Thursday 11 January 2018

کاش مجھے پتا ہوتا ؟

سابق وزیر اعظم  جو ایک بار نہیں ،  تین مرتبہ اس ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں .  آج فرماتے ہیں کہ ملک میں انصاف کا حصول اتنا مہنگا ہے . انھیں تو یہ پتا ہی نہیں تھا ..کاش یہ سب کچھ انھیں اس وقت پتا ہوتا ، جب وہ وزیر اعظم تھے .... اتنے معصومانہ سوال پر  ہم یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ اس سادگی پہ کون نہ مر جاۓ اے خدا !!!!!
نواز شریف صاحب ایسے بہت سے بیانات پہلے بھی دے چکے ہیں ....جن کو پڑھ اور سن کر ایسا لگتا ہے کہ نہ انھیں تاریخ کی کوئی سمجھ بوجھ ہے اور نہ ہی  ملکی حالات کی کچھ خبر ہے . نہ انھیں عوام کی مشکلات اور مسائل کا کوئی اندازہ ہے . نہ جمہوریت کے اصول و ضوابط بارے کوئی آگہی ہے . نہ بین الاقوامی حالات اور نہ ہی خارجہ امور پر نظر رکھتے ہیں ....
جب سے سپریم کورٹ نے انھیں نا اہل قرار دیا ہے . وہ ایک ہی سوال بار بار پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا . پانامہ لیکس کے بعد دو مرتبہ انھوں نے قوم سے خطاب کیا . ایک مرتبہ پارلیمنٹ میں قوم کے ساتھ ساتھ اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کیا . لکھا ہوا پڑھا اور کہا کہ یہ ہیں وہ   ذرائع جن سے لندن کے فلیٹ خریدے گۓ ...  ہمارا سوال یہ ہے کہ جناب جب آپ پر کوئی الزام نہیں تھا . تو آپ قوم اور پارلیمنٹ میں وضاحتیں کیوں دیتے رہے ...
سابق وزیر اعظم یہ بھی کہتے ہیں کہ لوگوں کے مقدمے بیس ،  بیس سال چلتے رہتے ہیں اور انکے مقدمے کا فیصلہ ایک سال میں  کر دیا   گیا ؟    یعنی انکا کیس بھی بیس سال تک چلنا چاہئیے تھا .. اسی کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ فوری انصاف کے لیے تحریک عدل چلائیں گے . بقول محترم سہیل وڑائچ یہ کھلا تضاد نہیں ؟؟؟؟؟
سابق وزیر اعظم نا اہلی کے بعد ،  نظریاتی ہوۓ اور اب باغی ہوتے جا رہے ہیں . ابھی تک ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کا نظریہ کیا ہے اور وہ کس کے باغی ہیں . حکومت کے تو وہ باغی ہو نہیں سکتے کیونکہ حکومت تو ان ہی  کی جماعت کی ہے ..مرکز میں انکے نامزد کردہ ،   وزیر اعظم ہیں .  ملک کے سب سے بڑے صوبے میں انکے بھائی چیف منسٹر  ہیں .. 
پنجاب ہاوس میں کل وکلا سے خطاب کرتے ہوۓ جناب نے فرمایا کہ شیخ مجیب الرحمن پاکستان کا باغی نہیں تھا . اسے باغی بنایا گیا . ہماری جناب سے گزارش ہے کہ تاریخ کا تھوڑا مطالعہ کر لیں . مشرقی پاکستان میں آبادی کی اکثریت کو شکایات تھیں . انھیں بہت سے مسائل کا سامنا تھا . مغربی پاکستان کی اشرافیہ اور نوکر شاہی نے ان کے حقوق غصب کر رکھے تھے . ملکی معاملات میں انکی شرکت محدود تھی . پالیسی سازی میں انکو شریک نہیں کیا جاتا تھا ..شیخ مجیب الرحمن نے مشرقی پاکستانیوں کی محرومیوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ..اس کا مقصد پاکستان کو توڑنا تھا . جو اس نے بڑی کامیابی سے اپنے مشرقی پاکستانی حامیوں سے چھپاۓ رکھا .
اگر نواز شریف صاحب  صرف اخبار پڑھنے کا شوق رکھتے ،   تو  وہ غدار وطن کا    دفاع  نہ کرتے .. بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم حسینہ واجد   نے 7, مارچ 2010 ،  کو ڈھاکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ ، اس بات کا اقرار کیا تھا کہ انکے والد شیخ مجیب الرحمن نے بھارت سے مل کر پاکستان کو دو لخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا .... اس تقریب کا تمام احوال    ڈیلی میل لندن نے رپورٹ کیا .... حسینہ واجد نے کہا کہ اگرتلہ سازش کیس سے رہائی کے بعد 22،اکتوبر 1969، کو    ان کے والد لندن  آۓ . اس سے اگلے دن وہ اٹلی سے لندن آئیں . جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ مقیم تھیں .. لندن میں قیام کے دوران انکے والد نے بھارتیوں کے ساتھ مل کر مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے علیحدہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ... ان ملاقاتوں کے دوران یہ پلان بنایا گیا کہ جنگ کب شروع کی جاۓ گی .. فوج کے خلاف لڑنے والوں کی تربیت کہاں ہو گی اور مہاجرین کو کن جگہوں پر رکھا جاۓ گا ...حسینہ واجد مزید کہتی ہیں کہ ان ملاقاتوں کے دوران وہ چاۓ لیکر بار بار اندر جاتی تھیں . انھوں نے تمام باتیں جو انکے والد اور بھارتی نمائندوں کے درمیان ہو رہی تھیں ،خود سنی !!!!! یعنی وہ اپنے والد کی وطن دشمنی کی چشم دید گواہ ہیں ... کاش سابق وزیر اعظم نے یہ سب پڑھا ہوتا ؟؟؟؟؟
نواز شریف صاحب اگر  شیخ مجیب الرحمن بننا چاہتے ہیں تو انھیں اس   کا انجام بھی نہیں بھولنا چاہئیے . خود ساختہ ،   بنگالیوں کے باپ ،  کو انکی اپنی فوج نے 15، اگست 1975، کو   پورے خاندان سمیت قتل کر دیا تھا .... انکی صرف دو بیٹیاں بچ گئیں جو اس وقت مغربی جرمنی میں مقیم تھیں . جن میں سے ایک حسینہ واجد ہیں .
وطن کے باغیوں کا یہی انجام ہوتا ہے !!!!!!    کاش سابق وزیر اعظم کو یہ بھی پتا ہوتا ؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment