Monday 16 December 2013

! بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد کا اقرار

حسینہ واجد نے 7 مارچ 2010 کو ڈھاکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوے اس بات کا اقرار کیا کے ان کے والد شیخ مجیب نے بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو دو لخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا . ان کا یہ بیان ڈیلی میل لندن نے شایع کیا .ڈیلی میل کی خبر کا عکس نیچے دیا جا رہا ہے .


! سانحہ مشرقی پاکستان

یہ مضمون 31 دسمبر 1989 کو روزنامہ مرکز ، اسلام آباد میں شایع ہوا .



Wednesday 30 October 2013

نظام نہیں صرف سزائیں ؟

 سلطان برونائی نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی برونائی میں اسلامی سزائیں نافذ کر دی جائیں گی. اسلامی ممالک میں اکثر ایسے تماشے ہوتے رہے ہیں . ہم یہ سمجنے سے قاصر ہیں کہ ہمارے حکمران اسلامی نظام کے نفاذ میں تو کوئی دلچسپی نہیں لیتے ،اسلامی سزاؤں کے نفاذ کے لیے کیوں بیتاب ہو جاتے ہیں . شاہد سستی شہرت حاصل کرنے کا یہ ایک اچھا طریقہ ہو. لیکن اس طرح وہ اسلام کی کوئی خدمت سرانجام نہیں دے رہے ہوتے . سلطان برونائی اگر اسلام  کے بارے میں اتنے فکرمند ہیں تو سب سے پہلے انھیں بادشاہت کا نظام ختم کر دینا ہو گا . قوم کے اربوں ڈالر جو وہ اور ان کا خاندان سالانہ خود کھا جاتے ہیں ان کا پہلے  حساب دینا ہو گا . دولت کی منصفانہ تقسیم کرنی ہو گی . ملک کے تمام افراد کو برابری کے حقوق دینا ہونگے . عوام کے ہر فرد کو وہی کھلانا ہو گا جو وہ خود کھاتے ہیں . غرض مملکت کے ہر فرد کی تمام ضروریات بلا ،رنگ و نسل ،مذہب و ملت پوری کرنی ہونگی .اس کے بہد وہ اسلامی سزائیں نافذ کرنے میں حق بجانب ہونگے . صرف وہ سزائیں جو قرآن کریم میں الله رب و العزت نے مقرر کیں ہیں .
سلطان برونائی نے قیمتی گاڑیوں کا جو بیڑا اکٹھا کیا ہوا ہے . ہم اس کی ایک جھلک آپ کو دکھاتے ہیں .
مرسڈیز بینز                    531
فراری                            367
بنٹلے                             362
بی . ایم . ڈبلیو                 185
 جیگوار                         177
 پورشے                        160
رولس رائس                   130
لمبورگینی                      20
سلطان صاحب کے پاس موجود گاڑیوں کی تعداد 1932 ہے . موصوف نے اپنے جمبو جیٹ کی تزئین و آرائش پر تین سو ملین ڈالر خرچ کیے . چند سال پہلے سلطان برونائی نے برطانیہ میں چڑیا گھروں کے جانوروں کے لیے سو ملین ڈالر عطیہ دیا . جبکہ برما میں مسلمان بھوکے مر رہے ہیں . ان کے لیے بادشاہ سلامت کے پاس ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں .
نہ صرف ہمارے بلکہ ساری انسانیت کے مسائل کا حل اسلامی نظام میں موجود ہے . لیکن مسلم حکمران اسلام تو نافذ نہیں کرنا چاہتے صرف سزاؤں کا نفاذ چاہتے ہیں . تمام مسلم ممالک میں سود کا نظام جاری و ساری ہے . الله کریم کے واضح احکامات کے باوجود سودی نظام ختم کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی . ظلم ،ناانصافی ، چوری ،ملاوٹ ،جعلی ادویات ،رشوت خوری ،اقربا پروری ، قومی خزانے کی لوٹ مار کے خلاف کوئی زبان کھولنے کے لیے تیار نہیں . بس اسلام کو بد نام کرنے کیلئے سزاؤں کے نفاذ کا شور ضرور مچایا جاتا ہے . ہمیں یقین ہے کہ ہمارے حکمران اور نظام سرمایہ داری کے پروردہ اسلام کا نظام کبھی بھی نافذ نہیں کریں گے .کیونکہ اس طرح انکی حاکمیت ،عیاشیاں اور لوٹ مار ختم ہو جاۓ گی جو یہ کبھی نہیں چاہیں گے
.انهی لوگوں کے لیے الله کریم کا فرمان ہے .
جو لوگ الله کے نازل کردہ احکامات کے مطابق فیصلے نہیں کرتے .ایسے ہی لوگ کافر ہیں . سورہ المائدہ آیت .44              

Saturday 26 October 2013

Quaid-e-Azam,s vision of a True Islamic State.

Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah presented the clearest possible vision of a true Islamic State in 1941.
"In Islam, the ultimate obedience belongs to God alone. The only way to follow His Guidance is the Holy Qur'an. Islam does not preach obedience to a king or a parliament, person or any other institution. The Islamic government means Rule of the Qur'an. And how can you establish Rule of the Qur'an without an independent state? In this state, legislation will take place in the boundaries drawn by the Qur'an."
Muhammad Ali Jinnah's interview to the Student Union of Osmania University in Hyderabad, Deccan, 19 August 1941, as reported by Orient Press.
Reproduced in Urdu in Roznama (Daily) Inqalab, January 1942.


Wednesday 23 October 2013

Lord Macaulay,s address to the Birtish Parliament on 2nd Feb. 1835

I have traveled across the length and breadth of India and I have not seen one person who is a beggar, who is a thief such wealth I have seen in this country, such high moral values, people of such caliber, that I do not think we would ever conquer this country, unless we break the very backbone of this nation, which is her spiritual and cultural heritage and therefore, I propose that we replace her old and ancient education system, her culture, for if the Indians think that all that is foreign and English is good and greater than their own, they will lose their self-esteem, their native culture and they will become what we want them, a truly dominated nation."

Wednesday 16 October 2013

! عید مبارک

عید ہمیشہ مبارک ہوتی ہے . اصل بات یہ ہے کہ کیا ہم بھی عید کے لیے اور ایک دوسرے کے لیے مبارک ثابت  ہوتے ہیں یا نہیں.سا ری اسلامی دنیا میں جس قسم کے حالات ہیں وہ کوئی مثبت تصویر پیش نہیں کر رہے . جس طرح ہم ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہے ہیں. ایک الله ،ایک رسول اور ایک کتاب کے ماننے والے جس بیدردی سے ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں .ایسا تو درندے بھی نہیں کرتے .تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہم سب یہ کام اسلام کے نام پر کر رہے ہیں .
ایک طرف قتل و غا رت گری اور دوسری طرف اسلام کے امن کا مذہب ہونے کا راگ ! اس میں کوئی شک نہیں کہ الله کا دین اسلام، امن ، رواداری ، عدل و انصاف کا پیغام ہے ساری انسانیت کے لیے . لیکن ہم مسلمانوں کا عمل مکمل طور پر اس کے خلاف ہے .ہماری اپس کی لڑائی کی وجہ سے اسلام ساری دنیا میں بدنام ہو رہا ہے .
جبکہ قرآن کریم میں الله کا فرمان ہے .
اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گیے . اور باہم اختلافات میں پڑ گیے .بعد اس کے کہ ان کے پاس کھلے احکامات آ چکے تھے . یہی وہ لوگ ہیں . جن کے لیے بہت ہی بڑا عذاب ہے .3/105
اور تم مشرکین میں سے نہ ہو جانا . ان لوگوں میں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا . اور گروہوں میں بٹ گیے اور ہر گروہ اسی پر خوش ہو گیا . جو اس کے پاس ہے .32-30/31  
اس ما یوس کن صورت حال اور عذاب سے چھٹکارہ ممکن ہے . اگر ہم الله کریم کے احکامات پر دل و جان سے عمل پیرا ہو جائیں .
اسکے لیے اکسیر یہ ہے .
اور تم سب مل کر الله کی رسی (یعنی قرآن مجید ) کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو .3/103
اور جو مصیبت تم پر آے اس پر صبر سے کام لیا کرو .بیشک یہ بڑی ہمت ،عزم اور حوصلہ کے کاموں میں سے ہے .31/17

Tuesday 15 October 2013

! سچے موتی

تعلیمات القرآن 

ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر زرہ سی چشم پوشی بہترہے اس خیرات سے جس کے ساتھہ دکھ اور اذیت ہو .2/263
ا یل ایما ن اپنا مال الله کی را ہ میں خرچ کرتے ہیں خوشحالی میں بھی اور بدحالی میں بھی .  3/134
اور جب وہ لوگ تمہارے پاس آہیں جنھوں نے ہمارے قوانین کو قبول کر لیا ہے تو انھیں سلام علیکم (تم پر سلامتی ہو ) کہا کرو .6/54
اور دوسروں کے معا ملات کی ٹوہ مت لگاو.49/12
کہو تمہا رے رب کی جانب سے حق آ گیا ہے اب جس کا جی چا ہے اسے قبول کر لے اور جس کا جی چا ہے اس سے انکار کر دے .18/29
دین کے معا ملہ میں کوئی جبر نہیں .2/256
اور انھیں بھی برا نہ کہو جنھیں لوگ الله کے بجائے پکارتے ہیں 6/108
اور والدین کے ساتھ ا حسن سلوک کرو .6/151
پرور دگار ہماری گھر یلو زندگی ایسی ہو جس میں ہما رے شریک حیات اور ہماری اولاد ہمارے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کے سکون کا موجب ہوں .25/74

Saturday 12 October 2013

! عورت ، سانپ اور سیاستدان

 ایک ریڈ انڈین کہانی ہے .کہ ایک ریڈ انڈین عورت سردیوں کے موسم میں صبح صبح لکڑی اکٹھا کرنے کے لیے اپنے خیمےسےبا ہر جاتی ہے . راستے میں اسے ایک سانپ نظر آتا ہے . جو سردی کی وجہ سے سکڑا پڑا ہوتا ہے . جب وہ سانپ کے پاس سے گزرتی ہے تو سانپ اسے کہتا ہے . کہ مہربانی فرما کر میری مددکرو . سردی سے میری جان نکلی جا رہی ہے . اگر تم نے میری مدد نہ کی تو میں سردی سے مر جاؤں گا . عورت اسے جواب دیتی ہے کہ تم سانپ ہو .اگر میں نے تمہاری مدد کی تو تم مجھے ڈس لو گے .سانپ کہتا ہے نہیں میں ایسا نہیں کروں گا . تم میری مدد کرو اور میری جان بچاؤ تو میں تمہارا بہترین دوست بن جاؤں گا . اور تمہا رے ساتھ اچھا سلوک کروں گا . عورت تھوڑی دیر تک سوچتی ہے . سانپ کی طرف دیکھتی ہے تو وہ اسے بڑا خوبصورت دکھائی دیتا ہے . آخر کار عورت جواب دیتی ہے . میں تمہارا یقین کرتی ہوں . میں تمہاری جان بچا ٔ وں گی .ہر زی روح اچھے سلوک کا مستحق ہے اور ہر کسی کو زندہ رہنے کا حق ہے . 
عورت سانپ کو اٹھا لیتی ہے . لکڑیاں لے کر اپنے خیمے میں واپس آتی ہے . آگ جلا کر سانپ کو اسکے پاس رکھ دیتی ہے . آگ کی حدت سے سانپ ہلنے لگتا ہے . عورت پیار سے اس کی جلد پر آستہ آستہ اپنی انگلیاں پھیرنا شہرو ع  کر دیتی ہے . جب سانپ مکمّل طور پر متحرک ہوتا ہے . تو اچا نک عورت ہی کو ڈس لیتا ہے . عورت سانپ سے کہتی ہے . میں نے تمہاری جان بچائ اور تم نے اس کا مجھے یہ صلہ دیا . اپنے محسن ہی کو ڈس لیا . سانپ جواب دیتا ہے .
"You knew what I was when you picked me up,"تمیں پتا تھا کہ میں کون ہوں جب تم نے مجھے اٹھایا تھا . 
ہمارے ہی ووٹوں سے اقتدار میں آنے کے بعد ہمارے حکمران بھی اسی قسم کے جوابات دیتے ہونگے . کہ ووٹ دینے سے پہلے تمہیں پتا تھا ہم سیاستدان ہیں . جس طرح ڈسنا سانپ کی فطرت ہے اسی طرح اپنے وعدوں سے مکرنا سیاستدانوں کی فطرت ہے . نہ جانیں ہمیں یہ حقیقت  سمجھنے     میں کتنی صدیاں لگیں گی .!!!!!!!!!!!!!!
 کیل تھامس کہتے ہیں، سیاستدانوں سے یہ توقع رکھنا کہ وہ   پیسہ کمانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے دیں گے . ایسے ہی ہے .جیسے ڈریکولا  سے   یہ درخو ا ست  کرنا کہ وہ خون پینا چھوڑ دے .

Tuesday 8 October 2013

Simple Wisdom!

"When people hurt you over and over, think of them like sandpaper. They may scratch and hurt you a bit, but in the end, you end up polished and they end up useless." Chris Colfer.

Thursday 3 October 2013

Red Indian wisdom.


You must live your life from beginning to end: No one else can do it for you. (Hopi)

Saturday 28 September 2013

.قرآن ہمارا دستور ہے

کیا ہم سب مجرم نہیں ؟؟ کے عنوان سے جناب انصارعباسی کا ایک کالم چند  روز پہلے روز نامہ جنگ میں  شا ئع ہوا . اپنے کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ " لاہور زیادتی کیس کے بعد سول سوسا یٹی کی طرف سے مطا لبہ سامنے آیا ہے . کہ مجرموں کو سر عام  پھانسی دے کر نشان عبرت بنایا جا ے .  ہمارا دین بھی ایسے جرائم کی یہی سزا تجویز کرتا ہے . درندہ صفت مجرموں کو سر عام ،بیچ چوک کے لٹکانا ، انہیں سنگسار کرنا اور کوڑ ے مارنا . یہ ہے ہماری شریعت کا حکم ..........
جناب انصار عباسی نے بات دین سے شروع کی اور ختم کرتے ہیں ہماری شریعت پر . جہاں تک دین اسلام کا تعلق  ہے . اس میں کوڑے مارنے کی سزا تو ہے . لیکن دین میں سنگسار کرنے کا کوئی حکم موجود نہیں .یہ سزا انکی شریعت میں ضرور موجود ہے . مولوی کی شریعت اور دین اسلام میں زمین آسمان کا فرق ہے . جس شریعت کا ذکر انھوں نے کیا ہے  وہ انسانوں کی لکھی اور بنائی ہوئی ہے . اس میں یونانیوں اور یہودیوں کے مذہب سے سزاؤں کو عربی زبان میں منتقل کر کے اسلام کا نام دے دیا گیا ہے .
قرآن کریم  میں ارشاد ربانی ہے .
زانی مرد اور زانیہ عورت میں سے ہر ایک کو سو ،سو  کوڑے لگا و . اگر تم الله اور  یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو .تو قانون خدا وندی کے نفاذ میں کسی قسم کی نرمی مت برتو .اور یہ سزا اس طرح دو کہ مومنین کی ایک جماعت وہاں موجود ہو .                       24/2. النور 
قرآن کریم میں صرف یہی ایک مقام ہے .جہاں پر زنا کی سزا کا ذکر ہے .
    ابو داود میں روایت نمبر 1036. ایک یہودی مرد اور عورت کو زنا کے جرم میں سنگسار کرنے کا بیان ہے .  ہمارا     استدلال بھی یہی ہے کہ رجم کی سزا انکے مذہب میں تھی . ابو داود باب رجم میں حضرت ابن عباس ؓسے ایک روایت ہے . کہ حضرت  عمر بن خطاب ؓنے خطبہ  دیا اور فرمایا کہ رسول الله نے رجم کیا اور ان کے  بعد ہم نے بھی رجم کیا اور اب مجھے اندیشہ ہے کہ لوگوں پر ایک مدت گزر   جا ے .اور کہنے والا یوں کہنے لگے کہ الله کی کتاب میں تو ہم رجم کا حکم نہیں پا تے . الله کی قسم اگر لوگ یہ نہ کہتے  کہ عمرؓ   نے الله کی کتاب میں اضافہ کر دیا ہے .تو میں اس آیت کو قرآن میں لکھ دیتا ( یعنی آیت رجم کو لکھ دیتا ).. جس نے بھی یہ  روایت گھڑ ی ہے . وہ یہ ثابت کرنا چا ہٹا  ہے کہ قرآن میں کچھ آیات شامل ہونے سے رہ گئ ہیں . اور قرآن کے بارے میں شک پیدا کرنا چا ہتا ہے .جبکہ الله کا فرمان ہے کہ ہم ہی نے یہ قرآن اتارا ہے اور ہم ہی اسکی حفاظت کرنے والے ہیں . اب یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم الله کا  حکم مانتے ہیں یا نہیں . 
سورہ البقرہ آیت 2.   یہ ایسی کتاب ہے .جس میں کوئی شک نہیں .  
ہمارا ایمان ہے کہ محمّد رسول الله نے کبھی بھی الله کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی . انھوں نے ایسا نہ کیا نہ کہا . اور نہ ہی آپکے صحابہ نے ایسا کوئی کام کیا جس کی تعلیم آپ نے نہ دی ہو . اس کے لیے دلیل صرف اور صرف الله کی آخری کتاب قرآن کریم ہے . قرآن کریم میں الله کا فرمان ہے .
اور اگر یہ پیغمبرہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے تو ہم ان کا دا ہنا ہاتھ پکڑ لیتے پھر انکی رگ گردن کاٹ ڈالتے .پھر تم میں کوئی ہمیں اس سے روکنے والا نہ ہوتا .69/44.45.46.47.  
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنا یٔ جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں .وہ کہتے ہیں کہ یا تو اس کے سوا کوئی اور قرآن بنا لاؤ یا اس کو بدل دو .کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دوں .میں تو اسی حکم کا تا بع ہوں جو میری طرف و  حی آتی ہے . اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے سخت دن کے عذاب سے خوف آتا ہے  10/15.      
 دین میں تمام فیصلے الله کی کتاب کے مطابق ہوتے ہیں . کیونکہ الله کا قرآن کریم میں ارشاد ہے . 
اور جو لوگ الله کی کتاب کے مطابق فیصلے نہ کریں وہ فاسق ہیں . سورہ المائدہ آیت .47.  
جو لوگ الله کے نازل کردہ احکامات کے مطابق فیصلے نہیں کرتے .ایسے ہی لوگ کافر ہیں . سورہ المائدہ آیت .44  
بخاری . باب  ایام الجا ایلہ : حضرت عمرو بن مہمون سے روایت ہے . کہ زمانہ جا ہلیت میں .میں نے ایک بندریا کودیکھا .جس نے زنا کا ارتکاب کیا .سب بندر اسکے گرد جمع ہو گے  اور اسے سنگسار کیا میں نے بھی انکے ساتھ پتھر مارے. 
یعنی الله کا حکم تو ہے کہ زنا کرنے والوں کو سو ،سو کوڑے لگاو. جبکہ روایت کہتی ہے کہ اگر شادی شدہ مرد اور عورت زنا کریں تو دونوں کو سنگسار کیا جاے . اسکی تائید میں اوپر بیان کردہ روایت پیش کی جاتی ہے . ہمیں سوچنا چا ہےکہ کیا جانور بھی زنا کرتے ہیں .اگر جانور زنا کرتے ہیں تو پھر شادی بھی ضرور کرتے ہونگے . کیا آپ نے کبھی کسی جانور ،خاص طور پر کسی بندر اور بندریا کی شادی ہوتے دیکھ ہے . اگر ہم نے جانوروں کو دیکھ کر انسانوں کے لیے قوانین بنانے ہیں . تو پھر مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ نظریہ ارتقا کے ما ننے والے درست کہتے ہیں .کہ ہم (انسان ) بندروں سے ارتقای منازل طے کرتے ہوے موجودہ شکل میں آے ہیں . لہذا جو قانون بندروں میں نافذ ہے . وہ ہی ہم پر بھی لاگو ہو گا .یعنی زنا کی سزا سنگسار ہو گی .  
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ،    
خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں 
ہوے کس درجہ پیرا ن حرم بے تو فیق ! 

