Thursday 7 December 2023

طاقت مسائل کا حل نہیں

پچھلے تقریباً دو سال  کے دوران ، عمران خان کے ساتھ جس طرح کا سلوک روا رکھا گیا ہے .اسکی پاکستانی   تاریخ میں کوئی دوسری مثال  نہیں ملتی .قاتلانہ حملہ ، دو سو کے قریب مقدمے ، اسکے گھر پر حملہ ، گھر کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ ، عدالت کے اندر سے توہین آمیز طریقے سے گرفتار کرنا .جیل میں دہشت  گردوں  کی طرح کا سلوک ،آئین پاکستان کی خلاف  ورزی کرتے ہوۓ ، فیر  ٹرائل کا آئینی حق نہ دینا ، اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کرتے ہوۓ ،عمران  خان اور انکی اہلیہ کی کردار کشی !
پاکستان تحریک انصاف کی قومی ،صوبائی اور ضلعی سطح کی قیادت کے خلاف فسطائی ہتھکنڈے استعمال کرنا ، انکے خلاف جعلی مقدمے بنانا ، عورتوں ،بچوں  کو اٹھا لے جانا ، انکے کاروبار بند کرنا ، چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنا . غرض ہر وہ کام کیا گیا .جس کا مقصد سواۓ خوف و ہراس پھیلانے کے اور کچھ نہ تھا .
اس نوآبادیاتی ظلم و ستم کا مقصد یہ تھا کے پاکستان تحریک انصاف کو  جڑ سے اکھاڑ دیا جاۓ .یہ تمام کھلاڑی شائد انسانی تاریخ سے نا واقف ہیں . کسی بھی نظریے کو طاقت کے بل بوتے پر ختم نہیں کیا جا سکتا !جو بات عوام کے دل و دماغ  میں گھر  چکی ہو ، اسے ڈنڈے کے زور سے دبایا اور ختم نہیں کیا جا سکتا ، ہاں اس طریقے سے عوام کے دلوں میں ظالموں کے خلاف نفرت ضرور بڑھتی ہے . جو بڑھتی ہوئی صاف نظر آ رہی ہے .لیکن عقل کے اندھوں کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا ....
پچھلے پچہتر سالوں سے جو اس ملک کے ان داتا بنے بیٹھے ہیں . انھیں یہ معلوم ہونا چاہئیے کے انکے دن ،گنے جا چکے ہیں . یہ فرسودہ اور ظالمانہ نظام اب زیادہ  عرصہ نہیں چل سکتا .جن بے ساکھیوں کے  سہارے وہ چلانا چا رہے ہیں .انکے زریعے تو بلکل بھی نہیں . اب یہ مقتدر حلقوں پر منحصر ہے کہ وہ عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہتے ہیں .یا عوام کے سامنے دیوار بن کر ؟؟؟؟
برطانیہ کے بناۓ ہوۓ اس  استحصالی نظام نے اب گرنا ضرور ہے .اسکے ساتھ ان اداروں اور انگریز کے مسلط کیے ہوۓ افراد نے بھی !  انشاللہ !!!!

