Saturday 30 August 2014

!!!خورشید شاہ کی چنگاڑ

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ایسے برسے کہ پنجابی فلموں کے معروف ولن مظہر شاہ مرحوم کی یاد تازہ کر دی .شہنشاہ جذبات محمد علی مرحوم   بھی وکیل کے روپ میں فلموں میں اتنے جذباتی نہیں ہوۓ ہونگے .جتنے شاہ صاحب کل قومی اسمبلی میں ہوۓ .اور وہ بھی جمہوریت کے تحفظ کیلئے .جمہوریت کو اپنے آپ  پر فخر کرنا  چاہیے کہ ایسی ایسی  شخصیات  اس کے تحفظ کیلئے جذبات کے دریا بہا رہی ہیں .جن کو پاکستان میں سیاسی میدان میں واپس آنے کیلئے NRO کا سہارا لینا پڑا .
NRO اور اس کو ڈرافٹ کرنے والوں کو تو تمغہ جمہوریت سے نوازنا چاہیے .اگر وہ جمہوریت پر یہ مہربانی نہ کرتے تو آج کون اسکی بقا کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے کی باتیں کر رہا ہوتا .کیا جمہوریت صرف مقتدر طبقوں اور انکے مفادات کے تحفظ کا نام ہے .قومی اسمبلی میں کسی کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14افراد کے قتل اور 85 افراد کے گولیوں سے زخمی ہونے پر ایک لفظ ہی بولتا .کیا جمہور کا مطلب عوام نہیں ؟یا نظام کا مطلب عوام کے خون ،پسینے کی کمائی پر   سیاست دانوں کی عیاشیاں ہیں .یہ کیسی اسمبلی ہے . جس نے ایک سال سے زائد کے عرصے میں عوامی فلاح کیلئے ایک بھی بل پاس نہیں کیا .جس میں آج تک ،مہنگائی ،بے روزگاری ،تعلیم ،صحت کے مسائل  اور کرپشن پر کوئی بحث نہیں کی گئی .
پاکستان کے عوام شاہ صاحب سے یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ کیا انھوں نے کبھی عوام کے مسائل پر بھی آواز اٹھائی ہے .یا عوام  کا کام صرف آپ کو  اسمبلیوں میں بھیجنا ہے .اسکے بعد آپ کو عوام کی یاد اگلے الیکشن کے وقت آتی ہے .نواز شریف صاحب کے بارے میں ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ  ؟.The Emperor  has no clothes.

Thursday 28 August 2014

نئی ریت پڑ جا ۓ گی ؟

،بہت سے دانشور /صحافی حضرات اور  تحریک انصاف کے مخالف سیاسی لیڈر یہ راۓ رکھتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کو دھرنوں   کی وجہ سے استفیٰ نہیں دینا چا ہیے .ان سب قابل احترام لوگوں کا خیال ہے کہ اس طرح ایک نئی ریت پڑ جا ۓ گی .ان کا کہنا ہے کہ ہر کوئی لاکھ دو لاکھ افراد لیکر آ جا ۓ گا .اور حکومت سے استفیٰ کا مطالبہ کر دے گا. یہ طریقہ کار جمہوری نظام کیلئے خطرناک ثابت ہو گا .
ان تمام محترم حضرات سے معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ اس وجہ کو نظرانداز کر رہے ہیں .جس کی وجہ سے لوگ احتجاج کر رہے ہیں یا مستقبل میں کریں گے .اگر حکومت عوام کے جائز مطالبات کو ماننے سے انکاری ہو تو عوام  کے پاس اسکے علاوہ اور کیا طریقہ رہ جاتا ہے کہ وہ سڑکوں پر آ جائیں .کیا ایک جمہوری حکومت کو عوام کے ووٹوں   سے اقتدار میں آنے کے بعد ،عوام کے جائز مطالبات کو نظر انداز کر دینا  چاہیے .اگر کوئی حکومت یہ چاہتی ہے کہ عوام سڑکوں پر نہ آیئں تو اسے پارلیمنٹ میں عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہو گا .جمہوریت صرف حکمرانوں کے حق کا نام نہیں .
عدالت عالیہ کا نقطہ نظر بھی یہی ہے .کہ منتخب وزیر اعظم سے اس طرح استفیٰ طلب کرنا ،غیر آئینی ہے .اعلیٰ  عدلیہ بھی اس نئی ریت کے خلاف ہے .حالانکہ عدلیہ کو بدلتے تقاضوں کا ساتھ دینا چاہیے نہ کہ سٹیٹس کو -کا .لاہور ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے ہاتھوں 14افراد کے قتل اور 85 افراد کے زخمی ہونے پر اعلیٰ عدلیہ کو مسلہ نہیں .شائد وہ واقعہ  لاہور میں ہوا ہے .اس لیے محترم عدلیہ کو نظر نہیں آیا .جبکہ دھرنے سپریم عدالت کی عمارت کے سامنے ہو رہے ہیں .اس لیے انھیں نظر آ رہے ہیں .
دوسری اہم بات یہ ہے کہ جب پارلیمنٹ عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو جا ۓ .تو اس کے بعد عوام کے پاس اور کیا طریقہ باقی رہ جاتا ہے .سوائے اس کے کہ وہ سڑکوں پر نکل آ ہیں .پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار  ایسا ہوا ہے کہ عوام  اپنے حق کیلئے  پرامن آواز اٹھا رہے ہیں .بلا شبہ یہ ایک نئی ریت ہے .ان تمام اداروں اور افراد کو جو ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں .انھیں اس نئی ریت کا ساتھ دینا ہو گا .

Wednesday 27 August 2014

قانون اور خواص ؟

میں نہیں مانتا !!
لاہور ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف پولیس آپریشن میں 14افراد ہلاک اور 85 کے قریب زخمی ہوۓ . آج 27اگست 2014تک .کسی بھی فرد یا افراد کے خلاف متعلقہ تھانے میں ،ایف -ائی -آر درج نہیں کی جا سکی .یہ واقعہ 17جون ،2014, کو پیش آیا .ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کی طرف سے 21،افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست  دی گئی .ان افراد میں ،وزیر اعظم پاکستان ،وزیر اعلی پنجاب ، وزیر قانون پنجاب کے علاوہ 18اور اہم شخصیات شامل ہیں .دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود پولیس ان اہم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہے.
پنجاب حکومت کے نمایندے ،نواز لیگ کے عہدیدار اور نواز لیگ سے ہمدردی رکھنے والے دانشور /صحافی اس بات پر مصر ہیں کہ مقدمہ درج ہونے سے پہلے تحقیقات ہونی چاہیے اور اس تحقیق کے بعد ہی کوئی ،ایف -ائی -آر درج ہو سکتی ہے .یعنی قانون کہتا ہے کہ جس فرد /افراد کے ساتھ زیادتی ہوئی ہو .اس کا حق ہے کہ وہ پولیس کے پاس رپورٹ درج کرا ۓ .مقدمہ درج ہونے کے بعد تفتیش اور تحقیق ہوتی ہے .
لیکن یہاں معاملہ مختلف ہے .کہ جو کام پہلے ہونا ہے .وہ بعد میں ہو اور جو کام بعد میں ہونا ہے .وہ پہلے ہو .مطلب یہ  ہے کہ قانون جو مرضی کہتا رہے .ہم نہیں مانتے .کیونکہ پاکستان میں قانون طاقت ور کی لونڈی ہے .اور غریب کی کیا جرات ہے کہ وہ کسی طاقتور کے خلاف زبان کھولے .
لاہور ڈسٹرکٹ کورٹ کے سیشن جج صاحب نے پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر ان 21افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا .نواز حکومت کے چار وفاقی وزرا نے اس حکم کے خلاف ،لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی . ان کی اس اپیل کو 26،اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا .اب یہ وزرا انٹرا کورٹ اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں .ان کا عمل یہ ثابت کر رہا ہے .وہ پاکستان کا قانون ماننے کیلئے تیار نہیں .لیکن قانون اور آئین کی حکمرانی کے دعوے کرتے ہوۓ وہ تھکتے نہیں .
جو لوگ تاریخ سے تھوڑی سی واقفیت رکھتے ہیں . وہ ضرور آگاہ ہونگے کہ پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم ،جناب ذولفقار علی بھٹو کے خلاف بھی قتل کا ایک مقدمہ درج ہوا تھا .بھٹو صاحب اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم تھے .1977،میں انکی حکومت کے خاتمے کے بعد ،.سابق وزیر اعظم پر مقدمہ چلا اور آخر کار انھیں پھانسی کی سزا ہوئی .اگر ایک وزیر اعظم کے خلاف ،ایک شخص کے قتل کے الزام میں ایف -ائی -آر درج ہو سکتی ہے .اور اسے اس جرم میں پھانسی دی جا سکتی ہے .تو موجودہ وزیراعظم،وزیرا علی پنجاب اور دوسرے افراد کے خلاف ،14افراد کے قتل کی ایف -ائی -آر درج کیوں نہیں ہو سکتی .پنجاب کے خادم اعلی شائد اسی لیے اپنے جلسوں میں لہک ،لہک کر حبیب جالب مرحوم کی نظم ،پڑھتے تھے .میں نہیں مانتا --میں نہیں مانتا .ان کا مطلب یقینا یہی ہوتا ہو گا . کہ وہ  پاکستان کے کسی قانون کو نہیں مانتے !!!!

Saturday 23 August 2014

!نواز .زرداری بھائی بھائی

                 این -ار -او+این -ار -او          = نواز  زرداری بھائی بھائی .                                                                      باری باری کھیلیں گے .          جمہوریت ،جمہوریت کھیلیں گے .
عوام کی کوئی نہیں سنیں گے .عوام کی کوئی نہیں سنیں گے .
 بیان بازی کریں گے .پھر گلے ملیں گے .
چور چور کہیں گے .دوسروں کو سنائیں گے .
کھائیں گے کھلائیں گے .کھاتے ہی جائیں گے .
کیسی تبدیلی ،کونسی تبدیلی -نظام کو بچائیں گے .
ہم ہیں تو جمہوریت ہے .ہم نہیں تو کچھ نہیں .
وزیر اعظم استفعی کیوں دیں .امریکہ .برطانیہ انھیں  لاۓ ہیں .
نظام اگر بدل گیا .ہم کہاں جائیں گے .
ہمارے بچوں کا کیا ہو گا .انھیں حکمران کون بنائے گا .
نظام نظام گائیں گے .اپنے خزانے بچائیں گے .

Friday 22 August 2014

کیسی جمہوریت -کونسا نظام ؟

پاکستان میں تقریباً تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ ،اکثر دانشور بھی جمہوریت اور موجودہ نظام کو بچانے کی دوہائی دے رہے ہیں .اس نظام کو بچانے کیلئے تمام مقتدر حلقے اس طرح واویلا کر رہے ہیں .جیسے یہ کوئی آسمانی نظام ہو .اور اگر اس نظام کچھ ہوا .تو کوئی قیامت آ جا ۓ گی .
اگر یہ نظام تبدیل ہوتا ہے .تو قیامت ضرور آ ۓ گی .لیکن ان طبقوں کیلئے جو سٹیٹس کو --کو برقرار رکھنا  چاہتے ہیں .کیونکہ اس نظام سے ان کے مفادات وابستہ ہیں .یہ کرپٹ ،غلیظ اور فرسودہ نظام انکے مفادات کو تحفظ دیتا ہے .اسی نظام کے تحت ،باپ کے بعد بیٹا /بیٹی حکمران بنتے ہیں .یہی نظام ان کی دولت میں بے تحاشا اضافے کا با عث  ہے.
یہ کیسا نظام ہے .کہ دونوں (بڑی )سیاسی (خاندانی )جماعتوں کو اپنے خاندان اور اولادوں کے علاوہ کوئی قابل فرد (افراد )نظر ہی نہیں آتا .جنکی کامیابی کا میعار- ائی -ایم -ایف اور ورلڈ بینک سے زیادہ سے زیادہ قرض لینا ہے .جنکی ہمیشہ ترجیح ،پاکستانی عوام کے بجاۓ .امریکہ اور یورپ کو خوش کرنا ہوتی ہے .جنکی سیاست ،تجارت کے پیمانے سے ناپی جاتی ہے .
کیا یہ جمہوریت پسند قوم کو بتانا پسند فرمائیں گے .کہ اس نظام کی وہ کونسی خوبی ہے .جس کی بنا پر وہ اس نظام کو اسی صورت میں قائم رکھنا چاہتے ہیں .پاکستان میں جمہوری حکومتوں نے عوام کے مسائل کے حل کیلئے .وہ کونسے کار ہا ۓ  نمایاں سر انجام دئیے ہیں .جنکے بل بوتے پر وہ ستائش کے مستحق ہیں.
ہمیں اب یہ بات سمجھ لینی چاہئیے کہ پاکستان میں انتخابات کے ذریعے کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی .کیونکہ یہ نظام  .کمزور طبقوں کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے .یہاں پر صرف وہی الیکشن لڑ سکتا ہے .جو کروڑوں روپے خرچ کرنے کی استطا عت رکھتا ہو .کروڑوں خرچ کر کے اسمبلیوں میں جانے والے ،پھر اربوں کی کمائی کرتے ہیں .جو روپیہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونا چا ہیے .وہ انکی جیبوں میں چلا جاتا ہے .اور اگلے الیکشن میں یہ مردار کھانے والے -پھر تازہ دم ہو کر میدان میں آ جاتے ہیں --ہم عوام منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں !!!!!!!

!بوسیدہ نظام کے حمایتی اور عمران خان

بر سر اقتدار جماعت اور  پارلیمنٹ   میں موجود ان کی حلیف جماعتوں کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی جماعتوں نے آج قومی اسمبلی میں بے مثال اتحاد کا مظاہرہ کیا .سب نے موجودہ نظام (جس کو در حقیقت بوسیدہ اور کرپٹ  نظام )کہنا زیادہ مناسب ہو گا .کے حق میں الفاظ کے دریا بہاۓ .اور فلمی انداز میں جذباتی ڈائلاگ بازی کی .قومی اسمبلی میں موجود تمام ارکان نے جناب وزیر اعظم کی حمایت کی اور ان کےاستعفیٰ دینے کو خارج از امکان قرار دیا .
تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے ،نے اور کچھ کیا ہو نہ ہو  ،لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ انھوں نے سٹیٹس کو -کے حامیوں اور تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دی ہے .یہ نظام کن طبقوں کیلئے فائدہ مند ہے .اور کون اس نظام کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں .کو عمران خان نے پوری پاکستانی قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے .پاکستان کے عوام  اتنے با شعور ضرور ہیں کہ اس نظام کے بل بوتے پر اپنے مفادات کا تحفظ کرنے والوں اور عوام کے مفادات و حقوق کا تحفظ کرنے والوں کے درمیان فرق کر سکیں .
اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی اکثریت  اس کرپٹ نظام کو جوں کا توں برقرار رکھنا چاہتی ہے .آئین کو وہ صرف ایک ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں .جب ان کا اپنا مفاد ہوتا ہے ،آئین ایک مقدس تحریر ہے . جب قوم کا مفاد ہو تو ایک ہزار ایک بہانے تراشے جاتے ہیں .
1947،سے لیکر آج تک اس ملک پر ایک ہی طبقہ حکمرانی کر رہا ہے .پہلےان کے باپ ،دادا حکمران تھے .آج ان کی اولاد اقتدار پر قابض ہے .اور آج کے حکمران اپنی اولادوں کو اس بد قسمت قوم پر حکمرانی کیلئے تیار کر رہے ہیں .
پاکستان کا ہر شہری اس حقیقت سے واقف ہے کہ موجودہ حکومت اور اس سے پہلی ،زرداری حکومت ،این -آر -او -کی پیداوار ہیں .امریکہ ،برطانیہ اور سعودی عرب نے مل کر ان ،چوروں ،ڈاکوؤں  اور مشرف کے درمیان ایک اگریمنٹ کرایا .پہلی باری پیپلز پارٹی کو دی گئی .اور اب دوسری باری نواز لیگ کی ہے . اگر آج پاکستان کے لوگوں نے ہمت ہار دی .اور عمران خان کا ساتھ نہ دیا .تو پھر کبھی بھی اس ملک میں تبدیلی نہیں آے گی . دونوں پارٹیاں اسی طرح اپنی باریاں لیتی رہیں  گی .لٹیروں کے یہ گروہ اسی طرح جمہوریت کے نام پر اپنی تجوریاں بھرتے رہیں گے .اور ہم عوام جمہوریت کے راگ پر  بھنگڑے ڈالتے رہیں گے ؟؟؟؟