! مذاکرات کا کھیل

دیر میں دوفوجی افسران اور ایک جوان کا قتل ،پشاور میں چرچ پر حملہ ،اور آج پشاور ہی میں سرکاری ملازمین کی بس پر حملہ یہ ہےدہشت گردوں کی طرف سے حکومت کے مذاکرات کا جواب . یہ کھیل پہلے بھی کھیلا جا چکا ہے . ماضی میں بھی اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا اور اب بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا . طالبان کا کوئی ایک گروہ نہیں ہے . بلکہ درجنوں گروہ ہیں . اب حکومت پاکستان کس کس سے مذاکرات کرے گی . کس کس کو راضی کرے گی .  جس طرح ہماری حکومت اور اپوزیشن دہشت گردوں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں . اس طرح تو کوئی کمزور آدمی بھی مذاکرات کی میز پر نہیں آتا . ایسے لوگ جنھوں نے فاٹا کے اچھے خاصے علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے .اور ملک کا کوئی حصہ ان کی دسترس سے با ہر نہیں . ملک کے انٹیلی جنس کے ادارے ، پولیس ، سرکاری ادارے ، سیاسی جماعتیں ان کے ہمدردوں سے بھری  ہوئی ہیں . ان حالات میں یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ لوگ مذاکرات کے لیے تیار ہو نگے .
حکومت پاکستان اور اپوزیشن دونوں سے ہماری گزارش ہے کہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف کوئی عملی قدم بھی اٹھائیں . عوام کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری  آخر کون پوری کرے گا .  کیا فوج اور پولیس کے جوانوں کی جان اتنی ارزاں ہے کہ چند بے جان جملے ادا کر دینے ہی کافی هوں . 

Friday 27 September 2013

Stoning, Rijm, Sangsar?

Stoning is an ancient form of capital punishment. It was practiced in ancient Greece, Aztec tribes in South America also used stoning as punishment. Mishna, book of Jews gives a list of people who should be stoned.
According to Mishna Stoning applies to the following sinners.
  1. One who has had relations with his mother.
  2. With his father,s wife.
  3. With his daughter-in-law.
  4. A human male with a human male.
  5. or with a cattle.
  6. and the same is the case with a woman who uncovers herself before cattle.
  7. with a blasphemer.
  8. an idolater.
  9. he who sacrifices one of his children to Molech.
  10. one that occupies himself with familiar spirits.
  11. a wizard.
  12. one who violates Sabbath.
  13. one who curses his father or mother.
  14. one who has assaulted a betrothed damsel.
  15. a seducer who has seduced men to worship idols.
  16. and the one who misleads a whole town.
  17. a witch ( male or female).
  18. a stubborn and rebellious son.
 Torah (old Testament) which severs as a common religious reference for Judaism, sentences death by stoning for the following;
  1. Touching Mount Sinai while God was giving Moses the Ten Commandments. (Exodus 19:13)
  2. An Ox that gores someone to death should be stoned.(Exodus 21:28)
  3. Breaking Sabbath.(Numbers 15:32-36)
  4. An engaged virgin and the man who lies with her, together, since she did not cry. (Deut 22:24)
  5. Giving one,s seed (presumably one,s offspring) to Molech. (Leviticus 20:2-5)
  6. Having a familiar spirit (or being a necromancer) or being a wizard. (lev 20:27)
  7. Cursing God. (lev. 24:10-16)
  8. Engaging in Idolatry (Deut. 17:2-7) or seducing other to do so. (Deut. 13:7-12)
  9. Rebellion against parents. (Deut. 21: 18-21)
  10. Getting married as though a virgin when not a virgin. (Deut. 22:13-21)
  11. Sexual intercourse between a man and a woman engaged to another man.(both should be stoned). (Deut. 22:23-24).
Stoning (Rijm) as a punishment for adultery is not mentioned in the Quran.

Allah (SWT) Commands in the Quran.

The habitual adulteress and the habitual adulterer, flog each one of them with a hundred stripes.
 And let not compassion sway you in their case from carrying out 
God’s law, if you believe in God and the Last Day. And let a group of believers witness
the penalty. 24:2 An-Noor. (QXP) 

Monday 23 September 2013

Religion!

Organized religion is like organized crime, it preys on people’s weaknesses, generates huge profits for its operators and is almost impossible to eradicate.
-Mike Hermann.

Man is made by his belief. As he believes, so he is. 
- Johann Wolfgang von Goethe, 1749 – 1832

Religion: A passage or path made by man.

Saturday 21 September 2013

The Rule of Thumb.

In the 1400's a law was set forth in England that a man was allowed to beat his wife with a stick no thicker than his thumb. Hence we have ' the rule of thumb'.

Thursday 19 September 2013

! اے -پی -سی ، طالبان اور ہمارے کمزور سیاستدان

اے ،پی ،سی مخفف ہے. آرمرڈ پرسنل  کیریئر کا . دنیا کی تمام افواج یہ گاڑیاں استعمال کرتی ہیں . بلکہ آج کل تو پولیس بھی اس قسم کی گاڑیاں استعمال کر رہی ہے . پاکستان میں بھی پولیس ڈیپارٹمنٹ یہ گاڑیاں استعمال کر رہا ہے . یہ پتہ نہیں کہ ایسی گاڑیاں کتنی کارآمد ہیں . ایک اے ، پی ،سی  تو وہ ہے جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے . اور ایک اے ،پی ،سی ہے .آل پارٹیز کانفرنس جس کی صدارت  چند روز پہلے وزیر اعظم صاحب نے کی تھی . اس کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ دہشت گردی سے کس طرح  مقابلہ کیا جاۓ . کیا طاقت کا بھرپور استعمال ہو یا مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جاۓ .  تمام سیاسی جماعتوں نے مذاکرات کے حق میں ووٹ دیا ہے .
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مذاکرات کس گروپ کے ساتھ کیے جائیں گے . کیونکہ طالبان کے مختلف گروپ ہیں . ان سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں . ان گروہوں کو کون مالی امداد دیتا ہے  کون اسلحہ فراہم کرتا ہے . شائد اس کا پتہ طالبان کو بھی نہ ہو .   ابھی تک  حکومت پاکستان نے  ایسی کوئی تفصیل جاری نہیں کی جس سے پتہ چلتا ہو کہ کن نکات  پر مذاکرات کیے جائیں گے .  جو نکات  طالبان کی طرف سے پیش کیے گیے ہیں .  وہ  اس قابل نہیں کہ ان پر غور کیا جا سکے .  زیادہ  عرصہ نہیں گزرا اسی طرح کا معاملہ سوات میں ہو چکا ہے . سوات میں بھی طالبان کے ساتھ حکومت  پاکستان نے امن معاہدے کیے . ہم سب جانتے ہیں کہ ان پر کتنا عمل کیا گیا . اگر حکومت ان کا ایک مطالبہ مان لے گی . تو وہ دوسرا مطالبہ پیش کر دیں گے  پھر تیسرا اور یہ لسٹ شیطان کی آنت کی طرح لمبی ہوتی چلی جاۓ گی . 
ان کے دو مطالبات اگر حکومت مان لے. تو ملک میں فساد پھیل جاۓ گا . ایک شریعت کا قیام اور دوسرا قاضی عدالتوں کا قیام ؟ پاکستان کے ائین میں لکھا ہے کہ  قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جاۓ گا . آج تک ہم قرآن و سنت کی تعریف پر متفق نہیں ہو سکے . اگر حکومت پاکستان قاضی عدالتیں قائم کر دیتی ہے . تو کیا ملک میں امن قائم ہو جاۓ گا . جو قاضی مقرر کیے جائیں گے . انہوں نے کہاں سے اور کون سے قانون کی تعلیم حاصل کی ہو گی . وہ کس طرح مقدمات کا فیصلہ کریں گے . اگر شریعت کے نفاذ کا مطالبہ تسلیم کر لیا جاتا ہے . تو ہمارا سوال یہ ہے کہ کس فرقہ کی بالا دستی ہو گی . یہاں پر ہر فرقہ کی اپنی فقہ ہے . طالبان کونسی فقہ نافذ کریں گے . شیعہ حضرات کی فقہ الگ ہے . کیا طالبان شیعہ فقہ بھی قبول کریں گے یا شیعہ ہی کو ختم کر دیں گے . 
ایک اور بڑا  اہم سوال ہے کہ بریلوی حضرات کے ساتھ کیا سلوک ہو گا . پاکستان کے ہر شہر اور گاؤں میں جو مزار بنے ہوئے ہیں ان کا کیا بنے گا . کیا تمام مزار منہدم کر دئیے جائیں گے . اس کے علاوہ تعلیم کا کیا مستقبل ہو گا . کیا تمام اسکول ، کالج  اور یونیورسٹیاں بھی گرا دی جائیں گی . اور ہم خود بخود ،کسی دشمن کی یلغار کے بغیر ہی پتھر کے دور میں سکھ کا سانس لے رہے ہونگے . اگر کھیتوں میں کام کرنے والی ہماری ماہیں ، بہنیں  گھروں میں بند کر دی جاتیں ہیں تو ہمارے لیے خوراک کون پیدا کرے گا . مولوی حضرات تو یہ کام کرنے سے رہے . وہ تو خود اپنا رزق پیدا کرنے سے قاصر ہیں . ہاں اگر حکومت پاکستان کے پاس بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کا اور کوئی راستہ نہیں تو وہ طالبان کی خدمات حاصل کر سکتی ہے . جو گولی سے بچ گۓ وہ بھوک سے ضرور مارے جائیں گے .
آج طالبان کے دو اور مطالبات میڈیا میں رپورٹ ہوے ہیں . ایک فاٹا سے فوج واپس بلائی جاۓ اور دوسرا تمام قیدی رہا کیے جائیں .
یہ دونوں مطالبات بھی تسلیم نہیں کیے جا سکتے . فاٹا پاکستان کا حصہ ہے . پاک آرمی ملک کے جس حصے میں ضرورت ہو وہاں قیام کرے گی . جن لوگوں نے چالیس ہزار بے گناہ افراد کو قتل کیا ہے . انہیں کسی بھی صورت میں چھوڑا نہیں جا سکتا . ہماری حکومت پاکستان اور تمام سیاستدانوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اندر جرات اور ہمت پیدا کریں . دہشت گردوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے اور نہ ہی یہ مسلۂ  بات چیت سے حل ہو گا . جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ہے وہ صرف بندوق کی زبان ہی سمجھیں گے .

