Friday 18 January 2019

!سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

سابق صدر نے آج بدین میں خطاب کرتے ہوۓ انکشاف کیا کہ عمران خان پانچ سال پورے نہیں کریں گے . انھوں نے زور دیتے ہوۓ کہا کہ اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ؟    معلوم نہیں کہ جناب دھمکی دے رہے تھے یا پیشن گوئی فرما رہے تھے ....
انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ اگر تم حادثاتی طور پر وزیر اعظم بن گۓ ہو تو حکومت کرنا سیکھو !!!!   
پھر کہا کہ کسی صوبے کے عوام نے انتخابی نتائج تسلیم نہیں کئیے .
مزید فرمایا کہ حکومت انکی جماعت کو دیوار سے نہ لگاۓ ، کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام انکے ہاتھ سے نکل جائیں ؟
اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غریبوں اور محروم طبقوں کا ساتھ دیا ہے . عوام کے خلاف ایک سازش کے تحت بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا . کیونکہ (وہ ) عوام کو حقوق نہیں دینا چاہتے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جہاں تک حادثاتی طور پر عمران خان کے وزیر اعظم بننے کا تعلق ہے . زرداری صاحب شائد یہ بھول گۓ  کہ جناب خود حادثاتی طور پر صدر پاکستان بنے تھے . اگر بے نظیر زندہ رہتیں تو زرداری صاحب پاکستان میں قدم بھی نہ رکھ سکتے ....  
جناب کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ پاکستان کے  عوام نے انتخابات کو دل سے تسلیم کیا ہے . ان کے ووٹ سے ہی عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوۓ ہیں . 
انھوں نے جو کہا کہ عوام انکے ہاتھ سے کہیں نکل نہ جائیں . اسے دیوانے کی بڑھ ہی کہا جا سکتا ہے . حضور اگر عوام آپ کے ساتھ ہوتے تو آج مسند اقتدار پر آپ برجمان ہوتے !!!!  اگر  آپ  کو کوئی زعم ہے کہ عوام آپ کے ساتھ ہے اور آپ کی اشارہ ابرو کی منتظر ہے .تو   حضور میدان میں آئیے . ڈر کس بات کا ہے .
 مرکز میں آپکے پانچ سالہ اقتدار اور صوبہ سندھ میں مسلسل تیسری  مرتبہ آپکی حکومت کی کارکردگی سے تو یہ نہیں لگتا کہ   پیپلز پارٹی نے پاکستان کے غریب اور محروم طبقوں کا کچھ خیال کیا ہے . ہاں آپ اور آپکی جماعت نے پاکستان کے عوام کی دولت کو بے دردی سے لوٹا ضرور ہے !!!! 
آپ نے یہ بھی وضاعت نہیں کی کہ (وہ ) کون ہیں . جو عوام کو حقوق نہیں دینا چاہتے ؟؟؟؟   کہیں (وہ)  وہ تو نہیں جن کے ڈر سے آپ پاکستان   سے بھاگ گۓ تھے اور پھر کافی عرصہ دبئی میں اینٹ سے اینٹ بجاتے رہے !!!!!