Wednesday 20 August 2014

;وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ

;وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ -الشوریٰ -آیت ٣٨.
 اور ان کے کام آپس کے مشورے سے طے ہوتے ہیں.
ایمان والوں کے لیے الله رب العزت کا فرمان ہے .کہ ان کے کام باہمی مشورے سے طے ہوتے ہیں .
محمّد رسول الله .کو بھی کہا گیا ،کہ اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیاکریں  .اس حکم الہی کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہ تھا .کہ قیامت تک رسول الله کی امت اپنے تمام معاملات باہمی مشورے سے طے کرے گی .تا کہ تفرقہ بازی کا راستہ مکمل طور پر بند ہو جا ے .اور کوئی فرد واحد اپنی مرضی  سب پر مسلط نہ کر سکے .محمّد رسول الله نے 23،سال تک اپنے ساتھیوں کی تربیت کی . مشاورت بھی اس تربیت کا حصہ تھی .
 لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ..الاحزاب .آیت 21.
یقیناً تمھارے لیے رسول الله کی ذات میں عمدہ نمونہ موجود ہے .ہر اس شخص کیلئے جو الله سے (ملنے )کی اور یوم آخرت کی توقع رکھتا ہے .اور بکثرت الله کو یاد کرتا ہے .
یعنی ہمارے لیے اسوہ رسول بہترین نمونہ ہے .اگر ہم ایمان والے ہیں تو ہمیں رسول الله کا اتباع کرنا ہے .
           اب  ذرا اپنے وطن پاکستان میں          صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں . یہاں ہر شعبے میں فرد واحد کا         راج ہے .  صاحب اختیار نہ کسی سے مشاورت کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کے سامنے جواب دہ ہیں .سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی بھی کچھ ایسی ہی عادات ہیں .وہ کہتے تو اپنے آپ کو سیاسی ہیں .لیکن در حقیقت ایک آمر کی طرح اپنی جماعتوں کو چلاتے ہیں .پارٹی کے کسی عہدیدار کی یہ جرات نہیں کہ وہ اپنے پارٹی لیڈر کی کسی بات سے اختلاف کر سکیں .اگر ایک سیاسی جماعت کے اندر جمہوریت کا چراغ نہیں جل سکتا ،تو پورے ملک میں کیسے جمہوریت پنپ سکتی ہے .
اس وقت ملک جس قسم کے حالات سے دوچار ہے .اس کا حل اسکے سوا اور کچھ نہیں کہ تمام (sane heads) صاحب عقل مل جل کر باہمی مشاورت سے  ایک قابل قبول حل 
تلاش کریں .ورنہ جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے وہ ایک ہی غلطی بار بار دہرانے کی لعنت میں گرفتار ہو جاتے ہیں .ہمارا ایک لمبے عرصے سے یہی وطیرہ رہا ہے .طرفہ تماشا یہ ہے کہ ہم اپنی غلطی کبھی بھی تسلیم نہیں کرتے اور جمہوریت کے خلاف سازش کا رونا روتے رہتے ہیں .

Sunday 17 August 2014

!!!قوم دعا کرے

آج کا بلاگ کچھ ملا ،جلا ہے .یعنی کھیل ،سیاست اور تھوڑا سا مہذب کا تڑکا !!!!!!!
پاکستانی کرکٹ ٹیم جب بھی ملک سے باہر کھیلنے کے لیے جاتی ہے . ٹیم کے کپتان ،ملک سے جانے سے پہلے اپنے انٹرویو میں یہ بات ضرور کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کرے گی . قوم انکے لیے دعا  کرے .کوئی بھی اہم میچ ہو ،چا ہے جو بھی کھیل ہو ،دعا  کی  درخواست ضرور کی جاتی ہے . ہمارے کھلاڑیوں کو اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ ان سے کچھ نہیں ہونے کا .اگر کچھ ہو گا تو اس مظلوم قوم کی دعاؤں سے ہی ہو گا . ورنہ ان میں اتنی اہلیت اور صلاحیت نہیں کہ وہ اپنے زور بازو سے کوئی  کارنامہ سر انجام دے سکیں .
اس ملک خداداد پاکستان میں سیاستدانوں کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے .وہ بھی ہر کام کیلئے قوم سے دعاؤں کے طلبگار ہوتے ہیں .یعنی انھیں بھی اپنی ،صلاحیت ،منصوبہ بندی ،کام کی لگن اور محنت پر بھروسہ نہیں ہوتا .یا شائد انھیں پتہ ہوتا ہے .کہ انھوں نے وہ نہیں کرنا جو وہ کہہ رہے ہیں . اس لیے اپنے اصل مقاصد پر پردہ ڈالنے کے لیے وہ قوم سے دعا کے لیے کہتے ہیں .اور قوم بھی پچھلے 67 سالوں میں یہ اندازہ نہیں کر سکی کہ دعا کی قبولیت کیلئے .عمل کا تڑکا از بس ضروری ہے . اس کے کے بغیر دنیا میں کوئی بھی کام نہیں ہو سکتا .الله کےآخری  نبی ( محمّد رسول الله  )نے بھی اپنے تمام وسائل اور ساتھیوں کے ساتھ میدان جنگ میں بنفس نفیس جا کر .جنگ کی پوری منصوبہ بندی کرنے کے بعد ، الله کریم سے مدد کی دعا کی تھی . الله نے- رسول الله کا اسوۂ ہمارے لیے بہترین نمونہ قرار دیا ہے .لیکن ہم نے بحثیت قوم یہ قسم اٹھا رکھی ہے کہ ہم نے الله کا حکم نہیں ماننا !!!!!