Tuesday 17 September 2013

Leadership and Revolutions!


Al. Quran.

13:11 For each person there are universal forces surrounding him. They record his actions according to God's command. Most certainly, God does not change the condition of a nation until they first change themselves. When God intends a nation to suffer punishment (as a consequence of their misdeeds), there is none who can repel it and they have no defender besides Him.

"True revolutions begin with changing the psychology of people." 
 Friedrick Nietzsche

"True revolutions begin with a change in the minds of people and the change always comes from the top." 
Dr. Shabbir Ahmed

Friday 13 September 2013

Good Quotes.

* " Too many people miss the silver lining because they are expecting gold." Maurice Setter.

* " If you want to go quickly, go alone, if you want to go far, go together."
Al Gore.

* " The most powerful weapon on earth is the human soul on fire."
Ferdinand Foch. 

Sunday 8 September 2013

9/11 False Flag Operation?


یہ رپورٹ ستمبر 2009 کو اسلام آباد ٹائمز میں شایع ہوئی .

Saturday 7 September 2013

! چنگاری

بعض اوقات چھوٹے چھوٹے غیر اہم  واقعات انسانی تاریخ کے اہم موڑ ثابت ہوتے ہیں . وسطی تیونس کے شہر سدی کا ایک 26 سالہ شخص بازار میں پھل بیچ کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتا تھا . وہ شہر کی میونسپل کمیٹی کے اہل کاروں کی طرف سے طلب کی جانے والی روز روز کی رشوت سے تنگ آیا ہوا تھا . ایک دن کمیٹی کے اہل کاروں نے اس کا سامان ضبط کر لیا اور اسے بے عزت بھی کیا . ان کے اس رویے سے دل برداشتہ ہو کر اس نے 17 دسمبر 2010 کو خود کو آگ لگا کر خود کشی کر لی . اس ایک واقعہ نے تیونس میں ایسی تحریک کی ابتدا کی . جس نے تیونس کے صدر زین العابدین بن علی کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر دیا .
 ہمارے ملک پاکستان میں ایسے واقعات ہر روز ہوتے ہیں . لیکن ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں . کہ اس ذلت کی زندگی سے نکلنے کے لیے تیار ہی نہیں .
 ایسے ہی ایک واقعہ نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کو ڈانوا ڈول کر دیا ہے . فروری 2011 میں شام کے ایک سرحدی شہر درہ کے اسکول میں چند طلبہ نے شامی صدر کے خلاف دیواروں پر نعرے لکھے . پولیس نے اس جرم میں 18 لڑکوں کو گرفتار کیا . ان لڑکوں کو تین ہفتوں تک حبس بے جا میں رکھا گیا .ان چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں پرتشدد کیا گیا. جب انہیں چھوڑا گیا تو کوئی بھی بچہ ایسا نہ تھا .جس کی کم از کم ایک ہڈی ٹوٹی ہوئی نہ ہو . پولیس کی اس کاروائی کے خلاف درہ میں مظاہرے ہوے . یہی وہ چنگاری تھی جس نے سارے شام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا . ایک چھوٹے سے مظاہرے نے شامی صدر کے خلاف باقاعدہ ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی . شامی حکومت کے وحشیانہ طرز عمل کی وجہ سے عوام نے بھی ہتھیار اٹھا لیے . اب شام میں ایک جنگ کی سی صورت حال پیدا ہو چکی ہے . بیرونی مداخلت نے اس حکومت مخالف تحریک کو سنی، شیعہ جنگ میں تبدیل کر دیا ہے.
  اگر بشار الاسد ہوش سے کام لیتے تو نوبت یہاں تک نہ آتی . تاریخ گواہ ہے کہ آمروں کا طرز عمل ہمیشہ اسی طرح کا ہوتا ہے . وہ کوئی بھی مخالفت برداشت نہیں کر سکتے . اور اپنا اقتدار بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہوتے ہیں . شام میں بھی یہی ہو رہا ہے . شام میں پچھلے دو سال سے زائد کے عرصے میں ایک لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں . بیس لاکھ سے زائد لوگ ملک سے ہجرت کر چکے ہیں . لیکن بشار الاسد اقتدار چھوڑنے کے لیے تیار نہیں . اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے وہ شام کو مکمل تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں . ایسا دکھائی دیتا ہے کہ امریکا نے جو حال عراق کا کیا  وہی شام کے ساتھ ہونے جا رہا ہے . 
اگر آپ کو یاد ہو ، پاکستان میں مشرف کی حکومت تھی ، این ، آر ، او،  پر دستخط ہو چکے تھے . مشرف انتخابات کے بعد اگلے پانچ سال کے لیے بھی صدارت کے خواب دیکھ رہے تھے . راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا . اچانک چیف جسٹس آف پاکستان کو برطرف کیا جاتا ہے . پولیس ان کو بالوں سے پکڑ کر تشدد کرتی ہے . یہ واقعہ نہ صرف مشرف کے خوابوں کو بہا کر لے جاتا ہے . بلکہ  اس غلطی کی وجہ سے وہ  صدارت سے ہاتھہ دھونے کے ساتھ ساتھ  جلاوطن ہونے پر بھی مجبورہو جاتے ہیں . تاریخ ہمیشہ اپنے آپ کو دھراتی ہے . لیکن نہ عوام کوئی سبق سیکھتے ہیں اور نہ آمر !!!!     

Wednesday 4 September 2013

شام میں جاری قتل عام ؟

اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھہ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں شام میں حکومت مخالف مظاہروں کی ابتدا 15 مارچ 2011 کو ہوئی . ایک ماہ کے اندر حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہرےسارے ملک میں پھیل گئے  شامی عوام کامطالبہ ہے کہ بشارالاسد صدارت سے استفیٰ دیں اور عوام کو اپنے نمایندے منتخب کرنے کا اختیار دیا جاۓ . بشارالاسد کا خاندان 1971 سے شام پر حکمران ہے . 2000 تک موجودہ  صدر  کے والد حافظ الاسد حکمران رہے . ان کی وفات کے بعد سے اب تک بشارالاسد ملک کے صدر ہیں .
 مسلم ممالک کی اکثریت میں شخصی یا فوجی حکومتیں قائم ہیں . جس جس ملک میں جو خاندان بھی اقتدار پر قابض ہیں وہ آسانی سے اقتدار چھوڑنے کے لیے تیار نہیں. چاہے اس کے لیے انھیں لاکھوں بے گناہ لوگوں کو قتل ہی کیوں نہ کرنے پڑے . اس وقت شام میں بھی ظلم و بربریت کی نئی تاریخ لکھی جا رہی ہے . شام میں یہ قتل و غارت گری پہلی بار نہیں ہو رہی . حافظ الاسد کے دورے حکومت میں بھی اسی طرح شامی عوام کو قتل کیا جاتا رہا . 1982 میں شام کے شہر حما ،جو شامی اخوان المسلمون کا گڑھ تھا . میں شامی فوج نے 40 ہزار افراد کو قتل کیا . شامی فوج نے حما کا 27 دن تک محاصرہ کیے رکھا . شہر کے لوگوں کے خلاف ہوائی جہازوں سے بمباری کی گئی . ٹینک ، توپیں استعمال کی گئیں . پورا شہر کھنڈر بنا دیا گیا . جن لوگوں نے شہر سے نکلنے کی کوشش کی ان کو بھی نہ چھوڑا گیا . معروف برطانوی صحافی ،رابرٹ فسک نے لکھا کہ  مشرق وسطیٰ کی ماضی قریب کی تاریخ میں حما  جیسے کسی اور واقع کا سراغ نہیں ملتا جس میں کسی عرب حکومت نے اپنے ہی شہریوں کو اس بیدردی سے نشانہ بنایا ہو . 
 بائیں طرف کی تصویر 1982 میں حما کی تباہی .دائیں طرف کی تصویر اپریل 2013 میں حمص کی تباہی .
جورات کی تباہی 2013
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا کو تیسری دنیا کے ممالک خاص کر مسلم ممالک میں جمہوریت وغیرہ سے زیادہ دلچسپی نہیں . انسانی حقوق ،مذہبی آزادی ، انصاف ،صحت ،تعلیم ، اقلیتوں کا تحفظ کے نعرے صرف اپنے مفادات  اور مجبور لوگوں تسلی دینے کے لیے لگایے جاتے ہیں . بشار الاسد ایک آمر ہے اور وہ اپنے ہی ملک کے ہزارہا افراد کا قاتل  بھی ہے . مصر کا جرنل سسی بھی ایک آمر ہے اس کے حکم پر بھی 3 ہزار سے زائد افراد، مصری فوج کے ہاتھوں قتل کیے جا چکے ہیں لیکن امریکی صدر اس ظلم کے خلاف زبان کھولنے سے کترا رہے ہیں . مشرق وسطیٰ کے کس ملک میں جمہوریت ہے ؟ اگر امریکہ کو سعودی عرب ، یو ،اے ، ای ، قطر ، کویت ، عمان ،بحرین ،اردن  اور مراکش میں امیر ،بادشاہ اور مصر میں آمریت قبول ہے .تو شام میں آمریت سے کیا فرق پڑتا ہے ؟
ہم کسی بھی ملک میں بیرونی مداخلت کے خلاف ہیں . لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم ہر قسم کی بادشاہت  اور آمریتوں کے بھی خلاف ہیں . ہر ملک کے عوام کو اپنی مرضی کی حکومت قائم کرنے کا حق ہے . دنیا کے تمام ممالک کا فرض ہے کہ وہ سب مل کر شامی اور مصری عوام  کا ساتھ دیں . اقوام متحدہ ایسا طریقہ اختیار کرے کہ ان ممالک میں قتل و غارت گری کو روکا جا سکے . اور ان ممالک کے عوام کو حق خود اختیاری حاصل ہو سکے .
آخر میں ہماری تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ تفرقہ بازی سے بچیں . مفاد پرست طبقوں کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ عوام کو مختلف طبقوں اور فرقوں میں تقسیم رکھا جاۓ . تا کہ عوام  آپس میں لڑتے رہیں اور وہ اقتدار کے مزے لوٹتے رہیں . اگر ہم اپنے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں تو ہمیں مفاد پرستوں کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کو شکست دینا ہو گی . ہم یہ کر سکتے ہیں اگر ہم صرف اور صرف انسان بن کر سوچیں !!!!!!!!!



