Wednesday 30 October 2013

نظام نہیں صرف سزائیں ؟

 سلطان برونائی نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی برونائی میں اسلامی سزائیں نافذ کر دی جائیں گی. اسلامی ممالک میں اکثر ایسے تماشے ہوتے رہے ہیں . ہم یہ سمجنے سے قاصر ہیں کہ ہمارے حکمران اسلامی نظام کے نفاذ میں تو کوئی دلچسپی نہیں لیتے ،اسلامی سزاؤں کے نفاذ کے لیے کیوں بیتاب ہو جاتے ہیں . شاہد سستی شہرت حاصل کرنے کا یہ ایک اچھا طریقہ ہو. لیکن اس طرح وہ اسلام کی کوئی خدمت سرانجام نہیں دے رہے ہوتے . سلطان برونائی اگر اسلام  کے بارے میں اتنے فکرمند ہیں تو سب سے پہلے انھیں بادشاہت کا نظام ختم کر دینا ہو گا . قوم کے اربوں ڈالر جو وہ اور ان کا خاندان سالانہ خود کھا جاتے ہیں ان کا پہلے  حساب دینا ہو گا . دولت کی منصفانہ تقسیم کرنی ہو گی . ملک کے تمام افراد کو برابری کے حقوق دینا ہونگے . عوام کے ہر فرد کو وہی کھلانا ہو گا جو وہ خود کھاتے ہیں . غرض مملکت کے ہر فرد کی تمام ضروریات بلا ،رنگ و نسل ،مذہب و ملت پوری کرنی ہونگی .اس کے بہد وہ اسلامی سزائیں نافذ کرنے میں حق بجانب ہونگے . صرف وہ سزائیں جو قرآن کریم میں الله رب و العزت نے مقرر کیں ہیں .
سلطان برونائی نے قیمتی گاڑیوں کا جو بیڑا اکٹھا کیا ہوا ہے . ہم اس کی ایک جھلک آپ کو دکھاتے ہیں .
مرسڈیز بینز                    531
فراری                            367
بنٹلے                             362
بی . ایم . ڈبلیو                 185
 جیگوار                         177
 پورشے                        160
رولس رائس                   130
لمبورگینی                      20
سلطان صاحب کے پاس موجود گاڑیوں کی تعداد 1932 ہے . موصوف نے اپنے جمبو جیٹ کی تزئین و آرائش پر تین سو ملین ڈالر خرچ کیے . چند سال پہلے سلطان برونائی نے برطانیہ میں چڑیا گھروں کے جانوروں کے لیے سو ملین ڈالر عطیہ دیا . جبکہ برما میں مسلمان بھوکے مر رہے ہیں . ان کے لیے بادشاہ سلامت کے پاس ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں .
نہ صرف ہمارے بلکہ ساری انسانیت کے مسائل کا حل اسلامی نظام میں موجود ہے . لیکن مسلم حکمران اسلام تو نافذ نہیں کرنا چاہتے صرف سزاؤں کا نفاذ چاہتے ہیں . تمام مسلم ممالک میں سود کا نظام جاری و ساری ہے . الله کریم کے واضح احکامات کے باوجود سودی نظام ختم کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی . ظلم ،ناانصافی ، چوری ،ملاوٹ ،جعلی ادویات ،رشوت خوری ،اقربا پروری ، قومی خزانے کی لوٹ مار کے خلاف کوئی زبان کھولنے کے لیے تیار نہیں . بس اسلام کو بد نام کرنے کیلئے سزاؤں کے نفاذ کا شور ضرور مچایا جاتا ہے . ہمیں یقین ہے کہ ہمارے حکمران اور نظام سرمایہ داری کے پروردہ اسلام کا نظام کبھی بھی نافذ نہیں کریں گے .کیونکہ اس طرح انکی حاکمیت ،عیاشیاں اور لوٹ مار ختم ہو جاۓ گی جو یہ کبھی نہیں چاہیں گے
.انهی لوگوں کے لیے الله کریم کا فرمان ہے .
جو لوگ الله کے نازل کردہ احکامات کے مطابق فیصلے نہیں کرتے .ایسے ہی لوگ کافر ہیں . سورہ المائدہ آیت .44              

Saturday 26 October 2013

Quaid-e-Azam,s vision of a True Islamic State.

