Thursday 26 October 2017

تاریخ سے نا بلد ,سرکاری دانشور

پاکستانی میڈیا میں  ایک اچھی خاصی تعداد آنکھیں بند کر کے نواز فیملی کے دفاع میں سر گرم عمل ہے . اکثر اپنے آپ کو سینئر صحافی ، سینئر انیکر پرسن ، تجزیہ کار جبکہ کچھ سکہ بند دانشور کہلوانا پسند کرتے ہیں ....لیکن جب بات کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ صحافتی اقدار ، غیر جانبداری اور تاریخ سے آگا ہی انھیں چھو کر بھی نہیں گزری !!!!
ان میں سے ایک دانشور جناب حبیب اکرم صاحب ہیں . ایک ٹی - وی چینل پر موصوف فرماتے ہیں کہ سینیٹر جان مکین جب پہلی  بار امریکی سینیٹ کے ممبر منتحب ہوۓ تو وہ 29 سال کے تھے  . کیونکہ امریکہ میں سینیٹ کیلئے عمر کی حد 30 سال ہے . اس لیے سینیٹ نے ایک سال انتظار کیا . جب جان مکین 30 سال کے ہوۓ تو انھوں نے سینیٹ کا حلف اٹھایا ؟؟؟
جناب کی علمی قابلیت کا یہ حال ہے کہ آپ نے اتنی زحمت بھی گوارہ نہیں کی کہ حقائق کی چھان بین کر لیتے ...سینیٹر جان مکین امریکی نیوی میں تھے . وہ 1936، میں پیدا ہوۓ . انھوں نے 1958,میں امریکی نیول اکیڈمی سے اپنی تعلیم مکمل کی اور امریکی نیوی میں (naval aviator) کے طور پر شمولیت اختیار کی . ویتنام کی جنگ میں (1967) ان کا طیارہ گرا لیا گیا . شدید زخمی حالت میں شمالی ویتنامی فوج نے انھیں گرفتار کیا . اور وہ 1973، تک (ساڑھے  پانچ سال ) شمالی ویتنام میں جنگی قیدی رہے ... 
1981,میں وہ نیوی سے ریٹائر ہوۓ ، اور سیاست میں حصہ لینا شروع کیا ...1982, میں وہ پہلی بار ایوان نمائیندگان کے رکن منتخب  ہوۓ .. جان مکین دو مرتبہ امریکی ایوان نمائیندگان کے رکن منتخب ہوۓ ..1986, میں پہلی مرتبہ وہ امریکی سینٹ کے رکن منتخب   ہوۓ ..اس وقت سے وہ امریکی سینٹ کے رکن ہیں . وہ مسلسل 6, بار سینٹ کے رکن منتخب ہو چکے ہیں . آخری بار انھوں نے 2016, میں ایریزونا سے سینٹ کا انتخاب جیتا ....
جناب حبیب اکرم کے مطابق جان مکین جب سینٹ کے رکن منتخب ہوۓ تو وہ 29, سال کے تھے .جبکہ جان مکین 
1973, تک تو ویتنام میں جنگی قیدی تھے ..    1986, میں وہ پہلی بار سینٹ کے رکن بنے .. اس وقت ان کی عمر 50,سال تھی .....  ہر شخص اندازہ کر سکتا ہے کہ جناب حبیب اکرم نے خود کوئی تحقیق نہیں کی . انھیں جو کچھ محترمہ مریم نواز کے میڈیا سیل نے بتایا انھوں نے ٹی - وی  پر بیان کر دیا ...جانبداری ایسے ہی گل کھلاتی ہے ..  
کیا جان مکین اور نواز شریف کا کوئی موازنہ بنتا ہے ؟؟؟؟؟؟

Tuesday 24 October 2017

!!!! ن لیگ ہوشیار باش

الیکشن کمیشن نے عمران خان کا ریفرنس ، جو انھوں نے عائشہ گلا لئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کیلئے دائر کیا تھا . مسترد کر دیا .... یہ فیصلہ کس قانون کے تحت کیا گیا ہے . اس کی وضاعت تو الیکشن کمیشن کرے گا ..لیکن اس فیصلے سے (ن )لیگ کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ....
اخلاقی طور پر تو عائشہ گلا لئی کو خود ہی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دینا چاہئیے تھا . لیکن اخلاقیات کا پاکستانی سیاست میں کیا کام ؟؟؟؟   
(ن ) لیگ کے بہت سے ارکان جو سابق نا اہل وزیر اعظم کی اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسی سے متفق نہیں . دبے لفظوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے تھے . اس فیصلے کے بعد انھیں حوصلہ ملے گا اور وہ کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں گے. ہو سکتا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں بھی اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دیں .اس فیصلے سے (ن )لیگ کے اندر اختلافات مزید بڑھ سکتے ہیں ؟؟
وقتی طور پر تو (ن )لیگ والے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کریں گے اور اسے جمہوریت کی فتح قرار دیں گے . لیکن ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں اگر اسی طرح کا کوئی فیصلہ ان کے خلاف آیا تو وہ اسے بھی میاں نواز شریف کے خلاف ایک سازش قرار دیں گے . اور الیکشن کمیشن کے خلاف بھی اسی طرح واویلا کریں گے جس طرح سپریم کورٹ اور نیب کے خلاف کر رہے ہیں .....   جمہوریت کی فتح کہیں ، جمہوریت کے  خلاف سازش میں نہ بدل جاۓ ؟

