Sunday 20 November 2016

احتساب ،عمران اور کرپٹ اشرافیہ

عمران خان اکیلا ہی سب کچھ کرنا چاہتا ہے .سولو فلائٹ سے کچھ حاصل نہیں ہو گا .  عمران خان کو عدالت میں نہیں جانا چاہیے تھا . احتساب پارلیمنٹ کے ذریعے ہونا چاہیے . عمران خان جلد از جلد وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں . عمران خان کو اپنی باری کا انتظار کرنا چاہیے وغیرہ وغیرہ ........
یہ اور اس سے ملتے جلتے بیانات آپ ہر روز اخبارات میں پڑھتے اور ٹی -وی پر سنتے ہوں گے . بیانات کی حد تک سب ہی احتساب چاہتے ہیں . لیکن عمران خان کا ساتھ دینے کیلئے ان سب میں سے کوئی بھی تیار نہیں . ہاں عمران اور تحریک انصاف کا مذاق اڑانے کیلئے سب ایک دوسرے سے بازی لے جا رہے ہیں . کیا ہم (پاکستان کے عوام ) نے کبھی سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہے ؟؟؟؟
اس کی صرف اور صرف ایک وجہ ہے کہ تحریک انصاف کے سوا کوئی بھی اس ملک میں کسی کا بھی احتساب نہیں چاہتا . کیونکہ اس ملک کی خود ساختہ اشرافیہ کبھی بھی یہ گوارا نہیں کر سکتی کہ اس سے کوئی اس کی ناجائز دولت کے بارے میں سوال کرے . یہ قومی وسائل کی لوٹ مار کو اپنا حق سمجھتے ہیں . یہ کرپٹ جماعتوں ،گروہوں کا ایک ایسا مافیا ہے جس نے اس ملک کے تمام شعبوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے . یہ اتنی آسانی سے ہار نہیں مانیں گے اور نہ یہ آسانی سے تلاشی دیں گے . اس مقصد کیلئے ایک لمبی جدوجہد کرنی ہو گی . اور ایسا پاکستان کے عوام کی مدد کے بغیر ممکن نہیں . کیا عوام عمران خان کا ساتھ دیں گے یہ ایک ٹریلین ڈالر سوال ہے ؟؟؟؟؟
اب اپوزیشن کے اعتراضات کا جائزہ لیتے ہیں . کہ عمران خان سولو فلائٹ کرتے ہیں . ہم سب یہ جانتے ہیں کہ تحریک انصاف نے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کی . راہ میں روڑے اٹکانے والوں کو کس طرح ساتھ چلایا جا سکتا ہے ؟ جہاں تک پارلیمنٹ میں احتساب کا تعلق ہے پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں اکثریت کے خلاف کس طرح احتساب کیا جا سکتا ہے . کیا (ن )لیگ یہ اجازت دے گی کہ پارلیمنٹ میں نواز شریف کا احتساب کیا جاۓ .اگر ایسا ممکن ہوتا تو نواز شریف اور شہباز شریف جلسوں میں ، زرداری اینڈ کمپنی کے خلاف احتساب کےنعرے نہ لگاتے بلکہ پارلیمنٹ میں اس کا احتساب کرتے ؟ پارلیمنٹ میں احتساب ان کا ہو سکتا ہے جن کی کوئی عزت نفس ہوتی ہے ... ان جیسے جھوٹھے اور مکار لوگوں کا تو عدالتوں میں بھی شائد احتساب ممکن نہ ہو ؟؟؟؟؟
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ عمران خان جلد از جلد پاکستان کے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں تو ہمارا (ن ) لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں سے سوال ہے کہ جب ان جماعتوں کے لیڈروں نے مشرف حکومت کے ساتھ (NRO ) پر دستخط کیے تھے اور تیسری مرتبہ وزیر اعظم نہ بن سکنے کی شرطہ ختم کروائی تھی. تووہ کس لیے تھی .کیا اس کا مقصد ملک کا وزیر اعظم بننا نہیں تھا . یا عمران خان کی محبت میں انھوں نے ایسا کیا تھا . اگر یوسف رضا گیلانی ،راجہ پرویز اشرف اور نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں تو عمران خان میں کیا برائی ہے کہ وہ وزیر اعظم نہ بن سکیں !!!!!
اب آتے ہیں باری کے انتظار کی طرف ،،،، عرض ہے کہ حضور باری کا انتظار وہ کرتے ہیں جو ڈیل کر کے آتے ہیں. جیسے نواز شریف صاحب نے پانچ سال تک کیا . آپ کی ڈیل کی کہانیاں ،پاکستان سے لیکر دبئی ،قطر ،سعودی عرب اور لندن تک پھیلی ہوئی ہیں .ان کا جواب دینے کیلئے امید ہے آپ تیار ہونگے ؟ عمران خان نے نہ پہلے ڈیل کی اور نہ اب کریں گے .  

