Wednesday 16 November 2016

!!!!اخباری تراشہ

آج سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے دوران ایک جسٹس صاحب نے فرمایا کہ اخباری تراشہ کوئی ثبوت نہیں ہوتا ،ایک دن اخبارمیں خبر چھپتی ہے اوراگلے دن اس میں پکوڑے بکتے ہیں .سپریم کورٹ میں جاری موجودہ کیس پر ہم کوئی بات نہیں کرنا چاہتے . ہم صرف اس ریمارک (اخباری تراشہ ) کے حوالے سے ایک اور کیس کے بارے میں عرض کرنا چاہتے ہیں . 
بہت سے لوگوں کو اگزیکٹ کیس یاد ہو گا . 17 مئی 2015، کو نیو یارک ٹائمز نے ایک سٹوری چھاپی . جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ اگزیکٹ دنیا بھر میں جعلی ڈگریوں اور جعلی تھیسس کا کاروبار کرتی ہے . امریکہ میں اس خبر کا چھپنا تھا کہ پاکستان میں ایک بونچال آ گیا .  ہمارے وزیر داخلہ جناب چودھری نثار (جو لا یعنی گفتگو میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ) نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا . جس میں انھوں نے فرمایا کہ اگزیکٹ کے خلاف مکمل تحقیقات کیں جائیں گی . ایف -ائی -اے کو حکم دیا گیا کہ اگزیکٹ کے خلاف انکوئری کی جاۓ . اگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گۓ .ان کا رکارڈ ضبط کر لیا گیا . دفاتر سیل کر دئیے گۓ . اگزیکٹ کے چیف اگزیکٹو شعیب احمد شیخ کو گرفتار کر لیا گیا . یہ سب کچھ صرف ایک اخباری خبر پر کیا گیا . نہ پہلے کوئی تحقیق کی گئی. اور نہ آج تک FIA، کی تحقیق کا کوئی نتیجہ سامنے آیا .
ایک ایسی کمپنی جو پاکستان کیلئے اربوں روپے  سالانہ کما رہی تھی اور جس میں صرف پاکستان میں دو ہزار سے زائد افراد کام کرتے تھے کو صرف ایک اخباری خبر پر بند کر دیا گیا . وزیر داخلہ صاحب کو شائد یاد بھی نہ ہو کہ ان کے اس ظالمانہ اقدام سے کتنے افراد بے روزگار ہوۓ . آج ان کی جماعت جسٹس صاحب کے اخباری تراشے کے ریمارک پرخوشی کے شادیانے بجا رہی ہے .
ہم جان کی امان بلکہ بقول حسن نثار صاحب ،جان کی امان نہ پاتے ہوۓ عرض کرتے ہیں کہ واٹر گیٹ سکینڈل بھی ایک اخباری خبر سے ہی شروع ہوا تھا اور آخر کار اس میں اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن کو صدارت سے ہاتھ دھونے پڑے تھے .ایک اور چھوٹی سی گزارش کرنا ہے. کہ لوگ عدالتوں میں انصاف کیلئے جاتے ہیں .معزز جسٹس صاحبان کے ریمارکس سننے کیلئے نہیں !!!!!
   

No comments:

Post a Comment