Monday 30 June 2014

رمضان مبارک....... کیوں اور کیسے ؟

قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے .
اے  اہل ایمان ،تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گے .جس طرح تم سے پہلوں پر کئے گیے تھے ،تا کہ تم متقی بنو .       البقرہ -آیت 183.
یعنی صوم یا روزے کا مقصد یہ ہے کہ انسان متقی بنے .صوم کے ذرئیے متقی کیسے بننا ہے .متقی ہوتا کون ہے .اس کی کیا خصوصیات ہوتی ہیں .اس ماہ صیام میں ہمیں کیا کچھ کرنا ہے ،کہ ہم متقی بن سکیں ؟...
سب سے پہلے ہم یہ دریافت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،کہ متقی کون ہوتا ہے اور وہ کیا کرتا ہے .اس مقصد کے لیے ہمیں بزرگوں کی روایات پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں .اس کے لیے ہمیں صرف اور صرف قرآن سے راہنمائی حاصل کرنی ہے .سورہ البقرہ ،آیت 177اس کی وضاحت کرتی ہے ،کہ متقی کون ہے .
نیکی یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف کر لو .بلکہ نیکی یہ ہے .کہ لوگ الله پر اور یوم آخرت پر اور فرشتوں پر اور کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائیں .اور باوجود مال کے عزیز رکھنے کے ،رشتہ داروں اور یتیموں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں اور گردنوں کے (چھڑانے )میں خرچ کریں .اور  نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں .اور جب عہد کر لیں .تو اسکو پورا کریں .اور سختی اور تکلیف میں اور جنگ میں ثابت قدم رہیں . یہی لوگ ہیں جو سچے ہیں اور یہی لوگ ہیں جو متقی ہیں .
اوپر بیان کردہ خصوصیات جن لوگوں میں ہونگی ،وہی متقی کہلانے کے مستحق ہونگے .وہ تمام لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں .اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کس مقام پر کھڑے ہیں .
الله کریم کا فرمان ہے .کہ صوم یا روزہ اس لیے فرض کیا گیا .تا کہ ہم متقی بنیں .لیکن ہوتا اس کے برعکس ہے . اس ماہ مقدس میں ہم بے ایمانی کی تمام حدیں عبور کر جاتے ہیں . رمضان کا چاند نظر آیا ہی نہیں ہوتا .کہ تمام اشیا ضرورت مہنگی کر دی جاتی ہیں .لوگوں کی اکثریت روزے کا بہانہ کر کے اپنے اپنے کاموں میں خیانت  کرنا شروع کر دیتی ہے .لوگ صبر کرنے کے بجاے .مشتعل مزاج ہو جاتے ہیں .رشوت کے ریٹ بڑھ جاتے ہیں .ذخیرہ اندوزی شروع ہو جاتی ہے .افرا تفری کا  بازار گرم ہو جاتا ہے . بسیار خوری عروج پر پہنچ جاتی ہے .منبر و محراب سے رمضان کی برکتوں کا ذکر شروع ہو جاتا ہے .کیا ہمارے کرتوت اس لائق ہوتے ہیں ،کہ ہم پر برکتوں کا نزول ہو ....ذرا سوچیں !!!!!!!
کیا ہم اس ماہ میں -وہ بننے کی کوشش کرتے ہیں .جس کا الله نے حکم دیا ہے . اگر ایسا نہیں کرتے .تو پھر ہمارے بھوکا  .رہنے کا کوئی فائدہ نہیں .جنہیں ہم کافر کہتے ہیں .ان ممالک میں بھی مسلم اقلیت کے لیے رمضان میں چیزیں سستی کر دی جاتی ہیں .اور ہمارے اپنے ملک میں ..............................مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ،آپ سب کو پتہ ہے کیا ہوتا ہے ...............

