Sunday 21 April 2024

امریکہ دوست یا دشمن

سابق امریکی سیکٹری اف اسٹیٹ ہنری کسنجر نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ، امریکہ سے دشمنی آپکے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے .جبکہ امریکہ سے دوستی آپکے   لئیے مہلک !
ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہو رہا ہے .کہنے کو تو ہم امریکہ کے دوست ہیں .لیکن امریکہ سے دوستی ہمارے لیے ہمیشہ سے مہلک ثابت ہوئی ہے .جب جب امریکہ کو ہماری ضرورت پڑی ہم نے اپنے ملک کے مفادات کو بلاۓ طاق رکھتے ہوۓ امریکہ کا ساتھ دیا .لیکن امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفادات کا تحفظ مقدم رکھا . 
1965،کی جنگ کے دوران امریکہ نے پاکستان کو دفاعی سازوسامان کی فروخت پر پابندی لگا دی. 1978،میں فرانس نے امریکی دباؤ پر پاکستان کو نیوکلیئر ری پروسیسنگ پلانٹ دینے سے انکار کیا .لیکن جب روس نے افغانستان پر قبضہ کیا تو ہم ہنسی خوشی پھر امریکہ کے ساتھ مل گۓ .جو کچھ امریکہ کے ساتھ ویٹ نام میں ہوا تھا .اس کا بدلہ روس سے  افغانستان میں لینے کا وقت آ چکا تھا . 
افغانستان میں امریکہ کا ساتھ دینے کی جو قیمت پاکستان کو چکانی پڑی .اس سے پاکستان کی اکثریت واقف ہے .اس جنگ کے اثرات سے پاکستان ابھی تک پوری طرح باہر نہیں نکل سکا .جب تک افغانستان میں جنگ جاری رہی . امریکہ نے ہمارے نیوکلیئر پروگرام سے آنکھیں بند کیے رکھیں . جونہی روس افغانستان سے واپس ہوا .امریکہ نے بھی ہم سے آنکھیں موڑ لیں 
1989,میں پاکستان نے 1.4,بلین ڈالر مالیت سے (60), F.16خریدنے کا معا ئدہ کیا .پاکستان نے 685, ملین ڈالر کی رقم بھی جمع کروا دی .لیکن امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کو ان جہازوں کی فراہمی پر پابندی عائد کر دی .پاکستان کے بار بار اسرار کرنے پر کہ یا تو پیسے واپس کیے جائیں یا جہاز دئیے   جائیں .1998, میں امریکہ کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کو 326, ملین ڈالر واپس کیے جائیں گے اور 60, ملین ڈالر کی گندم دی جاۓ گی .
1998,میں جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو امریکہ کو کوئی پریشانی نہ ہوئی .لیکن پاکستان کے جوابی دھماکے کرنے پر پاکستان پر پابندیاں لگا دی گئیں .امریکہ کا پاکستان کے بارے میں ہمیشہ سے دوہرا معیار رہا ہے . 9/11,کے بعد جب پھر امریکہ کو پاکستان کی ضرورت پڑی .ہم بلا سوچے سمجھے طالبان کے خلاف جنگ میں کود پڑے .دنیا میں شائد ہی کوئی ایسا ملک ہو جس نے امریکہ کیلئے اتنی قربانیاں دی ہوں جتنی پاکستان نے دی ہیں .اور بدلے میں جتنی  رسوائیاں ، بدنامی ، طعنے اور نقصانات ہم نے اٹھاۓ ہیں .اسکی مثال بھی  ملنی مشکل ہے .
ہم ایران سے گیس نہیں خرید سکتے کیوں کہ امریکہ بہادر ایسا نہیں چاہتا .ہم روس سے تیل اور گیس نہیں خرید سکتے .کیونکہ امریکہ ناراض نہ ہو جاۓ .ہم چین کو ناراض کر رہے ہیں .صرف امریکہ کی خوشنودی کیلئے. پاکستان کے مفادات کا تحفظ کس نے کرنا ہے ؟
پچھلے کچھ عرصے سے امریکہ کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کے مقتدر حلقے الٹے لیٹ چکے ہیں .روس کے خلاف جنگ میں ہم یوکرین کو اسلحہ فروخت کر رہے ہیں .سفارتی محاذ پر ہم روس کے خلاف امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے ساتھ ہیں .غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر ہماری زبانیں خاموش ہیں .یہاں تک کہ پاکستان میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں کوئی ریلی نہیں نکالی جا سکتی .فلسطین کا جھنڈا لہرانا .قابل دست اندازی پولیس ہے .اس تابعداری کا صلہ امریکہ بہادر نے ہمیں کیا دیا ہے ؟
ایرانی صدر کے دورہ پاکستان سے صرف دو دن پہلے ،امریکہ نے تین چینی کمپنیوں اور ایک بلاروس کی کمپنی پر پابندیاں عائد کر دی ہیں .جن کے بارے میں انکا خیال ہے کہ وہ پاکستان کے  میزائل پروگرام میں مدد فراہم کر رہی تھیں .حقیقت میں تو یہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندیاں ہیں .اور ساتھ ہی امریکہ یہ بھی دھمکی دے رہا ہے کہ اگر پاکستان ،ایران سے گیس لے گا تو اسکے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں .
یہ ان تمام  وفاداریوں کا صلہ ہے جو ہمارے حکمرانوں نے پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرتے ہوۓ کیے .کیا ہمارے حکمران تاریخ سے کچھ سبق سیکھیں گے ؟
.“Those that fail to learn from history are doomed to repeat it”
.Winston Churchill

Wednesday 27 March 2024

سحر قریب ہے

قانون قدرت ہے کہ ہر زی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے .جس طرح ہر فرد پر یہ قانون نافذ ہوتا ہے اسی طرح قوموں پر بھی اس قانون کا اطلاق ہوتا ہے .ہر انسان کو قدرت زندگی میں ایک یا ایک سے زیادہ مواقع دیتی ہے کہ اگر وہ غلط سمت جا رہا ہے تو صراط مستقیم پر واپس آ جاۓ . اسی طرح قدرت اقوام کو بھی مواقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی سمت درست کر لیں .
فرد کے ساتھ معاملہ یہ ہوتا ہے کہ اس کی زندگی نے ایک دن ختم ہونا ہے .چاہے وہ سو سال جیے !  لیکن کیونکہ قومیں افراد سے مل کر بنتی ہیں اسلئے انکے پاس اپنی اصلاح کے زیادہ مواقع ہوتے ہیں .لیکن یہ مواقع لا محدود نہیں ہوتے .قوموں کی بھی ایک مقررہ عمر ہوتی ہے .قدرت کے بار بار فراہم کردہ مواقع سے اگر کوئی قوم فائدہ نہیں اٹھاتی .تو اسے بھی تباہی سے کوئی نہیں روک سکتا !
ہمارے ساتھ بھی اس وقت اسی قسم کا معاملہ چل رہا ہے .قانون قدرت نے ہمیں بھی بہت سے مواقع دئیے ہیں .ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمارے لیے آخری موقع ہے .مثبت بات یہ ہے کہ پاکستانی قوم نے اپنی سمت درست کر لی ہے .تمام تر پراپیگنڈے ،ظلم و   جبر، قید و بند کی صوبتوں اور مشکلات کے با وجود لوگوں نے آزادی و خود مختاری کے حق میں ووٹ دیکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم ایک قوم ہیں .اور ہمارے حق سے کوئی بھی طاقت محروم نہیں کر سکتی !
اب یہ ان تمام ،مقتدر حلقوں ، اداروں اور طاقتوں کا امتحان ہے کہ کیا وہ بھی اپنی اصلاح چاہتے ہیں ؟ یا اسی پرانی روش پر چلنا چاہتے ہیں جس نے پاکستان کو اس نہج پر لا کھڑا کیا ہے .جہاں پر ہمیں تباہی کے سوا آگے کچھ نظر نہیں آ رہا !
طاقت کے نشے میں پاگل اب مزید عوام کی امنگوں کے سامنے بند نہیں باندھ سکتے .اس بوسیدہ نظام نے اب گرنا ہی ہے .اس تاریکی نے اب ختم ضرور ہونا ہے .
سحر قریب ہے !!!!

Saturday 23 March 2024

فرعون ،ہامان اور قارون

فرعون ،ہامان اور قارون ....صرف ماضی کا قصہ نہیں بلکہ یہ تینوں ، تین مختلف طبقوں کی نمائندگی کرتے ہیں. یہ تین طبقے ہر دور میں موجود رہے ہیں .
فرعون . حکمران طبقے کی نمائندگی کرتا ہے .
ہامان . مذہبی پیشوائیت اور 
قارون . سرمایہ دار طبقے کی نمائندگی کرتا ہے .
ہر دور میں ان تین طبقوں یا گروہوں نے(الله )کے رسولوں ، پغمبروں ، نبیوں کے خلاف گھٹہ جوڑ کیا اور الله کے نظام کے نفاز میں ہر ممکن رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے .اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تین کردار صرف  حضرت موسیٰ علیہ سلام کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں .اور اب صرف ماضی کا قصہ ہیں .تو ہم غلط سوچ رہے ہیں .جس طرح تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے .اسی طرح تاریخی کردار بھی ہر زمانے میں نۓ ناموں اور القاب سے موجود رہے ہیں .
یہ تین شیطانی پھندے ہیں .جو  ہر دور میں موجود تھے ،اب بھی ہیں اور آنے والے زمانے میں بھی موجود ہونگے .انکی شکلیں ،لباس ،زبانیں اور رنگت بدلتی رہتی ہے .لیکن انکا طریقہ واردات وہی رہتا ہے .عوام کو تقسیم کرو اور حکومت کرو .
قرآن کریم انسانیت کا آئین ہے .یہ ایک ایسا آئین ہے جو ہر زمانے میں قابل عمل ہے .الله کریم نے اس کتاب ہدایت میں جو تاریخی حقائق بیان کیے ہیں .ان کا مقصد صرف اس زمانے کے حالات و واقعات بیان کرنا نہیں تھا .کہ اس زمانے میں جب لوگوں نے الله کے قانون کی خلاف ورزی کی تو انکا کیا انجام ہوا .بلکہ ان کا مقصد یہ تھا کہ جب بھی الله کے قانون کی خلاف ورزی ہو گی .نتیجہ ایک ہی نکلے گا .تباہی اور بربادی !
کیونکہ الله کا قانون کبھی بھی نہیں بدلتا لہذا  جیسا عمل ہو گا ویسا ہی اسکا نتیجہ .
ایک اور بات جو ہمیں ذہین نشین کر لینی چاہئیے کہ  کوئی بھی شخص یا قوم الله کی پسندیدہ نہیں . جو بھی شخص یا قوم الله کے قانون پر عمل کرتی ہے .وہ الله کی پناہ میں آ جاتی ہے اور  اسکے حضور معتبر قرار پاتی ہے .اور یہ مقام اس وقت تک برقرار رہتا ہے جب تک وہ الله کے قانون پر عمل پیرا رہتی ہے .جیسے ہی الله کے قانون کی رسی ہاتھ سے چھوٹتی ہے .مقام و مرتبہ بھی ڈگمگانے لگتا ہے .تاریخ اسکی گواہ ہے !!!!
قرآن کریم کی  (68) آیات میں ، (74)مرتبہ  فرعون کا  ذکر آیا ہے .
سورہ البقرہ کی آیت 49,میں ہے کہ 
ا ور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی و ہ تمہیں بری طرح عذاب دیا کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی. ترجمہ .احمد علی 
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہیں قومِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں انتہائی سخت عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (کڑی) آزمائش تھی،ترجمہ طاہرالقادری .
ا ور (یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات بخشی کہ وہ تم پر برا عذاب کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی بلا تھی (یا بڑا انعام).ترجمہ .احمد رضا خان .
ان تینوں حضرات کا ترجمہ تقریبآ ایک جیسا ہے .تینوں لکھتے ہیں کہ وہ تمھارے بیٹوں کو ذبح کرتے   اور  تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے .
غور کریں .اگر وہ تمام بیٹوں کو ذبح (قتل )کر دیتے تھے .تو اسکا انھیں کیا فائدہ تھا .انھوں نے تو بنی اسرائیل کو غلام بنایا ہوا تھا .ان سے کام کرواۓ جاتے تھے .اگر کوئی مرد ہی باقی نہ رہے تو مشقت کس سے کروائی جاتی تھی .
اصل بات یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو راستے سے ہٹاتے تھے ،قید میں ڈالتے اور قتل کرتے تھے .جو انکا راستہ روکنے کی صلاحیت رکھتے تھے .جو اپنی قوم کی قیادت کر سکتے تھے . جو مضبوط کردار کے مالک ہوتے تھے .جو نا انصافی اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی جرات رکھتے تھے ،اور ان لوگوں کو آگے لاتے تھے جو انکے کٹھ پتلی بن کر انکا ساتھ دے سکیں .یعنی کمزور کردار کے مالک ،بزدل اور  اخلاقی ،مالی طور پر بے ایمان !
اگر ہم صرف برصغیر (ہندوستان )کی تاریخ کا جائزہ لیں تو بات بہت آسانی سے سمجھ میں آ سکتی ہے .جب انگریز نے ہندوستان پر قبضہ کیا تو کن لوگوں کو اپنے ساتھ ملایا اور کن کو اپنے راستے سے ہٹایا ؟؟؟؟
نواب سراج الدولہ ،ٹیپو سلطان ،مرہٹے ،سکھ اور بہت سے دوسرے .  بہادر شاہ ظفر ،جس کی حاکمیت لال قلعہ کی دیواروں تک محدود ہو چکی تھی .اسکو  بھی نہ بخشا گیا . جس جس کو بھی انگریز نے اپنے اقتدار کیلئے خطرہ سمجھا .اسے راستے سے ہٹا دیا .  اور ان لوگوں کو اوپر لیکر اۓ .جو اپنے ذاتی مفادات کیلئے انگریز کا ساتھ دینے پر تیار تھے .میر جعفروں اور میر صادقوں کی ایک پوری فوج تیار کی .جس کی مدد سے وہ دو سو سال تک یہاں پر قابض رہے .
پاکستانی قوم کا سفرمعکوس اسلئے جاری ہے کہ اس ملک میں ابھی تک ان لوگوں کی اولاد اقتدار پر قابض ہے جن کے آباواجداد نے انگریز کی وفاداری اور اپنے لوگوں سے غداری کے عوض ،عہدے اور زمینے حاصل کیں .
جیسے میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ  فرعون ہر دور میں موجود رہے ہیں . اور ہر زمانے میں وہ وہی کچھ کرتے رہے ہیں .جس کو الله کریم نے قرآن میں بیان کیا ہے . یعنی کمزوروں ،بزدلوں ،مفاد پرستوں اور اپنی قوم سے غداری کرنے والوں کو اپنے ساتھ ملا کر اپنے اقتدار کو طول دیتے رہے ہیں . ان لوگوں کو پا بند سلاسل اور قتل کرتے رہے ہیں جو انکے سامنے کھڑے ہونے کی جرات کرتے رہے ہیں .
جو کچھ آزادی سے لیکر آج تک  پاکستان ہوا اور ابھی بھی ہو رہا ہے   .اس پر غور کریں .کن لوگوں کو مقتدر حلقوں اداروں (اندرونی و بیرونی )نے راستے سے ہٹایا اور کن لوگوں کو آگے لاۓ .بات آپکی سمجھ میں آ جاۓ گی .

