Monday 7 August 2023

!پی .ڈی .ایم کے ساتھ ہاتھ ہونے والا ہے

شہباز شریف ،فوجی جنتا کی خوشنودی کیلئے زمین و آسمان ایک کر چکے ہیں .انھوں نے ایسے ایسے کام کئیے ہیں . جو ان پر واجب بھی نہیں تھے .جس تیزی سے انھوں نے (پی .ڈی .ایم ) پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ، اسکی پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی .   وزیر اعظم نے مرشد کی تسبیح اپنے گلے میں ڈالی ہوئی ہے . جہاں جاتے ہیں حافظ مرشد کے نام کی مالا جپتے رہتے ہیں .انکا بس نہیں چل رہا کہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں انکے مالشی دماغ میں جو منصوبے ہیں . ان پر  بھی  مرشد کے نام کی تختی لگا دیں ....
شہباز شریف  اس تابعداری کا بہت سا فائدہ  پہلے ہی اٹھا چکے ہیں .اپنے اور اپنے بچوں کے تمام کیس ختم کروا چکے ہیں .اچھا خاصہ مال پانی بھی بنا چکے ہیں .اپنی اس شاندار کارکردگی وہ مطمئن ہیں کہ مستقبل میں بھی مرشد کی نظر کرم ان پر رہے گی .
اب ایک ملین ڈالر سوال ہے کہ کیا اس کا کوئی فائدہ (نون لیگ )کو بھی ہوا ہے یا مستقبل میں ہو گا ؟  اس سوال کا جواب جاننے کیلئے زیادہ ، تردد کی ضرورت نہیں . حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے . اور ابھی تک نواز شریف پاکستان واپس نہیں آ سکے .اور نہ نگران سٹ اپ میں انکے واپس آنے کا کوئی امکان ہے .
اگرچہ نواز شریف ، عمران خان کی حکومت گرانے میں پیش پیش تھے . ان سے مشاورت بھی کی جاتی رہی . بظاہر انکے احکامات بھی مانے گۓ .انہی کے اصرار پر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ لگایا گیا .لیکن جو معاملات شہباز شریف اور سابق چیف جنرل باجوہ کے درمیان طہ ہوۓ .انکی کوئی خبر نواز شریف کو نہیں تھی . بعض با خبر حلقوں کے مطابق دونوں کے درمیان یہ اتفاق تھا کہ نواز شریف کو لندن ہی میں رہنے دیا جاۓ گا .اور مزے کی بات یہ ہے کہ شہباز شریف نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ بڑے بھائی جان کو لندن ہی میں رہنے دیں اور  مجھے موقع دیں میں آپکی ہر ہدایت پر سر تسلیم خم کروں گا .آپکو شکایت کا کوئی موقع نہیں دوں گا .یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بھائی کے وزیر اعظم ہوتے ہوۓ . پندرہ ماہ گزر جانے کے بعد بھی نواز شریف ابھی تک پاکستان واپس نہیں آ سکے .
جہاں تک  زرداری  صاحب کا تعلق ہے .وہ  مطمئن ہیں کہ سندھ تو ان ہی کے پاس رہے گا .انھوں نے اسٹبلشمنٹ کی جو خدمت کی ہے .اس کا انعام تو انھیں ضرور ملے گا .بلاول وزیر اعظم نہیں تو وزیر خارجہ تو ہونگے .اور سندھ میں جس طرح انھیں اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے کی کھلی چھٹی اب تک ملی ہوئی تھی وہ اسی طرح برقرار رہے گی .
مولوی فضل الرحمان صاحب کو شائد اسی تنخواہ پر کام کرنا پڑے گا .گو انھیں مال پانی بنانے کے مواقع اسی طرح میسر رہیں گے . اسٹبلشمنٹ انھیں صدر پاکستان بنانے کے حق میں نہیں .ورنہ عارف علوی صاحب کو دباؤ ڈال کر استفیٰ لینا کوئی مشکل کام نہیں تھا .
پی .ڈی .ایم کی جماعتیں ، توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نا اہلی اور سزا پر خوش تو بہت ہیں . لیکن انھیں یہ بات پلے سے باندھ لینی چاہئیے کہ یہ ہتھیار انکے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہے . اسٹبلشمنٹ مقرر وقت پر الیکشن  کرانے کے حق میں نہیں .نگران سٹ اپ کو طول دیا جاۓ گا .اگر ،پی .ڈی .ایم کے بڑے لیڈروں میں سے کسی نے  چوں چراں کرنے کی کوشش کی تو انھیں بھی توشہ خانہ کیس بنا کر اندر کیا جا سکتا ہے .آصف علی زرداری .. نواز شریف .. یوسف رضا گیلانی .. اور خاقان عباسی جیسے لوگوں کو بہت محتاط رہنا ہو گا . پاکستانی سیاست میں ہر حربہ جائز ہے .
بعض اطلاعات ہیں کہ نگران سٹ اپ کے آتے ساتھ ہی کچھ لوگوں کے خلاف کرپشن کے کیس کھولے جا سکتے ہیں .یہ ایک دوسری طرح کے ترازو کے پلڑے برابر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے .اسٹبلشمنٹ عوام میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کیلئے کچھ اور لوگوں کو بھی سزا ،دلوا   ،سکتی ہے . تاکہ یہ ثابت کیا جاۓ کہ ہم صرف عمران خان کے خلاف نہیں بلکہ ہم تمام کرپٹ لوگوں کے خلاف ہیں .
ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑے گی 
ہاں اہل ستم ، مشق ستم کرتے رہیں گے .
فیض احمد فیض .

No comments:

Post a Comment