Saturday 21 October 2017

!!!!اب کی بار ، گنگا رام

چند دن پہلے ایک غریب عورت نے راۓ ونڈ ہسپتال کے باہر سڑک پر بچے کو جنم دیا . مہاراجہ  خادم نے نوٹس لیا . ہمیشہ کی طرح انگلی ہلاتے ہوۓ کچھ افراد کو معطل کیا . کمیٹی قائم کی . ابھی تحقیقات کی رپورٹ نہ آئی تھی کہ سر گنگا رام ہسپتال میں اسی طرح کا ایک اور واقعہ ہو گیا .. فرق صرف یہ ہے کہ اس دفعہ بچے کی پیدائش باہر سڑک پر نہیں ہوئی . بلکہ ہسپتال کے اندر ، راہداری میں ہوئی .... 
اس مرتبہ بھی مہاراجہ میاں چھوٹے شریف نے نوٹس لے لیا ہے . ایک ادھ معطلی بھی ہوئی ہے . پنجاب کے وزیر صحت جناب خواجہ سلمان رفیق (خواجہ پر غور فرمائیے ) فرماتے ہیں کہ تحقیقات میں سب کچھ سامنے آ جاۓ گا ...ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا آج تک کسی بھی کمیشن ، کمیٹی کی تحقیقات سے کچھ سامنے آیا ہے ؟؟؟؟ تاریخ گواہ ہے کہ ہمیشہ نزلہ غریب اور کمزور پر گرا ہے .... اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہو گا .... پاکستان کے غریب عوام کو چاہیے کہ اگر وہ بیمار ہوں تو اپنی دوا ، چارپائی اور اگر ہو سکے تو اپنا ڈاکٹر بھی ساتھ لیکر آئیں ....
ہمارے حکمران اپنا علاج کرانے بیرون ملک جاتے ہیں . انھیں کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ ملک کے ہسپتالوں میں کیا صورت حال ہے ...ویسے بھی یہ ان کا مسلہ نہیں . ان کا مسلہ اقتدار ہے . اس کے لیے وہ کیا کچھ کر سکتے ہیں . اس کا نظارہ تو عوام نے پانامہ کا فیصلہ آنے کے بعد میاں نواز شریف کے ، اسلام آباد ، پنڈی تا لاہور ( مجھے کیوں نکالا ) مارچ کے دوران کر لیا ہے ...
وزیر صحت نے حکم دیا ہے کہ واقعہ کی جامع تحقیقات کر کے ، ذمہ داروں کا تعین کیا جاۓ اور ان کے خلاف کروائی عمل میں لائی جاۓ ... اس سادگی پہ کون نہ مر جاۓ اے خدا !!!!!
حضور اس کے ذمہ دار حکمران ہیں . مہاراجہ ہیں آپ ہیں . پنجاب کی ساری حکومتی مشینری ہے .. اس ملک کی اشرافیہ ہے .  کیا آپ ان سب کے خلاف کوئی اقدام کر سکتے ہیں ؟؟؟؟؟؟ 

