Sunday 21 October 2018

! ولی عہد صاحب , جلدی کام خرابی کا

ترکی کے شہر استنبول   میں جمال خشوگی  کے قتل نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے مستقبل پر ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے . سعودی حکومت کی جانب سے لاکھوں ڈالر کے خرچ سے جاری پراپگنڈہ مہم ، جس کا مقصد ولی عہد کو ایک ترقی پسند ، مغربی تعلیم یافتہ اور آزادی نسواں کا علمبردار ثابت کرنا تھا ، بھی ناکامی سے دوچار ہوتی دکھائی دیتی ہے . 
جب سے ان کے والد نے انھیں ولی عہد مقرر کیا ہے . وہ مسلسل خبروں کی زینت بنے ہوۓ ہیں . نومبر 2017،   میں انھوں نے 500 سے زائد امیر ترین سعودی افراد کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے . جن میں ایک بڑی تعداد سعودی شہزادوں کی بھی تھی . ان میں عرب دنیا کے امیر ترین سعودی پرنس ولید بن طلال بھی شامل تھے . 
ڈیلی میل کی ایک خبر کے مطابق ان شہزادوں اور کاروباری افراد کو رٹز ہوٹل میں قید کے دوران الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا . پرنس ولید بن طلال پر  بھی الٹا لٹکا کر تشدد  کیا گیا . ان میں اسامہ بن لادن کے بھائی بکر بن لادن بھی شامل تھے . ان تمام افراد کو کہا گیا کہ اپنی دولت کا 70 فیصد دے دیں . جس نے رقم دے دی اسے چھوڑ دیا گیا . تشدد کیلئے امریکی بلیک واٹر کی خدمات حاصل کی گئیں .
اسی دوران پرنس منصور بن مقرن نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سعودی عرب سے فرار ہونے کی کوشش کی تو انکے ہیلی کاپٹر کو راکٹ مار کر گرا دیا گیا . لیکن سعودی میڈیا نے خبر یہ دی کہ ہیلی کاپٹر فنی خرابی کے با عث  گرا ؟
یمن میں فوجی مداخلت ،   قطر پر اقتصادی پابندیاں ،   شام میں کردوں کی مالی اور فوجی امداد ،   فلسطینیوں پر اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کیلئے دباؤ ،   ایران کو عراق ، شام اور حزب اللہ کی مالی  اور فوجی امداد سے روکنا   اور سعودی عرب میں اپنے تمام مخا لفین کو راستے سے ہٹانا . ولی عہد محمد بن سلمان   یہ تمام اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں . اس کام میں امریکہ انکے ساتھ ہے . امریکہ اس خطے میں اسرائیل کا مکمل تحفظ چاہتا ہے . اس کے ساتھ ساتھ اپنا اسلحہ بھی بیچنا چاہتا ہے . اس مقصد کیلئے اس کی نظریں سعودی دولت پر ہیں .
امریکی مدد اور حمایت کے باوجود سعودی ولی عہد اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر سکتے . متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اپنی تمام تر فوجی طاقت اور امریکی حمایت کے باوجود ،   یمن کے نہتے عوام پر قابو نہیں پا سکے . اس بات میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ   جمال خشوگی کو ولی عہد کے حکم پر قتل کیا گیا ہے . مغربی دنیا اگرچہ بنیادی انسانی حقوق پر بڑا زور دیتی ہے . لیکن جہاں پر انکے اپنے مفادات پر زد پڑتی ہو ، وہاں انسانی حقوق پیچھے رہ جاتے ہیں . امریکی صدر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی نہیں لگائیں گے . امریکہ کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور یورپ کے دوسرے ممالک بھی اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کریں گے . 
کیا خون نا حق اسی طرح رائیگاں جاۓ گا ؟؟؟؟   ہمارا خیال ہے کہ نہیں !  سعودی ولی عہد نے اپنے ساتھ ساتھ اپنے ملک کا مستقبل بھی داؤ   پر لگا دیا ہے . قدرت ان سے حساب لے گی اور امید ہے کہ بہت جلد !!