Friday 18 November 2016

ہماری زبان ؟

دوست اور برادر ملک ترکی کے صدر جناب طیب اردوان نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا . آپ نے اپنی قومی زبان یعنی (ترکی) میں خطاب کیا اور ایک مترجم نے انگریزی میں ان کے خطاب کا ترجمہ کیا . 
ہمارے وزیر اعظم کے ساتھ ترک صدر نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے بھی اپنی زبان ہی میں خطاب کیا . جبکہ ہمارے وزیر اعظم صاحب نے انگریزی زبان کا سہارا لیا .کیا وزیر اعظم پاکستان اپنی قومی زبان میں خطاب نہیں کر سکتے تھے . ترک صدر اور ان کے ساتھ آۓ مہمانوں کیلئے کسی ایسے شخص کا انتظام کیا جا سکتا تھا جو ترکی زبان میں وزیر اعظم کے خطاب کا ترجمہ کر دیتا ؟ 
اردو ہے ہی ترکی زبان کا لفظ ،ہو سکتا ہے اردو کے بہت سےالفاظ ترک مہمانوں کو سمجھ آ جاتے اور انھیں ایک خوش گوار حیرت ہوتی !!!! 

Thursday 17 November 2016

!!!!جھوٹ کا پنٹاگون

پانامہ لیکس سے شروع ہونے والا قصہ ،پاکستان میں جھوٹ کے پنٹاگون میں تبدیل ہو چکا ہے . اسےالف لیلا، کہیں، ہزارداستان یا کوئی بھی نام دے دیں. اس (پانامہ لیکس)اور حکمران خاندان کے جوابات نے ایک بات کو بہت واضح کر دیا ہے کہ بادشاہ سلامت ننگے ہیں .    .The Emperor has no clothes
ایک  بیٹا کہتا ہے کہ میں ان فلیٹس میں کرایہ دار ہوں اور ہر تین ماہ بہد پیسے پاکستان سے آتے ہیں.
دوسرا بیٹا کہتا ہےکہ سعودی عرب میں سٹیل مل بیچ کر جو رقم ملی. جو(الحمد الله)
اچھی خاصی رقم تھی .اس سے میں نے زور (میں ) پر ہے ،نے یہ فلیٹس خریدے ...
بیٹی صاحبہ فرماتی ہیں .میری تو پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے .میں اپنے والد کے ساتھ رہتی ہوں .نہ جانے یہ ملک سے باہر میری پراپرٹی کہاں سےنکال کر لے آۓ ہیں ....
والد محترم جو خیر سے وزیر اعظم پاکستان بھی ہیں فرماتے ہیں. میرے والد نے دبئی میں ایک سٹیل مل لگائی تھی . 1972، میں بھٹو حکومت نے ہماری اتفاق فاؤنڈری قومی ملکیت میں لے لی .تو میرے والد دبئی چلے گۓ . وہ فیکٹری 1980،فروخت ہوئی . اس سے حاصل ہونے والی رقم بھی ،سعودی عرب میں سٹیل مل قائم کرنے میں استعمال ہوئی .
وزیراعظم صاحب کا کیلنڈر1980، ایک دم چھلانگ لگا کر1999، میں پہنچ جاتا ہے .  80، اور 99،  19 سال کا فرق وزیراعظم صاحب کیلئے کوئی فرق نہیں. 19سال تک دبئی سٹیل مل کا پیسہ ،سحرا میں اونٹ کی رفتار سے چلتا رہا اور آخر کار 99، میں جلاوطنی کے زمانے میں سعودی عرب پہنچا .. دبئی میں فیکٹری کس طرح قائم کی گئی ،اس کے لیے پیسہ کہاں سے آیا . کیونکہ بقول وزیراعظم ، اتفاق فاؤنڈری ،بھٹو حکومت نے ایک پیسہ ادا کیے بغیر ،قومی ملکیت میں لے لی تھی ......
یہ کہانی تو ساری قوم مہینوں سے سن رہی تھی کہ اچانک اس داستان کا پانچوں کردار سامنے آتا ہے .موصوف قطر کے شہزادے ہیں.سپریم کورٹ میں پیش کیےگۓ ان کے خط کے مطابق،شہزادہ صاحب فرماتے ہیں کہ لندن کے فلیٹس ہمارے تھے .جو ہم نے مرحوم میاں شریف کی وصیت کے مطابق انکے پوتے حسین نواز کے حوالے کر دئیے . اور یہ ملکیت کی تبدیلی 2006، کو ہوئی .
جھوٹ کے اس پنٹاگون پر سپریم کورٹ کیا کاروائی کرتی ہے یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا . لیکن ایک بات طہ ہے کہ،      .The emperor has no cloths
.And He has no brains either
  

