Sunday 21 April 2024

امریکہ دوست یا دشمن

سابق امریکی سیکٹری اف اسٹیٹ ہنری کسنجر نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ، امریکہ سے دشمنی آپکے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے .جبکہ امریکہ سے دوستی آپکے   لئیے مہلک !
ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہو رہا ہے .کہنے کو تو ہم امریکہ کے دوست ہیں .لیکن امریکہ سے دوستی ہمارے لیے ہمیشہ سے مہلک ثابت ہوئی ہے .جب جب امریکہ کو ہماری ضرورت پڑی ہم نے اپنے ملک کے مفادات کو بلاۓ طاق رکھتے ہوۓ امریکہ کا ساتھ دیا .لیکن امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفادات کا تحفظ مقدم رکھا . 
1965،کی جنگ کے دوران امریکہ نے پاکستان کو دفاعی سازوسامان کی فروخت پر پابندی لگا دی. 1978،میں فرانس نے امریکی دباؤ پر پاکستان کو نیوکلیئر ری پروسیسنگ پلانٹ دینے سے انکار کیا .لیکن جب روس نے افغانستان پر قبضہ کیا تو ہم ہنسی خوشی پھر امریکہ کے ساتھ مل گۓ .جو کچھ امریکہ کے ساتھ ویٹ نام میں ہوا تھا .اس کا بدلہ روس سے  افغانستان میں لینے کا وقت آ چکا تھا . 
افغانستان میں امریکہ کا ساتھ دینے کی جو قیمت پاکستان کو چکانی پڑی .اس سے پاکستان کی اکثریت واقف ہے .اس جنگ کے اثرات سے پاکستان ابھی تک پوری طرح باہر نہیں نکل سکا .جب تک افغانستان میں جنگ جاری رہی . امریکہ نے ہمارے نیوکلیئر پروگرام سے آنکھیں بند کیے رکھیں . جونہی روس افغانستان سے واپس ہوا .امریکہ نے بھی ہم سے آنکھیں موڑ لیں 
1989,میں پاکستان نے 1.4,بلین ڈالر مالیت سے (60), F.16خریدنے کا معا ئدہ کیا .پاکستان نے 685, ملین ڈالر کی رقم بھی جمع کروا دی .لیکن امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کو ان جہازوں کی فراہمی پر پابندی عائد کر دی .پاکستان کے بار بار اسرار کرنے پر کہ یا تو پیسے واپس کیے جائیں یا جہاز دئیے   جائیں .1998, میں امریکہ کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کو 326, ملین ڈالر واپس کیے جائیں گے اور 60, ملین ڈالر کی گندم دی جاۓ گی .
1998,میں جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو امریکہ کو کوئی پریشانی نہ ہوئی .لیکن پاکستان کے جوابی دھماکے کرنے پر پاکستان پر پابندیاں لگا دی گئیں .امریکہ کا پاکستان کے بارے میں ہمیشہ سے دوہرا معیار رہا ہے . 9/11,کے بعد جب پھر امریکہ کو پاکستان کی ضرورت پڑی .ہم بلا سوچے سمجھے طالبان کے خلاف جنگ میں کود پڑے .دنیا میں شائد ہی کوئی ایسا ملک ہو جس نے امریکہ کیلئے اتنی قربانیاں دی ہوں جتنی پاکستان نے دی ہیں .اور بدلے میں جتنی  رسوائیاں ، بدنامی ، طعنے اور نقصانات ہم نے اٹھاۓ ہیں .اسکی مثال بھی  ملنی مشکل ہے .
ہم ایران سے گیس نہیں خرید سکتے کیوں کہ امریکہ بہادر ایسا نہیں چاہتا .ہم روس سے تیل اور گیس نہیں خرید سکتے .کیونکہ امریکہ ناراض نہ ہو جاۓ .ہم چین کو ناراض کر رہے ہیں .صرف امریکہ کی خوشنودی کیلئے. پاکستان کے مفادات کا تحفظ کس نے کرنا ہے ؟
پچھلے کچھ عرصے سے امریکہ کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کے مقتدر حلقے الٹے لیٹ چکے ہیں .روس کے خلاف جنگ میں ہم یوکرین کو اسلحہ فروخت کر رہے ہیں .سفارتی محاذ پر ہم روس کے خلاف امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے ساتھ ہیں .غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر ہماری زبانیں خاموش ہیں .یہاں تک کہ پاکستان میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں کوئی ریلی نہیں نکالی جا سکتی .فلسطین کا جھنڈا لہرانا .قابل دست اندازی پولیس ہے .اس تابعداری کا صلہ امریکہ بہادر نے ہمیں کیا دیا ہے ؟
ایرانی صدر کے دورہ پاکستان سے صرف دو دن پہلے ،امریکہ نے تین چینی کمپنیوں اور ایک بلاروس کی کمپنی پر پابندیاں عائد کر دی ہیں .جن کے بارے میں انکا خیال ہے کہ وہ پاکستان کے  میزائل پروگرام میں مدد فراہم کر رہی تھیں .حقیقت میں تو یہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندیاں ہیں .اور ساتھ ہی امریکہ یہ بھی دھمکی دے رہا ہے کہ اگر پاکستان ،ایران سے گیس لے گا تو اسکے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں .
یہ ان تمام  وفاداریوں کا صلہ ہے جو ہمارے حکمرانوں نے پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرتے ہوۓ کیے .کیا ہمارے حکمران تاریخ سے کچھ سبق سیکھیں گے ؟
.“Those that fail to learn from history are doomed to repeat it”
.Winston Churchill

2 comments: