Monday 29 January 2018

قوم نوٹس لے گی؟

  کل جڑانوالہ میں سرکاری خرچ پر منعقد کیے گۓ ایک  جلسے سے خطاب کرتے ہوۓ ، سابق نا اہل وزیر اعظم نے سپریم کورٹ  دھمکی دیتے ہوۓ کہا کہ اگر مجھے پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا تو قوم نوٹس لے گی . آپ نے اس کی وضاعت نہیں کی کہ قوم کیسے نوٹس لے گی .... کیا   اسی طرح قوم بھی نوٹس لے گی جیسا  ماڈل ٹاؤن قتل عام پر پنجاب کے وزیر خادم نے لیا تھا . یا   مظلوم زینب سے پہلے 11،   بیگناہ بچیوں سے زیادتی اور قتل کے بعد آپ کے بڑ بولے بھائی نے لیا تھا .
آپ نے اپنے جلا وطنی کے دنوں میں کہا تھا کہ   لوگ نعرے لگاتے تھے کہ نواز شریف قدم بڑھاؤں ہم تمھارے ہیں . لیکن جب آپ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کوئی بھی ساتھ نہ تھا !!!!!! کہیں اب بھی ایسا ہی نہ ہو ؟  عدالت عالیہ آپ کو پارٹی صدارت سے ہٹا دے اور عوام تو کیا آپ کی پارٹی بھی آپ کے ساتھ نہ ہو ؟؟؟؟؟؟
آپ نے بھی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا ؟ 

Sunday 21 January 2018

! خربوزہ اور رنگ

 ترک اخبار "حریت " کی ایک خبر کے مطابق 2017،   میں افغانیوں نے ترکی میں 1078،   جائدادیں خریدیں . اس خبر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کونسے افغانی ہیں ؟   کاروباری لوگ ہیں ،   سیاستدان ہیں ،  فوجی افسران ہیں یا امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے کنٹریکٹر ہیں ؟؟؟؟    نہ یہ بتایا گیا ہے کہ کتنے گھر ،   فلیٹ یا ولاز خریدے گۓ .  لیکن  اس خبر سے یہ ضرور پتا چلتا ہے کہ   امریکی ڈالر   افغانستان سے باہر بھی جا رہے ہیں .. افغانستان کی تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی ترقی کر رہے ہیں . جو امریکی فوج کا ساتھ دے رہے ہیں . انھیں یہ معلوم ہے کہ جونہی امریکی افغانستان سے واپس ہوۓ . انھیں بھی افغانستان سے نکلنا پڑے گا . لہذا بہتر  یہی ہے کہ کسی   اچھی جگہ رہائش کا پہلے سے ہی بندوبست کر لیا   جاۓ !!!!
ایک کہاوت ہے کہ    خربوزے  کو   دیکھ  خربوزہ رنگ پکڑتا ہے . شائد افغانی بھی اپنے پاکستانی ہمسایوں کے نقش قدم  چل رہے ہیں . ہماری اشرافیہ نے بھی پانچ براعظموں   میں جائدادیں بنائی ہیں . ہمارے افغانی بھائی کیوں پیچھے رہتے وہ بھی ہمیں دیکھ کر رنگ پکڑ رہے ہیں .... ویسے بھی سبز رنگ سے ہماری عقیدت کوئی ڈھکی چھپی نہیں !!!!!
(یاد رہے کہ ڈالر کا رنگ بھی سبز ہوتا ہے ).......

