اپریل 2022,کے بعد پاکستان میں لوٹ مار کا ایک بازار گرم ہے .نگران حکومت اور اسکے بعد بننے والی( ڈاکو) حکومتوں نے ہر شعبے میں دن دھاڑے ڈاکوں کا ایک ایسا سلسلہ شروع کیا ہے .جس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی .عوام کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے .جیسا نوآبادیاتی دور میں کیا جاتا رہا ہے .مثال کے طور پر ....1880,اور 1920, کے دوران برٹش انڈیا میں قحط سے 10,کروڑ افراد ہلاک ہوۓ .لیکن برطانوی حکومت نے قحط زدہ افراد کی امداد کیلئے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیے .بلکہ اس دوران انڈیا سے گندم کی ایکسپورٹ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا .بھوک سے مرنے والوں کی مدد کرنے کی بجاۓ .الٹا انہیں ہی مورود الزام ٹہرایا گیا کہ انڈیا کے لوگ سست اور کام چور ہیں .حکومت برطانیہ کا اس میں کوئی قصور نہیں کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں .اسلئیے انکی مدد کرنا حکومت کا فرض نہیں ؟
پچھلے سال مرکزی حکومت اور پنجاب حکومت نے گندم پیدا کرنے والوں کے ساتھ جو کچھ کیا .آپ کے خیال میں کیا وہ کسی منتخب حکومت کا کام تھا ؟ یا ایک نوآبادیاتی حکومت کا . جو طاقت کے بل بوتے پر پاکستان کے عوام پر مسلط کی گئی ہے .جسے اشرافیہ کے مفادات زیادہ عزیز ہیں با نسبت عوامی مفاد کے !
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں کامرس کالج بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے .اسکا جواز یہ دیا گیا ہے کہ حکومت کے پاس فنڈز کی کمی ہے .عوام کیلئے ہیلتھ کارڈ بند کر دئیے گۓ ، غریبوں کیلئے لنگر خانے اور پناہ گاہیں بند .ہسپتال پرائیویٹ کئیے جا رہے ہیں .وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں .جبکہ دوسری طرف پنجاب اسمبلی کے ممبران ،سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، وزرا ، گورنر کی تنخواؤں میں سینکڑوں گنہ اضافہ کیا گیا ہے .مرکزی حکومت نے بھی ،قومی اسمبلی ،سینیٹ ، نوکر شاہی، وزرا ،اور وزیر اعظم ،صدر کے ساتھ ساتھ ججوں کی تنخوؤں اور مراعات میں ہوش روبا اضافہ کیا ہے . کیا ان سب کیلئے حکومت کے خزانے میں پیسہ ہے ؟اسی سے ہمیں یہ اندازہ ہو جانا چاہیے کہ انکی ترجیحات صرف انکا اپنا پیٹ ہے .نہ انہیں پہلے عوام کی فکر تھی .نہ اب ہے اور نہ مستقبل میں ہو گی .
پچھلے تین سال سے پورے پاکستان میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے .اور بل دس گنہ زیادہ وصول کئیے جا رہے ہیں .لیکن کسی صحافتی طوائف کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی .عمران خان کے دور حکومت میں جو لوگ غریب عوام کے دکھ میں وزیر اعظم کا گریبان پکڑنے کی دھمکی دیتے تھے .وہ سکرین سے ایسے غائب ہوۓ ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ !
اسی طرح چینی مافیا ہر سال عوام کو اربوں روپے کا چونا لگاتی ہے .پہلے حکومت سے چینی برامد کرنے کی اجازت لی جاتی ہے .کیونکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی،پاکستان کی نسبت سستی ہوتی ہے .اسلئیے حکومت سے چینی برآمد کرنے پر سبسڈی لی جاتی ہے .اس طرح اپنا نقصان چینی مافیا عوام کے خزانے سے پورا کر لیتی ہے .حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق کچھ بڑے کار خانہ دار ایک کلو چینی بھی برآمد نہیں کرتے لیکن حکومت سے سبسڈی کی مد میں کروڑوں روپے مفت میں وصول کر لیتے ہیں .کوئی انکو پوچھنے والا نہیں .کیونکہ انکی اکثریت پاکستان کی سیاسی اشرافیہ سے تعلق رکھتی ہے .عوام کی آواز بننے کے دعوے دار اسلئیے نہیں بولتے ،کیونکہ انکی روزی روٹی (جسکو عیاشی کہنا زیادہ مناسب ہو گا )،کا انحصار اشرافیہ کی خوش نودی پر ہے .
آخر میں ایک اور ڈاکے کی طرف آپکی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں .جو گیس کے بلوں کی مد میں کروڑوں لوگوں کی جیبوں پر ڈالا جا رہا ہے .پچھلے مہینے میرا گیس کا بل2,670،روپے تھا . جو گیس میں نے استعمال کی اسکی قیمت تھی .652 ،روپے . اس پر 40،روپے میٹر کا کرایہ ،1150،روپے فکسڈ چارجز, 500،روپے سیکورٹی ڈپازٹ اور جنرل سیلز ٹیکس 331،روپے . اسطرح ٹوٹل بل تھا.... 2,670،روپے .
یعنی حکومت 2,018،روپے ٹیکس کی مد میں مجھ سے وصول کر رہی ہے .
پاکستان میں کروڑوں لوگوں کے ساتھ اسی طرح کیا جا رہا ہے .نہ صرف ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے بلکہ ہماری جیبوں پر بھی ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں .اس ،زرداری ، شریف ،خاکی .... فرعونی تکون نے کروڑوں لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے .
اس شیطانی چنگل سے اگر ہم نے اپنی جان چھڑانی ہے تو ہمیں خود باہر نکلنا پڑے گا .اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے حقوق کیلئے ، قربانی ہمیں خود دینی پڑے گی .ورنہ غلامی کی ایک نہ ختم ہونے والی تاریک رات ہمارا مقدر ہو گی ؟
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا!
No comments:
Post a Comment