فرعون کو ماضی کا قصہ نہ سمجھیں .وہ سوچ آج بھی جاری و ساری ہے .اور طریقہ کار بھی وہی ہے .
عمران خان کو راستے سے ہٹا کر ، شہباز شریف ،زرداری اور بلاول کو اقتدار میں لانا . 
یہ وہی طریقہ کار ہے جو فرعون ہر دور میں کرتے رہے ہیں !!!!!

لیکن تاریخ گواہ ہے کہ کامیاب وہی ہوتے ہیں جنکا ایمان الله رب العزت کی ذات پر پختہ ہوتا ہے اور جو ثابت قدم رہتے ہیں !!
 

Monday 26 February 2024

!کاغذ کا ٹکڑا

ہماری تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی آئین پر عمل نہیں کیا گیا .انگریز کا بنایا  ہوا قانون ہو یا 56, کا آئین ،یا 62, کا آئین یا پھر 1973, کا آئین .اگر آزادی کے بعد بنائے گے آئین کا جائزہ لیں .تو آپ کو یہ جان کر حیرت اور مایوسی ہو گی کہ جنھوں نے یہ آئین بناۓ .انھوں نے ہی ان کو اپنے پاؤں تلے روندا .
56, کے آئین کو ایوب خان نے اپنے آئین سے بدل دیا .62, کا آئین جو ایوب خان نے خود بنایا تھا .جب وقت آیا تو انھوں نے خود اس آئین پر عمل نہیں کیا .62, کے آئین کے تحت اگر صدر کی وفات ہو جاۓ یا بیماری کی صورت میں  وہ اپنے فرائض سر انجام نہ دے سکے تو قومی اسمبلی کے سپیکر نے قائم مقام صدر بننا تھا .لیکن جب ایوب خان کو اقتدار چھوڑنا پڑا تو انھوں نے اپنے بناۓ ہوۓ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ اقتدار ایک اور فوجی جرنیل ، یحییٰ خان کے حوالے کر دیا .
70, میں انتخابات ہوۓ .ان انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت کو آئین کی ایک بار پھر خلاف ورزی کرتے ہوۓ .حکومت بنانے کی اجازت نہیں دی گئی .ملک دو لخت ہو گیا . لیکن فوجی اور نوکر شاہی ٹولہ پھر بھی اقتدار سے چمٹے رہنے پر بضد تھا .بصد مجبوری انھوں نے اقتدار مغربی پاکستان میں بھٹو کے حوالے کیا .بھٹو مرحوم پاکستان کے پہلے سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ،صدر اور پھر 73,،کے آئین کے تحت وزیر اعظم بنے .یہ دنیا کی تاریخ کی ایک انوکھی مثال تھی اور ابتک ہے .
جس آئین کا کریڈٹ بھٹو صاحب لیتے تھے اور آج تک انکی جماعت لیتی آ رہی ہے . بھٹو صاحب نے اس آئین پر خود بھی عمل نہیں کیا .بلوچستان اور سرحد میں منتخب حکومتوں کو بلاوجہ ختم کیا گیا .یہ اس آئین کی صریحاً  خلاف ورزی تھی .جو خود بھٹو کا بنایا ہوا  تھا .73, کے آئین میں جو شخصی آزادیاں دی گئی تھیں .بھٹو مرحوم نے انھیں اپنے پاؤں تلے روندنے میں کبھی کوئی ہچکچاٹ محسوس نہیں کی .
77,  کے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف اپوزیشن نے ایک تحریک شروع کی .دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان قومی اتحاد کی ایک سیاسی تحریک جس کا مطالبہ یہ تھا کہ قومی اسمبلی کی تیس نشستوں پر دوبارہ انتخاب کرایا جاۓ .نظام مصطفیٰ کی تحریک میں بدل گئی .اس تبدیلی کے پیچھے کون بھائی لوگ تھے .ملک کی موجودہ صورت حال دیکھ کر آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں ....
ضیاالحق نے اس افرا تفری کے ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ .ملک میں مارشل لاء لگا دیا .یہ صریحاً آئین کی خلاف ورزی تھی .لیکن جناب نے نادر شاہی بیان جاری کرتے ہوۓ یہ فرمایا کہ آئین کاغذ ایک ٹکڑا ہے .ضیاالحق اپنے پورے دور حکومت میں مسلسل آئین کی خلاف ورزیاں کرتے رہے .آخرکار کسی اور نے بھی اسی طرح  آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ .انھیں بہت سے دوسرے  لوگوں کے ساتھ اگلے جہان روانہ کر دیا .....
88,،کے بعد کی ہماری تاریخ بھی آئینی خلاف ورزیوں سے بھری پڑی ہے .لیکن اس وقت پاکستان میں آئین کی جو مٹی پلید ہو رہی ہے .اسکی مثال ملنی مشکل ہے .73,، کے آئین کے تحت اگر مرکز یا صوبوں میں کسی بھی وجہ سے مرکزی حکومت یا صوبائی حکومت توڑ دی جاۓ .تو 90, دن کے  اندر  انتخابات ہوں گے . پنجاب اور خیبر پختون خوا میں وزرا  آ علی نے اپنی اپنی حکومتیں توڑیں .آئین کے تحت الیکشن 90, دن میں ہونے چاہئیے تھے .لیکن بھائی لوگوں نے نہیں کراۓ .اس میں ،نوری ،ناری ،خاکی ، بادشاہ ،وزیر اور پیادے سب شامل تھے .
آئین میں ہے کہ نگران حکومتیں صرف روز مرہ معاملات چلائیں گی .وہ طویل المیعاد منصوبے نہیں بنا سکتیں .نہ نگران وزیر اعظم اور نہ نگران وزیرا  علی ،قومی اور صوبائی خزانوں سے کسی منصوبے کیلئے فنڈ جاری کر سکتے ہیں .سواۓ الیکشن کے .لیکن یہاں وزیر اعظم صاحب دنیا کی سیر کرتے رہے .اور صوبائی نگران سرکاری  زمین    اور صوبائی انتظامیہ کو اربوں روپے کی گاڑیاں بانٹتے رہے .
اب انتخابات کے بعد بھی آئین شکنی جاری ہے .جن کا کام صاف و شفاف انتخابات کرانا تھا .وہ دھاندلی پے دھاندلی کیے جا رہے ہیں .پنجاب کا ایوان ابھی مکمل نہیں لیکن وزیر  ا علی منتخب کرایا جا رہا ہے .اسی طرح مرکز میں بھی ایوان مکمل نہیں لیکن اجلاس بلانے کی جلدی ہے .
عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو دبانے کیلئے  ہر غیر قانونی اور غیر آئینی طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے .یہ پاگل پن کی انتہا ہے .اگر مقتدر حلقوں کے نزدیک آئین محض ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے .تو یہ سوچ لیں .اسی کاغذ کے ٹکڑے سے آپکو  تمام مراعات اور اختیار بھی حاصل ہے .ڈریں اس وقت سے جب عوام نے بھی اسے ایک کاغذ کا ٹکڑا سمجھ لیا .تو آپکے پاس سر چھپانے کی جگہ بھی نہیں رہے گی .اگر آپ عوام سے انکا آئینی حق چھین سکتے ہیں .تو عوام بھی آپ سے وہ سب کچھ چھین سکتی ہے .جس پر آپ ناجائز قبضہ کیے بیٹھے ہیں .