Friday 19 January 2018

! دھیلے کی کرپشن اور دعا

   خادم ا علی پنجاب فرماتے ہیں کہ نیب ایک دھیلے کی کرپشن ثابت کر دے تو عوام کے ہاتھ اور ان کا گریبان ہوگا .
پتہ نہیں ہمارے سیاسی لیڈر بلند و بانگ دعوے کرنے کے کیوں شوقین ہیں . پاکستانی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ سیاسی لیڈروں نے کبھی بھی وعدے وفا نہیں کیے . خاص طور پر موجودہ   مسلم لیگ (ن ) کے دو بڑے لیڈروں ،   سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پنجاب کے وزیر ا علی شہباز شریف صاحب نے ... جو خیر سے بھائی بھی ہیں . دعوے کرنے اور مکرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ...
سابق وزیر اعظم نے چینوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ یہ دعویٰ کیا تھا کہ چینوٹ میں اتنا سونا دریافت ہوا ہے کہ عنقریب وہ ایک شاندار تقریب میں سب کے سامنے کشکول توڑیں گے . اب بھیک نہیں مانگی جاۓ گی ؟   2015،   کے بعد آج تک کسی کو علم نہیں کہ اس سونے کا کیا بنا ... پاکستان کی تقدیر بدلنے کے دعوے کہاں گم ہو گۓ .... وزیر ا علی پنجاب نے اسی تقریب میں خطاب کرتے ہوۓ کہا تھا ..پاک سر زمین سونا اگلنے لگی .
لوہا  ڈھونڈنے   گۓ تھے سونا مل گیا ...تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گۓ .....اب  دونوں بھائیوں سے کوئی سوال بھی کرے تو شائد جواب نہ دیں اور ہو سکتا ہے کہ اس   سوال کو بھی اپنے خلاف سازش قرار دیں !!
وزیر ا علی پنجاب نے ماڈل ٹاؤن واقعہ کے بارے میں بھی اسی طرح کا دعویٰ کیا تھا کہ اگر انکی طرف انگلی بھی اٹھی تو وہ ایک منٹ کی تاخیر کے بغیر اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیں گے ؟؟ پہلے تو اس کیمشن کی رپورٹ تین سال تک عوام کے سامنے نہ آنے دی گئی .. اور جب عدالت کے حکم پر یہ رپورٹ جاری ہوئی ... تو آج تک اس پر کوئی کاروائی نہ ہو سکی ..... جن لوگوں نے اس قتل عام میں حصہ لیا انھیں خاص طور پر نوازا گیا . اب جناب کہتے ہیں کہ نیب ثابت کرے تو ؟؟؟ یعنی سارا زور نیب کے ثابت کرنے پر ہے . نیب بھی آپ کی جماعت کی مرکزی حکومت کے زیر اثر ہے .اگر وہ جان بوجھ کر ثابت نہ کرے تو عوام کیا کر لے گی ؟؟؟؟
اسی بیان میں وزیر ا علی نے یہ بھی کہا،    د عا  کریں کہ زینب کے قاتل مل جائیں . انھیں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دیں گے ..... حضور اگر معصوم زینب کے قاتلوں کو پکڑنے کیلئے دعائیں بھی ہم نے کرنی ہیں . تو آپ اور آپکی حکومت اور پولیس کس مرض کی دوا ہیں .  اگر آپ کو عوام کی پروا ہوتی تو اس سے پہلے جو 11, معصوم  جانیں قصور میں گئیں . وہ نہ جاتیں ؟   اگر پنجاب    پولیس  آپکی ذاتی ملازم نہ ہوتی تو اب تک تمام معصوم بچیوں کے قاتل پکڑے جا چکے ہوتے !!!!  اور  آپ کو عوام سے دعا کی اپیل بھی نہ کرنا پڑتی !

