Friday 22 August 2014

!بوسیدہ نظام کے حمایتی اور عمران خان

بر سر اقتدار جماعت اور  پارلیمنٹ   میں موجود ان کی حلیف جماعتوں کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی جماعتوں نے آج قومی اسمبلی میں بے مثال اتحاد کا مظاہرہ کیا .سب نے موجودہ نظام (جس کو در حقیقت بوسیدہ اور کرپٹ  نظام )کہنا زیادہ مناسب ہو گا .کے حق میں الفاظ کے دریا بہاۓ .اور فلمی انداز میں جذباتی ڈائلاگ بازی کی .قومی اسمبلی میں موجود تمام ارکان نے جناب وزیر اعظم کی حمایت کی اور ان کےاستعفیٰ دینے کو خارج از امکان قرار دیا .
تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے ،نے اور کچھ کیا ہو نہ ہو  ،لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ انھوں نے سٹیٹس کو -کے حامیوں اور تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دی ہے .یہ نظام کن طبقوں کیلئے فائدہ مند ہے .اور کون اس نظام کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں .کو عمران خان نے پوری پاکستانی قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے .پاکستان کے عوام  اتنے با شعور ضرور ہیں کہ اس نظام کے بل بوتے پر اپنے مفادات کا تحفظ کرنے والوں اور عوام کے مفادات و حقوق کا تحفظ کرنے والوں کے درمیان فرق کر سکیں .
اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی اکثریت  اس کرپٹ نظام کو جوں کا توں برقرار رکھنا چاہتی ہے .آئین کو وہ صرف ایک ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں .جب ان کا اپنا مفاد ہوتا ہے ،آئین ایک مقدس تحریر ہے . جب قوم کا مفاد ہو تو ایک ہزار ایک بہانے تراشے جاتے ہیں .
1947،سے لیکر آج تک اس ملک پر ایک ہی طبقہ حکمرانی کر رہا ہے .پہلےان کے باپ ،دادا حکمران تھے .آج ان کی اولاد اقتدار پر قابض ہے .اور آج کے حکمران اپنی اولادوں کو اس بد قسمت قوم پر حکمرانی کیلئے تیار کر رہے ہیں .
پاکستان کا ہر شہری اس حقیقت سے واقف ہے کہ موجودہ حکومت اور اس سے پہلی ،زرداری حکومت ،این -آر -او -کی پیداوار ہیں .امریکہ ،برطانیہ اور سعودی عرب نے مل کر ان ،چوروں ،ڈاکوؤں  اور مشرف کے درمیان ایک اگریمنٹ کرایا .پہلی باری پیپلز پارٹی کو دی گئی .اور اب دوسری باری نواز لیگ کی ہے . اگر آج پاکستان کے لوگوں نے ہمت ہار دی .اور عمران خان کا ساتھ نہ دیا .تو پھر کبھی بھی اس ملک میں تبدیلی نہیں آے گی . دونوں پارٹیاں اسی طرح اپنی باریاں لیتی رہیں  گی .لٹیروں کے یہ گروہ اسی طرح جمہوریت کے نام پر اپنی تجوریاں بھرتے رہیں گے .اور ہم عوام جمہوریت کے راگ پر  بھنگڑے ڈالتے رہیں گے ؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment