Thursday 8 February 2024

!بد قسمت جمہوریہ پاکستان

نہ اسلامی اور نہ جمہوری پاکستان میں کل آٹھ فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں .پاکستان کی تاریخ میں ایسے انتخابات پہلے کبھی بھی نہیں ہوۓ .اور مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل میں ایسے انتخابات پاکستان میں ہونگے .میں یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہہ رہا ہوں .
میرے اس یقین کی وجہ ،میرے بوڑھاپے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ میں تاریخ کا ایک طالب علم ہوں .انیس سو ستتر سے لیکر دو ہزار چوبیس (موجودہ )تک کے انتخابات کا چشم دید گواہ ہوں .انیس سو ستتر میں ، میں اٹھارہ سال کا نوجوان تھا .میں نے اپنی آنکھوں سے ،بھٹو حکومت کی انتخابی دھا ندلی  کے خلاف چلنے والی تحریک کو ، نظام مصطفیٰ کی تحریک میں بدلتے دیکھا .سیاسی انتقام کی لڑائی کو ،نظام  مصطفیٰ کی جنگ میں تبدیل ہوتے دیکھا .جب بھٹو حکومت کے خاتمے کا مقصد پورا ہو گیا تو پھر جوتیوں میں دال بھی بٹتی دیکھی .
جب ایئر مارشل اصغر خان مرحوم ، پاکستان قومی اتحاد سے علیحدہ ہوۓ تو روزنامہ جنگ نے یہ شہ سرخی لگائی تھی .
(جہاز اکیلا اڑے گا ). اصغر خان مرحوم کی جماعت کا اتخابی نشان (جہاز )تھا . جہاز اکیلا تو نہ اڑ سکا .لیکن ڈکٹیٹر ضیاء الحق کے اقتدار کو مضبوط ضرور کر گیا .
ملک خداداد پاکستان میں جو کچھ  آج ہو رہا ہے .اسکی پنیری ضیاء الحق مرحوم کے ہاتھوں کی لگائی ہوئی ہے . اکہتر کے المیہ نے پاکستان کو دو لخت کیا .اسکی وجہ اس وقت کے فوجی حکمرانوں کی نا اہلی اور اپنی طاقت پر غرور تھا .ضیاء الحق مرحوم نے بچے کچے پاکستان کو پچاسی کے غیر جماعتی اتخابات کے تڑکے سے تقسیم در تقسیم کر دیا . اکہتر سے پہلے مشرقی اور مغربی پاکستان کی تقسیم  اور اسکے بعد ، موجودہ پاکستان میں مذھبی فرقہ واریت ، لسانی ،علاقے اور قومیت کی بنیاد پر تقسیم .اسی تقسیم نے پاکستانیوں کو ایک قوم نہیں بننے دیا .جاگ پنجابی جاگ کانعرہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا .کسی نے سندھ کارڈ ،کسی نے پنجابی کارڈ ،کسی نے بلوچ کارڈ اور کسی نے پختون کارڈ سینے سے لگایا ہوا تھا .کچھ مذہب کے نام پر اقتدار میں اپنا حصہ لے رہے تھے .جبکہ (خاکی و سوٹ بوٹ )سرکار جن کے  ہاتھ میں اصل طاقت و اختیار ہے .پس پردہ رہ کر اپنے مفادات کا تحفظ کر رہے تھے .
پھر چشم فلق ایک عجیب نظارہ دیکھتی ہے .ایک ایسا شخص پاکستانی سیاست میں داخل ہوتا ہے .جسے کسی سہارے کی ضرورت نہیں . وہ پہلے ہی پورے پاکستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی جانا پہچانا ہے .کرکٹ کے میدان کا فاتح ،پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ  کی سب سے بڑا اور مشہور  نام . خدمت خلق میں پیش پیش . جو کہتا ہے میرے پاکستانیوں . نہ پنجابی نہ پختون نہ بلوچی نہ سندھی نہ کوئی اور قومیت ، نہ مذہبی فرقہ بندی .
جو کہتا ہے کہ ہمارے مسائل ہم خود ہی حل کر سکتے ہیں .ہم اگر اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بیرونی امداد کا کشکول توڑنا ہو گا .ایک عظیم قوم بننے کیلئے ہمیں خود محنت کرنا ہو گی .اہل اور قابل لوگوں کو آگے لانا ہو گا .یعنی میرٹ کا نظام قائم کرنا ہو گا .کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہو گا .خوداری اپنانا ہو گی .
لیکن اس ملک پر دہائیوں سے قابض (خاکی ، سوٹ بوٹ والے اور سیاسی شعبدہ باز )ایسا نہیں چاہتے .انھیں پتہ  ہے کہ اگر عمرانی نظریہ کامیاب ہو جاتا ہے .تو اس ملک میں انکا کوئی مستقبل نہیں .یہی وجہ ہے کہ پورا نظام اور اسکے کل پرزے اپنی پوری طاقت کے ساتھ ، عمران خان اور پاکستانی قوم کی اکثریت کو روکنے کیلئے سر گرم عمل ہیں .
جو کچھ پچھلے دو سال سے اس ملک میں ہو رہا ہے .اسکا مقصد ہی یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان اور پاکستانی عوام کا راستہ روکا جاۓ .اس مقصد کیلئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں.عمران خان ،پاکستان تحریک انصاف کے خلاف جو کچھ کیا جا رہا ہے اس کا مقصد عوام کو مایوس کرنا ہے تاکہ وہ اپنا ووٹ استعمال نہ کریں .اور انھیں دھاندلی کرنے میں آسانی ہو .اور وہ ان لوگوں کو پاکستان پر پھر مسلط کر سکیں .جو خود لوٹ مار کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں بھی اپنا حصہ بقدر جثہ وصول کرنے دیں .
اب یہ ہم سب پاکستانیوں پر منحصر ہے کہ ہم  کیا کرتے ہیں.کیاہم  مایوس ہو کر گھر بیٹھ جائیں گے یا اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں گے .ہمیں  نہ صرف ووٹ کو  عزت دینی ہے  .بلکہ اپنے آپ کو اور عمران خان کو بھی عزت دینی ہے .ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ اس ملک کے اصل مالک اور مختار ہم (عوام )ہیں .جو نظام ہم چاہیں گے وہ اس ملک میں چلے گا .جسے ہم چاہیں گے وہ اس ملک کا حکمران بنے گا . وہ نہیں جو ووٹ کی عزت کا نعرہ لگاتے لگاتے .بوٹ چاٹنے لگا ہے .
اس بد قسمت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ہم ایک خوش قسمت اسلامی جمہوری پاکستان بنا سکتے ہیں .اپنے ووٹ کی طاقت سے !!!!!!!!!!
انشااللہ !!!!!!!!!

No comments:

Post a Comment