Friday 16 February 2018

چور کی داڑھی میں تنکا ؟

نا اہل شخص کی پارٹی صدارت کے خلاف دائر  درخواستوں کی سماعت   کے دوران عدالت عظمیٰ نے سوال اٹھایا کہ جو شخص  پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا وہ کسی پارٹی کی صدارت کیسے کر سکتا ہے   .  چیف جسٹس صاحب نے یہ سوال   اٹھایا کہ کیا کسی چور کو پارٹی   سربراہ بنایا جا سکتا ہے ؟   کیا سنگین  جرائم میں سزا پانے والا ،  کیا کوئی منشیات فروش کسی پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے ...کیا پارٹی سربراہ کیلئے کوئی اخلاقیات نہیں ہوتی ؟؟  
 عدالت علیہ کے ان سوالات پر سابق وزیر اعظم اور انکی صاحبزادی نے برہمی کا اظہار کیا ہے . مریم صاحبہ فرماتی ہیں کہ  یہ الفاظ بغض اور انتقام نہیں تو اور کیا ہیں . نواز شریف صاحب فرماتے ہیں کہ یہ تو وہی الفاظ ہیں جو عمران خان کہتے ہیں . 
ہمارا نواز شریف صاحب اور انکی صاحبزادی سے سوال ہے کہ عدالت میں وکلا سے سوال جواب ہو رہے تھے . ایسا عدالتوں میں ہمیشہ ہوتا ہے . عدالت نے کسی کا نام نہیں لیا . آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ جسٹس صاحبان آپ کے بارے میں بات کر رہے تھے ؟    محترمہ مریم صاحبہ کو کیسے یہ خیال آیا کہ   عدالت علیہ میں کہے جانے والے الفاظ ،   چور ،   جرائم پیشہ ،   منشیات فروش ،  اخلاقیات سے عاری ،  انکے والد محترم کے بارے میں تھے .
کیا یہ "چور کی داڑھی  میں تنکا "  والی بات تو نہیں !!!!!!!!

