Sunday 15 May 2022

عمران خان کیوں قبول نہیں ؟

1977، میں
پاکستان قومی  اتحاد کا راولپنڈی میں جو آخری جلسہ ہوا تھا . میں اس جلسے میں شریک تھا . 
 مرحوم اصغر خان صاحب نے سب سے آخر میں تقریر کی جس میں انھوں نے یہ کہا تھا کہ اگرقومی اسمبلی کے انتخابات   میں دھاندلی ہوئی ،تو قومی اتحاد ،صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کرے گا ....(اس زمانے میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن نہیں ہوتے تھے )  اسکے بعد کی تاریخ میری عمر کے لوگ خوب جانتے ہیں کہ کیا ہوا ..کس طرح ایک سیاسی تحریک (نظام مصطفیٰ )کی تحریک میں بدل گئی ....بھٹو مرحوم اقتدار سے ہٹاے گے ..مارشل لاء ، لگا .بھٹو صاحب پھانسی چڑھا دئیے گے ....اس وقت ہم جوان تھے . نہ ہمیں سیاست کا پتا تھا ..نہ معیشت کا ، نہ مذہب کا .....پوری قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا .اس وقت   سے لیکر آج تک پاکستانی قوم اس سرخ بتی کے پیچھے بھاگ رہی ہے ....اس وقت جو لوگ بھٹو  کو اقتدار سے ہٹانا چاہتے تھے .انکو بھی پاکستان اور پاکستان کے عوام کی کوئی فکر نہیں تھی .انکا ذاتی ایجنڈا تھا .کچھ کی بھٹو سے ذاتی دشمنی تھی ..کچھ اپنے مفادات کی راہ میں بھٹو کو رکاوٹ سمجھتے تھے .اسکے علاوہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی ایسا شخص  قابل قبول نہیں تھا . جو اس وقت کے پاکستان میں لوگوں کی اکثریت کو ایک   پلیٹ فارم پر اکھٹا کر سکے ....گو بھٹو کو پاکستان کے سیاسی منظر نامے  سے ہٹانے   میں بین الاقوامی کردار کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا ....مجھے وہ سین بھی یاد ہے .جب بھٹو صاحب نے  بینک روڈ صدر،  راولپنڈی میں ایک کاغذ لہرایا تھا . اور کہا تھا کہ امریکہ انکی حکومت کو ختم کرنا چاہتا ہے ....جو بھٹو صاحب کے مخالف تھے .انھوں نے اس وقت بھی اس خط کو جعلی قرار دیا تھا .
اب اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ امریکہ بھٹو حکومت کے خاتمے میں ملوث تھا .میرے پاس (نسیم سہگل ) صاحب کا ایک انٹرویو موجود ہے .جس میں انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ وہ پاکستان قومی اتحاد کی تحریک کو مالی مدد فراہم کرتے رہے .اس وقت وہ پاکستان میں دوا ساز کمپنوں کی تنظیم کے کوئی  اعلی عہدیدار تھے .
اگر آج کے حالات کا با غور جائزہ لیا جاۓ . تو ہم سب با آسانی  یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ77, کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے .. عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ ملوث ہے . اسکے ساتھ ساتھ وہ تمام طبقے جن کے مفادات پر زد پڑتی ہے .وہ بھی اس میں شامل ہیں .ان میں روایتی سیاستدان ، نوکر شاہی ، قبضہ گروپ ، منشیات فروش ، سمگلر ، ٹیکس چور ، جعلی ادویات اور دوسری نمبر دو چیزیں بنانے والے ، عدلیہ کا ایک بہت بڑا حصہ ،   وکیلوں کا ایک بڑا طبقہ ،  مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے ، جو مذہب کے نام پر کمائی کرتے ہیں .کیونکہ انکا کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے . اور سب سے بڑھ کر فوجی اسٹیبلشمنٹ ؟
ہم سب کو غور کرنا چاہئیے کہ کیا وجہ ہے کہ پاکستان کے تمام سیاسی ، مذہبی گروہ ، نوکر شاہی   اور فوج شاہی ،کیوں عمران خان کے خلاف ہیں .ہمارے مقتدر حلقوں کو ، چور ، ڈاکو ، لٹیرے ، ،سیاسی و مذھبی اور پاکستان کے ازلی دشمن قبول ہیں لیکن عمران خان قبول  نہیں ...اسکی کیا وجہ ہے ؟؟؟؟؟
اسکی بہت سی وجوہات ہیں . ہم ایک ایک کر کے انکا جائزہ لیتے ہیں . 