Monday 7 August 2023

!پی .ڈی .ایم کے ساتھ ہاتھ ہونے والا ہے

شہباز شریف ،فوجی جنتا کی خوشنودی کیلئے زمین و آسمان ایک کر چکے ہیں .انھوں نے ایسے ایسے کام کئیے ہیں . جو ان پر واجب بھی نہیں تھے .جس تیزی سے انھوں نے (پی .ڈی .ایم ) پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ، اسکی پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی .   وزیر اعظم نے مرشد کی تسبیح اپنے گلے میں ڈالی ہوئی ہے . جہاں جاتے ہیں حافظ مرشد کے نام کی مالا جپتے رہتے ہیں .انکا بس نہیں چل رہا کہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں انکے مالشی دماغ میں جو منصوبے ہیں . ان پر  بھی  مرشد کے نام کی تختی لگا دیں ....
شہباز شریف  اس تابعداری کا بہت سا فائدہ  پہلے ہی اٹھا چکے ہیں .اپنے اور اپنے بچوں کے تمام کیس ختم کروا چکے ہیں .اچھا خاصہ مال پانی بھی بنا چکے ہیں .اپنی اس شاندار کارکردگی وہ مطمئن ہیں کہ مستقبل میں بھی مرشد کی نظر کرم ان پر رہے گی .
اب ایک ملین ڈالر سوال ہے کہ کیا اس کا کوئی فائدہ (نون لیگ )کو بھی ہوا ہے یا مستقبل میں ہو گا ؟  اس سوال کا جواب جاننے کیلئے زیادہ ، تردد کی ضرورت نہیں . حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے . اور ابھی تک نواز شریف پاکستان واپس نہیں آ سکے .اور نہ نگران سٹ اپ میں انکے واپس آنے کا کوئی امکان ہے .
اگرچہ نواز شریف ، عمران خان کی حکومت گرانے میں پیش پیش تھے . ان سے مشاورت بھی کی جاتی رہی . بظاہر انکے احکامات بھی مانے گۓ .انہی کے اصرار پر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ لگایا گیا .لیکن جو معاملات شہباز شریف اور سابق چیف جنرل باجوہ کے درمیان طہ ہوۓ .انکی کوئی خبر نواز شریف کو نہیں تھی . بعض با خبر حلقوں کے مطابق دونوں کے درمیان یہ اتفاق تھا کہ نواز شریف کو لندن ہی میں رہنے دیا جاۓ گا .اور مزے کی بات یہ ہے کہ شہباز شریف نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ بڑے بھائی جان کو لندن ہی میں رہنے دیں اور  مجھے موقع دیں میں آپکی ہر ہدایت پر سر تسلیم خم کروں گا .آپکو شکایت کا کوئی موقع نہیں دوں گا .یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بھائی کے وزیر اعظم ہوتے ہوۓ . پندرہ ماہ گزر جانے کے بعد بھی نواز شریف ابھی تک پاکستان واپس نہیں آ سکے .
جہاں تک  زرداری  صاحب کا تعلق ہے .وہ  مطمئن ہیں کہ سندھ تو ان ہی کے پاس رہے گا .انھوں نے اسٹبلشمنٹ کی جو خدمت کی ہے .اس کا انعام تو انھیں ضرور ملے گا .بلاول وزیر اعظم نہیں تو وزیر خارجہ تو ہونگے .اور سندھ میں جس طرح انھیں اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے کی کھلی چھٹی اب تک ملی ہوئی تھی وہ اسی طرح برقرار رہے گی .
مولوی فضل الرحمان صاحب کو شائد اسی تنخواہ پر کام کرنا پڑے گا .گو انھیں مال پانی بنانے کے مواقع اسی طرح میسر رہیں گے . اسٹبلشمنٹ انھیں صدر پاکستان بنانے کے حق میں نہیں .ورنہ عارف علوی صاحب کو دباؤ ڈال کر استفیٰ لینا کوئی مشکل کام نہیں تھا .
پی .ڈی .ایم کی جماعتیں ، توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نا اہلی اور سزا پر خوش تو بہت ہیں . لیکن انھیں یہ بات پلے سے باندھ لینی چاہئیے کہ یہ ہتھیار انکے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہے . اسٹبلشمنٹ مقرر وقت پر الیکشن  کرانے کے حق میں نہیں .نگران سٹ اپ کو طول دیا جاۓ گا .اگر ،پی .ڈی .ایم کے بڑے لیڈروں میں سے کسی نے  چوں چراں کرنے کی کوشش کی تو انھیں بھی توشہ خانہ کیس بنا کر اندر کیا جا سکتا ہے .آصف علی زرداری .. نواز شریف .. یوسف رضا گیلانی .. اور خاقان عباسی جیسے لوگوں کو بہت محتاط رہنا ہو گا . پاکستانی سیاست میں ہر حربہ جائز ہے .
بعض اطلاعات ہیں کہ نگران سٹ اپ کے آتے ساتھ ہی کچھ لوگوں کے خلاف کرپشن کے کیس کھولے جا سکتے ہیں .یہ ایک دوسری طرح کے ترازو کے پلڑے برابر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے .اسٹبلشمنٹ عوام میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کیلئے کچھ اور لوگوں کو بھی سزا ،دلوا   ،سکتی ہے . تاکہ یہ ثابت کیا جاۓ کہ ہم صرف عمران خان کے خلاف نہیں بلکہ ہم تمام کرپٹ لوگوں کے خلاف ہیں .
ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑے گی 
ہاں اہل ستم ، مشق ستم کرتے رہیں گے .
فیض احمد فیض .