Tuesday 24 June 2014

...انقلاب قادری -فساد کی راہ ؟

طاہرالقادری صاحب ایک بار پھر انقلاب لانے کے لیے پاکستان تشریف لا چکے ہیں .اس سے پہلے بھی چند مرتبہ موصوف انقلاب برپا کرنےکی کوشش  فرما چکے ہیں .گو جناب کو کوئی کامیابی نہ ہوئی اور غم غلط کرنے کے لیے وہ کینیڈا لوٹ جاتے رہے .اس بار اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ،اس کا فیصلہ تو وقت کرے گا .لیکن ایک بات طہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب اس بار بھی ناکام واپس جائیں گے .کیونکہ جس انقلاب کی بات وہ کرتے ہیں .وہ انقلاب جذباتی تقریروں اور لانگ مارچوں سے نہیں آۓ گا .ایسا انقلاب جو موجودہ نظام کو تہ و بالا کر دے ،ڈاکٹر صاحب کے بس کی بات نہیں .اس کے لیے ایک ایسی شخصیت درکار ہوتی ہے .جس کا ظاہر اور باطن ایک ہو .ڈاکٹر صاحب کے چاہنے والوں سے معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ ان کے رہنما کے قول و فعل میں گہرا تضاد ہے .پاکستان سے باہر وہ جو بات کرتے ہیں .وہ اس سے بالکل مختلف ہوتی ہے .جو وہ پاکستان میں کرتے ہیں .
ایک اور اہم بات جس پر پاکستان کے لوگوں کو غور کرنا چاہئیے کہ ڈاکٹر  صاحب خود تو کینیڈا میں رہتے ہیں .جبکہ انقلاب پاکستان میں لانا چاہتے ہیں وہ اپنی مرضی سے پاکستان چھوڑ کر کینیڈا منتقل ہوے تھے .اس کے لیے انھوں نے دلیل یہ دی تھی کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے .یعنی اپنی جان بچانے کے لیے وہ ملک سے باہر چلے گیے تھے .اب ان کے دل میں ملک کا درد کیسے جاگ اٹھا ہے .
انتخابی سیاست میں وہ حصہ نہیں لیتے .شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ 2002,کے انتخابات میں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا .ان انتخابات میں پاکستان عوامی تحریک نے   بہت سے امیدوار کھڑے کیے تھے .لیکن اکیلے ڈاکٹر صاحب ہی کامیاب ہوے تھے . اس وقت ڈاکٹر صاحب نے اسے "انقلاب دشمن طاقتوں کی سازش " قرار دیا تھا .اور قومی اسمبلی کی سیٹ چھوڑ دی تھی .
آج بھی لاہور ایئر پورٹ سے اپنے ایک بیان میں انھوں نے پاک فوج سے سیکورٹی  فراہم کرنے کا مطالبہ کیا .انھوں نے فرمایا کے حکومت نے راستے میں ماہر نشانہ باز مقرر کر رکھے ہیں .جن سے انکی جان کو خطرہ ہے .شائد اس خطرے کی وجہ ان کا وہ خواب ہو ،جو انھوں نے 1993،میں بیان فرمایا تھا .انھوں نے کہا تھا ،کہ ........."مجھے خواب میں سرکار دو عالم نے بشارت دی ہے ،کہ میری عمر آپ کی عمر کے برابر 63،سال ہو گی .ڈاکٹر صاحب کی تاریخ پیدائش 19،فروری 1951،ہے .اور اب 2014،ہے . اس حساب سے ڈاکٹر صاحب کی عمر 63،سال اور 4،ماہ ہو چکی ہے .شائد ڈاکٹر صاحب کو شک ہے کہ کہیں ان کا خواب سچ نہ ہو جائے .اس لیے ڈر کے مارے فوج سے سیکورٹی کے طلبگار ہیں .
نامور شاعر ،مظفر وارثی کی کتاب ،"گئے دنوں کا سراغ "میں ایک باب ہے .ہم اور پاکستان عوامی تحریک .....مظفر وارثی اس میں لکھتے ہیں .....ڈاکٹر طاہرالقادری اپنی کرامات بڑے فخر سے بتایا کرتے .....فرماتے میں چلتا تو ،بھڑیں بھی چل پڑتیں .....میں رکتا تو رک جاتیں --اہلیہ کو غصے سے اندھی کہہ دیا .تو وا قعی اندھی ہو گئیں .پھر میری  دعا سے آرام آیا .وہ دھاڑیں مار  مار کر اپنے خواب بیان کرتے .اور حضور کے بارے میں گستاخانہ الفاظ کہہ جاتے .وہ اپنے خوابوں کی  تحبیریں اپنی مرضی کی کر لیتے .اور ہر مطلب کے آدمی کو نوید سناتے کہ ....خواب میں حضور نے انکی خدمات کو سراہا ہے .مظفر وارثی لکھتے ہیں .ڈاکٹر صاحب ،میاں نواز شریف کو منافق کہتے تھے .حالانکہ میاں صاحب انھیں اپنے کاندھوں پر بٹھا کر غار حرا میں لے گیے تھے .سول سیکرٹریٹ پنجاب میں ڈاکٹر صاحب کی فائل کھلی تھی .ان کے تمام احکامات اس پر درج ہوتے اور ان پر عمل ہوتا تھا .قادری صاحب نے بہنوں کے نام پلاٹ الاٹ کراے .سالے کو نائب تحصیلدار اور بھانجے کو اے .ایس .ائی بھرتی کرایا . میاں محمد شریف نے انھیں نقد 16 لاکھ روپے دیے .میاں محمد شریف ...طاہر صاحب کو شادمان سے اتفاق مسجد لے گیے .اور اتفاق مسجد سے آسمان پر جا بٹھایا .گاڑی دی ،مکان دیا ،اور چالیس طالب علموں کا سارا خرچ برداشت کرتے تھے .وارثی صاحب لکھتے ہیں ......طاہرالقادری کو امام خمینی بننے کا شوق تھا .لیکن انداز رضا شاہ پہلوی والے تھے .وہ پنجاب حکومت کو بدنام کرنے کے لیے عدالت گے .لیکن صاحب عدالت مفتی محمد خان قادری نے اپنے فیصلے میں ،طاہرالقادری کو جھنگ کے ادنیٰ خاندان کا سپوت ،محسن کش ،جھوٹا اور شہرت کا بھوکا قرار دیا .
ڈاکٹر طاہرالقادری تماشا تو کر سکتے ہیں .انقلاب ان کے بس کی بات نہیں .ہاں مولوی فساد پھیلانے میں ماہر ہوتے ہیں .شائد یہی مقصد لیکر ڈاکٹر صاحب پاکستان تشریف لاۓ ہیں ......................

