Tuesday 29 October 2019

! فسادی مارچ

مولوی فضل الرحمن اپنے فسادی ساتھیوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں . موصوف نے اس فساد کو آزادی مارچ کا نام دیا ہے . جب سے انھوں نے اس مارچ کا اعلان کیا ہے . وہ کوئی وضاحت    نہیں کر سکے کہ کس سے آزادی ؟   پاکستان ایک آزاد خودمختار ملک ہے . ملک میں انتخابات کے بعد ایک جمہوری حکومت قائم ہے . کوئی غیر ملکی یہاں قابض نہیں  پھر کس سے آزادی ؟
حقیقت یہ ہے کہ  مولوی صاحب ساری زندگی (Freeloader) رہے ہیں . 1988،   سے لیکر 2018،   کے انتخابات تک وہ کسی نہ کسی صورت میں ہر حکومت کا حصہ رہے ہیں . کہنے کو تو وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے لیکن دراصل وہ مفت دورہ کمیٹی تھی . جس کے چیئرمین کی حثیت سے جناب ساری دنیا کی مفت سیر کرتے تھے . مفت کا گھر ،   گاڑی ،  محافظ ، راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا . اچانک آنکھ کھلتی ہے . تو نہ اسمبلی کی رکنیت ، نہ کشمیر کمیٹی کی چیرمینی ،  نہ مفت کا گھر ،  نہ گاڑی اور نہ محافظ !!!!!!!!!!!!!!!!!
یہ اتنا بڑا حادثہ تھا کہ جس کے اثر سے مولوی صاحب ابھی تک نہیں نکل سکے . اتنے لمبے عرصے کی مفت بری نے انھیں ایک ایسی سر شاری میں مبتلا کر دیا تھا کہ جس کے اثر سے نکلنا انکے لیے بہت تکلیف دہ ثابت ہو رہا ہے . اقتدار سے باہر انکی وہی حالت ہو رہی ہے . جو پانی سے باہر مچھلی کی ہوتی ہے .
اپنی ناکامی کا بدلہ وہ پوری قوم سے لینا چاہتے ہیں . کبھی ناموس رسالت ،کبھی اسلام ،کبھی جمہوریت ،کبھی غریب عوام کی مشکلات کا ذکر کرتے ہیں . جبکہ آج تک اپنے اتحادیوں کو بھی نہیں بتا پاۓ کہ وہ حقیقت میں چاہتے کیا ہیں ....
حیرانگی دو بڑی سیاسی جماعتوں ،   پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے طرز عمل پر ہے . کس آسانی سے انھوں نے ایک تانگہ پارٹی کے سربراہ کے سر پرتمام  اپوزیشن کی رہنمائی کا تاج رکھ دیا ہے . دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت کی فہم و فراست پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے . کہ ایک ایسے شخص   کے پیچھے چل پڑے ہیں .جو پارلیمنٹ کا رکن ہی نہیں ؟     انکے اس طرز عمل سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ صرف اور صرف مفادات کی کشمکش ہے . اصول ، جمہوریت ،  نظام ،   اسلام  ،  ملک اور عوام سب اپنے ذاتی مفادات کے حصول کا ذریعہ ہیں !!!!!
ہماری حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ ان لوگوں کا سراغ لگایا جاۓ . جو اس فسادی مارچ کے پیچھے ہیں .ہزاروں لوگوں کو ٹرانسپورٹ کون فراہم کر رہا ہے . کون کون راستے میں کھانے پینے کا بندوبست کر رہا ہے.
جھنڈے اور ڈنڈے کون دے رہا ہے . کیونکہ مولوی صاحب تو اپنے جیب سے ایک پائی بھی لگانے کے روادار نہیں . وہ صرف ایک مہرہ ہیں . جو بھی انکی پشت پناہی کر رہے ہیں ان کا مقصد پاکستان میں فساد اور
بد امنی پیدا کرنا ہے .  اس کا فائدہ پاکستان دشمنوں کو ہو گا . ملک کے اندر ملک کے دشمن کون ہیں . انکو سامنے لانا حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ ہم سب کی ذمہ داری    ہے !!!!!!!!!!!!!!!!!!

Friday 11 October 2019

!آسان حل

پاکستانی سیاست کے سب سے بڑے مفاد پرست اور   چالاک مولوی ایک مرتبہ پھر مذہب کے نام پر ملک  میں فساد پھیلانے کیلئے سر گرم ہیں . دونوں بڑی جماعتیں جو تین تین مرتبہ پاکستان میں حکومت (یعنی لوٹ مار )کے مزے لے چکی ہیں . مولوی فضل الرحمن کے بھاری بھرکم جثے کے پیچھے چھپ کر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں . مولوی صاحب نے شروع میں    نا موس رسالت کے   تحفظ  نعرہ بلندکیا . لیکن اب آزادی مارچ اور عمران خان کی حکومت گرانے کی رٹ لگا رہے ہیں . ابھی تک موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ کس سے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں . پاکستان کو آزاد ہوۓ پون صدی ہو چکی !  
تاریخ بتاتی ہے کہ مولوی صاحب کے آباواجداد (جمعیت علماء ہند ) تحریک پاکستان میں شامل نہیں تھے . بلکہ انکے والد محترم تو پاکستان بنانے کے گناہ میں بھی شامل نہیں تھے . اب پتہ نہیں وہ کس منہ سے پاکستان چلانے کے گناہ   میں شامل ہونا چاہتے    ہیں !!!!
ہم جناب کو انکے سرپرستوں کو اور انکے ماننے والے مدرسوں کے طالب علموں کو تمام مشکلات سے  اور جناب کے چندے کے کروڑوں روپے بچانےکیلئے ایک عاجزانہ مشورہ دینا چاہتے ہیں . اگر وہ اس پر عمل کریں تو نہ ہی ملک میں کوئی انتشار ہو گا ،   نہ عام آدمی کو کوئی تکلیف ہو گی ،   نہ کوئی گملا ٹوٹے گا ،  نہ اسلام آباد میں کوئی گند پڑے گا ............. اور جناب کا مقصد بھی پورا ہو جاۓ گا .....
وہ یہ کہ تینوں جماعتیں ،   ایم ایم اے ،   (ن )لیگ ،   پیپلز پارٹی اور ان کے اور حمایتی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں .  ان تینوں جماعتوں کے ممبران کی تعداد 155،   بنتی ہے . اگر کوئی اور پارٹی بھی ساتھ مل جاۓ تو 160سے زائد   تعداد ہو سکتی ہے . اگر اتنی بڑی تعداد میں ممبران قومی اسمبلی استعفیٰ دے دیں . تو پھر اسمبلی برقرار نہیں رہ    سکتی .....اسی طرح صوبائی اسمبلیوں میں سے بھی ان تینوں جماعتوں کے اراکین   استعفیٰ  دیں .   لامحالہ ملک میں نۓ انتخابات کا انعقاد کرانا پڑے گا .
ہمارے نزدیک یہ سب سے آسان حل ہے . اس طرح نہ کسی مارچ کی ضرورت پڑے گی . نہ مولوی صاحب کو کوئی لمبا سفر کرنا پڑے گا .  نہ کوئی گملا ، نہ گلاس اور نہ کوئی پتا ٹوٹے گا . اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مولوی صاحب کو جمع شدہ چندے میں سے ایک پائی بھی خرچ نہیں کرنی پڑے گی .
لیکن ہمیں یقین ہے کہ یہ جماعتیں اسمبلیوں میں سے   استعفیٰ  نہیں دیں گی . اس سے صاف نظر آتا ہے کہ ان کا مقصد انتشار پھیلانے کے سوا اور کچھ نہیں .   جس طرح 1988،   سے لیکر 2018،   تک مولوی صاحب ہر حکومت کا حصہ رہے ہیں . اب بھی شائد وہ یہی چاہتے ہیں !!!!!  
اس مرتبہ ایسا ہوتا نظر نہیں آتا . مولوی صاحب کو    سیاسی زندگی کی آخری بازی میں مات ہونے جا رہی ہے !
ہماری دعا ہے کہ ایسا ہی ہو !!!!!