Saturday 5 August 2023

تباہی کاذمہ دار کون ؟

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان کی ہر شعبے میں تنزلی اور تباہی کی ذمہ دار اس ملک کی اشرافیہ ہے . جسے انگریز سرکار نے بڑی مکاری اور محنت سے پیدا کیا . پھر اسے پروان چڑھایا اور پھر تاج برطانیہ کے مفادات کے تحفظ کیلئے اسے اقتدار کے ایوانوں تک رسائی دی . 
پاکستان کے قیام سے پہلے اس اشرافیہ کی اکثریت کانگرس کی حمایتی تھی .اور پاکستان کے قیام کی مخالف . لیکن جب انھوں نے قائد اعظم کی قیادت میں پاکستان کا قیام شرمندہ تعبیر ہوتے دیکھا تو وہ جوک در جوک مسلم لیگ میں شامل ہو گے . تاریخ شائد ہے کہ ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کا تحفظ تھا .پاکستان کی فلاح و بہبود کبھی بھی ان کا مطمع نظر نہیں تھی . 
یہ تمام ، نواب ، سردار ،جاگیردار اور پیر وہ تھے جنھوں نے نہ صرف سکھوں کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا .بلکہ اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی میں اپنے ہم وطنوں کے خلاف غداری کی . مجاہدین کی مخبری کے عوض ، پیسے اور خطاب لیے . اور دہلی پر انگریز کے حملے اور قبضے میں معاون اور مددگار بنے . 
جنگ آزادی کے بعد جو بچے کچے مجاہدین   مختلف علاقوں میں چھپ گۓ . ان لوگوں نے ڈھونڈ ڈھونڈ کرانھیں  انگریز کے حوالے کیا اور خوب مراعات حاصل کیں . پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں ، نہ صرف ملکہ کے وار فنڈ میں چندے دئیے بلکہ لوگوں کو انگریز فوج میں بھرتی ہونے کی ترغیب بھی دی . اس کے ساتھ ساتھ ملکہ برطانیہ کی کامیابی کیلئے خصوصی دعائیں بھی کروائی گئیں .
پاکستان کے قیام ، قائد کی وفات اور خاص طور پر وزیر اعظم لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد ،جس گروہ نے سب سے پہلے اقتدار پر قبضہ کیا وہ نوکر شاہی تھی . اس کے پاس کیونکہ بندوق کی طاقت نہیں تھی . اسلئے اس نے فوج کو ( جو نئی نئی  برٹش  انڈین آرمی سے ) پاکستان آرمی بنی تھی اپنے ساتھ شامل کر لیا . اس کے بعد کی تاریخ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں .
انیس سو اکاون میں  جنرل گریسی  پاکستان آرمی کے چیف کی ذمہ داری سے سبکدوش ہو گۓ . انکے بعد چار سینئر جرنیل تھے جن میں سے کسی ایک کا انتخاب ہونا تھا . میجر جنرل  اکبر خان ، میجر جنرل  افتخار خان ،میجر جنرل اشفاقُل ماجد اور میجر جنرل -این -اے -ایم رضا ..
 میجر جنرل افتخار خان کا نام پہلے پاکستانی آرمی چیف کیلئے تجویز کیا گیا . وہ اس وقت برطانیہ میں سینئر سٹاف آفیسر کورس مکمل  چکے تھے . وہ کمان سمبھالنے کیلئے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں جہاز کے حادثے میں انکا انتقال ہو گیا . اس کے بعد سکندر مرزا نے جو اس   وقت ڈیفینس سیکٹری تھے ، انھوں نے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو تین سینئر آفیسرز کو بائی پاس کر کے ایوب خان کو آرمی چیف مقرر کرنے پر رضا مند کر لیا .  حالانکہ ایوب خان کا نام سینئر ترین جنرلز کی لسٹ میں شامل بھی نہیں تھا ....
وزیر اعظم کو کہا گیا کہ ایوب خان (شریف )آدمی  ہے ، سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا اور سول حکومت کا وفادار رہے گا . 
سکندر مرزا کی اس مہربانی کا بدلہ ایوب خان نے یوں چکایا کے ، اکتوبر اٹھاون کے مارشل لاء کے صرف دو ہفتے بعد ہی ملک کے صدر سکندر مرزا کو جلا وطن کر دیا . 
پاکستان کی تباہی اور ملک کے ہر شعبے میں تنزلی کے ذمہ دار پانچ بڑے طبقے یا گروہ ہیں .
جج -جرنیل - جاگیردار -جہادی - اور جرنلسٹ 
اگرچہ نوکرشاہی (بیور و کریسی )کا  کردار بھی بہت مکروہ رہا ہے .نوکر شاہی ،فوجیوں اور سیاستدانوں دونوں کو قانون شکنی کے نت نۓ طریقے سکھاتی رہی ہے .یہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں .
انکے علاوہ ، تمام نمبر دو کام کرنے والے ، ذخیرہ اندوز ، منشیات فروش ، سمگلنگ کرنے والے ، جعلی ادویات بنانے والے ، لینڈ مافیا ، ملاوٹ کرنے والے ، اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ، اوپر بیان کردہ پانچ طبقات کے 
رہین منت ہوتے ہیں .یہ ایک دوسرے کے مددگار ہوتے ہیں کیونکہ ان سب کے مفادات مشترک ہیں .
اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے . تو ان طبقات کی شیطانی گرفت کو کاٹنا پڑے گا . اس کے بغیر پاکستان میں ،قانون ، انصاف ، رواداری ،بھائی چارے ، برابری اور ملک کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ؟

Wednesday 28 June 2023

!میثاق لوٹ مار

البرٹ آئین سٹائن .. نے پاگل پن کی تعریف کرتے ہوے لکھا تھا ، کہ ایک ہی کام ، بار بار کرنا اور پھر یہ توقع رکھنا کہ اس بار نتیجہ پہلے سے مختلف ہو گا .... پاگل پن ہے ..
اگر پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھا جاۓ تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں . کہ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ سے یہ توقع رکھنا کہ جو کام وہ پچھلے پنتیس برسوں میں نہیں کر سکے . اس بار اقتدار میں آ کر ....کر گزریں گے . انتہا درجہ کا پاگل پن ہے .........یا 
جو کام ایوب خان ..یحییٰ خان ..ضیاالحق ..پرویز مشرف .. قمر باجوہ ..اپنی تمام تر طاقت ، قوّت اور بیرونی طاقتوں کی مدد و حمایت کے باوجود نہیں کر سکے . وہ عاصم منیر بندوق کے زور سے ..صحافتی طوائفوں ، کرپٹ نوکر    شاہی ، قبضہ گروپوں ، ڈاکوؤں اور چوروں کو  ساتھ ملا کر ..سر انجام دے لے گا .   پاگل پن کی وہ انتہا ہے جس کے آگے تباہی کی لا محدود گھاٹی ہے .جس سے بچنا اس نظام کے بس کی بات نہیں ؟
زرداری اور نواز شریف جو کھیل کھیلنا چاہ رہے ہیں ، یہ وہی کھیل ہے جو نواز اور بینظر نے پرویز مشرف کے زمانے میں کھیلا تھا . اس وقت اسے میثاق جمہوریت کا نام دیا گیا تھا . اگرچہ اس کا مقصد اپنے اپنے اقتدار کی رہ ہموار کرنا تھا . بینظر امریکہ اور نواز شریف سعودی عرب کی مدد سے پاکستان واپس آۓ .اس وقت بھی یہی طہ ہوا تھا کہ پہلی باری بینظر کو اور دوسری باری نواز شریف کو دی جاۓ گی . 
اس مرتبہ بھی وہی پرانا سکرپٹ ہے .  پہلی باری تو  زرداری کے فرزند کو دی جاۓ گی .ہو سکتا ہے دوسری باری میں نواز شریف کے ساتھ ہاتھ ہو جاۓ اور شہباز شریف کو دوسری باری دے دی جاۓ !!!!
ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ہم چوبیس کروڑ عوام  کا نہیں . بلکہ کوئی کمرشل پلازا ہے . جسے پہلے ایک کو کراۓ پر دیا 
جاۓ گا اور پھر دوسرے کو ...دونوں اپنا اپنا حصہ ، بقدر جشہ وصول کریں گے .  لیکن مالک وہی رہے گا جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے !!!!
ہم اسے میثاق لوٹ مار بھی کہہ سکتے ہیں اور میثاق پاگل پن بھی !
خرد کا نام جنوں پڑ گیا   جنوں کا خرد 
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے      .......... (حسرت موہانی )

