Tuesday 2 January 2018

جذباتی دانشور اور پاکستان

پاکستان  کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک جذباتی ٹویٹ  (دھمکی )،  پر پاکستانی میڈیا پر آج خوف کا عالم طاری رہا ... ... آج کے 92،  نیوز چینل کے ایک پروگرام میں جناب عامر متین اور رؤف کلاسرا امریکی صدر کی دھمکی سے ایسے حواس باختہ ہوۓ ، جیسے امریکہ نے واقعی پاکستان پر حملہ کر دیا ہو .... پروگرام کی میزبان کے ساتھ ساتھ دونوں مہمان حضرات کی حالت ایسی تھی جیسے 25، کلومیٹر کی دوڑ لگا کر آۓ ہوں .. پوری ٹیم کا زور اس بات پر تھا کہ امریکہ ایک سوپر پاور ہے ..ہمارے حالات ایسے نہیں کہ ہم اس کا مقابلہ کر سکیں ..ہمیں گڈ اور بیڈ طالبان کی پالیسی ترک کرنی ہو گی ...ہمیں افغانستان میں مداخلت کی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئیے وغیرہ وغیرہ ...
ہمارے دل میں (مقابل ) پروگرام کی پوری ٹیم کیلئے بڑی عزت اور احترام ہے .... لیکن  ان سے گزارش ہے کہ جناب ٹرمپ کی ٹویٹس کو اتنا سنجیدہ بھی نہیں لینا چاہیے ... پاکستان کے اپنے بھی کچھ مفادات ہیں . ہمیں ان کا بھی تحفظ کرنا ہے . پاکستان ،   لیبیا ،   شام اور عراق  نہیں اور نہ افغانستان ہے ....ایک اور اہم بات جو ہم سب کو یاد رکھنی ضروری ہے . کہ جب   بھی تیسری دنیا کا کوئی ملک ،امریکہ کا ایک مطالبہ مان لیتا ہے .  تو بات ختم نہیں ہوتی بلکہ مطالبات کی  فہرست شیطان کی آنت کی طرح لمبی ہوتی جاتی ہے ....  بقول ٹیم مقابل اگر ہم امریکہ کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں .  تو حضور ہم امریکہ کے مطالبات بھی ماننے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ...
ہمیں جرات کا مظا ہرہ کرنا ہو گا ...کیا ہم کیوبا ،   ویتنام اور افغانستان سے بھی گے گزرے ہیں ... کیوبا امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف 90،   میل دور ہے ....کیوبا میں انقلاب (1959)کے بعد امریکہ نے اس پر اقتصادی پابندیاں لگائیں .. جو کسی کسی نہ کسی صورت میں آج تک قائم ہیں .. امریکہ نے فیڈل کاسترو کی حکومت ختم کرنے کیلئے کیا کچھ نہیں کیا . فوجی مداخلت ،   اقتصادی پابندیاں ،  جراثیمی جنگ ،غرض ہر وہ حربہ استعمال کیا جس سے کیوبا حکومت کو کمزور کیا جاۓ اور فیڈل کاسترو کا تختہ الٹا جا سکے ... یہاں تک کے فیڈل کاسترو کو 638،  مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی .... لیکن  کیوبا کے  لیڈر اور عوام امریکہ کے سامنے ڈٹے رہے ....
ویتنام میں امریکہ 1955،سے لیکر 1975، تک اپنی مرضی کے حکمران اور نظام قائم کرنے میں کوشاں رہا . گو امریکی 1950،   سے جنوبی ویتنام کی فوج کو تربیت دے رہے تھے ....اس دوران امریکہ نے ایٹم بم کے علاوہ ہر وہ ہتھیار ویتنام میں استعمال کیا جو  اسکے اسلحہ خانے میں موجود تھا ...امریکی فوج کے ساتھ ساتھ ،  جنوبی کوریا ،   آسٹریلیا اور تھائی لینڈ کی فوجیں بھی انکی مدد کرتی رہیں ... ایک اندازے کے مطابق امریکہ نے ویتنام میں اس سے زیادہ اسلحہ اور گولہ بارود استعمال کیا جو دوسری جنگ عظیم میں تمام اتحادیوں نے جرمنی کے خلاف استعمال  کیا تھا ....اس جنگ میں 30،  لاکھ   سے زائد  ویتنامی مارے گۓ .  جبکہ 58،  ہزار سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوۓ ... اپنی تمام تر اقتصادی اور فوجی طاقت کے با وجود امریکہ ویتنام میں کامیابی حاصل نہ کر  سکا ....اور آخر کار نا مراد واپس ہوا ...
افغانستان کی صورت حال سب کے سامنے ہے ...16سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے با وجود امریکہ افغانستان میں امن قائم نہیں کر سکا ....امریکہ اب اپنی نا کامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے . اسی لیے ہر چند دن بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی کی جاتی ہے ...
ہمارے دانشور حضرات ،   حالات کا تجزیہ کرنے اور قوم کا حوصلہ بڑھانے کے بجاۓ .  ہمیں امریکہ سے ڈرانے لگ جاتے ہیں ....اگر ہم اتنے کمزور ہیں کہ امریکی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کا بھی حوصلہ نہیں رکھتے تو پھر ہمیں ایک آزاد قوم کی طرح زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں !!!!!!   

No comments:

Post a Comment