Friday 4 October 2019

! عوام، پاکستان اور مفاد پرست مولوی

مولوی صاحب نے 27،   اکتوبر کو اپنے آزادی مارچ کا اعلان کر دیا ہے . ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو گرا کر دکھائیں گے . حکومت کو جانا ہو گا . عوام اس حکومت کو مزید برداشت نہیں کر سکتے ؟؟؟؟؟
 مولوی صاحب نے شائد لسی کے خمار میں اپنے اس ڈرامے کو آزادی مارچ کا نام دیا ہے .. کیونکہ حقیقی آزادی جو ہمیں 1947،   میں ملی . اس میں مولوی صاحب کے والد اور دوسرے دیو بندیوں کا کوئی حصہ نہیں تھا .
انکے والد مفتی محمود مرحوم کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ پاکستان بنانے کے گناہ میں وہ شامل نہیں تھے .
اگر پاکستان بنانا گناہ تھا تو اب مولوی صاحب اس کو چلانے کے گناہ میں کیوں شریک ہونا چاہتے ہیں ؟ 
جہاں تک عوام کا تعلق ہے تو عوام نے کب آپ کے حضور پیش ہو کر دست بستہ عرض کی ہے کہ آپ عوام کا مقدمہ لڑیں !!
آپ کی ساری سیاسی زندگی گواہ ہے کہ آپ نے کبھی بھی عوام کیلئے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا . جن کشمیریوں کے  ساتھ آپ یک جہتی کا اظہار کرنا چاہتے ہیں . آپ نے ان کیلئے بھی کچھ نہیں کیا جب آپ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے . ہاں آپ نے بطور چیئرمین دنیا کی سیر ضرور کی . مفت کے گھر میں رہے اور 13سال قوم کے خزانے سے لطف لیتے رہے .
آپ پاکستانی قوم کے نمائندہ نہیں ہیں . آپ اپنے مسلک کے مدرسوں میں پڑھنے والے کچھ طالب علموں کے
نمائندہ ہیں . آپ کو کوئی حق نہیں کہ پاکستان میں فساد اور  مذہبی انتہا پسندی کو ہوا دیں . اور جہاں تک ناموس رسالت کے تحفظ کا تعلق ہے . وہ عمران خان اپنی پوری قوت سے کر رہا ہے . اس دنیا کے سارے مسلمان اس کام کیلئے متحد ہیں . آپ نے ہمیشہ تحفظ ناموس رسالت کے نعرے کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے . لیکن اس مرتبہ نہیں !!!!  اس دیوانے مارچ سے آپ کو کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا ؟
 نہ چیرمینی ملے گی ، نہ پرمٹ ملے گا !!!! یہ مولوی ہمارے آزماۓ ہوۓ ہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!! 

Wednesday 21 August 2019

!! کرسٹل نائٹ

9, 10 نومبر 1938،   جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں . لاکھوں یہودیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے . ایک ہزار سے زائد یہودیوں کی عبادت گاہیں اور ساڑھے سات ہزار سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز تباہ کر دئیے جاتے ہیں . تیس ہزار سے زائد یہودیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے . یہ جرمنی میں یہودیوں کے خلاف سرکاری سر پرستی میں ظلم و ستم کی ابتدا ہوتی ہے . پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست اور جنگ کے بعد کی معاشی مشکلات کا الزام یہودیوں پر لگا کر ایک ایسا    ظالمانہ  نظام قائم کیا جاتا ہے . جس کی زد میں آ کر لاکھوں بے گناہ مارے جاتے ہیں . 
ایک  منفرد اعلی  و عرفہ ،  خالص آریائی جرمن نسل کا نظریہ نہ صرف لاکھوں یہودیوں کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے بلکہ لاکھوں یوروپی خانہ بدوش بھی اس نظریے کی بھینٹ چڑ جاتے ہیں . پانچ سال تک قتل و غارت گری کا وہ بازار گرم ہوتا ہے . جسکی اس سے پہلے انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ؟؟؟؟؟
اس جنگ میں نہ صرف جرمنی تباہ ہوا . بلکہ سارا یورپ (مغربی اور مشرقی )،   روس ،   مشرق وسطیٰ ،  چین ،  کوریا اور جاپان میں بھی تباہی ہوئی . جاپان کے خلاف امریکہ نے ایٹم بم بھی اسی جنگ میں استعمال کیا !
گو دوسری جنگ عظیم کی اور بھی بہت سی وجوہات تھیں . لیکن ان میں سے ایک اہم وجہ ہٹلر کی ایک خالص آریائی جرمن قوم کا نظریہ بھی تھا ......
یہودیوں کے خلاف اس کاروائی میں( SA) جرمن نازی پارٹی کی پیرا ملٹری فورس اور ہٹلر یوتھ ونگ نے نمایاں حصہ لیا . اس کاروائی کو   جرمن میں (Kristallnacht) انگریزی میں (Crystal Night) یا (Night of broken glass) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے . اردو میں ہم اسے ٹوٹے ہوۓ شیشوں کی رات کہہ سکتے ہیں .............
جو کچھ 1938،   میں جرمنی میں ہوا . وہی سب بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی 2019،  میں کرنے کی کوشش کر رہا ہے .. بھارتی وزیر اعظم کا نظریہ بھی وہی ہے جو جرمنی میں ہٹلر کا تھا . یعنی بھارت صرف ہندووں کا ہے . مسلمان اور دوسری اقلیتیں بھارت سے نکل جائیں اور اگر وہ بھارت میں رہنا چاہتے ہیں تو پھر ہندو بن جائیں ،،،،،،،،،،،،،،،     دلت اگرچہ ہندو ہی ہیں . لیکن انھیں ہندووں کی چار ذاتوں میں شمار نہیں کیا جاتا . انھیں  سب سے گھٹیا   ذات  سمجھا جاتا ہے.   یہ اچھوت ہیں .  مسلمانوں اور عیسائیوں   کے ساتھ ساتھ دلت بھی نریندرا مودی اور اسکے دائیں بازو کے مذہبی انتہا پسندوں کو قبول نہیں ....
بھارت کے بانی مہاتما گا ندھی بھی اسی مذہبی انتہا پسندی کا نشانہ بنے تھے . اسی سوچ نے 1947،   میں مسلمانوں کا قتل عام کروایا . مودی جب گجرات کے وزیر اعلی تھے . انھوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو مزید ہوا دی . گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ان ہی کے دور اقتدار میں ہوا . انہی فسادات کی وجہ سے مودی کو گجرات کے قصائی کا نام دیا گیا .  2014،   میں بھارت کے وزیر اعظم بننے کے بعد مودی نے اسی مسلم اور پاکستان دشمن   پالیسی کو آگے بڑھایا . جو ہندو مذہبی انتہا پسند پاکستان بننے سے پہلے کے اختیار کیے ہوۓ تھے  .... 
کشمیر میں مودی حکومت نے جو کیا ہے . اور جو آئندہ کرۓ گی . اس کا لازمی نتیجہ مزید مسلم کشی ہو گا . کشمیر میں شدید رد عمل آنا ہے . بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مسلح جدوجہد شروع ہو گی . جس کے رد عمل کے طور پر بھارت کے دوسرے علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف کاروائیوں میں مزید اضافہ ہو گا .  مودی کے اس اقدام سے انھیں وقتی فائدہ تو ہو گا . لیکن مستقبل میں اس سے بھارت کیلئے مشکلات بڑھیں گی .  
سات دہائیوں سے بھارتیوں نے ،   دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ،   سیکولر ،   آزاد ، پر امن بھارت کا جو امیج ساری دنیا میں بنایا تھا . مودی حکومت کے اس اقدام نے اس پر کالک مل دی ہے . اور ابھی مذہبی انتہا پسند اور کالک ملیں گے !!!!!   مودی نے بھارت کو ایک درد ناک انجام کے راستے پر ڈال دیا ہے . اس کے شعلے ہماری طرف بھی آئیں گے . ہمیں صبر اور استقامت کے ساتھ ڈٹے رہنا ہے !!!!!