عمران خان ایک روایتی سیاست دان نہیں ہے . اسکا کسی ایسے سیاسی خاندان سے کوئی تعلق نہیں جو پاکستان بننے سے آج تک پاکستانی   سیاست میں کسی نا کسی حثیت   میں شامل رہے ہیں .عمران خان کسی کاروباری خاندان سے بھی تعلق نہیں رکھتے .عمران خان کا کسی مذھبی یا   پیر خانوادے سے بھی کوئی تعلق نہیں . وہ کبھی نوکر شاہی یا فوج  کا بھی حصہ نہیں رہے .عمران خان سہی        معنوں میں ایک سیلف میڈ انسان ہیں.
عمران خان کبھی بھی کسی اور سیاسی جماعت کا حصہ نہیں رہے . پاکستان کے سیاست دانوں کی اکثریت گھاٹ گھاٹ کا پانی پیے ہوۓ ہے .. یہی وجہ ہے کہ وہ جس بھی پارٹی میں ہوں .ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں .
عمران خان کرپٹ  نہیں ہے .یہ ایک ایسی خوبی ہے .جو اسے پاکستان کے تمام سیاستدانوں سے  ممتاز کرتی ہے .
عمران خان دیوانگی کی حدتک  میرٹ پر یقین رکھتے ہیں . جبکہ پاکستان میں بد قسمتی سے میرٹ کی بجاۓ ، تعلقات کو ترجیح دی جاتی ہے .
عمران خان آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں . جبکہ پاکستان میں اکثریت آئین و قانون کو موم کی ناک  بنانے پر یقین رکھتے ہیں .
عمران خان پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ، اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہے . جبکہ پاکستان کے مقتدر حلقے ، غربت کے سمندر میں اپنے لیے ،چھوٹے چھوٹے ایسے جزیرے بنانا چاہتے ہیں .جہاں وہ اور انکی اولاد عیش کی زندگی گزار سکیں .
عمران خان تمام پاکستانیوں کیلئے ایک ایسا نظام تعلیم لانا  چاہتا ہے . جس میں سب کیلئے ترقی کے یکساں مواقع ہوں . جبکہ اشرافیہ کو یہ قبول نہیں .
عمران خان کا سب سےبڑا    قصور یہ ہے کہ اس نے پاکستان تحریک انصاف کو ایک ایسی پارٹی بنا دیا ہے . جس کی جڑیں آ ہستہ 
آ ہستہ پورے ملک میں پھیل رہی ہیں . قائد اعظم محمّد علی جناح کے بعد یہ دوسرا  موقع ہے کہ ایک ایسا  لیڈر پاکستان میں ابھر رہا ہے .جو پاکستان کے طول و عرض میں مقبول ہے . جو پاکستانیوں کو ایک قوم بنا رہا ہے . جو سب کو کسی ، لسانی و جغرافیائی تعصب کے ایک لڑی میں پرو رہا ہے ....یہ ایک ایسا جرم ہے . جو پاکستان کے مقتدر حلقوں کو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں .انہیں پاکستان میں کوئی بھی قومی جماعت قبول نہیں .... وہ چاہتے ہیں کہ صوبائی ، چھوٹی چھوٹی جماعتیں ہوں تاکہ ان سے آسانی سے 
نمٹا جا سکے .یعنی اپنے ایک پاؤ گوشت کیلئے یہ سب پورے پاکستان کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ...
جس طرح عمران خان کی حکومت ختم کی گئی .اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کا مفاد عزیز نہیں .اگر انہیں پاکستان کا مفاد عزیز ہوتا   ، تو وہ حکومت ان لوگوں کے حوالے نہ کرتے .جو مستند چور اور ڈاکو ہیں .جنھوں نے پاکستان کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی .
اس کیلئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 
میر کیا سادہ ہیں  بیمار ہوۓ جسکےسبب ،،،،  اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں . 
جو کچھ ملک میں ہوا ،اس سے ایک بات تو واضح ہو گئی کہ اندرونی اور بیرونی مداخلت کاروں کو پاکستان کا مفاد عزیز نہیں .جنھوں نے عمران خان کو چلتا کیا . وہ اتنی آسانی سے اسے واپس نہیں آنے دیں گے .اگر انھوں نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو روکنا نا ممکن ہے تو وہ آخری حد تک جا سکتے ہیں . وہ آخر ی حد ہے عمران خان کو راستے سے ہٹانا . ایسا ہو سکتا ہے .ایسی دنیا میں پہلے بھی ہو چکا ہے .امریکیوں نے اپنے تین صدر قتل کیے ہیں .  ابرہام لنکن ، ولیم میکنلی اور جان کنیڈی .......
اندرونی اور بیرونی اسٹیبلشمنٹ ہر ممکن کوشش کرے گی .کہ عمران خان واپس اقتدار میں نہ آ سکے .
الله کریم ، پاکستان اور عمران خان کی حفاظت فرماۓ !