Thursday 11 January 2018

کاش مجھے پتا ہوتا ؟

سابق وزیر اعظم  جو ایک بار نہیں ،  تین مرتبہ اس ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں .  آج فرماتے ہیں کہ ملک میں انصاف کا حصول اتنا مہنگا ہے . انھیں تو یہ پتا ہی نہیں تھا ..کاش یہ سب کچھ انھیں اس وقت پتا ہوتا ، جب وہ وزیر اعظم تھے .... اتنے معصومانہ سوال پر  ہم یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ اس سادگی پہ کون نہ مر جاۓ اے خدا !!!!!
نواز شریف صاحب ایسے بہت سے بیانات پہلے بھی دے چکے ہیں ....جن کو پڑھ اور سن کر ایسا لگتا ہے کہ نہ انھیں تاریخ کی کوئی سمجھ بوجھ ہے اور نہ ہی  ملکی حالات کی کچھ خبر ہے . نہ انھیں عوام کی مشکلات اور مسائل کا کوئی اندازہ ہے . نہ جمہوریت کے اصول و ضوابط بارے کوئی آگہی ہے . نہ بین الاقوامی حالات اور نہ ہی خارجہ امور پر نظر رکھتے ہیں ....
جب سے سپریم کورٹ نے انھیں نا اہل قرار دیا ہے . وہ ایک ہی سوال بار بار پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا . پانامہ لیکس کے بعد دو مرتبہ انھوں نے قوم سے خطاب کیا . ایک مرتبہ پارلیمنٹ میں قوم کے ساتھ ساتھ اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کیا . لکھا ہوا پڑھا اور کہا کہ یہ ہیں وہ   ذرائع جن سے لندن کے فلیٹ خریدے گۓ ...  ہمارا سوال یہ ہے کہ جناب جب آپ پر کوئی الزام نہیں تھا . تو آپ قوم اور پارلیمنٹ میں وضاحتیں کیوں دیتے رہے ...
سابق وزیر اعظم یہ بھی کہتے ہیں کہ لوگوں کے مقدمے بیس ،  بیس سال چلتے رہتے ہیں اور انکے مقدمے کا فیصلہ ایک سال میں  کر دیا   گیا ؟    یعنی انکا کیس بھی بیس سال تک چلنا چاہئیے تھا .. اسی کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ فوری انصاف کے لیے تحریک عدل چلائیں گے . بقول محترم سہیل وڑائچ یہ کھلا تضاد نہیں ؟؟؟؟؟
سابق وزیر اعظم نا اہلی کے بعد ،  نظریاتی ہوۓ اور اب باغی ہوتے جا رہے ہیں . ابھی تک ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کا نظریہ کیا ہے اور وہ کس کے باغی ہیں . حکومت کے تو وہ باغی ہو نہیں سکتے کیونکہ حکومت تو ان ہی  کی جماعت کی ہے ..مرکز میں انکے نامزد کردہ ،   وزیر اعظم ہیں .  ملک کے سب سے بڑے صوبے میں انکے بھائی چیف منسٹر  ہیں .. 
پنجاب ہاوس میں کل وکلا سے خطاب کرتے ہوۓ جناب نے فرمایا کہ شیخ مجیب الرحمن پاکستان کا باغی نہیں تھا . اسے باغی بنایا گیا . ہماری جناب سے گزارش ہے کہ تاریخ کا تھوڑا مطالعہ کر لیں . مشرقی پاکستان میں آبادی کی اکثریت کو شکایات تھیں . انھیں بہت سے مسائل کا سامنا تھا . مغربی پاکستان کی اشرافیہ اور نوکر شاہی نے ان کے حقوق غصب کر رکھے تھے . ملکی معاملات میں انکی شرکت محدود تھی . پالیسی سازی میں انکو شریک نہیں کیا جاتا تھا ..شیخ مجیب الرحمن نے مشرقی پاکستانیوں کی محرومیوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ..اس کا مقصد پاکستان کو توڑنا تھا . جو اس نے بڑی کامیابی سے اپنے مشرقی پاکستانی حامیوں سے چھپاۓ رکھا .
اگر نواز شریف صاحب  صرف اخبار پڑھنے کا شوق رکھتے ،   تو  وہ غدار وطن کا    دفاع  نہ کرتے .. بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم حسینہ واجد   نے 7, مارچ 2010 ،  کو ڈھاکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ ، اس بات کا اقرار کیا تھا کہ انکے والد شیخ مجیب الرحمن نے بھارت سے مل کر پاکستان کو دو لخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا .... اس تقریب کا تمام احوال    ڈیلی میل لندن نے رپورٹ کیا .... حسینہ واجد نے کہا کہ اگرتلہ سازش کیس سے رہائی کے بعد 22،اکتوبر 1969، کو    ان کے والد لندن  آۓ . اس سے اگلے دن وہ اٹلی سے لندن آئیں . جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ مقیم تھیں .. لندن میں قیام کے دوران انکے والد نے بھارتیوں کے ساتھ مل کر مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے علیحدہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ... ان ملاقاتوں کے دوران یہ پلان بنایا گیا کہ جنگ کب شروع کی جاۓ گی .. فوج کے خلاف لڑنے والوں کی تربیت کہاں ہو گی اور مہاجرین کو کن جگہوں پر رکھا جاۓ گا ...حسینہ واجد مزید کہتی ہیں کہ ان ملاقاتوں کے دوران وہ چاۓ لیکر بار بار اندر جاتی تھیں . انھوں نے تمام باتیں جو انکے والد اور بھارتی نمائندوں کے درمیان ہو رہی تھیں ،خود سنی !!!!! یعنی وہ اپنے والد کی وطن دشمنی کی چشم دید گواہ ہیں ... کاش سابق وزیر اعظم نے یہ سب پڑھا ہوتا ؟؟؟؟؟
نواز شریف صاحب اگر  شیخ مجیب الرحمن بننا چاہتے ہیں تو انھیں اس   کا انجام بھی نہیں بھولنا چاہئیے . خود ساختہ ،   بنگالیوں کے باپ ،  کو انکی اپنی فوج نے 15، اگست 1975، کو   پورے خاندان سمیت قتل کر دیا تھا .... انکی صرف دو بیٹیاں بچ گئیں جو اس وقت مغربی جرمنی میں مقیم تھیں . جن میں سے ایک حسینہ واجد ہیں .
وطن کے باغیوں کا یہی انجام ہوتا ہے !!!!!!    کاش سابق وزیر اعظم کو یہ بھی پتا ہوتا ؟؟؟؟

Saturday 6 January 2018

! الفاظ کی حرمت

مشہور چینی فلاسفرکنفیوشس سے کسی نے پوچھا کہ اگر انھیں اقتدار مل جاۓ . تو سب سے پہلا کام وہ کونسا کریں گے .... انھوں نے جواب دیا کہ ( I will rectify the language) اردو میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ زبان کی درستگی کروں گا .زبان (language) کی تصیح کروں گا ... ہماری زبان میں کوئی بھی لفظ (rectify) کا مفہوم مکمل طور پر بیان نہیں کر سکتا ؟
 کنفیوشس کا یہ کہنا (Rectify the language) ایک ایسا با معنی اور لطیف جملہ ہے .. جس پر ہمیں اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں بھی غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے . جیسے جیسے معاشرے زوال پذیر ہوتے ہیں . زبان بھی زوال پذیر ہوتی جاتی ہے ...الفاظ بجاۓ کسی بات یا کام کی وضاعت کرنے کے ،   کچھ بلکہ بہت کچھ چھپانے کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں ...عام طور پر الفاظ کی ہیرا پھیری طاقتور ممالک اور مقتدر حلقوں کی طرف سے کی جاتی ہے . (خاص طور پر سیاسی لیڈروں کی طرف سے )
مثال کے طور پر جب عراق پر امریکہ نے حملہ کرنا تھا تو کہا گیا کہ ہم عراقی قوم کو صدام حسین کی ڈکٹیٹر شپ سے آزاد کرانے کیلئے ایسا کر رہے ہیں ....پھر دنیا نے دیکھا کہ آزاد کراتے کراتے پورے عراق کو کھنڈر بنا دیا گیا .
یہی کچھ لیبیا کے ساتھ ہوا ..قذافی سے تو جان چھوٹ گئی . لیکن ملک تباہ ہو گیا اور تین حصوں میں بٹ گیا ..شام میں بھی آزادی کی تحریک (امریکہ اور اسکےعرب  اتحادیوں ) کی سر پرستی میں جاری ہے .. اقوام متحدہ کے اعدادوشمار  کے مطابق اب تک 4 لاکھ سے زیادہ شامی شہری مارے جا چکے ہیں . 61 لاکھ سے زائد اپنا ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میں دھکے کھا رہے ہیں ....اس تباہی و بربادی کے با وجود امریکی بضد ہیں کہ وہ   شامیوں کو آزاد کرائیں گے ... اور وہاں جمہوریت اور انسانی حقوق بحال کریں گے ؟؟؟؟؟
 ڈونلڈ ٹرمپ اب کہتے ہیں کہ  ایرانیوں کو بھی ملاؤں سے آزاد کرائیں گے .... اس مقصد کیلئے  امریکہ ،  اسرائیل اور سعودی عرب نے مل کر کوششیں شروع کر دی ہیں ....اگر عراق ،   لیبیا   اور شام   کے حالات دیکھ کر بھی ایرانی عوام 
آزادی ،   جمہوریت اور انسانی حقوق کے امریکی دعووں پر یقین کرنا چاہتے ہیں . تو انکی مرضی ہے !!!!
اب آتے ہیں اپنی  مملکت خدا داد پاکستان کی طرف !!!!   یہاں بھی خوبصورت الفاظ کے پیچھے مکروہ جذبے چھپے ہوتے ہیں .. پچھلے 10سالوں میں ہمارے سیاستدانوں ،   دانشوروں اور صحافیوں نے ہر اس لفظ کی حرمت کو پامال  کر دیا ہے.  جو کبھی عوام  کے دلوں کی آواز تھا .... مثال کے طور پر   جمہوریت !!!! ہمارے سیاسی لیڈروں کو جمہوریت اس وقت یاد آتی ہے . جب وہ اقتدار  سے باہر ہوتے ہیں .جدید پاکستانی لغت میں جمہوریت کا مطلب ، ذاتی اقتدار ہے .
