Saturday 17 June 2017

کیا عوام بیوقوف ہیں ؟

بلاول زرداری صاحب نے آج فرمایا کہ سندھ میں غریبوں کی حالت ، خبیر پختون خوا کے غریبوں سے بہتر ہے. عمران خان کوئی تبدیلی نہیں لا سکے .... بلاول صاحب کو اس وقت بولنے کی اجازت ہوتی ہے . جب ان کے والد محترم پاکستان سے باہر ہوتے ہیں ... اور شائد وہ ایسی تصوراتی دنیا میں رہتے ہیں . جہاں انھیں نہ کوئی غریب نظر آتا ہے اور نہ غربت ؟؟؟ 
جہاں تک سندھ میں غربت کا تعلق ہے . انھیں شائد یہ معلوم نہیں کہ تھر ، صوبہ سندھ کا ہی حصہ ہے . جہاں ہر سال سینکڑوں بچے خوراک کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں . اور یہ سلسلہ سالوں سے جاری ہے .... اندرون سندھ کو تو چھوڑیں . کراچی میں صاف پینے کا پانی میسر نہیں ... کراچی کے عوام کی دوہائی کو شائد وہ اپنے حق میں نعرے بازی سمجھ رہے ہیں ؟؟؟؟؟
یا وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ غریب اس لیے غریب ہے کیونکہ خدا کی مرضی ہے ... اور عوام کی تباہ حالی میں ان کا یا ان کی حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں ؟؟؟؟
جناب کی غریب پروری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2013, میں جو 2,120 گھر ، ترک حکومت نے ، 2010، کے سیلاب میں بے گھر ہونے والے ، سندھ کے غریبوں کے لیے مفت بنا کر دئیے تھے . وہ گھر آج 2017، تک بھی ، ان افراد کو نہیں دئیے جا سکے . جن کے گھر سیلاب میں بہہ گۓ تھے .... 
ہمارا پاکستان کے غریب عوام سے سوال ہے کہ کیا ہم اتنے بیوقوف ہیں کہ ہمیں ، بے حس اور کرپٹ  اشرافیہ کے کرتوت نظر نہیں آتے !!!! اپنے جیب سے دینا تو ایک طرف ، یہ لوگ تو پاکستان کے عوام کے دوستوں کی طرف سے ملی ہوئی امداد بھی ہمیں دینے کے روادار نہیں ؟؟؟؟   کیا اسی کو غریب عوام سے ہمدردی کہتے ہیں ؟؟؟؟؟

Thursday 15 June 2017

!!!!اخلاقیات اور عزت نفس

اوبرکمپنی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بونڈرمین نے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا .  13 جون کو ہونے والے ایک اجلاس کے دوران انھوں نے خواتین کے بارے میں کچھ ایسے الفاظ کہے . جن پر بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا ... اخبار میں چھپنے والی خبر کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹر کے اجلاس میں ایک خاتون ڈائریکٹر، بورڈ میں خواتین کی شمولیت کی اہمیت پراپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں . انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر بورڈ میں ایک خاتون ممبر ہو تو یہ عین ممکن ہے کہ دوسری خاتون بھی ممبر بن جاۓ ....
اس پر ڈیوڈ بونڈرمین نے کہا کہ بورڈ میں ایک سے زیادہ خواتین کے شامل ہونے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اب باتیں زیادہ ہونگی ؟؟؟؟
اتنی سی بات پر بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ یہ عورتوں کے خلاف تعصب ہے .اس پر جناب ڈائریکٹر صاحب نے ایک ای -  میل لکھ کر کمپنی کی خواتین سے معذرت کی اور اس کے ساتھ ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا ...
اب ذرا اپنے ملک پاکستان میں اخلاقیات اور عزت نفس کا عالم دیکھیں ... ہمارے وفاقی وزیر ، جن کے پاس دو وزارتیں ہیں . جناب خواجہ آصف صاحب نے قومی اسمبلی میں محترمہ شریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہا . ابھی چند دن پہلے جناب نے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوۓ ، ٹریکٹر ٹرالی اور ڈمپر کے الفاظ استعمال کیے . گو انھوں نے کسی کا نام نہیں لیا . لیکن ڈمپر کے الفاظ انھوں نے ، محترمہ فردوس عاشق اعوان کے تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد کہے ... 
ایک آدمی صرف یہ کہنے پر کہ بورڈ ممبر خواتین ہونگی تو باتیں کریں گی . پر معذرت 
کرتا ہے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دیتا ہے . اور دوسری طرف ایک وفاقی وزیر کھلے عام خواتین کی بے عزتی کرتا ہے اور شرمسار بھی نہیں ہوتا ؟؟؟؟ 