Sunday 1 September 2013

! شیر آیا شیر آیا

کارٹون بشکریہ سیاست


پٹرول مہنگا ، بجلی مہنگی ، گیس مہنگی ، کھانے پینے کی ہر چیز مہنگی اور عوام کی جیب خالی !
                                                                                        بلے بلے شیرا تیری ہر ادا نرالی .
 سوئی نادرن کے تمام صارفین سے گذارش ہے کہ اپنے اپنے گیس کے بل چیک کریں . حکومت پاکستان عوام کی کمائی پر ڈاکا مار رہی ہے . ریبٹ / ایڈجسٹمنٹ کا خانہ ضرور چیک کریں . کیا شیر کو اسی لیے عوام نے ووٹ دیا تھا کہ وہ اپنی بھوک مٹانے کے لیے غریب عوام کا خون پی جاۓ .نواز شریف غریب عوام کی مشکلات دور  کرنے کی  سر توڑ کوشس کر رہے ہیں . یعنی غریب کو ہی ختم کر دیا جاۓ .نہ غریب ہو گا نہ  کوئی مشکل. نہ ریبٹ ہو گا نہ سبسڈی .
تمام دولت مند، سرمایہ دار، کارخانہ دار.جاگیر دار اپنے اپنے  یوٹیلیٹی بل پورے پورے ادا کرنا شروع کر دیں گے. پاکستان کی زمین سونا اگلے گی .ہر طرف دودھ اور شہید کی نہریں  بہہ رہی هوں گی . ملک میں امن و امان کا دور دورہ ہو گا . قانون کی بالا دستی اور حکمرانی ہو گی . صدر ،وزیر اعظم ، گورنر ، تمام وزرا ، اعلی سرکاری عہدے دار کسی پروٹوکول کے بغیر  گھوم پھر رہے ہوں گے . پھر عوام کی آنکھیں کھل جائیں گی . یعنی ہم خواب سے بیدار ہو جائیں گے .
 شیر اور بکری ایک گھاٹ پانی پی رہے ہوں گے . شیر سے یاد آیا . ایک شخص انٹرویو دینے کے لیے گیا . انٹرویو لینے والے نے اس سے پوچھا کہ اگر آپ جنگل میں اکیلے جا رہے ہوں اور آگے سے شیر آ جاۓ تو آپ کیا کریں گے . اس نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد جواب دیا . جناب پھر جو بھی کرنا ہو گا وہ شیر ہی کرے گا . پاکستان میں بھی اب شیر کی مرضی ہے جو چاہے کرے .  

Saturday 31 August 2013

!ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات

١٩٩١ میں عراق کا جو حال کیا گیا .وہ کسی سے پوشیدہ نہیں .اگر کوئی شخص پہلی خلیجی جنگ کے بارے میں معلومات  حاصل کرنا چا ہے تو اسے زیادہ مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا .سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزے کلارک کی کتاب , فائر دس ٹائم، اس جنگ میں عراقی تباھی کی مکمل داستان بیان کرتی ہے. چالیس دن تک چوبیس گھنٹے عراق پر آگ برسائی جاتی رہی . امریکی اور یوروپی اسلح خانوں میں موجود کوئی بھی ایسا ہتھیار نہ تھا جو عراق کے خلاف استعمال نہ کیا گیا ہو . وائٹ فاسفورس اور ڈیپلیٹڈ یورینیم بھی استعمال کیا گیا .جو اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت ایک جرم ہے . 
باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت عراق کا تمام جدید انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا . تمام اہم پل ، ریلوے سٹیشن ، گرڈ سٹیشن ، پینے کا پانی سپلائی کرنے کے پلانٹ ، سیویج سسٹم ، مواصلات کا نظام ، ہر قسم کے کارخانے ، اسکول ، فوجی تنصیبات ، اناج اسٹور کرنے کی عمارات ، ادویات بنانے کی فکٹریاں ، یہاں تک کہ بچوں کا دودھ تیار کرنے والے پلانٹ بھی امریکی اور یوروپی وحشت و بربریت کا شکار ہونے سے نہ بچ سکے . بلکہ ہسپتال بھی بمباری کا نشانہ بنائے گۓ .
اس کے علاوہ سالوں تک عراق پر اقتصادی پابندیاں برقرار رکھی گئی . جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق دس سالوں میں پانچ لاکھہ   بچے ہلاک ہوے . پہلی اور دوسری خلیجی جنگ ،اقتصادی پابندیوں ، انتظامی ڈانچے کی تباہی ، امریکی قبضے کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے اب تک بیس لاکھ عراقی موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں . اب بھی لاکھوں عراقی مہاجر بن کر دوسرے ممالک میں کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں . سابق امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مڈلین البر ایٹ سے سی ،بی ،ایس نیوز کے ایک پروگرام میں عراقی بچوں کی ہلاکت کے بارے میں سوال کیا گیا . انہوں نے جو جواب دیا . اس سے ان کی انسانی ہمدردی کا خوب اندازہ کیا جا سکتا ہے .
(Secretary of State Madeline Albright said the following to CBS News about the killing of more than half a million Iraqi children by the U.S.-led sanctions: “this is a very hard choice, but the price – we think the price is worth it.” )
آخر اس ظلم و ناانصافی کا ذمہ دار کون ہے . یقیناً سب سے بڑے ذمہ دار امریکا اور یورپ ہیں . لیکن اسلامی ممالک خاص طور پر عراق کے ہمسایہ عرب ممالک بھی اس ظلم میں برابر کے شریک تھے اور اب بھی ہیں . ان کی کمزوری، بزدلی  اور نا اہلی کی وجہ سے عراقی عوام آج تک ظلم و بربریت کا شکار ہیں . مستقبل قریب میں بہتری کی کوئی امید بھی نظر نہیں آ رہی .
امریکا اور یورپ نے جو عراق اور لیبیا  کے ساتھہ کیا وہی شام کے ساتھہ ہوتا نظر آ رہا ہے . وہی پرانے الزامات ،جموریت ، انسانی حقوق ،رواداری ،مذہبی آزادی کے راگ ، کیمیائی ہتھیار وغیرہ . اس میں کوئی شک نہیں کہ شام کی موجودہ صورت حال وہاں کے حکمرانوں کی اپنی پیدا کردہ ہے . پہلے باپ صدر تھا اب بیٹا تیرا سال سے صدر ہے . اقلیت آخر کب تک اکثریت پر حکمرانی کر سکتی ہے .  صدام حسین اور  قدافی نے اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے عراق اور لیبیا کو تباہ کیا . اب وہی غلطی بشار الاسد کر رہے ہیں . شام ان کی ذاتی ملکیت نہیں ہے . اگر وہ اپنے عوام کے مطالبات مان لیتے تو نہ صرف ان کے لیے بلکہ ملک کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا . اب ایسا نظر آتا ہے کہ ان کے پاس وقت کم ہے . امریکا اپنے عرب چیلوں کی مدد سے ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے .
پہلے برطانیہ اور فرانس نے مشرق وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کیا تھا . اب وہی کام امریکا کر رہا ہے . نیا نو آبادیاتی نظام اس خطے پر مسلط ہونے جا رہا ہے . جو ممالک آج امریکا کا ساتھ دے رہے ہیں . کل وہ بھی امریکی شکنجے میں پھنس سکتے ہیں . ان کے ساتھہ بھی اسی طرح کا سلوک ہو سکتا ہے . سعودی عرب ، یو ،اے ، ای ، قطر  اور کویت میں بھی جمہوریت کی خاطر حکومت تبدیل کی جا سکتی ہے .مسلم ممالک کو یہ ضرور زہن میں رکھنا ہو گا . کہ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے .ہم پہلے بھی اس دور سے گزر چکے ہیں . لیکن ہم نے بھی عہد کیا ہوا ہے کہ ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھنا .
ہماری بربادی کی بے شمار وجوہات ہیں .جن میں سب سے بڑی فرقہ بندی ہے .ایک الله ،ایک رسول ،ایک کتاب کے ماننے والے آج ١٩١ فرقوں میں بٹ چکے ہیں .لیکن ہم یہ ماننے کے لیے تیار نہیں . مذہبی تفریق کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی ایسی تفریق پیدا کی جا چکی ہے .جس نے ہمیں مل جل کر مسائل کے حل کی صلاحیت سے محروم کر دیا ہے . اسلامی انتہا پسندی ،اسلامی لبرل ازم ،سوشلسٹ ،سیکولر  غرض تقسیم در تقسیم کا ایک ایسا گنجلک چکر شروع ہو چکا ہے . جس نے ہماری ساری توانائیاں نچوڑ دی ہیں .ہم دنیا کی اقوام میں سب سے نچلے درجے پر ہیں . تعلیم ،صحت ،صنعت ،ٹیکنالوجی ، صفائی ، امانت داری ،اخلاقیات ، فوجی سازوسامان بنانے کی صنعت  غرض ہر شعبے میں باقی دنیا سے پیچھے ہیں . ہماری ان کمزوریوں کی وجہ سے دنیا میں نہ ہماری کوئی عزت ہے نہ کوئی وقار .
اگر ہمسائے کا گھر جل رہا ہو تو ہمیں خا موشی سے تماشا نہیں دیکھنا چاہیے  بلکہ اس کی مدد کرنی چاہیے . کیونکہ آگ ہمارے گھر تک بھی پہونچ سکتی ہے . اسلامی دنیا کے حالات دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ آگ شام ،عراق ،مصر  اور لیبیا سے دوسرے مسلم ممالک کا بھی رخ کرے گی . جب تک ہم آپس میں اتفاق و اتحاد پیدا نہیں کریں گے .
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا .

Thursday 29 August 2013

! بھاشا دیا میر ڈیم ؟ بقول حکومت مٹی پاؤ

تازہ ترین خبروں کے مطابق ہماری حکومت نے ایک بار پھر بھاشا دیا میر کی تعمیر ملتوی کر دی ہے . حکومت پاکستان کا فرمان ہے کہ پہلے د اسو ڈیم بنایا جاۓ گا  .اگرچہ  بھاشا دیا میر کی فزیبلٹی تیار ہے . جن لوگوں کی زمین اس ڈیم  کی حدود میں شامل هوں گی ان کو ادائیگی بھی کی جا چکی ہے. اب اس ڈیم کے التوا میں کیا حکمت ہے یہ تو ہماری حکومت ہی بتا سکتی ہے .
پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا  سندھ طا س مہائدہ  ١٩ستمبر ١٩٦٠کو کیا گیا . اس وقت کےصدر پاکستان ایوب خان اور بھارتی وزیر اعظم جوائر لال نہرو نے اس پر دستخط کیے .یہ مہائدہ بینک آف ری کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ (موجودہ ورلڈ بینک ) نے کروایا .
اس ایگریمنٹ کے تحت ،راوی ،بیاس اور ستلج مکمل طور پر بھارت کو دے دیے گیے ،کہ وہ جس طرح چاہے  ان دریاؤں کا پانی استعمال کرے . جبکہ ،جہلم ،چناب اور سندھ پاکستان کے حصے میں آے . اس ایگریمنٹ میں یہ شق بھی شامل تھی .کہ بھارت ان دریاؤں کے پانی کو بھی استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے جو پاکستان کے حصے میں آہے  تھے . 
اسی شق کی بنیاد پر بھارت مقبوضہ کشمیر میں سات بڑے ڈیم بنا رہا ہے .کشن گنگا ،بگلہار ڈیم ،سوالکوٹ ،اری ١،اور اری ٢ ڈیم بنا رہا ہے .اس کے علاوہ دریاے نیلم کے پانی کا رخ بھی موڑنے کی منصوبہ بندی کی جا رھی ہے . نظر ایسا آتا ہے کہ اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا نیلم جہلم پروجیکٹ تکمیل کے بعد حکومت پاکستان کی بے بسی ،اور نا اھلی کی جیتی جاگتی تصویر ہو گا .
احسن اقبال صاحب فرماتے ہیں . پاکستان کو بھاشا دیا میر ڈیم کے لیے بھارت سے این ،او ،سی لینے کی ضرورت نہیں . جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جب حکومت پاکستان نے ایشین  ڈویلپمنٹ بینک سے بھاشا دیا میر کے لیے فنڈ کی درخواست کی . تو انہوں نے ورلڈ بینک کو اس منصوبے میں شامل ہونے کے لیے کہا . ورلڈ بینک نے اے ،ڈی ،بی کو جواب دیا کہ وہ اس منصوبے کے لیے سرمایہ فراھم کرنے سے پہلے بھارت سے این ،او ،سی لے . اگر ایسی بات نہیں تو احسن اقبال صاحب بھاشا ڈیم کی تعمیر ملتوی کیوں کر رہے ہیں . اگر پاکستان کو بھاشا کی تعمیر کے لیے بھارت سے اجازت لینی ضروری ہے . تو بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو سات ڈیم بنا رہا ہے کیا اس نے پاکستان سے پہلے اجازت لی ہے .
اس وقت پاکستان کو فی کس ١٢٠٠مکعب فٹ پانی دستیاب ہے . جب بھارت مقبوضہ کشمیر میں بنائے جانے والے تمام ڈیم مکمل کر لے گا . تو پاکستان کے لیے دستیاب فی کس پانی کی مقدار ٨٠٠ مکعب فٹ رہ جاے گی . اگر ہماری حکومت اسی طرح سوتی رہی اور بھارت کو خوش کرنے کے لیے زبان بند رکھی تو نہ صرف ہمارا ملک بنجر ہو جاۓ گا . بلکہ عوام کو  پینے کے لیے بھی پانی دستیاب نہ ہو گا .
نواز شریف جب سے انتخابات میں کامیاب ہوے ہیں بھارت سے دوستی کا راگ الاپ رہے ہیں . کہیں ایسا تو نہیں کہ نواز حکومت بھارت کو خوش کرنے کے لیے بھاشا ڈیم پر کام شروع نہیں کرنا چاہتی .اگر ایسا ہے تو یہ قوم اور ملک کے ساتھہ ناانصافی اور ظلم ہو گا .
کارٹون :   بشکریہ پاک ٹی ہاؤس .

Tuesday 27 August 2013

Origin of Myths!


"What a man believes upon grossly insufficient evidence is an index into his desires -- desires of which he himself is often unconscious. If a man is offered a fact which goes against his instincts, he will scrutinize it closely, and unless the evidence is overwhelming, he will refuse to believe it. If, on the other hand, he is offered something which affords a reason for acting in accordance to his instincts, he will accept it even on the slightest evidence. The origin of myths is explained in this way." -   Bertrand Russell - 1872-1970

Saturday 17 August 2013

Difference?

"There is no moral difference between a Stealth bomber and a suicide bomber. They both kill innocent people for political reasons.” -  Tony Benn

Wednesday 7 August 2013

Sunday 28 July 2013

! سیاست یا ضلالت

متحدہ اور ن لیگ پھرشیروشکر ہورہےہیں. زیادہ عرصہ نہیں گذرا دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان باقاعدہ جنگ ہو چکی ہے. جس قسم کے الزامات دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے رہنماؤں پر لگایے. وہ ایسے نہیں کہ کوئی مہذب شخص انھیں دوہرا سکے.
متحدہ کے وسیم اختر نے نواز شریف ، شہباز شریف کے خلاف جو باتیں کیں. وہ ایسی نہیں کہ نون لیگ کی قیادت اور ان کے کارکن بھول گۓ ہوں. نواز شریف کے بارے میں وسیم اختر صاحب نے فرمایا، سیاسی راہنما جلاوطنی میں قوم  کی راہنماہی کرتے ہیں. کوئی کتاب لکھتے ہیں. نواز شریف تو لندن میں رہ کر بال لگواتے رہے. شہباز شریف کے بارے میں انھوں نے جو کہا، وہ الفاظ اتنے نازیبا تھے کہ ٹی-وی چینل والے اسے سینسر کرنے پر مجبورہو گۓ. چودھری نثار کو مسٹر بین کہا گیا. ان کے بارے میں وسیم اختر نے کہا، وہ جو وگ لگاہے پھرتا ہے.
آپس کی بات کے دانشور فرماتے ہیں. سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی، نہ دوستی، دشمنی مستقل ہوتی ہے. یعنی سیاست میں صرف مفادات دیکھے جاتے ہیں. وہ بھی ذاتی.
پاکستان کے عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ سیاست میں کیا ہوتا ہے اور کیا نہیں. اگر سیاست میں ملکی مفاد کو مد نظر رکّھا  جاۓ.
عوام  کو جو اصول پرستی  ،  حب الوطنی   کے بھاشن دئیے جاتے ہیں. وہ صرف باتیں ہوتی ہیں .  اصل میں سیاست نام ہے  " مفاد پرستی کا "  

Sunday 21 July 2013

Friday 19 July 2013

United India, before & after British Raj!


14 فروری 2009 کو روزنامہ اسلام آباد ٹائمز میں شائع ہوا .

Tuesday 16 July 2013

!مکافات عمل

متحدہ کے قائد تحریک آج کل کافی مشکل میں دکھائی دیتے ہیں .برطانیہ میں ان کے خلاف ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل ،منی لانڈرنگ ،تشدد پر اکسانے کے الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہے .چند ہفتے پہلے الطاف حسین نے اپنے خطاب میں ایسے انکشافات کیے جن کی توقع ان سے نہیں کی جا رہی تھی .
ان کے خطاب کے چند اہم نکات یہ تھے .
1 - لندن پولیس انھیں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث کرنے کی سازش کر رهی ہے .
2 -برطانیہ میں انھیں ایسے طریقے سے قتل کیا جا سکتا ہے کہ کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہو .
3 -الطاف حسین نے برطانوی حکومت کو دہمکی دی کہ وہ ان کے خلاف سازش کرنے سے باز رہے .یہی  برطانوی حکومت
کے لیے بہتر ہو گا .
 4 -برطانوی پولیس نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل سے پہلے ان سے بات چیت کی تھی .
5 -لندن پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے کافی سامان اٹھا کر لے گۓ .جس کی فہرست انھیں فراہم نہیں کی گئی .
الطاف حسین کی شکایات سن کر ایسا لگا جسیے برطانوی پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر کوئی گستاخی کی ہے .
متحدہ کی باقی قیادت بھی برطانوی حکومت اور لندن پولیس سے ناراض دکھائی دیتی ہے .ان کے بیانات سے یوں نظر آتا ہے جیسے الطاف حسین قانون سے ماورا ہیں .کیونکے وہ کروڑو ں لوگوں کے لیڈر ہیں اس لیے ان کے گھر کی تلاشی نہیں لی جانی چاھیے تھی اور نہ ان کے خلاف کسی قسم کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی .
جب سے متحدہ کے دفتر اور الطاف حسین کے گھر سے 4 لاکھ پاؤنڈ برآمد ہوۓ ہیں .تفتیش نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے .منی لانڈرنگ برطانیہ میں ایک بڑا جرم ہے.تفتیش سے کیا نتیجہ نکلتا ہے یہ تو آنے والا وقت بتا ے   گا .لیکن قائد تحریک اور انکی جماعت کے رویے سے یوں لگتا ہے کہ الطاف حسین اور ان کے کئی ساتھیوں کے خلاف گھیرا   آہستہ آ ہستہ  تنگ ہوتا جا رہا ہے .
اخبارات اور ٹی وی پر اکثر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے .اگر الطاف حسین برطانیہ میں گرفتار ہو  جاتے ہیں تو پاکستان پر اس کے کیا اثرات مرتب هوں گے .ہمارے خیال میں پاکستان پر اس کے دوررس اثرات مرتب ہونگے .لیکن وہ اثرات پاکستان کے لیے بہت مثبت ہونگے .ہاں  متحدہ پر انتہائی خوفناک اثرات ہونگے .اپنے 25 سالوں میں متحدہ نے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا ،بیشمار لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا .جن لوگوں پر ظلم روا رکھا گیا وہ اب ظالموں سے انتقام لیں گے .متحدہ کا کوئی بڑا چھوٹا عہدیدار بچ نہیں سکے گا .پاکستان کے عوام کو وہ کہانیاں سننے ،دیکھنے کو ملیں گی .جن کا لوگوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہو گا .
1984 سے لیکر آج تک کسی بھی حکومت نے متحدہ کے مقابلے میں کمزور لوگوں کی کوئی مدد نہیں کی .اس وقت بھی کراچی کی صورتحال پچھلے سالوں سے مختلف نہیں .حکومت کی کمزوری کی وجہ سے لوگ قانون اپنے ہاتھہ میں لے سکتے ہیں جس کی وجہ سے کراچی اور حیدرآبادمیں بڑے    پیمانے پر خوںریزئی ہو سکتی ہے .لیکن اس بار ظالم  اپنے انجام سے بچ نہیں سکیں گے .   
انسان اپنے عمل میں خودمختار ہے .لیکن ان اعمال کا جو نتیجہ مرتب ہوتا ہے .اس میں ردوبدل کرنے کا اسے کوئی اختیار حاصل نہیں .ہم جو بھی عمل کرتے ہیں اس کا اچھا یا برا نتیجہ ہمارے سامنے ضرور آتا  ہے .یہ الله کریم کا بنایا ہوا قانون ہے.اسے قانون مکافات عمل کہتے ہیں . 