Wednesday 16 January 2019

!! لوٹ مار بچاؤ اتحاد

پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے آخری اتحاد فروری 1981،   میں بنایا گیا . اس اتحاد کی روح رواں محترمہ بے نظیر بھٹو تھیں . اس اتحاد میں پاکستان پیپلز پارٹی ،   عوامی نیشنل پارٹی ،   پاکستان مسلم لیگ (خواجہ خیر الدین گروپ )  پاکستان جمہوری پارٹی ،   تحریک استقلال ،   عوامی تحریک (رسول بخش پلیجو )  جمیعت علما اسلام ،   اور مزدور کسان پارٹی ،   شامل تھیں . اسے MRD (اتحاد براۓ بحالی جمہوریت کا نام دیا گیا تھا )....
یہ اتحاد واقعی پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے تھا . 1985،   کے غیر جماعتی انتخابات کا اس اتحاد نے بائیکاٹ کیا  اور ضیاء الحق کی وفات (1988)  کے بعد یہ اتحاد بھی ختم  گیا ....
اس تاریخ بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ عوام کو معلوم ہو کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی میں میاں نواز شریف یا مسلم لیگ نواز کا کوئی حصہ نہ پہلے تھا اور نہ اب ہو سکتا ہے . کیونکہ ان کیلئے جمہوریت ذاتی اقتدار کے علاوہ اور کچھ نہیں . یہی بات موجودہ پیپلز پارٹی کیلئے بھی کہی جا سکتی ہے . آصف علی زرداری کیلئے بھی جمہوریت ذاتی اقتدار اور قومی دولت کی لوٹ مار کی کھلی چھٹی کا دوسرا نام ہے . جس طرح میاں نواز شریف اپنے بعد اپنی بیٹی کو مسند اقتدار پر دیکھنے کے خواہش مند ہیں . اسی طرح آصف زرداری اپنے بیٹے بلاول زرداری کو مستقبل میں حکمران دیکھنا چاہتے ہیں . یہی ان دونوں کی جمہوریت ہے !!!!
پرویز مشرف کے دور اقتدار میں بھی محترمہ بے نظیراور  نواز شریف نے ایک میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے . اس میثاق کا مقصد پاکستان میں پرویز مشرف کی آمریت کا خاتمہ تھا . اس کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتوں نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ وہ آیندہ ایک دوسرے کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گی .اور فوجی اسٹبلیشمنٹ کے ساتھ کوئی خفیہ رابطے نہیں کریں گے .  تاریخ گواہ ہے کہ ابھی اس میثاق کی سیاہی خشک نہیں ہوئی تھی کہ دونوں لیڈر خفیہ طور پر پرویز مشرف کے ساتھ رابطوں میں مصروف ہو گۓ . سب سے پہلے محترمہ نے پرویز مشرف سے رابطہ کیا . کہا جاتا ہے کہ انھوں نے دبئی میں پرویز مشرف سے ملاقات بھی کی.......
2008،   کے انتخابات کے بعد جب پیپلز پارٹی کی حکومت بنی . تو دونوں جماعتوں نے مرکز میں مل کر حکومت بنائی . مسلم لیگ سے بھی آصف زرداری نے کچھ وزرا لیے . لیکن کچھ عرصہ کے بعد پھر وہی پرانی کہانی شروع ہو گئی .  نواز شریف نے اسی فوجی  اسٹبلیشمنٹ سے رابطے شروع کر دئیے . جس کے خلاف وہ جنگ کرنے کے دعوے کرتے رہے تھے . زرداری صاحب پھر چور اور ڈاکو قرار دئیے گۓ . پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت پھر واپس لانے کے دعوے کیے گۓ . آصف زرداری کو لاہور کی سڑکوں پر گسیٹنے اور الٹا لٹکا کر عوام کی لوٹی ہوئی دولت ،   ان کا پیٹ پھاڑ کر نکالنے کے دعوے کیے . لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہ کیا ؟   اسی طرح پیپلز پارٹی کی طرف سے نواز شریف اور انکے خاندان کے خلاف لوٹ مار کے الزامات لگاۓ گۓ . اس کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتیں اپنے ذاتی مفادات کیلئے مل کر بھی کام کرتی رہیں . مثال کے طور پر نیب چیئرمین کا تقرر مل کر کرنا اور پبلک اکاونٹ کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر کو لگانا وغیرہ ......
اب جبکہ دونوں جماعتوں کے بڑے لیڈر احتساب کے شکنجے میں آ رہے ہیں . ان کو پھر میثاق جمہوریت یاد آ رہا ہے . ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا دعوہ کرنے والے اب ایک دوسرے کا پیٹ بچانے کیلئے متحد ہو رہے ہیں .  
لیکن پاکستان کے عوام اب انکے دھوکے میں نہیں آیئں گۓ . عوام کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ان کا اتحاد جمہوریت اور عوام کیلئے نہیں بلکہ اپنی اپنی نا جائز دولت بچانے کیلئے ہے . اسے لوٹ مار بچاؤ اتحاد کہنا زیادہ مناسب ہو گا !!!!!

