زیادہ عرصہ نہیں گزرا درجنوں چینلز پر ہر روز ماتم بر پہ ہوتا تھا .سینکڑوں دہاڑی دار جو قصر نفسی سے کام لیتے ہوۓ خود کو عوام کے ہمدرد کہتے تھے .با آواز بلند واویلا کرتے نہیں تھکتے تھے .کہ عمران خان کی حکومت نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے .مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے .اشیاء ضرورت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں .ایسا لگتا تھا کہ ،اخبار اور ٹی -وی اپنے مالکان سمیت عوام کے دکھ میں ،گھل گھل کر موت سے ہمکنار ہو جائیں گے .
اچانک وقت بدلتا ہے .عمران خان کی حکومت ختم کی جاتی ہے .پھر ایسا لگتا ہے کہ سینہ کوبی کرنے والوں پر موت کا سکوت طاری ہو گیا ہے .ایک (یونک )اسمبلی میں اعلان کرتا ہے .ویلکم ٹو پرانا پاکستان !مہنگائی جو پہلے آسمان سے باتیں کر رہی تھی .وہ ساتواں آسمان پھاڑ کر اوپر نکل جاتی ہے .لیکن مجال ہے کہ کہیں سے کوئی آواز نکلے .عوام کے دکھ درد میں عمران خان کے گلے پڑنے والے ،حرام سے اپنا پیٹ بھرنے کے بعد ایسی نیند سوتے ہیں .جیسے موت کے گھاٹ اتر چکے ہوں .شائد انھیں وہ مغلظات اب سنائی نہیں دیتی جو سننے کیلئے انھیں بازار جانا پڑتا تھا .یا شائد انھیں اب روکڑا نہیں ملتا کہ وہ بازار جا کر عوام کی مشکلات جاننے میں اپنا قیمتی وقت ضایع کریں .
اس مضمون کے عنوان کا مقصد آپ سب کی توجہ اس لوٹ مار کی جانب مبذول کروانا ہے .جو اس وقت ملک میں پوری شدت سے جاری و ساری ہے .اشرافیہ کی فرعونی تکون ،جس میں اقتدار پر قابض ٹولہ یعنی سیاستدان ،نوکر شاہی بمعہ خاکی افسر شاہی اور سرمایہ دار سب شامل ہیں .دونوں ہاتھوں سے عوام کی خون پسینے کی کمائی لوٹ رہے ہیں .انکے لیے سب کچھ مفت ہے اور جب عوام کو کچھ دینے کی باری آتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ خزانہ خالی ہے .انکے پیٹ کا جہنم بھرنے کیلئے خزانے میں کوئی کمی نہیں .اس ڈاکے میں مولوی بھی اپنا حصہ بقدر جثہ وصول کر رہا ہے اور عوام کو یہ گولی دی جاتی ہے کہ غریب اسلئیے غریب ہے کہ یہ خدا کی مرضی ہے .اپنی لوٹ مار کو خدا کی مرضی قرار دے کر اپنی نا جائز دولت کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں .
پچھلے تین سالوں میں یہ فرعونی مافیا صرف بجلی اور گیس کے بلوں میں عوام سے اربوں روپے لوٹ چکے ہیں .اگر ایک مرتبہ آپ کا بجلی کا بل دو سو سے ایک یونٹ زیادہ آ گیا تو آپ سے چونتیس روپے فی یونٹ بل وصول کیا جاۓ گا .بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اگلے چھ مہینے اگر آپ کا بل دو سو یا سو یونٹ سے بھی کم آتا ہے تو بھی آپ سے چونتیس روپے فی یونٹ کے حساب سے ہی بل وصول کیا جاۓ گا .یعنی آپ نے دو سو سے زاہد یونٹ استعمال کر کے جو جرم کیا ہے اسکا خمیازہ آپ کو اگلے چھ مہینے بگھتنا پڑے گا .
جبکہ اشرافیہ میں سے کچھ کو چھ سو ،کسی کو بارہ سو ،کسی کو دو ہزار اور کسی کو تین ہزار یونٹ بجلی مفت ہے .کیوں جناب کیا اشرافیہ کی (نکی )یا (نکیاں )عوام نے رہن رکھی ہوئی ہیں .
اسی طرح گیس کے بلوں میں بھی (یکی )کی جا رہی ہے .ہر شخص اپنے گیس کے بل پر غور کرۓ تو اسے دن دھاڑے ڈاکے کی سمجھ آ جاۓ گی .جتنی آپ نے گیس استعمال کی ہے .اسکے علاوہ فکس چارجز اور پھر سیکورٹی ڈپازٹ بھی وصول کیا جا رہا ہے .ٹیکس اسکے علاوہ ہے .بندہ پوچھے کیا ہم انگریز کی غلامی کے دور میں رہ رہے ہیں .
ہماری آواز سننے والا کوئی ہے ؟ کیا یہ ملک اسی لئیے بنا تھا کہ اشرافیہ عوام کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرۓ ..اور عوام کی اکثریت دو وقت کی روٹی کیلئے ترستی رہے ؟
ہمیں اخبار میں تلاش گمشدہ کا اشتہار دینا چاہیے ان لوگوں کیلئے .جو عمران خان کے ساڑے تین سالہ دور حکومت میں ، ،ڈاکٹر کے نسخے کے مطابق ، صبح ،دوپہر ،شام مہنگائی کا رونا روتے تھے .
اب تو ایسا لگتا ہے کہ .....پاکستان کا مطلب کیا ......
چوراں دے کپڑے .تے .ڈاگان دے گز !
No comments:
Post a Comment