Monday 15 July 2013

IMF, Pakistani Hakumat aur garib Awam.

آج کی تازہ خبر ہے کہ حکومت پاکستان نے بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے .گھر یلو صارفین کے لیے 3 روپے اور صنعتی صارفین کے لیے 5 روپے یونٹ بجلی مہنگی کی جائی گی . نئی قیمت کا اطلاق عید کے بعد کیا جاے  گا .آ ئی ایم ایف کے ساتھ کیے گۓمعاہدے  کے مطابق قیمت میں یہ اضافہ کیا جا رہا ہے .
حکومت پاکستان اور وزارت پانی و بجلی سبسڈی کا اتنا رونا روتی ہے .جیسے پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ سبسڈی ہی ہے .
کرپشن ،قومی خزانے کا ناجائز استعمال ،دہشت گردی ،رشوت خوری ،ٹیکس چوری ،سیاست دانوں اور نوکر شاھی کی لوٹ مار ،سب ایک طرف اور غریب لوگوں کو دی جانے والی سبسڈی ایک طرف !
یہ امیر اور غریب کی جنگ ہے .ہمشہ کی طرح اس میں جیت امیر کی ہی ہو گی .نہ موجودہ حکومت اور نہ پچھلی حکومت نے بجلی چوری کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات کیے. ایسا معلوم ہوتاہے کہ  چوری کرنے والوں کو کھلی چٹھی دی جا چکی ہے. حکومت صرف ان لوگوں کا مزید خون نچوڑنے کی کوشش کرے گی جو پہلے ہی ایمانداری سے اپنے یوٹیلیٹی بل ادا کر رہے ہیں. اگر حکومتوں کی یہ روش جاری رہی تو وہ وقت بہت جلد آنے والا ہے جب وہ لوگ جو بل ادا کر رہے ہیں وہ بھی ہاتھ کھڑے کر دیں گے اس کے بعد کیا ہو گا.
حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں سالانہ 210 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے .آخر حکومت کو ان بجلی چوروں کے خلاف کاروائی سے کون روکتا ہے .کیا یہ لوگ حکومت سے زیادہ طاقتور ہیں یاوہ خود حکومت ہیں .پاکستان کے عوام یہ سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں .
سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھرصاحبہ  کے شوہر کی ملکیت ایک فیکٹری کا 8 کروڑ کا گیس کا بل تھا .بل جمع نہ کرانے پر ان کا گیس کنکشن کاٹ دیا گیا .بعد میں انہوں نے 3 ہزار روپے ماہانہ قسط کروا کر اپنا گیس کنکشن بحال کروا لیا .3 ہزار ماہانہ -8 کروڑ روپے .ذرا حساب کیجے کتنے سو سالوں میں یہ پیسے ادا ہونگے .ہمارے حساب کے مطابق 22 سو سال میں یہ 8 کروڑ روپے ادا ہونگے .اگر میرا یا آپ کا 5 ہزار روپے کا یوٹیلٹی بل ہو تو کوئی بھی سرکاری محکمہ 3 مہینے کی قسطیں  بھی نہیں کرے گا .لیکن بڑے لوگوں کے لیے 22 سو سال کی قسطیں ؟ کون جیتا ہے تیری ذلف کے سر ہونے تک !
ہمارے ملک میں جموریت کا مطلب -عوام کی حکومت ،عوام کے لیے ،عوام کے ذریے نہیں -بلکہ طاقتور کی حکومت ،طاقتور کے لیے ،عوام کی ووٹ کے ذریعے  ہے .
اس وقت صرف یہ کہا جا سکتا ہے .اگلے پانچ سال کے لیے ہمیں یعنی عوام کو سو جوتے بھی کھانے پڑیں گے اور سو پیاز بھی  !

Sunday 7 July 2013

Friday 21 June 2013

الطاف حسین کی دھمکیاں

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے دو دن پہلے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان سے پاکستانیت چھینی گئی تو پھر ملک کے خاتمے کا اعلان ہو جائے گا ۔
ان کا یہ بیان پاکستان کے تقریبآ تمام اخبارات میں کم و بش انہی الفاظ میں شائع ہوا ۔
 ہم پاکستانی ہونے کے ناطے ان سے یہ پوچھنے کی جسارت کرنا چایتے ہیں کہ ان سے انکی پاکستانیت کون چھین رہا ہے ان کو ضرور وضاحت کرنی چاہے۔
وہ خود پاکستان کو عرصہ ہوا چھوڑ چکے ہیں۔ محترم قائد برطانوی شہری ہیں برطانوی شہریت انھوں نے خود درخواست دے کر حاصل کی ہے اگر پاکستانیت سے ان کی مراد پاکستانی شہریت ہے تو وہ خود اسے کب کے ترک کر چکے ہیں جو چیز انہوں نے خود چھوڑ دی ہے اب کون ان سے چھین سکتا ہے۔
 معذرت سے عرض ہے جب بھی آپ کی طبیعت ناساز ہوتی ہے آپ ہمارے ملک پاکستان کے پیچھے کیوں پڑ جاتے ہیں جس سرزمین نے آپ کو پہچان دی عزت، شہرت ،دولت اور اختیار دیا آپ کیوں اس کا خاتمہ چاہتے ہیں پاکستان کے سارے عوام نہ سہی ان لوگوں کا کچھ خیال کر لیں جو آپ کے اشارہ ابرو پر اپنی جان دینے اور لینے پر تیار ہو جاتے ہیں یہ ملک نہ رہا تو آپ کے ماننے والے کہاں جائیں گے آپ کے شاہانہ اخراجات کے لیے کروڑوں روپے کہاں سے آئیں گے آپ کا خطاب بے جان چیزوں کی طرح کون گھنٹوں بیٹھ کر سنے گا۔ محترم قائد اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی نہ چلائیں ساری بہاریں اس ملک یعنی پاکستان کی وجہ سے ہیں
 ایک اور عرض ہے پاکستان انشاءللہ قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور رہتی دنیا تک قائم رہے گا آپ کی دھمکیاں اس کاکچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گی ۔
 میں ،آخر میں آپ کے وہی الفاظ دھرانا چاہتا ہوں ۔جو آپ نے آپنے ایک خطاب میں کہے تھے ۔
کتے بھونکتے رہتے ہیں
 کارواں چلتا رہتا ہے

Tuesday 18 June 2013

عوام اور حکومت

کہتے ہیں ، ہر حکومت عوام کا عکس ہوتی ہے یعنی جیسے عوام ہوں گے۔ ویسی ہی ان پر حکومت ہو گی۔ کیونکہ عوام ہی حکومتوں (نمائندوں) کو منتخب کرنے والے ہوتے ہیں۔جیسے عوام نمائندے منتخب کریں گے ویسی ہی وہ منتخب نمائندے حکومت بنائیں گے۔ عوام جب اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کو سامنے رکھ کر ووٹ دیں گے۔ تو ان کے منتخب کردہ نمائندے بھی اپنے چھوٹے موٹے مفادات کو سامنے رکھ کر حکومت قائم کریں گے۔
جیسے کہتے ہیں "جیسی کرنی ویسی بھرنی"
جیسا عوام ووٹ کے ذریعے کرتے ہیں ویسا ہی انہیں بعد میں بھگتنا پڑتا ہے۔ اب جبکہ انتخابات ہو چکے ہیں ۔ عوام کی منتخب حکومت قائم ہو چکی ہے۔ اب عوام سے یہ کہنا کہ سوچ سمجھ کر ، علاقائی ، ذاتی ، اور گروہی مفادات سے بالا تر ہو کر ووٹ دیں ۔ ممکن نہیں ہے۔ اب صرف یہ کہا جا سکتا ہے۔
کار جہاں دراز ہے
اب اگلے انتخابات کا انتظار کر
ٹامس کارلائل نے ایک صدی سے زیادہ عرصہ پہلے کہا تھا کہ
"In the long run every government is the exact symbol of its people, with their wisdom and unwisdom. we have to say, like people like government."