Thursday 15 February 2018

شریف بیانیہ، منصف اور عوام

سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے دانشوری فرماتے ہوۓ کہا ہے کہ منصفوں کو بھی الله کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا ہے . ہمارا بیانیہ عوام کے دلوں میں گھر کر رہا ہے . مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کر دیا گیا ؟؟؟؟؟
جہاں تک الله کی بارگاہ کا سوال ہے .تو وہاں سب کو جوابدہ ہونا ہے .صرف منصفوں کو نہیں  .
سابق وزیر اعظم کے بیانات سن کر ایسا لگتا ہے کہ انکے خیالات کی رو صرف ایک طرف بہتی ہے . وہ دوسروں کو تو الله کے حضور جوابدہی سے ڈراتے ہیں لیکن خود  کسی کے سامنے اپنے آپ کو جوابدہ نہیں سمجھتے . نہ الله کے سامنے ، نہ ملک کی عدالتوں ، نہ پارلیمنٹ اور نہ عوام کے سامنے ؟
پانامہ لیکس کے بعد ، جناب نے دو مرتبہ عوام سے خطاب کیا . پھر پارلیمنٹ میں سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ جناب یہ ہیں وہ  ذرایع جن سے لندن کے فلیٹ خریدے گے . لیکن عدالت عالیہ میں ایک بھی ثبوت پیش نہ کر سکے ... اور نا اہلی کے بعد   اپنے حواریوں کی محفل میں یہ کہتے ہیں کہ اگر میرے اثاثے ، آمدنی سے زیادہ ہیں تو تمہیں کیا .  اس کو جناب کے غرور اور تکبر کے علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے ....
جناب آپ کو بھی الله کے حضور جواب دینا پڑے گا . وہاں نہ آپ کے غلام ہوں گے . نہ سلمان غنی ،  قاسمی،  شامی   اورعرفان صدیقی جیسے قلم فروش ہونگے . جو الفاظ کی ہیرا پھیری سے آپ کو بیگناہ ثابت کر سکیں .... وہاں آپ جھوٹ بھی نہیں بول سکیں گے . جیسے آپ عوام کے سامنے بے شرمی سے کہتے ہیں کہ آپ کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کر دیا گیا ....آپ کو معلوم ہے کہ آپ پیسے لیتے رہے ہیں . جو آپ نے اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے  . اور سب سے گھٹیا بات یہ ہے کہ آپ وزیر اعظم پاکستان ہوتے ہوۓ ، اپنے بیٹے کی فرم میں منیجر مارکیٹنگ کے طور پر کام کرتے رہے . کیا آپ اس کی وجہ بتا سکتے ہیں کہ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟
آپ دوسروں کو تو الله کے حضور جوابدہی سے ڈرا رہے ہیں . آپ اب تک کوئی سرکاری عہدہ نہ رکھتے ہوۓ بھی قومی خزانے سے پروٹوکول  لے رہے ہیں . لاہور  میں اپنے گھر کے گرد قومی خزانے سے  کروڑوں روپے کے خرچ سے دیوار بنوائی . مری میں گورنر ہاوس کی تزین و آرائش پر پچاس کروڑ روپے خرچ کیے . وزیر اعظم ہاؤس کے ایک باتھ روم پر آپ نے ڈھائی کروڑ خرچ کیے . اپنی نا اہلی تک آپ 940 دن پاکستان کے وزیر اعظم رہے . اس دوران آپ نے 185دن پاکستان سے باہر گزارے . آپ نے 65 غیر ملکی دورے کیے . ان دوروں پر آپ 631 افراد   کو ساتھ لیکر گۓ . آپ کے ان دوروں پر اس غریب قوم کے 63 کروڑ سے زائد  روپے خرچ ہوۓ . اس تمام عرصے میں آپ  کل 35 بار   پارلیمنٹ میں آۓ . کیا اسی جمہوریت کے آپ علمبردار ہیں اور یہی ووٹ کا تقدس ہے جس کو آپ بحال کرنا چاہتے ہیں ؟
قوم کے خزانے کے ساتھ آپ جو کھلواڑ کرتے رہے ہیں اور جو کچھ اب کر رہے ہیں . اس کا حساب آپ کو بھی دینا پڑے گا . یہاں نہیں تو روز معشر   آپ  کسی صورت بچ نہیں سکیں گے !!!!
لودھراں میں آپکی کامیابی ،  آپکے بیانیہ کی وجہ سے نہیں بلکہ مرکز اور پنجاب میں آپکی حکومت کی وجہ سے ہوئی . اس کے علاوہ  وہ تمام گروہ جن کے مفادات آپ سے وابستہ ہیں . انھوں نے آپکی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا . جہاں تک عوام کا تعلق ہے . وہ غلاظت ملا پانی پی رہے ہیں . ملاوٹ زدہ خوراک کھا رہے ہیں . جعلی ادویات سے زندگی کی بازی ہار رہے ہیں . انکی مائیں ، بہنیں،  بیٹیاں ہسپتالوں سے باہر ، فٹ پاتھوں اور رکشوں میں بچے جن رہی ہیں .
عوام کے بچے تعلیم سے محروم ہیں . چھوٹے بڑے شہر ،   گاؤں یہاں تک کے ملک کا دارالحکومت  بھی گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے . عوام کو اگر ان تمام باتوں کی کوئی پروا نہیں تو آپکا بیانیہ کس کھیت کی مولی ہے !!!!

Monday 12 February 2018

World Record!!!!

Feodor Vassilyev was a Russian peasant,  His first wife holds the world record for the most babies born to a single mother between 1725 and 1765. They had 69 children ( 16 pairs of twins, 7 sets of triplets and 4 sets of quadruplets); 67 of them survived infancy with the loss of one set of twins. 

The Gentleman's Magazine in 1783, published a report about Feodor Vassilyev children. 

Feodor Vassilyev's children data is included in the Guinness Book of World Records.

Saturday 10 February 2018

Howard Zinn Quotes

Howard Zinn was an American historian, playwright and social activist. He wrote more than twenty books. His most influential and best-selling was, A People's History of the United States. He was a political science professor at Boston University. 