Friday 23 February 2024

!اجازت نہیں دی جاۓ گی

 ہم  بچپن سے یہ سنتے آ رہے ہیں ... کہ ملک کی سلامتی سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملک کے اندرونی معاملات میں کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملک میں کسی کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
امن و امان تباہ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نبٹا جاۓ گا .
مذہب کے نام پر سیاست کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملکی وسائل کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
نعروں کی حد تک تو یہ سب ٹھیک ہے .لیکن اصل صورت حال اسکے بلکل بر عکس ہے .جہاں تک ملکی سلامتی کا تعلق ہے اس سے کھیلنے کی اجازت صرف   ان کو ہے جن کے پاس ڈنڈا ہے .امریکہ ،برطانیہ ، مغربی یورپ ، سعودی عرب ، قطر ،متحدہ عرب امارات کو   اجازت ہے کہ وہ  جس وقت چاہیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر سکتے ہیں .دھمکیاں لگا سکتے ہیں .بلکہ اپنی مرضی کی حکومت بھی بنوا سکتے ہیں .انھیں صرف (نوٹ )شو کرنے کی دیر ہے .ڈنڈا بردار اور سوٹ والے گھنگرو توڑ ڈانس کیلیے ہمہ وقت تیار ہیں .
دہشت گرد وں کو کیونکہ کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں .اسلیے جب وہ اجازت ہی نہیں لیتے تو انکو اجازت کیسے دی جا سکتی ہے .جہاں تک آہنی ہاتھوں کا تعلق ہے .تو کیونکہ ہاتھ تو گوشت پوست کے ہوتے ہیں .جب ہاتھ ہی آہنی نہیں تو پھر آہنی ہاتھوں سے کیسے نبٹا جا سکتا ہے .
جب یہ ملک ہی مذہب کے نام پر بنا ہے تو ہم (ڈنڈا بردار )کسی اور کو مذہب کے نام پر سیاست کرنے سے کیسے روک سکتے ہیں .
اردو کا ایک محاورہ ہے کہ(جس کی لاٹھی اسکی بھینس ).اب چونکہ لاٹھی ہمارے پاس ہے اور عوام نہتے ........اسلیے عوام کے حقوق  کا سوال کہاں سے پیدا ہو گیا ؟؟؟؟؟
ملکی وسائل کا جہاں تک تعلق ہے .اس کیلئے اردو کا اوپر بیان کردہ محاورہ ذہن نشین کر لیں .آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ اردو کا مطلب ہی لشکر ہے .آج کل کے زمانے میں لشکر کو (فوج )کہتے ہیں .
کشکول کو کر بلند اتنا کہ امریکہ تجھ سے خود پوچھے 
پتر وزیر اعظم بنڑسیں ....   .یا .....صدر  پاکستان 

Thursday 22 February 2024

!فکری بد دیانتی

امریکہ کے سابق سیکٹری اسٹیٹ ،ہنری کسنجر نے ،چلی میں ایک جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کا دفاع کرتے ہوۓ کہا تھا .کہ کسی ملک کے عوام کی غیر ذمہ  داری  کی وجہ سے اگر کوئی ملک کیمونسٹ نظام کی طرف جا رہا ہے .تو ہم کیوں خاموشی سے یہ ہوتا ہوا دیکھیں .اتنے اہم معاملات کو صرف چلی کے عوام کے ووٹوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا !!!!
آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد پاکستان میں بھی کچھ ،فکری بد دیانت  صحافی اور خود ساختہ  دانشور ،ہنری کیسنجر والی دلیل دیتے نظر آ رہے ہیں کہ عوام کا فیصلہ تسلیم کرنا ضروری نہیں .اور اسٹیبلشمنٹ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملکی مفاد میں عوامی راۓ کو تسلیم نہ کریں .ان بے ایمانوں اور بد دیانتوں کا خیال ہے کہ عوام ان پڑھ اور بے وقوف ہیں . انھیں اپنے اچھے برے کی تمیز نہیں .اسلئے چوروں ،ڈاکوؤں ،لٹیروں ،بد معاشوں اور دو نمبری کرنے والوں کو ڈنڈے کے زور پر 
اپنی  مرضی مسلط کرنے کا حق ہونا چاہیے .
ایک صاحب ٹی .وی پر بیٹھے یہ دلیل دے رہے تھے کہ دیکھیں ،جرمنی میں لوگوں نے ہٹلر کو ووٹ دیا تھا اور اس نے دوسری جنگ عظیم شروع کر دی .اس جنگ میں کروڑوں لوگ مارے گۓ .جناب دانشور صاحب دوسری جنگ عظیم کے تاریخی تناظر کو یکسر پس پشت ڈالتے ہوۓ اسکا الزام جرمن عوام پر ڈال رہے ہیں . اگر جناب کے استدلال کو درست مان لیا جاۓ تو پھر کسی بھی ملک میں عوام کی راۓ جاننے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی .ہر ملک کی اشرافیہ خود ہی فیصلہ کر لیا کرے کہ ہر چار یا پانچ سال بعد کس کو حکومت دینی ہے .جمہوریت کا راگ بھی بند کریں .
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ ان دانشور صاحب کو ساری دنیا کے دورے پر روانہ کریں .تاکہ جناب پوری دنیا کو  جمہوریت کے نقصانات پر لیکچر دیں .تاکہ دنیا  بادشاہت کے پر امن اور خوشحال دور میں واپس جا سکے .اور اس طرح انتخابات  نہ کروانے سے ساری دنیا میں کھربوں روپوں کی جو بچت ہو گی .وہ اشرافیہ کی مزید خوشحالی   اور دنیا میں امن و امان کی بہتری پر خرچ ہو سکے گی .
پاکستانی عوام کو بھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اگر ھمارے ووٹ کی کوئی وقعت و اهمیت نہیں .ہم اپنے ووٹ سے یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ ہم پر کون حکمرانی کرے گا .تو ہمارے خون پسینے کی کمائی پر ہماری مرضی کے بغیر کوئی عیاشی کیونکر کر سکتا ہے ؟  
اگر اشرافیہ ہمارا حق حکمرانی چھین سکتے ہیں تو ہم انکا حق عیاشی بھی چھین سکتے ہیں .کوئی اسٹیبلشمنٹ کتنی ہی طاقت وار کیوں نہ ہو .عوام کی اجتماہی سوچ اور  مرضی کے آگے بند نہیں باندھ سکتی .
,You can fool all the people some of the time, and some of the people all the time
 but you cannot fool all the people all the time. Abraham Lincoln

