Sunday 27 August 2017

معصوم زمانہ ؟

آخر کار سابق صدر جناب آصف علی زرداری معصوم زمانہ قراردے دئیے گۓ ... اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے آج 16، سال بعد انھیں با عزت بری کر دیا ... وہی ہوا جو ہمیشہ ایسے کیسوں میں ہوتا ہے .... نا کافی ثبوت !!!!!!
پاکستان میں رائج نظام بنایا ہی اشرافیہ نے ہے اور یہ نظام اس غلیظ اشرافیہ کو ہی تحفظ دیتا ہے .. ہم عوام کو اب یہ سمجھ آ جانی چاہیے کہ سواۓ ایک عمران خان کے باقی سب کیوں اس نظام کو برقرار رکھنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں . انہیں یہ نظام اس لیے عزیز ہے کیونکہ یہ غریب کےلیے لوہے کی مضبوط زنجیر اور صاحب اقتدار کیلئے وہ معمولی سا داگہ ہے جسے یہ ایک جھٹکے میں توڑ کر نکل جاتے ہیں . اور پھر معصومیت کا دعوا بھی کرتے ہیں ....
نواز شریف جس 6 کروڑ ڈالر کو پاکستان واپس لانے کا دعوا کرتے تھے اور انکے بھائی وزیر آعلی پنجاب جس آصف علی زرداری کو سڑکوں پر گسیٹنے کا اعلان کرتے تھے ... آج انکی طرف سے ایک لفظ بھی سننے میں نہیں آیا ؟  شائد ایک بار پھر میثاق جمہوریت ان کے آڑے آ رہا ہے ؟؟؟؟؟
کیا اب بھی پاکستان کے عوام کو شک ہے کہ مک مکا نہیں ہو رہا ؟؟؟ 

Friday 18 August 2017

مفادات کی سیاست

مولوی فضل الرحمن پاکستانی سیاست کے وہ شہسوار ہیں. جنہیں ہر قسم کے حالات میں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا آتا ہے . حکومت چاہے دائیں بازو کی ہو یا بائیں بازو کی ، یا ڈکٹیٹر کی ؟ وہ اپنا حصہ وصول کر لیتے ہیں . پرویز مشرف کے دور حکومت میں وہ ایم - ایم - اۓ کا حصہ تھے اور خبیر پختون خوا میں حکومت میں شریک ہو کر اقتدار کے خوب مزے لوٹے !!!!!
جناب نے آج اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ نیب ایک آمر کی تخلیق ہے . ہمارا ا س ادارے پرپہلے دن سے ہی اعتماد نہیں !!!! دوسری طرف 62, 63 کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان شقوں کو آئین کا حصہ رہنا چاہئیے ......
مولوی صاحب سے گزارش ہے کہ 62, 63  بھی ایک آمر ضیاء الحق نے آئین کا حصہ بنایا تھا .... اگر ایک آمر کا بنایا ہوا ادارہ آپ کو قبول نہیں - تو ایک اور آمر کی طرف سے آئین میں شامل کردہ دو شقیں 62, 63 کیسے آپ کو قبول ہیں ؟؟؟؟؟؟
کیا یہ بقول محترم سہیل وڑائچ ---- کھلا تضاد نہیں !!!!!
یا زمینی حقائق ( ذاتی مفاد ) کا تقاضہ ہے ؟؟؟؟؟