آج کل دوسرا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ،،، عدل ہے .... ہمارے سیاستدا ن  عدل بھی صرف اپنے لیے مانگتے ہیں . جیسے آج کل سابق وزیر اعظم تحریک عدل شروع کرنا چاہتے ہیں . وہ بھی صرف اس لیے کے انکے اپنے مفادات پر زد پڑی ہے ... جب جناب وزیر اعظم پاکستان تھے . اس وقت انھیں عدل و انصاف کی وگرگوں صورت حال کا کوئی اندازہ نہ تھا ...اب کہتے ہیں کہ غریب عوام کو انصاف کے حصول کیلئے بیس ،  بیس  سال لگ جاتے ہیں .
کوئی قلم بیچ دانشور اور لفافہ صحافی ان سے نہیں پوچھتا کہ حضور جب آپ مسند اقتدار پر فائز تھے . آپ کو اس وقت   غریبوں کا کوئی خیال کیوں نہ آیا ؟؟؟؟   کیا غریبوں کی مشکلات کا آغاز اس وقت ہوا .. جب آپ کو سپریم کورٹ نے   نا اہل قرار دیا !!!! 
اپنی نا اہلی کے بعد سے میاں صاحب تواتر سے ووٹ کی حرمت اور تقدس کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں ..اسکو بھی ہم دوغلا پن کہہ سکتے ہیں . اس وقت انھیں ووٹ کی حرمت اور تقدس کا کوئی خیال نہیں آیا . جب وہ   جونیجو صاحب ، محترمہ بے نظیر  بھٹو    اور 2008،   کے انتخابات کے بعد  یوسف رضا گیلانی ، حکومتوں کے خلاف  ریشہ دوانیاں کرتے رہے ؟؟؟؟   پاکستان کے عوام کو یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ جب میاں نواز شریف (ن ) لیگ اور آصف علی زرداری (پیپلز پارٹی ) جمہوریت کہیں تو اسکا مطلب ہو گا ... ان کا اقتدار ..............  جب ووٹ کی حرمت اور تقدس  کہیں تو اسکا مطلب ہو گا ....صرف وہ ووٹ جو انکے حق میں پڑیں .... جب عدل اور انصاف کہیں تو اسکا مطلب ہو گا .... کوئی ہمیں نہیں پوچھ سکتا .... قومی ترقی کہیں تو اسکا مطلب ہو گا ....انکی ذاتی ترقی .... فارن ریزرو سے مراد ہو گی .... انکی اپنی بیرون ملک دولت !!!!  بے روزگاری کے خاتمے سے مراد ہو گی  کہ انکے اپنے خاندان میں کوئی بھی بے روزگار نہیں .... 
   پاکستان کے عوام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری باتوں پر غور کریں . تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے سیاستدان وہ کرتے نہیں . جو کہہ کر اقتدار میں آتے ہیں .... اگر ہم کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں؟   تو 
Randall Terry،   کی ایک quote،   کو حسب حال بناتے ہوۓ . آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں ....
Fool us once, shame on you, fool us twice, shame on us!

