Wednesday 18 April 2018

!!!! مافیا راج

جمہوریت صرف انتخابات کا نام نہیں ،   بلکہ اس کے اور بھی بہت سے لوازمات ہیں . آزاد اور خود مختار ادارے ،   انصاف ،   میرٹ پر تعیناتی اور ترقی ،   حکمرانوں کی طرف سے آئین و قانون کی پاسداری ،   اختیارات کی نچلے درجے تک منتقلی ،   عوام کے چھوٹے ، بڑے مسائل کو حل کرنا ،   نظام صحت اور تعلیم کی بہتری اور نہ صرف ووٹ کی عزت و حرمت بلکہ ووٹر کی بھی عزت ، حرمت و تقدس کو مقدم رکھنا ...
ایک آزاد و خود مختار عدلیہ اور آزاد میڈیا   بھی جمہوریت کا لازمی جز ہیں !!!!
اگرصرف انتخابات تو ہوتے ہوں لیکن باقی لوازمات کا فقدان ہو تو پھر ایسے ممالک میں مافیا جنم لیتے ہیں .  جیسا ہمارے ملک پاکستان میں ہوا   ہے .  جمہوریت تو ہے لیکن مضبوط ادارے موجود نہیں .  ہر آنے والی حکومت نعرے تو لگاتی ہے لیکن ملکی اداروں کو مضبوط و فعال کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کرتی ؟ 
ملک میں کوئی بھی شعبہ لے لیں . ہر طرف مافیا کا راج ہے .  بجلی چور مافیا ،   گیس چور مافیا ،   واٹر مافیا ،   پرائیویٹ سکول و کالج مافیا ،   پرائیویٹ ہسپتال مافیا ،   جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والی مافیا ،   کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ کرنے والی مافیا ،   منشیات بنانے ، بیچنے اور باہر  سمگل کرنے والی مافیا ، قبضہ مافیا ،   پرائیویٹ میڈیکل کالج مافیا ،   انسانی اعضاء کی خرید و فروخت کرنے والی مافیا ،   پٹرول اور ڈیزل میں ملاوٹ کرنے والی مافیا ،   ٹیکس چور مافیا ،   ملکی وسائل کو لوٹنے والی مافیا ،   کار چور مافیا ،   بھتہ خور مافیا  .   پولیس مافیا ،   کسٹم مافیا ....  پولیس پاکستان میں سب سے بڑا سرکاری مافیا ہے .. پاکستان کے تمام صوبوں میں ہر غیر قانونی کام پولیس کی زیر سر پرستی ہوتا ہے . غرض زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں .  جس میں مافیا کا راج نہ ہو .  
اس کی وجہ ہے حکومتوں کا جان بوجھ کر اداروں کو کمزور رکھنا . صرف اپنے ذاتی اختیار کو قائم رکھنے کیلئے ہمارے حکمرانوں نے اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا .  اگرچہ پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے . میاں نواز شریف کی نا اہلی ملک میں بہتری کی طرف ایک مثبت قدم ہے . ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس کرپٹ نظام کو بدلنا اتنا آسان نہیں ہو گا .  مفاد پرستوں کے گروہ اتنی آسانی سے ہار  نہیں مانیں گے . اس کیلئے ایک لمبی جنگ لڑنی ہو گی . عوام کو بھی یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ نہ صرف تبدیلی چاہتے ہیں بلکہ اس کیلئے قربانی دینے کیلئے بھی تیار ہیں . اس مقصد کیلئے عوام کو ذاتی اور گروہی مفادات سے بلند ہو کر ووٹ دینا ہو گا . 
پاکستان تحریک انصاف ہی وہ جماعت ہے جو   یہ کام کر سکتی ہے . ہم  اپنے ووٹ کے ذریعے اسے یہ طاقت دے سکتے ہیں کہ عمران خان کی قیادت میں اس کرپٹ نظام کو الٹ کر ایک نئی صبح کا آغاز کر سکے .  2018،   کا الیکشن ہمارا بھی امتحان  ہو گا . کیا ہم اس میں امتحان میں پورے اتریں گے ؟؟؟؟ 