Tuesday 15 August 2017

!!!!معصوم ، نظریاتی ،حادثہ اور نیند

میاں نوازشریف واقعی معصوم ہیں . آج 4 سال بعد انھیں مزار اقبال یاد آیا . 3 مرتبہ ملک کا وزیر اعظم رہنے کے بعد انھیں پاکستان کے غریب عوام کی مشکلات کا احساس ہوا. ملک میں انصاف کی فوری فراہمی میں حائل رکاوٹوں کا خیال آیا . سالوں اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد سانحہ مشرقی پاکستان کی یاد آئی . ووٹ کا تقدس ، جمہور کی حکمرانی بھی یاد آئی .... فرسودہ نظام کو بدلنے اور ملک میں انقلاب برپا کرنے کا خیال آیا .... انھیں اپنا نظریاتی ہونا بھی یاد آیا ...
کاش یہ سب انھیں 2013, میں جب انھوں نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اس وقت یاد آتا ؟؟؟  اور وہ سب کچھ جو وہ اب کرنا چاہتے ہیں انھوں نے 4، سال پہلے شروع کیا ہوتا . تو آج آپ کف افسوس نہ مل رہے ہوتے ؟
جشن آزادی کے موقع پر قوم کو مبارک باد دینے کے بجاۓ جناب نواز شریف صاحب قوم کو ایک اور سانحے سے ڈراتے رہے .... سابق وزیر اعظم کی مایوسی تو سمجھ میں آتی ہے . لیکن ان کا قوم کو بھی مایوس کرنا ہماری سمجھ سے باہر ہے .... حضور نیند سے بیدار ہو جائیں .. خواب و خیال کی دنیا سے باہر نکل آئیں . آپ کو قدرت نے 3 مرتبہ موقعہ دیا . لیکن آپ کوئی مثبت کام نہ کر سکے . آپ ملک کے کسی بھی ادارے کو مضبوط نہ کر سکے .. کیا آپ نے کوئی نظام قائم کرنے کی کوشش کی ؟؟؟؟ آپ نے اقربا پروری ، لوٹ مار ، رشوت ستانی ، اختیارات کا نا جائز استعمال ، قومی وسائل کی بندر بانٹ کے کلچر کو فروغ دیا ... آپ کے ساتھ جو ہوا اور جو کچھ آگے ہو گا . اسے مکافات عمل کہتے ہیں . آپ نے جو بویا وہ آپ کاٹ رہے ہیں ... 

Sunday 13 August 2017

!!!!اقتدار کا شوق نہیں

سابق وزیر اعظم نواز شریف 4 دن تک واویلا کرتے رہے کہ انھیں بلا وجہ اقتدار سے ہٹا دیا گیا . اسلام آباد سے لاہور تک وہ یہ سوال کرتے رہے کہ انھیں کیوں نا اہل کیا گیا . ان کا قصور کیا ہے .. وہ عوام سے سوال کرتے رہے کہ کیا انھیں ( عوام ) کو پتہ ہے کہ نواز شریف کو کیوں نا اہل قرار دیا گیا ... کیا آپ کو یہ فیصلہ قبول ہے ؟؟؟؟
 جناب نواز شریف نےساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ انھیں اقتدار کا کوئی شوق نہیں ؟؟  وہ عوام کے ووٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے ... یہ تماشہ اب نہیں چلے گا ....
20 کروڑ عوام ووٹ دیتے ہیں اور 5 لوگ ایک منٹ میں نکال دیتے ہیں ؟؟؟؟؟؟
جناب سابق نا اہل وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ آپ کو کب 20 کروڑ عوام نے ووٹ دیا تھا .... آپ کو 2013، کے انتخابات میں کوئی ایک کروڑ چالیس لاکھ ووٹ ملے تھے ..اور دوسری بات یہ ہے کہ آپ عوام کے براہ راست ووٹ سے منتخب نہیں ہوۓ ، بلکہ آپ کو قومی اسمبلی کے ممبران نے وزیر اعظم منتخب کیا تھا ....
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ آپ پاکستان میں کوئی انقلاب لائیں گے ؟ حضور وہ وقت اب گزر چکا .... اگر آپ نے کوئی انقلاب لانا ہوتا تو آپ اب تک لا چکے ہوتے ...
کیا آپ جب 2013، میں وزیر اعظم منتخب ہوۓ تھے ، آپ کو نہیں معلوم تھا کہ ملک میں انصاف نا پید ہے ... دادا کا مقدمہ، پوتا لڑتا ہے ؟  ملک میں معاشی اور معاشرتی انصاف نہیں ؟؟؟؟ 
مرکز میں آپکی جماعت کی حکومت ہے . پنجاب میں بھی آپکی جماعت حکمران ہے اور آپ کے چھوٹے بھائی وزیرآعلی ہیں .. آپ کس کے خلاف انقلاب لائیں گے ؟؟؟؟ 9 سال سے آپکے بھائی پنجاب میں حکمران ہیں ، کیا پنجاب میں انصاف آسانی سے مل رہا ہے ؟   کیا پنجاب میں ، تعلیم ، صحت اور امن و امان کی صورت حال غیر معمولی ہے . اگر آپ مرکز میں 4, سالوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں لا سکے اور آپ کے بھائی 9، سالوں میں پنجاب میں کوئی تیر نہیں مار سکے تو اب آپ کون سے انقلاب کی نوید دے رہے ہیں ....
جہاں تک آپ کے اس دعوے کا تعلق ہے کہ آپ کو اقتدار کا کوئی شوق نہیں ؟؟؟ حضور آپ کا اصل مقصد ہی اقتدار ہے ... اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ اتنا واویلا نہ کر رہے ہوتے ؟؟؟ کیونکہ ملک میں جمہوریت تو قائم ہے آپ کے نامزد کردہ ایک فرد نے وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا ہے . کابینہ بن چکی ، کاروبار مملکت چل رہا ہے ... کیا جمہوریت آپ کے اقتدار کا نام ہے ؟؟؟؟؟؟

