Thursday 25 January 2024

!بادشاہ بے لباس ہے

آپ سب نے یہ کہانی اگر پڑھی نہیں تو سنی ضرور ہو گی .یہ ڈنمارک کے ایک شخص (ہنس کرسچین اینڈرسن  )نے لکھی تھی .یہ کہانی جس کا عنوان تھا .(بادشاہ کے نۓ  کپڑے )یا بادشاہ کا نیا لباس پہلی مرتبہ( 1837) میں ڈنمارک میں چھپی .اس کہانی کا ترجمہ سو سے زیادہ زبانوں میں ہو چکا ہے .
کہانی یہ ہے کہ ایک بادشاہ اپنے لباس پر قومی خزانے سے بے تحاشا پیسے خرچ کرتا ہے . دو فراڈیے   بادشاہ کے پاس آتے ہے اور اسے کہتے ہیں کہ وہ اسکے لیے ایک ایسا شاندار لباس تیار کر سکتے ہیں .جو بے وقوف اور نا اہل لوگوں کو نظر نہیں آۓ گا . اس لباس کو صرف عقل مند اور اہل لوگ ہی دیکھ سکیں گے .
بادشاہ انھیں کپڑے تیار کرنا کا حکم دیتا ہے .وہ ایک کھڈی بناتے ہیں اور کام شروع ہو جاتا ہے .بادشاہ کے درباری اور بادشاہ سلامت بذات خود بھی کپڑا بنانے کی جگہ کا دورہ کرتے ہیں . سب کو نظر آتا ہے کہ کھڈی خالی ہے اور کچھ بھی نہیں بن رہا .لیکن سب اس خیال سے چپ رہتے ہیں کہ اگر انھوں نے کچھ کہا تو سمجھا جاۓ گا کہ وہ بے وقوف اور نا اہل ہیں .
آخر کار ،فراڈیے بادشاہ کو کہتے ہیں کہ لباس تیار ہو چکا ہے .دونوں فراڈیے سوانگ بھرتے ہیں کہ جیسے انھوں نے ہاتھوں میں کچھ اٹھایا ہوا ہے حالانکہ وہ خالی ہاتھ ہوتے ہیں .وہ اشاروں سے بادشاہ کو لباس پہناتے ہیں اور بادشاہ ایک جلوس کی ساتھ شہر کی طرف نکلتا ہے .سارے لوگوں کو نظر آ رہا ہوتا ہے کہ بادشاہ سلامت ننگے ہیں .لیکن کوئی کچھ نہیں کہتا کہ اسے بے وقوف سمجھا جاۓ گا .آخر کار ایک بچہ بول اٹھتا ہے کہ بادشاہ ننگا ہے .لیکن بادشاہ سلامت شرمسار ہونے کے بجاۓ اور اکڑ کر جلوس جاری رکھتے ہیں .
اب ذرا اس کہانی کے تناظر میں اپنے ملک پاکستان کے حالات کا جائزہ لیں .بادشاہ سلامت کے ساتھ ساتھ سب کو نظر آ رہا ہے کہ نہ صرف بادشاہ سلامت بلکہ سارا نظام الف ننگا ہو چکا ہے .اکثریت اسلئے چپ ہے کہ کہیں اٹھا نہ لیے جائیں .اس نظام کے کل پرزے اسلئے خاموش ہیں کہ کہیں انکے آگے سے راتب نہ اٹھا لیا جاۓ .جہاں تک بادشاہ سلامت کا تعلق ہے وہ طاقت کے نشے میں مست سانڈھ کی طرح گھوم رہے ہیں ...
صرف بچے (نوجوان )چیخ رہے ہیں کہ ( The Emperor has no clothes)
لیکن انھیں کہا جا رہا ہے کہ وہ نا سمجھ اور بے وقوف ہیں .

Monday 22 January 2024

صلاح میر کا بلاگ: !سوچیں

صلاح میر کا بلاگ: !سوچیں: اگر آپ کو کوئی جسمانی تکلیف ہے اور آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں .ڈاکٹر آپ کو نسخہ لکھ کر دیتا ہے .تو کیا آپ فارمیسی  جائیں گےدوا خریدنے کیلئے ،...

!سوچیں

اگر آپ کو کوئی جسمانی تکلیف ہے اور آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں .ڈاکٹر آپ کو نسخہ لکھ کر دیتا ہے .تو کیا آپ فارمیسی  جائیں گےدوا خریدنے کیلئے ، یا اس نسخہ کو پانی میں گھول کر پی جائیں گے . سوچیں اگر آپ دوا نہیں لے گے .تو کیا آپ تندرست ہو جائیں گے .
وطن عزیز کا مسلہ صرف انتخابات کا انعقاد نہیں ہے .بلکہ ایک صاف و شفاف ، غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ہے .جس پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے . ہارنے والا بھی نہیں !
لیکن جن کے پاس صرف اور صرف طاقت (ہتھیار )ہے . وہ بضد ہیں کہ ہم اپنی مرضی کریں گے .چاہے اسکا نتیجہ وہی  کیوں نہ نکلے جو ترپن سال پہلے نکلا تھا .طاقت کے غیر ضروری استعمال کا نتیجہ  ہمیشہ غلط نکلتا ہے .تاریخ اسکی گواہ ہے . پچھلے ستر سے زیادہ سالوں سے جنھوں نے  (بل واسطہ یا بلا واسطہ ) طاقت و اقتدار کی لگام تھام رکھی ہے . وہ عوام کی حاکمیت کو اپنی حاکمیت کیلئے خطرہ سمجتھے ہیں .اسی لیے وہ عوام کی امنگوں کے سامنے دیوار     بنے ہوۓ ہیں .
ابرہام ماسلو  نے کہا تھا کہ ....جس آدمی کے پاس ہتھوڑا ہو ، اسے ہر چیز کیل (میخ )کی طرح لگتی ہے .
پاکستان میں عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے .اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہماری نوکر شاہی (سول و خاکی )دونوں کو پاکستانی عوام کے سر ،کیل (میخ )کے سروں کی طرح نظر آ رہے ہیں .اسلئے وہ عوام کے سروں پر مسلسل ہتھوڑے برساۓ جا رہے ہیں .
پاکستان کے موجودہ مسائل و مشکلات کا حل ، ڈاکٹروں نے ایک صاف و شفاف ،غیر جانبدارانہ انتخابات تجویز کیا ہے .جبکہ ہتھوڑا بردار ہمیں ڈاکٹر کا نسخہ (آئین پاکستان )پانی میں گھول کر پلانا چاہتے ہیں .کیا اس سے بیماری کا علاج ممکن ہے .
سوچیں ، غور کریں !!!!!

