Wednesday 27 December 2017

غالب صریر خامہ نواۓ سروش ہے

مرزا غالب کے دو سو بیسویں جنم دن پر . غالب کےچند لازوال اشعار !!!!

(نہ تھا کچھ تو خدا تھا .کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے ، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا 
ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے ،تو زانو پہ دھرا ہوتا
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا ؟)

(میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا )

(ہم کہاں کے دانا تھے ،کس ہنر میں یکتا تھے
بے سبب ہوا غالب دشمن آسماں اپنا )

(پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے 
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا )

(ہر چند ہو مشائدہ حق کی گفتگو 
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر )

(  یاد ہیں غالب تجھے وہ دن کہ وجد و ذوق میں 
زخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک )

(غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج 
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک )

(عشق نے پکڑا نہ تھا غالب ابھی الفت کا رنگ 
رہ گیا تھا دل میں جو کچھ ذوق خواری ہاۓ ہاۓ !)

(یار سے چھیڑ چلی جاۓ اسد 
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی )

(اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزہ غالب 
ہم بیا بان میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے )

(مارا زمانے نے اسداللہ خان تمیں 
وہ ولولے کہاں ،  وہ جوانی کدھر گئی )

(کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب 
شرم تم کو مگر نہیں آتی )

(بے خودی بے سبب نہیں غالب 
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے )

(آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں  خیال میں 
غالب صریر خامہ نواۓ سروش ہے )

(ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا 
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے؟ )

(ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن 
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے )

(عشق نے غالب نکما کر دیا 
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے )

(عشق پر زور نہیں ، ہے یہ وہ آتش غالب 
کہ لگاۓ نہ لگے اور بجھاۓ نہ بنے )

(زندگی میں تو وہ محفل سے اٹھا دیتے تھے 
دیکھوں اب مر گۓ پر کون اٹھاتا ہے مجھے )

(بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا 
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا )            

(یہ مسائل تصوف !یہ ترا بیان غالب 
تجھے ہم والی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا )

(تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گۓ تھے ،پہ تماشا نہ ہوا )

(دل دیا جان کے کیوں اس کو وفادار اسد
غلطی کی کہ کافر کو مسلماں سمجھا )

(مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالب
یار لاۓ مرے بالیں پہ اسے ،پر ،کس وقت )



انسان اور خیالات

" انسان دیکھے جا سکتے ہیں .ٹٹولے جا سکتے ہیں تم انہیں پکڑ سکتے ہو . ان پر حملہ کر سکتے ہو اور قید کر کے ان پر مقدمہ چلا سکتے ہو اور انہیں تختہ دار پر لٹکا سکتے ہو ..
لیکن خیالات پر اس طرح قابو نہیں پایا جا سکتا -وہ نا محسوس طور پر پھیلتے ہیں نفوذ کر جاتے ہیں . چھپ جاتے ہیں اور اپنے مٹانے والوں کی نگا ہوں سے   مخفی   ہو جاتے ہیں - روح کی گہرائیوں میں چھپ کر نشو و نما پاتے ہیں . پھلتے پھولتے ہیں . جڑیں نکالتے ہیں - جتنا تم ان کی شا خیں جو بے احتیاطی کے با عث ظاہر ہو جائیں . کاٹ ڈالو گے . اتنا ہی انکی  زمین دوز جڑیں مضبوط ہو جائیں گی ".....                   ( الیگزینڈر ڈوما )      

Monday 25 December 2017

!!!!آئین ، قانون اور ہمارے بونےدانشور

محترم کلاسرا صاحب نوکر شاہی کو زکوٹا جن کہتے ہیں .  ہم نے ان دانشوروں کو جو  آئین ، قانون کی بلا دستی کی بات صرف اس وقت کرتے ہیں . جب نواز شریف صاحب کی حمایت مقصود ہوتی ہے ... کو  قلم بیچ (بونوں ) کا نام دیا ہے .... 
دو دن پہلے محمد مالک صاحب کے پروگرام میں اسی طرح کے دو عظیم بونے شریک گفتگو تھے ....دونوں اس بات پر بڑے برہم تھے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، سندھ اور پنجاب میں اگزیکٹو کے کام میں کیوں مداخلت   کر رہے ہیں ... صوبائی اور مرکزی حکومت نے کون سا کام ، کب اور کیسے کرنا ہے ... اس کا تعین حکومتوں نے خود کرنا ہے . چیف جسٹس صاحب کو کوئی حق نہیں کہ وہ حکم جاری کریں .  اور ہسپتالوں کے دورے کریں ...
ایک صاحب جو چڑیا کو دانے ڈالنے کے ماہر ہیں . فرماتے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ہوتی ہے . کسی بھی مہذب ، جمہوری ملک میں ایسا نہیں ہوتا . عدالت عالیہ ، پارلیمنٹ کو کوئی حکم نہیں دے سکتی .   امریکہ میں تو ایسا نہیں ہوتا ؟؟؟؟؟
ہماری جناب سے گزارش ہے کہ جب آلگور اور بش جونئیر ( Al Gore vs Jeorge bush) کے درمیان 2000،کے صدارتی انتخابات میں تنا زع  پیدا    ہوا . تو سپریم کورٹ نے جارج بش کے حق میں فیصلہ دیا ... الگور نے تو کوئی واویلا نہیں کیا .. انھوں نے تو یہ نہیں کہا کہ فیصلہ کہیں اور لکھا گیا ..انھوں نے سپریم کورٹ کے ججوں پر  کوئی تنقید نہیں کی ... بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سر تسلیم خم کیا ....  موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ  ٹرمپ کے تارکین وطن کے خلاف پابندیوں کے  دو فیصلوں کو امریکی سپریم کورٹ نے مسترد کیا اور کہا کہ امریکی صدر نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا ہے .. بلکہ اس سے پہلے ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف   حکم جاری کیا ... امریکہ میں تو کسی نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف کوئی تحریک چلانے کی دھمکی نہیں دی .... نہ کسی نے یہ کہنے کی جرات کی کہ سپریم کورٹ کو  اگزیکٹو کے کام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ....
اس پروگرام میں شریک دوسرے بونے دانشور صاحب سے بھی سوال تھا ... عدلیہ کے بارے میں ،   لیکن جناب شروع ہو گے . فوج کے خلاف .... فرمایا کہ اس ملک میں پاک صاف ادارہ ایک ہی ہے ... سپریم کورٹ کو   چاہیے کہ ہر چار ، پانچ یونین کونسلوں پرایک  اڈیشنل جج اور دس ججوں پر   ایک ایک میجر اور کرنل مقرر کر دیں ... سب کچھ فوج کے حوالے کر دیں .. تو سب کچھ ٹھیک ہو جاۓ گا .... آپ بھی عدالت عالیہ پر برہم تھے کہ انھیں حکومت کے کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ...  جناب نے مزید فرمایا کہ مہذب ، جمہوری ملکوں میں ہر ادارہ اپنی اپنی حدود میں کام کرتا ہے ... کس قانون کی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ چیف جسٹس مداخلت کریں ...
ہمارا دونوں سے سوال ہے کہ کس مہذب اور جمہوری ملک میں کوئی عدالت عالیہ سے سزا یافتہ شخص (چاہے وہ کوئی بھی ہو )  سڑکوں پر جلوس نکلتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا ... عدالت عالیہ کے ججوں کی توہین کرتا ہے .. انکے فیصلے کو تعصب پر مبنی قرار دیتا ہے .... اپنے کارندوں سے ججوں اور انکے اہل خانہ کو دھمکیاں دلواتا ہے ...
فیصلہ قبول کرنے سے سر عام انکار کرتا ہے . فیصلے کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرتا ہے ... سرکاری پروٹوکول استعمال کرتا ہے .. قوم کے پیسے سے چلنے والے اداروں اور عمارتوں کو اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے ... کون سا قانون ہماری صوبائی حکومتوں اور مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ حکمران اور انکے گماشتے خود تو علاج کیلئے ، برطانیہ اور امریکہ جائیں . جبکہ عوام کو صحت کی معمولی سہولیات بھی میسر نہ ہوں ... ان کے بچے تو بیرون ملک تعلیم حاصل کریں .  لیکن غریب کے بچوں کیلئے ، چھت اور چار دیواری کے بغیر سکول ہوں ... ملک میں آبادی کی اکثریت کو پینے کا صاف پانی تک بھی نہ میسر ہو ...غریب اور کمزور انصاف کیلئے مارا مارا پھرے ...قوم کے خزانے ذاتی تشئیر پر خرچ کیے جائیں ....
کس مہذب اور جمہوری ملک میں ایسا ہوتا ہے ؟؟؟؟   اگر پاکستان کے غریب اور بے بس عوام کے خلاف ہونے والی نا انصافیوں اور ظلم   پر آپ کو کوئی اعترا ض نہیں تو پھر آپ کو عدالت عالیہ کی مداخلت پر بھی   کوئی   اعترا ض   نہیں ہونا چاہیے !!!!!

Saturday 23 December 2017

اتنی جلدی کیا ہے ؟

پنجاب کے عوام  کی دولت پر عیاشی کرنے اور اپنے سارے خاندان کو سرکاری خزانے سےپالنے  والے وزیر ا علیٰ جنھیں خادم  ا علیٰ   کہلوانے کا شوق ہے ....فرماتے ہیں کہ اگر انھیں عوام نے ایک اور موقع دیا تو پنجاب میں پینے کے پانی کا مسلہ حل کر   دیں گے .... جناب کو پنجاب پر حکومت کرتے یہ مسلسل دسواں سال ہے ... اگر ان دس سالوں میں جناب عوام کا یہ بنیادی مسلہ حل نہیں کر سکے .... تو اگلے دس سالوں میں بھی نہیں کر سکیں گے ...
جناب کا مسلہ وقت اور وسائل  نہیں بلکہ محدود سوچ   ہے ..عوام کے بنیادی مسائل (تعلیم -صحت -روزگار ) انکی ترجیحات میں شامل نہیں ...  جو کام وہ کرنا چاہتے ہیں . کر گزرتے ہیں ...اس میں وہ کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرتے ...اور نہ وسائل کی کمی آڑے آنے دیتے ہیں ...
ان کے تنخواہ دار دانشور انھیں اور ان کے بڑے بھائی کو  شیر شاہ سوری قرار دیتے ہیں ... تاریخ کے اوراق سے ہم دیکھتے ہیں کہ شیر شاہ سوری نے مختصر مدت میں ہندوستان میں کیا نمایاں کارنامے سر انجام دئیے ....جن کا اعتراف ان کے مخالفین   نے بھی برملا کیا ......
شیر شاہ سوری   (1540سے لیکر 1545تک ) ہندوستان کا حکمران رہا ....ان پانچ سالوں میں اس نے چٹاگانگ  سے کابل تک سڑک بنوائی ... سڑک کے ساتھ ساتھ سراۓ بنوائیں ،   صاف پانی کیلئے کنویں  کھد  واۓ ....نئی کرنسی جاری کی (روپیہ ) .جو آج بھی پاکستان -بھارت کے علاوہ ایشیا کے 7 اور ممالک میں بھی مستعمل ہے .... نئی سول اور ملٹری انتظامی مشینری قائم کی .... پورے ہندوستان میں ڈاک کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا ...  (یاد رہے کہ تاریخ شیر شاہی  1580،   میں اکبر اعظم کے ایک درباری   وقائع نویس عبّاس خان سروانی نے لکھی ).....اور ان تمام کاموں کو تفصیل سے بیان کیا جو شیر شاہ سوری کے دور میں ہوۓ ....
ہمارے خادم ا علیٰ کے مسلسل اقتدار کا یہ دسواں سال ہے ... ان دس سالوں میں پنجاب کو کچھ ملا یا نہیں . لیکن لاہور کو ضرور تباہ و برباد کر دیا گیا ... اس تباہی کی ایک جھلک سموگ کی صورت میں ہم سب نے دیکھی ...جناب خادم نے سارا لاہور ادھیڑ کر رکھ دیا ہے .... دس سال کی حکمرانی کے بعد کہتے ہیں کہ اگر صاف پانی پینا ہے تو ایک موقع اور دیں ؟؟؟؟
حضور اتنی بھی کیا جلدی ہے !!!!!    پنجاب کے لوگ بہت صابر ہیں ... اچھے دنوں کے انتظار میں 70،   سال گزر گۓ ... پانچ سال اور سہی !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
نوٹ ....احمد رضا قصوری کہتے ہیں کہ ایک محفل میں کسی نے نواز شریف کو بتایا کہ جرنیلی سڑک (جی -ٹی -روڈ )شیر شاہ سوری نے بنائی تھی ... تو میاں صاحب نے پوچھا کہ شیر شاہ سوری کون تھا ؟؟؟؟