Friday 4 August 2017

!!!!عبوری ،مستقل وزیراعظم اورموروثی جمہوریت

45، دنوں کیلئے آنے والے عبوری وزیر اعظم نے حلف اٹھا لیا اور آج ان کے حلف اٹھانے کے تیسرے دن وفاقی کابینہ نے بھی حلف اٹھا لیا ... کابینہ میں 43، وزرا شامل ہیں ... 
اگرچہ کہا یہ گیا کہ خاقان عباسی عبوری وزیر اعظم اور مستقل وزیر اعظم شہباز شریف  ہونگے. لیکن اب یہ واضح ہو رہا ہے کہ موجودہ سیٹ آپ 2018، کے الیکشن تک رہے گا ... شہباز شریف کسی صورت بھی پنجاب چھوڑنا نہیں چاہتے . کیونکہ پنجاب ان کا پاور بیس ہے .... پنجاب کی ساری انتظامیہ اور وسائل انتخاب جیتنے کی کنجی ہیں .... 
نواز شریف کی نہ اہلی نے خود ساختہ پاکستانی جمہوریت کو عوام کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے ... سابق وزیر اعظم نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح اقتدار نواز شریف خاندان میں ہی رہے ... لیکن سپریم کورٹ کے فیصلےنے ایسی صورت حال پیدا کر دی کہ ایسا ہونا ممکن نہ رہا ....
بحالت مجبوری خاقان عباسی کو وزیر اعظم بنایا گیا ہے .... اب عبوری مستقل وزیر اعظم کس حد تک سابق وزیر اعظم کے اشاروں پر چلتے ہیں ... اس کا فیصلہ چند مہینوں میں ہو جاۓ گا .... اقتدار ( طاقت ، اختیار ) بڑی ظالم چیز ہے .. پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ( hand-picked ) افراد بھی ہاتھ سے نکل جاتے ہیں ...
اس کی ایک مثال سابق وزیر اعظم پاکستان جونیجو مرحوم تھے ... ضیاء الحق نے پاکستانی سیاست کے ایک غیر معروف شخص کو 1985، کے غیر جماعتی انتخابات کے بعد وزیر اعظم بنایا تھا .... جونیجو مرحوم اپنی تمام تر سادگی ، شرافت کے باوجود زیادہ عرصہ ضیاء الحق کے ساتھ نہ چل سکے . اور 1988, میں صدر صاحب نے کرپشن کے الزامات لگا کر انکی حکومت برطرف کر دی ....
دوسری مثال جناب فاروق لغاری مرحوم تھے .... محترمہ بے نظیر مرحومہ نے انھیں صدر پاکستان بنایا کہ وہ غلام اسحاق کی طرح انکی حکومت نہیں توڑیں گے ... لیکن وہ تاریخ ہی کیا جو اپنے آپ کونہ دہراۓ ؟؟؟؟؟
محترمہ کی حکومت کو بھی کرپشن کے الزامات پر برطرف کیا گیا ... اب چونکہ صدر پاکستان کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں رہا کہ وہ حکومت کو برطرف کر سکیں !!!!!
اس لیے ایسا کوئی امکان نہیں کہ حکومت کو کرپشن کے الزامات پر برطرف کیا جا سکے .. 
لیکن سابق اور موجودہ وزیر اعظم کے درمیان اختیارات کے استعمال پر کشمکش ضرور ہو گی ... تاریخ اسکی گواہ ہے .... کیونکہ وہ اختیار ہی کیا جو استعمال نہ کیا جا سکے ......