Monday 14 January 2019

کٹھ پتلی کون ؟

سابق صدر زرداری صاحب ہر تھوڑے عرصے بعد اپنے بیٹے بلاول زرداری کو تھوڑی ڈھیل دیتے ہیں . جب بلاول زرداری زرا پر پرزے نکالنا شروع کرتے ہیں . تو بڑے زرداری صاحب انکی رسی پھر کھینچ لیتے ہیں . صاحب عقل لوگوں کا خیال ہے کہ زرداری صاحب پی .پی کی باگ دوڑ مکمل طور پر بلاول کے سپرد نہیں کرنا چاہتے . کیونکہ طرح انکا اپنا کردار محدود ہونے کا خطرہ ہے .اسلئے وہ بلاول کو ایک حد سے زیادہ آگے جانے کی اجازت نہیں دیتے ؟  
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بڑے زرداری صاحب صرف اسلئے بلاول کو مکمل اختیار نہیں دے رہے کیونکہ  انھیں پتا ہے کہ وہ  اس قابل نہیں ہے . اور شائد وہ کبھی بھی اس قابل نہ ہو سکے کہ آزادانہ طور پر پی. پی کو چلا سکے ؟   گو پیپلز پارٹی ایک علاقائی پارٹی بن چکی ہے اور پارٹی کو اس نہج پر لانے میں بلاول زرداری کا اتنا ہاتھ نہیں . جتنا زرداری صاحب کی لوٹ مار کا ہے.......... 
اگر غیر جانبداری سے بلاول کی سیاسی سمجھ بوجھ اور انکی عوامی گفتگو کا جائزہ لیں . تو یہ بات با آسانی سمجھ آ جاتی ہے کہ انھیں پاکستان کے مسائل کا کوئی ادراک نہیں . انھیں اندازہ نہیں کہ مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال کیسی لوٹ مار کی ...  اور سندھ میں لگاتار تیسری مرتبہ حکومت ملنے کے با وجود انکی جماعت سندھ کے غریب عوام کا کوئی بھی مسلہ حل کرنے میں اب تک نا کام رہی ہے . وہ اپنی سندھ حکومت سے سوال کرنے کے بجاۓ . پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے سوال کر رہے ہیں . جس کو اقتدار میں اۓ ابھی صرف پانچ مہینے ہوۓ ہیں .   
بلاول صاحب کو شائد یاد ہو کہ 2010،   کے سیلاب زدگان کیلئے ترکی کی حکومت نے 2120 ،   دو کمروں کے گھر بناۓ تھے . یہ گھر 2013،   میں مکمل کر کے ترکی حکومت نے حکومت سندھ کے حوالے کئے ...تاکہ انہیں ٹھٹہ کے غریب بے گھر افراد کو دیا جاۓ ... آپ کی اطلا ع کیلئے عرض ہے کہ یہ گھر پانچ سال گزرنے کے بعد بھی مستحق لوگوں کو نہیں دئیے جا سکے . کیا آپ نے کبھی اپنے ابا جان سے یا سندھ حکومت سے یہ سوال کیا ہے کہ اتنا عرصہ گزرنے کے با وجود یہ گھر مستحق لوگوں کو کیوں نہ دئیے جا سکے ؟؟؟؟؟؟
پورے سندھ کو تو چھوڑیے آپ کی حکومت صرف کراچی کے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کر سکی ؟
ترک وزیر اعظم کی اہلیہ نے اپنا ہار سیلاب زدگان کی امداد کیلئے دیا تھا . جو آپ کی جماعت کے اس وقت کے وزیر اعظم جناب یوسف رضا گیلانی اپنی بیگم کیلئے لے گۓ . کیا آپ نے ان سے کبھی سوال کیا کہ یہ بد نیتی اور بد دیانتی انھوں نے کیوں کی ؟؟؟؟   
عمران خان سے تو آپ ہر دن سوال کرتے ہیں . حضور اپنے آپ سے ، اپنے آبا سے اور اپنی جماعت سے بھی کچھ سوال ضرور کیجئے .... کٹھ پتلی آپ ہیں .اور آپ کے آبا آپ کو اپنی لوٹ مار بچانے کیلئے اپنے اشاروں پر نچا رہے ہیں !!!!   