Wednesday 20 December 2017

!!!!بیوقوف اور پاگل

سابق وزیر اعظم نے کل نیب عدالت میں پیشی کے بعد ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوۓ فرمایا کہ ہم بیوقوف ، پاگل یا بھیڑ بکریاں نہیں کہ آنکھیں بند کر کے فیصلہ قبول کر لیں ..... سکھا شاہی نہیں چلے گی ... وہ عدل کیلئے تحریک چلائیں گے ....وغیرہ ،   وغیرہ ....
موصوف اپنے اور عمران خان کے کیس کا موازنہ کرتے رہے .  ان کا خیال ہے کہ کیونکہ وہ نا اہل قرار دئیے گۓ ہیں ... لہذا انصاف کا تقاضہ تھا کہ عمران خان کو بھی نا اہل قرار دیا جاتا ؟؟؟؟   جناب سابق نا اہل  وزیر اعظم صاحب ایک سادہ سی بات نہیں سمجھ پاۓ کہ وہ دھائیوں سے اقتدار میں ہیں .جناب  نواز شریف ، سابق گورنر (مرحوم )غلام جیلانی خان کے زیر سایہ پنجاب ایڈ ویزری   کونسل کے  ممبر رہے ....پنجاب کے وزیر خزانہ ،   دو بار پنجاب کے وزیر ا  علی   اور تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں ...... جبکہ عمران خان کبھی بھی کسی سرکاری یا عوامی عہدے پر فائز نہیں رہے .....  دوسرا 
عمران خان باہر سے پیسہ پاکستان لاۓ .... جبکہ نواز شریف اینڈ کمپنی نے اربوں روپے پاکستان سے باہر غیر قانونی طور پر   منتقل کیے ہیں ...جن کا وہ کوئی بھی تسلی بخش جواب نہ عدالت عالیہ کے سامنے ،   نہ جے -آئی -ٹی کے سامنے اور نہ اب تک نیب عدالت کے سامنے پیش کر سکے ہیں ... اس کا ایک ہی مطلب لیا جا سکتا ہے ..کہ نہ صرف دال میں کچھ کالا ہے ... بلکہ پوری دال ہی کالی اور تعفن زدہ ہے اور جسکی سڑاند پورے ملک میں پھیل چکی ہے ...
جہاں تک اس بات  تعلق ہے کہ سابق وزیر اعظم بیوقوف ہیں یا نہیں ؟؟؟   اس پر   ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے . جو ہم قارئین کی نظر کرتے ہیں ....
ایک شخص کی گاڑی ،   پاگل خانے کے سامنے پنکچر ہو جاتی ہے .. شام کا وقت ہوتا ہے . گاڑی اترائی پر کھڑی ہوتی ہے .. وہ شخص گاڑی سے باہر آتا  ہے .. وہیل کا جائزہ لینے کے بعد ،   گاڑی میں سے جیک نکالتا ہے ... جیک لگانے کے بعد وہیل کے نٹ کھولتا ہے اور سڑک پر رکھتا جاتا ہے .... ایک پاگل ،   پاگل خانے کی دیوار پر بیٹھا یہ سب کاروائی دیکھ رہا ہوتا ہے ... پنکچروہیل اتارنے کے بعد   دوسرا وہیل لگاتا ہے ... لیکن جب نٹ لگانے کیلئے ادھر   آ دھر   دیکھتا ہے . تو اسے نٹ نہیں ملتے ... گاڑی چونکہ اترائی پر کھڑی ہوتی ہے ،   نٹ لڑک کر کہیں نیچے چلے جاتے ہیں ...  گاڑی والا شخص بڑا پرشان ہوتا ہے اور   دائیں بائیں دیکھنا شروع کر دیتا ہے ....  دیوار پر بیٹھا ہوا پاگل اس سے پوچھتا ہے کہ بھائی صاحب کیا مسلہ ہے ... گاڑی والا جواب دیتا ہے کہ وہیل کے نٹ نہیں مل رہے ..  اندھیرا ہو چکا ہے ، کیا کروں ....پاگل اسے کہتا ہے کہ محترم اس کا بڑا آسان حل ہے ...  گاڑی کے تینوں وہیلوں سے ایک ایک نٹ اتار لیں اور اس وہیل کو لگا لیں ... آپ کا کام ہو جاۓ گا ... باقی صبح   نۓ نٹ خرید کر   لگا لینا .....گاڑی والا شخص حیرت سے پاگل کی طرف دیکھتا ہے اور کہتا ہے کہ تمیں کیسے پتہ ہے .. تم تو پاگل ہو ...
وہ شخص جواب دیتا ہے کہ بھائی صاحب میں پاگل ضرور ہوں ،   بیوقوف نہیں !!!!!!!!!!!!!!!!!!
سابق وزیر اعظم صاحب بھی گاڑی والے شخص کی طرح سوال پوچھ رہے ہیں .... اب انھیں کون بتاۓ کہ وہ .........ہیں !!!!!!!

Friday 15 December 2017

!!!!حقائق اور خوابوں کی دنیا

سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے کل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے  ہوۓ   فرمایا کہ (اس طرح کے فیصلے قوموں کیلئے انتشار کا باعث بنتے ہیں ) وہ اپنے نا اہلی کے فیصلے کے بارے اظہار فرما رہے تھے !!!! اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے مزید دانشوری فرماتے ہوۓ کہا کہ   
ملک اب بد حالی کی طرف   بڑھنا شروع ہو گیا ہے ..
سی پیک کے منصوبے سست روی  کا شکار ہو گے ہیں ...
سٹاک مارکیٹ نیچے آ گئی ہے ...
حکومت غیر مستحکم ہونے کے اثرات لازمی پڑتے ہیں ....
یہ صورت حال افسوسناک ہے اور موجودہ حالات تسلی بخش نہیں ؟؟؟؟
نواز شریف صاحب کے خیال میں یہ سب کچھ صرف اس لیے ہو رہا ہے کہ وہ اب ملک کے وزیر اعظم نہیں رہے . حالانکہ حکومت ان کی جماعت کی ہے ، ان کا نامزد کردہ وزیر اعظم وہ سب کچھ کر رہا ہے .  جس کا حکم نواز شریف دے رہے ہیں ... پنجاب میں انکے بھائی وزیر اعلیٰ ہیں ... اگر پھر بھی ملک میں حالات تنزلی کی طرف جا رہے ہیں .  تو اس کا ایک مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن ) جان بوجھ کر ملکی حالات خراب کر رہی ہے ... نواز شریف عدالت علیہ کی طرف سے  نا اہل قرار دئیے جانے کی سزا پوری قوم کو دینا چاہتے ہیں .... اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی حکومت (خاقان عباسی ) کو چارج شیٹ کر   رہے ہیں کہ وہ ملکی معاملات چلانے میں نا کام ہوۓ ہیں .... 
اب   آئیں حقائق کی طرف ،،،،،،   
موجودہ حکومت اب تک 42 ارب ڈالر قرض لے چکی ہے ....
2013،   میں برآمدات  ساڑھے چوبیس ارب ڈالر تھیں .  جو اب گر کر ساڑھے اکیس  ارب ڈالر رہ   گئی ہیں ....
درامدات  جو ایک سال پہلے ساڑھے چوالیس ارب ڈالر تھیں . اب بڑھ کر 53،   ارب ڈالر ہو چکی ہیں ....
تجارتی خسارہ ایک سال پہلے تقریبا   24،   ارب ڈالر تھا .  اب بڑھ کر   ساڑھے 32،   ارب ڈالر ہو چکا ہے ....
دنیا میں خوراک کی کمی کے شکار 116،   ممالک میں پاکستان 106،   نمبر پر ہے .....
ملک میں بے روزگاری کی شرح میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے .. حکومت پاکستان اس کے اعدادو شمار   دینے کو تیار نہیں ...
گردشی قرضہ 2013،   میں 480،  ارب روپے تھا ....آج یہ قرضہ بڑھ کر 824،   ارب روپے ہو چکا ہے .....
سرکاری اداروں ( پی - آئی -اے ،   ریلوے ،   سٹیل ملز   وغیرہ ) کا خسارہ پہلے 495،   ارب روپے سالانہ تھا . جو موجودہ حکومت کے دور میں بڑھ کر 1.2،   کھرب روپے   ہو چکا ہے ....
نواز شریف لوڈ شیڈنگ میں کمی کا کریڈٹ لیتے ہیں .. اس میں شک نہیں کہ ملک کے بڑے شہروں میں لوڈ شیڈنگ میں کمی آئی ہے . لیکن وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ کمی کس قیمت پر کی گئی ہے ... پاکستانی ٹیکسٹائل   انڈسٹری کی تباہی میں   بجلی اور گیس کی ہوش روبا قیمتوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے ... زراعت کی حالت وگرگوں ہے .  کسان اپنی فصل بیچنے کیلئے مارا مارا پھر رہا ہے ....
نواز شریف صاحب کی گفتگو سن کر ایسا لگتا ہے کہ موصوف خوابوں کی دنیا میں رہتے ہیں .... حکومت پاکستان کے پیش کردہ اعدادوشمار کچھ اور تصویر پیش کر رہے ہیں . جبکہ سابق وزیر اعظم کچھ اور راگ الاپ رہے ہیں ؟؟؟؟

!!!!عمران خان ، نواز شریف کیس .دونوں کا کوئی موازنہ نہیں

عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں کل سنایا جاۓ گا.   سپریم کورٹ میں اس کیس  کی سماعت   سے لیکر ، سپریم کورٹ کے فیصلہ محفوظ کرنے تک ،  ن  لیگ اور اسکے اتحادی ،جس میں قلم بیچ دانشور ، صحافی بھی شامل تھے اور اب بھی ہیں . یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے رہے کہ جیسے عمران خان اور میاں نواز شریف کے کیس ایک ہی نوعیت کے ہیں .
جب میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا . تو  (ن ) لیگ اور انکے حواریوں نے یہ شور مچانا شروع کر دیا کہ   اب عمران خان کو بھی نا اہل قرار دیا جانا چاہیے . میڈیا میں موجود   کچھ خود ساختہ غیر جانبدار دانشوروں نے یہ کہنا اور لکھنا   شروع کیا کہ اگر سپریم کورٹ نے (Balance) کرنا ہے تو عمران خان کو بھی نا اہل قرار دینا ہو گا ...  اس سے زیادہ   گھٹیا    بات نہیں ہو سکتی کہ سپریم کورٹ کو انصاف کرنے کے بجاۓ ، (Balance)کرنے کا کہا جاۓ  !!!!
یہ بھی بد دیانتی ہو گی   اگر  یہ کہا جاۓ.   کہ عمران خان اور نواز شریف  کے کیس کی نوعیت   ایک ہی ہے ... نواز شریف   پنجاب کے وزیر اعلی اور 3 بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں .  جبکہ  عمران خان کبھی کسی سرکاری عہدے پر نہیں رہے ... اس لیے دونوں کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا ..... عمران خان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں .... جبکہ دوسری طرف اربوں کی  کرپشن اور منی لانڈرنگ صاف   نظر  آتی ہے ....
عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی .  انھیں قبول ہو گا .....  ہمیں یقین ہے کہ فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہو گا ... اگر عمران خان نا اہل بھی ہو جاتے ہیں . تب بھی قوم عمران خان کی اس جدوجہد کو یاد رکھے گی .  جو انھوں نے کرپٹ مافیا کو بے نقاب کرنے اور انھیں کیفر کردار   تک   پہونچانے  کے لیے کی !!!!!   

Sunday 10 December 2017

Cuban Missile Crisis.

On October 27, 1962 after much deliberation between the Soviet Union and Kennedy's cabinet, Kennedy secretly agreed to remove all missiles set in southern Italy and in Turkey, the latter on the border of the Soviet Union, in exchange for Khrushchev removing all missiles in Cuba. There is some dispute as to whether removing the missiles from Italy was part of the secret agreement, although Khrushchev wrote in his memoirs that it was; nevertheless, when the crisis had ended McNamara gave the order to dismantle the missiles in both Italy and Turkey.

President Kennedy warned the Mexican ambassador that Cuba was very dangerous and a threat to security during the Cuba Missile Crisis era. The Mexican ambassador's told President Kennedy that "If we publicly declare that Cuba is a threat to our security, forty million Mexicans will die laughing".

The Farewell Sermon.

