Friday, 19 September 2025

ہیں کواکب کچھ -نظر آتے ہے کچھ

پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بارے میں پاکستانی میڈیا میں  مبارک ،سلامت کا شور برپا ہے .بہت سے سرکاری دانشور اسے ایک اہم ترین پیش رفت قرار  دے رہے ہیں  .بعض کا خیال ہے کہ اس معاہدے کے دور رس نتائج ہونگے .نہ صرف مشرق وسطیٰ ،بلکہ پاکستان ،بھارت تعلقات پر بھی ؟ گو کے ابھی تک دونوں ممالک کی طرف سے اس معائدے کی تمام شقوں یا نقاط کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے .کہا یہ جا رہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے دفاع کی ذمہ داری اٹھاۓ گا .اگر سعودی عرب پر کسی ملک کی طرف سے حملہ کیا گیا. خاص طور پر اسرائیل کی طرف سے  تو پاکستان ،سعودی عرب کا دفاع کرۓ  گا . کسی بھی دانشور نے اس پر لب کشائی نہیں کی کہ پاکستان ،سعودی عرب کا دفاع کیسے کرۓ  گا .
کیا پاکستان اپنے ہتھیار اور ریڈر سسٹم ،سعودی عرب میں نصب کرۓ  گا .اپنا میزائل سسٹم سعودی عرب لیکر جاۓ گا .جہاں تک فوج کا تعلق ہے تو پاکستانی فوج پہلے ہی سعودی عرب میں موجود ہے .اسکی تعداد کیا ہے .اسکے بارے میں کوئی معلومات ہمارے پاس نہیں ہیں .
اس سوال کا جواب اسلئیے اہم ہے کہ سعودی عرب کے پاس تمام ہتھیار امریکی ساختہ ہیں .امریکہ کی اجازت کے بغیر ،سعودی فوج کے علاوہ کوئی اور ملک یا فوج ،امریکی ہتھیار استعمال نہیں کر سکتی .اور نہ سعودی عرب ،امریکی اجازت کے بغیر کسی دوسرے ملک کو ،امریکی ساختہ ہتھیار دے سکتا ہے .یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ جب کسی بھی ملک کو ہتھیار بیچتا ہے .تو ساتھ کچھ پابندیاں بھی  عائد کرتا ہے .مثال کے طور پر ،جب امریکہ نے پاکستان کوF-16 دئیے .تو ساتھ یہ پابندی بھی لگائی کہ یہ جہاز انڈیا کے خلاف استعمال نہیں کئیے جا سکتے .اور آج تک یہی صورت حال ہے .
2018، میں پاکستان نے ترکی سے 30, جدید ہیلی کاپٹر خریدنے کا معاہدہ کیا .اس ڈیل کی مالیت 1.5, ارب تھی .ان ہیلی کاپٹرز میں کیونکہ امریکی انجن استعمال ہو رہے تھے .لہذا امریکہ نے ترکی کو یہ ہیلی کاپٹر ،پاکستان کو فروخت کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا .اس طرح پاکستان یہ ہیلی کاپٹر حاصل نہ کر سکا .چھ سال امریکہ بہادر کی منت ترلے کرنے کے با وجود ہم یہ ہیلی کاپٹر نہ لے سکے .آخر کار ہمیں اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے .2025،میں چین سے ہیلی کاپٹر خریدنے پڑے .
2016، میں ترکی صدر طیب اردوان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی کوشش ہوئی . اس بغاوت کی نا کامی کے بعد ،ترک حکومت نے اپنی فضایہ سے 680،سینئرپائلٹوں  کو بغاوت کے شبہے میں برطرف کیا .اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ،ترکی نے پاکستان سے پائلٹ انسٹاکٹرز کی درخوست کی .جو جونئیر پائلٹوںکو F-16,جہاز اڑانے کی تربیت دیں .لیکن امریکہ نے اسکی بھی اجازت دینے سے انکار کر دیا .کیونکہ امریکہ اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدےکے مطابق ،کسی تیسرے ملک کے ہوا باز ،امریکہ کی اجازت کے بغیر ،امریکی ساختہ جہاز نہیں اڑا سکتے .
یہ مثالیں دینے کا مقصد صرف یہ واضح کرنا ہے کہ ہمیشہ حقائق کو سامنے رکھیں .ہوائی باتوں اور جذباتی نعروں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا .پاک ،سعودی معاہدہ اصل میں کچھ اور ہے .دکھایا کچھ اور جا رہا ہے .سعودی عرب کے پاس موجود ،امریکی جنگی سازوسامان ،امریکی اجازت کے بغیر کوئی بھی استعمال نہیں کر  سکتا .اور اسرائیل کے خلاف اسکا استعمال ،ایسا تو سعودی سوچ بھی نہیں سکتے .کرنا تو دور کی بات ہے .
قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ،  جی -سی -سی اور او -ائی -سی ....نے جسطرح کا رد عمل  دیا ہے .اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عربوں نے امریکہ اور اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں .غزہ سے اب فلسطینوں کے انخلا کو کوئی بھی نہیں روک سکتا .ایسا لگتا ہے کہ غزہ سےفار غ ہو کر امریکہ اور اسرائیل ،یمن کا رخ کریں گے .کیونکہ یمن ہی وہ واحد عرب ملک رہ گیا ہے .جو ابھی تک ڈٹ کر امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کر رہا ہے .شائد اسلئیے پاکستان کو ساتھ ملایا جا رہا ہے کہ اگر یمن کے خلاف زمینی کروائی کی ضرورت پڑے تو پاکستانی فوج کو استعمال کیا جا سکے  .گو  نواز شریف کے تیسرے دور حکومت کے دوران ،پاکستان یمن کے خلاف اپنی فوج بیھجنے سے انکار کر چکا ہے .
چونکہ موجودہ حکومت کو  اس وقت ،امریکہ کی خوشنودی  اور سعودی پیسہ درکار ہے .شائد اسلئیے سعودی عرب کے ساتھ یہ معاہدہ کیا گیا ہے .لیکن میں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس معاہدےکا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے  ....حقیقت کیا ہے کچھ مہینوں میں سامنے آ جاۓ گی .

No comments:

Post a Comment