Wednesday 16 November 2016

!!!!اخباری تراشہ

آج سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے دوران ایک جسٹس صاحب نے فرمایا کہ اخباری تراشہ کوئی ثبوت نہیں ہوتا ،ایک دن اخبارمیں خبر چھپتی ہے اوراگلے دن اس میں پکوڑے بکتے ہیں .سپریم کورٹ میں جاری موجودہ کیس پر ہم کوئی بات نہیں کرنا چاہتے . ہم صرف اس ریمارک (اخباری تراشہ ) کے حوالے سے ایک اور کیس کے بارے میں عرض کرنا چاہتے ہیں . 
بہت سے لوگوں کو اگزیکٹ کیس یاد ہو گا . 17 مئی 2015، کو نیو یارک ٹائمز نے ایک سٹوری چھاپی . جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ اگزیکٹ دنیا بھر میں جعلی ڈگریوں اور جعلی تھیسس کا کاروبار کرتی ہے . امریکہ میں اس خبر کا چھپنا تھا کہ پاکستان میں ایک بونچال آ گیا .  ہمارے وزیر داخلہ جناب چودھری نثار (جو لا یعنی گفتگو میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ) نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا . جس میں انھوں نے فرمایا کہ اگزیکٹ کے خلاف مکمل تحقیقات کیں جائیں گی . ایف -ائی -اے کو حکم دیا گیا کہ اگزیکٹ کے خلاف انکوئری کی جاۓ . اگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گۓ .ان کا رکارڈ ضبط کر لیا گیا . دفاتر سیل کر دئیے گۓ . اگزیکٹ کے چیف اگزیکٹو شعیب احمد شیخ کو گرفتار کر لیا گیا . یہ سب کچھ صرف ایک اخباری خبر پر کیا گیا . نہ پہلے کوئی تحقیق کی گئی. اور نہ آج تک FIA، کی تحقیق کا کوئی نتیجہ سامنے آیا .
ایک ایسی کمپنی جو پاکستان کیلئے اربوں روپے  سالانہ کما رہی تھی اور جس میں صرف پاکستان میں دو ہزار سے زائد افراد کام کرتے تھے کو صرف ایک اخباری خبر پر بند کر دیا گیا . وزیر داخلہ صاحب کو شائد یاد بھی نہ ہو کہ ان کے اس ظالمانہ اقدام سے کتنے افراد بے روزگار ہوۓ . آج ان کی جماعت جسٹس صاحب کے اخباری تراشے کے ریمارک پرخوشی کے شادیانے بجا رہی ہے .
ہم جان کی امان بلکہ بقول حسن نثار صاحب ،جان کی امان نہ پاتے ہوۓ عرض کرتے ہیں کہ واٹر گیٹ سکینڈل بھی ایک اخباری خبر سے ہی شروع ہوا تھا اور آخر کار اس میں اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن کو صدارت سے ہاتھ دھونے پڑے تھے .ایک اور چھوٹی سی گزارش کرنا ہے. کہ لوگ عدالتوں میں انصاف کیلئے جاتے ہیں .معزز جسٹس صاحبان کے ریمارکس سننے کیلئے نہیں !!!!!
   

