Saturday 22 July 2017

استحصال کس کا ؟

وزیر اعظم پاکستان نے آج لواری ٹنل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ فرمایا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے ( ان کا اشارہ سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس کی طرف تھا )   وہ احتساب نہیں ، استحصال ہے ... اوراسکو ملک میں کوئی بھی قبول نہیں کرے گا ...
پانامہ کیس سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنا جا رہا ہے . جناب نواز شریف ، انکے بچوں کو پورا موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ عدالت علیہ میں اپنا کیس ( دفاع ) پیش کریں. اسکے باوجود وزیر اعظم صاحب کو شک ہے کہ ان کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے ...
وزیر اعظم صاحب نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوۓ کہا تھا کہ یہ ہیں وہ وسائل جن سے لندن کے فلیٹ خریدے گے .... لیکن جب جے - آئی - ٹی اور اب سپریم کورٹ نے پوچھا تو کوئی منی ٹریل پیش نہ کر سکے ... 
1999، میں The Economist میں .The Rot in Pakistan کے عنوان سے ایک مضمون چھپا تھا . اس مضمون میں نواز حکومت کے ان اقدامات کا ذکر تھا . جو وہ پاکستان میں اداروں کو اپنے زیر اثر لانے کیلئے کر رہی تھی .... اس میں مضمون نگار نے لکھا تھا کہ ( نواز شریف پچھلے 2 سالوں سے ان افراد اور اداروں کو ایک ایک کر کے اپنے راستے سے ہٹا رہے ہیں جن کو وہ اپنے لیے خطرہ سمجتھے ہیں . پہلے انھوں نے ایک آرمی چیف کو چلتا کیا ، پھر صدر کو ہٹایا . سپریم کورٹ پر حملہ کروایا . چیف جسٹس کو ہٹایا ، پریس ( جنگ گروپ ) اور نجم سیٹھی کے خلاف کروائی کی ....)
آج بھی اگر تمام سرکاری اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاۓ تو یہ حقیقت کھل کرسامنے آتی ہے کہ نواز شریف نے  تمام اداروں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ...
 پانامہ کیس نے بھی تمام اداروں کو بے نقاب کر دیا ہے . وہ ادارے جن کا کام ملک میں کرپشن کو روکنا ہے وہ کرپشن چھپانے اور کرپٹ لوگوں کو بچانے میں مصروف ہیں .
میرٹ نام کی کوئی چیز ملک میں نظر نہیں آتی ... جس ادارے کی طرف نظر ڈالیں ، منظور نظر افراد اعلی عہدوں پر برجمان ہیں ...
جس طرح جناب وزیر اعظم ملک چلا رہے ہیں . وہ عوام کا استحصال کر رہے ہیں . ان کے احتساب کی کوشش ہو رہی ہے . اب دیکھتے ہیں کہ یہ کوشش کہاں تک کامیاب ہوتی ہے . لگتا تو یہی ہے کہ وہ صاف بچ جائیں گے ؟؟؟؟؟  یہ نظام اپنے تخلیق کردہ لاڈلے کو کیسے سزا دے سکتا ہے !!!!!

No comments:

Post a Comment