The Last Sermon of the exalted Prophet is not reported in the Qur'an but the content resonates with the Book. Here is the most reliable version of the Sermon.
THE EXALTED PROPHET’S FAREWELL SERMON
In the year 632 CE (tenth year of Hijrah), the exalted Prophet Muhammad came back to Makkah for the Final Pilgrimage. People had kept joining the Caravan on its way to Makkah and there was a congregation of 140,000 people whom the Prophet (S) addressed from a mountaintop:
“O Mankind! I believe we will not meet in this Congregation again.
Remember, your blood, your property and your honor is sacred unto each other. Very soon you will have to explain your actions before Allah.
O People! Your Sustainer Lord is One and your ancestry is common. No black is superior to a white, and no white is superior to a black, and no Arab is better than a non-Arab and no non-Arab is better than an Arab. Honor is the birthright of every human being. The only criterion of superiority amongst you is nothing but good conduct.
Treat those under your care equitably. Be kind to your servants. Feed them what you eat and clothe them as you clothe.
This day, the ways of the Jahiliyyah (the Age of Ignorance) are trampled under my feet. All bloodshed of the Jahiliyyah is declared null and void. This day, I revoke all previous warfare, contention, bloodshed, and chain revenge. I am the first one to forgive the murder committed against my family, that of Rabee’ah bin Harith.
All usury (interest on money) of Jahiliyyah is null and void from this day on. First of all, I revoke the interest owed to my family on behalf of my uncle Abbas bin Muttalib.
O Men! Be fearful of Allah in all matters concerning women. They have rights over you as you have rights over them. Treat them well and be kind to them. Remember, they are your companions, colleagues, and partners in life.
Just as you honor this month, this day and this place, likewise your blood, honor and property is inviolable unto one another. All believers are brothers and sisters to one another. Nothing from a believer is permissible unto another unless it is given with cheerful consent.
Remember that everyone is a shepherd. You will be questioned about those under your care. If a non-Muslim is wronged in the Islamic State, I would personally plead on his or her behalf. Avoid extremes in religion. Peace, O Mankind! Peace.
O People! I am leaving behind one thing among you. If you hold it fast, you will never go astray. What is that thing? - The Book of Allah.
Even if an Ethiopian slave is chosen among you as Ameer (Ruler) and he takes you along the Book of Allah, obey him and follow him. Serve your Sustainer Lord by serving His creation and you will enter Paradise.
O People! Sincerity in action, working for the betterment of fellow humans, and unity among the Ummah are three things that keep the hearts refreshed and clean.
O Mankind! No prophet will come after me. And there is no Ummah (an Ideology-based Community) after you.
It is incumbent upon you to convey this Message of mine unto those who are not present here. Allah will ask you about me on the Day of Resurrection. Tell me, what you will say. The congregation proclaimed, “We witness that you have conveyed the Message and fulfilled your Trust.”
On hearing this, the Prophet (S) raised his hands and said, “O Allah! Be witness. O Allah! Be witness. O Allah! Be witness.”
At this point, Allah revealed again part of a verse to the exalted Prophet, 5:3 —– This Day I have perfected your DEEN for you, completed My favor upon you, and chosen for you Al-Islam as the System of Life. —-. 

Superb Reply!!!!

A very poor woman with a small family called-in to
a Christian radio station asking for help.
A non-believer man who was also listening to this radio program decided
to make fun of the woman.
He got her address, called his secretary and ordered her to buy a large amount
of food stuffs and deliver to the woman.
However, he sent with it the following instruction:
“When the woman asks who sent the food, tell her that its from the devil.
When the secretary arrived at the woman’s house, the woman was
so happy and grateful for the help that had been received.
She started putting the food inside her small house.
The Secretary then asked her,
‘’Don’t you want to know who sent the food?’’
The woman replied,
‘’No, I don’t care because
when GOD orders,
even the devil obeys”.

Is that really true?

When Feith interviewed an experienced Pentagon Arabist, Patrick Lang, for a job in Iraq after the invasion, Feith asked: “Is it really true that you really know the Arabs this well, and that you speak Arabic this well? Is that really true?” Lang said, yes it was. “That’s too bad” said Feith. There was no room for someone with an ounce of sympathy for “those people.” Lang didn’t get the job.

When a concept matches with observation, it is the Truth. (Rousseau)

Pride of the Nation. PAF

Complimenting the Pakistan Air Force pilots, the legendary US Air Force pilot Chuck Yeager who broke the sound barrier, wrote in his biography "The Right Stuff": "This Air Force (the PAF), is second to none". He continued: "The (1971) air war lasted two weeks and the Pakistanis scored a three-to-one kill ratio, knocking out 102 Russian-made Indian jets and losing thirty-four airplanes of their own. I'm certain about the figures because I went out several times a day in a chopper and counted the wrecks below." "They were really good, aggressive dogfighters and proficient in gunnery and air combat tactics. I was damned impressed. Those guys just lived and breathed flying. "
In 1965, Roy Meloni of the ABC reported: "Pakistan claims to have destroyed something like 1/3rd the Indian Air Force, and foreign observers, who are in a position to know say that Pakistani pilots have claimed even higher kills than this; but the Pakistani Air Force are being scrupulously honest in evaluating these claims. They are crediting Pakistan Air Force only those killings that can be checked from other sources."

Thursday 7 December 2017

!!!!!علامہ عنایت الله مشرقی کی ایک تحریر

علامہ صاحب کی یہ پاکستان بننے سے پہلے کی تحریر ہے . اسے پڑھ کر آج کے پاکستان کا غلام ہندوستان سے موازنہ کریں . غلامی کے دور سے لیکر  آزادی کے 70 سال بعد بھی عوام اور ملک کی حالت میں بہتری کے بجاۓ تنزلی ہوئی ہے ...
اب علامہ صاحب کی تحریر پڑھیں اور پاکستان کے موجودہ حالات پر غور کریں ؟؟؟؟
(لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تم نے مشرق کی طویل عرصے تک سیاحت کی . آخر تم نے کیا دیکھا ؟؟   میں کیا بتاؤں . کیا دیکھا ...  میں نے اس سرے سے اس سرے تک ویران حال بستیاں ،   ٹوٹے ہوۓ پل ،   بند نہریں ،   سنسان سڑکیں دیکھیں .... میں نے جھریاں پڑے چہرے ،   جھکی ہوئی کمریں ،   خالی دماغ ،   بے حس دل ،   الٹی عقلیں دیکھیں ... میں نے ظلم ،   غلامی ،   خستہ حالی ،   ریاکاری ،   قابل نفرت برائیاں ،   طرح طرح کی بیماریاں ،   جلے ہوۓ جنگل ،   ٹھنڈے چولہے ،   بنجر کھیت ،   میلی سورتیں ،   نکمے ہاتھ پاؤں دیکھے ...  میں نے بے جماعت کے امام دیکھے .. بھائی کو بھائی کا دشمن دیکھا .. دن دیکھے جن کا کوئی مقصد نہیں -   راتیں دیکھیں ،  جن کی کوئی صبح نہیں !!!!!!!!)
اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیں . کیا ملک پاکستان میں آج بھی یہی صورت حال نہیں ؟   جو کچھ علامہ صاحب نے بیان کیا ہے . اس میں پلاسٹک بیگ اور گندگی کا بے تحاشا اضافہ ہوا ہے ... پاکستان کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں . تمام شہر گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں .... جبکہ حکمران سات براعظموں میں اپنی جائیدادیں بنا چکے ہیں .... 

Sunday 12 November 2017

فرعون ، قارون اور ہامان

میڈیا کی ایک خبر کے مطابق ، مولوی طارق جمیل صاحب نے کل جاتی عمرا میں نواز شریف سے ملاقات کی . خبر کے مطابق مولوی صاحب نے سابق وزیر اعظم کو وظائف پڑھنے اور صدقہ کرنے کی تلقین کی ....
 مولوی صاحب کو چاہیے تھا کہ وہ سابق وزیر اعظم کو قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس کرنے اور پاکستانی قوم سے معافی 
 مانگنے کی تلقین کرتے !!!! لیکن نہیں جناب ، انھوں نے سابق وزیر اعظم کو صرف وظائف پڑھنے اور صدقہ کرنے کا مشورہ دیا ... نواز شریف صاحب کو مولوی صاحب کا یہ مشورہ ضرور پسند آیا ہو گا . کیونکہ لوٹی ہوئی اربوں کی   دولت واپس کرنے کے بجاۓ ... چند گھنٹوں کا وظیفہ اور چند ہزار روپے صدقہ !!!!! سودا برا نہیں ؟؟؟؟
تاریخ انسانی گواہ ہے کہ مذہبی رہنماؤں نے ہمیشہ حکمرانوں ، بادشاہوں ،امرا   اور سرمایہ داروں کا ساتھ دیا ہے ..یہ ایک ایسی تکون ہے جو ہمیشہ سے عوام پر مسلط چلی آ رہی ہے ..... یہ بھی حقیقت ہے کہ مذہب کے ٹھیکدار ، طاقت اور دولت کے در پر سجدہ ریز رہے ہیں .. ان کی زبان سے شائد ہی آپ نے غریب اور مظلوم کی حمایت میں کوئی لفظ سنا ہو ... اور نہ ہی آپ نے کبھی ، مساوات ،  برابری ، معاشی اور سماجی انصاف ،  ملک میں غربت کے خاتمے کے بارے میں ان کی زبان سے کچھ سنا ہو گا ....
ہاں یہ غریب اور مظلوم کو راضی با رضا رہنے اور صبر کرنے ، اور حکمرانوں ، سرمایہ داروں  کو بھیک میں چند ٹکے دینے کا بھاشن ضرور دیتے نظر آتے ہیں . انھیں کی زبان سے آپ نے شائد ہی ، اس کرپٹ ، فرسودہ نظام کے خلاف کوئی لفظ سنا ہو ؟؟؟؟؟؟     ان کے  خیال میں غریب اس لیے غریب ہے کہ یہ خدا کی مرضی ہے .. کرپٹ نظام اور اشرافیہ کا اس میں کوئی قصور نہیں ؟؟؟؟؟؟
کروڑوں کے گھروں میں رہنے والوں اور کروڑوں کی گاڑیوں میں سفر کرنے والوں سے آپ کیسے یہ توقع رکھ سکتے ہیں کہ وہ جھونپڑیوں میں رہنے والوں اور دو وقت کی روٹی کو ترسنے والوں کے حق میں آواز اٹھائیں گے ؟؟؟؟؟؟

Thursday 26 October 2017

تاریخ سے نا بلد ,سرکاری دانشور

پاکستانی میڈیا میں  ایک اچھی خاصی تعداد آنکھیں بند کر کے نواز فیملی کے دفاع میں سر گرم عمل ہے . اکثر اپنے آپ کو سینئر صحافی ، سینئر انیکر پرسن ، تجزیہ کار جبکہ کچھ سکہ بند دانشور کہلوانا پسند کرتے ہیں ....لیکن جب بات کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ صحافتی اقدار ، غیر جانبداری اور تاریخ سے آگا ہی انھیں چھو کر بھی نہیں گزری !!!!
ان میں سے ایک دانشور جناب حبیب اکرم صاحب ہیں . ایک ٹی - وی چینل پر موصوف فرماتے ہیں کہ سینیٹر جان مکین جب پہلی  بار امریکی سینیٹ کے ممبر منتحب ہوۓ تو وہ 29 سال کے تھے  . کیونکہ امریکہ میں سینیٹ کیلئے عمر کی حد 30 سال ہے . اس لیے سینیٹ نے ایک سال انتظار کیا . جب جان مکین 30 سال کے ہوۓ تو انھوں نے سینیٹ کا حلف اٹھایا ؟؟؟
جناب کی علمی قابلیت کا یہ حال ہے کہ آپ نے اتنی زحمت بھی گوارہ نہیں کی کہ حقائق کی چھان بین کر لیتے ...سینیٹر جان مکین امریکی نیوی میں تھے . وہ 1936، میں پیدا ہوۓ . انھوں نے 1958,میں امریکی نیول اکیڈمی سے اپنی تعلیم مکمل کی اور امریکی نیوی میں (naval aviator) کے طور پر شمولیت اختیار کی . ویتنام کی جنگ میں (1967) ان کا طیارہ گرا لیا گیا . شدید زخمی حالت میں شمالی ویتنامی فوج نے انھیں گرفتار کیا . اور وہ 1973، تک (ساڑھے  پانچ سال ) شمالی ویتنام میں جنگی قیدی رہے ... 
1981,میں وہ نیوی سے ریٹائر ہوۓ ، اور سیاست میں حصہ لینا شروع کیا ...1982, میں وہ پہلی بار ایوان نمائیندگان کے رکن منتخب  ہوۓ .. جان مکین دو مرتبہ امریکی ایوان نمائیندگان کے رکن منتخب ہوۓ ..1986, میں پہلی مرتبہ وہ امریکی سینٹ کے رکن منتخب   ہوۓ ..اس وقت سے وہ امریکی سینٹ کے رکن ہیں . وہ مسلسل 6, بار سینٹ کے رکن منتخب ہو چکے ہیں . آخری بار انھوں نے 2016, میں ایریزونا سے سینٹ کا انتخاب جیتا ....
جناب حبیب اکرم کے مطابق جان مکین جب سینٹ کے رکن منتخب ہوۓ تو وہ 29, سال کے تھے .جبکہ جان مکین 
1973, تک تو ویتنام میں جنگی قیدی تھے ..    1986, میں وہ پہلی بار سینٹ کے رکن بنے .. اس وقت ان کی عمر 50,سال تھی .....  ہر شخص اندازہ کر سکتا ہے کہ جناب حبیب اکرم نے خود کوئی تحقیق نہیں کی . انھیں جو کچھ محترمہ مریم نواز کے میڈیا سیل نے بتایا انھوں نے ٹی - وی  پر بیان کر دیا ...جانبداری ایسے ہی گل کھلاتی ہے ..  
کیا جان مکین اور نواز شریف کا کوئی موازنہ بنتا ہے ؟؟؟؟؟؟