Tuesday 8 January 2019

معصوم بچہ ؟

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے آج جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کی سماعت کے دوران فرمایا کہ بلاول بھٹو معصوم بچہ ہے . اس نے پاکستان آ کر کیا کیا ہے ؟   آپ نے مزید فرمایا کہ وہ تو صرف اپنی ماں کی وراثت لے کر چل رہا ہے ؟   
جہاں تک بلاول کی معصومیت کا تعلق ہے . اس میں ،  حسن اور حسین میں کوئی فرق نہیں ہے . وہ دونوں بھی معصوم ہیں . کیونکہ انھوں نے بھی کوئی کرپشن نہیں کی ؟   جب لندن کے فلیٹ خریدے گۓ . وہ دونوں بھی بہت چھوٹے تھے . اسی طرح جب بے نظیر بھٹو پہلی مرتبہ پاکستان کی وزیر اعظم بنی . بلاول اس وقت ابھی دودھ پیتے بچے تھے . لہذا جو اصول محترم چیف جسٹس بلاول پر لاگو کر رہے ہیں . حسن اور حسین پر بھی وہی اصول لاگو کیا جانا چاہیے ....ورنہ تو یہ دھرا معیار تصور کیا جاۓ گا .....
چیف جسٹس صاحب نے یہ بھی کہا کہ بلاول کا کبھی کاروبار سے تعلق نہیں رہا . حسن اور حسین کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ وہ بھی طالب علم تھے جب بقول انکی والدہ مرحومہ کہ لندن کے فلیٹ خریدے گۓ .   چیف صاحب کو چاہیے کہ نیب کی طرف سے حسن اور حسین کو جو اشتہاری قرار دیا گیا ہے . اس پر بھی نظر ثانی کریں !!!!
جہاں تک بلاول کی  والدہ کی وراثت کا تعلق ہے . اگر چیف جسٹس صاحب صرف دو کتابیں پڑھ لیں . تو ساری وراثت انکی سمجھ میں آ جاۓ گی ..ایک کتاب اردو میں ہے . بدعنوانی کی حکمرانی  (مجاہد حسین ) اور  دوسری کتاب ہے انگریزی میں ...(Capitalism's Achilles Heel by Raymond W. Baker)
معصوم بچہ اپنی پیدائش سے لیکر آج تک کچھ کئیے بغیر اربوں میں کھیل رہا ہے . جمہوریت کا راگ الاپتا ہے اور دوسری طرف والدہ کی سیاسی وراثت کو بھی ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا !!!!!!