“Small acts, when multiplied by millions of people, can transform the world.”

“But I suppose the most revolutionary act one can engage in is... to tell the truth.”

“Protest beyond the law is not a departure from democracy; it is absolutely essential to it.” 

“Historically, the most terrible things - war, genocide, and slavery - have resulted not from disobedience, but from obedience.” 

“How can you have a war on terrorism when war itself is terrorism?” 

“There is no flag large enough to cover the shame of killing innocent people.” 

“You can't be neutral on a moving train.” 

“In war, good guys always become bad guys.” 

“If the gods had intended for people to vote, they would have given us candidates.” 

“Tyranny is Tyranny, let it come from whom it may.” 

“They have the guns, we have the poets. Therefore, we will win.” 

Friday 9 February 2018

شرمندگی کا باعث کون ؟

پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے ) نے اگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل میں سپریم کورٹ از خود نوٹس کا  خیر مقدم کرتے ہوۓ کہا ہے کہ  اس سکینڈل سے  دنیا بھر میں پاکستان اور ملکی اداروں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا .
اگزیکٹ نے جرائم سے کمائی سے بول ، اور پاک ،نیوز چینل شروع کیے . میڈیا کیونکہ ریاست کا چوتھا ستون ہے ، لہذا جرائم پیشہ افراد کو کالے دھن کی بدولت میڈیا انڈسٹری میں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ؟؟؟؟؟
نیو یارک ٹائمز نے مئی 2015،   میں اگزیکٹ  کے  بارے میں ایک رپورٹ جاری کی تھی . جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ  یہ ادارہ  دنیا بھر میں جعلی ڈگریوں کا کاروبار کر رہا ہے . اس خبر پر اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بڑی پھرتی دکھاتے ہوۓ کاروائی   کی .. اگزیکٹ   کے دفاتر پر چھاپے مارے گے . بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا . اخبارات  میں خبریں چھپی ،ٹی -وی   پر پروگرام ہوۓ . لیکن نتیجہ کچھ نہ نکلا ....
سیاستدانوں ،  میڈیا نے بڑا شور کیا کہ اگزیکٹ کے خلاف سخت کاروائی کی جاۓ . کیونکہ ان کے اس عمل سے ملک کی بدنامی ہوئی !!!!!  
ملک میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ،   عوام کی اکثریت کو علاج معالجے کی سہولت میسر نہیں ،   نظام تعلیم کی حالت وگرگوں ہے ،   تھر میں بچے بھوک اور بیماریوں سے مر رہے ہیں .  پورا ملک کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے .  کھانے پینے کی کوئی چیز ملاوٹ سے پاک نہیں ،   جعلی ادویات کھلے عام بکتی ہیں ،   دل کے مریضوں سے لاکھوں روپے لیکر جعلی سٹنٹ ڈالے جاتے ہیں . ہسپتال گردے خریدنے اور بیچنے کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہیں . لوگ غربت کی وجہ سے اپنے معصوم بچے بیچنے پر مجبور ہیں .. 
پاکستان سے ہر سال 10،  ارب ڈالر لوٹ کر باہر ممالک میں منتقل ہو رہے ہیں .. ملک کا وزیر اعظم دبئی میں منیجر مارکیٹنگ کے طور پر کام کرتا ہے  .  وزیر خارجہ  بھی ایک پرائیویٹ کمپنی کا ملازم ہے .  وزیر داخلہ سعودی عرب میں ڈرئیور ہے .  وزیر ، مشیر اور سفارتکار دہری شہریت رکھتے ہیں .... لندن میں ایک اولڈ ہوم چلانے والا پاکستان کے ایک اہم ترین بینک کا صدر ہے .... سزا یافتہ سینیٹ آف پاکستان کے رکن بن رہے ہیں ..... 
ان تمام باتوں سے نہ تو ملک کی نیک نامی پر حرف آتا ہے . نہ دنیا میں پاکستان کی بد نامی ہوتی ہے !!!!!!