Tuesday 24 October 2017

!!!! ن لیگ ہوشیار باش

الیکشن کمیشن نے عمران خان کا ریفرنس ، جو انھوں نے عائشہ گلا لئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کیلئے دائر کیا تھا . مسترد کر دیا .... یہ فیصلہ کس قانون کے تحت کیا گیا ہے . اس کی وضاعت تو الیکشن کمیشن کرے گا ..لیکن اس فیصلے سے (ن )لیگ کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ....
اخلاقی طور پر تو عائشہ گلا لئی کو خود ہی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دینا چاہئیے تھا . لیکن اخلاقیات کا پاکستانی سیاست میں کیا کام ؟؟؟؟   
(ن ) لیگ کے بہت سے ارکان جو سابق نا اہل وزیر اعظم کی اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسی سے متفق نہیں . دبے لفظوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے تھے . اس فیصلے کے بعد انھیں حوصلہ ملے گا اور وہ کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں گے. ہو سکتا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں بھی اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دیں .اس فیصلے سے (ن )لیگ کے اندر اختلافات مزید بڑھ سکتے ہیں ؟؟
وقتی طور پر تو (ن )لیگ والے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کریں گے اور اسے جمہوریت کی فتح قرار دیں گے . لیکن ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں اگر اسی طرح کا کوئی فیصلہ ان کے خلاف آیا تو وہ اسے بھی میاں نواز شریف کے خلاف ایک سازش قرار دیں گے . اور الیکشن کمیشن کے خلاف بھی اسی طرح واویلا کریں گے جس طرح سپریم کورٹ اور نیب کے خلاف کر رہے ہیں .....   جمہوریت کی فتح کہیں ، جمہوریت کے  خلاف سازش میں نہ بدل جاۓ ؟

Saturday 21 October 2017

!!!!اب کی بار ، گنگا رام

چند دن پہلے ایک غریب عورت نے راۓ ونڈ ہسپتال کے باہر سڑک پر بچے کو جنم دیا . مہاراجہ  خادم نے نوٹس لیا . ہمیشہ کی طرح انگلی ہلاتے ہوۓ کچھ افراد کو معطل کیا . کمیٹی قائم کی . ابھی تحقیقات کی رپورٹ نہ آئی تھی کہ سر گنگا رام ہسپتال میں اسی طرح کا ایک اور واقعہ ہو گیا .. فرق صرف یہ ہے کہ اس دفعہ بچے کی پیدائش باہر سڑک پر نہیں ہوئی . بلکہ ہسپتال کے اندر ، راہداری میں ہوئی .... 
اس مرتبہ بھی مہاراجہ میاں چھوٹے شریف نے نوٹس لے لیا ہے . ایک ادھ معطلی بھی ہوئی ہے . پنجاب کے وزیر صحت جناب خواجہ سلمان رفیق (خواجہ پر غور فرمائیے ) فرماتے ہیں کہ تحقیقات میں سب کچھ سامنے آ جاۓ گا ...ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا آج تک کسی بھی کمیشن ، کمیٹی کی تحقیقات سے کچھ سامنے آیا ہے ؟؟؟؟ تاریخ گواہ ہے کہ ہمیشہ نزلہ غریب اور کمزور پر گرا ہے .... اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہو گا .... پاکستان کے غریب عوام کو چاہیے کہ اگر وہ بیمار ہوں تو اپنی دوا ، چارپائی اور اگر ہو سکے تو اپنا ڈاکٹر بھی ساتھ لیکر آئیں ....
ہمارے حکمران اپنا علاج کرانے بیرون ملک جاتے ہیں . انھیں کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ ملک کے ہسپتالوں میں کیا صورت حال ہے ...ویسے بھی یہ ان کا مسلہ نہیں . ان کا مسلہ اقتدار ہے . اس کے لیے وہ کیا کچھ کر سکتے ہیں . اس کا نظارہ تو عوام نے پانامہ کا فیصلہ آنے کے بعد میاں نواز شریف کے ، اسلام آباد ، پنڈی تا لاہور ( مجھے کیوں نکالا ) مارچ کے دوران کر لیا ہے ...
وزیر صحت نے حکم دیا ہے کہ واقعہ کی جامع تحقیقات کر کے ، ذمہ داروں کا تعین کیا جاۓ اور ان کے خلاف کروائی عمل میں لائی جاۓ ... اس سادگی پہ کون نہ مر جاۓ اے خدا !!!!!
حضور اس کے ذمہ دار حکمران ہیں . مہاراجہ ہیں آپ ہیں . پنجاب کی ساری حکومتی مشینری ہے .. اس ملک کی اشرافیہ ہے .  کیا آپ ان سب کے خلاف کوئی اقدام کر سکتے ہیں ؟؟؟؟؟؟ 

Wednesday 18 October 2017

!!!! سڑک ، عوام اور خادم

پنجاب کے وزیر آعلی  جناب شہباز شریف جنھیں خادم آ علی کہلوانے کا شوق ہے . نوٹس لینے میں اپنی مثال آپ ہیں .. یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے نوٹس لینے سے آج تک پنجاب میں کوئی بھی مسلہ حل نہیں ہوا .. ایسا پہلے بھی متعدد مرتبہ ہو چکا ہے کہ غریب عورتوں نے ہسپتال کی سیڑھوں ، ننگے فرشوں ،فٹ پاتھوں  اور سڑکوں پر بچوں کو جنم دیا ہے .. ہر بار پنجاب کے ان داتا ، وزیر آ علی ، خادم آ علی ،  راجہ ، مہاراجہ نوٹس لیتے ہیں . چند معمولی اہلکاروں کو بر طرف کرتے ہیں . لیکن مسلہ وہی کا وہی رہتا ہے .. کیونکہ نظام نہیں بدلہ جاتا ... یہ نظام طاقتور کو تحفظ دیتا ہے جبکہ کمزور کی چمڑی ادھیڑ لیتا ہے .....
آج بھی  ایک غریب عورت نے راۓ ونڈ کے ہسپتال کے باہر سڑک پر  بچے کو جنم دیا . یاد رہے کہ یہ پنجاب کا کوئی دور دراز علاقہ نہیں ... شریف خاندان کے جاتی عمرہ کے محل سے چند کلو میٹر کی دوری پر ہے .. اگر شاہی محل کے قریب یہ حال ہے تو پنجاب کے دور دراز علاقوں کے بارے میں اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وہاں کیا حال ہو گا ...
عوام  پر خرچ کرنے کیلئے حکومت پنجاب کے پاس پیسے نہیں .... لیکن وزیر خادم صاحب کیلئے ایک ارب نوے کروڑ کا ہیلی کاپٹر خریدا جا سکتا ہے ...حکومت پنجاب 9سالوں میں 600 نئی گاڑیاں خرید سکتی ہے ...گورنر پنجاب اپنے علاج کیلئے 50لاکھ روپے لے سکتے ہیں ...  خادم وزیر آ علی اپنے 4گھروں کو کیمپ آفس کا درجہ دیکر ، ان گھروں پر   اٹھنے والے تمام اخراجات پنجاب کے خزانے سے لے سکتے ہیں !!!!! 
لیکن غریب کے علاج کیلئے ، اسی کے ٹیکسوں سے چلنے والے ہسپتالوں میں کوئی جگہ نہیں ، غریب کے تعلیم یافتہ بچوں کیلئے کوئی نوکری نہیں ؟؟؟؟   اپنے محل کی چار دیواری کیلئے 80کروڑ روپے خرچ کیے جا سکتے ہیں . لیکن غریب کے بچوں کے سکول کی چھت اور چار دیواری کیلئے پیسے نہیں ؟؟؟؟  
یہ کیسا نظام ہے ؟؟   اگر کوئی اس نظام کے خلاف بات کرے ،  تو انکی لولی لنگڑی ، کوڑھ زدہ جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے ... تمام مفاد پرست اکٹھے ہو جاتے ہیں .... کیا ہم (عوام ) بھی کبھی اپنے جائز حق کیلئے اکٹھے ہونگے ؟؟؟؟

Tuesday 17 October 2017

!!!! نمبر 106

ہر سال 16اکتوبر کو خوراک کا  عالمی دن منایا جاتا ہے .. عالمی ادارہ خوراک کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ایک ارب سے زائد افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں .. دنیا میں تنازعات اور خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہر سال دنیا میں خوراک کی کمی کا شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے .. خوراک کی کمی کے شکار   116
ممالک میں پاکستان 106نمبر پر  ہے ...
پاکستان کے ناکام وزیر خزانہ فرماتے ہیں کہ ملک کے معاشی حالات بہتر ہیں . ہمیں اس سال آئی - ایم - ایف  کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ... ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ... جبکہ ورلڈ بینک کے بیان کے مطابق پاکستان کو  اگلے سال 17ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی ... دوسری طرف وزیر داخلہ صاحب کل ہی آئی -ایم - ایف سے مذاکرات کر کے امریکہ سے واپس آے ہیں ... اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر 14ارب ڈالر کے قریب ہیں .اگر اسٹیٹ بینک یہ سارے ڈالر بھی دے دے تو بھی 3ارب ڈالر مزید درکار ہونگے ... یہ رقم کہاں سے آے گی ؟؟؟؟
جہاں تک ترسیلات زر میں اضافے کا تعلق ہے ... اس میں حکومت کا یا وزیر خزانہ کا کوئی کمال نہیں ہے .. یہ وہ رقم ہے جو دنیا کے مختلف ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی اپنے گھر والوں کو بھیجتے ہیں !!!!
ڈار صاحب کی معاشی پالیسیاں  پاکستان کو  دیوالیہ ہونے کے قریب لے آئی ہیں ..لیکن جناب ہیں کہ جھوٹ پر جھوٹ بولے چلے جا رہے ہیں .... ملک کی برامدات کم ہو رہی ہیں ، درامدات بڑھ رہی ہیں .... ملک میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے ...جبکہ حکومت قومی خزانہ بے دریغ لٹا رہی ہے ... اور عوام کو میٹھی گولی دئیے جا رہی ہے ....ایسا کب تک چلے گا ؟ کیا کسی کو اس کی پروا ہے ؟؟؟؟؟؟

Thursday 28 September 2017

جمہوریت کے خلاف سازش ؟

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف جناب خورشید شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ جمہوریت کے خلاف سازش ہو رہی ہے . سیاستدان ہوش کے ناخن لیں .....  تحریک انصاف کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ کرسی کے بھوکے متحدہ سے اتحاد کر رہے ہیں ...
شاہ صاحب سے عرض ہے کہ جناب جب آپ الطاف حسین اینڈ کمپنی سے اتحاد کرتے تھے . نواز شریف سے اتحاد کرتے تھے . بلکہ اب بھی نواز لیگ کے ساتھ مک مکا جاری ہے . تو وہ کس  مقصد کیلئے ہوتا تھا . اور اب بھی ہے ... کیا آپ کا اتحاد کرسی کیلئے نہیں ہوتا تھا ؟؟؟؟؟   یا اگر آپ ان دونوں پارٹیوں سے اتحاد کریں تو وہ جمہوریت کی بقا اورعین حلال ہے . لیکن اگر کوئی دوسرا کرے تو جمہوریت کے خلاف سازش اور حرام ہے !!!!!
جس صوبے میں آپ کی پارٹی حکومت میں ہے . اس صوبے میں 80 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، صحت کی مناسب سہولیات میسر نہیں ، تعلیم کا برا حال ہے .. بےروزگاری ، کرپشن ، لوٹ مار ، بھتہ خوری عروج پر ہے.. اگر ان تمام برائیوں سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ،تو تحریک انصاف اور متحدہ کے اتحاد سے کیا خطرہ ہو سکتا ہے ... اصل خطرہ آپ کے مفادات کو ہے لیکن آپ یہ تسلیم نہیں کریں گے !!!!!!

Sunday 17 September 2017

Maxim Gorky Quotes.

Dear Friends read, enjoy and share!!!!

Maxim Gorky was a Russian writer and political activist ( 1868 - 1936 ). He was nominated for Nobel Prize in literature five times.

1. Only mothers can think of the future - because they give birth to it in their         children.

2. Happiness always looks small while you hold it into your hands, but let it go,       and you learn at once how big and precious  it is.

