Sunday 4 June 2017

!!!!!مفادات کا تصادم

مفادات کا تصادم کہیں یا مفادات کا ٹکراؤ یا Conflict of interest.
آج کل (ن ) لیگ کے ارکان اوپر بیان کردہ الفاظ کو شدت سے استعمال کر رہے ہیں . مشاید الله خان ، آصف کرمانی ، طلال چودھری ، دانیال عزیز، محترمہ مریم اورنگزیب سب جے- آئی - ٹی کے دو ارکان کے حوالے سے Conflict of interest کی گردان کیے جا رہے ہیں . ایک رکن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ میاں اظہر کے بھانجے ہیں . جبکہ ایک رکن کی بیوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شائد پاکستان تحریک انصاف کی ممبر ہیں . اس لیے ان دونوں ارکان کو خود ہی جے - آئی - ٹی سے علیحدہ ہو جانا چاہیے .. 
مشاید الله خان اور آصف کرمانی کہتے ہیں کہ میاں اظہر کے بھانجے شریف خاندان سے ذاتی عناد رکھتے ہیں . ممکن ہے میاں اظہر، شریف خاندان سے کوئی عناد رکھتے ہوں. لیکن انکے بھانجے کیوں شریف خاندان سے عناد رکھتے ہونگے ؟؟؟؟  اس تمام شور و غوغا کا مقصد جے - آئی - ٹی کو متنازع بنانا ہے ... کیونکہ ثبوت شریف خاندان کے پاس موجود نہیں . اگر ان کے پاس ہوتے تو وہ سپریم کورٹ میں پیش کر چکے ہوتے ؟
اگر ( ن ) لیگ کا یہ استدلال تسلیم کر لیا جاۓ ، کہ یہ دو ارکان تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں . اس لیے انھیں خود ہی جے - آئی - ٹی سے علیحدہ ہو جانا چاہیے . تو یہی بات تو اپوزیشن ، خاص طور پر تحریک انصاف ایک عرصے سے کہہ رہی ہے کہ جب تک تحقیقات ہو رہی ہیں . وزیر اعظم پاکستان کو اپنے منصب سے ہٹ جانا چاہیے . کیونکہ وہ بھی تو تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ؟؟؟؟
جو بات کسی اور کیلئے غلط ہے . وہ وزیر اعظم پاکستان کیلئے کیسے درست ہو سکتی ہے .... ن لیگی ارکان کو چاہیے کے وہ وزیر اعظم کو بھی مشورہ دیں کہ جب تک پانامہ کیس کی تحقیقات ہو رہی ہیں . وہ اپنے منصب سے ہٹ جائیں .... 
کیا انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ دوسروں کو تو اخلاقیات کا درس دیا جاۓ . لیکن خود اس پر عمل نہ کیا جاۓ !!!!!

No comments:

Post a Comment