Sunday 22 June 2014

منزل نہیں رہنما ؟

ایم -کیو -ایم کا یہ پرانا نعرہ ہے .کہ انھیں منزل نہیں   رہنما چاہیے .یعنی  انھیں الطاف حسین  چاہیے ،منزل ملے یا نہ ملے .شائد یہی وجہ ہے کہ متحدہ کے چاہنے والے تقریبآ   30سالوں سے ایک دائرے میں چکر لگا رہے ہیں .مہا جر سے متحدہ تک کا  سفر قتل و غارت گری  اور تباہی سے عبارت ہے .اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ متحدہ اول تا آخر الطاف حسین کی ذات ہے .
الطاف حسین ،پاکستان سے بھاگ کر برطانیہ گے تھے .انھوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ اس بنیاد پر حاصل کی تھی .کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے .برطانیہ میں بیٹھ کر وہ ایک ڈان کی طرح ایم .کیو .ایم کو چلاتے رہے ہیں .بعض وجوہات کی بنا پر حکومت برطانیہ نے انھیں برطانیہ میں رہ کر متحدہ کو پاکستان میں کنٹرول کرنے اور چلانے کی اجازت دیے رکھی .
برطانوی اخبار گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق ،برطانیہ میں الطاف حسین کو سیاسی پناہ دینے اور ان کی سرگرمیوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ یہ ہے .کہ متحدہ ،برطانوی انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے .گارڈین کے مطابق ،کراچی شائد دنیا کا واحد شہر ہے .جہاں پر امریکہ نے ،برطانیہ کو انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کے لیے ،آگے رکھا ہوا ہے . کراچی میں انٹیلی جنس کے حوالے سے برطانیہ کا سب سے بڑا اثاثہ متحدہ ہے .برطانوی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے گارڈین کو بتایا ،کہ متحدہ کے رہنما الطاف حسین کا لندن میں قیام ،کسی برطانوی سازش کا حصہ نہیں . بلکہ یہ ایک پالیسی ہے .
پاکستان کی کئی حکومتوں نے ماضی میں الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا .لیکن برطانوی حکومتوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی .سابق وزیر آ عظم پاکستان ،محترمہ بے نظیر بھٹو نے ایک مرتبہ برطانوی حکومت سے کہا تھا .کہ انھیں کیسا لگے گا .کہ اگر کوئی شخص پاکستان میں بیٹھ کر برطانیہ میں لوگوں کو تشدد پر اکساے .
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ،برطانوی عدالتیں پچھلے بیس سالوں میں دو مرتبہ اس نتیجے پر پہنچی ہیں .کہ متحدہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے تشدد کا سہارا لیتی ہے .کراچی پولیس سے تعلق رکھنے والے ایک افسر نے ٢٠١٠،میں برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اسے کراچی میں متحدہ سے خطرہ ہے .برطانوی جج ،لارڈ بانا ٹا این نے اس پولیس افسر کو سیاسی پناہ دینے کا حکم جاری کیا تھا .انھوں نے اپنے حکم نامے میں یہ تسلیم کیا کہ متحدہ نے کراچی میں دو سو سے زائد پولیس اہلکاروں کو قتل کیا .
اس کے علاوہ ،ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے دوران ،برطانوی پولیس کو ان کے گھر سے ایسے کاغذات ملے .جو پاکستان میں گرفتار ،متحدہ کے کارکنوں کے ان بیانات کی تائید کرتے ہیں ،کہ انھیں بھارت میں دشت گردی کی تربیت دی گئی .الطاف حسین برطانوی حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کے لیے ایک اہم مہرہ ہیں .جب تک ان کی افادیت برقرار ہے ،برطانوی حکومت ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرے گی .
جس طرح ہر رات کی ایک سحر ضرور ہوتی ہے .اسی طرح الطاف حسین کی تخلیق کردہ ،ظالمانہ تاریک رات کی سحر بھی قریب ہے .جو کچھ انھوں نے ماضی میں بویا ہے . اب اس کے کاٹنے کا وقت قریب آتا جا رہا ہے .ویسے بھی متحدہ کو منزل نہیں ،رہنما چاہیے . حالات  ایسے نظر آتے ہیں ،کہ انھیں نہ تو منزل ملے گی اور نہ ہی رہنما ؟؟؟؟؟کیونکہ ا س دنیا میں ہر چیز فانی ہے ...............................