3. When work is a pleasure, life is a joy! When work is a duty, life is slavery.

4. Keep reading books, but remember book's only a book, and you should learn     to think for yourself.

5. Be good, be kind, be humane, and charitable; love your fellows; console the       afflicted; pardon those     who have done you wrong.

6. Two forces are successfully influencing the education of a cultivated man: art     and science. Both are united in the book.

7. When everything is easy one quickly gets stupid.

8. Remembrance of the past kills all present energy and deadens all hope for         the future.

9. Truth doesn't always heal a wounded soul.

10. In the carriages of the past, you can't go anywhere.  

Saturday 16 September 2017

قصور وار کون ؟

ایک پرانا محاورہ ہے . جو کچھ نہیں کرتے وہ کمال کرتے ہیں !!!! اس کا نیا ورشن ہے ، جو کچھ نہیں کرتے وہ مال بناتے ہیں .. ملک خداداد پاکستان میں سیاسی اور مذہبی لیڈروں کی اکثریت کوئی کام نہیں کرتی ، لیکن انکی دولت میں ہر سال اضافہ ہی ہوتا جاتا ہے .. انکی ٹیکس ریٹرن گواہ ہیں کہ یہ حضرات غریب مسکین ہیں . کیونکہ یہ ٹیکس ہزاروں میں دیتے ہیں .. جبکہ جن گاڑیوں میں یہ گھومتے ہیں انکی مالیت کروڑوں روپوں میں ہے ... جن گھروں میں یہ رہتے ہیں وہ ایکڑوں میں پھیلے ہوۓ ہیں .... عوام کی حالت نہیں بدلتی ، لیڈروں کی نسلیں سنور جاتی ہیں . حیران کن بات یہ ہے کہ عوام کی اکثریت کو اپنی بدحالی اور لیڈروں کی خوشحالی نظر نہیں آتی ؟؟؟ قصور وار کون ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟
پاکستان کے سیاسی اورمذہبی لیڈروں کے ، حسب حال ایک تازہ ترین شعر عرض ہے .                         
                      اجلے اجلے کپڑے انکے من اندر سے کالے 
                       ایسے لوٹیں قوم کی دولت جیسے بلے کالے 

Friday 15 September 2017

!!!! نا قابل فہم

میں نے اس چمکتے سورج کے نیچے نا قابل فہم واقعات دیکھے ہیں !!!
کہ برق رفتار ہمیشہ دوڑ میں اول نہیں آتے .
اور نہ طاقتور ہمشیہ لڑائی میں فتح یاب ہوتے ہیں .
نہ عقل مند ہمیشہ آسودہ ہوتے ہیں .
نہ ذہین ہمیشہ دولت مند ہوتے ہیں .
نہ علم والے ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں .
کیونکہ وقت اور حالات ہمیشہ انسان پر سبقت  جاتے ہیں .
ٹھنڈے دل سے غور و فکر کیجیے !!!!!!

Sunday 10 September 2017

میں ، پارٹی اور پاکستان ؟

جیو نیوزنے آج سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کا انٹرویو نشر کیا . میزبان جناب سلیم صافی تھے . یہ انکے انٹرویو کا پہلا حصہ تھا . میزبان نے جناب چودھری صاحب کو خوب مکھن لگایا .. نمازروزے کا پابند ، فرض اور نفلی عبادات کا خوگر، وفادار ، مضبوط کردار کا حامل ، انا پسند  وغیرہ وغیرہ .......
چودھری صاحب کی خوشی دیدنی تھی . انھوں نے دل کھول کر نواز شریف اور پارٹی کے ساتھ اپنی وفاداری کے قصے بیان کیے ....  انھوں نے اس بات کی تردید کی کہ وہ 
فوج کے آدمی ہیں .... سابق آرمی چیف اسلم بیگ صاحب سے لیکر راحیل شریف تک انھوں نے اپنے اختلافات کی کہانی سنائی .... ہر بار انھوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کیلئے ان تمام سابق آرمی چیفس کے ساتھ اختلاف کیا ... انٹرویو کے دوران چودھری صاحب ، میں، میں اور بس میں کی گردان کرتے رہے ......
ایک مرتبہ بھی انھوں نے یہ نہیں کہا کہ ان کا اختلاف پاکستان کیلئے تھا ... یعنی ان کیلئے پارٹی پہلے تھی . اور ملک ، اس کی پروا کسے ہے ؟؟؟.... کاش انکی وفاداری پاکستان کے ساتھ ہوتی ، تو آج انھیں میاں نواز شریف کے ساتھ اپنی وفاداری کی داستان نہ سنانی پڑتی . جس طرح چودھری صاحب دل میں بات رکھتے ہیں اور بھولتے نہیں ، اسی طرح میاں نواز شریف بھی نہ بھولتے ہیں اور نہ معاف کرتے ہیں !!!!!!

Friday 8 September 2017

الزامات ثابت ہونے پر ؟

آج کے روزنامہ دنیا کے صفہ اول کی خبر ہے کہ الزامات ثابت ہونے پر نواز شریف ، اہل خانہ اوراسحاق ڈار کو 14،  سال قید اورتا حیات نا اہلی کی سزا ہو سکتی ہے ....اس خبر میں سارا زور (الزامات ثابت ہونے پر ہے )...
پاکستان کے عوام گواہ ہیں کہ آج تک اس ملک میں کسی طاقت وار کے خلاف کبھی بھی الزامات ثابت نہیں ہوۓ . سابق صدر آصف علی زرداری حال ہی میں ثبوت نہ ہونے پر عدالت سے بری ہوۓ ہیں .... حالانکہ نواز شریف ، شہباز شریف یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے .... جبکہ شہباز شریف یہ دعویٰ کرتے تھے کہ زرداری کو سڑکوں پر گسیٹیں گے اور اسکا پیٹ پھا ڑ کر عوام کی لوٹی ہوئی دولت باہر نکالیں گے .... لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جاۓ .... اور عوام سے کیے ہوۓ وعدے کون یاد رکھتا ہے .. ویسے بھی اقتدار میں آنے کے بعد سیاستدانوں کی ترجیحات تبدیل ہو جاتی ہیں ....
ہم عوام کو خاطر جمع رکھنی چاہیے . " نہ نو من تیل ہو گا ، نہ رادھا ناچے گی." 
ثبوت کون لاۓ گا اور ثابت کون کرے گا ؟؟؟؟؟ 
نہ کچھ ثابت ہو گا نہ کوئی سزا ہو گی ؟؟؟؟  

!!!! غربت ، جمہوریت اور آنسو

شائد آپ لوگوں کو یاد ہو ، ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام پر چیئرمین سینٹ جناب رضا ربانی نے کافی آنسو بہاۓ تھے .. لوٹ مار مارکہ جمہوریت کی بقا کیلئے اکثر ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے رہتے ہیں .. حرام ہے کہ کبھی پاکستان کے یا سندھ کے غریب عوام کیلئے انھوں نے درد محسوس کیا ہو ... تھر میں سالوں سے غریبوں کے بچے بھوک اور بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں .... پورے صوبہ سندھ میں عوام کی اکثریت کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ... صحت کی سہولتوں کا بھی برا حال ہے .
کراچی کا حال سب نے حالیہ بارشوں میں دیکھ لیا ... شہر ہے کہ ابلتا ہوا گٹر !!!!!
کرپشن ، لوٹ مار ، اقربا پروری صوبہ سندھ کا ٹریڈ مارک بن چکا ہے ... لیکن آپ نے جناب رضا ربانی کی زبان سے اسکے بارے میں ایک لفظ بھی نہ سنا ہو گا ... جمہوریت کی بقا کیلئے تو موصوف اکثر ٹسوے بہاتے نظر آتے ہیں ... لیکن بھوک سے بلکتے اور قابل علاج بیماریوں سے مرتے بچے شائد ان کا مسلہ نہیں .... یا شائد پاکستانی جمہوریت کی بقا اسی میں ہے کہ غریب ایڑیاں رگڑ رگڑ مرتا رہے اور انکے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرنے والے جمہوریت کیلئے آنسو بہاتے رہیں ؟؟؟؟؟؟؟  

Sunday 27 August 2017

معصوم زمانہ ؟

آخر کار سابق صدر جناب آصف علی زرداری معصوم زمانہ قراردے دئیے گۓ ... اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے آج 16، سال بعد انھیں با عزت بری کر دیا ... وہی ہوا جو ہمیشہ ایسے کیسوں میں ہوتا ہے .... نا کافی ثبوت !!!!!!
پاکستان میں رائج نظام بنایا ہی اشرافیہ نے ہے اور یہ نظام اس غلیظ اشرافیہ کو ہی تحفظ دیتا ہے .. ہم عوام کو اب یہ سمجھ آ جانی چاہیے کہ سواۓ ایک عمران خان کے باقی سب کیوں اس نظام کو برقرار رکھنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں . انہیں یہ نظام اس لیے عزیز ہے کیونکہ یہ غریب کےلیے لوہے کی مضبوط زنجیر اور صاحب اقتدار کیلئے وہ معمولی سا داگہ ہے جسے یہ ایک جھٹکے میں توڑ کر نکل جاتے ہیں . اور پھر معصومیت کا دعوا بھی کرتے ہیں ....
نواز شریف جس 6 کروڑ ڈالر کو پاکستان واپس لانے کا دعوا کرتے تھے اور انکے بھائی وزیر آعلی پنجاب جس آصف علی زرداری کو سڑکوں پر گسیٹنے کا اعلان کرتے تھے ... آج انکی طرف سے ایک لفظ بھی سننے میں نہیں آیا ؟  شائد ایک بار پھر میثاق جمہوریت ان کے آڑے آ رہا ہے ؟؟؟؟؟
کیا اب بھی پاکستان کے عوام کو شک ہے کہ مک مکا نہیں ہو رہا ؟؟؟ 

Friday 18 August 2017

مفادات کی سیاست

مولوی فضل الرحمن پاکستانی سیاست کے وہ شہسوار ہیں. جنہیں ہر قسم کے حالات میں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا آتا ہے . حکومت چاہے دائیں بازو کی ہو یا بائیں بازو کی ، یا ڈکٹیٹر کی ؟ وہ اپنا حصہ وصول کر لیتے ہیں . پرویز مشرف کے دور حکومت میں وہ ایم - ایم - اۓ کا حصہ تھے اور خبیر پختون خوا میں حکومت میں شریک ہو کر اقتدار کے خوب مزے لوٹے !!!!!
جناب نے آج اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ نیب ایک آمر کی تخلیق ہے . ہمارا ا س ادارے پرپہلے دن سے ہی اعتماد نہیں !!!! دوسری طرف 62, 63 کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان شقوں کو آئین کا حصہ رہنا چاہئیے ......
مولوی صاحب سے گزارش ہے کہ 62, 63  بھی ایک آمر ضیاء الحق نے آئین کا حصہ بنایا تھا .... اگر ایک آمر کا بنایا ہوا ادارہ آپ کو قبول نہیں - تو ایک اور آمر کی طرف سے آئین میں شامل کردہ دو شقیں 62, 63 کیسے آپ کو قبول ہیں ؟؟؟؟؟؟
کیا یہ بقول محترم سہیل وڑائچ ---- کھلا تضاد نہیں !!!!!
یا زمینی حقائق ( ذاتی مفاد ) کا تقاضہ ہے ؟؟؟؟؟

Tuesday 15 August 2017

!!!!معصوم ، نظریاتی ،حادثہ اور نیند

میاں نوازشریف واقعی معصوم ہیں . آج 4 سال بعد انھیں مزار اقبال یاد آیا . 3 مرتبہ ملک کا وزیر اعظم رہنے کے بعد انھیں پاکستان کے غریب عوام کی مشکلات کا احساس ہوا. ملک میں انصاف کی فوری فراہمی میں حائل رکاوٹوں کا خیال آیا . سالوں اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد سانحہ مشرقی پاکستان کی یاد آئی . ووٹ کا تقدس ، جمہور کی حکمرانی بھی یاد آئی .... فرسودہ نظام کو بدلنے اور ملک میں انقلاب برپا کرنے کا خیال آیا .... انھیں اپنا نظریاتی ہونا بھی یاد آیا ...
کاش یہ سب انھیں 2013, میں جب انھوں نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اس وقت یاد آتا ؟؟؟  اور وہ سب کچھ جو وہ اب کرنا چاہتے ہیں انھوں نے 4، سال پہلے شروع کیا ہوتا . تو آج آپ کف افسوس نہ مل رہے ہوتے ؟
جشن آزادی کے موقع پر قوم کو مبارک باد دینے کے بجاۓ جناب نواز شریف صاحب قوم کو ایک اور سانحے سے ڈراتے رہے .... سابق وزیر اعظم کی مایوسی تو سمجھ میں آتی ہے . لیکن ان کا قوم کو بھی مایوس کرنا ہماری سمجھ سے باہر ہے .... حضور نیند سے بیدار ہو جائیں .. خواب و خیال کی دنیا سے باہر نکل آئیں . آپ کو قدرت نے 3 مرتبہ موقعہ دیا . لیکن آپ کوئی مثبت کام نہ کر سکے . آپ ملک کے کسی بھی ادارے کو مضبوط نہ کر سکے .. کیا آپ نے کوئی نظام قائم کرنے کی کوشش کی ؟؟؟؟ آپ نے اقربا پروری ، لوٹ مار ، رشوت ستانی ، اختیارات کا نا جائز استعمال ، قومی وسائل کی بندر بانٹ کے کلچر کو فروغ دیا ... آپ کے ساتھ جو ہوا اور جو کچھ آگے ہو گا . اسے مکافات عمل کہتے ہیں . آپ نے جو بویا وہ آپ کاٹ رہے ہیں ... 

