ایک جاپانی کہاوت ہے کہ ،
کوئی مشین ہو ،کوئی گھر یا کوئی تعلق ،انکی دیکھ بھال کرنا ہمیشہ کم خرچ ہوتا ہے .با نسبت انکی مرمت کے !
جس چیز کی آپ دیکھ بھال نہیں کرتے .آخر کر آپ اسے کھو دیتے ہیں .
جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے .ہمارا وطیرہ یہ ہی رہا ہے .ہم نے کسی ادارے ، کسی عمارت ،کسی قاعدے ،کسی قانون کی دیکھ بھال نہیں کی ؟ ہمیں جو کچھ انگریز سے بنا بنایا ملا تھا .ہمارے خود ساختہ لیڈروں نے اسے بھی تباہ و برباد کر کے رکھ دیا .اس بربادی کا سہرا کسی ایک شخصیت کے سر نہیں جاتا .یہ اجتماہی خود کشی تھی اور آج تک ہو رہی ہے .اس ظلم میں سیاست دان ،نوکر شاہی ،نواب ، جاگیردار ،پیر ،سرمایادار ،مذہبی موقع پرست اور سب سے بڑھ کر فوج شامل تھی اور آج بھی ہے .
یہ سب کچھ کیا گیا ،قومی سلامتی کے نام پر ؟ ان عقل مندوں کے خیال میں قوم اور قومی سلامتی دو الگ الگ چیزیں ہیں .یہی وجہ ہے کہ آج اٹھتر سالوں بعد بھی قوم ،ظلم و انصافی ،بھوک اور غربت کی چکی میں پس رہی ہے .جبکہ قومی سلامتی کا نعرہ مستانہ لگانے والے ،دولت کے انبار اکھٹے کرتے نہیں تھک رہے اور انکی اولادیں ،یورپ ،امریکہ ،کینیڈا اور آسٹریلیا میں عیاشی کر رہی ہیں .ان جونکوں کے خیال میں قومی سلامتی سے مراد انکی اور انکی آنے والی نسلوں کی سلامتی ہے . جبکہ عوام اسلئیے غریب ہے .(بقول مولوی کے ) کہ یہ خدا کی مرضی ہے .انکا خدا ،چوروں ،ڈاکوؤں ،لٹیروں ،ملاوٹ کرنے والوں ، منشیات فروشوں اور رشوت خوروں کو بے حساب دیتا ہے ؟ کیونکہ (بقول انکے )غریبوں کو ان سے سوال کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں .انھیں تقدیر پر راضی با رضا رہنا چاہیے .
کارل مارکس نے کہا تھا . کہ مذہب غریبوں کیلئے افیون ہے ! اسکی دلیل یہ ہے کہ ہمیشہ طاقتوروں نے
مذہب کو غریبوں کو قابو کرنے کیلئے ،ایک تسکین آور دوا کے طور پر استعمال کیا ہے .اس کام کیلئے مذہبی
رہنما ہراول دستے کی طرح طاقتوروں کی راہ ہموار کرتا ہے اور اپنا حصہ وصول کرتا ہے .اس فرعونی گٹھ جوڑ
کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو مذہبی نشہ سے سلاۓ رکھا جاۓ .تاکہ وہ زندگی کی تلخ حقیقتوں پر غور و فکر نہ کر سکیں .اور اپنے معاشی ٠ معاشرتی حالات کو بہتر بنانے کیلئے ، اپنے جائز حقوق کیلئے جدوجہد سے باز رہیں .
پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی عوام اپنی حالت سنوارنے کیلئے اٹھتے ہیں .اشرافیہ کا اسلام خطرے میں آ جاتا ہے .مولوی اشرافیہ کے اشارے کا منتظر رہتا ہے .اشارہ ہوتے ہی مدرسے کے معصوم بچوں کو لیکر سڑک پر نکل آتا ہے اور اپنے اور اشرافیہ کے پیٹ کو لاحق خطرے کے آگے مذہب کا بند باندھنے کا ڈونگ رچاتا ہے .ایک طرف کہتا ہے کہ کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں .اور دوسری طرف ظلم کرنے والوں کا ساتھ دے کر لوگوں کو ظلم کے خلاف اٹھنے سے روکتا ہے .
اسلام دین ہے مذہب نہیں .دین اپنا نفاز چاہتا ہے .الله کی کبریائی دین کے ذریعے ہی قائم ہو سکتی ہے .مولوی کے خود ساختہ مذہب کے ذریعےنہیں .یہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے .مذہب کی وجہ سے ہی مسلمان تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں .اشرافیہ (سرمایہ دار ،جاگیردار ،حکمران اور مولوی )یہ سب ایک مافیا ہیں .اسلام ،قومی سلامتی ،پاکستان یہ صرف کھوکھلے نعرے ہیں .جن کو یہ لوگ اپنے اور صرف اپنے مفادات کے تحفظ کے لئیے استعمال کرتے ہیں . ان سب کے خلاف جدوجہد ہمارا (عوام پاکستان ) کا حق ہے .
No comments:
Post a Comment