Sunday 18 August 2019

! لفافہ مارکہ ماہر

پاکستانی الیکٹرانک میڈیا اینکرز کی ایک اچھی خاصی تعداد  ایک سال گزرنے کے باوجود عمران خان حکومت کے خلاف محاذ بناۓ ہوۓ ہے . یہ (Jack of all trades) اگرچہ کسی بھی شعبے کے ماہر نہیں ہیں . لیکن ٹی وی پر ،پروگرام  ایسے کرتے ہیں جیسے ، سیاست ،  معیشت ،  مذہب ،  اخلاقیات ،   خارجہ امور اور انتظامی معاملات کے یہ ہی ماہر ہیں . 
ایسے ہی ایک (master of none) کامران خان ہیں . دنیا ٹی وی پر کل رات اپنے پروگرام میں موصوف پاکستان کی معاشی صورت حال پر خاصے پریشان تھے . آپ کے انداز سے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے قرب قیامت کا سماں ہے . اور اس (حشر ) کی  ذمہ دار عمران خان حکومت ہے . اور پاکستان کے ساتھ جو بھی برا ہوا ہے وہ پچھلے ایک سال میں ہوا ہے؟
اپنے دلائل میں وزن پیدا کرنے کیلئے جناب نے چند اعدادو شمار بھی پیش کیے . پاکستان کا موازنہ جرمنی ،  برطانیہ ،   اسرائیل اور ملائشیا سے کیا !!!!!   سارا زور اس بات پر  تھا کہ دیکھیں ان ممالک کا رقبہ اور آبادی پاکستان سے کہیں کم ہے . لیکن پھر بھی وہ ہر شعبے میں پاکستان سے آگے ہیں اور انکے زر مبادلہ کے ذخائر بھی پاکستان سے زیادہ ہیں !!!!!
کوئی معمولی فہم رکھنے والا شخص بھی پاکستان کا موازنہ کم از کم جرمنی ،  برطانیہ اور اسرائیل سے نہیں کرۓ گا .جرمنی اور برطانیہ وہ ممالک ہیں جہاں سے صنعتی انقلاب کی ابتدا ہوئی . دونوں ملک کسی کے غلام نہیں رہے .
جہاں تک اسرائیل کا تعلق ہے . اسے ہر سال امریکہ تین ارب ڈالر گرانٹ(قرض نہیں ) دیتا ہے . اسکے علاوہ سارا یورپ انکی امداد کرتا ہے . اسرائیل کی آبادی تقریبا " 90 لاکھ ہے . جس میں 65لاکھ یہودی ہیں .
تین ارب ڈالر کا مطلب ہے ، 20,000 ہزار ڈالر ہر اسرائیلی یہودی کے حصے میں آتے ہیں .
اب آتے ہیں ملائشیا کی طرف !!
اگر کامران خان اپنی آنکھوں پر سے لفافہ  ہٹا کر دیکھتے تو انھیں پاکستانی اور ملائشیا کی لیڈر شپ کا فرق ضرور نظر آ جاتا .    کہاں مہاتیر محمد  اور کہاں ضیاالحق ،   بے نظیر ،   نواز شریف ،   یوسف رضا گیلانی ،   آصف زرداری ،   اور شاہد خاقان عباسی ؟؟؟؟؟
دھائیوں بعد پاکستان کو ایک ایسی قیادت ملی ہے . جن کیلئے اول آخر پاکستان ہے . پچاس ساٹھ سالوں کا گند ایک سال میں صاف کرنا ممکن نہیں . قوم اگر صبر اور استقامت کے ساتھ عمران خان کے ساتھ کھڑی رہی تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل ہو گا ......
کامران خان اور ان جیسے اور (prophets of doom) ہیں . انہیں پاکستان میں کچھ بھی اچھا نظر نہیں آۓ  گا !!!!!

Friday 16 August 2019

! پاکستان کو دانشوروں سے بچاؤ

فرانسیسی مفکر والٹیئر کا ایک قول ہے کہ خدا مجھے میرے دوستوں سے بچاۓ . اپنے دشمنوں سے میں خود نپٹ لوں گا .......
کچھ یہی حال اس وقت پاکستان اور حکومت پاکستان کا ہے . اگر قدرت  حکومت پاکستان کو پاکستانی دانشوروں سے بچا لے . تو حکومت اپنے اندرونی  مخالفوں اور بیرونی دشمنوں سے با آسانی نپٹ سکتی ہے . جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حثیت ختم کی ہے .  ٹی -وی اینکرز کی اکثریت   جو ہفتے کے سات  دن تماشہ لگاتے ہیں . لیکن خود کو سینئر تجزیہ کار اور دانشور کہلوانا زیادہ پسند کرتے ہیں . واویلا کر رہے ہیں کہ بین الاقوامی برادری   پاکستان کا ساتھ نہیں دے رہی . مسلم امہ بھی کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑی !   حکومت پاکستان سفارتی  محاذ پر نا کام ہو رہی ہے ؟   
 حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلہ کشمیر ساری دنیا میں ایک بار پھر ذرائع ابلاغ کی زینت بن رہا ہے . سی -این -این ،   بی بی سی ،   چائنا ٹی وی ،   جرمن ٹی وی ،   الجزیرہ ،   ترک میڈیا   ،   عرب میڈیا  ، یورپین میڈیا ،   انڈونشیا ،    ملیشیا ،   غرض  ہر جگہ کشمیر اور کشمیر کے رہنے والوں کا ذکر ہو رہا ہے .  آج  اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں پاکستان کی درخوا ست پر بھارتی اقدام پر بحث ہو گی . 
کیا یہ کامیابی کم ہے . جہاں تک بین الاقوامی برادری کا اور مسلم امہ کا تعلق ہے . وہ اس وقت ہمارا ساتھ دیں گے . جب ہم ثابت قدمی سے اپنے موقف  پر ڈٹے رہیں گے . ہر ملک کے اپنے مفادات ہیں . اور ہر ملک 
کو اپنے مفادات کے مطابق اپنی خارجہ پالیسی بنانے کا حق حاصل ہے . جس طرح ہم نے سعودی عرب کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے . لیکن یمن میں اپنی فوج بھیجنے سے انکار کر دیا .  اسی طرح سعودی عرب پاکستان میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور بھارت میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے . ہم اسے مجبور نہیں کر سکتے کہ وہ بھارت سے کاروبار نہ کرے .
جب افغانستان میں ہمارے اور امریکہ کے مفادات میں مطابقت تھی . امریکہ ہمارا ساتھ دیتا رہا اور ہماری مالی امداد بھی کرتا رہا . جب امریکہ کو ہماری ضرورت نہ رہی اس نے امداد سے ہاتھ روک لیا . اب پھر امریکہ کو افغانستان میں ہماری ضرورت ہے . امریکی صدر جو پہلے ٹویٹ کر کر کے ہمیں کوستے تھے . اب ہماری تعریف کرتے نہیں تھک رہے . ہمارے دانشور شائد  یہ بھول جاتے ہیں کہ بین الاقوامی تعلقات میں ہر ملک صرف اور صرف اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور اس میں کوئی برائی نہیں !
پاکستان کو بھی اپنے قومی مفادات کو اولیت دینی چاہیے . حکومت پاکستان کے اقدامات سے یہی نظر آتا ہے کہ پاکستان کے مفادات سب سے مقدم ہیں . مسلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر زندہ ہو چکا ہے . اس کی بنیادی وجہ بھارتی وزیر اعظم کی انتہا پسندانہ پالیسیاں ہیں . مذہبی انتہا پسندی کے جس جن کو مودی نے بوتل سے باہر نکال دیا ہے . وہ قتل و غارت گری اور فساد پھلا ۓ بغیر نہیں رہے گا . اس فساد کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہو گا . بھارت کی تباہی مودی کے ہاتھوں لکھی جا چکی ہے . ہمیں صرف انتظار کرنا ہو گا . صبرو تحمل  اور ثابت قدمی کے ساتھ !!!!!!!!!!!!   

Tuesday 9 July 2019

! جیسی کرنی

ورلڈ کپ 2019 ،   کا پہلا سیمی فائنل آج   9 جولائی کو نیوزی لینڈ اور بھارت کے درمیان کھیلا جاۓ گا . بھارتی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف میچ میں جس طرح   سست روی کا مظاہرہ کیا اور جان بوجھ کر میچ ہارا . اس سے کوئی عقل کا اندھا ہی انکار کر سکتا ہے . سابق بھارتی کپتان گھنگولی اور سابق انگلش کپتان ناصر حسین جو اس میچ کے دوران کمنٹری کر رہے تھے . وہ بھی حیران تھے کہ بھارتی کھلاڑی کیوں میچ جیتنے کی کوشش نہیں کر رہے . صاف نظر آ رہا تھا کہ بھارتی ٹیم یہ میچ ہارنا چاہتی ہے . ان کا مقصد صرف یہ تھا کہ پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی سے روکا جاۓ ؟؟؟؟
اگر انگلینڈ یہ میچ ہار جاتا تو پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کا امکان پیدا ہو سکتا تھا . اگرچہ رن ریٹ کا مسلہ بھی تھا . لیکن بھارت نے کسی بھی قسم کا کوئی چانس نہیں لیا . انھیں ڈر تھا کہ اگر پاکستان سیمی فائنل تک پہنچ گیا تو پھر ان کا حشر وہی ہو سکتا ہے جو چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں ہوا تھا . جب پاکستان نے بھارت کو شرمناک شکست سے دوچار کیا تھا .....
کہتے ہیں ،   جیسی کرنی ،  ویسی بھرنی ،   جو دوسروں کیلئے گڑھا    کھودتا ہے  وہ خود اس میں گرتا ہے . امریکی کہتے ہیں . (What goes around comes around) .  ہمیں ایسا لگتا ہے کہ اس پہلے سیمی فائنل میں بھی کچھ اسی طرح ہونے والا ہے . جیسا بھارت نے کیا . ان کے ساتھ ویسا ہی ہو گا . انھوں نے سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا . بلکہ چیٹنگ کی !!!!!   اس چیٹنگ کا لازمی نتیجہ بھارت کی شکست اور نیوزی لینڈ کی فتح ہو گا .
انگلینڈ سے شکست کے بعد بھارتی عوام نے خوشی کا اظہار کیا تھا کہ اس طرح پاکستان کا سیمی فائنل تک رسائی کا راستہ بند ہو گیا .  لیکن آج نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد بھارت میں فساد ہو گا . دھونی اور ویرات اینڈ کمپنی کی خیر نہیں !!!!  

Saturday 15 June 2019

!بیڑا غرق کیوں ہے

وزیر اعظم پاکستان  نے اپنی ایک حالیہ تقریر میں جنگ احد میں ہونے والے ایک واقعہ کا حوالہ دیا . جہاں تک اس واقعہ کا تعلق ہے . تاریخی طور پر واقعہ درست ہے . لیکن وزیر اعظم صاحب کا یہ واقعہ بیان کرتے ہوۓ الفاظ کا چناؤ درست نہیں تھا . 
اس جنگ کے دوران جہاں پر رسول الله اور آپ کے ساتھیوں نے پڑاؤ کیا . اس میدان کے پیچھے چند ٹیلے تھے . اور ان کے درمیان ایک درہ تھا . رسول الله نے جب جنگ کیلئے صف بندی کی . تو ایک دستے کو اس درے کی نگرانی کیلئے مقرر کیا . اور انھیں یہ ہدایت کی کہ جنگ کا نتیجہ جو بھی ہو . آپ لوگوں نے اپنی جگہ نہیں چھوڑنی . اس حکمت عملی کا مقصد یہ تھا کہ کہیں دشمن پیچھے سے حملہ نہ کر دے . جب جنگ شروع ہوئی اور اسلامی فوج کا پلڑا بھاری ہونا شروع ہوا . کفار مکہ کے قدم اکھڑنے لگے اور انھوں نے پسپائی اختیار کرنی شروع کی . تو   درے کی حفاظت پر مامور دستے میں سے کچھ افراد نے لڑائی میں شریک ہونے کی خواہش کا اظہار کیا . کچھ نے کہا کہ رسول الله نے کسی بھی صورت میں یہ جگہ نہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے . لڑائی میں شریک ہونے کی خواہش رکھنے والوں نے کہا کہ اب تو کفار میدان چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں . ہمیں بھی جنگ میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے . اس طرح چند لوگوں کے سوا سب جنگ میں شریک ہو گۓ .  
کفار مکہ کی فوج کا ایک دستہ خالد بن ولید کی قیادت میں اسی موقع کا انتظار کر رہا تھا . ( خالد بن ولید اس وقت تک اسلام نہیں لاۓ تھے ) جب انھوں نے دیکھا کہ درے کی حفاظت پر مامور اکثر اپنی جگہ چھوڑ کر جنگ میں شریک ہو چکے ہیں . انھوں نے پیچھے سے اسلامی فوج پر حملہ کر دیا . درے کی حفاظت کرنے والے چند افراد اس حملے کو روکتے ہوۓ شہید ہو گۓ . کفار مکہ نے جب اپنے ایک دستے کو اسلامی فوج پر پیچھے سے حملہ کرتے دیکھا تو وہ بھی پلٹ کر مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے . 
اس جنگ میں اپنے سپہ سالار اور الله کے رسول کے حکم کی نا فرمانی کی وجہ سے اسلامی فوج کا بہت نقصان ہوا ،   رسول الله بھی اس جنگ میں زخمی ہوۓ .
یہ تو تھا جنگ احد کا واقعہ . اب آتے ہیں ہیں وزیر اعظم کے الفاظ کی طرف !!!! وزیر اعظم صاحب نے کہا کہ جب لوٹ مار شروع ہوئی ؟   وزیر اعظم صاحب کا مسلہ یہ ہے کہ وہ انگریزی میڈیم ہیں . انھیں اردو لکھنی اور پڑھنی نہیں آتی . ان سے گذارش ہیں کہ وہ کوئی اچھا قابل تقریر لکھنے والا رکھیں . اور مشق کیا کریں . وہ پاکستان کے وزیر اعظم ہیں .
اب آتے ہیں دانشوروں کی طرف ؟    ایک صاحب ہیں . عبدالباسط ، جناب بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر رہ چکے ہیں . اور آج کل ایک ٹی .وی چینل پر دانشوری فرماتے ہیں . آپ وزیر اعظم پاکستان پر تنقید کرتے ہوۓ فرما رہے تھے کہ عمران خان کو اسلامی تاریخ کا کچھ پتہ نہیں . انھیں تاریخ پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی . پھر خود فرماتے ہیں کہ رسول الله نے حضرت خالد بن ولید کو اس درے کی حفاظت پر مامور کیا تھا .
اور حضرت خالد بن ولید اپنے ساتھیوں کو روکتے رہے . لیکن انھوں نے انکی کوئی بات نہ سنی اور درے کی حفاظت چھوڑ کر جنگ میں شریک ہونے کیلئے چل پڑے . 
جس نے بھی سکول میں اسلامیات پڑھی ہے وہ جانتا ہے کہ اس جنگ کے بعد خالد بن ولید نے اسلام قبول کیا . اور خالد بن ولید ہی نے اس درے کی طرف سے مسلم فوج پر حملہ کیا تھا . اس حملے ہی کی وجہ سے اسلامی فوج کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا . 
وزیر اعظم پاکستان نے تو صرف دو لفظ نا مناسب استعمال کیے . جناب نے تو پورا واقعہ ہی الٹ کر دیا . انھوں نے بھارت میں کس معیار کی سفارت کاری کی ہو گی . اس کا اندازہ اس ایک واقعہ سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے . ان جیسے لوگوں نے ہی پاکستان کو اس نہج پر لا کھڑا کیا ہے . کہ ہمارے اندرونی اور بیرونی دشمن ہمیں ایک نا کام ریاست قرار دے رہے ہیں ... ان ہی جیسے اور لوگوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا ہے . جنھیں کوئی کام نہیں آتا سواۓ چاپلوسی اور خوشامند کے !!!!!

Saturday 2 March 2019

! تین شیطان ایک بار پھر ناکام

جب آصف علی زرداری پاکستان کے صدر تھے . اس وقت کچھ امریکی سینٹر پاکستان آۓ ،    انھوں نے صدر زرداری سے کہا کہ   اگر پاکستان ، بھارت کو یہ اجازت دے کہ وہ پاکستان میں ایک آدھ فوجی کاروائی  کر لے . تو اس طرح ممبئی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں بہتری آ جاۓ گی . بھارت کا غصہ بھی ٹھنڈا ہو جاۓ گا . انھوں نے صدر زرداری کو یہ یقین دلایا کہ پاکستان کا کوئی زیادہ نقصان نہیں کیا جاۓ گا . بھارت کسی ویران جگہ پر کاروائی کرۓ گا . صدر زرداری اس پر تیار ہو گۓ . لیکن اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی    نے یہ تجویز ماننے سے صاف انکار کر دیا !! اس طرح یہ شیطانی منصوبہ نا کام ہو گیا ....
بھارت کافی عرصہ سے یہ بات کہہ رہا ہے کہ جس طرح امریکہ اور اسرائیل کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ 
(Preemtive Strike)  کرتے ہیں . اسی طرح بھارت کو بھی یہ حق حاصل ہونا چاہیے  کہ وہ پاکستان میں ان لوگوں کے خلاف ایسی کاروائی کر سکے . جو بھارت کے بقول ملک میں اسکے خلاف دہشت گردی کی کاروائی کرتے ہیں . بھارتی وزیر اعظم بھی ماضی میں ایسی دھمکیاں دے چکے ہیں . 
پلوامہ حملے کے بعد بھی بھارتی حکومت نے کسی ثبوت کے بغیر   پاکستان پر الزام لگایا . پھر 26،   فروری کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ بالا کوٹ کے  قریب   ایک ویران جگہ پر چند بم گرا کر یہ دعویٰ کیا کہ اس نے جہادی کیمپ پر حملہ کیا ہے اور 300 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے . 
(Michael Kugelman) جو کہ Wilson Center میں  Deputy Director And Senior Associate For South Asia ہیں . کہتے ہیں کہ پلوامہ حملے کے بعد امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اس بات پر متفق تھے کہ بھارت  کو پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کرنی چاہئیے .. ان کے مطابق خاص طور پر امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈ ویزر جان بولٹن نے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی نیشنل سیکورٹی ایڈ ویزر اجیت دوال سے فون پر بات کی اور انھیں کہا کہ امریکہ ،   بھارت کے سیلف ڈیفنس کے حق کی حمایت کرتا ہے . مائیکل کوگلمین کے مطابق ،  بھارت نے پاکستان کے خلاف جو کاروائی کی اس میں امریکی حکومت کی مکمل رضامندی شامل تھی .. لیکن امریکی حکومت ، پاکستان سے یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ وہ اتنا جلدی اور مربوط جوابی کاروائی کریں گے .  جب پاکستان نے جوابی کاروائی کی تو اس کے بعد امریکی حکومت نے دونوں ممالک سے رابطہ کر کے حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کی کوشش کی . 
حالانکہ امریکی یہ چاہتے تھے کہ پاکستان کوئی جوابی کاروائی نہ کرۓ !!!!  بھارتی حملے کے بعد پاکستان میں بھی کچھ با خبر حلقوں نے اس شک کا اظہار کیا کہ شائد یہ وہی پرانا سکرپٹ ہے . اسی لیے ہمارے ایئر ڈیفنس نے کوئی کاروائی نہیں کی اور بھارتی جہاز آرام سے واپس چلے گۓ . گو بعدکے  واقعات نے اس تاثر کو غلط ثابت کر دیا ......
برطانوی صحافی رابرٹ فسک نے بھی اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ پاکستان میں کی جانے والی بھارتی کاروائی  ، اسی طرح کی ہے جیسے اسرائیل اپنے کمزور ہمسایوں کے خلاف کرتا ہے . اس حملے میں بھی اسرائیل کی مدد شامل تھی . بلکہ بھارت نے جو بم استعمال کیے . وہ بھی اسرائیل ساختہ تھے . 
اس وقت اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ  امریکہ ،  بھارت اور اسرائیل تینوں نے مل کر پاکستان کے خلاف کاروائی کی . امریکی حمایت ،  اسرائیلی اسلحے کے باوجود بھارت اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکا . پاکستانی مسلح افواج نے نہ صرف بھارتی حملہ نا کام بنایا . بلکہ ایک کامیاب جوابی کاروائی کر کے تینوں شیطانوں کے نا پاک ارادوں کو بھی خاک میں ملا دیا .  پاکستان کی بہادر افواج نے اپنی مہارت اور جرات سے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کبھی بھی اس خطے کا پولیس مین نہیں بن سکتا .  پاکستان ، فلسطین ، لبنان اور شام نہیں اور   نہ بھارت ، اسرائیل ہے کہ وہ جب چاہے . پاکستان پر چڑھ دوڑے ؟؟؟؟
مودی سرکار  کو نہ صرف فوجی محاذ پر نا کامی کا منہ دیکھنا پڑا ، بلکہ سیاسی محاز پر بھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ،  مودی کو مات دے دی .... ہمیں یقین ہے کہ مودی اس ہزیمت سے جانبر نہیں ہو سکیں گے . اور بھارتی عوام اگلے انتخابات میں مودی کی انتہا پسندی کا خاتمہ کر دیں گے !!!!

Friday 15 February 2019

!جھوٹے اور حرام خور

چوری ،ڈاکے ، لوٹ مار میں یکتا (زرداری  نواز گروپ ) اور انکے ساتھی قلم بیچ صحافی ،ہر   روز نت نئی جھوٹی خبریں اڑاتے ہیں . لیکن خبر جھوٹی ثابت ہونے پر نہ شرمندہ ہوتے ہیں اور نہ ہی معذرت کرتے ہیں . اس طرز عمل کو ہم سیاست اور صحافت کا پاگل پن کہہ سکتے ہیں !!!!
سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے پہلے کچھ ایسی ہی بے سر و پا خبریں پھیلائی جا رہی ہیں . بعض  چابی کے کھلونے فرما رہے ہیں کہ ولی عہد ورزش کرنے کا اپنا سامان بھی ساتھ لا رہے ہیں . ایسا کیوں ہے کیا وہ عیاشی کرنے پاکستان آ رہے ہیں ؟   دنیا نیوز کے ایک  دانشور فرماتے ہیں کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ کبھی کسی کرپٹ سے ہاتھ نہیں ملائیں گے . ایک کرپٹ شہزادہ پاکستان آ رہا ہے  . عمران خان ان سے ہاتھ ملائیں گے . تو کیا اب ایک کرپٹ ، دوسرے کرپٹ سے ہاتھ ملاۓ گا ؟   
ایک اور خبر پھیلائی گئی کہ سعودی ولی عہد کا دورہ ، پاکستانی قوم کو 20 کروڑ میں پڑے گا . جب سعودی حکومت نے یہ اعلان کیا کہ اس دورے کے تمام اخراجات سعودی حکومت برداشت کرے گی . تو کسی جھوٹے 
حرام خور کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ معذرت ہی کر لیتا .
جہاں تک دنیا نیوز کے جعلی دانشور اور تجزیہ کار کا تعلق ہے.  ہمارا ان سے سوال ہے کہ جب بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں کے قاتل مودی ، نواز شریف کی ذاتی دعوت پر لاہور آۓ تھے . کیا اس وقت بھی آپ نے کوئی اعتراض  کیا تھا . مودی کے دورے پر کیا غریب پاکستانی قوم کے روپے خرچ نہیں ہوۓ تھے ؟   جندال کے دورے پر کیا انکے آبا نے اپنی جیب سے پیسے خرچ کیے تھے ؟   
یہ آپ اور دنیا نیوز نہیں بول رہا بلکہ وہ حرام کی دولت بول رہی ہے . جو نواز اور شہباز نے آپکے حلق میں اتاری تھی !!!!!  