Thursday 4 January 2018

!!!! ڈونلڈ ٹرمپ ، امریکی اخبار کی نظر میں

امریکی صدر پاکستان مخالف ٹویٹ کی وجہ سے آج کل ساری دنیا کے میڈیا پر چھا ۓ ہوۓ ہیں ... یہ کوئی نئی بات نہیں . جب سے ڈونلڈ ٹرمپ صاحب نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالا ہے . وہ اپنی غیر سنجیدہ ٹویٹس اور بے ربط بیانات کی وجہ سے میڈیا کی زینت رہے ہیں ...
ہمیں بھی ان کے بیانات اور ٹویٹس کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئیے .. کیونکہ ایک مشہور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اکثر غلط اور گمراہ کن دعوے کرتے ہیں .... اسی اخبار کی ایک تحقیق کے مطابق صدر امریکہ کا حلف اٹھانے کے بعد سے آج تک ڈونلڈ ٹرمپ 1950, ایسے دعوے کر چکے ہیں . جو تحقیق کے بعد غلط ثابت ہوۓ .... امریکی صدر ہر روز 5،   6، ایسے بیانات دیتے ہیں  .  جو حقائق کے منافی ہوتے    ہیں ....
امریکی میڈیا کے مطابق ،  رواں سال امریکی صدر کا دماغی معائینہ بھی کیا جاۓ گا .... کیونکہ وہ اکثر ایک ہی بات بار بار دہراتے ہیں .... اور تصیح کیے جانے پر بھی اپنے بیان کی    درستگی نہیں کرتے ؟  
ہو سکتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے وہ پہلے صدر ہوں .  جنھیں دماغی توازن درست نہ ہونے کی وجہ سے اپنی صدارت کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی وائٹ ہاؤس سے نکال دیا جاۓ ؟  جس دن ایسا ہوا .وہ دن ساری دنیا کیلئے اطمینان اور مسرت کا دن ہو گا !!!!!