Wednesday 21 February 2024

ہمٹی- ڈمٹی

انگریزی کی ایک نرسری نظم ہے .ہمٹی- ڈمٹی .
اس  نظم کی ابتدا کیسے ہوئی .یہ کس کے بارے میں ہے .ہمٹی- ڈمٹی کون تھے .اسکے بارے میں مختلف کہانیاں مشہور ہیں .کہا جاتا ہے کہ یہ ایک پہیلی ہے .جو تمام دنیا میں زبان زد عام ہے .اس نظم کا پہلا تحریری ثبوت اٹھارویں صدی کے آخر ی حصہ میں ملتا ہے .لیکن ابھی تک اسکی اصل غیر واضح ہے اور اسکے اصل معنی کے بارے میں کئی نظریات پیش کیے جاتے ہیں .
کہا جاتا ہے کہ یہ ایک مشروب کا نام ہے .جو برانڈی اور بیئر کو ابال کر بنائی جاتی تھی .
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اٹھارویں صدی میں کسی چھوٹے قد کے اناڑی اور نکمے کیلئے بھی ہمٹی- ڈمٹی کا لفظ استعمال کیا جاتا تھا .
ایک نظریہ یہ بھی ہے کے اصلی  ہمٹی- ڈمٹی -انگلینڈ کا   بادشاہ  -رچرڈ تھری (III)تھا .کیونکہ وہ کبڑا تھا .اور ایک بڑی فوج ہونے کے باوجود اسے 1485, میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ....اسلئیے اسے ہمٹی- ڈمٹی کہا جاتا تھا .
ایک اور نظریہ یہ بھی ہے کہ ہمٹی- ڈمٹی -ایک بہت بڑی توپ کا نام تھا .جو کولچسٹرقلعہ  کی دیوار پر نصب تھی. 1648,میں ایک لڑائی کے دوران قلعہ کی  دیوار جس پر توپ نصب تھی وہ گر گئی .اسکے ساتھ ہی توپ بھی گر کر ٹوٹ گئی .اور بادشاہ کی تمام فوج اور تمام وسائل بھی اسکو دوبارہ اپنی اصل حالت میں نہ لا سکے .
اوپر بیان کردہ تمام نظریات اس پہیلی   میں  چھپے اصل معنی بیان کرنے سے قاصر ہیں .
اصل معاملہ یہ تھا کہ بادشاہ سلامت کی غیر شادی شدہ بیٹی کے ایک شخص کے ساتھ تعلقات تھے .عشق میں وہ اپنی عزت گنوا بیٹھی . یہ بات جب زبان زد عام ہوئی .تو لوگ براۓ راست تو کچھ نہیں کہہ سکتے تھے .انھوں نے اس پہیلی کا سہارا لیا .
اس طرح ہمٹی- ڈمٹی -پہیلی وجود میں آئی .
یہ قرین قیاس بھی ہے .کیونکہ توپ کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو .دوبارہ بنائی جا سکتی ہے .اور اگر ایک بار دیوار پر نصب کی  جا سکتی ہے تو دوسری مرتبہ بھی نصب ہو سکتی ہے .لیکن کھوئی ہوئی عزت دوبارہ حاصل نہیں کی جا سکتی .
پاکستان کے موجودہ حالات بھی کچھ ایسی ہی تصویر پیش کر رہے ہیں .مقتدر حلقوں اور اداروں کو سوچنا ہو گا کہ وہ اپنی تمام تر طاقت اور ریاستی جبر کے با وجود عوام کی امنگوں کے سامنے بند نہیں باندھ سکے .اور نہ وہ عوام کی آواز کو دبا سکیں گے .اسلیے بہتر یہی ہے کہ عوامی شعور کا ساتھ دیں .بیرونی آقاؤں اور اپنی جھوٹی آنا کا نہیں !!!!
شائد اس طرح آپ اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال کر سکیں ؟

Monday 12 February 2024

How Low One Can Go?

"What has been happening in Pakistan, which is a non-Islamic and non-democratic country, for the past two years and especially since the Feb. 8th elections, is turning into a farce. There's no need for a lengthy article to describe this situation. One joke is enough to illustrate it. I hope you will find it amusing."

A man was caught having sex with a donkey whilst standing on a wooden box. He was arrested and after some days in jail, he appeared in court before a very disgusted and angry judge. The judge summing up the case turned to the man and said with the utmost disgust "You are a vile, depraved, and very sick man. Have you no morals or any shame? How low can you get?

The man hung his head down and in a low voice said, ' Your honour with all honesty I think I can just about get down on my knees and manage to have sex with those very small dogs called Chihuahuas.

Small men occupying big offices Have mercy on us.

Note: Chihuahua is a Mexican breed of toy dog. It is the smallest of all dog breeds.