Thursday 14 February 2019

!منتیں ، ترلے، طعنے اور دھمکیاں

جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آئی ہے . خود ساختہ دانشوروں ،   ماہرین معیشت ،   قلم بیچ صحافیوں اور ناکام سیاستدانوں نے آسمان سر پر اٹھایا ہوا ہے . کوئی ناتجربہ کاری کا تمغہ دے رہا ہے . کوئی سمت درست نہ ہونے کی دہائی دے رہا ہے . کوئی ٹھٹھا مذاق کر رہا ہے کہ 6،  مہینوں میں دودھ اور شہد کی نہریں کیوں نہیں بہہ رہیں . کوئی کشکول لیے پھرنے  کا طعنہ دے رہے ہیں . 
جبکہ سکہ بند سیاستدان کبھی مل کر کام کرنے کی دعوت دیتے ہیں . یعنی منتیں ، ترلے کرتے ہیں . لیکن جب عمران خان گھاس نہیں ڈالتے تو دھمکیوں پر اتر آتے ہیں . جیسے سابق صدر زرداری !  آپ نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوۓ کہا کہ حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے ، ہم حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں .ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری  کرۓ . لیکن جب لوٹ مار اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں کوئی
رعایت نہیں ملتی تو ،   اٹھارویں ترمیم پر ڈاکے اور ایک نۓ   بنگلہ دیش  کی کہانی بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں
کچھ دانشوروں کو شکایت ہے کہ حکومت دوست ممالک سے امداد کیوں مانگ رہی ہے . ہماری ان سے گزارش ہے کہ دھائیوں کی لوٹ مار نے ملک کی جو حالت کی ہے . اسے درست کرنے کیلئے حکومت اور کیا کرۓ ؟
خزانہ خالی ہے . برآمدات کم اور درآمدات زیادہ ہیں . ملک میں صنعتوں کی حالت خراب ہے . بے روزگاری عروج پر ہے . ملک میں ہر شعبہ زوال پذیر ہے . آخر اسے درست کرنے کیلئے سرمایہ چاہیے . حکومت کہاں سے سرماۓ کا بندوبست کرۓ ؟؟؟؟؟ 
کیاحکومت کی کارکردگی قابل تحسین نہیں کہ دوست ممالک نہ صرف مالی امداد کر رہے ہیں بلکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بھی تیار ہیں . کیا اس سے پہلے جو حکومتیں تھیں وہ بیرونی امداد نہیں لیتی رہی ہیں . یہ جو 90،    ارب ڈالر کا قرضہ ہے . وہ کسی نے تو لیا تھا !!!!  کیا آئی - ایم - ایف  سے قرضہ لینا جائز ہے  اور دوستوں سے لینا حرام ؟؟؟؟
جتنے دانشور ،   ماہرین معاشیات ،   صحافی اور سیاستدان شور و غوغہ کر رہے ہیں . ان سے درخواست ہے کہ صبر کریں . ان سب کے ساتھ مسلہ یہ ہے کہ انھوں نے ساری زندگی خود کوئی ڈھنگ کا کام نہیں کیا . اب عمران خان ملک کو درست سمت میں لے جا رہے ہیں تو ان سب کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں . انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ اب ان سب کا وقت ختم ہو رہا ہے . اب باریاں لینے والے واپس نہیں آئیں گے . یہی درد ہے جو ان کو چین نہیں لینے دے رہا !!!!!

Friday 18 January 2019

!سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

سابق صدر نے آج بدین میں خطاب کرتے ہوۓ انکشاف کیا کہ عمران خان پانچ سال پورے نہیں کریں گے . انھوں نے زور دیتے ہوۓ کہا کہ اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ؟    معلوم نہیں کہ جناب دھمکی دے رہے تھے یا پیشن گوئی فرما رہے تھے ....
انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ اگر تم حادثاتی طور پر وزیر اعظم بن گۓ ہو تو حکومت کرنا سیکھو !!!!   
پھر کہا کہ کسی صوبے کے عوام نے انتخابی نتائج تسلیم نہیں کئیے .
مزید فرمایا کہ حکومت انکی جماعت کو دیوار سے نہ لگاۓ ، کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام انکے ہاتھ سے نکل جائیں ؟
اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غریبوں اور محروم طبقوں کا ساتھ دیا ہے . عوام کے خلاف ایک سازش کے تحت بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا . کیونکہ (وہ ) عوام کو حقوق نہیں دینا چاہتے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جہاں تک حادثاتی طور پر عمران خان کے وزیر اعظم بننے کا تعلق ہے . زرداری صاحب شائد یہ بھول گۓ  کہ جناب خود حادثاتی طور پر صدر پاکستان بنے تھے . اگر بے نظیر زندہ رہتیں تو زرداری صاحب پاکستان میں قدم بھی نہ رکھ سکتے ....  
جناب کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ پاکستان کے  عوام نے انتخابات کو دل سے تسلیم کیا ہے . ان کے ووٹ سے ہی عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوۓ ہیں . 
انھوں نے جو کہا کہ عوام انکے ہاتھ سے کہیں نکل نہ جائیں . اسے دیوانے کی بڑھ ہی کہا جا سکتا ہے . حضور اگر عوام آپ کے ساتھ ہوتے تو آج مسند اقتدار پر آپ برجمان ہوتے !!!!  اگر  آپ  کو کوئی زعم ہے کہ عوام آپ کے ساتھ ہے اور آپ کی اشارہ ابرو کی منتظر ہے .تو   حضور میدان میں آئیے . ڈر کس بات کا ہے .
 مرکز میں آپکے پانچ سالہ اقتدار اور صوبہ سندھ میں مسلسل تیسری  مرتبہ آپکی حکومت کی کارکردگی سے تو یہ نہیں لگتا کہ   پیپلز پارٹی نے پاکستان کے غریب اور محروم طبقوں کا کچھ خیال کیا ہے . ہاں آپ اور آپکی جماعت نے پاکستان کے عوام کی دولت کو بے دردی سے لوٹا ضرور ہے !!!! 
آپ نے یہ بھی وضاعت نہیں کی کہ (وہ ) کون ہیں . جو عوام کو حقوق نہیں دینا چاہتے ؟؟؟؟   کہیں (وہ)  وہ تو نہیں جن کے ڈر سے آپ پاکستان   سے بھاگ گۓ تھے اور پھر کافی عرصہ دبئی میں اینٹ سے اینٹ بجاتے رہے !!!!!