Friday 15 August 2014

یوم آزادی.....14اگست یا 15 اگست ؟؟

معلوم نہیں ہمیں حقیقت سے آنکھیں چرانے کی عادت کیوں ہے .اور ہم تاریخ کو اپنی مرضی کے مطابق کیوں موڑنا چاہتے ہیں .جبکہ اس سے ہماری حالت اور دنیا میں ہمارے مقام میں بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑتا .یوم آزادی کو لے لیجئے .کیا اس سے آج تک کوئی فرق پڑا کہ ہم آزادی کا دن 14,اگست کو مناتے ہیں . جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 1949,تک ہم یوم آزادی 15,اگست کو مناتے تھے .پھر نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر اور کن لوگوں کی منشا کے مطابق حکومت پاکستان نے 14,اگست کو آزادی کا دن منانا شروع  کر دیا .
تاج برطانیہ نے 14اور 15,اگست کی درمیانی رات کو اقتدار ،بھارت اور پاکستان کے حوالے کیا .انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ ،1947.کے مطابق ,پاکستان اور بھارت کا جنم دن ،15،اگست ہے .
The Indian Independence Act 1947,states;
"As from the fifteenth day of August, nineteen hundred and forty-seven, two independent Dominions shall be set up in India, to be known respectively as India and Pakistan."
Quaid -e-Azam Muhammad Ali Jinnah in his first broadcast to the nation stated;
"August 15 is the birthday of the independent and sovereign state of Pakistan. It marks the fulfillment of the destiny of the Muslim nation which made great sacrifices in the past few years to have its homeland."
Cover of a press release; "Independence Anniversary Series" by the Press Information Department of Pakistan, in 1948 in relation to the country's first independence day which was celebrated on 15 August 1948.
جولائی ،1948,کو جاری کیا گیا .پاکستان کا ڈاک ٹکٹ ، اس پر یوم آزادی ,15,اگست 1947, صاف پڑھا جا سکتا ہے .

Tuesday 5 August 2014

History- His- story?

History is always about the Greats, not about common people. Common people, who fought, gave their lives and suffered all along to make their Kings Great. Volumes upon volumes have been written about the exploits of Darius the Great, Alexander the Great, Catherine the Great, Peter the Great, Frederick the Great, and other self-styled "greats" whose major accomplishments were the forceful exploitation and suppression of toiling populations. Very few ever recorded how the course of history was changed by the women and men who created the crafts and generated the skills of civilization.
Here is a poem, " Questions from a Worker Who Reads". by Bertolt Brecht, which says it all!!!

 Who built the seven gates of Thebes?
The books are filled with names of Kings.
Was it kings who hauled the craggy loads of stones?
And Babylon, so many times destroyed,
Who raised that city up each time?
In which of Lima,s houses, glittering with gold, lived those who built it?
On the evening that the Wall of China was finished
where did the masons go?
Philip of Spain wept when his fleet went down,
Was there no one else who wept?
Frederick the Great won the Seven Years War,
Who won it with him?
A victory on every page
who cooked the victory feast?
A great man every ten years,
Who paid the costs?.....           (From the book, History as Mystery by Michael Parenti).

Dear friends, read, reflect and share!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!