Sunday 1 June 2014

! خود کش بمبار

کہتے ہیں .جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے -وہ ایک ہی غلطی بار بار دوہراتے چلے جاتے ہیں .وزیر اعظم پاکستان بھی آج کل ایسی ہی صورت حال سے  دوچار نظر آتے ہیں . انکی حکومت کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاۓ تو ایسا نظر آتا ہے کہ انھوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا.
 وزیر اعظم پاکستان اس وقت بھی فوج اورآئی  -ایس -آئی کو نیچا دکھانے میں مصروف عمل ہیں .
.حامد میر پر قاتلانہ حملہ کے بعد .جس طرح جیو نے آئی -ایس -آئی  کے چیف کی تصویر چلا کر ان پر اس حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا اور مسلسل آٹھہ گھنٹے تک یہ خبر بار بار چلائی جاتی رہی . حکومت پاکستان کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ اپنے ایک اہم ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف کیے جانے والے بے بنیاد الزامات کا جواب دیتی . یا جیو کی انتظا میہ سے پوچھتی کے ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں . ورنہ یہ کردار کشی بند کریں .اس کے بر عکس وزیر اعظم بھاگے بھاگے حامد میر کی عیادت کے لیے کراچی پہنچ   گئے .
ان کے طرز عمل سے یہ اندازہ  لگانا   مشکل نہیں کہ وزیر اعظم کے دل میں ان افراد اور اداروں کی کیا عزت ہے - جو پاکستان کی سلامتی کے لیے اپنے خون کا نذرانہ دے رہے ہیں . ایسا لگتا ہے ،جناب نواز شریف صاحب نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا . جو مشرف صاحب نے ان کے ساتھہ کیا -وہ پاکستان کے تمام دفاہی اداروں خاص کر فوج کو اس کا زمہ دار سمجتھے ہیں .وہ اپنے دل و دماغ سے ،مشرف کے ساتھہ ساتھہ ،دفاہی ادراروں کے خلاف نفرت کو ابھی تک نہیں نکال سکے .ان کا خیال ہے کہ فوج کو بے توقیر کر کے ان کے دل میں ٹھنڈک پڑھ جاۓ گی .وہ شائد یہ بھول رہے ہیں کہ فوج پاکستان کی ہے . نہ وہ مشرف کی   ذاتی فوج تھی اور نہ اب وزیر اعظم صاحب کی ذاتی فوج بن سکتی ہے .
پاکستان کی سلامتی کا سب سے اہم اور مضبوط نشان پاکستان کے دفاہی ادارے ہیں .1999کی طرح کا  اگر کوئی موقع مستقبل میں آیا . تو محترم وزیر اعظم پھر وہی فیصلہ کریں گے . جو انھوں نے ماضی میں کیا تھا .جب وہ   آ پنے تمام ساتھیوں کو چھوڑ کر خود اپنے خاندان کے ہمراہ سعودی عرب سدھار گیے تھے .اگر وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں آئین و قانون کی عملداری ہو . تو انھیں خود پہلے آئین و قانون کی پاسداری کرنی ہو گی .اپنے خاندان اور جی حضوریوں کے دائرے سےباہر بھی انھیں دیکھنا ہو گا .پاکستان میں با صلاحیت افراد کی کوئی کمی نہیں .یہ اٹھارہ کروڑ لوگوں کا ملک ہے . صرف جناب کے خاندان اور پیشہ ور چاپلوسوں کا نہیں .
آپ اگر فوج اور انٹیلی جنس کے اداروں کی عادات بدلنا چا  ہتے ہیں .تو پہلے آپ کو اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی .ورنہ تاریخ ہمیشہ اپنے آپ کو دہراتی ہے .صرف آپ جیسے لوگ اس سے کوئی سبق نہیں سیکھتے .؛ نواز حکومت کو کسی سیاسی یا غیر سیاسی قوت سے کوئی خطرہ نہیں .انھیں اگر کوئی خطرہ ہے . تو اپنے آپ سے ہے .کیونکہ وزیر اعظم خود کش بمبار ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