Thursday 23 February 2023

وزیراعظم کی اسکارٹ سروس ؟

پاکستان کے تمام قلم فروش دانشور ، صحافی ، وڈے ابے کے نکے نکے بچے ، خاندان زرداریاں کے ڈاکو ، خاندان شریفان کے لٹیرے ، مولوی فضل ....(عرف زمین گرم )، دو نمبر کام کرنے والے ، قبضہ گروپ ، ملاوٹ کرنے والے ،  ٹیکس چور ، منشیات فروش ، سمگلنگ کرنے والے ، سرکاری خزانے کو باپ کا مال سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے ، اور وہ تمام سردار ، نواب ، جاگیردار ، مذہبی پیر خانوادے ، جو شاہ برطانیہ کی لمبی عمر اور تا حیات اقتدار کی دعائیں کرتے نہ تھکتے تھے .
 ان سب کو آج کل یہ فکر کھاۓ جا رہی ہے . کہ دنیا کے چھ ، سات ممالک  کو عمران خان کا دوبارہ انتخاب جیت کر آنا اور وزیر اعظم پاکستان منتخب ہونا ، قابل قبول نہیں ہو گا . ان سب کے ساتھ ساتھ ، نوکر شاہی   اور   افسر شاہی (خاکی ) کو بھی ، عمران خان قبول نہیں .
لہذا بہتر یہی ہے کہ انتخابات نہ کراۓ جائیں . کیونکہ اس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے . اس لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر انتخابات ملتوی کر دئیے جائیں .
ان سب کو اپنی اپنی فکر ہے .لیکن کسی کو پاکستان کے عوام کی کوئی فکر نہیں اور نہ پروہ     ہے .پاکستان کے عوام جو اس ملک کے سب سے بڑے(اسٹیک ہولڈر ) ہیں . انھیں کوئی پوچھ ہی نہیں رہا . کہ وہ کیا چاہتے ہیں .جنکے خون، پسینے کی کمائی پر یہ تمام جونکیں پل رہی ہیں . انکا کہیں ذکر ہی نہیں ہو رہا ؟؟؟؟
انکی رعونت ، تکبر ، غرور اور پاکستان کے عوام سے نفرت کی کوئی انتہا نہیں . ان سب کا خیال ہے کہ وہ سب ملکر   پاکستان کے عوام کو جس سمت چاہیں گے ، ہانک کر لے جائیں گے . ان کو یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ پاکستان کے عوام کی ایک انگڑائی ان سب کے اقتدار اور محلوں کو ....خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جاۓ گی . انکو رضا شاہ پہلوی کی طرح پوری دنیا میں سر چھپانے کی جگہ بھی نہیں ملے گی ....
اگر خود ساختہ (اشرافیہ ) جو کہ حقیقت میں (دلالیہ )ہے . کو چھ ..سات ممالک کی ناراضگی کی اتنی فکر ہے اور انکو راضی اور خوش رکھنا ہی انکا  مقصد حیات ہے .تو ہمارا مشورہ ہے کہ وزیر اعظم جناب شہباز شریف کی زیر نگرانی ایک (نیشنل ایسکورٹ کمیٹی )بنا دیں . جس میں ٹاپ کی بارہ -پندرہ ماڈل شامل ہوں .جب بھی حکومت (اشرافیہ -کنجیریہ )کو یہ لگے کہ کسی بڑے ملک کا ....صدر ، وزیر اعظم ، امیر ، بادشاہ یا کوئی ڈکٹیٹر ان سے ناراض ہے . تو اسے راضی کرنے کیلئے. اس ( ایسکورٹ کمیٹی )میں سے چند منظور نظر کو اسکے پاس روانہ کر دیں .تاکہ وہ ان کا دل خوش کر کے مطلوبہ نتائج حاصل کر سکیں . کیونکہ (کنجر ) گاہک کو خوش کر کے ہی اپنا مقصد حاصل کرتے ہیں .
(Prime Minister's Escort Service)
 