Wednesday 18 October 2017

!!!! سڑک ، عوام اور خادم

پنجاب کے وزیر آعلی  جناب شہباز شریف جنھیں خادم آ علی کہلوانے کا شوق ہے . نوٹس لینے میں اپنی مثال آپ ہیں .. یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے نوٹس لینے سے آج تک پنجاب میں کوئی بھی مسلہ حل نہیں ہوا .. ایسا پہلے بھی متعدد مرتبہ ہو چکا ہے کہ غریب عورتوں نے ہسپتال کی سیڑھوں ، ننگے فرشوں ،فٹ پاتھوں  اور سڑکوں پر بچوں کو جنم دیا ہے .. ہر بار پنجاب کے ان داتا ، وزیر آ علی ، خادم آ علی ،  راجہ ، مہاراجہ نوٹس لیتے ہیں . چند معمولی اہلکاروں کو بر طرف کرتے ہیں . لیکن مسلہ وہی کا وہی رہتا ہے .. کیونکہ نظام نہیں بدلہ جاتا ... یہ نظام طاقتور کو تحفظ دیتا ہے جبکہ کمزور کی چمڑی ادھیڑ لیتا ہے .....
آج بھی  ایک غریب عورت نے راۓ ونڈ کے ہسپتال کے باہر سڑک پر  بچے کو جنم دیا . یاد رہے کہ یہ پنجاب کا کوئی دور دراز علاقہ نہیں ... شریف خاندان کے جاتی عمرہ کے محل سے چند کلو میٹر کی دوری پر ہے .. اگر شاہی محل کے قریب یہ حال ہے تو پنجاب کے دور دراز علاقوں کے بارے میں اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وہاں کیا حال ہو گا ...
عوام  پر خرچ کرنے کیلئے حکومت پنجاب کے پاس پیسے نہیں .... لیکن وزیر خادم صاحب کیلئے ایک ارب نوے کروڑ کا ہیلی کاپٹر خریدا جا سکتا ہے ...حکومت پنجاب 9سالوں میں 600 نئی گاڑیاں خرید سکتی ہے ...گورنر پنجاب اپنے علاج کیلئے 50لاکھ روپے لے سکتے ہیں ...  خادم وزیر آ علی اپنے 4گھروں کو کیمپ آفس کا درجہ دیکر ، ان گھروں پر   اٹھنے والے تمام اخراجات پنجاب کے خزانے سے لے سکتے ہیں !!!!! 
لیکن غریب کے علاج کیلئے ، اسی کے ٹیکسوں سے چلنے والے ہسپتالوں میں کوئی جگہ نہیں ، غریب کے تعلیم یافتہ بچوں کیلئے کوئی نوکری نہیں ؟؟؟؟   اپنے محل کی چار دیواری کیلئے 80کروڑ روپے خرچ کیے جا سکتے ہیں . لیکن غریب کے بچوں کے سکول کی چھت اور چار دیواری کیلئے پیسے نہیں ؟؟؟؟  
یہ کیسا نظام ہے ؟؟   اگر کوئی اس نظام کے خلاف بات کرے ،  تو انکی لولی لنگڑی ، کوڑھ زدہ جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے ... تمام مفاد پرست اکٹھے ہو جاتے ہیں .... کیا ہم (عوام ) بھی کبھی اپنے جائز حق کیلئے اکٹھے ہونگے ؟؟؟؟

Tuesday 17 October 2017

!!!! نمبر 106

ہر سال 16اکتوبر کو خوراک کا  عالمی دن منایا جاتا ہے .. عالمی ادارہ خوراک کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ایک ارب سے زائد افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں .. دنیا میں تنازعات اور خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہر سال دنیا میں خوراک کی کمی کا شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے .. خوراک کی کمی کے شکار   116
ممالک میں پاکستان 106نمبر پر  ہے ...
پاکستان کے ناکام وزیر خزانہ فرماتے ہیں کہ ملک کے معاشی حالات بہتر ہیں . ہمیں اس سال آئی - ایم - ایف  کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ... ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ... جبکہ ورلڈ بینک کے بیان کے مطابق پاکستان کو  اگلے سال 17ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی ... دوسری طرف وزیر داخلہ صاحب کل ہی آئی -ایم - ایف سے مذاکرات کر کے امریکہ سے واپس آے ہیں ... اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر 14ارب ڈالر کے قریب ہیں .اگر اسٹیٹ بینک یہ سارے ڈالر بھی دے دے تو بھی 3ارب ڈالر مزید درکار ہونگے ... یہ رقم کہاں سے آے گی ؟؟؟؟
جہاں تک ترسیلات زر میں اضافے کا تعلق ہے ... اس میں حکومت کا یا وزیر خزانہ کا کوئی کمال نہیں ہے .. یہ وہ رقم ہے جو دنیا کے مختلف ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی اپنے گھر والوں کو بھیجتے ہیں !!!!
ڈار صاحب کی معاشی پالیسیاں  پاکستان کو  دیوالیہ ہونے کے قریب لے آئی ہیں ..لیکن جناب ہیں کہ جھوٹ پر جھوٹ بولے چلے جا رہے ہیں .... ملک کی برامدات کم ہو رہی ہیں ، درامدات بڑھ رہی ہیں .... ملک میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے ...جبکہ حکومت قومی خزانہ بے دریغ لٹا رہی ہے ... اور عوام کو میٹھی گولی دئیے جا رہی ہے ....ایسا کب تک چلے گا ؟ کیا کسی کو اس کی پروا ہے ؟؟؟؟؟؟