Thursday 17 November 2016

!!!!جھوٹ کا پنٹاگون

پانامہ لیکس سے شروع ہونے والا قصہ ،پاکستان میں جھوٹ کے پنٹاگون میں تبدیل ہو چکا ہے . اسےالف لیلا، کہیں، ہزارداستان یا کوئی بھی نام دے دیں. اس (پانامہ لیکس)اور حکمران خاندان کے جوابات نے ایک بات کو بہت واضح کر دیا ہے کہ بادشاہ سلامت ننگے ہیں .    .The Emperor has no clothes
ایک  بیٹا کہتا ہے کہ میں ان فلیٹس میں کرایہ دار ہوں اور ہر تین ماہ بہد پیسے پاکستان سے آتے ہیں.
دوسرا بیٹا کہتا ہےکہ سعودی عرب میں سٹیل مل بیچ کر جو رقم ملی. جو(الحمد الله)
اچھی خاصی رقم تھی .اس سے میں نے زور (میں ) پر ہے ،نے یہ فلیٹس خریدے ...
بیٹی صاحبہ فرماتی ہیں .میری تو پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے .میں اپنے والد کے ساتھ رہتی ہوں .نہ جانے یہ ملک سے باہر میری پراپرٹی کہاں سےنکال کر لے آۓ ہیں ....
والد محترم جو خیر سے وزیر اعظم پاکستان بھی ہیں فرماتے ہیں. میرے والد نے دبئی میں ایک سٹیل مل لگائی تھی . 1972، میں بھٹو حکومت نے ہماری اتفاق فاؤنڈری قومی ملکیت میں لے لی .تو میرے والد دبئی چلے گۓ . وہ فیکٹری 1980،فروخت ہوئی . اس سے حاصل ہونے والی رقم بھی ،سعودی عرب میں سٹیل مل قائم کرنے میں استعمال ہوئی .
وزیراعظم صاحب کا کیلنڈر1980، ایک دم چھلانگ لگا کر1999، میں پہنچ جاتا ہے .  80، اور 99،  19 سال کا فرق وزیراعظم صاحب کیلئے کوئی فرق نہیں. 19سال تک دبئی سٹیل مل کا پیسہ ،سحرا میں اونٹ کی رفتار سے چلتا رہا اور آخر کار 99، میں جلاوطنی کے زمانے میں سعودی عرب پہنچا .. دبئی میں فیکٹری کس طرح قائم کی گئی ،اس کے لیے پیسہ کہاں سے آیا . کیونکہ بقول وزیراعظم ، اتفاق فاؤنڈری ،بھٹو حکومت نے ایک پیسہ ادا کیے بغیر ،قومی ملکیت میں لے لی تھی ......
یہ کہانی تو ساری قوم مہینوں سے سن رہی تھی کہ اچانک اس داستان کا پانچوں کردار سامنے آتا ہے .موصوف قطر کے شہزادے ہیں.سپریم کورٹ میں پیش کیےگۓ ان کے خط کے مطابق،شہزادہ صاحب فرماتے ہیں کہ لندن کے فلیٹس ہمارے تھے .جو ہم نے مرحوم میاں شریف کی وصیت کے مطابق انکے پوتے حسین نواز کے حوالے کر دئیے . اور یہ ملکیت کی تبدیلی 2006، کو ہوئی .
جھوٹ کے اس پنٹاگون پر سپریم کورٹ کیا کاروائی کرتی ہے یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا . لیکن ایک بات طہ ہے کہ،      .The emperor has no cloths
.And He has no brains either
  

No comments:

Post a Comment