Saturday 10 February 2024

!ووٹ کو عزت دو

مسلم لیگ (ن )ووٹ کو عزت دو کے نعرے سے اس طرح دستبردار ہو گی .ایسا بہت کم لوگوں نے سوچا ہو گا .میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا ، مجھے کیوں نکالا  اور ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے ،لگاتے میاں  نواز  شریف ، بوٹ چاٹ لو اور ووٹ زبردستی چھین لو، تک گر جائیں گے .یہ بھی شائد ہی کسی نے سوچا ہو گا .
سیاسیات اور تاریخ کے طالب علموں کیلئے ،اس میں غور و فکر کرنے کا کافی سامان موجود ہے .جن لوگوں نے میاں صاحب کو پالا پوسا ،تربیت کی ،ہر قسم کی مدد و حمایت کے ساتھ انھیں مسند اقتدار پر لاۓ . انہی لوگوں نے آج میاں صاحب کو کہیں کا بھی نہیں چھوڑا .
 عمران خان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اور میاں صاحب کو ہر قسم کی سہولت کاری کے باوجود آٹھ فروری کے انتخابات میں 
تمام ریاستی ادارے ،مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں نا کام رہے ہیں .ووٹ کو عزت کیسے دی جاتی ہے .وہ پاکستان کے عوام نے اپنی ،راۓ کا اظہار کر کے بتا دیا ہے .لیکن جن لوگوں کے ہاتھ میں طاقت ہے وہ اب بھی ماننے سے انکاری ہیں .میاں صاحب بھی اپنی جھوٹی انا کی تسکین کیلئے انہی لوگوں اور اداروں کے ساتھ ملے ہوۓ ہیں .جن کے خلاف وہ جنگ کرنے کے دعوے کرتے رہے ہیں .
پاکستان کے مقتدرحلقوں نے ،ملک کے تمام اداروں کو تباہ و برباد کر دیا ہے .پارلیمنٹ ،عدلیہ ، نوکر شاہی ، فوج ،پولیس ،صوبائی اور مقامی ادارے ،غرض کسی بھی ادارے کی کوئی عزت و احترام عوام کی نظروں میں باقی نہیں رہا .جبکہ چند افراد 
اپنے بیرونی آقاؤں کی خوشی اور اپنی ذاتی انا ،ضد کی تسکین کیلئے .جو کچھ باقی بچ گیا ہے .اسے بھی برباد کرنے جا رہے ہیں .
میاں نواز شریف اپنی ساکھ جو تھوڑی بہت بچ گئی ہے .اسے بچا سکتے ہیں اگر وہ جرات کا مظاہرہ کرتے ہوۓ یہ اعلان کر دیں .کہ وہ عوام کی راۓ کا احترام کرتے ہیں .اپنی شکست تسلیم کرتے ہیں اور وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے .
اس طرح میاں صاحب نہ صرف ووٹ کو عزت دے سکتے ہیں .بلکہ اپنے لیے بھی کچھ عزت کما سکتے ہیں .
لیکن وہ کیا کہتے ہیں .
.Old habits die hard
,or
.You can't teach an old dog new tricks

Thursday 8 February 2024

!بد قسمت جمہوریہ پاکستان

نہ اسلامی اور نہ جمہوری پاکستان میں کل آٹھ فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں .پاکستان کی تاریخ میں ایسے انتخابات پہلے کبھی بھی نہیں ہوۓ .اور مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل میں ایسے انتخابات پاکستان میں ہونگے .میں یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہہ رہا ہوں .
میرے اس یقین کی وجہ ،میرے بوڑھاپے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ میں تاریخ کا ایک طالب علم ہوں .انیس سو ستتر سے لیکر دو ہزار چوبیس (موجودہ )تک کے انتخابات کا چشم دید گواہ ہوں .انیس سو ستتر میں ، میں اٹھارہ سال کا نوجوان تھا .میں نے اپنی آنکھوں سے ،بھٹو حکومت کی انتخابی دھا ندلی  کے خلاف چلنے والی تحریک کو ، نظام مصطفیٰ کی تحریک میں بدلتے دیکھا .سیاسی انتقام کی لڑائی کو ،نظام  مصطفیٰ کی جنگ میں تبدیل ہوتے دیکھا .جب بھٹو حکومت کے خاتمے کا مقصد پورا ہو گیا تو پھر جوتیوں میں دال بھی بٹتی دیکھی .
جب ایئر مارشل اصغر خان مرحوم ، پاکستان قومی اتحاد سے علیحدہ ہوۓ تو روزنامہ جنگ نے یہ شہ سرخی لگائی تھی .
(جہاز اکیلا اڑے گا ). اصغر خان مرحوم کی جماعت کا اتخابی نشان (جہاز )تھا . جہاز اکیلا تو نہ اڑ سکا .لیکن ڈکٹیٹر ضیاء الحق کے اقتدار کو مضبوط ضرور کر گیا .
ملک خداداد پاکستان میں جو کچھ  آج ہو رہا ہے .اسکی پنیری ضیاء الحق مرحوم کے ہاتھوں کی لگائی ہوئی ہے . اکہتر کے المیہ نے پاکستان کو دو لخت کیا .اسکی وجہ اس وقت کے فوجی حکمرانوں کی نا اہلی اور اپنی طاقت پر غرور تھا .ضیاء الحق مرحوم نے بچے کچے پاکستان کو پچاسی کے غیر جماعتی اتخابات کے تڑکے سے تقسیم در تقسیم کر دیا . اکہتر سے پہلے مشرقی اور مغربی پاکستان کی تقسیم  اور اسکے بعد ، موجودہ پاکستان میں مذھبی فرقہ واریت ، لسانی ،علاقے اور قومیت کی بنیاد پر تقسیم .اسی تقسیم نے پاکستانیوں کو ایک قوم نہیں بننے دیا .جاگ پنجابی جاگ کانعرہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا .کسی نے سندھ کارڈ ،کسی نے پنجابی کارڈ ،کسی نے بلوچ کارڈ اور کسی نے پختون کارڈ سینے سے لگایا ہوا تھا .کچھ مذہب کے نام پر اقتدار میں اپنا حصہ لے رہے تھے .جبکہ (خاکی و سوٹ بوٹ )سرکار جن کے  ہاتھ میں اصل طاقت و اختیار ہے .پس پردہ رہ کر اپنے مفادات کا تحفظ کر رہے تھے .
پھر چشم فلق ایک عجیب نظارہ دیکھتی ہے .ایک ایسا شخص پاکستانی سیاست میں داخل ہوتا ہے .جسے کسی سہارے کی ضرورت نہیں . وہ پہلے ہی پورے پاکستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی جانا پہچانا ہے .کرکٹ کے میدان کا فاتح ،پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ  کی سب سے بڑا اور مشہور  نام . خدمت خلق میں پیش پیش . جو کہتا ہے میرے پاکستانیوں . نہ پنجابی نہ پختون نہ بلوچی نہ سندھی نہ کوئی اور قومیت ، نہ مذہبی فرقہ بندی .
جو کہتا ہے کہ ہمارے مسائل ہم خود ہی حل کر سکتے ہیں .ہم اگر اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بیرونی امداد کا کشکول توڑنا ہو گا .ایک عظیم قوم بننے کیلئے ہمیں خود محنت کرنا ہو گی .اہل اور قابل لوگوں کو آگے لانا ہو گا .یعنی میرٹ کا نظام قائم کرنا ہو گا .کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہو گا .خوداری اپنانا ہو گی .
لیکن اس ملک پر دہائیوں سے قابض (خاکی ، سوٹ بوٹ والے اور سیاسی شعبدہ باز )ایسا نہیں چاہتے .انھیں پتہ  ہے کہ اگر عمرانی نظریہ کامیاب ہو جاتا ہے .تو اس ملک میں انکا کوئی مستقبل نہیں .یہی وجہ ہے کہ پورا نظام اور اسکے کل پرزے اپنی پوری طاقت کے ساتھ ، عمران خان اور پاکستانی قوم کی اکثریت کو روکنے کیلئے سر گرم عمل ہیں .
جو کچھ پچھلے دو سال سے اس ملک میں ہو رہا ہے .اسکا مقصد ہی یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان اور پاکستانی عوام کا راستہ روکا جاۓ .اس مقصد کیلئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں.عمران خان ،پاکستان تحریک انصاف کے خلاف جو کچھ کیا جا رہا ہے اس کا مقصد عوام کو مایوس کرنا ہے تاکہ وہ اپنا ووٹ استعمال نہ کریں .اور انھیں دھاندلی کرنے میں آسانی ہو .اور وہ ان لوگوں کو پاکستان پر پھر مسلط کر سکیں .جو خود لوٹ مار کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں بھی اپنا حصہ بقدر جثہ وصول کرنے دیں .
اب یہ ہم سب پاکستانیوں پر منحصر ہے کہ ہم  کیا کرتے ہیں.کیاہم  مایوس ہو کر گھر بیٹھ جائیں گے یا اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں گے .ہمیں  نہ صرف ووٹ کو  عزت دینی ہے  .بلکہ اپنے آپ کو اور عمران خان کو بھی عزت دینی ہے .ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ اس ملک کے اصل مالک اور مختار ہم (عوام )ہیں .جو نظام ہم چاہیں گے وہ اس ملک میں چلے گا .جسے ہم چاہیں گے وہ اس ملک کا حکمران بنے گا . وہ نہیں جو ووٹ کی عزت کا نعرہ لگاتے لگاتے .بوٹ چاٹنے لگا ہے .
اس بد قسمت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ہم ایک خوش قسمت اسلامی جمہوری پاکستان بنا سکتے ہیں .اپنے ووٹ کی طاقت سے !!!!!!!!!!
انشااللہ !!!!!!!!!