Sunday 13 August 2017

!!!!اقتدار کا شوق نہیں

سابق وزیر اعظم نواز شریف 4 دن تک واویلا کرتے رہے کہ انھیں بلا وجہ اقتدار سے ہٹا دیا گیا . اسلام آباد سے لاہور تک وہ یہ سوال کرتے رہے کہ انھیں کیوں نا اہل کیا گیا . ان کا قصور کیا ہے .. وہ عوام سے سوال کرتے رہے کہ کیا انھیں ( عوام ) کو پتہ ہے کہ نواز شریف کو کیوں نا اہل قرار دیا گیا ... کیا آپ کو یہ فیصلہ قبول ہے ؟؟؟؟
 جناب نواز شریف نےساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ انھیں اقتدار کا کوئی شوق نہیں ؟؟  وہ عوام کے ووٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے ... یہ تماشہ اب نہیں چلے گا ....
20 کروڑ عوام ووٹ دیتے ہیں اور 5 لوگ ایک منٹ میں نکال دیتے ہیں ؟؟؟؟؟؟
جناب سابق نا اہل وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ آپ کو کب 20 کروڑ عوام نے ووٹ دیا تھا .... آپ کو 2013، کے انتخابات میں کوئی ایک کروڑ چالیس لاکھ ووٹ ملے تھے ..اور دوسری بات یہ ہے کہ آپ عوام کے براہ راست ووٹ سے منتخب نہیں ہوۓ ، بلکہ آپ کو قومی اسمبلی کے ممبران نے وزیر اعظم منتخب کیا تھا ....
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ آپ پاکستان میں کوئی انقلاب لائیں گے ؟ حضور وہ وقت اب گزر چکا .... اگر آپ نے کوئی انقلاب لانا ہوتا تو آپ اب تک لا چکے ہوتے ...
کیا آپ جب 2013، میں وزیر اعظم منتخب ہوۓ تھے ، آپ کو نہیں معلوم تھا کہ ملک میں انصاف نا پید ہے ... دادا کا مقدمہ، پوتا لڑتا ہے ؟  ملک میں معاشی اور معاشرتی انصاف نہیں ؟؟؟؟ 
مرکز میں آپکی جماعت کی حکومت ہے . پنجاب میں بھی آپکی جماعت حکمران ہے اور آپ کے چھوٹے بھائی وزیرآعلی ہیں .. آپ کس کے خلاف انقلاب لائیں گے ؟؟؟؟ 9 سال سے آپکے بھائی پنجاب میں حکمران ہیں ، کیا پنجاب میں انصاف آسانی سے مل رہا ہے ؟   کیا پنجاب میں ، تعلیم ، صحت اور امن و امان کی صورت حال غیر معمولی ہے . اگر آپ مرکز میں 4, سالوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں لا سکے اور آپ کے بھائی 9، سالوں میں پنجاب میں کوئی تیر نہیں مار سکے تو اب آپ کون سے انقلاب کی نوید دے رہے ہیں ....
جہاں تک آپ کے اس دعوے کا تعلق ہے کہ آپ کو اقتدار کا کوئی شوق نہیں ؟؟؟ حضور آپ کا اصل مقصد ہی اقتدار ہے ... اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ اتنا واویلا نہ کر رہے ہوتے ؟؟؟ کیونکہ ملک میں جمہوریت تو قائم ہے آپ کے نامزد کردہ ایک فرد نے وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا ہے . کابینہ بن چکی ، کاروبار مملکت چل رہا ہے ... کیا جمہوریت آپ کے اقتدار کا نام ہے ؟؟؟؟؟؟

Friday 4 August 2017

!!!!عبوری ،مستقل وزیراعظم اورموروثی جمہوریت

45، دنوں کیلئے آنے والے عبوری وزیر اعظم نے حلف اٹھا لیا اور آج ان کے حلف اٹھانے کے تیسرے دن وفاقی کابینہ نے بھی حلف اٹھا لیا ... کابینہ میں 43، وزرا شامل ہیں ... 
اگرچہ کہا یہ گیا کہ خاقان عباسی عبوری وزیر اعظم اور مستقل وزیر اعظم شہباز شریف  ہونگے. لیکن اب یہ واضح ہو رہا ہے کہ موجودہ سیٹ آپ 2018، کے الیکشن تک رہے گا ... شہباز شریف کسی صورت بھی پنجاب چھوڑنا نہیں چاہتے . کیونکہ پنجاب ان کا پاور بیس ہے .... پنجاب کی ساری انتظامیہ اور وسائل انتخاب جیتنے کی کنجی ہیں .... 
نواز شریف کی نہ اہلی نے خود ساختہ پاکستانی جمہوریت کو عوام کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے ... سابق وزیر اعظم نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح اقتدار نواز شریف خاندان میں ہی رہے ... لیکن سپریم کورٹ کے فیصلےنے ایسی صورت حال پیدا کر دی کہ ایسا ہونا ممکن نہ رہا ....
بحالت مجبوری خاقان عباسی کو وزیر اعظم بنایا گیا ہے .... اب عبوری مستقل وزیر اعظم کس حد تک سابق وزیر اعظم کے اشاروں پر چلتے ہیں ... اس کا فیصلہ چند مہینوں میں ہو جاۓ گا .... اقتدار ( طاقت ، اختیار ) بڑی ظالم چیز ہے .. پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ( hand-picked ) افراد بھی ہاتھ سے نکل جاتے ہیں ...
اس کی ایک مثال سابق وزیر اعظم پاکستان جونیجو مرحوم تھے ... ضیاء الحق نے پاکستانی سیاست کے ایک غیر معروف شخص کو 1985، کے غیر جماعتی انتخابات کے بعد وزیر اعظم بنایا تھا .... جونیجو مرحوم اپنی تمام تر سادگی ، شرافت کے باوجود زیادہ عرصہ ضیاء الحق کے ساتھ نہ چل سکے . اور 1988, میں صدر صاحب نے کرپشن کے الزامات لگا کر انکی حکومت برطرف کر دی ....
دوسری مثال جناب فاروق لغاری مرحوم تھے .... محترمہ بے نظیر مرحومہ نے انھیں صدر پاکستان بنایا کہ وہ غلام اسحاق کی طرح انکی حکومت نہیں توڑیں گے ... لیکن وہ تاریخ ہی کیا جو اپنے آپ کونہ دہراۓ ؟؟؟؟؟
محترمہ کی حکومت کو بھی کرپشن کے الزامات پر برطرف کیا گیا ... اب چونکہ صدر پاکستان کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں رہا کہ وہ حکومت کو برطرف کر سکیں !!!!!
اس لیے ایسا کوئی امکان نہیں کہ حکومت کو کرپشن کے الزامات پر برطرف کیا جا سکے .. 
لیکن سابق اور موجودہ وزیر اعظم کے درمیان اختیارات کے استعمال پر کشمکش ضرور ہو گی ... تاریخ اسکی گواہ ہے .... کیونکہ وہ اختیار ہی کیا جو استعمال نہ کیا جا سکے ......

Thursday 27 July 2017

پاکستان کا مستقبل اور پانامہ ؟

پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کا کیا فیصلہ ہو گا . اس کے بارے میں ہم کوئی قیاس آرائی نہیں کر سکتے !!!!  لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس فیصلے کے پاکستان اور ہمارے موجودہ نظام پر دور رس اثرات ہونگے ....
عدالت عالیہ کا فیصلہ اس بات کا تعین کرے گا کہ پاکستان میں آئین و قانون کی حکمرانی ہو گی یا حکمرانوں کی ذاتی پسند ، نا پسند کاروبار حکومت چلاۓ گی ....
بہت سے دانشور سپریم کورٹ کو مشورہ نما دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر عدالت عالیہ نے 184/3 کے تحت نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا تو پاکستان میں کوئی بھی شخص حکمرانی نہیں کر سکے گا ... ان صاحبان کے دلائل سے ایسا لگتا ہے کہ شائد عدالت عالیہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرے گی . اور جس بھی وزیر اعظم کے خلاف مستقبل میں کوئی عدالت میں جاۓ گا . عدالت عالیہ اسے نا اہل کرتی جاۓ گی !!!!
ان مداری نما دانشوروں کو اس بات کا ادراک نہیں ہو رہا کہ جس طرح ملک کا انتظام چلایا جا رہا ہے ... ایسا زیادہ عرصہ نہیں چلے گا .... ملک کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے . قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے .. برآمدات کم اور درآمدات بڑھ رہی ہیں ... سمندر پار پاکستانی جو رقم ہر سال بھیجتے ہیں وہ ایک جگہ رک چکی ہیں .. ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کم ہو رہی ہے .. ملک کا تعلیم یافتہ طبقہ ملک سے باہر جا رہا ہے .... 
نظام میں بنیادی تبدیلیاں لاۓ بغیر، اس خطرناک صورت حال کو درست نہیں کیا جا سکتا ... جو حضرات یہ کہتے ہیں کہ موجودہ نظام کو چلتے رہنا چاہئیے ، اسے ڈی ریل نہیں ہونا چاہیے اور اگر تسلسل رہے گا تو یہ نظام خود بخود اپنے آپ کو ٹھیک کر لے گا .... انھیں سوویٹ یونین کی مثال کو سامنے رکھنا ہو گا ....
سوویٹ یونین کےقدرتی وسائل پاکستان سے بہت زیادہ تھے . انکی آبادی ، صنعتی بیس ، تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ ( workforce) . رقبہ کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک .. دنیا کی سب سے بڑی جدید فوج ، دنیا کی دوسری سپر پاور؟؟؟؟  لیکن فرسودہ نظام اور معاشی بد حالی نے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے (15) ٹکڑے کر دئیے ... 1922, میں قائم کی جانے والی سوویٹ یونین ، 1991, میں دم توڑ گئی .....  
سوویٹ یونین ختم ہو گئی لیکن رشین فیڈریشن ابھی تک قائم ہے اور پوٹن کی قیادت میں ایک بار پھر دنیا میں اپنا جائز مقام بنا رہی ہے ..... 
اگرحکمرانوں کی نا اہلی اور معاشی بد حالی کی وجہ سے پاکستان خدا نا خواستہ ایسی صورت حال سے دوچار ہوتا ہے تو ملک میں کیسی تباہی آ سکتی ہے . کیا ہمارے دانشوروں نے اس بارے میں کچھ سوچا ہے ؟؟؟ 

Saturday 22 July 2017

استحصال کس کا ؟

وزیر اعظم پاکستان نے آج لواری ٹنل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ فرمایا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے ( ان کا اشارہ سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس کی طرف تھا )   وہ احتساب نہیں ، استحصال ہے ... اوراسکو ملک میں کوئی بھی قبول نہیں کرے گا ...
پانامہ کیس سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنا جا رہا ہے . جناب نواز شریف ، انکے بچوں کو پورا موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ عدالت علیہ میں اپنا کیس ( دفاع ) پیش کریں. اسکے باوجود وزیر اعظم صاحب کو شک ہے کہ ان کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے ...
وزیر اعظم صاحب نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوۓ کہا تھا کہ یہ ہیں وہ وسائل جن سے لندن کے فلیٹ خریدے گے .... لیکن جب جے - آئی - ٹی اور اب سپریم کورٹ نے پوچھا تو کوئی منی ٹریل پیش نہ کر سکے ... 
1999، میں The Economist میں .The Rot in Pakistan کے عنوان سے ایک مضمون چھپا تھا . اس مضمون میں نواز حکومت کے ان اقدامات کا ذکر تھا . جو وہ پاکستان میں اداروں کو اپنے زیر اثر لانے کیلئے کر رہی تھی .... اس میں مضمون نگار نے لکھا تھا کہ ( نواز شریف پچھلے 2 سالوں سے ان افراد اور اداروں کو ایک ایک کر کے اپنے راستے سے ہٹا رہے ہیں جن کو وہ اپنے لیے خطرہ سمجتھے ہیں . پہلے انھوں نے ایک آرمی چیف کو چلتا کیا ، پھر صدر کو ہٹایا . سپریم کورٹ پر حملہ کروایا . چیف جسٹس کو ہٹایا ، پریس ( جنگ گروپ ) اور نجم سیٹھی کے خلاف کروائی کی ....)
آج بھی اگر تمام سرکاری اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاۓ تو یہ حقیقت کھل کرسامنے آتی ہے کہ نواز شریف نے  تمام اداروں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ...
 پانامہ کیس نے بھی تمام اداروں کو بے نقاب کر دیا ہے . وہ ادارے جن کا کام ملک میں کرپشن کو روکنا ہے وہ کرپشن چھپانے اور کرپٹ لوگوں کو بچانے میں مصروف ہیں .
میرٹ نام کی کوئی چیز ملک میں نظر نہیں آتی ... جس ادارے کی طرف نظر ڈالیں ، منظور نظر افراد اعلی عہدوں پر برجمان ہیں ...
جس طرح جناب وزیر اعظم ملک چلا رہے ہیں . وہ عوام کا استحصال کر رہے ہیں . ان کے احتساب کی کوشش ہو رہی ہے . اب دیکھتے ہیں کہ یہ کوشش کہاں تک کامیاب ہوتی ہے . لگتا تو یہی ہے کہ وہ صاف بچ جائیں گے ؟؟؟؟؟  یہ نظام اپنے تخلیق کردہ لاڈلے کو کیسے سزا دے سکتا ہے !!!!!

