کہتے ہیں کہ کہیں پر جنگ ہو رہی تھی .اس جنگ میں کافی سارے فوجی ہلاک ہو گۓ .تو اس فوج کے افسر ا علی نے اپنے ایک ماتحت کو ساتھ والے گاؤں بیجا .کہ ان سے درخوست کرے کہ وہ فوج کی مدد کریں .تاکہ اس علاقے کا موثر دفاع کیا جا سکے .کیونکہ اگر مکمل شکست ہو گئی .تو انکی آزادی بھی خطرے میں پڑ جاۓ گی. گاؤں کے بڑوں سے ملاقات کر کے اس نے انھیں مدد کرنے پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی .گاؤں کے بڑوں نے جواب دیا کہ آپس میں مشورہ کر کے انھیں جواب دیں گے .
اگلے دن وہ پھر گاؤں گیا .تو بڑوں نے جواب دیا کہ ہمارا جنگ و جدل سے کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا .ہم گانے بجانے والے لوگ ہیں .ہمارے پاس نہ کوئی اسلحہ ہے .اور نہ مناسب لباس اور نہ ہماری تربیت ..ہم اس معاملے میں آپکی کوئی مدد نہیں کر سکتے .فوج کو کیونکہ آدمیوں کی شدید ضرورت تھی .اسلئیے انھوں نے گاؤں کے بڑوں کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی.انھیں کہا گیا کہ انھیں بہت سی مراعات دی جائیں گی .اسلحہ ،وردی ،کھانا اور تنخواہ بھی دی جاۓ گی .
گاؤں کے بڑوں نے آپس میں مشورہ کرنے بعد کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپکی مدد کرنے کو تیار ہیں .لیکن ہماری کچھ شرطیں ہیں .اگر آپ وہ قبول کر لیں تو ہم آپکی مدد کرنے کو تیار ہیں .فوج کا نمائندہ بڑا خوش ہوا .اس نے کہا کہ ہمیں منظور ہے .آپ بتائیں آپ کو کیا چاہئیے .
گاؤں کے بڑوں نے جواب دیا کہ ہماری پہلی شرط یہ ہے کہ ہماری وردی بوسکی کی ہو گی .دوسری شرط یہ ہے کہ ہمارے مورچے درختوں کی چھاؤں میں ہونگے اور تیسری شرط یہ ہے کہ جب جنگ شروع ہو گی تو ہم چھٹی پر چلے جائیں گے .
کچھ اسی قسم کا حال ستائیسویں ترمیم کے ذریعے (ن )لیگ ،پیپلز پارٹی اور انکی ہمنوا جماعتیں .فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کر رہی ہیں .لوٹ مار میں یہ انکے ساتھ ہیں .لیکن جب معاملات خراب ہونگے تو
فوج خود ہی جواب دے گی .یہ سارے چھٹی پر بیرون ملک پرواز کر جائیں گے .عوام کے ساتھ کیا ہو گا .اسکی پروہ نہ پہلے کسی کو تھی نہ اب ہے اور نہ مستقبل میں ان سب میں سے کسی کو ہو گی .
No comments:
Post a Comment