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah presented the clearest possible vision of a true Islamic State in 1941.
"In Islam, the ultimate obedience belongs to God alone. The only way to follow His Guidance is the Holy Qur'an. Islam does not preach obedience to a king or a parliament, person or any other institution. The Islamic government means Rule of the Qur'an. And how can you establish Rule of the Qur'an without an independent state? In this state, legislation will take place in the boundaries drawn by the Qur'an."
Muhammad Ali Jinnah's interview to the Student Union of Osmania University in Hyderabad, Deccan, 19 August 1941, as reported by Orient Press.
Reproduced in Urdu in Roznama (Daily) Inqalab, January 1942.


Wednesday 23 October 2013

Lord Macaulay,s address to the Birtish Parliament on 2nd Feb. 1835

I have traveled across the length and breadth of India and I have not seen one person who is a beggar, who is a thief such wealth I have seen in this country, such high moral values, people of such caliber, that I do not think we would ever conquer this country, unless we break the very backbone of this nation, which is her spiritual and cultural heritage and therefore, I propose that we replace her old and ancient education system, her culture, for if the Indians think that all that is foreign and English is good and greater than their own, they will lose their self-esteem, their native culture and they will become what we want them, a truly dominated nation."

Wednesday 16 October 2013

! عید مبارک

عید ہمیشہ مبارک ہوتی ہے . اصل بات یہ ہے کہ کیا ہم بھی عید کے لیے اور ایک دوسرے کے لیے مبارک ثابت  ہوتے ہیں یا نہیں.سا ری اسلامی دنیا میں جس قسم کے حالات ہیں وہ کوئی مثبت تصویر پیش نہیں کر رہے . جس طرح ہم ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہے ہیں. ایک الله ،ایک رسول اور ایک کتاب کے ماننے والے جس بیدردی سے ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں .ایسا تو درندے بھی نہیں کرتے .تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہم سب یہ کام اسلام کے نام پر کر رہے ہیں .
ایک طرف قتل و غا رت گری اور دوسری طرف اسلام کے امن کا مذہب ہونے کا راگ ! اس میں کوئی شک نہیں کہ الله کا دین اسلام، امن ، رواداری ، عدل و انصاف کا پیغام ہے ساری انسانیت کے لیے . لیکن ہم مسلمانوں کا عمل مکمل طور پر اس کے خلاف ہے .ہماری اپس کی لڑائی کی وجہ سے اسلام ساری دنیا میں بدنام ہو رہا ہے .
جبکہ قرآن کریم میں الله کا فرمان ہے .
اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گیے . اور باہم اختلافات میں پڑ گیے .بعد اس کے کہ ان کے پاس کھلے احکامات آ چکے تھے . یہی وہ لوگ ہیں . جن کے لیے بہت ہی بڑا عذاب ہے .3/105
اور تم مشرکین میں سے نہ ہو جانا . ان لوگوں میں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا . اور گروہوں میں بٹ گیے اور ہر گروہ اسی پر خوش ہو گیا . جو اس کے پاس ہے .32-30/31  
اس ما یوس کن صورت حال اور عذاب سے چھٹکارہ ممکن ہے . اگر ہم الله کریم کے احکامات پر دل و جان سے عمل پیرا ہو جائیں .
اسکے لیے اکسیر یہ ہے .
اور تم سب مل کر الله کی رسی (یعنی قرآن مجید ) کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو .3/103
اور جو مصیبت تم پر آے اس پر صبر سے کام لیا کرو .بیشک یہ بڑی ہمت ،عزم اور حوصلہ کے کاموں میں سے ہے .31/17

Tuesday 15 October 2013

! سچے موتی

تعلیمات القرآن 

ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر زرہ سی چشم پوشی بہترہے اس خیرات سے جس کے ساتھہ دکھ اور اذیت ہو .2/263
ا یل ایما ن اپنا مال الله کی را ہ میں خرچ کرتے ہیں خوشحالی میں بھی اور بدحالی میں بھی .  3/134
اور جب وہ لوگ تمہارے پاس آہیں جنھوں نے ہمارے قوانین کو قبول کر لیا ہے تو انھیں سلام علیکم (تم پر سلامتی ہو ) کہا کرو .6/54
اور دوسروں کے معا ملات کی ٹوہ مت لگاو.49/12
کہو تمہا رے رب کی جانب سے حق آ گیا ہے اب جس کا جی چا ہے اسے قبول کر لے اور جس کا جی چا ہے اس سے انکار کر دے .18/29
دین کے معا ملہ میں کوئی جبر نہیں .2/256
اور انھیں بھی برا نہ کہو جنھیں لوگ الله کے بجائے پکارتے ہیں 6/108
اور والدین کے ساتھ ا حسن سلوک کرو .6/151
پرور دگار ہماری گھر یلو زندگی ایسی ہو جس میں ہما رے شریک حیات اور ہماری اولاد ہمارے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کے سکون کا موجب ہوں .25/74