!!!! امریکی بیانیہ اور ہمارے سابق وزیر اعظم

سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے کل ایک پریس کانفرنس کرتے ہوۓ ،  امریکی صدر کے پاکستان مخالف ٹویٹ اور بیانات پر اپنا نقطہ نظر بیان کیا ... لیکن آپ کی پریس ٹاک کا لب  لباب   وہی تھا . جو ڈونلڈ ٹرمپ کا تھا ..سابق وزیر اعظم نے بھی وہی سوالات اٹھاۓ ، جو امریکی انتظامیہ عرصے سے اٹھا رہی ہے ....جناب نے سوالیہ انداز میں کہا کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ؟؟؟؟   آپ نے ڈان لیکس کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا کہ ڈان لیکس پر ان کی حب الوطنی پر شک کیا گیا .... ماضی میں وہ بڑی دل سوزی اور دردمندی سے اپنا گھر ٹھیک کرنے کا کہتے رہے ....
پاکستان کے عوام کیلئے سابق وزیر اعظم کے بیانات اور لب و لہجہ با عث تشویش ہونا چاہئیے .... کیونکہ جو کچھ جناب نے کہا وہ کسی اپوزیشن لیڈر کا بیان تو ہو سکتا ہے .. کسی ایسے شخص کا نہیں جو چند ماہ پہلے تک پاکستان کا وزیر اعظم تھا ....جب آپ وزیر اعظم پاکستان تھے کیا آپ نے اس وقت اس گھر کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی ..اگر کوئی ایسی کوشش کی تو وہ کیا  تھی . اگر نہیں کی تو اس کی کیا وجوہات تھیں . اور اگر آپ کو ایسی کوشش نہیں کرنے دی گئی . تو آپ نے پاکستان کے عوام کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا .   آپ نے پارلیمنٹ میں اس کا تذکرہ کیوں نہ کیا .... 
آپ کے دور حکومت میں ضرب عزب شروع ہوئی .. پورے ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپرشن کیے گۓ ..آپ ہی کے دور حکومت ردولفساد آپریشن کا آغاز ہوا . جو آج بھی جاری ہے . شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کا قلع قمع کیا گیا ... افغانستان کے  ساتھ ملنے والی سرحد کو   محفوظ بنانے کیلئے  ،  سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع ہوا .... کیا یہ اقدامات اپنا گھر ٹھیک کرنے کیلئے نہیں تھے ؟؟
آپ کو امریکہ اور بھارت کا بیانیہ دہرانے کے بجاۓ .  ان اقدامات کا ذکر کرنا چاہئیے تھا . جو ہم نے اوپر بیان کیے ہیں ...  کیونکہ یہ سب کچھ آپ ہی کی حکومت کے دوران  کیا گیا ....اپنے ملک کا دفاع کرنے کے بجاۓ ،   آپ بھی وہی کہہ رہے ہیں .. جو اس ملک کے دشمن پراپیگنڈہ کر رہے ہیں .  شائد آپ یہ بھول رہے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں آپ ہی کی جماعت کی حکومت ہے اور آپ ہی کا نامزد کردہ شخص اس وقت ملک کا وزیر اعظم ہے !!!!
تین مرتبہ ملک کا    وزیر اعظم رہنے والے شخص کا یہ طرز عمل پاکستان کیلئے نیک شگون نہیں !!!!  شائد میاں صاحب کیلئے سب کچھ ان کا ذاتی اقتدار ہے . اگر وہ خود وزیر اعظم نہیں تو انھیں ملک ،  قوم ،  جمہوریت کسی کی بھی پروہ نہیں !!!!!!  