Friday 13 April 2018

!!اداروں کی تباہی

دی اکنامسٹ نے   20،  مئی 1999،   میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے طرز حکمرانی بارے ایک آرٹیکل شایع کیا تھا . اس آرٹیکل کا عنوان تھا .(The Rot in Pakistan) اس میں نواز حکومت کے ان اقدامات کا ذکر کیا گیا . جو وہ پاکستان میں ملکی اداروں کو اپنے ذاتی کنٹرول میں لانے کیلئے کر رہے تھے . جنگ گروپ کے خلاف کاروائی ،   نجم سیٹھی کی گرفتاری ،  آرمی چیف جہانگیر کرامت پر دباؤ ڈال کر ان سے استعفیٰ لینا ،   سپریم کورٹ پر حملہ اور چیف جسٹس پاکستان کے خلاف کاروائی . ملکی وسائل کی لوٹ مار ،   پیلی ٹیکسی اور لاہور اسلام آباد موٹر وے میں اربوں کے گھپلے . مالیاتی اداروں میں من پسند افراد کی بھرتی ،   صدر پاکستان فاروق لغاری کو صدارت سے ہٹانا . پارلیمنٹ سے اپنے آپ کو امیر المومنین قرار دلوانے کی قانون سازی کی کوشش کرنا وغیرہ .....
اس آرٹیکل میں یہ بتایا گیا کہ کس طرح نواز شریف ، ان اداروں اور افراد کو ایک ایک کر کے ٹارگٹ کر رہے ہیں جو کسی بھی طرح ان کے اقتدار کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں ....
2013،   میں جب وہ وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوۓ تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ وہ پہلے سے مختلف ثابت ہونگے . وہ خود بھی جلاوطنی کے زمانے میں یہ کہتے رہے کہ انھوں نے ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے . وہ   پرانی غلطیاں نہیں دہرائیں گے ؟   لیکن وہ نواز شریف ہی کیا جو سبق سیکھ لے ؟
وزیر اعظم بنتے ہی انھوں نے وہیں سے شروع کیا جہاں سے انھوں نے 1999،   میں چھوڑا تھا . انھوں نے اپنے پہلے دو ادوار کی طرح تیسرے دور میں بھی اداروں کو مضبوط کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی .
سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد وہ کھل کر اداروں کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں . جب تک قمر زمان چودھری نیب کے چیئرمین تھے . انھیں نیب سے کوئی خاص شکایت نہ تھی . اب نواز شریف اپنی جماعت کی حکومت کو نیب کے اختیارات محدود کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں . آج کل جناب ووٹ کے  تقدس  کو بحال کرنے کی بات کرتے ہیں . جبکہ خود انھوں نے پارلیمنٹ کو کبھی عزت کے قابل نہیں سمجھا . جب تک عدلیہ ان کے حق میں فیصلے کرتی رہی . انھیں عوام الناس کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں تھا . اب جبکہ وہ خود عدالت عالیہ سے نا اہلی کا سرٹیفکیٹ لے چکے ہیں . انھیں عوام کیلئے انصاف کی عدم فراہمی کا احساس ہوا ہے ...... 
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان میں مفاد پرست گروہوں نے سیاسی جماعتیں بنا لی ہیں . ایک طویل وقت سے یہ مفاد پرست پاکستان میں برسرا قتدار ہیں . انھوں نے ملک میں کوئی ایسا ادارہ نہیں چھوڑا ،  جسے کرپٹ نہ کر دیا ہو . فوج اور کسی حد تک موجودہ عدلیہ  نواز شریف کی مسلسل کوششوں کے باوجود انکی دسترس سے محفوظ ہے . اگرچہ ان دو اداروں  کے پر کاٹنے کی تجاویز بھی زیر غور آ رہی ہیں .
تحریک انصاف کب تک مفاد پرستوں    سے محفوظ رہتی ہے یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا . اگر عمران خان بھی کچھ نہ کر سکے تو یہ پاکستان کیلئے ایک المیے سے کم نہ ہو گا . گو خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی کارکردگی باقی صوبائی حکومتوں سے کافی بہتر ہے . آیندہ انتخابات کے بعد مرکز میں اگر وہ حکومت بناتے ہیں تو   تحریک انصاف کر پشن اور لوٹ مار کے طوفان کا رخ موڑ  سکتی ہے . یہ ایک ملین ڈالر سوال ہے ؟   

