Friday 31 May 2013

مولانا، مولا، قرآن اور ہمارے مذہبی رہنما

قرآن کریم میں اللہ کا فرمان ہے۔
کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو خدا نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا (مولانا ) کارساز ہے۔ اور مومنوں کو خدا ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے 9.51
اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا(مولانا) مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما 2.286 (آخری حصہ ) (
یہ تمہارے مددگار نہیں ہیں) بلکہ خدا تمہارا (مولاکم) مددگار ہے اور وہ سب سے بہتر مددگار ہے 3.150
اور اگر روگردانی کریں تو جان رکھو کہ خدا تمہارا (مولاکم ) حمایتی ہے۔ (اور) وہ خوب حمایتی اور خوب مددگار ہے 8.40
 وہاں ہر شخص (اپنے اعمال کی) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا اور وہ اپنے سچے(مولاھم) مالک کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ وہ بہتان باندھا کرتے تھے سب ان سے جاتا رہے گا- 10.30
برصغیر میں لفظ مولانا عام طور پر مذہبی رہنماؤں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مذہبی رہنماؤں کی اکثریت اپنے نام سے پہلے مولانا لکھتے ہیں۔ پاکستان میں بھی عام لوگوں کی اکثریت سوچے سمجھے بغیر اپنے جیسے لوگوں کو مولانا کہتی ہے۔ اوپر بیان کردہ قرآن کریم کی آیات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمارا مولا، مولانا، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔ اور نہ کوئی ہو سکتا ہے۔
اردو میں مولا اورمولانا کے معنی ہیں: آقا ، کارساز، مالک، مددگار، حمایتی ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارا آقا، کارساز ، مالک، مددگاراور حمایتی اللہ کے سوا اور کون ہو سکتا ہے۔ ہماری اپنےتمام مسلمان بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی انسان کے لئے کبھی بھی مولانا اور مولا کا لفظ استعمال نہ کریں۔

No comments:

Post a Comment