Tuesday 2 January 2018

جذباتی دانشور اور پاکستان

پاکستان  کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک جذباتی ٹویٹ  (دھمکی )،  پر پاکستانی میڈیا پر آج خوف کا عالم طاری رہا ... ... آج کے 92،  نیوز چینل کے ایک پروگرام میں جناب عامر متین اور رؤف کلاسرا امریکی صدر کی دھمکی سے ایسے حواس باختہ ہوۓ ، جیسے امریکہ نے واقعی پاکستان پر حملہ کر دیا ہو .... پروگرام کی میزبان کے ساتھ ساتھ دونوں مہمان حضرات کی حالت ایسی تھی جیسے 25، کلومیٹر کی دوڑ لگا کر آۓ ہوں .. پوری ٹیم کا زور اس بات پر تھا کہ امریکہ ایک سوپر پاور ہے ..ہمارے حالات ایسے نہیں کہ ہم اس کا مقابلہ کر سکیں ..ہمیں گڈ اور بیڈ طالبان کی پالیسی ترک کرنی ہو گی ...ہمیں افغانستان میں مداخلت کی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئیے وغیرہ وغیرہ ...
ہمارے دل میں (مقابل ) پروگرام کی پوری ٹیم کیلئے بڑی عزت اور احترام ہے .... لیکن  ان سے گزارش ہے کہ جناب ٹرمپ کی ٹویٹس کو اتنا سنجیدہ بھی نہیں لینا چاہیے ... پاکستان کے اپنے بھی کچھ مفادات ہیں . ہمیں ان کا بھی تحفظ کرنا ہے . پاکستان ،   لیبیا ،   شام اور عراق  نہیں اور نہ افغانستان ہے ....ایک اور اہم بات جو ہم سب کو یاد رکھنی ضروری ہے . کہ جب   بھی تیسری دنیا کا کوئی ملک ،امریکہ کا ایک مطالبہ مان لیتا ہے .  تو بات ختم نہیں ہوتی بلکہ مطالبات کی  فہرست شیطان کی آنت کی طرح لمبی ہوتی جاتی ہے ....  بقول ٹیم مقابل اگر ہم امریکہ کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں .  تو حضور ہم امریکہ کے مطالبات بھی ماننے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ...
ہمیں جرات کا مظا ہرہ کرنا ہو گا ...کیا ہم کیوبا ،   ویتنام اور افغانستان سے بھی گے گزرے ہیں ... کیوبا امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف 90،   میل دور ہے ....کیوبا میں انقلاب (1959)کے بعد امریکہ نے اس پر اقتصادی پابندیاں لگائیں .. جو کسی کسی نہ کسی صورت میں آج تک قائم ہیں .. امریکہ نے فیڈل کاسترو کی حکومت ختم کرنے کیلئے کیا کچھ نہیں کیا . فوجی مداخلت ،   اقتصادی پابندیاں ،  جراثیمی جنگ ،غرض ہر وہ حربہ استعمال کیا جس سے کیوبا حکومت کو کمزور کیا جاۓ اور فیڈل کاسترو کا تختہ الٹا جا سکے ... یہاں تک کے فیڈل کاسترو کو 638،  مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی .... لیکن  کیوبا کے  لیڈر اور عوام امریکہ کے سامنے ڈٹے رہے ....
ویتنام میں امریکہ 1955،سے لیکر 1975، تک اپنی مرضی کے حکمران اور نظام قائم کرنے میں کوشاں رہا . گو امریکی 1950،   سے جنوبی ویتنام کی فوج کو تربیت دے رہے تھے ....اس دوران امریکہ نے ایٹم بم کے علاوہ ہر وہ ہتھیار ویتنام میں استعمال کیا جو  اسکے اسلحہ خانے میں موجود تھا ...امریکی فوج کے ساتھ ساتھ ،  جنوبی کوریا ،   آسٹریلیا اور تھائی لینڈ کی فوجیں بھی انکی مدد کرتی رہیں ... ایک اندازے کے مطابق امریکہ نے ویتنام میں اس سے زیادہ اسلحہ اور گولہ بارود استعمال کیا جو دوسری جنگ عظیم میں تمام اتحادیوں نے جرمنی کے خلاف استعمال  کیا تھا ....اس جنگ میں 30،  لاکھ   سے زائد  ویتنامی مارے گۓ .  جبکہ 58،  ہزار سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوۓ ... اپنی تمام تر اقتصادی اور فوجی طاقت کے با وجود امریکہ ویتنام میں کامیابی حاصل نہ کر  سکا ....اور آخر کار نا مراد واپس ہوا ...
افغانستان کی صورت حال سب کے سامنے ہے ...16سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے با وجود امریکہ افغانستان میں امن قائم نہیں کر سکا ....امریکہ اب اپنی نا کامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے . اسی لیے ہر چند دن بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی کی جاتی ہے ...
ہمارے دانشور حضرات ،   حالات کا تجزیہ کرنے اور قوم کا حوصلہ بڑھانے کے بجاۓ .  ہمیں امریکہ سے ڈرانے لگ جاتے ہیں ....اگر ہم اتنے کمزور ہیں کہ امریکی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کا بھی حوصلہ نہیں رکھتے تو پھر ہمیں ایک آزاد قوم کی طرح زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں !!!!!!