وارثی اس میں لکھتے ہیں .....ڈاکٹر طاہرالقادری اپنی کرامات بڑے فخر سے بتایا کرتے .....فرماتے میں چلتا تو ،بھڑیں بھی چل پڑتیں .....میں رکتا تو رک جاتیں --اہلیہ کو غصے سے اندھی کہہ دیا .تو وا قعی اندھی ہو گئیں .پھر میری  دعا سے آرام آیا .وہ دھاڑیں مار  مار کر اپنے خواب بیان کرتے .اور حضور کے بارے میں گستاخانہ الفاظ کہہ جاتے .وہ اپنے خوابوں کی  تحبیریں اپنی مرضی کی کر لیتے .اور ہر مطلب کے آدمی کو نوید سناتے کہ ....خواب میں حضور نے انکی خدمات کو سراہا ہے .مظفر وارثی لکھتے ہیں .ڈاکٹر صاحب ،میاں نواز شریف کو منافق کہتے تھے .حالانکہ میاں صاحب انھیں اپنے کاندھوں پر بٹھا کر غار حرا میں لے گیے تھے .سول سیکرٹریٹ پنجاب میں ڈاکٹر صاحب کی فائل کھلی تھی .ان کے تمام احکامات اس پر درج ہوتے اور ان پر عمل ہوتا تھا .قادری صاحب نے بہنوں کے نام پلاٹ الاٹ کراے .سالے کو نائب تحصیلدار اور بھانجے کو اے .ایس .ائی بھرتی کرایا . میاں محمد شریف نے انھیں نقد 16 لاکھ روپے دیے .میاں محمد شریف ...طاہر صاحب کو شادمان سے اتفاق مسجد لے گیے .اور اتفاق مسجد سے آسمان پر جا بٹھایا .گاڑی دی ،مکان دیا ،اور چالیس طالب علموں کا سارا خرچ برداشت کرتے تھے .وارثی صاحب لکھتے ہیں ......طاہرالقادری کو امام خمینی بننے کا شوق تھا .لیکن انداز رضا شاہ پہلوی والے تھے .وہ پنجاب حکومت کو بدنام کرنے کے لیے عدالت گے .لیکن صاحب عدالت مفتی محمد خان قادری نے اپنے فیصلے میں ،طاہرالقادری کو جھنگ کے ادنیٰ خاندان کا سپوت ،محسن کش ،جھوٹا اور شہرت کا بھوکا قرار دیا .
ڈاکٹر طاہرالقادری تماشا تو کر سکتے ہیں .انقلاب ان کے بس کی بات نہیں .ہاں مولوی فساد پھیلانے میں ماہر ہوتے ہیں .شائد یہی مقصد لیکر ڈاکٹر صاحب پاکستان تشریف لاۓ ہیں ......................