Sunday 16 July 2017

موجودہ بحران ختم کرنے کا ایک طریقہ ؟

پانامہ کا ہنگامہ اپنے جوبن پر ہے . جے - آئی - ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں  پیش ہو چکی ہے . قانونی جنگ تو عدالت عالیہ میں لڑی جاۓ گی . جبکہ ایک جنگ میڈیا میں لڑی جا رہی ہے .. ہر دن اپوزیشن اور حکومتی ترجمانوں کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کی گولہ باری ہوتی ہے ...
قانون کے مطابق فیصلہ تو عدالت عالیہ  کرنا ہے . لیکن ہم  بحران کو ختم کرنے کیلئے ایک سادہ دیہاتی تجویز پیش کرنا چاہتے ہیں . اس طرح قوم کا وقت بھی برباد نہیں ہو گا اور سچ ، جھوٹ کا فیصلہ بھی چند منٹوں میں ہو جاۓ گا ....
ہماری تجویز یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان، ڈی چوک میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کریں . جناب وزیر اعظم سینہ تان کر میڈیا کے سامنے آئیں . شرط صرف یہ ہے کہ ان کا سینہ ننگا ہونا چاہئیے !!!!
اگر تو وزیر اعظم صاحب کے سینے پر سرجری کا نشان ہے . تو وہ سچے ہیں . اگر نہیں تو جناب استعفیٰ دے کر جاتی عمرہ تشریف لے جائیں .... بحران بھی حل ہو جاۓ گا . اور جمہوریت بھی بچ جاۓ گی !!!!!!!!  

Friday 14 July 2017

!!!! غلط بیانیاں

وزیر اعظم صاحب نے آج مسلم لیگ ( ن ) کے پارلیمان کے ممبران سے خطاب کیا . جناب نواز شریف نے اپنے خطاب میں جے - ائی - ٹی کی رپورٹ پر بہت تنقید کی اور بقلم خود اپنے ماضی کے کارنامے بھی بیان کیے ......
آپ نے کہا .......                       
کوئی ثبوت نہیں تو الزام ہی لگاؤ ......
مشرف کی آمریت کے سامنے بھی سر نہیں جھکایا ......
ہمارے چلتے کاروبار تباہ کیے گۓ ....... 
جان ہتھیلی پررکھ کر میں نے عدلیہ کی بحالی کیلئے لانگ مارچ کیا .....
جہاں تک الزامات کا تعلق ہے. بی بی سی کی رپورٹ ، گارڈین کی خبر سے لیکر جے - ائی - ٹی کی رپورٹ تک الزامات کی ایک دیوار چین ہے . لیکن جب آپ پر الزامات لگتے ہیں تو آپ کہتے ہیں ثبوت لاؤ ... جب ثبوت پیش کیے جاتے ہیں. تو آپ ماننے سے انکاری ہو جاتے ہیں ..
جہاں تک مشرف آمریت کے سامنے سر نہ جھکانے کی بات ہے .. مشرف کے ساتھ 10 سال کا معا ہدہ کر کے اپنے مال و متاع ، باورچیوں اور نوکروں سمیت سعودی عرب جانا . آمریت کے سامنے ڈٹ جانا تھا یا سر جھکا کر بھاگ جانا ؟؟؟؟؟
آپ نے اپنے چلتے کاروبار کی تباہی کا ذکر کیا ... ایک چھوٹی سی فونڈری سے آپ نے 45 فکٹریاں بنا لیں .. اس کو آپ تباہی کہتے ہیں .... مہربانی فرما کر یہ گر غریب پاکستانی عوام کو بھی سکھا دیں ... تا کہ ہم بھی ایسی تباہی سے لطف اندوز ہو سکیں.
عدلیہ کی بحالی کیلئے جن لوگوں نے قربانیاں دی ہیں . وہ وکلا اور عام پاکستانی تھے . آپ کا اس تحریک میں کوئی حصہ نہیں تھا ... ہاں آپ نے لاہور سے گوجرانوالہ تک اپنی بلٹ پروف گاڑی میں سفر ضرور کیا . بس .....
عدلیہ کس کے فون پر بحال ہوئی ، پاکستان کے عوام خوب جانتے ہیں !!!!!!  کچھ تو پاکستان کے عوام پر رحم کریں . آپ مشرف کے ساتھ 10 سال کا معا ہدہ کر کے ملک بدر ہوۓ . لیکن آپ جھوٹ بولتے رہے کہ آپ نے کوئی معا ہدہ نہیں کیا . یہاں تک کہ ایک سعودی شہزادے کو پاکستان آ کر سب کو وہ معا ہدہ دکھانا  پڑا .... آپ کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ اپنے سفید جھوٹ پر قوم سے معافی ہی مانگ لیتے ..... خدا را اپنے منصب کا نہیں تو قوم کا ہی کوئی بھرم رکھ لیں !!!!!!  قوم کو تو آپ کچھ وقعت نہیں دیتے، اپنے منصب کا ہی کوئی خیال کر لیں  ....................  

Thursday 13 July 2017

کھویا اور کمایا ؟

وزیر اعظم پاکستان نے آج اپنے ایک بیان میں فرمایا ہے کہ انھوں نے سیاست میں کمایا تو کچھ نہیں البتہ کھویا بہت کچھ ہے ...... 
آپ نے ہمیشہ کی طرح کوئی وضاعت نہیں فرمائی کہ انھوں نے سیاست میں کیا کھویا ہے.... اگر جناب نواز شریف خود وضاعت فرما دیتے تو ہمیں کوئی گستاخی نہ کرنی پڑتی .....
پاکستان کے عوام نے تو یہ دیکھا ہے کہ ایک چھوٹی سی اتفاق فونڈری ( جس کے سات حصہ دار تھے ) ان سات میں سے ایک حصہ دار نے پچھلے 35 سالوں میں 45 کارخانے بنا لیے ہیں .. جن کا کاروبار پانچ براعظموں میں پھیلا ہوا ہے .. راۓ ونڈ میں محلوں کا ایک سلسلہ تعمیر کیا ہے . ( جس کے گرد حفاظتی دیوار تعمیر کرنے کیلئے آپ نے قومی خزانے سے 78 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں )  لندن میں آپ نے جائیدادیں بنائی ہیں .... 
اگر اس کو آپ کھونا کہتے ہیں . تو پاکستان کے 20 کروڑ عوام بھی یہی کچھ کھونا چاہتے ہیں.. ہمیں بھی یہ موقع ملنا چاہیے کہ ہم 45 کارخانے نہ سہی ایک ایک کارخانہ تو کھویں !!!!! 
 اگر ہم ( عوام ) سے آپ پوچھیں تو ہم  ایمانداری سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے کمایا تو بہت کچھ ہے .. اگر آپ نے کوئی چیز کھوئی ہے تو وہ عزت ہے !!!!!!!    کیا آپ کو اس بات کا کوئی احساس ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

جمہوری اور مذہبی جماعت ؟

ہر فن مولا ، مولوی فضل الرحمن نے فرمایا ہے کہ جمیعت ( ف ) ایک جمہوری یر مذہبی جماعت ہے . آپ نے مزید کہا کہ بھارت اور امریکہ  پاکستان کا روشن مستقبل پسند نہیں ......  پانامہ کیس کرپشن کے خاتمے کیلئے نہیں ، یہ سی - پیک کے خلاف بین الاقوامی سازش ہے ... آج کل پتہ بھی نہیں چلتا ،کہاں  توہین کا پہلو نکال لیا جاۓ !!!!!
ہمیں قومی مفاد کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنانا ہونگی .. ہمیں حقائق کے ساتھ چلنا ہے . اگر ہمارا نقطہ نظر غلط ہے تو ہمیں قائل کیا جاۓ !!!!!!!
اب ذرا موصوف کے بیان کا تجزیہ کرتے ہیں ......
جہاں تک آپ کے جمہوری ہونے کا تعلق ہے . اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ نے اپنے والد محترم مفتی محمود صاحب کی وفات کے بعد جمیعت کو دو دھڑوں میں تقسیم کر دیا .   کیونکہ آپ خود جمیعت کے سربراہ بننا چاہتے تھے ... آپکی وجہ سے ہی آج تک جمیعت ( س اور ف ) میں منقسم ہے ... 
آپ نے یہ درست کہا کہ آپ کی جماعت مذہبی جماعت ہے ... کیونکہ دھڑے بندی مذہب میں ہوتی ہے .. دین میں دھڑے بندی کفر ہے ......
اب آتے ہیں بھارت اور امریکہ کی پاکستان دشمنی کی طرف .... اس میں ہمیں کوئی شک نہیں ... لیکن وزیراعظم  پاکستان ہی وہ شخص ہیں جو بار بار مودی کو گلے لگاتے ہیں . اور آپ افغان ( جہاد ) میں امریکہ کے اتحادی رہے ہیں ... اس وقت امریکہ آپ کا دوست تھا؟ یا وہ بھی مفادات کا کھیل تھا ؟؟؟؟
پانامہ اور سی - پیک کا کیا تعلق ہو سکتا ہے ؟ یا آپ بھی ان خود ساختہ دانشوروں کے ہم خیال ہیں . جن کیلئے جمہوریت اور ترقی کا دوسرا نام نواز شریف ہے ... آپ کی اطلا ع 
کیلئے عرض ہے کہ حکومتیں آتی جاتی رہتیں ہیں .. ملک قائم رہتے ہیں اور معاہدے ملکوں کے درمیان ہوتے ہیں .....
ہم اس بات سے متفق ہیں کہ پالیسیاں قومی مفاد کو سامنے رکھ کر بنائی جائیں ... لیکن ہمیں شک ہے کہ کہیں آپ کا مطلب یہاں ذاتی مفاد تو نہیں ؟؟؟؟
آپ نے کہا کہ اگر آپ کا نقطہ نظر غلط ہے تو آپ کو قائل کیا جاۓ .... اس پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا ٹریک رکارڈ یہ ثابت کرتا ہے کہ آپ کو قائل کرنے کیلئے دلائل سے زیادہ نوٹوں نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے ؟؟؟؟؟؟؟     کیا آپ کا اشارہ اس طرف تو نہیں تھا  ؟؟؟؟

