Monday 13 August 2018

!مینڈیٹ اور پیٹ

جس طرح مچھلی پانی سے باہر تڑپتی ہے . اسی طرح مولوی فضل الرحمٰن پارلیمنٹ سے  باہر ہونے پر تڑپ رہے ہیں . جناب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں . دھمکیاں ،   بڑھکیں ،  اسلام اور جمہوریت کے واسطے کچھ بھی کام نہیں آ رہا .   جن کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کا راستہ روکنے کی دھمکیاں دیتے تھے . وہ بھی مولوی صاحب کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں ....
کل موصوف نے ایک نیا پٹاخہ چھوڑا ہے . فرماتے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے ؟   عید کے بعد فیصلہ کن جنگ لڑیں گے ؟؟؟؟   
عید کے بعد کا جناب نے شائد اس لیے کہا ہے کہ انتخابات میں ہار،   نے انکی تمام توانائی چھین لی ہے . عید پر قربانی کا گوشت کھا کر جناب اپنی توانائی بحال کریں گے اور پھر فساد پھیلانے کی کوشش کریں گے . ہمیں یقین ہے کہ انکی تمام کوششیں ناکام ہونگی . کیونکہ جن کے   کندھوں پر رکھ کر مولوی صاحب بندوق چلانے کی کوشش کر رہے ہیں . انھوں نے بھی شکر کیا ہے کہ ایک بلیک میلر پارلیمنٹ سے باہر ہوا ہے !!!!!
جہاں تک جناب کی جمہوریت پسندی کا تعلق ہے اس کا اندازہ صرف اس ایک بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنے والد کی وفات کے بعد ،   جمیعت علما اسلام کی سربراہی حاصل کرنے کیلئے ،   جمیعت کو دو حصوں (  س اور ف ) میں تقسیم کر دیا .  جنکو اپنی جماعت میں جمہوریت پسند نہیں وہ ملک میں جمہوریت کی جنگ لڑیں گے ؟
عوامی مینڈیٹ پر تو کوئی ڈاکہ نہیں پڑا ،   ہاں مولوی صاحب کے پیٹ پر عوامی لات ضرور پڑی ہے !!!!!!

Friday 10 August 2018

مولوی کی منطق ؟

25،   جولائی کے انتخابات میں بری طرح ہارنے کے بعد مولوی فضل الرحمٰن واقعی پاگل پن کی حد پار کر چکے ہیں . پہلے تو وہ یہ دھمکیاں دیتے رہے کہ وہ پارلیمنٹ میں کسی کو جانے نہیں دیں گے . پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیں گے . تحریک انصاف کو حکومت نہیں چلانے دیں گے . اب دو قدم آگے بڑھ کر کہتے ہیں کہ اس 14،  اگست کے دن کو وہ یوم آزادی کے طور پر نہیں منا سکتے ؟
جناب سے کوئی پوچھے قوم نے کب آپ سے یہ درخواست کی ہے کہ آپ ہمارے ساتھ آ کر یوم آزادی کا جشن منائیں ؟      آپ اپنی ہار کا ماتم کر رہے ہیں ، کرتے رہیں . جیسے آپ کو پاکستان کے یوم آزادی کی پروہ نہیں . اسی طرح قوم کو آپ کے یوم ماتم کی کوئی پروہ نہیں . آپ جلتے رہیں ،کڑھتے رہیں . لیکن اب ہم اپنی خون پسینے کی کمائی پر آپ جیسے لوگوں کو مزید عیاشی کی اجازت نہیں دیں گے . 
روزنامہ مشرق میں 10،  دسمبر 1977،   کو جمیعت علما پاکستان کے سینئر نائب صدر ،   سید محمود شاہ گجراتی کا ایک بیان چھپا تھا . جس میں انھوں نے کہا کہ .........  مولوی مفتی محمود صاحب نے خود پی - این - اۓ کے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کو قائم کرنے کے گناہ میں شامل نہیں تھے ....
یاد رہے کہ مفتی محمود صاحب ،   مولوی فضل الرحمٰن صاحب کے والد تھے . Like father, like  son
یہ عجیب منطق ہے کہ اگر جناب کو قومی خزانے میں سے نا جائز حصہ ملتا رہے تو سب ٹھیک ، اگر نہ ملے تو ،
نہ کھیڈا ں    گے نہ کھیڈن دیاں گے !!!!!

Thursday 9 August 2018

!رشوت لینے کا نیا طریقہ

گرگٹ اتنے رنگ نہیں بدل سکتا . جتنے رنگ پنجاب پولیس بدل کر اس صوبے کے غریب ، لاچار اور بے بس لوگوں کو لوٹتی ہے . کل یعنی 8 اگست کو مجھے ایک شخص کےساتھ  و یسٹریج  تھانے (راولپنڈی کینٹ )میں جانے کا اتفاق ہوا . اسے ایک FIR،   کی مصدقہ کاپی چاہیے تھی . تھانے کے فرنٹ ڈیسک پر جا کر ہم نے سلام کے بعد درخواست کی کہ ہمیں اسی تھانے میں درج ایک FIR،   کی ایک کاپی چاہیے . پولیس اہلکار نے  پوچھا کہ ہم کس کی طرف سے ہیں . میرے ساتھ جانے والے شخص نے جواب دیا کہ وہ ملزم کی طرف سے ہے .
پولیس اہلکار نے کہا کہ صرف مدعی کاپی لے سکتا ہے . ملزم کو FIR،   کی کاپی لینے کا کوئی حق نہیں . تم ASP،   کینٹ یا عدالت سے کاپی لے سکتے ہو . ہم ASP،   کینٹ کے آفس گے . تو وہاں سے بھی یہی جواب ملا کہ  ملزم کو کاپی نہیں دی جا سکتی . ہمارے سوال کرنے پر کہا گیا کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا .
بعد میں اسی تھانے کے محرر نے اپنے ہاتھ سے مہر لگا کر دو کاپیاں ایک اور شخص کو دے دیں . اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے انکار کرنے کے بعد پھر کیوں اور کیسے FIR،   کی کاپی دے دی گئی ؟ 
تو جناب اس کا جواب ہے کہ سرخ رنگ کے کچھ کاغذ،قانون کو موم کی ناک کی طرح جس طرف چاہیں موڑ سکتے ہیں . ویسے بھی آپ چوروں ،   ٹھگوں اور لٹیروں سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں ؟؟؟
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس نظام میں کیا تبدیلی لاۓ گی . یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا . لیکن ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جرائم پیشہ لوگوں کو پولیس سے نکالے  بغیر اس نظام کو درست نہیں کیا جا سکتا !!!! 

Monday 6 August 2018

!!!تیرا سال بعد

ایک لمبے عرصے تک قوم کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرنے والے مولوی فضل الرحمن آخر کار بے گھر کر دئیے گۓ . میڈیا کی خبر کے مطابق 13،   سال تک منسٹر اینکلیو میں غریب قوم کے پیسوں پر گلچھرے اڑانے والے اپنا بوریا بستر گول کر گۓ . کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حثیت سے دنیا بھر کی سیر کرنے والے نے شائد ہی کشمیر کاز کیلئے کوئی کارنامہ سر انجام دیا ہو . 
انتخاب ہارنے کے بعد تمام غصہ ،   بھڑکیں اور دھمکیاں صرف اس لیے تھیں کہ جناب فری لنچ سے محروم ہو رہے تھے . 1988،   سے لیکر 2018،   تک جناب نے شائد ہی اسمبلی کے اندر یا باہر کوئی ایسا کام کیا ہو . جس سے عوام کی محرومیوں یا مشکلات میں کچھ کمی آئی ہو . جناب کا اسلام اور جمہوریت صرف اس وقت خطرے میں آتے تھے جب پرمٹ اور غیر ملکی فری دوروں میں رکاوٹ پڑتی تھی . 
جناب کی کاکردگی کے بارے میں ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ سب کچھ کھایا پیا اور گلاس بھی توڑ دیا !!!!