Wednesday 16 January 2019

!! لوٹ مار بچاؤ اتحاد

پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے آخری اتحاد فروری 1981،   میں بنایا گیا . اس اتحاد کی روح رواں محترمہ بے نظیر بھٹو تھیں . اس اتحاد میں پاکستان پیپلز پارٹی ،   عوامی نیشنل پارٹی ،   پاکستان مسلم لیگ (خواجہ خیر الدین گروپ )  پاکستان جمہوری پارٹی ،   تحریک استقلال ،   عوامی تحریک (رسول بخش پلیجو )  جمیعت علما اسلام ،   اور مزدور کسان پارٹی ،   شامل تھیں . اسے MRD (اتحاد براۓ بحالی جمہوریت کا نام دیا گیا تھا )....
یہ اتحاد واقعی پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے تھا . 1985،   کے غیر جماعتی انتخابات کا اس اتحاد نے بائیکاٹ کیا  اور ضیاء الحق کی وفات (1988)  کے بعد یہ اتحاد بھی ختم  گیا ....
اس تاریخ بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ عوام کو معلوم ہو کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی میں میاں نواز شریف یا مسلم لیگ نواز کا کوئی حصہ نہ پہلے تھا اور نہ اب ہو سکتا ہے . کیونکہ ان کیلئے جمہوریت ذاتی اقتدار کے علاوہ اور کچھ نہیں . یہی بات موجودہ پیپلز پارٹی کیلئے بھی کہی جا سکتی ہے . آصف علی زرداری کیلئے بھی جمہوریت ذاتی اقتدار اور قومی دولت کی لوٹ مار کی کھلی چھٹی کا دوسرا نام ہے . جس طرح میاں نواز شریف اپنے بعد اپنی بیٹی کو مسند اقتدار پر دیکھنے کے خواہش مند ہیں . اسی طرح آصف زرداری اپنے بیٹے بلاول زرداری کو مستقبل میں حکمران دیکھنا چاہتے ہیں . یہی ان دونوں کی جمہوریت ہے !!!!
پرویز مشرف کے دور اقتدار میں بھی محترمہ بے نظیراور  نواز شریف نے ایک میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے . اس میثاق کا مقصد پاکستان میں پرویز مشرف کی آمریت کا خاتمہ تھا . اس کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتوں نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ وہ آیندہ ایک دوسرے کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گی .اور فوجی اسٹبلیشمنٹ کے ساتھ کوئی خفیہ رابطے نہیں کریں گے .  تاریخ گواہ ہے کہ ابھی اس میثاق کی سیاہی خشک نہیں ہوئی تھی کہ دونوں لیڈر خفیہ طور پر پرویز مشرف کے ساتھ رابطوں میں مصروف ہو گۓ . سب سے پہلے محترمہ نے پرویز مشرف سے رابطہ کیا . کہا جاتا ہے کہ انھوں نے دبئی میں پرویز مشرف سے ملاقات بھی کی.......
2008،   کے انتخابات کے بعد جب پیپلز پارٹی کی حکومت بنی . تو دونوں جماعتوں نے مرکز میں مل کر حکومت بنائی . مسلم لیگ سے بھی آصف زرداری نے کچھ وزرا لیے . لیکن کچھ عرصہ کے بعد پھر وہی پرانی کہانی شروع ہو گئی .  نواز شریف نے اسی فوجی  اسٹبلیشمنٹ سے رابطے شروع کر دئیے . جس کے خلاف وہ جنگ کرنے کے دعوے کرتے رہے تھے . زرداری صاحب پھر چور اور ڈاکو قرار دئیے گۓ . پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت پھر واپس لانے کے دعوے کیے گۓ . آصف زرداری کو لاہور کی سڑکوں پر گسیٹنے اور الٹا لٹکا کر عوام کی لوٹی ہوئی دولت ،   ان کا پیٹ پھاڑ کر نکالنے کے دعوے کیے . لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہ کیا ؟   اسی طرح پیپلز پارٹی کی طرف سے نواز شریف اور انکے خاندان کے خلاف لوٹ مار کے الزامات لگاۓ گۓ . اس کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتیں اپنے ذاتی مفادات کیلئے مل کر بھی کام کرتی رہیں . مثال کے طور پر نیب چیئرمین کا تقرر مل کر کرنا اور پبلک اکاونٹ کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر کو لگانا وغیرہ ......
اب جبکہ دونوں جماعتوں کے بڑے لیڈر احتساب کے شکنجے میں آ رہے ہیں . ان کو پھر میثاق جمہوریت یاد آ رہا ہے . ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا دعوہ کرنے والے اب ایک دوسرے کا پیٹ بچانے کیلئے متحد ہو رہے ہیں .  
لیکن پاکستان کے عوام اب انکے دھوکے میں نہیں آیئں گۓ . عوام کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ان کا اتحاد جمہوریت اور عوام کیلئے نہیں بلکہ اپنی اپنی نا جائز دولت بچانے کیلئے ہے . اسے لوٹ مار بچاؤ اتحاد کہنا زیادہ مناسب ہو گا !!!!!

Monday 14 January 2019

کٹھ پتلی کون ؟

سابق صدر زرداری صاحب ہر تھوڑے عرصے بعد اپنے بیٹے بلاول زرداری کو تھوڑی ڈھیل دیتے ہیں . جب بلاول زرداری زرا پر پرزے نکالنا شروع کرتے ہیں . تو بڑے زرداری صاحب انکی رسی پھر کھینچ لیتے ہیں . صاحب عقل لوگوں کا خیال ہے کہ زرداری صاحب پی .پی کی باگ دوڑ مکمل طور پر بلاول کے سپرد نہیں کرنا چاہتے . کیونکہ طرح انکا اپنا کردار محدود ہونے کا خطرہ ہے .اسلئے وہ بلاول کو ایک حد سے زیادہ آگے جانے کی اجازت نہیں دیتے ؟  
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بڑے زرداری صاحب صرف اسلئے بلاول کو مکمل اختیار نہیں دے رہے کیونکہ  انھیں پتا ہے کہ وہ  اس قابل نہیں ہے . اور شائد وہ کبھی بھی اس قابل نہ ہو سکے کہ آزادانہ طور پر پی. پی کو چلا سکے ؟   گو پیپلز پارٹی ایک علاقائی پارٹی بن چکی ہے اور پارٹی کو اس نہج پر لانے میں بلاول زرداری کا اتنا ہاتھ نہیں . جتنا زرداری صاحب کی لوٹ مار کا ہے.......... 
اگر غیر جانبداری سے بلاول کی سیاسی سمجھ بوجھ اور انکی عوامی گفتگو کا جائزہ لیں . تو یہ بات با آسانی سمجھ آ جاتی ہے کہ انھیں پاکستان کے مسائل کا کوئی ادراک نہیں . انھیں اندازہ نہیں کہ مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال کیسی لوٹ مار کی ...  اور سندھ میں لگاتار تیسری مرتبہ حکومت ملنے کے با وجود انکی جماعت سندھ کے غریب عوام کا کوئی بھی مسلہ حل کرنے میں اب تک نا کام رہی ہے . وہ اپنی سندھ حکومت سے سوال کرنے کے بجاۓ . پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے سوال کر رہے ہیں . جس کو اقتدار میں اۓ ابھی صرف پانچ مہینے ہوۓ ہیں .   
بلاول صاحب کو شائد یاد ہو کہ 2010،   کے سیلاب زدگان کیلئے ترکی کی حکومت نے 2120 ،   دو کمروں کے گھر بناۓ تھے . یہ گھر 2013،   میں مکمل کر کے ترکی حکومت نے حکومت سندھ کے حوالے کئے ...تاکہ انہیں ٹھٹہ کے غریب بے گھر افراد کو دیا جاۓ ... آپ کی اطلا ع کیلئے عرض ہے کہ یہ گھر پانچ سال گزرنے کے بعد بھی مستحق لوگوں کو نہیں دئیے جا سکے . کیا آپ نے کبھی اپنے ابا جان سے یا سندھ حکومت سے یہ سوال کیا ہے کہ اتنا عرصہ گزرنے کے با وجود یہ گھر مستحق لوگوں کو کیوں نہ دئیے جا سکے ؟؟؟؟؟؟
پورے سندھ کو تو چھوڑیے آپ کی حکومت صرف کراچی کے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کر سکی ؟
ترک وزیر اعظم کی اہلیہ نے اپنا ہار سیلاب زدگان کی امداد کیلئے دیا تھا . جو آپ کی جماعت کے اس وقت کے وزیر اعظم جناب یوسف رضا گیلانی اپنی بیگم کیلئے لے گۓ . کیا آپ نے ان سے کبھی سوال کیا کہ یہ بد نیتی اور بد دیانتی انھوں نے کیوں کی ؟؟؟؟   
عمران خان سے تو آپ ہر دن سوال کرتے ہیں . حضور اپنے آپ سے ، اپنے آبا سے اور اپنی جماعت سے بھی کچھ سوال ضرور کیجئے .... کٹھ پتلی آپ ہیں .اور آپ کے آبا آپ کو اپنی لوٹ مار بچانے کیلئے اپنے اشاروں پر نچا رہے ہیں !!!!   