Sunday 8 April 2018

عوام کیلئے ؟

تھری ان ون ،   بلاول بھٹو زرداری ، آج  فرماتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف ہو  یا مسلم لیگ (ن ). ان دونوں کے پاس عوام  کو دینے کیلئے کچھ بھی نہیں ؟   جناب نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے پاس پاکستان کے عوام خاص طور پر سندھ کے عوام کو دینے کیلئے کیا ہے ؟   انکی جماعت کی حکومت نے پچھلے 10،  سالوں میں سندھ کے عوام کو کیا دیا ہے ؟   
تھر میں اسی طرح غریبوں کے بچے بھوک اور بیماریوں سے مر رہے ہیں . جیسے 2012،  میں مر رہے تھے . پورے سندھ میں اور خاص طور پر کراچی میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں . ملک کا سب سے بڑا شہر ، جو کبھی عروس البلاد کہلاتا تھا .  آج کچرا کنڈی بن چکا ہے . تعلیم اور صحت کا برا حال ہے . آخر انکی جماعت نے سندھ کے عوام کیلئے کیا خاص کیا ہے کہ وہ پنجاب میں بھی وہی کچھ کرنا چاہتے ہیں ؟؟؟؟
پاکستان تحریک انصاف نے خبیر پختونخوا میں کیا کار ہاۓ نمایاں سر انجام دئیے ہیں . اس کا فیصلہ وہاں کے عوام آیندہ عام انتخابات میں کر دیں گے . لیکن اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ تحریک انصاف نے عمران خان کی  قیادت میں کرپشن کو پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ بنا دیا ہے !!!!  پہلے کوئی بھی اس مسلے پر بات نہیں کرتا تھا . اگر کرپشن پر بات بھی کی جاتی تو کہا جاتا کہ  کرپشن تو سب ہی کرتے ہیں . کرپشن سے چھٹکارا ممکن نہیں . کون اس لعنت کو ختم کرۓ گا ؟  تحریک انصاف کی جہد مسلسل نے پاکستان میں یہ امید پیدا کر دی ہے کہ نہ صرف ملک سے کرپشن کو ختم کیا جا سکتا ہے . بلکہ کرپٹ لوگوں کو سزا بھی دلوائی جا سکتی ہے . اس کا کریڈٹ تحریک انصاف کے کارکنوں اور عمران خان سے کوئی نہیں چھین سکتا !!!! 
یہ ایک ایسی تبدیلی ہے جس پر ہمیں فخر ہے !!!!!    بقول عمران خان تبدیلی آ نہیں رہی ،   تبدیلی آ گئی ہے !!!!!         پاکستان زندہ باد !

Monday 2 April 2018

!!اخلاقی ذمہ داری

روس  کے علاقے(کیمرووو  ) کے گورنر   نے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا . 25 مارچ کو ایک شاپنگ مال میں لگنے والی آگ کی وجہ سے 60،   سے زائد افراد ہلاک ہوۓ تھے . گورنر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ اور کوئی چارہ   کارنہ تھا . 
انھوں نے مزید کہا کہ اتنے جانی نقصان کے بعد ،   ان کے لیے اخلاقی طور پر ممکن نہ تھا کہ وہ اپنے عہدے پر کام کر سکیں .... 
گو گورنر صاحب اس حادثے کے ذاتی طور پر ذمہ دار نہ تھے . لیکن کیونکہ وہ انتظامیہ کے سربراہ تھے . لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ان کا فرض تھا . جو وہ با طریق احسن انجام دینے میں نا کام رہے . اس لیے انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا !!!!! 
اب ذرا   صوبہ پنجاب کے وزیر آ علی کے  طرز عمل پر غور فرمائیے . ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14،  افراد 
کو گولیاں مار کر قتل کیا جاتا ہے . 85،   افراد پولیس کی گولیوں سے زخمی کیے جاتے ہیں . 
وزیر ا  علی صاحب فرماتے ہیں کہ انھیں کوئی علم نہیں کہ  انکے گھر کے قریب پولیس کاروائی ہو رہی ہے .  پھر پینترا بدلتے ہیں کہ میں نے ٹی -وی پر دیکھا اور میں نے پولیس کو کاروائی روکنے کا حکم دیا .  پھر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوۓ ایک عدالتی کیمشن قائم کرتے ہیں اور   وعدہ کرتے ہیں 
کہ اگر   رپورٹ میں  ان پر انگلی بھی اٹھائی گئی تو ایک منٹ   میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے . لیکن جب رپورٹ آتی ہے تو اسے سالوں تک دباۓ رکھا جاتا ہے . جب عدالت کے حکم پر رپورٹ جاری ہوتی ہے . تو کہتے ہیں اس رپورٹ میں میرا تو نام ہی نہیں ؟   حضور صوبے کے انتظامی سربراہ  آپ تھے . عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری آپ پر تھی . اور آپ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں نا کام رہے ؟  آپ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں تو نا کام رہے  .
کاش آپ اپنی اخلاقی ذمہ داری ہی پوری کرتے ؟؟؟؟؟؟   
لیکن اخلاق کا پاکستانی سیاست میں کیا کام !!!!   آل شریف اور اخلاق   شائد دو متضاد چیزیں ہیں !!