Monday 26 February 2024

!کاغذ کا ٹکڑا

ہماری تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی آئین پر عمل نہیں کیا گیا .انگریز کا بنایا  ہوا قانون ہو یا 56, کا آئین ،یا 62, کا آئین یا پھر 1973, کا آئین .اگر آزادی کے بعد بنائے گے آئین کا جائزہ لیں .تو آپ کو یہ جان کر حیرت اور مایوسی ہو گی کہ جنھوں نے یہ آئین بناۓ .انھوں نے ہی ان کو اپنے پاؤں تلے روندا .
56, کے آئین کو ایوب خان نے اپنے آئین سے بدل دیا .62, کا آئین جو ایوب خان نے خود بنایا تھا .جب وقت آیا تو انھوں نے خود اس آئین پر عمل نہیں کیا .62, کے آئین کے تحت اگر صدر کی وفات ہو جاۓ یا بیماری کی صورت میں  وہ اپنے فرائض سر انجام نہ دے سکے تو قومی اسمبلی کے سپیکر نے قائم مقام صدر بننا تھا .لیکن جب ایوب خان کو اقتدار چھوڑنا پڑا تو انھوں نے اپنے بناۓ ہوۓ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ اقتدار ایک اور فوجی جرنیل ، یحییٰ خان کے حوالے کر دیا .
70, میں انتخابات ہوۓ .ان انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت کو آئین کی ایک بار پھر خلاف ورزی کرتے ہوۓ .حکومت بنانے کی اجازت نہیں دی گئی .ملک دو لخت ہو گیا . لیکن فوجی اور نوکر شاہی ٹولہ پھر بھی اقتدار سے چمٹے رہنے پر بضد تھا .بصد مجبوری انھوں نے اقتدار مغربی پاکستان میں بھٹو کے حوالے کیا .بھٹو مرحوم پاکستان کے پہلے سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ،صدر اور پھر 73,،کے آئین کے تحت وزیر اعظم بنے .یہ دنیا کی تاریخ کی ایک انوکھی مثال تھی اور ابتک ہے .
جس آئین کا کریڈٹ بھٹو صاحب لیتے تھے اور آج تک انکی جماعت لیتی آ رہی ہے . بھٹو صاحب نے اس آئین پر خود بھی عمل نہیں کیا .بلوچستان اور سرحد میں منتخب حکومتوں کو بلاوجہ ختم کیا گیا .یہ اس آئین کی صریحاً  خلاف ورزی تھی .جو خود بھٹو کا بنایا ہوا  تھا .73, کے آئین میں جو شخصی آزادیاں دی گئی تھیں .بھٹو مرحوم نے انھیں اپنے پاؤں تلے روندنے میں کبھی کوئی ہچکچاٹ محسوس نہیں کی .
77,  کے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف اپوزیشن نے ایک تحریک شروع کی .دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان قومی اتحاد کی ایک سیاسی تحریک جس کا مطالبہ یہ تھا کہ قومی اسمبلی کی تیس نشستوں پر دوبارہ انتخاب کرایا جاۓ .نظام مصطفیٰ کی تحریک میں بدل گئی .اس تبدیلی کے پیچھے کون بھائی لوگ تھے .ملک کی موجودہ صورت حال دیکھ کر آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں ....
ضیاالحق نے اس افرا تفری کے ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ .ملک میں مارشل لاء لگا دیا .یہ صریحاً آئین کی خلاف ورزی تھی .لیکن جناب نے نادر شاہی بیان جاری کرتے ہوۓ یہ فرمایا کہ آئین کاغذ ایک ٹکڑا ہے .ضیاالحق اپنے پورے دور حکومت میں مسلسل آئین کی خلاف ورزیاں کرتے رہے .آخرکار کسی اور نے بھی اسی طرح  آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ .انھیں بہت سے دوسرے  لوگوں کے ساتھ اگلے جہان روانہ کر دیا .....
88,،کے بعد کی ہماری تاریخ بھی آئینی خلاف ورزیوں سے بھری پڑی ہے .لیکن اس وقت پاکستان میں آئین کی جو مٹی پلید ہو رہی ہے .اسکی مثال ملنی مشکل ہے .73,، کے آئین کے تحت اگر مرکز یا صوبوں میں کسی بھی وجہ سے مرکزی حکومت یا صوبائی حکومت توڑ دی جاۓ .تو 90, دن کے  اندر  انتخابات ہوں گے . پنجاب اور خیبر پختون خوا میں وزرا  آ علی نے اپنی اپنی حکومتیں توڑیں .آئین کے تحت الیکشن 90, دن میں ہونے چاہئیے تھے .لیکن بھائی لوگوں نے نہیں کراۓ .اس میں ،نوری ،ناری ،خاکی ، بادشاہ ،وزیر اور پیادے سب شامل تھے .
آئین میں ہے کہ نگران حکومتیں صرف روز مرہ معاملات چلائیں گی .وہ طویل المیعاد منصوبے نہیں بنا سکتیں .نہ نگران وزیر اعظم اور نہ نگران وزیرا  علی ،قومی اور صوبائی خزانوں سے کسی منصوبے کیلئے فنڈ جاری کر سکتے ہیں .سواۓ الیکشن کے .لیکن یہاں وزیر اعظم صاحب دنیا کی سیر کرتے رہے .اور صوبائی نگران سرکاری  زمین    اور صوبائی انتظامیہ کو اربوں روپے کی گاڑیاں بانٹتے رہے .
اب انتخابات کے بعد بھی آئین شکنی جاری ہے .جن کا کام صاف و شفاف انتخابات کرانا تھا .وہ دھاندلی پے دھاندلی کیے جا رہے ہیں .پنجاب کا ایوان ابھی مکمل نہیں لیکن وزیر  ا علی منتخب کرایا جا رہا ہے .اسی طرح مرکز میں بھی ایوان مکمل نہیں لیکن اجلاس بلانے کی جلدی ہے .
عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو دبانے کیلئے  ہر غیر قانونی اور غیر آئینی طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے .یہ پاگل پن کی انتہا ہے .اگر مقتدر حلقوں کے نزدیک آئین محض ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے .تو یہ سوچ لیں .اسی کاغذ کے ٹکڑے سے آپکو  تمام مراعات اور اختیار بھی حاصل ہے .ڈریں اس وقت سے جب عوام نے بھی اسے ایک کاغذ کا ٹکڑا سمجھ لیا .تو آپکے پاس سر چھپانے کی جگہ بھی نہیں رہے گی .اگر آپ عوام سے انکا آئینی حق چھین سکتے ہیں .تو عوام بھی آپ سے وہ سب کچھ چھین سکتی ہے .جس پر آپ ناجائز قبضہ کیے بیٹھے ہیں .

No comments:

Post a Comment