Thursday 19 January 2023

!خاموشی اور رضامندی

مشہور امریکی ، ادیب ، ڈرامہ نگار ، سماجی کارکن اور استاد .... ہاورڈ زن ..(Howard Zinn).. لکھتے ہیں کہ عام طور پر (عوام ) کی خاموشی کو رضامندی پر معمول کر لیا جاتا ہے .
جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ؟
خاموشی ، قوموں کی زندگی میں وہ وقت ہوتا ہے . جب پسے ہوۓ طبقے ، غریب ، مجبور ، لاچار اور مظلوم لوگ ، آئستہ  آئستہ، اس نتیجے پرپہنچ رہے ہوتے ہیں کہ حکمران بے حس ہیں . وہ عوام کے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے . لہذا ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا جاۓ .
کیا آپ کو نہیں لگتا کہ (ہم سب )پاکستان کے عوام اس نتیجے پر  پہنچ چکے ہیں اور ان سب مفاد پرستوں کے خلاف سیسہ پلائی ، ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہو چکے ہیں .اب انکا کوئی داؤ کارگر نہیں ہو رہا .عوامی آگہی کا یہ ایک ایسا معجزہ ہے .جس نےانکی  نیندیں حرام کی ہوئی ہیں . جو بھی داؤ وہ چلتے ہیں . عوام واپس انکے منہ پر دے مارتی ہے .
اب اس مملکت خداداد میں وہی ہو گا جو پاکستان کے عوام چاہیں گے .... انشااللہ !!

Wednesday 18 January 2023

!کارل مارکس کی ایک تحریر

کارل مارکس ، لکھتے ہیں کہ ....
یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہے کہ جاگیروں اور نجی جائیدادوں کے موجودہ حقوق کس بنیاد پر جائز ہیں .سب سے پہلی دستاویز تو تلوار کی نوک سے تحریر کی گئی . جسے جرنیلوں اور سپاہیوں نے اپنے ہاتھ سے لکھا .اور قیمت کے عوض ، تلوار ، خنجر اور نیزے کی ضربیں لگا کے انسانی خون کی مہریں ثبت کی گئیں . 
وہ حضرات جو یہ فرماتے  ہیں کہ وقت ہی ناجائز کو جائز بنا دیتا ہے .  از راہ کرم اس سوال کا تسلی بخش جواب دیں .کہ کسی گناہ کو نیکی بننے کیلئے کتنا وقت درکار ہوتا ہے . اور کس سالانہ شرح سے ایک غیر قانونی اور ناجائز ، سودا ، قانونی اور جائز بن جاتا ہے .