Tuesday 8 January 2019

معصوم بچہ ؟

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے آج جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کی سماعت کے دوران فرمایا کہ بلاول بھٹو معصوم بچہ ہے . اس نے پاکستان آ کر کیا کیا ہے ؟   آپ نے مزید فرمایا کہ وہ تو صرف اپنی ماں کی وراثت لے کر چل رہا ہے ؟   
جہاں تک بلاول کی معصومیت کا تعلق ہے . اس میں ،  حسن اور حسین میں کوئی فرق نہیں ہے . وہ دونوں بھی معصوم ہیں . کیونکہ انھوں نے بھی کوئی کرپشن نہیں کی ؟   جب لندن کے فلیٹ خریدے گۓ . وہ دونوں بھی بہت چھوٹے تھے . اسی طرح جب بے نظیر بھٹو پہلی مرتبہ پاکستان کی وزیر اعظم بنی . بلاول اس وقت ابھی دودھ پیتے بچے تھے . لہذا جو اصول محترم چیف جسٹس بلاول پر لاگو کر رہے ہیں . حسن اور حسین پر بھی وہی اصول لاگو کیا جانا چاہیے ....ورنہ تو یہ دھرا معیار تصور کیا جاۓ گا .....
چیف جسٹس صاحب نے یہ بھی کہا کہ بلاول کا کبھی کاروبار سے تعلق نہیں رہا . حسن اور حسین کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ وہ بھی طالب علم تھے جب بقول انکی والدہ مرحومہ کہ لندن کے فلیٹ خریدے گۓ .   چیف صاحب کو چاہیے کہ نیب کی طرف سے حسن اور حسین کو جو اشتہاری قرار دیا گیا ہے . اس پر بھی نظر ثانی کریں !!!!
جہاں تک بلاول کی  والدہ کی وراثت کا تعلق ہے . اگر چیف جسٹس صاحب صرف دو کتابیں پڑھ لیں . تو ساری وراثت انکی سمجھ میں آ جاۓ گی ..ایک کتاب اردو میں ہے . بدعنوانی کی حکمرانی  (مجاہد حسین ) اور  دوسری کتاب ہے انگریزی میں ...(Capitalism's Achilles Heel by Raymond W. Baker)
معصوم بچہ اپنی پیدائش سے لیکر آج تک کچھ کئیے بغیر اربوں میں کھیل رہا ہے . جمہوریت کا راگ الاپتا ہے اور دوسری طرف والدہ کی سیاسی وراثت کو بھی ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا !!!!!!

Sunday 6 January 2019

اتنا شور اور واویلا کیوں ؟

پاکستانی سیاست کا پرانا وطیرہ ہے کہ جب بھی  بد عنوانی ،  چوری ،   لوٹ مار اور منی لانڈرنگ کے خلاف کوئی کاروائی  کی جاتی ہے . اپوزیشن اور وہ تمام لوگ جو حرام کی کمائی پر عیاشی کر رہے ہوتے ہیں . انکی جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے . جس طرح آج کل پی پی ،   نواز لیگ کے ساتھ ساتھ مولوی فضل الرحمان کی جمہوریت  ( جو کے اصل میں لوٹ مار ہے ) خطرے کی دوہائی دے رہی ہے . 
پاکستانی عوام کی اکثریت اس بات سے آ گاہ ہے کہ  ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں . خطرے میں لوٹ مار اور نا جائز دولت ہے . اور اسکے ساتھ ساتھ انہیں خطرہ ہے کہ وہ اب کبھی بھی اقتدار میں شائد واپس نہ آ سکیں !!
پچھلے 30،   سالوں میں تین تین بار اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود پی .پی اور نواز لیگ کے پاس عوام کو دکھانے کیلئے کچھ بھی نہیں . جب سوال کیا جاتا ہے کہ دونوں جماعتوں نے پاکستان کے عوام کے لیے کیاکارنامے سر انجام دئیے ہیں . تو جواب آتا ہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا . حالانکہ کام انھوں نے خود نہیں کیے . یہ  خود  ایک دوسرے کے خلاف سازش کرتے رہے . ایک دوسرے پر بد عنوانی اور لوٹ مار کے الزامات لگاتے رہے . اور ساتھ ساتھ اپنی ذاتی دولت میں اضافہ کرتے رہے . سرے محل اور ایون فیلڈ اسی دور کی یاد گاریں ہیں . لاہور میں زرداری ہاوس اور جاتی عمرا محل بھی اسی دور کی لوٹ مار کے نشان ہیں . 
صوبہ سندھ میں پی .پی کی یہ تیسری لگاتار حکومت ہے . ان گیارہ سالوں میں سندھ میں انھوں نے سندھی عوام کی کیا خدمت کی ہے ؟   کوئی ایک ایسا کام جس سے غریب سندھی عوام کا کوئی بلا ہوا ہو . کوئی نیا سکول ، کوئی نیا ہسپتال ،  عوامی فلاح کا کوئی ایک ادارہ ؟؟؟؟؟  کوئی بھی نہیں .  جب بھی ان سے پوچھا جاتا ہے . جواب میں کہتے ہیں . بھٹو اور بے نظیر نے اپنی جان قربان کی !!!!
ہمارا سوال ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے عوام کیلئے اپنی جان قربان کی یا  زرداری اینڈ کمپنی 
کی لوٹ مار کیلئے ؟؟؟؟   کیونکہ ان دونوں کی قربانی سے پاکستان کے عوام کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوا . ہاں زرداری اور اسکے حواریوں نے سات براعظموں میں اپنی جائیدادیں ضرور بنا لی ہیں .....
یہی حال نواز لیگ کا ہے . انکے پاس نواز شریف کی جلاوطنی ،   پنڈی لاہور موٹر وے ،   پنجاب کے تین شہروں میں میٹرو بس اور ایک نا مکمل اورینج ٹرین کے سوا اور کچھ نہیں . میٹرو بس اور ٹرین رہتی دنیا تک پنجاب کے عوام پر بوجھ رہیں گی ؟   حقیقت یہ ہے کہ ان تمام منصوبوں کا مقصد اپنی ذاتی تشئیر کے علاوہ اور کچھ نہ تھا !!
 لیکن ملک کے اندر اور باہر جائیدادیں بنانے میں شریف خاندان بھی زرداری سے پیچھے نہیں رہا . 
اب ذرا ذکر ہو جاۓ مولوی فضل الرحمان صاحب کا .  جب سے کشمیر کمیٹی اور اسلام آباد کے منسٹر انکلیو سے انھیں دیس نکالا ملا ہے .   موصوف کی بد حواسیاں دیکھنے کے قابل ہیں . ہر دن ان کا اسلام اور جمہوریت خطرے میں پڑ جاتے ہیں . فٹ بال کی طرح کبھی زرداری اور کبھی نواز شریف کے قدموں میں لوٹتے پھرتے ہیں . ابھی تک تو انھیں کامیابی نہیں ہوئی . انکی بے چینی سے پتا چلتا ہے کہ پلے سے خرچ کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے .  انہیں بھی قوم کے پیسوں پر عیاشی کرنے کی عادت پڑ چکی تھی . اب کیونکہ عمران خان انہیں گھاس نہیں ڈال رہے . اس لیے وہ  تحریک انصاف کی حکومت گرانے کیلئے سر گرم ہیں .  
آخر میں ذکر کرتے ہیں جناب بلاول (بھٹو )زرداری کا . جناب نے آج تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جسے وہ پاکستان کے عوام یا سندھ کے عوام کے سامنے پیش کر سکیں .  ہاں اپنے نانا اور والدہ کی قربانی کا ذکر ضرور کرتے ہیں . پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا کریڈٹ لیتے ہیں اور 73،   کے آئین کا ذکر کرتے ہیں . جہاں تک 73،   کے آئین اور ایٹمی پروگرام کا تعلق ہے پاکستان کے عوام نے ہمیشہ اس کا کریڈٹ بھٹو مرحوم کو دیا ہے . شائد یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے عوام نے پی.پی  کو تین مرتبہ ووٹ دے کر حکومت کرنے کا اختیار دیا . 
یہاں سوال بھٹو اور بے نظیر کا نہیں ، سوال یہ ہے کہ جناب بلاول زرداری اور انکے والد صاحب نے پاکستان کے عوام کے لیے کون سے کار ہاۓ نمایاں سر انجام دئیے ہیں . جنکے بدلے میں وہ لوٹ مار  کی کھلی چھٹی مانگ رہے ہیں ؟؟؟؟
پاکستان کے عوام کو یہ حقیقت پیش نظر رکھنی ہو گی کہ یہ تمام شور اور واویلا صرف اور صرف لوٹی ہوئی دولت بچانے کیلئے کیا جا رہا ہے .اس کا جمہوریت اور عوام کی فلاح سے کوئی واسطہ نہیں !!!!