Saturday 5 November 2016

تحریک انصاف کے علاوہ کون ہے ؟

ہماری پاکستان کے ہر اس شہری سے جو اپنے دل میں پاکستان کا درد رکھتا ہے ،گزارش ہے کہ وہ انصاف سے یہ بتاۓ .اس وقت اس ملک میں کونسی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کیلئے نہ صرف آواز بلند کر رہی ہے بلکہ عملی طور پر اس مقصد کیلئے سر گرم عمل بھی ہے . ہمیں یقین ہے کہ آپ کے دل و دماغ میں صرف اور صرف تحریک انصاف کا نام ہی آۓ گا . اسکی وجہ یہ ہے کہ تحریک انصاف ہی وہ واحد جماعت ہے جو جمہوریت کے ساتھ ساتھ احتساب کی بھی بات کرتی ہے . 
باقی بڑی ،چھوٹی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں جمہوریت کی بات تو کرتی ہیں .لیکن احتساب کو نظام کے ساتھ جوڑ دیتی ہیں . یعنی جب تک نظام کو ٹھیک نہیں کیا جاتا ان کا خیال ہے کہ احتساب کا نام تو لیا جاۓ .لیکن عملی طور پر کچھ نہ کیا جاۓ. کیونکہ اس طرح جمہوریت پٹری سے اتر سکتی ہے ...
نظام کب ٹھیک ہو گا اور کون اسکو ٹھیک کرے گا . اس کیلئے شاہد (گلوٹین ) کی خدمات حاصل کرنی پڑیں گی ؟؟ 
وزیر آ عظم نواز شریف نے براہ راست عوام سے خطاب میں اور قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں یہ اعلان کیا کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کو رضاکارانہ طور پر احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں . انھوں نے سپریم کورٹ کو  اس بارے میں ایک خط بھی لکھا . لیکن عملی طور پر وہ حیلے بہانے کرتے رہے . اب سپریم کورٹ نے جب پانامہ لیکس پر کاروائی کا آغاز کر دیا ہے اور ایک کیمشن بنانے جا رہی ہے تو وزیر آ عظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اللہ نےاس کے خلاف عدالت علیہ میں ایک درخواست دائر کر دی ہے . اسے کہتے ہیں رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنا !!!!!!
پاکستان کے عوام کو یہ بات ذھن میں رکھنی ہو گی کہ اس وقت عوام اور تحریک انصاف کا مقابلہ تین بڑے مافیاز سے ہے . شریف مافیا ....زرداری مافیا ....اور الطاف مافیا ..... ان کے علاوہ کچھ چھوٹے مافیا بھی ہیں . جیسے فضل الرحمن مافیا ، اسفند یار مافیا ، بلوچستان میں کرپٹ موجودہ حکمران جو پہلے مشرف کے ساتھ تھے اور اب 
(ن ) کے ساتھ ہیں . اور دہشت گرد مافیا !!!!
ان سب (سٹیٹس کو) کو جوں کا توں برقرار رکھنے والوں کے مقابلے میں صرف اور صرف پاکستان تحریک انصاف، عمران خان کی قیادت میں ہم سب کی نمائیندگی کا حق ادا کر رہی ہے . ہمارا فرض ہے کہ اس جدوجہد میں تحریک انصاف کا ساتھ دیں. اگر ہم نے یہ موقع گنوا دیا توہماری آنے والی نسلیں بھی ان مافیاز کی غلام ہو جائیں گی اور ہماری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں !!!!!!!!!!!!!!!!!!     

Friday 4 November 2016

!!!! تاریخ کا سبق

15 جولائی  1099 میں صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کیا . اس شہر سے جان بچا کر کچھ لوگ دمشق  پہنچے اور پھر وہاں سے ایک وفد کی صورت میں بغداد ،خلیفہ وقت کے دربار میں حاضر ہوے .خلیفہ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی تفصیل بیان کی . خلیفہ وقت نے آنسو بہانے کے بعد ،اپنے درباریوں میں سے سات معزز ترین افراد پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی .کہ ان اسباب کا جائزہ لیا جا ے ،جن کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا . تاریخ آج تک اس کمیٹی کی رپورٹ سے بے خبر ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پاکستان میں بھی بہت سے کمیشن بن چکے ہیں. منیر کیمشن -  قائد ملت لیاقت علی خان قتل کیس ،حمود الرحمن کیمشن - اصغر خان کیمشن - بینظیرقتل کیس، میمو گیٹ کیمشن - ایبٹ آباد کیمشن - باقر نجفی کیمشن -- ان تمام کیمشنوں نے کیا تحقیقات کیں ، یہ تمام واقعات کیوں اور کیسے ہوۓ ، کون لوگ اور ادارے ان کے ذمہ دار تھے ، انھوں نے کیا سفارشات دیں . آج تک قوم کو علم نہیں ہو سکا . یا قوم کو اس قابل نہیں سمجھا گیا کہ اسے آ گاہ کیا جاۓ .
عدالت عالیہ، پانامہ لیکس پر بھی ایک کیمشن بنانے جا رہی ہے . خدا نہ کرے، اس کا بھی وھی حال ہو، جو اس پہلے بناۓ جانے والے کیمشنوں کا ہو چکا ہے . کیونکہ پاکستان میں کیمشنوں کی تاریخ کافی داغدار ہے .. ہم صرف دعا ہی کرسکتے اور یہ کہہ سکتے ہیں کہ ....  
                            پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