دانشور، مشاہدہ اور کامن سینس

جب بھی گفتگو کے دوران کامن سینس کی بات آتی ہے ۔ میرے ایک محترم دوست وسیم احمد ہمیشہ کہتے ہیں
"Which is not very common"
دانشوری اپنی جگہ مشاہدہ اپنی جگہ اور کامن سینس اپنی جگہ ہے۔ دانشوروں کی مشکل یہ ہوتی ہے کہ وہ جس بات پر اڑ جائیں اس سے ہٹنا ان کے لئے ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتا ہے۔
اکثر اوقات وہ مشاہدے یا نظر ثانی کو کوئی جگہ دینے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔
آج ہم اس دانشور، فلسفی کا ذکر کریں گے ۔ جو مشہور عالم ہیں ، دو ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ان کی شہرت میں کوئی کمی نہیں ہے۔ بلکہ انسانی علم کی ترقی کے ساتھ ساتھ انکی عزت ، مرتبے اور وقار میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔
وہ شخصیت ہیں، یونانی دانشور ، فلسفی ، ارسطو۔
  • ارسطو نے لکھا ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں کے دانت کم ہوتے ہیں۔ اسی لئے عورتیں کم عقل ہوتی ہیں۔ اگرچہ انہوں نے دو شادیاں کیں، لیکن انہیں یہ خیال کبھی نہ آیا کہ اپنی بیگمات کے منہ کا معائنہ کر کے اپنے بیان کا تصدیق کر لیتے۔
  • ارسطو نے یہ بھی کہا ہے کہ حمل کا استقرار شمالی ہوا کے وقت ہو تو بچے زیادہ صحت مند ہوں گے۔
  • ارسطو کا بیان ہے کہ باؤلے کتے کے کاٹنے کی وجہ سے آدمی تو نہیں لیکن دوسرے جانور ضرور پاگل ہو جائیں گے (تاریخ علم الحیوان)
  •   ایک خاص قسم کی چوہیا کا کاٹنا گھوڑوں کے لئے خطرناک ہوتا ہے خاص طور پر جب چوہیا حاملہ ہو۔
  • جو ہاتھی بے خوابی کے مریض ہوں ان کے کندھوں پر نمک ، زیتون کے تیل اور گرم پانی سے مالش کرنی چاہئے۔
معلوم نہیں کہ یہ ارسطو کا خیال تھا یا انہوں نے اس کا مشاہدہ یا تجربہ کیا تھا۔ہمارے ملک پاکستان میں بھی دانشوروں کا حال کچھ اسی طرح کا ہے ۔ وہ مشاہدے اور تجربے کے بجائے اپنی پسند نا پسند کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں۔

Saturday 15 June 2013

زیارت / قائد اعظم ریزیڈنسی کی تباہی

زیارت میں قائد اعظم کی آخری رہائش گاہ کی شر پسندوں کے ہاتھوں تباہی کی خبر سن کر انتہائی دکھ ہوا۔ یہ کیسے آزادی پسند ہیں۔ جو اپنے ہی تاریخی ورثے کو تباہ کر کے خوش ہو ہوتے ہیں۔ اگر ان لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے،  یا ہو رہی ہے تو اس میں قائد اعظم محمد علی جناح کا کوئی قصور نہیں نہ ہی زیارت ریزیڈنسی نے کسی کوغائب کیا ہے۔
کہتے ہیں ہر عمل کا ایک رد عمل ہوتا ہے۔ جو لوگ مہم جوئی کا راستہ اختیار کر چکے ہیں۔ تو انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ان کے اس گھناؤنے عمل کا ایک رد عمل ضرور ہو گا۔ اس کا نتیجہ بھی ضرور نکلے گا۔ لیکن نتیجہ ان لوگوں کے حق میں نہیں ہو گا جو قتل و غارت گری کا پیشہ اختیار کر چکے ہیں۔ ہم لوگ ان پاکستان دشمن افراد کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ جو پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔ پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے۔ اور انشاء اللہ رہتی دنیا تک قائم رہے گا۔ یہ لوگ یقیناً اپنی ہی لگائی ہوئی آگ میں جل کر تباہ و برباد ہوں گے۔

Friday 31 May 2013

پاکستان تنزلی کی طرف رواں دواں



مولانا، مولا، قرآن اور ہمارے مذہبی رہنما

قرآن کریم میں اللہ کا فرمان ہے۔
کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو خدا نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا (مولانا ) کارساز ہے۔ اور مومنوں کو خدا ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے 9.51
اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا(مولانا) مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما 2.286 (آخری حصہ ) (
یہ تمہارے مددگار نہیں ہیں) بلکہ خدا تمہارا (مولاکم) مددگار ہے اور وہ سب سے بہتر مددگار ہے 3.150
اور اگر روگردانی کریں تو جان رکھو کہ خدا تمہارا (مولاکم ) حمایتی ہے۔ (اور) وہ خوب حمایتی اور خوب مددگار ہے 8.40
 وہاں ہر شخص (اپنے اعمال کی) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا اور وہ اپنے سچے(مولاھم) مالک کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ وہ بہتان باندھا کرتے تھے سب ان سے جاتا رہے گا- 10.30
برصغیر میں لفظ مولانا عام طور پر مذہبی رہنماؤں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مذہبی رہنماؤں کی اکثریت اپنے نام سے پہلے مولانا لکھتے ہیں۔ پاکستان میں بھی عام لوگوں کی اکثریت سوچے سمجھے بغیر اپنے جیسے لوگوں کو مولانا کہتی ہے۔ اوپر بیان کردہ قرآن کریم کی آیات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمارا مولا، مولانا، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔ اور نہ کوئی ہو سکتا ہے۔
اردو میں مولا اورمولانا کے معنی ہیں: آقا ، کارساز، مالک، مددگار، حمایتی ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارا آقا، کارساز ، مالک، مددگاراور حمایتی اللہ کے سوا اور کون ہو سکتا ہے۔ ہماری اپنےتمام مسلمان بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی انسان کے لئے کبھی بھی مولانا اور مولا کا لفظ استعمال نہ کریں۔

Wednesday 29 May 2013

سبسڈی سبسڈی کا کھیل

چوبیس(24) مئی 2013 ڈیلی ٹائمز میں نگران وزیر پانی و بجلی کا ایک بیان چھپا ہے جس میں انہوں نے فرمایا کہ پاکستا ن میں سالانہ 210 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے ۔
سب سے زیادہ بجلی کراچی میں چوری ہوتی ہے ،حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں چوری ہونے والی بجلی کا 40 فیصد غریب آبادیوں میں رہنے والےچوری کرتے ہیں ، کنڈے لگا کر۔ جبکہ باقی کا رخا نہ دار، آئس فیکڑیاں، پلاسٹک کا سامان بنانے والے،جوتے بنانے والے چوری کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ پرائیوٹ سکول چلانے والے بھی اس کار خیر میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔
وزارت پانی و بجلی کے مطابق ،لائف لائن کسٹمرز جو 100 سے کم یونٹ استمال کرنے ہیں انھیں 5 روپے فی یونٹ سبسڈی دی جاتی ہے۔
 جب بھی میڈیا پر سبسڈی کے بارے میں بحث کی جاتی ہے ۔ ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ فرنس آئیل اور ڈیزل سے پیدا کی جانے والی بجلی واپڈا کو 16 روپے فی یونٹ میں پڑتی ہے جبکہ عوام کو 8 روپے فی یونٹ فر وخت کی جاتی ہے ۔ یہ کوئی نہیں بتاتا کہ کتنی بجلی فرنس آئیل اور ڈیزل سے پیدا کی جاتی ہے کتنی گیس سے پیدا کی جا تی ہے اور کتنی ہائیڈل یعنی پانی سے پیدا کی جاتی ہے ۔ اگر فرنس آئیل ، ڈیزل سے پیدا کی جانے والی بجلی فی یونٹ 16 روپے میں پڑتی ہے ، تو پانی سے پیدا کی جانے والی کتنے روپے فی یونٹ پڑتی ہے ۔نیوکلئیر پاور سے پیدا کی جانے والی بجلی کتنے روپے فی یونٹ پڑتی ہے ۔اس وقت ملک میں 6500 میگا واٹ ہائیڈل سے پیدا کی جا رہی ہے۔ نیوکلرئت سے 450 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے ۔ جبکہ باقی 5 ہزار میگاواٹ کے قریب گیس ،فرنس آئیل اور ڈیزل سے پیدا کی جا رہی ہے ۔
ء2013 میں حکومت پاکستا ن نے واپڈا اور پیپکو کے لئے 134.97 ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کیا ہے ۔اگر باغور جا ئزہ لیا جائے ,تو یہ تما م الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے ۔عوام کو سچ کبھی نہیں بتایا جاتا ۔حکومت کے اپنے اعداد وشمار کے مطابق ملک میں سالانہ 210ارب روپے کی بجلی چوری ہو تی ہے ، جبکہ حکومت 130ارب یا 140ارب روپے پر سبسڈی دیتی ہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت بجلی پر سبسڈی کیوں دیتی ہے ۔اگر حکومت بجلی چوری پر قابو پائے تو اسے سبسڈی دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور حکومت کی آمدنی میں 50 سے60 ارب روپے کا اضافہ بھی ہو جائے گا۔
جو ماہرین اقتصادیات اور سیاسی رہنما ، ٹی وی پر آ کر سبسڈی کی دہائی دیتے ہیں ،آج تک ان کے منہ سے بجلی چوری کے بارے میں کوئی لفظ نہیں سنا گیا۔ کیا بجلی چوری روکنا حکومت کے فرائض میں شامل نہیں ۔
پاکستان کے عوام سے ہماری گزارش ہے ۔وہ بجلی چوری کے بارے میں آواز اٹھائیں ۔اپنے نمائندوں کو مجبور کریں کہ وہ اس کے بارے میں قانون سازی کریں اور اس کے بارے میں واضع لائحہ عمل اختیار کریں ۔
 سبسڈی سبسڈی کا راگ الاپنے کے بجائے اصل کا م کی طرف توجہ دیں ۔وہ ہے بجلی چوری کی مکمل روک تھام !!

Sunday 26 May 2013

Our Maulana, Maula (Master, Protector)?? (views: 77)
salah farooq, Pakistan -- Thursday, 16 May 2013, 12:36 pm
Re: Our Maulana, Maula (Master, Protector)?? (views: 79)
Saadia A. Khan, Norway -- Thursday, 16 May 2013, 4:04 pm
Re: Our Maulana, Maula (Master, Protector)?? (views: 38)
salah farooq, Pakistan -- Friday, 17 May 2013, 1:40 am
Altaf Hussain: Drunkenness, Lunacy? (views: 58)
salah farooq, Pakistan -- Thursday, 16 May 2013, 12:31 p