Sunday 6 January 2019

اتنا شور اور واویلا کیوں ؟

پاکستانی سیاست کا پرانا وطیرہ ہے کہ جب بھی  بد عنوانی ،  چوری ،   لوٹ مار اور منی لانڈرنگ کے خلاف کوئی کاروائی  کی جاتی ہے . اپوزیشن اور وہ تمام لوگ جو حرام کی کمائی پر عیاشی کر رہے ہوتے ہیں . انکی جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے . جس طرح آج کل پی پی ،   نواز لیگ کے ساتھ ساتھ مولوی فضل الرحمان کی جمہوریت  ( جو کے اصل میں لوٹ مار ہے ) خطرے کی دوہائی دے رہی ہے . 
پاکستانی عوام کی اکثریت اس بات سے آ گاہ ہے کہ  ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں . خطرے میں لوٹ مار اور نا جائز دولت ہے . اور اسکے ساتھ ساتھ انہیں خطرہ ہے کہ وہ اب کبھی بھی اقتدار میں شائد واپس نہ آ سکیں !!
پچھلے 30،   سالوں میں تین تین بار اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود پی .پی اور نواز لیگ کے پاس عوام کو دکھانے کیلئے کچھ بھی نہیں . جب سوال کیا جاتا ہے کہ دونوں جماعتوں نے پاکستان کے عوام کے لیے کیاکارنامے سر انجام دئیے ہیں . تو جواب آتا ہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا . حالانکہ کام انھوں نے خود نہیں کیے . یہ  خود  ایک دوسرے کے خلاف سازش کرتے رہے . ایک دوسرے پر بد عنوانی اور لوٹ مار کے الزامات لگاتے رہے . اور ساتھ ساتھ اپنی ذاتی دولت میں اضافہ کرتے رہے . سرے محل اور ایون فیلڈ اسی دور کی یاد گاریں ہیں . لاہور میں زرداری ہاوس اور جاتی عمرا محل بھی اسی دور کی لوٹ مار کے نشان ہیں . 
صوبہ سندھ میں پی .پی کی یہ تیسری لگاتار حکومت ہے . ان گیارہ سالوں میں سندھ میں انھوں نے سندھی عوام کی کیا خدمت کی ہے ؟   کوئی ایک ایسا کام جس سے غریب سندھی عوام کا کوئی بلا ہوا ہو . کوئی نیا سکول ، کوئی نیا ہسپتال ،  عوامی فلاح کا کوئی ایک ادارہ ؟؟؟؟؟  کوئی بھی نہیں .  جب بھی ان سے پوچھا جاتا ہے . جواب میں کہتے ہیں . بھٹو اور بے نظیر نے اپنی جان قربان کی !!!!
ہمارا سوال ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے عوام کیلئے اپنی جان قربان کی یا  زرداری اینڈ کمپنی 
کی لوٹ مار کیلئے ؟؟؟؟   کیونکہ ان دونوں کی قربانی سے پاکستان کے عوام کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوا . ہاں زرداری اور اسکے حواریوں نے سات براعظموں میں اپنی جائیدادیں ضرور بنا لی ہیں .....
یہی حال نواز لیگ کا ہے . انکے پاس نواز شریف کی جلاوطنی ،   پنڈی لاہور موٹر وے ،   پنجاب کے تین شہروں میں میٹرو بس اور ایک نا مکمل اورینج ٹرین کے سوا اور کچھ نہیں . میٹرو بس اور ٹرین رہتی دنیا تک پنجاب کے عوام پر بوجھ رہیں گی ؟   حقیقت یہ ہے کہ ان تمام منصوبوں کا مقصد اپنی ذاتی تشئیر کے علاوہ اور کچھ نہ تھا !!
 لیکن ملک کے اندر اور باہر جائیدادیں بنانے میں شریف خاندان بھی زرداری سے پیچھے نہیں رہا . 
اب ذرا ذکر ہو جاۓ مولوی فضل الرحمان صاحب کا .  جب سے کشمیر کمیٹی اور اسلام آباد کے منسٹر انکلیو سے انھیں دیس نکالا ملا ہے .   موصوف کی بد حواسیاں دیکھنے کے قابل ہیں . ہر دن ان کا اسلام اور جمہوریت خطرے میں پڑ جاتے ہیں . فٹ بال کی طرح کبھی زرداری اور کبھی نواز شریف کے قدموں میں لوٹتے پھرتے ہیں . ابھی تک تو انھیں کامیابی نہیں ہوئی . انکی بے چینی سے پتا چلتا ہے کہ پلے سے خرچ کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے .  انہیں بھی قوم کے پیسوں پر عیاشی کرنے کی عادت پڑ چکی تھی . اب کیونکہ عمران خان انہیں گھاس نہیں ڈال رہے . اس لیے وہ  تحریک انصاف کی حکومت گرانے کیلئے سر گرم ہیں .  
آخر میں ذکر کرتے ہیں جناب بلاول (بھٹو )زرداری کا . جناب نے آج تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جسے وہ پاکستان کے عوام یا سندھ کے عوام کے سامنے پیش کر سکیں .  ہاں اپنے نانا اور والدہ کی قربانی کا ذکر ضرور کرتے ہیں . پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا کریڈٹ لیتے ہیں اور 73،   کے آئین کا ذکر کرتے ہیں . جہاں تک 73،   کے آئین اور ایٹمی پروگرام کا تعلق ہے پاکستان کے عوام نے ہمیشہ اس کا کریڈٹ بھٹو مرحوم کو دیا ہے . شائد یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے عوام نے پی.پی  کو تین مرتبہ ووٹ دے کر حکومت کرنے کا اختیار دیا . 
یہاں سوال بھٹو اور بے نظیر کا نہیں ، سوال یہ ہے کہ جناب بلاول زرداری اور انکے والد صاحب نے پاکستان کے عوام کے لیے کون سے کار ہاۓ نمایاں سر انجام دئیے ہیں . جنکے بدلے میں وہ لوٹ مار  کی کھلی چھٹی مانگ رہے ہیں ؟؟؟؟
پاکستان کے عوام کو یہ حقیقت پیش نظر رکھنی ہو گی کہ یہ تمام شور اور واویلا صرف اور صرف لوٹی ہوئی دولت بچانے کیلئے کیا جا رہا ہے .اس کا جمہوریت اور عوام کی فلاح سے کوئی واسطہ نہیں !!!!