Monday 5 February 2024

!جان کی امان

جان کی  امان پاتے ہوۓ .ایک لطیفہ عرض کرنا چاہتا ہوں .  اس کا پاکستان کے موجودہ حالات و واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے .کسی بھی قسم کی مماثلت اتفاقیہ ہو گی .جس کیلئے بندہ نا چیز ہاتھ جوڑ کر معذرت خوا ہے .
قصہ کچھ یوں ہے کہ برطانیہ میں پولیس نے ایک شخص کو کتے کے ساتھ بدفعلی   کے الزام میں گرفتار کیا .جب اسے عدالت میں پیش کیا گیا تو جج صاحب نے رپورٹ پڑھنے کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ سر پکڑ لیا .جج صاحب نے حیرت ، غصے اور شرم سے   خود کلامی کرتے ہوۓ کہا ،  او خدایا کیا کوئی اتنا  نیچے بھی گر سکتا ہے .تو ملزم نے کہا . مائی لارڈ -میں پوڈل تک....... .(پوڈل ایک بہت چھوٹا کتا ہوتا ہے ).
یعنی میں پوڈل کے ساتھ بھی .........
باقی آپ سب سمجھ دار ہیں . ملک خداداد پاکستان میں گراوٹ کی کوئی حد نہیں !!!!!!!!!

Thursday 25 January 2024

!بادشاہ بے لباس ہے

آپ سب نے یہ کہانی اگر پڑھی نہیں تو سنی ضرور ہو گی .یہ ڈنمارک کے ایک شخص (ہنس کرسچین اینڈرسن  )نے لکھی تھی .یہ کہانی جس کا عنوان تھا .(بادشاہ کے نۓ  کپڑے )یا بادشاہ کا نیا لباس پہلی مرتبہ( 1837) میں ڈنمارک میں چھپی .اس کہانی کا ترجمہ سو سے زیادہ زبانوں میں ہو چکا ہے .
کہانی یہ ہے کہ ایک بادشاہ اپنے لباس پر قومی خزانے سے بے تحاشا پیسے خرچ کرتا ہے . دو فراڈیے   بادشاہ کے پاس آتے ہے اور اسے کہتے ہیں کہ وہ اسکے لیے ایک ایسا شاندار لباس تیار کر سکتے ہیں .جو بے وقوف اور نا اہل لوگوں کو نظر نہیں آۓ گا . اس لباس کو صرف عقل مند اور اہل لوگ ہی دیکھ سکیں گے .
بادشاہ انھیں کپڑے تیار کرنا کا حکم دیتا ہے .وہ ایک کھڈی بناتے ہیں اور کام شروع ہو جاتا ہے .بادشاہ کے درباری اور بادشاہ سلامت بذات خود بھی کپڑا بنانے کی جگہ کا دورہ کرتے ہیں . سب کو نظر آتا ہے کہ کھڈی خالی ہے اور کچھ بھی نہیں بن رہا .لیکن سب اس خیال سے چپ رہتے ہیں کہ اگر انھوں نے کچھ کہا تو سمجھا جاۓ گا کہ وہ بے وقوف اور نا اہل ہیں .
آخر کار ،فراڈیے بادشاہ کو کہتے ہیں کہ لباس تیار ہو چکا ہے .دونوں فراڈیے سوانگ بھرتے ہیں کہ جیسے انھوں نے ہاتھوں میں کچھ اٹھایا ہوا ہے حالانکہ وہ خالی ہاتھ ہوتے ہیں .وہ اشاروں سے بادشاہ کو لباس پہناتے ہیں اور بادشاہ ایک جلوس کی ساتھ شہر کی طرف نکلتا ہے .سارے لوگوں کو نظر آ رہا ہوتا ہے کہ بادشاہ سلامت ننگے ہیں .لیکن کوئی کچھ نہیں کہتا کہ اسے بے وقوف سمجھا جاۓ گا .آخر کار ایک بچہ بول اٹھتا ہے کہ بادشاہ ننگا ہے .لیکن بادشاہ سلامت شرمسار ہونے کے بجاۓ اور اکڑ کر جلوس جاری رکھتے ہیں .
اب ذرا اس کہانی کے تناظر میں اپنے ملک پاکستان کے حالات کا جائزہ لیں .بادشاہ سلامت کے ساتھ ساتھ سب کو نظر آ رہا ہے کہ نہ صرف بادشاہ سلامت بلکہ سارا نظام الف ننگا ہو چکا ہے .اکثریت اسلئے چپ ہے کہ کہیں اٹھا نہ لیے جائیں .اس نظام کے کل پرزے اسلئے خاموش ہیں کہ کہیں انکے آگے سے راتب نہ اٹھا لیا جاۓ .جہاں تک بادشاہ سلامت کا تعلق ہے وہ طاقت کے نشے میں مست سانڈھ کی طرح گھوم رہے ہیں ...
صرف بچے (نوجوان )چیخ رہے ہیں کہ ( The Emperor has no clothes)
لیکن انھیں کہا جا رہا ہے کہ وہ نا سمجھ اور بے وقوف ہیں .

Monday 22 January 2024

صلاح میر کا بلاگ: !سوچیں

صلاح میر کا بلاگ: !سوچیں: اگر آپ کو کوئی جسمانی تکلیف ہے اور آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں .ڈاکٹر آپ کو نسخہ لکھ کر دیتا ہے .تو کیا آپ فارمیسی  جائیں گےدوا خریدنے کیلئے ،...

