Monday 15 August 2016

حکومتی بیانات اور انکی حقیقت ؟

ملک میں جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے . صدر پاکستان ،وزیر اعظم پاکستان ،وفاقی وزرا،حکومتی اہلکاروں اور برسراقتدار جماعت کے اراکین کی جانب سے گرج دار بیانات دئیے جاتے ہیں .مثال کے طور پر !!!!!
دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی .
دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے .
دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاۓ گا .
قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے .
دفاعی اداروں کی قربانیوں کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں .
قوم کی قربانیاں را ہیگاں نہیں جانے دیں گے . وغیرہ  وغیرہ .....
سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت سے لیکر موجودہ حکومت تک سب کے بیانات ایک جیسے ہوتے ہیں . لیکن اگر ان سب کا عمل دیکھا جاۓ .تو  اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بات کبھی بھی بیانات سے آگے نہیں بڑھی .اکثر جو کیا جاتا ہے .وہ اس  کے بالکل مختلف ہوتا ہے جو کہا جاتا ہے .بلکہ حکمرانوں کا مطلب کچھ اور ہوتا ہے .عوام کچھ اور سمجھتے ہیں . مثال کے طور پر .................
جب ہمارے حکمران یہ کہتے ہیں کہ دہشت گردوں سے  آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاۓ گا .تو  مطلب وہ لوگ نہیں ہوتے جو عام ،نہتے ،معصوم لوگوں کا قتل عام کر رہے ہوتے ہیں .بلکہ وہ لوگ ہوتے ہیں ،جو  حکمرانوں کی لوٹ مار روکنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں . 
جب حکومت یہ کہتی ہے کہ قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے .تو اس کا مطلب ہوتا ہے . مقتدر حلقے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے  ایک ہیں .باقی رہے عوام ،تو وہ  کب متحد ہوۓ ہیں ؟
جب  حکمران یہ کہتے ہیں کہ  دفاعی اداروں کی قربانیوں کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں .تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آخر  دفاعی ادارے ہوتے کس لیے ہیں ؟
اور جب حکمران  یا ان کے وزیر مشیر یہ کہتے ہیں کہ  قوم کی قربانیاں را ہیگاں نہیں جانے دیں گے . تو اس کا مطلب اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ  عوام ہمیشہ سے قربانیاں دیتے آ ۓ  ہیں ،اگر اب وہ قربانی دے رہے ہیں تو  کیا بڑی بات ہے ؟؟؟؟؟


Wednesday 3 August 2016

سندھ -چہرے بدلنے سے کیا ہو گا ؟

سندھ میں قائم علی شاہ  حکومت کی تبدیلی اور  نئی حکومت کے حلف اٹھانے کے بعد ،  کو -چیئرمین زرداری صاحب نے چند بڑے دلچسپ بیانات دئیے ہیں .آپ فرماتے ہیں کہ ،
1- قائم علی  شاہ کے دور میں امن و  امان کی صورت حال مثالی رہی ..
2- 8 سال تک عوامی خدمت کرنے پر قائم علی شاہ پر فخر ہے ..اور
3- قائم علی شاہ کی خدمات یاد رکھی جائیں گی ..
قائم علی شاہ کے 8 سالہ دور میں  امن و امان کی جو صورت حال رہی  ، کوئی  عقل کا اندھا ہی  اسے مثالی قرار دے سکتا ہے . انھوں نے   جو عوامی خدمت کی اس کے نشانات صوبہ سندھ کے چپے چپے پر نظر آتے ہیں .شہر کراچی کے گندگی سے اٹے ،گلی کوچے ،ابلتے ہوۓ گٹر ،گندے نالوں میں گر کر جان سے جانے والے معصوم بچے ،شاہ صاحب کی عوامی خدمت کے روشن نشان ہیں . اور جہاں تک شاہ جی کی خدمات کے یاد رکھنے کی بات ہے . زرداری صاحب کو ضرور یاد رہیں گی . کیونکہ  شاہ جی نے ان تمام سالوں میں اگر کسی کی خدمت  کی ہے .تو  وہ زرداری صاحب تھے .سندھ کو ملنے والے کھربوں روپے ،سندھ کے غریب عوام  پر خرچ ہونے کے بجاۓ  دبئی میں جائیدادیں  خریدنے پر خرچ ہوۓ . زرداری صاحب کے بیانات سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان کی ترجیحات ،ماضی میں کیا تھی اور حال میں کیا ہونگی ؟
سید مراد علی شاہ کی کارکردگی کیا ہو گی .اس کا اندازہ ان کے ایک بیان سے لگایا جا سکتا ہے .آپ نے فرمایا کہ ،سید قائم علی شاہ سے بہت کچھ سیکھا ! کیا سیکھا آپ نے اس کی وضاحت نہیں کی . جہاں تک ہمیں یاد پڑتا ہے . قائم علی شاہ اکثر بھول جاتے تھے . کابینہ کے اجلاسوں میں اکثر سوۓ رہتے تھے . وہ ظاھر یہ کرتے تھے کہ وہ  کپتان ہیں ،جبکہ ان کی کارکردگی ٹیم کے بارہویں  کھلاڑی جیسی تھی . خود فیصلہ کرنے کے بجاۓ ،وہ  زرداری صاحب کے اشارہ ابرو کے منتظر رہتے تھے . اگر جناب سید مراد علی شاہ نے ،ان سے یہی سیکھا ہے . تو  کسی تبدیلی کی توقع محال ہے .اور سندھ کے عوام کو کچھ نہیں ملنے کا ....سواۓ  زندہ ہے بھٹو زندہ ہے کہ نعرے کے !!!!!!