Friday 23 February 2024

!اجازت نہیں دی جاۓ گی

 ہم  بچپن سے یہ سنتے آ رہے ہیں ... کہ ملک کی سلامتی سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملک کے اندرونی معاملات میں کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملک میں کسی کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
امن و امان تباہ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نبٹا جاۓ گا .
مذہب کے نام پر سیاست کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
ملکی وسائل کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جاۓ گی .
نعروں کی حد تک تو یہ سب ٹھیک ہے .لیکن اصل صورت حال اسکے بلکل بر عکس ہے .جہاں تک ملکی سلامتی کا تعلق ہے اس سے کھیلنے کی اجازت صرف   ان کو ہے جن کے پاس ڈنڈا ہے .امریکہ ،برطانیہ ، مغربی یورپ ، سعودی عرب ، قطر ،متحدہ عرب امارات کو   اجازت ہے کہ وہ  جس وقت چاہیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر سکتے ہیں .دھمکیاں لگا سکتے ہیں .بلکہ اپنی مرضی کی حکومت بھی بنوا سکتے ہیں .انھیں صرف (نوٹ )شو کرنے کی دیر ہے .ڈنڈا بردار اور سوٹ والے گھنگرو توڑ ڈانس کیلیے ہمہ وقت تیار ہیں .
دہشت گرد وں کو کیونکہ کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں .اسلیے جب وہ اجازت ہی نہیں لیتے تو انکو اجازت کیسے دی جا سکتی ہے .جہاں تک آہنی ہاتھوں کا تعلق ہے .تو کیونکہ ہاتھ تو گوشت پوست کے ہوتے ہیں .جب ہاتھ ہی آہنی نہیں تو پھر آہنی ہاتھوں سے کیسے نبٹا جا سکتا ہے .
جب یہ ملک ہی مذہب کے نام پر بنا ہے تو ہم (ڈنڈا بردار )کسی اور کو مذہب کے نام پر سیاست کرنے سے کیسے روک سکتے ہیں .
اردو کا ایک محاورہ ہے کہ(جس کی لاٹھی اسکی بھینس ).اب چونکہ لاٹھی ہمارے پاس ہے اور عوام نہتے ........اسلیے عوام کے حقوق  کا سوال کہاں سے پیدا ہو گیا ؟؟؟؟؟
ملکی وسائل کا جہاں تک تعلق ہے .اس کیلئے اردو کا اوپر بیان کردہ محاورہ ذہن نشین کر لیں .آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ اردو کا مطلب ہی لشکر ہے .آج کل کے زمانے میں لشکر کو (فوج )کہتے ہیں .
کشکول کو کر بلند اتنا کہ امریکہ تجھ سے خود پوچھے 
پتر وزیر اعظم بنڑسیں ....   .یا .....صدر  پاکستان 

No comments:

Post a Comment