Friday 30 July 2021

!صوفہ اور مولوی عبدلعزیز

جس طرح سیاست میں (ان ) رہنے کیلئے سیاستدانوں کو کچھ نہ کچھ تماشہ لگانا پڑتا ہے . اسی طرح مولوی حضرات کو بھی اپنی اهمیت برقرار رکھنے کیلئے کوئی نہ کوئی بازی گری کرنی پڑتی ہے .    مقصد صرف خبروں میں رہنا ہوتا ہے .  چاہے دین کا تماشہ ہی کیوں نہ بن جاۓ .  
چند مہینے پہلے اسی طرح کا ایک تماشہ مولوی عبدلعزیز صاحب نے بھی کیمرے کے سامنے لگایا . جب انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ صوفے کو آگ لگائی .  جناب نے فرمایا کہ    رسول الله اور آپ  کے صحابہ کبھی صوفے پر نہیں بیٹھے .  آپ اور آپ کے ساتھی زمین پر بیٹھنا پسند کرتے تھے .  مولوی صاحب بھی زمین پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں . لہٰذا ضروری ہے کہ صوفے کو آگ لگائی جاۓ . 
مولوی صاحب نے اپنی جہالت اور ہٹ دھرمی کی وجہ درجنوں  لوگوں کو لال مسجد میں قتل کروایا . (کہا جاتا ہے مرنے والے لوگوں کی تعداد سنیکڑوں میں تھی ).     جبکہ خود برقع پہن کر فرار ہوتے ہوۓ پکڑے گۓ .  شائد اس وقت انھیں پتا نہیں تھا کہ رسول الله کے زمانے میں مرد برقع نہیں پہنتے تھے . یا شائد اپنی جان بچانے کیلئے سب کچھ جائز ہوتا ہے .
مولوی صاحب اگر کوشش کرتے تو انھیں یہ معلوم کرنے میں دشواری نہ ہوتی کہ (صوفہ عربی لفظ    صُفَّةسے ہے ). جس کا مطلب ایک ایسی جگہ ہے جو فرش سے ایک یا دو فٹ اونچی ہوتی ہے . پرانے زمانے میں پتھر یا لکڑی سے بنائی جاتی تھی . اس پر قالین یا نمدہ       ڈالا جاتا تھا اور اس پر تکیے رکھے جاتے تھے .    تاکہ لوگ آرام سے بیٹھ یا لیٹ سکیں .    
عربی لفظ    صُفَّة(Suffah)  سے ترکی زبان میں یہ صوفہ Sofa) ہوا -اور  ترکی سے یہ یورپی زبانوں داخل ہوا .    جس طرح ہم سب جدید چیزوں سے مستفید ہو رہے ہیں اسی طرح صوفے کو بھی استعمال کر سکتے ہیں . صوفہ عربوں کی ایجاد ہے ، اسے ترکوں نے بہتر بنایا اور عثمانیوں سے یہ یورپ اور پھر ساری دنیا پھیل گیا ........
مولوی صاحب کو اگر تمام جدید چیزیں غیر اسلامی لگتی ہیں . تو پھر انھیں گاڑی ،  ٹرین ، ہوائی جہاز ،    فون ، بجلی بھی استعمال نہیں کرنی چاہئیے .    بلکہ گھوڑے - اونٹ   اور گدھے  کی سواری    کریں .    ہاں یاد آیا مولوی صاحب کو نظر کی عینک بھی   استعمال نہیں کرنی چاہئیے ....... اور کلاشنکوف تو بلکل بھی نہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!