!سوچیں

اگر آپ کو کوئی جسمانی تکلیف ہے اور آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں .ڈاکٹر آپ کو نسخہ لکھ کر دیتا ہے .تو کیا آپ فارمیسی  جائیں گےدوا خریدنے کیلئے ، یا اس نسخہ کو پانی میں گھول کر پی جائیں گے . سوچیں اگر آپ دوا نہیں لے گے .تو کیا آپ تندرست ہو جائیں گے .
وطن عزیز کا مسلہ صرف انتخابات کا انعقاد نہیں ہے .بلکہ ایک صاف و شفاف ، غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ہے .جس پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے . ہارنے والا بھی نہیں !
لیکن جن کے پاس صرف اور صرف طاقت (ہتھیار )ہے . وہ بضد ہیں کہ ہم اپنی مرضی کریں گے .چاہے اسکا نتیجہ وہی  کیوں نہ نکلے جو ترپن سال پہلے نکلا تھا .طاقت کے غیر ضروری استعمال کا نتیجہ  ہمیشہ غلط نکلتا ہے .تاریخ اسکی گواہ ہے . پچھلے ستر سے زیادہ سالوں سے جنھوں نے  (بل واسطہ یا بلا واسطہ ) طاقت و اقتدار کی لگام تھام رکھی ہے . وہ عوام کی حاکمیت کو اپنی حاکمیت کیلئے خطرہ سمجتھے ہیں .اسی لیے وہ عوام کی امنگوں کے سامنے دیوار     بنے ہوۓ ہیں .
ابرہام ماسلو  نے کہا تھا کہ ....جس آدمی کے پاس ہتھوڑا ہو ، اسے ہر چیز کیل (میخ )کی طرح لگتی ہے .
پاکستان میں عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے .اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہماری نوکر شاہی (سول و خاکی )دونوں کو پاکستانی عوام کے سر ،کیل (میخ )کے سروں کی طرح نظر آ رہے ہیں .اسلئے وہ عوام کے سروں پر مسلسل ہتھوڑے برساۓ جا رہے ہیں .
پاکستان کے موجودہ مسائل و مشکلات کا حل ، ڈاکٹروں نے ایک صاف و شفاف ،غیر جانبدارانہ انتخابات تجویز کیا ہے .جبکہ ہتھوڑا بردار ہمیں ڈاکٹر کا نسخہ (آئین پاکستان )پانی میں گھول کر پلانا چاہتے ہیں .کیا اس سے بیماری کا علاج ممکن ہے .
سوچیں ، غور کریں !!!!!

Friday 19 January 2024

!پندرہ سوال

محمّد رسول الله کی تئیس سالہ نبوّت کے دوران لوگوں نے آپ سے جو سوالات پوچھے . انکا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے . سوالات تو رسول الله سے پوچھے گۓ . لیکن انکے جوابات الله رب العزت نے خود دیے ہیں .  ان سوالات اور  انکے جوابات کو الله نے قرآن میں قیامت تک کیلئے محفوظ فرما دیا ہے . قرآن کریم کے ابتدا نزول سے لیکر اسکے مکمل ہونے تک ، لوگوں نے رسول الله سے کل پندرہ سوال پوچھے ! 
یہ کل تیرہ آیات ہیں جن میں پندرہ سوالات سوال اور انکے جواب ہیں .
آپ سے پوچھتے ہیں . (سوال کرتے ہیں ) (        يَسْأَلُونَكَ).
اور آپ سے پوچھتے ہیں .(سوال کرتے ہیں ) (وَيَسْأَلُونَكَ).
1. البقرہ  آیت (189)
لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں .
2.البقرہ آیت .(215)
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ راہ خدا میں کیا خرچ کریں .
3.البقرہ آیت . (217).
آپ سے حرمت والے مہینے میں (جنگ ) کے بارے میں پوچھتے ہیں .
4.البقرہ  آیت(219).
اس آیت میں (        يَسْأَلُونَكَ)   -اور-(وَيَسْأَلُونَكَ) دونوں الفاظ استعمال ہوۓ ہیں .
لوگ آپ سے نشے اور جوۓ کے متعلق پوچھتے ہیں . اور لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (راہ خدا )میں کیا خرچ کریں .
5.البقرہ -آیت (220)
اور لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں .
6.البقرہ -آیت (222)
اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں .
7.المائدہ -آیت (4)
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کیلئے کونسی چیزیں حلال کی گئیں ہیں .
8     .الاعراف -آیت (187)
اس آیت میں (        يَسْأَلُونَكَ)   کا لفظ دو مرتبہ آیا ہے .
لوگ آپ سے قیامت کی گھڑی کے متعلق سوال کرتے ہیں .اسکا وقوع کب ہو گا .
لوگ آپ سے ایسے پوچھتے ہیں کہ جیسے آپ اسکی کھوج میں لگے ہوۓ ہیں .
9.الانفال -آیت (1)
آپ سے اموال غنیمت کی نسبت سوال کرتے ہیں .
10.الاسرا -آیت (85).
اور یہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں .
11. الکہف -آیت (83).
اور یہ آپ سے ذولقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں .
12.طہ -آیت (105).
اور یہ لوگ آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں .
13.النازعات -آیت (42).
یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ قیامت کب برپا ہو گی .
قرآن کریم کے مطابق ، محمّد رسول الله سے لوگوں نے یہی پندرہ سوال پوچھے .ان سوالوں کے جوابات الله مالک کائنات نے خود دئیے .اور ان  سوالوں اور انکے جوابات کو قیامت تک کیلئے .قرآن کریم میں محفوظ فرما دیا .
تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے .

Wednesday 10 January 2024

کیا قرآن پڑھنے سے ثواب ہوتا ہے ؟

قرآن ثواب کمانے کی کتاب نہیں ہے .قرآن ساری انسانیت کیلئے ایک (آئین )ہے. جو الله کریم نے  تمام انسانوں کی فلاح کیلئے نازل کیا ہے .ایک اور بات جو یاد رکھنا ضروری ہے کہ قرآن صرف مسلمانوں کیلئے نہیں ہے . بلکہ یہ تمام انسانیت کیلئے ہے . اس کا مقصد اس زمین پر الله کی کبریائی قائم کرنا ہے .
الله کی کبریائی اسی وقت قائم کی جا سکتی ہے .جب الله کی کتاب پر عمل کیا جاۓ .تمام انسانیت کی بنیادی ضروریات کو بلا تفریق پورا کرنا ، انصاف کی فراہمی ، مظلوموں کی حمایت ، ظلم کا ہاتھ طاقت سے روکنا اور ایک ایسا ماحول پیدا کرنا . جس میں تمام انسانوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں مکمل طور پر پروان چڑھ سکیں .یہ قرآن کا منشور ہے .
ہمیں قرآن ضرور پڑھنا چاہئیے .لیکن صرف ثواب کی خاطر نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کی نیت سے !    تاکہ الله کی منشا پوری ہو اور ہم  اس دنیا میں ایک ایسا معاشرہ قائم کر سکیں . جو نہ صرف ہماری اس زندگی کو ،بلکہ آخرت کی زندگی کو بھی جنتی بنا دے .......