Friday 19 January 2024

!پندرہ سوال

محمّد رسول الله کی تئیس سالہ نبوّت کے دوران لوگوں نے آپ سے جو سوالات پوچھے . انکا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے . سوالات تو رسول الله سے پوچھے گۓ . لیکن انکے جوابات الله رب العزت نے خود دیے ہیں .  ان سوالات اور  انکے جوابات کو الله نے قرآن میں قیامت تک کیلئے محفوظ فرما دیا ہے . قرآن کریم کے ابتدا نزول سے لیکر اسکے مکمل ہونے تک ، لوگوں نے رسول الله سے کل پندرہ سوال پوچھے ! 
یہ کل تیرہ آیات ہیں جن میں پندرہ سوالات سوال اور انکے جواب ہیں .
آپ سے پوچھتے ہیں . (سوال کرتے ہیں ) (        يَسْأَلُونَكَ).
اور آپ سے پوچھتے ہیں .(سوال کرتے ہیں ) (وَيَسْأَلُونَكَ).
1. البقرہ  آیت (189)
لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں .
2.البقرہ آیت .(215)
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ راہ خدا میں کیا خرچ کریں .
3.البقرہ آیت . (217).
آپ سے حرمت والے مہینے میں (جنگ ) کے بارے میں پوچھتے ہیں .
4.البقرہ  آیت(219).
اس آیت میں (        يَسْأَلُونَكَ)   -اور-(وَيَسْأَلُونَكَ) دونوں الفاظ استعمال ہوۓ ہیں .
لوگ آپ سے نشے اور جوۓ کے متعلق پوچھتے ہیں . اور لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (راہ خدا )میں کیا خرچ کریں .
5.البقرہ -آیت (220)
اور لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں .
6.البقرہ -آیت (222)
اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں .
7.المائدہ -آیت (4)
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کیلئے کونسی چیزیں حلال کی گئیں ہیں .
8     .الاعراف -آیت (187)
اس آیت میں (        يَسْأَلُونَكَ)   کا لفظ دو مرتبہ آیا ہے .
لوگ آپ سے قیامت کی گھڑی کے متعلق سوال کرتے ہیں .اسکا وقوع کب ہو گا .
لوگ آپ سے ایسے پوچھتے ہیں کہ جیسے آپ اسکی کھوج میں لگے ہوۓ ہیں .
9.الانفال -آیت (1)
آپ سے اموال غنیمت کی نسبت سوال کرتے ہیں .
10.الاسرا -آیت (85).
اور یہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں .
11. الکہف -آیت (83).
اور یہ آپ سے ذولقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں .
12.طہ -آیت (105).
اور یہ لوگ آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں .
13.النازعات -آیت (42).
یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ قیامت کب برپا ہو گی .
قرآن کریم کے مطابق ، محمّد رسول الله سے لوگوں نے یہی پندرہ سوال پوچھے .ان سوالوں کے جوابات الله مالک کائنات نے خود دئیے .اور ان  سوالوں اور انکے جوابات کو قیامت تک کیلئے .قرآن کریم میں محفوظ فرما دیا .
تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے .

Wednesday 10 January 2024

کیا قرآن پڑھنے سے ثواب ہوتا ہے ؟

قرآن ثواب کمانے کی کتاب نہیں ہے .قرآن ساری انسانیت کیلئے ایک (آئین )ہے. جو الله کریم نے  تمام انسانوں کی فلاح کیلئے نازل کیا ہے .ایک اور بات جو یاد رکھنا ضروری ہے کہ قرآن صرف مسلمانوں کیلئے نہیں ہے . بلکہ یہ تمام انسانیت کیلئے ہے . اس کا مقصد اس زمین پر الله کی کبریائی قائم کرنا ہے .
الله کی کبریائی اسی وقت قائم کی جا سکتی ہے .جب الله کی کتاب پر عمل کیا جاۓ .تمام انسانیت کی بنیادی ضروریات کو بلا تفریق پورا کرنا ، انصاف کی فراہمی ، مظلوموں کی حمایت ، ظلم کا ہاتھ طاقت سے روکنا اور ایک ایسا ماحول پیدا کرنا . جس میں تمام انسانوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں مکمل طور پر پروان چڑھ سکیں .یہ قرآن کا منشور ہے .
ہمیں قرآن ضرور پڑھنا چاہئیے .لیکن صرف ثواب کی خاطر نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کی نیت سے !    تاکہ الله کی منشا پوری ہو اور ہم  اس دنیا میں ایک ایسا معاشرہ قائم کر سکیں . جو نہ صرف ہماری اس زندگی کو ،بلکہ آخرت کی زندگی کو بھی جنتی بنا دے .......