Saturday 12 October 2013

! عورت ، سانپ اور سیاستدان

 ایک ریڈ انڈین کہانی ہے .کہ ایک ریڈ انڈین عورت سردیوں کے موسم میں صبح صبح لکڑی اکٹھا کرنے کے لیے اپنے خیمےسےبا ہر جاتی ہے . راستے میں اسے ایک سانپ نظر آتا ہے . جو سردی کی وجہ سے سکڑا پڑا ہوتا ہے . جب وہ سانپ کے پاس سے گزرتی ہے تو سانپ اسے کہتا ہے . کہ مہربانی فرما کر میری مددکرو . سردی سے میری جان نکلی جا رہی ہے . اگر تم نے میری مدد نہ کی تو میں سردی سے مر جاؤں گا . عورت اسے جواب دیتی ہے کہ تم سانپ ہو .اگر میں نے تمہاری مدد کی تو تم مجھے ڈس لو گے .سانپ کہتا ہے نہیں میں ایسا نہیں کروں گا . تم میری مدد کرو اور میری جان بچاؤ تو میں تمہارا بہترین دوست بن جاؤں گا . اور تمہا رے ساتھ اچھا سلوک کروں گا . عورت تھوڑی دیر تک سوچتی ہے . سانپ کی طرف دیکھتی ہے تو وہ اسے بڑا خوبصورت دکھائی دیتا ہے . آخر کار عورت جواب دیتی ہے . میں تمہارا یقین کرتی ہوں . میں تمہاری جان بچا ٔ وں گی .ہر زی روح اچھے سلوک کا مستحق ہے اور ہر کسی کو زندہ رہنے کا حق ہے . 
عورت سانپ کو اٹھا لیتی ہے . لکڑیاں لے کر اپنے خیمے میں واپس آتی ہے . آگ جلا کر سانپ کو اسکے پاس رکھ دیتی ہے . آگ کی حدت سے سانپ ہلنے لگتا ہے . عورت پیار سے اس کی جلد پر آستہ آستہ اپنی انگلیاں پھیرنا شہرو ع  کر دیتی ہے . جب سانپ مکمّل طور پر متحرک ہوتا ہے . تو اچا نک عورت ہی کو ڈس لیتا ہے . عورت سانپ سے کہتی ہے . میں نے تمہاری جان بچائ اور تم نے اس کا مجھے یہ صلہ دیا . اپنے محسن ہی کو ڈس لیا . سانپ جواب دیتا ہے .
"You knew what I was when you picked me up,"تمیں پتا تھا کہ میں کون ہوں جب تم نے مجھے اٹھایا تھا . 
ہمارے ہی ووٹوں سے اقتدار میں آنے کے بعد ہمارے حکمران بھی اسی قسم کے جوابات دیتے ہونگے . کہ ووٹ دینے سے پہلے تمہیں پتا تھا ہم سیاستدان ہیں . جس طرح ڈسنا سانپ کی فطرت ہے اسی طرح اپنے وعدوں سے مکرنا سیاستدانوں کی فطرت ہے . نہ جانیں ہمیں یہ حقیقت  سمجھنے     میں کتنی صدیاں لگیں گی .!!!!!!!!!!!!!!
 کیل تھامس کہتے ہیں، سیاستدانوں سے یہ توقع رکھنا کہ وہ   پیسہ کمانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے دیں گے . ایسے ہی ہے .جیسے ڈریکولا  سے   یہ درخو ا ست  کرنا کہ وہ خون پینا چھوڑ دے .

Tuesday 8 October 2013

Simple Wisdom!

"When people hurt you over and over, think of them like sandpaper. They may scratch and hurt you a bit, but in the end, you end up polished and they end up useless." Chris Colfer.

Thursday 3 October 2013

Red Indian wisdom.


You must live your life from beginning to end: No one else can do it for you. (Hopi)