!!!! لفافہ تجزیہ کار

امریکہ میں میڈیا کیلئے ایک ٹرم استعمال کی جاتی ہے . (Presstitute) کوئی صحافی یا میڈیا  ادارہ جو اپنے کاروباری مفادات اور مخصوص سیاسی مقاصد کیلئے خبروں کو ٹوئسٹ (Twist) کرتا ہے .... وہ (Presstitute) کہلاتا ہے . 
گو پاکستان میں ایسے صحافیوں اور صحافتی اداروں کی کمی نہیں ہے . جو اس تعریف پر سو فیصد پورے اترتے ہیں. لیکن پانامہ پیپرز کے منظر عام پر آنے اور پاکستان تحریک انصاف کے نواز شریف خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات اور اس معاملے پرسپریم کورٹ کے ذریعے تحقیقات کرانے کیلئے آواز بلند کرنے کے دوران میڈیا میں ایک واضح تقسیم نظر آئی ....
سپریم کورٹ میں کاروائی  اور جے - آئی - ٹی کی تشکیل تک میڈیا دو حصّوں میں بٹ چکا تھا .... اور اب جبکہ جے -آئی -ٹی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرچکی ہے . پاکستانی میڈیا پرو اور انٹی (Pro and anti) عمران خان حصوں میں واضح طور پر تقسیم نظر آتا ہے .. ( ن ) لیگ عدالت میں اپنا دفاع کرنے سے زیادہ عمران خان کے خلاف الزامات لگانے میں مصروف ہے .  بہت سے صحافی حضرات اصل معاملے پر بات کرنے کے بجاۓ ، سازش ، سازش کی رٹ لگا رہے ہیں ... نظام کے ڈی -ریل ہونے کا واویلا کیا جا رہا ہے .  ایسا لگتا ہے کہ لوٹ مار ، بد عنوانی ، کرپشن اور منی لانڈرنگ ان کے نزدیک کوئی جرم نہیں ؟؟؟؟؟؟؟
صحافت کے بڑے بڑے خود ساختہ ستون ، مثال کے طور پر شامی ، صدیقی ، حبیب ، خورشید ، وڑائچ ، قاسمی ، سیٹھی ، غنی, نظامی ،  انصار ، جاوید ، نصرت ، ظافر اور ان جیسے بہت سے دوسروں کیلئے جمہوریت کا دوسرا نام نواز شریف ہے . یہ سب اس غلیظ نظام سے فائدہ اٹھانے والے ہیں.  شریف خاندان کے ساتھ انکے ذاتی مفاد وبستہ ہیں . مفت کے بیرونی دورے ، قوم کے پیسوں سے حج اور عمرے ، پلاٹ ،  بچوں کی نوکریاں اور پٹرول پمپ . یہ سب عمران خان تو نہیں دے گا !!!!!!
یہ لفافہ تجزیہ کار اپنے ذاتی مفادات کیلئے قوم کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں . لیکن اب قوم انکے دھوکھے میں نہیں آے گی .. یہ خود ساختہ دانشور اپنی سازش میں کامیاب نہیں ہونگے !!!!!!
ہم اہل صفا مردود حرم 
مسند پہ بٹھا ۓ جائیں گے 
سب تاج اچھالے جائیں گے 
سب تخت گراۓ جائیں گے 
ہم دیکھیں گے 
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے !!!!!! 

Wednesday 12 July 2017

Calibri Font !!!!

Calibri is a humanist sans-serif typeface family designed by Lucas de Groot in 2004 and reached the general public on January 30, 2007, with the release of Microsoft Office 2007 and Windows Vista on that date.

PMLN will never admit it. 

Be bad, but at least don,t be a liar, a deceiver.   Leo Tolstoy.

A liar is always lavish of oaths.    Pierre Corneille.

Wednesday 5 July 2017

!!!! نظریہ پاکستان کی بقا

وزیراعظم پاکستان کے داماد جناب صفدر شریف نے آج اپنی بیگم محترمہ مریم صفدر کی جے - ائی - ٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوۓ . یہ انکشاف کیا کہ انکی بیگم نظریہ پاکستان کی حفاظت کیلئے ، جے - ائی - ٹی کے سامنے پیش ہو رہی ہیں . آپ نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کے نظریہ پاکستان اور منی لانڈرنگ میں کیا قدر مشترک ہے !!!!
اگر وزیر اعظم پاکستان اور انکے بچے سپریم کورٹ میں منی ٹریل دے دیتے تو جے - ائی - ٹی کی ضرورت ہی پیش نہ آتی ؟؟؟ اور نہ انھیں نظریہ پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنی پڑتی !!!!!

Saturday 17 June 2017

کیا عوام بیوقوف ہیں ؟

بلاول زرداری صاحب نے آج فرمایا کہ سندھ میں غریبوں کی حالت ، خبیر پختون خوا کے غریبوں سے بہتر ہے. عمران خان کوئی تبدیلی نہیں لا سکے .... بلاول صاحب کو اس وقت بولنے کی اجازت ہوتی ہے . جب ان کے والد محترم پاکستان سے باہر ہوتے ہیں ... اور شائد وہ ایسی تصوراتی دنیا میں رہتے ہیں . جہاں انھیں نہ کوئی غریب نظر آتا ہے اور نہ غربت ؟؟؟ 
جہاں تک سندھ میں غربت کا تعلق ہے . انھیں شائد یہ معلوم نہیں کہ تھر ، صوبہ سندھ کا ہی حصہ ہے . جہاں ہر سال سینکڑوں بچے خوراک کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں . اور یہ سلسلہ سالوں سے جاری ہے .... اندرون سندھ کو تو چھوڑیں . کراچی میں صاف پینے کا پانی میسر نہیں ... کراچی کے عوام کی دوہائی کو شائد وہ اپنے حق میں نعرے بازی سمجھ رہے ہیں ؟؟؟؟؟
یا وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ غریب اس لیے غریب ہے کیونکہ خدا کی مرضی ہے ... اور عوام کی تباہ حالی میں ان کا یا ان کی حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں ؟؟؟؟
جناب کی غریب پروری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2013, میں جو 2,120 گھر ، ترک حکومت نے ، 2010، کے سیلاب میں بے گھر ہونے والے ، سندھ کے غریبوں کے لیے مفت بنا کر دئیے تھے . وہ گھر آج 2017، تک بھی ، ان افراد کو نہیں دئیے جا سکے . جن کے گھر سیلاب میں بہہ گۓ تھے .... 
ہمارا پاکستان کے غریب عوام سے سوال ہے کہ کیا ہم اتنے بیوقوف ہیں کہ ہمیں ، بے حس اور کرپٹ  اشرافیہ کے کرتوت نظر نہیں آتے !!!! اپنے جیب سے دینا تو ایک طرف ، یہ لوگ تو پاکستان کے عوام کے دوستوں کی طرف سے ملی ہوئی امداد بھی ہمیں دینے کے روادار نہیں ؟؟؟؟   کیا اسی کو غریب عوام سے ہمدردی کہتے ہیں ؟؟؟؟؟

Thursday 15 June 2017

!!!!اخلاقیات اور عزت نفس

اوبرکمپنی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بونڈرمین نے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا .  13 جون کو ہونے والے ایک اجلاس کے دوران انھوں نے خواتین کے بارے میں کچھ ایسے الفاظ کہے . جن پر بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا ... اخبار میں چھپنے والی خبر کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹر کے اجلاس میں ایک خاتون ڈائریکٹر، بورڈ میں خواتین کی شمولیت کی اہمیت پراپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں . انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر بورڈ میں ایک خاتون ممبر ہو تو یہ عین ممکن ہے کہ دوسری خاتون بھی ممبر بن جاۓ ....
اس پر ڈیوڈ بونڈرمین نے کہا کہ بورڈ میں ایک سے زیادہ خواتین کے شامل ہونے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اب باتیں زیادہ ہونگی ؟؟؟؟
اتنی سی بات پر بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ یہ عورتوں کے خلاف تعصب ہے .اس پر جناب ڈائریکٹر صاحب نے ایک ای -  میل لکھ کر کمپنی کی خواتین سے معذرت کی اور اس کے ساتھ ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا ...
اب ذرا اپنے ملک پاکستان میں اخلاقیات اور عزت نفس کا عالم دیکھیں ... ہمارے وفاقی وزیر ، جن کے پاس دو وزارتیں ہیں . جناب خواجہ آصف صاحب نے قومی اسمبلی میں محترمہ شریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہا . ابھی چند دن پہلے جناب نے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوۓ ، ٹریکٹر ٹرالی اور ڈمپر کے الفاظ استعمال کیے . گو انھوں نے کسی کا نام نہیں لیا . لیکن ڈمپر کے الفاظ انھوں نے ، محترمہ فردوس عاشق اعوان کے تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد کہے ... 
ایک آدمی صرف یہ کہنے پر کہ بورڈ ممبر خواتین ہونگی تو باتیں کریں گی . پر معذرت 
کرتا ہے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دیتا ہے . اور دوسری طرف ایک وفاقی وزیر کھلے عام خواتین کی بے عزتی کرتا ہے اور شرمسار بھی نہیں ہوتا ؟؟؟؟ 

Wednesday 7 June 2017

احتساب ، سب کا ؟

وزیر آعلی پنجاب آج ہاتھ جوڑ کر سپریم کورٹ سے التجا کر رہے تھے کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے . صرف ایک خاندان پر بندوق تانی جا رہی ہے .  ہمارا جناب حاکم آعلی سے سوال ہے کہ جب پنجاب میں حکومت آپکی ، مرکز میں آپ کے بڑے بھائی کی ہے .سارے اختیارات صوبے میں آپ کے پاس اور مرکز میں آپ کے بڑے بھائی کے پاس ہیں . آپ کا ہاتھ جوڑ جوڑ کر عدالت علیہ سے التجا کرنا ،بنتا نہیں ؟؟؟؟
صوبے میں آپکو اور مرکز میں آپ کے بھائی کو آج سے بہت پہلے ، احتساب کا عمل شروع کر دینا چاہیے تھا .... بقول آپ کے کڑا اور بے رحم احتساب !!!!!
میثاق جمہوریت سے شروع ہونے والی جمہوریت میں کیسے کسی کا احتساب ہو سکتا تھا .. اسی لیے پیپلز پارٹی کے دور میں پانچ سال آپ چپ بیٹھے رہے . اور آج سے چند ماہ پہلے تک پیپلز پارٹی " نظام " بچانے میں مگن رہی .... بھلا ہو پانامہ اور عمران خان کا جس نے جناب شہباز شریف کو عوام کے سامنے ہاتھ جوڑنے پر مجبور کر دیا . 
ابھی تک قاعدے ، قانون کے مطابق کام ہو رہا ہے . تو آپ کی یہ حالت ہے . اگر آپ کے ساتھ وہ ہو رہا ہوتا .. جو آپ اور سیف ارحمن صاحب ، ملک قیوم کے ساتھ ملکر محترمہ بے نظیر شہید اور آصف زرداری سے کرتے رہے ہیں. تو شاہد اس وقت آپ اور آپ کے بڑے بھائی قدموں میں گر کر مافیاں مانگ رہے ہوتے ؟؟؟؟؟؟ اگرچہ یہ کام بھی آپ کیلئے مشکل نہ ہوتا . کیونکہ آپ پہلے بھی ایسا کر چکے ہیں . زرداری صاحب سے معافی مانگ کر !!!! 

Sunday 4 June 2017

!!!!!مفادات کا تصادم

مفادات کا تصادم کہیں یا مفادات کا ٹکراؤ یا Conflict of interest.
آج کل (ن ) لیگ کے ارکان اوپر بیان کردہ الفاظ کو شدت سے استعمال کر رہے ہیں . مشاید الله خان ، آصف کرمانی ، طلال چودھری ، دانیال عزیز، محترمہ مریم اورنگزیب سب جے- آئی - ٹی کے دو ارکان کے حوالے سے Conflict of interest کی گردان کیے جا رہے ہیں . ایک رکن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ میاں اظہر کے بھانجے ہیں . جبکہ ایک رکن کی بیوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شائد پاکستان تحریک انصاف کی ممبر ہیں . اس لیے ان دونوں ارکان کو خود ہی جے - آئی - ٹی سے علیحدہ ہو جانا چاہیے .. 
مشاید الله خان اور آصف کرمانی کہتے ہیں کہ میاں اظہر کے بھانجے شریف خاندان سے ذاتی عناد رکھتے ہیں . ممکن ہے میاں اظہر، شریف خاندان سے کوئی عناد رکھتے ہوں. لیکن انکے بھانجے کیوں شریف خاندان سے عناد رکھتے ہونگے ؟؟؟؟  اس تمام شور و غوغا کا مقصد جے - آئی - ٹی کو متنازع بنانا ہے ... کیونکہ ثبوت شریف خاندان کے پاس موجود نہیں . اگر ان کے پاس ہوتے تو وہ سپریم کورٹ میں پیش کر چکے ہوتے ؟
اگر ( ن ) لیگ کا یہ استدلال تسلیم کر لیا جاۓ ، کہ یہ دو ارکان تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں . اس لیے انھیں خود ہی جے - آئی - ٹی سے علیحدہ ہو جانا چاہیے . تو یہی بات تو اپوزیشن ، خاص طور پر تحریک انصاف ایک عرصے سے کہہ رہی ہے کہ جب تک تحقیقات ہو رہی ہیں . وزیر اعظم پاکستان کو اپنے منصب سے ہٹ جانا چاہیے . کیونکہ وہ بھی تو تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ؟؟؟؟
جو بات کسی اور کیلئے غلط ہے . وہ وزیر اعظم پاکستان کیلئے کیسے درست ہو سکتی ہے .... ن لیگی ارکان کو چاہیے کے وہ وزیر اعظم کو بھی مشورہ دیں کہ جب تک پانامہ کیس کی تحقیقات ہو رہی ہیں . وہ اپنے منصب سے ہٹ جائیں .... 
کیا انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ دوسروں کو تو اخلاقیات کا درس دیا جاۓ . لیکن خود اس پر عمل نہ کیا جاۓ !!!!!