Wednesday 7 June 2017

احتساب ، سب کا ؟

وزیر آعلی پنجاب آج ہاتھ جوڑ کر سپریم کورٹ سے التجا کر رہے تھے کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے . صرف ایک خاندان پر بندوق تانی جا رہی ہے .  ہمارا جناب حاکم آعلی سے سوال ہے کہ جب پنجاب میں حکومت آپکی ، مرکز میں آپ کے بڑے بھائی کی ہے .سارے اختیارات صوبے میں آپ کے پاس اور مرکز میں آپ کے بڑے بھائی کے پاس ہیں . آپ کا ہاتھ جوڑ جوڑ کر عدالت علیہ سے التجا کرنا ،بنتا نہیں ؟؟؟؟
صوبے میں آپکو اور مرکز میں آپ کے بھائی کو آج سے بہت پہلے ، احتساب کا عمل شروع کر دینا چاہیے تھا .... بقول آپ کے کڑا اور بے رحم احتساب !!!!!
میثاق جمہوریت سے شروع ہونے والی جمہوریت میں کیسے کسی کا احتساب ہو سکتا تھا .. اسی لیے پیپلز پارٹی کے دور میں پانچ سال آپ چپ بیٹھے رہے . اور آج سے چند ماہ پہلے تک پیپلز پارٹی " نظام " بچانے میں مگن رہی .... بھلا ہو پانامہ اور عمران خان کا جس نے جناب شہباز شریف کو عوام کے سامنے ہاتھ جوڑنے پر مجبور کر دیا . 
ابھی تک قاعدے ، قانون کے مطابق کام ہو رہا ہے . تو آپ کی یہ حالت ہے . اگر آپ کے ساتھ وہ ہو رہا ہوتا .. جو آپ اور سیف ارحمن صاحب ، ملک قیوم کے ساتھ ملکر محترمہ بے نظیر شہید اور آصف زرداری سے کرتے رہے ہیں. تو شاہد اس وقت آپ اور آپ کے بڑے بھائی قدموں میں گر کر مافیاں مانگ رہے ہوتے ؟؟؟؟؟؟ اگرچہ یہ کام بھی آپ کیلئے مشکل نہ ہوتا . کیونکہ آپ پہلے بھی ایسا کر چکے ہیں . زرداری صاحب سے معافی مانگ کر !!!! 

Sunday 4 June 2017

!!!!!مفادات کا تصادم

مفادات کا تصادم کہیں یا مفادات کا ٹکراؤ یا Conflict of interest.
آج کل (ن ) لیگ کے ارکان اوپر بیان کردہ الفاظ کو شدت سے استعمال کر رہے ہیں . مشاید الله خان ، آصف کرمانی ، طلال چودھری ، دانیال عزیز، محترمہ مریم اورنگزیب سب جے- آئی - ٹی کے دو ارکان کے حوالے سے Conflict of interest کی گردان کیے جا رہے ہیں . ایک رکن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ میاں اظہر کے بھانجے ہیں . جبکہ ایک رکن کی بیوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شائد پاکستان تحریک انصاف کی ممبر ہیں . اس لیے ان دونوں ارکان کو خود ہی جے - آئی - ٹی سے علیحدہ ہو جانا چاہیے .. 
مشاید الله خان اور آصف کرمانی کہتے ہیں کہ میاں اظہر کے بھانجے شریف خاندان سے ذاتی عناد رکھتے ہیں . ممکن ہے میاں اظہر، شریف خاندان سے کوئی عناد رکھتے ہوں. لیکن انکے بھانجے کیوں شریف خاندان سے عناد رکھتے ہونگے ؟؟؟؟  اس تمام شور و غوغا کا مقصد جے - آئی - ٹی کو متنازع بنانا ہے ... کیونکہ ثبوت شریف خاندان کے پاس موجود نہیں . اگر ان کے پاس ہوتے تو وہ سپریم کورٹ میں پیش کر چکے ہوتے ؟
اگر ( ن ) لیگ کا یہ استدلال تسلیم کر لیا جاۓ ، کہ یہ دو ارکان تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں . اس لیے انھیں خود ہی جے - آئی - ٹی سے علیحدہ ہو جانا چاہیے . تو یہی بات تو اپوزیشن ، خاص طور پر تحریک انصاف ایک عرصے سے کہہ رہی ہے کہ جب تک تحقیقات ہو رہی ہیں . وزیر اعظم پاکستان کو اپنے منصب سے ہٹ جانا چاہیے . کیونکہ وہ بھی تو تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ؟؟؟؟
جو بات کسی اور کیلئے غلط ہے . وہ وزیر اعظم پاکستان کیلئے کیسے درست ہو سکتی ہے .... ن لیگی ارکان کو چاہیے کے وہ وزیر اعظم کو بھی مشورہ دیں کہ جب تک پانامہ کیس کی تحقیقات ہو رہی ہیں . وہ اپنے منصب سے ہٹ جائیں .... 
کیا انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ دوسروں کو تو اخلاقیات کا درس دیا جاۓ . لیکن خود اس پر عمل نہ کیا جاۓ !!!!!