Wednesday 21 August 2019

!! کرسٹل نائٹ

9, 10 نومبر 1938،   جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں . لاکھوں یہودیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے . ایک ہزار سے زائد یہودیوں کی عبادت گاہیں اور ساڑھے سات ہزار سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز تباہ کر دئیے جاتے ہیں . تیس ہزار سے زائد یہودیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے . یہ جرمنی میں یہودیوں کے خلاف سرکاری سر پرستی میں ظلم و ستم کی ابتدا ہوتی ہے . پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست اور جنگ کے بعد کی معاشی مشکلات کا الزام یہودیوں پر لگا کر ایک ایسا    ظالمانہ  نظام قائم کیا جاتا ہے . جس کی زد میں آ کر لاکھوں بے گناہ مارے جاتے ہیں . 
ایک  منفرد اعلی  و عرفہ ،  خالص آریائی جرمن نسل کا نظریہ نہ صرف لاکھوں یہودیوں کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے بلکہ لاکھوں یوروپی خانہ بدوش بھی اس نظریے کی بھینٹ چڑ جاتے ہیں . پانچ سال تک قتل و غارت گری کا وہ بازار گرم ہوتا ہے . جسکی اس سے پہلے انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ؟؟؟؟؟
اس جنگ میں نہ صرف جرمنی تباہ ہوا . بلکہ سارا یورپ (مغربی اور مشرقی )،   روس ،   مشرق وسطیٰ ،  چین ،  کوریا اور جاپان میں بھی تباہی ہوئی . جاپان کے خلاف امریکہ نے ایٹم بم بھی اسی جنگ میں استعمال کیا !
گو دوسری جنگ عظیم کی اور بھی بہت سی وجوہات تھیں . لیکن ان میں سے ایک اہم وجہ ہٹلر کی ایک خالص آریائی جرمن قوم کا نظریہ بھی تھا ......
یہودیوں کے خلاف اس کاروائی میں( SA) جرمن نازی پارٹی کی پیرا ملٹری فورس اور ہٹلر یوتھ ونگ نے نمایاں حصہ لیا . اس کاروائی کو   جرمن میں (Kristallnacht) انگریزی میں (Crystal Night) یا (Night of broken glass) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے . اردو میں ہم اسے ٹوٹے ہوۓ شیشوں کی رات کہہ سکتے ہیں .............
جو کچھ 1938،   میں جرمنی میں ہوا . وہی سب بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی 2019،  میں کرنے کی کوشش کر رہا ہے .. بھارتی وزیر اعظم کا نظریہ بھی وہی ہے جو جرمنی میں ہٹلر کا تھا . یعنی بھارت صرف ہندووں کا ہے . مسلمان اور دوسری اقلیتیں بھارت سے نکل جائیں اور اگر وہ بھارت میں رہنا چاہتے ہیں تو پھر ہندو بن جائیں ،،،،،،،،،،،،،،،     دلت اگرچہ ہندو ہی ہیں . لیکن انھیں ہندووں کی چار ذاتوں میں شمار نہیں کیا جاتا . انھیں  سب سے گھٹیا   ذات  سمجھا جاتا ہے.   یہ اچھوت ہیں .  مسلمانوں اور عیسائیوں   کے ساتھ ساتھ دلت بھی نریندرا مودی اور اسکے دائیں بازو کے مذہبی انتہا پسندوں کو قبول نہیں ....
بھارت کے بانی مہاتما گا ندھی بھی اسی مذہبی انتہا پسندی کا نشانہ بنے تھے . اسی سوچ نے 1947،   میں مسلمانوں کا قتل عام کروایا . مودی جب گجرات کے وزیر اعلی تھے . انھوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو مزید ہوا دی . گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ان ہی کے دور اقتدار میں ہوا . انہی فسادات کی وجہ سے مودی کو گجرات کے قصائی کا نام دیا گیا .  2014،   میں بھارت کے وزیر اعظم بننے کے بعد مودی نے اسی مسلم اور پاکستان دشمن   پالیسی کو آگے بڑھایا . جو ہندو مذہبی انتہا پسند پاکستان بننے سے پہلے کے اختیار کیے ہوۓ تھے  .... 
کشمیر میں مودی حکومت نے جو کیا ہے . اور جو آئندہ کرۓ گی . اس کا لازمی نتیجہ مزید مسلم کشی ہو گا . کشمیر میں شدید رد عمل آنا ہے . بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مسلح جدوجہد شروع ہو گی . جس کے رد عمل کے طور پر بھارت کے دوسرے علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف کاروائیوں میں مزید اضافہ ہو گا .  مودی کے اس اقدام سے انھیں وقتی فائدہ تو ہو گا . لیکن مستقبل میں اس سے بھارت کیلئے مشکلات بڑھیں گی .  
سات دہائیوں سے بھارتیوں نے ،   دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ،   سیکولر ،   آزاد ، پر امن بھارت کا جو امیج ساری دنیا میں بنایا تھا . مودی حکومت کے اس اقدام نے اس پر کالک مل دی ہے . اور ابھی مذہبی انتہا پسند اور کالک ملیں گے !!!!!   مودی نے بھارت کو ایک درد ناک انجام کے راستے پر ڈال دیا ہے . اس کے شعلے ہماری طرف بھی آئیں گے . ہمیں صبر اور استقامت کے ساتھ ڈٹے رہنا ہے !!!!!

No comments:

Post a Comment